Tag: جوہری ہتھیار

  • جوہری ہتھیاروں میں کمی، چین نے روس اور امریکا کیساتھ مذاکرات سے انکار کردیا

    جوہری ہتھیاروں میں کمی، چین نے روس اور امریکا کیساتھ مذاکرات سے انکار کردیا

    بیجنگ(27 اگست 2025): چین نے روس اور امریکا کے ساتھ جوہری ہتھیاروں میں کمی کے مذاکرات میں شامل ہونے سے انکار کردیا۔

    چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ سہ فریقی ایٹمی تخفیف اسلحہ بات چیت غیر معقول ہے کیوں کہ  چین کے پاس جوہری ہتھیاروں کا ذخیرہ امریکا اور روس کے مقابلے میں کہیں کم ہے۔

    چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ بیجنگ کو ایسے مذاکرات میں شامل کرنے کی کوشش کرنا حقیقت سے دور کرنے کے مترادف ہے، امریکا اور چین کا اسٹریٹجک ماحول اور جوہری پالیسیاں بالکل مختلف ہیں۔]

    ترجمان نے کہا کہ چین کسی ملک کے ساتھ ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل نہیں ہوگا، چین نے واضح کیا جوہری طاقت رکھنے والے بڑے ملک خاص طور پر امریکا اور روس کو پہلے بڑے پیمانے پر تخفیف کرنی چاہیے۔

    چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ دونوں ممالک کے تخفیف کے بعد دیگر ملکوں کو شامل کیا جاسکتا ہے، صدر ٹرمپ نے چین کو مذاکرات میں شمولیت خواہش ظاہر کی تھی۔

  • ایران بھی جوہری ہتھیاروں کو ناقابل قبول سمجھتا ہے، عباس عراقچی

    ایران بھی جوہری ہتھیاروں کو ناقابل قبول سمجھتا ہے، عباس عراقچی

    ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کا اہم بیان سامنے آیا ہے جس میں اُنہوں نے کہا ہے کہ جوہری ہتھیار نہ رکھنے کے معاملے پر امریکا سے متفق ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایک بار پھر جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے تہران کا موقف دہرایا ہے، اُن کا کہنا تھا کہ جوہری ہتھیاروں کو ایران بھی ناقابل قبول سمجھتا ہے،جوہری ہتھیار نہ رکھنے کے معاملے پر امریکا سے متفق ہیں۔

    واضح رہے کہ ایران کے وزیر خارجہ عراقی امریکا کے ساتھ جوہری ہتھیاروں کے معاملے پر مذاکرات کرنے والی ٹیم کی قیادت کر رہے ہیں۔

    امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چند روز قبل کہا تھا کہ ایران کے ساتھ جوہری ڈیل پر مذاکرات مثبت سمت آگے بڑھ رہے ہیں۔

    گزشتہ روز ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے عمانی ٹیلی ویژن سے بات کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ کوئی بھی ایران کو یورینیم کی افزودگی سے نہیں روک سکتا۔

    ایرانی صدر مسعود پزشکیان کا کہنا تھا کہ ایران ایسے تمام دباؤ کو مسترد کرتا ہے اور اپنے یورینیم کی افزودگی کے حق پر قائم ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ عالمی قوانین ہر ملک کو پر امن مقاصد کے لیے جوہری توانائی سے متعلق سائنسی سرگرمیوں کی اجازت دیتے ہیں۔

    ’ٹرمپ کیساتھ جوہری معاہدہ کرو یا اسرائیلی حملے کا خطرہ مول لو‘ سعودی عرب کا ایران کو پیغام

    پزشکیان کا کہنا تھا کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل کرنے کا خواہاں نہیں، نہ ماضی میں ایسا چاہا، نہ مستقبل میں ایسا ارادہ رکھتا ہے، کیوں کہ یہ ایران کے عقیدے کے خلاف ہے۔ تاہم وہ، طبی، زرعی، صنعتی اور سائنسی مقاصد کے لیے افزودگی سے کبھی دست بردار نہیں ہو گا۔

  • مذاکرات کے دوران ایرانی امریکی وفود علیحدہ کمروں میں بیٹھے رہے، اگلا دور 19 اپریل کو

    مذاکرات کے دوران ایرانی امریکی وفود علیحدہ کمروں میں بیٹھے رہے، اگلا دور 19 اپریل کو

    عمان: عمان میں ایرانی اور امریکی وفود کے درمیان بالواسطہ مذاکرات مکمل ہو گئے ہیں، ایران کی وزارت خارجہ نے ان مذاکرات کو ’’تعمیری‘‘ قرار دیا ہے۔

    عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران امریکا مذاکرات تقریباً ڈھائی گھنٹے تک جاری رہے اور دونوں فریقوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ بات چیت اگلے ہفتے جاری رہے گی، مذاکرات کا اگلا دور 19 اپریل کو ہونے کا امکان ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق مذاکرات علیحدہ کمروں میں ہوئے، دونوں وفود الگ الگ کمروں میں بیٹھے رہے، جب کہ عمانی حکام نے وفود کے درمیان پیغام رسانی کا فریضہ انجام دیا، مذاکرات کے اختتام پر عمانی وزیر خارجہ کی موجودگی میں عباس عراقچی اور اسٹیو وٹکوف نے چند منٹ تک آمنے سامنے بھی بات کی۔


    ایران کے ساتھ بات چیت پر وائٹ ہاؤس کا بیان سامنے آ گیا


    ایرانی وفد کے سربراہ نے کہا کہ مذاکرات کا اگلا دور ہو سکتا ہے کہ ایک ہفتے بعد ہو، اور امکان ہے کہ یہ عمان میں نہ ہوں، تاہم مذاکرات عمان کی ثالثی ہی میں ہوں گے، انھوں نے کہا دونوں فریق بے نتیجہ مذاکرات نہیں کرنا چاہتے، جس سے وقت کا ضیاع ہو۔

    عباس عراقچی کے مطابق عمان میں دونوں وفود کے درمیان 4 مرتبہ پیغام کا تبادلہ ہوا، انھوں نے کہا بات چیت پرسکون اور احترام کے ماحول میں ہوئی، کوئی نامناسب زبان استعمال نہیں کی گئی، امید ہے اگلے دور میں ’’عام فریم ورک‘‘ پر بات چیت ہوگی۔

  • ایران کے ساتھ بات چیت پر وائٹ ہاؤس کا بیان سامنے آ گیا

    ایران کے ساتھ بات چیت پر وائٹ ہاؤس کا بیان سامنے آ گیا

    واشنگٹن: عمان میں ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرات کا ابتدائی دور ختم ہو گیا ہے، وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ تہران کے ساتھ بات چیت مثبت اور تعمیری تھی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا اور ایران کے مابین عمان میں ہونے والے مذاکرات ختم ہو گئے ہیں، دونوں ملکوں کے حکام نے اگلے ہفتے مزید بات چیت پر اتفاق کیا ہے۔

    وائٹ ہاؤس کے مطابق مذاکرات کے دوران امریکی نمائندے اسٹیو وٹکوف نے ایرانی وزیر خارجہ کو صدر ٹرمپ کی بات چیت کی ہدایت کا بتایا، وٹکوف نے بتایا کہ صدر نے ہدایت کی تھی کہ ممکن ہو تو اختلافات پر بات چیت اور سفارتکاری سے حل کیے جائیں۔


    اسرائیلی فوج نے غزہ کے اہم کوریڈور پر قبضہ کرلیا


    وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ اسٹیو وٹکوف کا ایرانی حکام سے براہ راست رابطہ باہمی فائدے کے نتیجے کی طرف ایک قدم تھا، اور دونوں فریقوں نے اگلے ہفتے دوبارہ ملاقات پر اتفاق کر لیا ہے۔

    عمانی وزیر خارجہ بدالبوسیدی نے کہا کہ ایران اور امریکا کے مذاکرات دوستانہ ماحول میں ہوئے، مذاکرات میں شامل ہونے پر ایرانی اور امریکی حکام کا شکریہ ادا کرتا ہوں، امید ہے دونوں ممالک میں معاہدہ علاقائی اور عالمی امن کے لیے سازگار ہوگا۔

    قبل ازیں، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ بات چیت صرف جوہری مسئلے پر مرکوز ہوگی، دفاعی صلاحیتوں پر کسی بھی قسم کے مذاکرات کو مسترد کرتے ہیں، جوہری ہتھیاروں کےخواہاں نہیں لیکن عالمی پابندیاں ہٹانا چاہتے ہیں۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کا ایران کے جوہری ہتھیاروں سے متعلق بڑا بیان

    ڈونلڈ ٹرمپ کا ایران کے جوہری ہتھیاروں سے متعلق بڑا بیان

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو ایک بار پھر دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیار رکھنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر ایران جوہری پروگرام بند کرنے پر راضی نہ ہوا تو فوجی طاقت کا استعمال کریں گے۔

    اُنہوں نے کہا کہ فوج کی ضرورت پڑی تو ہمارے پاس فوج موجود ہے، اسرائیل بھی اس میں شامل ہو جائے گا، ہم وہی کرتے ہیں جو ہم کرنا چاہتے ہیں۔

    دوسری جانب امریکا اور ایران کے درمیان 3 دن بعد عمان میں مذاکرات ہونے جارہے ہیں لیکن امریکی محکمہ خزانہ نے ایران پر مزید پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

    امریکی محکمہ خزانہ کا کہنا ہے کہ نئی پابندیوں سے جوہری پروگرام سے منسلک پانچ اداروں کو نشانہ بنایا گیا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے کہا تھا کہ ایران اگر جوہری ہتھیار پر مذاکرات نہیں کرتا تو یہ اس کیلئے بہت برا ہوگا۔

    واشنگٹن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ غزہ جنگ کی صورتحال پر صدر ٹرمپ نے نیتن یاہو سے ملاقات میں تفصیلی گفتگو کی ہے۔

    دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ ایران کو کسی بھی صورت جوہری ہتھیاروں تک رسائی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

    ڈومینیکا حادثہ، ہلاکتوں کی تعداد 184 تک پہنچ گئی

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا تھا کہ صدر ٹرمپ ایران کے ساتھ بات چیت کیلئے تیار ہیں، ایران اگر مذاکرات نہیں کرتا تو اس کیلئے بہت برا ہوگا۔

    ٹیمی بروس کا کہنا تھا کہ ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرات ہفتے سے عمان میں شروع ہورہے ہیں، دنیا کو مزید محفوظ بنانے کیلئے یقینی بنانا ہوگا کہ ایران جوہری ہتھیار نہ بنا سکے۔

  • ایران نے مذاکرات نہ کیے تو بہت برا انجام ہوگا، امریکا

    ایران نے مذاکرات نہ کیے تو بہت برا انجام ہوگا، امریکا

    واشنگٹن : ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے کہا ہے کہ ایران اگر جوہری ہتھیار پر مذاکرات نہیں کرتا تو یہ اس کیلئے بہت برا ہوگا۔

    واشنگٹن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غزہ جنگ کی صورتحال پر صدر ٹرمپ نے نیتن یاہو سے ملاقات میں تفصیلی گفتگو کی ہے۔

    دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ ایران کو کسی بھی صورت جوہری ہتھیاروں تک رسائی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ صدر ٹرمپ ایران کے ساتھ بات چیت کیلئے تیار ہیں، ایران اگر مذاکرات نہیں کرتا تو اس کیلئے بہت برا ہوگا۔

    ٹیمی بروس کا کہنا تھا کہ ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرات ہفتے سے عمان میں شروع ہورہے ہیں، دنیا کو مزید محفوظ بنانے کیلئے یقینی بنانا ہوگا کہ ایران جوہری ہتھیار نہ بنا سکے۔

    امریکی ترجمان نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کی مسلسل کوششیں کر رہے ہیں، صدر ٹرمپ غزہ کے مسئلے کو ہمیشہ کیلئے حل کرنا چاہتے ہیں۔ اسرائیلی مغویوں کی رہائی کیلئے صدر نے نیتن یاہو سے حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا۔

    یوکرین کی جانب سے شمالی کوریا، چینی فوجیوں کی گرفتاری کی خبریں تشویشناک ہیں، ترجمان وزیر خارجہ کہہ چکے ہیں کہ کچھ ہفتوں میں معلوم ہوجائے گا روس امن کیلئے کتنا سنجیدہ ہے۔

    امریکی ترجمان ٹیمی بروس نے بتایا کہ ورلڈ فوڈ پروگرام سے منسلک یو ایس ایڈ کے 85 فیصد منصوبے جاری ہیں، ہم نے افغانستان اور یمن سمیت صرف کچھ ملکوں کیلئے ورلڈ فوڈ پروگرام ختم کئے ہیں، افغانستان اور یمن میں دہشت گرد ان پروگرام سے فائدہ اٹھا رہے تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکا کو محفوظ بنانے کیلئے روزانہ کی بنیاد پر ویزے منسوخ کئے جارہے ہیں، جنوبی سوڈان پر سفری پابندی عائد کرچکے ہیں۔

    ترجمان نے کہا کہ اگر جنوبی سوڈان نے امریکا میں غیرقانونی طور پر موجود اپنے شہریوں کو واپس نہ لیا تو فیصلے پر نظر ثانی نہیں کریں گے۔

  • ایران پر حملہ کیا گیا تو جوہری ہتھیاروں کے حصول کے سوا کوئی چارہ نہ ہوگا، تہران

    ایران پر حملہ کیا گیا تو جوہری ہتھیاروں کے حصول کے سوا کوئی چارہ نہ ہوگا، تہران

    تہران: ایران کے سپریم لیڈر کے مشیر علی لاریجانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایران پر حملہ کیا گیا تو جوہری ہتھیاروں کے حصول کے سوا کوئی چارہ نہ ہوگا۔

    ایرانی میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے مشیر علی لاریجانی نے کہا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی دوڑ میں شامل نہیں ہو رہا، لیکن ایران کے جوہری مسئلے پر کوئی بھی ایک امریکی غلطی اسے ایسا کرنے پر مجبور کر دے گی۔

    مشیر نے امریکا پر واضح کیا کہ حملے کی صورت میں ایران اپنے دفاع کے لیے جوہری ہتھیار حاصل کرنے پر مجبور ہوگا، ایران اس کا ذمہ دار نہیں ہوگا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ایران میں بغاوت کی کوشش کی گئی تو ایرانی عوام خود اس کا جواب دے دیں گے۔


    ایران نے جوہری معاہدہ نہیں کیا تو بمباری ہوگی، ٹرمپ کی دھمکی


    دوسری طرف ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ ایران کو اپنا نیوکلیئر اور بیلسٹک میزائل پروگرام کا پھیلاؤ روکنا ہوگا، صدر ٹرمپ کے دور میں ایران کو جوہری قوت نہیں بننے دیا جائے گا۔ ٹیمی بروس نے یہ بھی کہا کہ ایران کے پاسداران انقلاب گارڈز کو بین الاقوامی دہشت گرد قرار دیا جا چکا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر امریکا کے ساتھ معاہدہ نہیں کیا تو اسے بمباری اور ٹیرف کا سامنا کرنا پڑے گا۔ روئٹرز کے مطابق این بی سی نیوز کے ساتھ ٹیلی فون پر انٹرویو میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکی اور ایرانی حکام اس حوالے سے آپس میں بات چیت کر رہے ہیں۔ اگر ایران معاہدہ نہیں کرتا تو میں اس پر ٹیرف بھی عائد کروں گا جیسا کہ میں نے چار سال پہلے بھی کیا تھا۔

  • یوکرین کو جوہری ہتھیار ملے تو تمام فوجی وسائل استعمال کرینگے: پیوٹن

    یوکرین کو جوہری ہتھیار ملے تو تمام فوجی وسائل استعمال کرینگے: پیوٹن

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ یوکرین کو جوہری ہتھیار ملے تو تمام فوجی وسائل استعمال کرینگے۔

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے مغرب کو ایک بار پھر سے خبردار کر دیا، کہا کہ یوکرین کو جوہری ہتھیار دیے گئے تو روس تمام تر فوجی وسائل استعمال کریں گے۔

    روسی صدر نے مزید کہا کہ یوکرین ڈرٹی بم بنانے کی کوشش کر سکتا ہے، روس یوکرین کے ہر اقدام کو مانیٹر کرے گا اور اس کا مناسب جواب دیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ جیسا کہ میں نے بارہا کہا ہے کہ جارحیت کے ہر قدم کا جواب دینے کے لیے روس تیار ہے۔

    اس سے قبل گزشتہ روز یوکرینی صدر زیلنسکی نے کہا تھا کہ روس نے توانائی کی تنصیبات کو کلسٹر امیونیشنز سے نشانہ بنایا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ روس نے میزائل حملوں میں سول انفرا اسٹرکچر کو بھی نشانہ بنایا ہے اس لیے یوکرین کو مزید دفاعی نظاموں کی ضرورت ہے۔

  • امریکا سمجھتا ہے روس جوہری ہتھیاراستعمال نہیں کریگا تو وہ غلط ہے، سابق روسی صدر

    امریکا سمجھتا ہے روس جوہری ہتھیاراستعمال نہیں کریگا تو وہ غلط ہے، سابق روسی صدر

    سابق روسی صدر دمتری میدیدوف نے کہا ہے کہ امریکا اور اتحادی سمجھتے ہیں کہ روس جوہری ہتھیار استعمال نہیں کریگا تو وہ غلط ہیں۔

    روس یوکرین جنگ اور خطے کی موجودہ گمبھیر صورتحال کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سابق روسی صدر کا کہنا تھا کہ امریکا تیسری عالمی جنگ سے بچنے کیلئے روس کی وارننگ کو سنجیدہ طریقے سے لے۔

    سابق روسی صدر، ڈپٹی چیئرمین سیکیورٹی کونسل دمتری میدیدیف نے امریکا کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ روس کے مفاد میں ہوا تو وہ جوہری ہتھیاراستعمال کریگا۔

    انھوں نے کہا کہ روس کئی ہفتے سے امریکا اور اتحادیوں کو واضح اشارے دے رہا ہے، یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل دیے گئے تو جواب دینگے۔

    روس کے سابق صدر دمتری میدیدوف نے کہا کہ کچھ دن پہلے جوہری میزائلوں کی مشقیں بھی امریکا اور اتحادیوں کیلئے وارننگ تھی۔

  • یورپ کی دھمکیوں کے بعد روس نے جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے بڑا فیصلہ کرلیا

    یورپ کی دھمکیوں کے بعد روس نے جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے بڑا فیصلہ کرلیا

    یورپ کے حکمرانوں کی جانب سے دھمکیوں کے بعد روس نے جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے نہایت اہم فیصلہ کرلیا۔

    حالیہ دنوں میں یورپ کی جکانب سے یوکرین کی فوجی حمایت کے اعلان کے بعد روس نے بھی اپنی حکمت عملی میں تبدیلی لاتے ہوئے فوجی مشقوں کا اعلان کیا ہے جن میں جوہری ہتھیاروں کو بھی شامل کیا جائے گا۔

    روسی حکام کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ وہ ایسی مشقوں کا انعقاد کریں گے جس میں ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کے استعمال کیلئے مشقیں شامل ہوں گی۔

    الجزیرہ کے مطابق کریملین نے پیر کو جاری بیان میں کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن کی جانب سے فوجی مشقوں کا حکم مغربی اور نیٹو کے رکن ممالک کے یوکرین میں فوج بھیجنے کے بارے میں بیانات کے جواب میں تھا۔

    روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ حالیہ تناظر میں غیراسٹریٹیجک جوہری ہتھیاروں کی تیاری اور تعیناتی کیلئے مشقیں شامل ہوں گی۔

    خیال رہے کہ فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اگر کیف نے بیک اپ کی درخواست کی تو ان کا ملک یوکرین میں زمینی فوج بھیجنے پر غور کرے گا۔

    بعدازاں برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے بھی کہا تھا کہ اگر یوکرین چاہے تو روس کے اندر موجود اہداف کے خلاف برطانوی ہتھیار کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔

    روسی حکام نے دونوں بیانات کی مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ ماسکو اس پر جوابی کارروائی کرے گا جبکہ روس کا حالیہ اقدام کشیدگی میں اضافے کی نشاندہی کرتا ہے۔