Tag: جوہری ہتھیار

  • جوہری ہتھیاروں کے تجربات کے خلاف عالمی دن

    جوہری ہتھیاروں کے تجربات کے خلاف عالمی دن

    آج پاکستان سمیت دنیا میں جوہری ہتھیاروں کے تجربات کے خلاف دن منایا جارہا ہے۔

    29 اگست کو اس دن کے منانے کا مقصد ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات کے نتیجے میں نسلِ انسانی اور ماحول پر پڑنے والے منفی اثرات سے متعلق آگاہی پیدا کرنا ہے۔ اس دن کی مناسبت سے مختلف سماجی تنظیموں کے زیرِ اہتمام تقاریب منعقد کی جاتی ہیں اور اس میں‌ ماہرین اور دانش ور دنیا کو ہتھیاروں سے پاک کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے عالمی اداروں اور تمام ممالک کی توجہ ایٹمی ہتھیاروں کی تباہ کاریوں کی طرف مبذول کرواتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق دنیا کے سب سے بڑے غیر جوہری بم کے مقابلے میں‌ ایک جوہری بم ناقابلِ یقین اور نہایت خوف ناک تباہی لاسکتا ہے۔ جوہری بم ایک وسیع رقبے پر موجود شہر کو تباہ و برباد کر سکتا ہے اور خوف ناک بات یہ ہے کہ کئی سو سال تک ماحول اور اس میں بسنے والے تمام جاندار اس کے اثرات محسوس کرتے ہیں۔

    گو کہ آج دنیا میں جوہری ہتھیاروں کی تعداد 30 سال پہلے کی نسبت کم ہے لیکن یہ اب بھی اتنے ہیں کہ دنیا کو کئی مرتبہ تباہ کرسکتے ہیں جب کہ اس کے خلاف کوششوں کے باوجود اُن اقدامات کا وہ اثر ہوتا نظر نہیں‌ آرہا جس سے مستقبل قریب میں دنیا ان ہتھیاروں سے پاک ہوجائے۔

    سائنس کا مضمون اور ایٹم
    ہم نے زمانۂ طالبِ علمی میں‌ سائنس کے مضمون میں ایٹم اور آئسو ٹوپ کے بارے میں پڑھا ہے۔ یہی جوہری دھماکہ کرنے کا سبب بنتے ہیں۔ جوہری ہتھیار انتہائی طاقتور دھماکہ خیز ہتھیار ہوتے ہیں جسے ہم اکثر ایٹم بم بھی کہتے ہیں۔

    سنہ 1945ء میں دوسری جنگِ عظیم کے دوران امریکہ نے جاپان پر دو ایٹم بم گرائے تھے جس نے لاکھوں انسانوں کو موت، عمر بھر کی معذوری، بیماریاں دیں اور شہر تباہ ہوگئے۔ یہ دو شہر ہیروشیما اور ناگاساکی تھے۔

    دنیا میں تسلیم شدہ جوہری ریاستیں
    اس وقت دنیا میں پانچ تسلیم شدہ جوہری ریاستیں امریکہ، چین، برطانیہ، فرانس اور روس ہیں جب کہ چار دیگر ممالک انڈیا، پاکستان اور شمالی کوریا جوہری تجربات کر چکے ہیں جب کہ اسرائیل کو بھی جوہری طاقت کا حامل سمجھا جاتا ہے مگر سرکاری طور پر اس کی نہ تصدیق یا تردید نہیں‌ کی جاتی۔ سب سے زیادہ جوہری ہتھیار امریکہ اور روس کے پاس ہیں۔

    جوہری عدم پھیلاؤ کا معاہدہ اس مقصد ہے کہ جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکا جائے اور جوہری اسلحے کی تخفیف ہو۔ یہ ایک عالمی معاہدہ ہے جس میں اقوامِ‌ متحدہ کے رکن ممالک بھارت اور پاکستان شامل نہیں ہوئے۔ 1970 سے لے کر اب تک 191 ممالک جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے ‘این پی ٹی’ میں شامل ہوئے ہیں۔ اس معاہدے کے تحت پانچ ممالک کو جوہری ہتھیار رکھنے والی ریاستیں سمجھا جاتا ہے جن میں امریکہ، روس، فرانس اور چین شامل ہیں۔ انھیں یہ ہتھیار رکھنے کی اجازت اس لیے ہے کہ ان کے جوہری ہتھیار اس معاہدے کے نفاذ سے پہلے کے ہیں۔ لیکن اس معاہدے میں شامل ہونے کے بعد وہ اپنے جوہری ہتھیاروں کی تخفیف کے پابند ہیں۔

    کیا دنیا کبھی جوہری ہتھیاروں سے پاک ہوگی؟ یہ ایک سوال ہے جو دانش ور طبقہ اور عالمی امن پر زور دینے والے ماہرین اقوامِ عالم سے مختلف فورمز پر کرتے ہیں اور شاید دنیا میں‌ بسنے والے ہر انسان کا بھی یہی خواب ہے کہ ہر ملک امن اور سلامتی کو فروغ دینے اور اپنے مالی وسائل کو گلوبل وارمنگ جیسے بڑے خطرے سے نمٹنے کے لیے استعمال کرے نہ کہ تباہی اور بربادی لانے والے جوہری ہتھیاروں کی تیاری اور تجربات پر۔

    ایک نادر موقع جسے گنوا دیا گیا!
    جولائی 2017 میں 100 سے زائد ممالک نے اقوامِ متحدہ کے اُس معاہدے کی توثیق کی جس میں جوہری ہتھیاروں‌ پر مکمل پابندی لگانے کی بات کی گئی۔ یہ وہ موقع تھا جب خیال کیا جارہا تھا کہ دنیا جوہری ہتھیاروں سے پاک ہونے کے قریب آ گئی ہے، مگر جوہری طاقت یعنی امریکہ، برطانیہ، فرانس اور روس نے اس معاہدہ کا بائیکاٹ کیا۔

    جوہری ہتھیاروں کے اثرات
    جوہری ہتھیاروں سے بڑی تعداد میں تابکاری خارج ہوتی ہے۔ اس کے دھماکے کے بعد بھی اس کے اثرات طویل عرصے تک رہتے ہیں جس سے لوگ متلی، الٹیاں، اسہال، سَر درد اور بخار محسوس کرتے ہیں۔

    شاید جوہری تجربات کے اثرات اور ان کے نشانات سے دنیا لاکھوں برس تک نجات نہیں پاسکتی۔ ایک عالمی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ماضی میں امریکہ، سابق سوویت یونین اور برطانیہ کرّۂ ہوائی اور سمندر میں، پیسیفک جزائر کے قریب، آسٹریلوی صحرا میں، امریکی سرزمین پر یا سوویت یونین کے دور افتادہ مقامات پر جوہری تجربات کر چکے ہیں جن کی وجہ سے قدرتی ماحول پر گہرے منفی اثرات پڑے اور تابکار بادل پیدا ہوئے جو فضا اور جانداروں کے لیے خطرناک ہیں۔

    سنہ 2015 میں عسکری کارروائیوں کے ماحول پر اثرات سے متعلق ایک تحقیقی مقالہ شائع کیا گیا تھا، جس کے مطابق جوہری دھماکوں سے حیاتیاتی تنوع کو شدید نوعیت کے نقصانات پہنچتے ہیں۔ جوہری دھماکے کی وجہ سے روشنی اور حدت کی صورت میں نکلنے والی حرارتی توانائی اس دھماکے کے مقام سے آس پاس ہر طرح کی زندگی کا خاتمہ کر دیتی ہے۔ بعض صورتوں میں کئی کلومیٹر کے علاقے تک حرارتی توانائی ہر طرح کی زندگی ختم کر دیتی ہے اور فقط راکھ باقی بچتی ہے۔

    جانوروں پر تھرمل شاک یا حرارتی صدمے کے اثرات پر تحقیق زیادہ نہیں ہے، تاہم انسان کئی کلومیٹر کے فاصلے تک جان لیوا حد تک جھلس سکتے ہیں۔ ایسے ہی اثرات دیگر ممالیہ جانوروں پر بھی پڑ سکتے ہیں۔ اس دھماکے کے دباؤ کی وجہ سے پھیپھڑوں اور دیگر اعضاء کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

    درختوں، پرندوں اور سمندری حیات پر اثرات
    ماہرین کے مطابق جوہری دھماکے سے پودے بھی محفوظ نہیں رہتے۔ جوہری دھماکے کی قوت کی وجہ سے درخت جڑ سے اکھڑ جاتے ہیں جب کہ ان کی شاخیں ٹوٹ جاتی ہیں۔ مچھلیوں پر یہ اثرات اور بھی زیادہ بڑی سطح پر دیکھے جاتے ہیں۔ ساٹھ اور ستر کی دہائی میں امریکی اور فرانسیسی تجربات کے نتیجے میں بہت بڑی تعداد میں مچھلیاں مر گئی تھیں۔

    عالمی خبر رساں‌ ادارے کی ایک رپورٹ میں‌ بتایا گیا تھا کہ سمندری ممالیہ اور سمندر میں غوطہ لگانے والے پرندوں پر بھی اسی طرز کے اثرات دیکھے گئے۔ تاہم غیر فقاریہ جانوروں میں جوہری دھماکے سے پیدا ہونے والے دباؤ کے خلاف بہتر مزاحمت دیکھی گئی۔

    طویل مدتی ماحولیاتی اثرات
    سرد جنگ کے زمانے میں امریکا نے کئی جوہری تجربات کیے تھے اور ان میں سے بعض کھلی فضا میں بھی تھے۔ جرمنی کے ایک ادارے کی رپورٹ کے مطابق ماہرین بتاتے ہیں‌ کہ اس کے نتیجے میں پیسیفک خطّے کے کئی جزائر مکمل طور پر خاکستر ہو گئے، جن میں سے بعض پر اب بھی زندگی ممکن نہیں۔ سنہ 2019 کی ایک تحقیق کے مطابق متاثرہ علاقوں میں تابکاری کی سطح اب بھی چرنوبل اور فوکوشیما جوہری حادثات کے مقابلے میں ایک ہزار گنا زائد ہے۔

    عالمی معاہدوں سے کیا فرق پڑا؟
    عالمی معاہدوں کے بعد 1963ء سے یہ تجربات زیرِ زمین کیے جانے لگے، جو ماحول کے تناظر میں کسی حد تک بہتر پیش رفت تھی۔ بیسویں صدی کے آخر میں بھارت، پاکستان اور شمالی کوریا نے اپنے جوہری ہتھیاروں کے تجربات کیے۔ لیکن اکیسویں صدی میں فقط شمالی کوریا نے ایسے تجربات کیے ہیں۔

  • سعودی عرب کا ایران سے متعلق اہم بیان

    سعودی عرب کا ایران سے متعلق اہم بیان

    ریاض: سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ ایران اگر جوہری ہتھیار حاصل کر لیتا ہے، تو اس سے خطہ ایک غیر یقینی صورت حال کا شکار ہو جائے گا۔

    عرب نیوز کے مطابق سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے اتوار کے روز کہا کہ اگر ایران ایک آپریشنل جوہری ہتھیار حاصل کر لیتا ہے تو خطے میں غیر یقینی صورت حال پیدا ہو جائے گی۔

    شہزادہ فیصل بن فرحان نے ابوظبی میں عالمی پالیسی کانفرنس میں ایک آن اسٹیج انٹرویو میں کہا کہ ہم خطے میں ایک انتہائی خطرناک مقام پر ہیں، آپ توقع کر سکتے ہیں کہ علاقائی ریاستیں یقینی طور پر اس امر کو مدِ نظر رکھیں گی کہ وہ اپنی سلامتی کو کیسے یقینی بنا سکتے ہیں۔

    انھوں نے کہا ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے کی ناکامی پورے خطے کو نازک دور میں پہنچا دے گی۔

    جمعہ کو ہونے والی جی سی سی-چین سمٹ اور عرب-چین سربراہی اجلاس کے بارے میں بات کرتے ہوئے شہزادہ فیصل نے کہا کہ مملکت اور چین کے درمیان تعاون کو بڑھانا ’ناقابل یقین حد تک اہم‘ ہے۔

    انھوں نے کہا کہ چین نہ صرف سعودی عرب بلکہ تقریباً تمام عرب دنیا کے لیے اہم تجارتی پارٹنر ہے، اور دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت کے ساتھ اس بات چیت کا ہونا ہمارے لیے انتہائی اہم ہے۔

    شہزادہ فیصل بن فرحان نے مزید کہا کہ تیل کے موجودہ نرخ منصفانہ ہونے کے ساتھ ساتھ مستحکم بھی ہیں، تیل پیدا کرنے اور خریدنے والے دونوں فریقوں کے لیے ان کا منصفانہ ہونا ضروری ہے اور ہم نے امریکا کے سامنے یہ نکتہ واضح کر دیا ہے۔

  • دھمکیوں کا جواب جوہری ہتھیاروں سے دیں گے: کم جونگ اُن

    دھمکیوں کا جواب جوہری ہتھیاروں سے دیں گے: کم جونگ اُن

    پیانگ یانگ: شمالی کوریا کے رہنما نے کہا ہے کہ ان کی جانب سے دھمکیوں کا جواب جوہری ہتھیاروں سے دیا جائے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے کہا ہے کہ ملک کو دی جانے والی دھمکیوں کا جواب جوہری ہتھیاروں سے دیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی ایٹمی کارروائی کا جواب ایٹمی ہتھیاروں سے دیا جائے گا، دوسری طرف جنوبی کوریا کی حکومت کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا نے مشرق کی جانب بین البراعظمی بیلسٹک میزائل فائر کیا ہے۔

    جاپانی حکام نے روئٹرز کو بتایا کہ شمالی کوریا نے جمعہ کو ایک مشتبہ بین البراعظمی بیلسٹک میزائل داغا ہے جو جاپان سے صرف 200 کلومیٹر دور گرا، اور یہ میزائل امریکا کی سرزمین تک پہنچنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔

    شمالی کوریا کا مبینہ ‘بیلسٹک میزائل’ جاپان کے قریب گرگیا

    جمعرات کو شمالی کوریا نے ایک مختصر فاصلے تک مار کرنے والا بیلسٹک میزائل بھی فائر کیا تھا، شمالی کوریا کے وزیر خارجہ چوئے سون ہوئی نے اس موقع پر علاقے میں امریکا کی بڑھتی ہوئی فوجی موجودگی پر خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جانب سے اس پر ’سخت فوجی رد عمل‘ دیا جائے گا۔

    انھوں نے اپنے بیان میں کہا کہ واشنگٹن ایک ’جوا کھیل رہا ہے جس کا اسے پچھتاوا ہو گا۔‘

  • روس کے ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق سی آئی اے سربراہ کا بیان

    روس کے ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق سی آئی اے سربراہ کا بیان

    جارجیا: امریکی سینٹرل انٹیلیجنس ایجنسی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ روس کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا خطرہ محض دھمکی نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز نے امریکا کی جنوبی ریاست میں جارجیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں جمعرات کے روز ایک تقریر میں کہا کہ یوکرین میں روسی جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے خطرے کو ہلکا نہیں لیا جا سکتا۔

    روس کی جانب سے جوہری ہتھیار استعمال کر سکنے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں برنز نے کہا کہ روس کی طرف سے ٹیکٹیکل یا کم تباہی پھیلانے والے جوہری ہتھیاروں کے ممکنہ استعمال کو ہلکا نہیں لیا جا سکتا۔

    انھوں نے فوجی کارروائی میں ناکامیوں کا حوالہ دیتے ہوئے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور ان کے حکومتی رہنماؤں کی ممکنہ مایوسی کا ذکر کیا، تاہم برنز نے کہا کہ سی آئی اے کو روس کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی تیاری کرنے کے زیادہ عملی شواہد کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔

    فروری میں روسی افواج کے یوکرین پر حملہ کرنے کے فوراً بعد، صدر پیوٹن نے حکم دیا تھا کہ ان کے ملک کی جوہری فورسز کو انتہائی چوکس سطح پر رکھا جائے۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے گزشتہ ماہ خبردار کیا تھا کہ ’جوہری تصادم کا امکان جو کبھی ناقابل تصور تھا، اب امکانات کے دائرے میں لوٹ آیا ہے۔‘

  • ‘پیوٹن نے جوہری ہتھیار استعمال کیے تو دنیا تباہ ہو جائے گی’ یوکرین مذاکرات کے لیے تیار

    ‘پیوٹن نے جوہری ہتھیار استعمال کیے تو دنیا تباہ ہو جائے گی’ یوکرین مذاکرات کے لیے تیار

    کیف: یوکرین کا کہنا ہے کہ اگر روسی صدر پیوٹن نے جوہری ہتھیار استعمال کیے تو دنیا تباہ ہو جائے گی۔ اس سے قبل کہ دونوں ممالک کے درمیان جنگ کی صورت حال مزید تباہ کن صورت اختیار کر جائے، یوکرین مذاکرات کے لیے تیار ہو گیا ہے۔

    روسی اور عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق مذاکرات کے لیے تیار یوکرین نے روسی جوہری ہتھیاروں سے دنیا کی تباہی کا خدشہ ظاہر کر دیا ہے، یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ یوکرین بیلاروس کی سرحد پر روس سے مذاکرات کرنے پر رضا مند ہے، تاہم یوکرین اور روسی وفود پیشگی شرائط کے بغیر ملاقات کریں گے۔

    یوکرینی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم مذاکرات میں روسی دباؤ کے سامنے نہیں جھکیں گے۔ انھوں نے روسی صدر کی جانب سے جوہری افواج کو الرٹ کرنے کے حکم کے حوالے سے سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پیوٹن نے اگر جوہری ہتھیار استعمال کیے تو یہ دنیا کی تباہی ہوگی۔

    وزیر خارجہ یوکرین دمیترو کولیبا نے کہا کہ پیوٹن کے اقدامات نے ہٹلر کے طرز کی یاد دلا دی ہے، ہم پیوٹن کی ایٹمی ڈیٹرنٹ فورس کی دھمکی کی مذمت کرتے ہیں۔

    دوسری طرف روسی وزیر دفاع نے الزام لگایا ہے کہ یوکرین نے کیف کے مضافات میں ممنوعہ فاسفورس بموں کا استعمال شروع کر دیا ہے، تاہم اس معاملے کے فی الحال کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے گئے ہیں، خیال رہے کہ یورپ میں سلامتی اور تعاون کی تنظیم (OSCE) نے یوکرین کے لیے خصوصی مانیٹرنگ مشن مقرر کیا ہے، جو روزانہ کی بنیاد پر رپورٹس کے ساتھ سیکیورٹی صورت حال سے متعلق معلومات جمع کر رہا ہے۔

    سینٹر فار یورپین پالیسی انالیسز (CEPA) کی محقق اور تجزیہ کار اولگا لاٹمین نے ٹوئٹر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ جنگی مجرموں کا ایک خطرناک جھوٹ ہے اور ہو سکتا ہے وہ کوئی بہانہ بنا رہے ہوں، یوکرین کبھی بھی یوکرینیوں کو خطرے میں نہیں ڈالے گا۔

    خیال رہے کہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے نیٹو ممالک کی جانب سے حالیہ معاشی پابندیوں اور جارحانہ بیانات کے بعد نیوکلیئر ڈیٹرنٹ فورسز کو الرٹ کر دیا ہے، جس پر امریکی ردِ عمل بھی سامنے آ گیا ہے، امریکی سفیر برائے اقوام متحدہ نے کہا کہ روس کا یہ فیصلہ تنازع کو نا قابل قبول حد تک بڑھا دے گا۔

  • عالمی فوجی اخراجات اور تجارت غیر معمولی سطح پر پہنچ گئی ہے: خلیل ہاشمی

    عالمی فوجی اخراجات اور تجارت غیر معمولی سطح پر پہنچ گئی ہے: خلیل ہاشمی

    نیویارک: اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب خلیل ہاشمی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کچھ ایٹمی ریاستیں جوہری ہتھیاروں کو اور بڑھا رہی ہیں، عالمی فوجی اخراجات اور تجارت غیر معمولی سطح پر پہنچ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب خلیل ہاشمی نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کی پہلی کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امتیازی پالیسیوں سے دیرینہ قوانین کو ختم کیا جا رہا ہے۔

    خلیل ہاشمی کا کہنا تھا کہ جوہری تخفیف اسلحہ کی ذمہ داریاں بڑی حد تک ادھوری ہیں، کچھ ایٹمی ریاستیں جوہری ہتھیاروں کو اور بڑھا رہی ہیں، عالمی فوجی اخراجات اور تجارت غیر معمولی سطح پر پہنچ گئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں اسلحے میں توازن کی پاکستانی تجاویز کو روک دیا گیا، مساوات اور دیرینہ قواعد و ضوابط کی وفاداری کی پابندی ضروری ہے۔ ایک نیا بین الاقوامی اسلحہ کنٹرول آرڈر تیار کرنے کی ضرورت ہے۔

    خلیل ہاشمی کا کہنا تھا کہ تمام ریاستوں کے سیکیورٹی خدشات کو دور کرنا ضروری ہے، جوہری تخفیف اسلحہ کی ذمہ داریوں کو پورا کرنا ضروری ہے۔ روایتی ہتھیاروں کے کنٹرول کو آگے بڑھانا چاہیئے۔

  • بھارت کےجوہری ہتھیاروں کاغلط استعمال حقیقت ہے، دنیا کوفکرکرنی چاہیے، فواد چوہدری

    بھارت کےجوہری ہتھیاروں کاغلط استعمال حقیقت ہے، دنیا کوفکرکرنی چاہیے، فواد چوہدری

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان دل سے اپنے عوام کی خوشحالی چاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر فواد چوہدری نے اپنے پیغام میں کہا کہ سیاست کی کہکشاں میں عمران خان حقیقی ستارہ بن کر ابھرے ہیں۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان پاکستانیوں کی ترقی کی امید کی نمائندگی کرتے ہیں، عمران خان دل سے اپنے عوام کی خوشحالی چاہتے ہیں۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ حکمرانی کے لیے پاکستان آسان ملک نہیں ہے انہوں نے عمران خان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

    انہوں نے کہا کہ انتہا پسند ٹولہ بھارت کوکنٹرول کر رہا ہے، پی5 اور یورپ بھارت کے ایٹمی اثاثے پرنظررکھنے کے لیے کمیشن بنائیں، بھارت کے جوہری ہتھیاروں کاغلط استعمال حقیقت ہے، دنیا کو فکر کرنی چاہیے۔

    دنیا سنجیدگی سے بھارتی ایٹمی ہتھیاروں کی حفاظت پرتوجہ دے، وزیراعظم

    یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ جس طرح جرمنی پر نازیوں نے قبضہ کیا تھا بالکل اسی طرح بھارت پر ہندو برتری کی خواہش مند انتہا پسند اور نسل پرست نظریات سے قائل مودی حکومت قابض ہے۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دنیا سنجیدگی سے بھارتی ایٹمی ہتھیاروں کی حفاظت پر توجہ دے، بھارتی ایٹمی ہتھیار فاشست مودی کے ہاتھوں میں ہے۔

  • کس ملک کے پاس کتنے ایٹم بم ہیں؟

    کس ملک کے پاس کتنے ایٹم بم ہیں؟

    نیویارک: عالمی ادارے نے دنیا بھر میں موجود ایٹم بموں کی تفصیلات جاری کردیں، رواں سال دنیا بھر میں ایٹم بموں کی تعداد 13 ہزار 865 تک پہنچ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارے سٹاک ہوم انٹرنیشنل ریسرچ انسٹیٹیوٹ نے دنیا بھر میں موجود ایٹم بموں کی تفصیلات جاری کردیں، جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں سال دنیا بھر میں ایٹم بموں کی تعداد 13 ہزار 865 تک جا پہنچی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق کل ایٹم بموں کی تعداد میں امریکا اور روس جوہری بموں کی تعداد کے اعتبار سے سر فہرست ہیں، امریکا کے پاس 6450 اور روس کے پاس 6490 ایٹم بم ہیں۔

    اس کے بعد برطانیہ کے پاس 215، چین کے پاس 280، بھارت کے پاس 140، پاکستان کے پاس 150، رواں برس اسرائیل کی جانب سے 10 مزید ایٹم بم تیار کئے جانے کے بعد اس کے پاس ایٹم بموں کی تعداد 90 تک پہنچ گئی ہے۔

    شمالی کوریا کے پاس 30 جوہری بم موجود ہیں ہیں۔ عالمی ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے پاس جوہری اور ہائیڈروجن بموں کی تعداد میں قابل ذکر اضافہ ہوا ہے۔ ان ایٹم بموں کو جنگی طیاروں، میزائلوں اور آبدوزوں کے ذریعے داغا جا سکتا ہے۔

    صہیونی ریاست کے ’جریکو ‘ دیسی ساختہ میزائل خاص طور پر جوہری وار ہیڈ لے جانے کے لئے تیار کیے گئے ہیں جو بین البراعظمی سطح پر مار کر سکتے ہیں۔

    پاک بھارت کشیدگی: دنیا ایک بارپھرایٹمی تصادم کے دہانے پر

    یہ اعداد و شمار ایک ایسے وقت میں جاری کیے گئے ہیں جب امریکا اور اس کے حواری ایران کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری اور ان کے حصول سے روکنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔

    ایران کے ایٹمی پروگرام کو روکنے کے لئے 2015ء میں ایک معاہدہ طے پایا تھا تاہم اب امریکا کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے یہ معاہدہ خطرے میں ہے۔

  • جوہری ہتھیارعالمی امن کے لیے خطرہ ہیں، جرمن وزیر خارجہ

    جوہری ہتھیارعالمی امن کے لیے خطرہ ہیں، جرمن وزیر خارجہ

    برلن: جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے کہا ہے کہ مختلف ممالک کے پاس موجود جوہری ہتھیار عالمی امن کے لیے خطرہ ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے اپنے خطاب میں دنیا کو ہتھیاروں کی ایک نئی ممکنہ دوڑ کے خلاف خبردار بھی کیا۔

    جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ چین اور شمالی کوریا جیسی جوہری طاقتوں کے ساتھ بات چیت کے ذریعے ہتھیاروں کی ایک نئی ممکنہ دوڑ کا راستہ روکا جائے۔

    انہوں نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں رکن ممالک کے نمائندوں سے اپنے خطاب میں کہا کہ انتہائی ہلاکت خیز ہتھیاروں سے مکمل نجات ایک بہت مشکل موضوع ہے اسی لیے یہ لازمی ہے کہ عالمی سلامتی کونسل ہی اس مسئلے کا کوئی حل نکالے، یہ ایک ایسا کام ہے جس کے لیے اس ادارے نے 2012 سے کوئی کوشش ہی نہیں کی۔

    مزید پڑھیں: جرمن وزیر خارجہ کی اپنے امریکی ہم منصب سے ملاقات، شام کی صورت حال پر گفتگو

    جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی صدر نے کچھ عرصہ قبل سابق سوویت یونین کے ساتھ سرد جنگ کے دور میں طے کیے گئے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے جوہری ہتھیاروں سے متعلق معاہدے آئی این ایف سے امریکا کے یکطرفہ اخراج کا اعلان کردیا تھا، اس معاہدے کا مقصد زمینی بیلسٹک میزائلوں کو محدود کرنا تھا۔

    ہائیکو ماس نے اس بات پر افسوس کا اظہار بھی کیا کہ روسی امریکی جوہری معاہدے کو شاید بچایا نہیں جاسکتا، واضح رہے کہ رواں ماہ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین فیصلہ ساز ادارے کی صدارت جرمنی ہی کے پاس ہے۔

  • امریکا اپنے جوہری ہتھیاروں میں اضافہ کرے گا‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    امریکا اپنے جوہری ہتھیاروں میں اضافہ کرے گا‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکا اس وقت تک ہتھیار تیار کرتا رہے گا جب تک لوگ اپنے ہوش وحواس میں آجائیں۔

    تفصیلات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا روس اور چین پر دباؤ ڈالنے کے لیے اپنے جوہری ہتھیاروں میں اضافہ کرے گا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر روس پرالزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اس نے 1987 میں کیے جانے والے آئی این ایف معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔

    انہوں نے خبردار کیا کہ امریکا اس وقت تک ہتھیار تیار کرتا رہے گا جب تک لوگ اپنے ہوش وحواس میں آجائیں۔

    دوسری جانب روس نے کہا کہ اگر امریکا نے مزید ہتھیار تیار کیے تو وہ بھی خاموشی سے نہیں بیٹھے گا۔

    امریکا کی جانب سے روس سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کے بعد امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن روس پہنچ گئے ہیں جہاں وہ روس کے اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔

    امریکا کا روس کے ساتھ ایٹمی ہتھیاروں کا معاہدہ ختم کرنے کا اعلان

    یاد رہے کہ 21 اکتوبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکا روس کے ساتھ ایٹمی ہتھیاروں کے تاریخی معاہدے کو ختم کر رہا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ روس نے 1987 کے انٹرمیڈیٹ رینج نیوکلیئر فورسز (آئی این ایف) معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔