Tag: جوہری پروگرام
-
ایران اور چھ مغربی ممالک کے درمیان جوہری معاہدہ، تفصیلات منظرعام پر
ایران اور چھ مغربی ممالک کے درمیان ایران کے جوہری پروگرام پر ہونے والے جوہری معاہدے کی تفصیلات منظر عام پر آگئیں، جس میں ایران نے یورینیم کی افزودگی کم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
مغربی قوتوں کے ساتھ تعلقات معمول پهر لانے کی پالیسی کے تحت کچھ عرصے تک یورینیم کی افزودگی میں کسی قوم کی کمی نہ کرنے والے ملک ایران نے چھ عالمی طاقتوں سے وعدہ کیا ہے کہ وہ یورینم کی افزودگی میں بتدریج کمی لائے گا۔
امریکہ سے جاری ہونے والی معاہدے کی تفصیلات کے مطابق ایران چھ عالمی طاقتوں کے ساتھ معاہدے کے مطابق یورینیم کی افزودگی بیس فیصد تک لانے پر رضا مند ہوگیا ہے، ایران ہر چھ ماہ بعد یورینیم کی افزودگی پانچ فیصد کم کرے گا۔
-
امریکی سینیٹرز نے ایران پر نئی پابندیوں کی حمایت کردی
امریکی سینیٹرز کی اکثریت نے ایران کے خلاف نئی پابندیوں عائد کرنے کی حمایت کردی ہے، جس سے ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری پروگرام پر جاری مذکرات کا عمل متاثر ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔
امریکی سینیٹ میں ایران پر مزید نئی پابندیاں عائد کرنے کے حوالے سے بل ریپبلکنز کی جانب سے پیش کیا گیا، نیوکلئیر ویپن فری ایکٹ نامی اس بل کو سو کے ایوان میں سے چوون سینیٹرز کی حمایت حاصل ہے۔
دوسری جانب وہائٹ ہاؤس نے اس بل کو ویٹو کرنے کی دھمکی دی ہے، امریکی سینیٹرز کی جانب سے پیش کئے جانے والے بل پر فوری طور پر ایران نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے خلاف نئی پابندیوں کے حوالے سے گزشتہ ماہ ہونے والے مذاکرات معطل سمجھیں جائیںگے۔
-
پاکستان کو جوہری پروگرام موثر ملکی دفاع کا ذریعہ ہے، آرمی چیف
آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان کو جوہری پروگرام موثر ملکی دفاع کا ذریعہ ہے اور ملک کے اسٹرٹیجک اثاثے محفوظ ہاتھوں میں ہیں ۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے اسٹرٹیجک پلاننگ ڈویژن کا دورہ کیا، جہاں آرمی چیف کو اسٹرٹیجک امور پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
اس موقع پر آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کا جوہری پروگرام موثر ملکی دفاع کا ذریعہ ہے،اور ملک کے اسٹرٹیجک اثاثے محفوظ ہاتھوں میں ہیں، ان کا کہنا تھاکہ نیوکلیئر کمانڈ اینڈ کنٹرول نظام اطمینان بخش ہے۔
-
واشنگٹن: جیک سلوین ایران جوہری پروگرام کے اہم کردار
ایران کو جوہری پروگرام کے تنازعے کے حل کے لیے خفیہ مذاکرات کے ذریعے میز پر لانے والے مرکزی کردار منظر عام پر آگیا۔
امریکی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ سابق ڈپٹی چیف آف اسٹاف جیک سلوین نے ایران کے جوہری پروگرام کے معاہدے میں اہم کردار ادا کیا، میڈیا کے مطابق وہ وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن کے اہم دست راست ہیں۔
سلوین گزشتہ سال پیرس میں ہیلری کلنٹن کے ساتھ دورے کے دوران لاپتہ ہوگئے تھے، اس دوران سلوین اومان میں ایرانی وفد سے خفیہ ملاقات کرتے ہوئے ایران کو جوہری پروگرام کے تنازعے حل کیلئے مذاکرات پر رضا مند کرنے کیلئے سرگرم رہے۔
اوبامہ انتظامیہ کیجانب سے ایران کے جوہری پروگرام کے حل کے لیے یہ پہلی پیشرفت تھی، تنازعے کے حل میں جیک سلوین کی جدوجہد پانچ خفیہ ادوار پر مشتمل تھی، جو ایران کو مذکرات کیلئے رضامند کرنے میں کامیاب رہی۔
سینتیس سالہ سلوین دیگرامریکی تجربہ کار رہنماؤں کے مقابلے میں خارجہ منصوبہ سازی میں مضبوط شخصیت کے حامل تصور کئے جاتے ہیں۔