Tag: جوہری ڈیل

  • امریکی دباؤ مسترد، ایران نے جوہری مواد کی افزودگی دوبارہ شروع کردی

    امریکی دباؤ مسترد، ایران نے جوہری مواد کی افزودگی دوبارہ شروع کردی

    تہران: ایران نے امریکی حکام کے دباؤ کے باوجود جوہری مواد کی افزودگی دوبارہ شروع کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی جوہری معاہدے کے تحت ایران پر جوہری مواد کی افزودگی پر پابندی عائد تھی، تاہم ایران نے اقوام متحدہ کی زیرنگرانی دوبارہ افزودگی شروع کر دی ہے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایران نے گزشتہ روز اقوام متحدہ کی زیرنگرانی افزودگی دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا، تاہم اب تہران حکومت نے افزودگی پر کام شروع کردیا ہے۔

    ردعمل میں امریکی حکام کے ترجمان مورگن اورٹگس کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے اس قسم کے اقدامات کوئی نئی بات نہیں، ایسا ممکن تھا۔

    انہوں نے خبردار کیا کہ ایران کی جانب سے جوہری مواد کی افزودگی میں اضافہ خطرے کا باعث بنے گا، یہ اقدام تہران حکومت کی جانب سے بڑی غلطی ہوگی۔

    دوسری جانب ایرانی جوہری پلانٹ کے سربراہ علی اکبر صلیحی کا کہنا ہے کہ ایران 5 فیصد افزودگی میں اضافہ کرے گا جو جوہری تابکاری کے لیے مناسب ہے۔

    جوہری معاہدہ، 24 ٹن یورینیم افزودگی کے ایرانی اقدام کی تصدیق

    یاد رہے کہ رواں سال جولائی میں یورپی یونین نے ایران کو خبردار کیا تھا کہ وہ فوری طور پر یورینیم افزودگی بڑھانے کا سلسلہ روک دے اور ماضی میں کیے گئے معاہدے کی پاس داری کرے۔

  • ایران کا جوہری سمجھوتے میں طے پائے ذمے داریوں میں بتدریج کمی لانے کا فیصلہ

    ایران کا جوہری سمجھوتے میں طے پائے ذمے داریوں میں بتدریج کمی لانے کا فیصلہ

    تہران: ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا ہے ایران جوہری سمجھوتے میں طے پائے ذمے داریوں میں بتدریج کمی لائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ایران جوہری ڈیل میں طے کی گئ یورینیم کی افزودگی کی حد میں بھی اضافہ کرچکا ہے، جبکہ تہران خبردار کرچکا ہے کہ معاہدے کی تمام شقوں پر آہستہ آہستہ عمل درآمد روک دی جائے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسی تناظر میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ ایران بتدریج ڈیل کی تمام ذمے داریوں سے دست بردار ہوجائے گا۔

    انہوں نے معاہدے میں شامل تمام یورپی ممالک کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، خامنہ ای کے مطابق ڈیل میں شامل دیگر ممالک بھی معاہدے پر پورا نہیں اتر رہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ یورپی ممالک نے گیارہ وعدے دیے تھے اور ان میں سے ایک بھی پورا نہیں کیا گیا، اب ان پارٹنر ممالک نے اپنی کمٹ منٹس یا ذمہ داریوں میں بھی کمی لانا شروع کر دی ہے۔

    ایران حکام یہ باور کراچکے ہیں کہ اگر یورپی ممالک بھی معاہدے کی پاسداری کریں تو ایران بھی اپنی ذمہ داریاں نبھانے کے لیے تیار کھڑا ہے۔

    ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف کی نیویارک میں‌ نقل وحرکت محدود ہوگی: امریکا

    خیال رہے کہ دو روز قبل یورپی یونین کا جوہری ڈیل سے متعلق خصوصی اجلاس ہوا تھا جس میں ایران کو آفر کی گئی تھی کہ وہ مذاکرات کے ذریعے معاملے کے حل کی طرف آئے، ماضی بھلا کر مستقبل کے بارے سوچنا وقت کا تقاضہ ہے۔

  • جوہری ڈیل میں‌ شامل ممالک معاہدے کی بقاء کیلئے زبانی دعوے کررہے ہیں، جواد ظریف

    جوہری ڈیل میں‌ شامل ممالک معاہدے کی بقاء کیلئے زبانی دعوے کررہے ہیں، جواد ظریف

    تہران : امریکی پابندیوں میں سختی کے بعد ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے سفارتی کوششیں مزید تیز کرتے ہوئے کہا ہے کہ جوہری معاہدے میں شامل ممالک معاہدے کو بچانے کیلئے صرف زبانی دعوے کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی جانب سے ایران پر نئی پابندیوں کے نفاذ اور یورپی ممالک کی طرف سے ایران کو بچانے کی کوششوں میں ناکامی کے بعد ایرانی وزیر خارجہ نے جوہری پروگرام کے معاہدے میں شامل ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ طے پائے جوہری معاہدے کو بچانے کے لیے زبانی دعووں سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کریں۔

    ایرانی ٹی وی کے مطابق یورپی یونین کی طرف سے ایران کے ساتھ تجارتی امور جاری رکھنے کے لیے یورپی لائحہ عمل کے نام سے ایک نیا پروگرام شروع کرنے کا اعلان کیا گیا تھا مگر اب تک ایسے کسی پروگرام پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔

    دوسری جانب امریکا کی ایران پر پابندیوں میں سختی کے بعد ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے سفارتی کوششیں مزید تیز کردیں۔

    گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں جواد ظریف نے جوہری معاہدہ کرنے والے دوست ممالک جس میں یورپی یونین، فرانس، برطانیہ، چین اور روس شامل ہیں، کی سست روی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

    وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا تھا کہ اب تک جوہری معاہدے کے شراکت دار ممالک اس معاہدے کو بچانے کے لیے صرف زبانی دعوے کرتے رہے ہیں، انہوں نے عملی طور پر کوئی قدم نہیں اٹھایا۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر عالمی برادری، جوہری معاہدے میں شامل ممالک اور چین اور روس جیسے دوست ممالک چاہیں تو جوہری معاہدے کو بچا سکتے ہیں، اس حوالے سے ایران کی طرف سے موثر اقدامات کئے گئے مگر معاہدے کے دوسرے شراکت داروں کی طرف سے ابھی تک کوئی موثر قدم نہیں اٹھایا گیا۔

  • ایران نے جوہری ڈیل کا حصہ ہونے کے باوجود دہشت گردی کی: امریکا

    ایران نے جوہری ڈیل کا حصہ ہونے کے باوجود دہشت گردی کی: امریکا

    واشنگٹن: امریکا نے ایران پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی حکام نے جوہری ڈیل کا حصہ ہونے کے باوجود دہشت گردی کو فروغ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزیرخارجہ مائیک پامپیو کا مقامی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ جوہری معاہدے سے ایران کی تخریبی کارروائیوں میں اضافہ ہوا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ ایران یمن میں حوثی باغیوں کو دہشت گردانہ کارروائی کے لیے مدد فراہم کرتا ہے جبکہ سعودی عرب میں داغے گئے میزائل بھی ایرانی ساخت کے ہوتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ایران کی جانب سے یہ سلسلہ جوہری ڈیل کا حصہ ہونے کے باوجود جاری رکھا گیا، امریکا بھی جوہری معاہدے کا حصہ رہا، بعد ازاں دست برداری کا اعلان کیا گیا۔

    عراق سے متعلق پوچھے گئے سوال پر مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ عراق میں داعش کا خطرہ تاحال موجود ہے، جبکہ ملکی فوج کو مدد فراہم کرنے کے لیے امریکی فوج بھی پیش پیش ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ خطے سے مکمل طور پر دہشت گردی کا خاتمہ چاہتے ہیں جس کے لیے ہرممکن اقدامات کیے جارہے ہیں۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جوہری ڈیل سے انخلا سے پہلے ہی یہ انکشاف کیا تھا کہ ایران مشرقی وسطیٰ میں دہشت گردی میں ملوث ہے۔

    واضح رہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان تنازعہ شدت اختیار کرچکا ہے، دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے پر سنگین الزامات عائد کیے جارہے ہیں، جبکہ دھمکیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے ایران کو خبردار کیا کہ اگر امریکی مفادات کو ٹھیس پہنچی تو ایران کو سنگین تنائج بھگتنا ہوں گے۔

  • ایرانی وزیرخارجہ کی روسی ہم منصب سے ملاقات، جوہری ڈیل پر تبادلہ خیال

    ایرانی وزیرخارجہ کی روسی ہم منصب سے ملاقات، جوہری ڈیل پر تبادلہ خیال

    ماسکو: ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے روسی ہم منصب سیرگئی لاوروف سے ملاقات کی، اس دوران جوہری ڈیل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفیصلات کے مطابق امریکا کی جانب سے جوہری ڈیل سے انخلا کے بعد روس نے بھی ایک سال بعد ایٹمی معاہدے سے انخلا کا اعلان کردیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران جوہری معاہدے سے امریکی دستبرداری کے 1 سال بعد دوہزار پندرہ میں طے ہونے والے معاہدے کی اہم شرائط سے جزوی طور پر نکل گیا ہے۔

    روسی ہم منصب سے ملاقات کے موقع پر ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف کا کہنا تھا کہ ڈیل میں شامل یورپی ممالک اگر معاہدے کی پاسداری کریں تو ایران بھی اپنی ذمہ داریوں کی یقین دہانی کراتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ڈیل سے جزوی طور پر دست برداری کا اعلان کیا ہے، البتہ معاہدے کے بارے میں پرعزم ہیں، بشرط یہ کہ ڈیل کے تمام فریقین اس پر مکمل طور پر عمل درآمد کریں۔

    ایران کی جانب سے اس اعلان کے بعد بین الاقوامی سطح پر شدید دباؤ کا سامنا ہے، جرمنی، چین، فرانس سمیت کئی ممالک نے زور دیا ہے کہ ایران ڈیل کی پاسداری کرے۔

    ایران نے یورنیم افزودگی دوبارہ شروع کرنے کا عندیہ دے دیا

    خیال رہے کہ امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی انقلاب اسلامی کے رونما ہونے کے بعد سے جاری ہے لیکن سنہ 2015 میں دیگر عالمی طاقتوں سمیت امریکا اور ایران کے درمیان جوہری معاہدہ ہوا تھا جس کے بعد ایران پر عائد پابندیوں کمی کی گئی تھی۔

  • ’’حسن روحانی جوہری ڈیل سے علیحدگی کا اعلان کرسکتے ہیں‘‘

    ’’حسن روحانی جوہری ڈیل سے علیحدگی کا اعلان کرسکتے ہیں‘‘

    تہران: ایرانی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ ملکی صدر حسن روحانی جوہری ڈیل سے علیحدگی کا اعلان کرسکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی صدر حسن روحانی جوہری ڈیل سے دست بردار ہونے کا عندیہ دے چکے ہیں، ایرانی میڈیا نے دعوی کیا ہے کہ حسن روحانی یہ قدم جلد اٹھا سکتے ہیں۔

    ايرانی میڈٰیا کا کہنا ہے کہ چھ عالمی طاقتوں کے ساتھ سن 2015 ميں طے پانے والے معاہدے سے ایران جزوی طور پر عليحدگی اختيار کر سکتا ہے۔

    دریں اثنا یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایرانی صدر اس دن کا انتخاب کریں گے جس دن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈیل سے دست برداری کا اعلان کیا تھا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جوہری ڈیل سے دست بردار ہونے کا اعلان گذشتہ سال 8 مئی کو کیا تھا، ایرانی صدر بھی اسی تاریخ کا انتخاب کرسکتے ہیں۔

    دوسری جانب ایرانی صدر کے دفتر نے البتہ فی الحال اس کی تصديق نہيں کی، البتہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے مطابق ايران اب تک اس معاہدے کی پاسداری کرتا آيا ہے۔

    خیال رہے کہ رواں ماہ یکم مئی کو ایران کے نائب وزیر خارجہ نے متنبہ کیا تھا کہ امریکی پابندیاں عالمی طاقتوں کے ساتھ طے شدہ ایٹمی معاہدے کو سبوتاژ کردیں گی۔

    امریکی پابندیوں کے باعث جوہری ڈیل کو خطرہ ہے، نائب ایرانی وزیر خارجہ

    ایرانی نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی نے خبردار کیا تھا کہ امریکی پابندیوں کے نتیجے میں عالمی قوتوں کے ساتھ سن 2015 میں طے شدہ جوہری ڈیل ختم ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔

  • امریکی پابندیوں کے باعث جوہری ڈیل کو خطرہ ہے، نائب ایرانی وزیر خارجہ

    امریکی پابندیوں کے باعث جوہری ڈیل کو خطرہ ہے، نائب ایرانی وزیر خارجہ

    تہران : ایران کے نائب وزیر خارجہ نے متنبہ کیا ہے کہ امریکی پابندیاں عالمی طاقتوں کے ساتھ طے شدہ ایٹمی معاہدے کو سبوتاژ کردیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی نے خبردار کیا ہے کہ امریکی پابندیوں کے نتیجے میں عالمی قوتوں کے ساتھ سن 2015 میں طے شدہ جوہری ڈیل ختم ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔

    ایرانی نائب وزیر خارجہ نے اخبار میں چھپنے والے اپنے ایک آرٹیکل میں لکھا کہ سفارت کاری کو کافی وقت دیا گیا تاہم ہر چیز کی ایک حد ہوتی ہے۔ ان کے بقول امریکی پابندیوں اور ڈیل میں شامل دیگر فریقوں کی جانب سے کچھ نہ کر سکنے کی وجہ سے ایران اب امید کھو چکا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق عراقچی نے دہرایا کے ایران کی جانب سے ڈیل پر عملدرآمد کی گواہی انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کئی مرتبہ دے چکی ہے۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گزشتہ برس کے اوائل میں ایران کے ساتھ سنہ 2015 میں عالمی طاقتوں کے ساتھ طے ہونے والے جوہری معاہدے دستبرداری اختیار کی تھی، ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے ایٹمی معاہدے سے علیحدگی کے بعد ایران پر دوبارہ سے سخت پابندیاں عائد کرنا شروع کردیں تھیں۔

    امریکی صدر نے اپنے مخصوص اندازمیں ایران کودھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایران کے جوہری خطرے کو مکمل طورپر ختم کریں گے اوراس بارے میں اتحادیوں کے ساتھ مل کرکام کریں گے۔

    صدرٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایران سے جوہری معاہدہ امریکا کے لئے باعث شرمندگی تھا۔

    خیال رہے کہ ایران سے 2015 میں جرمنی،فرانس،برطانیہ اورامریکا نے جوہری معاہدہ کیا تھا، معاہدے پرچین اورروس نے بھی دستخط کئے تھے۔

  • ایران آج بھی جوہری ڈیل کی تعمیل کررہا ہے: اقوامِ متحدہ

    ایران آج بھی جوہری ڈیل کی تعمیل کررہا ہے: اقوامِ متحدہ

    نیویارک: اقوام متحدہ کی جوہری توانائی کی تنظیم کا کہنا ہے کہ ایران آج بھی جوہری ڈیل 2015 کی تعمیل کررہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جوہری منصوبوں کی روک تھام اور اس پر نظر رکھنے والی اقوام متحدہ کی تنظیم کا کہنا ہے کہ 2015 میں طے پانے والی جوہری ڈیل پر ایران عملدر آمد کررہا ہے۔

    تنظیم کا کہنا تھا کہ ڈیل میں طے پانے والی تمام شقوں کی پاسداری ایران کی جانب سے کی جارہی ہے اور اہم پہلوؤں کو بھی مدنظر رکھا جارہا ہے۔

    اس ڈیل کا مقصد ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنا ہے، جس کے عوض اس پر عائد عالمی پابندیوں کو نرم یا ختم کیا گیا تھا۔

    2015 میں طے پانے والی اس جوہری ڈیل میں جرمنی، فرانس اور برطانیہ شامل ہیں جبکہ یورپی یونین بھی اس ڈیل کو بچانے کی لیے ہرممکن اقدامات کررہا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گذشتہ سال مئی میں جوہری ڈیل سے انخلا کے بعد ڈیل میں شامل دیگر ممالک پر بھی زور دیا گیا تھا کہ وہ بھی ڈیل سے دست بردار ہوجائیں۔

    جوہری معاہدے کو بچانے کی خاطر یورپ باتوں کے بجائے عملی اقدامات کرے: ایران

    خیال رہے کہ امریکی نائب صدر مائیک پینس نے گذشتہ ہفتے یورپی طاقت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ جوہری معاہدہ چھوڑ دیں، ایران جب تک اس پر عمل درآمد نہیں کرتا اس کی کوئی وقعت نہیں ہوگی۔

    امریکا کی جانب سے ایران پر مسلسل یہ الزامات عائد کیے جاتے ہیں کہ وہ جوہری پروگرام کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جبکہ شام اور یمن میں جنگجوؤں کو ہتھیاروں کی سپورٹ فراہم کرتا ہے۔

  • جوہری معاہدے کو بچانے کی خاطر یورپ باتوں کے بجائے عملی اقدامات کرے: ایران

    جوہری معاہدے کو بچانے کی خاطر یورپ باتوں کے بجائے عملی اقدامات کرے: ایران

    تہران: ایرانی حکام نے روز دیا ہے کہ جوہری معاہدے کو بچانے کے لیے یورپ باتوں کے بجائے عملی اقدامات کرے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی جانب سے جوہری معاہدے سے دست برداری کے بعد ڈیل کو بچانے کے لیے ایران نے یورپی ممالک کو موثر کردار ادا کرنے پر زور دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا ہے کہ اب لوگوں کا جوہری ڈیل سے اعتماد اٹھتا جارہا ہے، یورپ کی جانب سے اچھے بیانات دیے گئے لیکن عملی طور پر کچھ نہیں ہوا۔

    جواد ظریف نے امریکی نائب صدر مائیک پینس کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا، خیال رہے کہ دو روز قبل پینس نے ایران پر ایک نئے ہولوکاسٹ کی تیاری کا الزام عائد کیا تھا۔ ایرانی وزیر خارجہ نے اپنے رد عمل میں کہا کہ امریکی نائب صدر کی طرف سے عائد کردہ الزامات لاعلمی پر مبنی اور خطرناک ہیں۔

    ایرانی وزریرخارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ایران جوہری میزائل تیار نہیں کررہا، ہم عالمی قوانین کی مکمل پاسداری کررہے ہیں۔

    خیال رہے کہ گذشتہ روز ایران کے شہر زاہدان میں پاسداران انقلاب کی بس کو خود کش بمبار نے نشانہ بنایا تھا جس کے نتیجے میں 20 اہلکار ہلاک اور 20 کے زخمی ہوگئے تھے۔

    پاسداران انقلاب پر حملہ، ایران نے اسرائیل اور امریکا کو ذمہ دار ٹھہرادیا

    بعد ازاں ایرانی صدر حسن روحانی نے الزام عائد کیا تھا کہ اس حملے میں امریکا اور اسرائیل براہِ راست ملوث ہیں۔

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ یہ حملہ اس بات کی نشاندہی ہے کہ امریکا اور اسرائیل ایران میں دہشت گردی میں ملوث ہیں، اپنے دفاع کے لیے ہرممکن اقدامات کریں گے۔