Tag: جو بائیڈن

  • ’’مجھ سے پہلے جو صدر تھا وہ سیڑھیوں پر گرتا رہتا تھا‘‘

    ’’مجھ سے پہلے جو صدر تھا وہ سیڑھیوں پر گرتا رہتا تھا‘‘

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق صدر جو بائیڈن کی تضحیک کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سیڑھیوں پر گرتا رہتا تھا۔

    اتوار کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فوکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ’’مجھ سے پہلے جو صدر تھا وہ سیڑھیوں پر گرتا رہتا تھا۔‘‘ ان کا اشارہ امریکا کے 46 ویں صدر 82 سالہ جو بائیڈن کی طرف تھا۔

    ٹرمپ نے کہا ’’امریکا کی دنیا میں عزت بحال ہوئی ہے، سب قدر کر رہے ہیں، میں دوروں پر گیا تو وہاں پر حکمران بہت عزت کر رہے تھے، مجھ سے پہلے جو صدر تھا وہ سیڑھیوں پر گرتا رہتا تھا۔‘‘

    جو بائیڈن سائیکل سے اترتے ہوئے گر گئے

    انھوں نے مزید کہا ’’مجھ سے پہلے جو صدر تھا اس کو پتا نہیں چلتا تھا کس طرف جانا ہے، بائیڈن اسٹیج پر گر جایا کرتا تھا، دنیا بھر میں مذاق اڑتا تھا۔‘‘


    خفیہ معلومات افشا کرنے والے صحافی اپنے ذرائع بتائیں ورنہ ۔۔۔ ٹرمپ کی دھمکی


    یاد رہے کہ رواں ماہ 9 جون کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بھی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں وہ ایئر فورس ون کی سیڑھیوں پر چڑھتے ہوئے اچانک ٹھوکر کھاتے دکھائی دیتے ہیں، انھوں نے بہ مشکل خود کو گرنے سے بچایا تھا۔

    ٹرمپ نے انٹرویو میں کہا ’’گزشتہ ایک ہفتہ میرے لیے اہم رہا ہے، سعودی بادشاہ، قطر، یو اے ای قیادت سے ملاقات ہوئی، سعودی عرب، قطر، یو اے ای سے 5.1 کھرب ڈالر کی سرمایہ کاری لایا، ایک سال پہلے امریکا کی کارکردگی بری تھی، لیکن امریکا میں اب مہنگائی نہیں، اعداد و شمار اچھے ہیں۔‘‘

    انھوں نے کہا ٹیرف کے مقابلے ٹیرف سے ہی مقابلہ کر رہے ہیں، ٹیرف کے مقابلے میں کچھ نہ کریں تو ہماری صورت حال خطرناک ہوگی، ہم کچھ نہ کریں تو امریکا معصوم بھیڑ کی طرح ہو جائے گا۔

    ٹرمپ نے واضح کیا کہ امریکی حکومت معیشت کے لیے بڑے اقدامات اٹھا رہی ہے، معیشت میں جو ہماری پرواہ نہیں کرے گا ہم اس کی پرواہ نہیں کریں گے، جو ملک ہم پر ٹیکس لگائے گا جواب میں ہم بھی ٹیکس لگائیں گے۔

  • پی ایس اے ٹیسٹ کیا ہے؟ کینسر میں مبتلا جو بائیڈن نے یہ ٹیسٹ کب کروایا؟

    پی ایس اے ٹیسٹ کیا ہے؟ کینسر میں مبتلا جو بائیڈن نے یہ ٹیسٹ کب کروایا؟

    واشنگٹن: جو بائیڈن کے ترجمان نے گزشتہ روز انکشاف کیا ہے کہ سابق صدر میں زندگی میں کبھی پروسٹیٹ کینسر کی تشخیص نہیں ہوئی، اور انھوں نے اس کے لیے آخری مرتبہ ٹیسٹ 2014 میں کروایا تھا۔

    منگل کو این بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے جو بائیڈن کے ترجمان نے کہا ’’جو بائیڈن کا پی ایس اے (PSA) ٹیسٹ آخری مرتبہ 2014 میں ہوا تھا، اور گزشتہ جمعہ سے قبل ان میں کبھی بھی پروسٹیٹ کینسر کی تشخیص نہیں ہوئی۔‘‘

    سابق امریکی صدر میں کینسر کی تشخیص کے بعد یہ سوالات اٹھنے لگے تھے کہ آیا یہ کینسر حال ہی میں پھیلا ہے یا پھر ان کی صدارت کے دوران اس کی تشخیص نہیں ہو سکی تھی، یا اس خبر کو چھپا لیا گیا تھا، تاہم ترجمان نے وضاحت کی کہ 82 سالہ بائیڈن نے یہ ٹیسٹ آخری مرتبہ 11 سال قبل کروایا تھا، اور ان میں پہلے کبھی کینسر کی تشخیص نہیں ہوئی۔

    واضح رہے کہ پروسٹیٹ کینسر کی جانچ عام طور پر PSA یعنی ’’پروسٹیٹ اسپیشل اینٹی جن‘‘ ٹیسٹ کے ذریعے کی جاتی ہے، جو پروسٹیٹ سے پیدا ہونے والے پروٹین کی سطح کی پیمائش کرتا ہے۔ یہ ٹیسٹ بعض اوقات غلط مثبت نتائج دے سکتا ہے، اسی لیے امریکی ادارہ برائے حفاظتی خدمات مردوں کو 70 برس کی عمر کے بعد یہ ٹیسٹ کرانے کی سفارش نہیں کرتا، کیوں کہ اس عمر میں کینسر سے زیادہ دیگر طبی وجوہ سے موت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔


    سابق امریکی صدر جو بائیڈن کینسر میں مبتلا ہو گئے


    جو بائیڈن کے برعکس 78 سالہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں برس پی ایس اے ٹیسٹ کروایا ہے، جس کی تفصیلات وائٹ ہاؤس کے جاری کردہ طبی ریکارڈز میں موجود ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ بائیڈن کے کینسر نے ایک جارحانہ صورت اختیار کر لی ہے، جو قابل علاج تو ہے، لیکن مکمل طور پر قابل شفا نہیں ہے۔ کووِڈ عبوری مشاورتی کونسل کے رکن ڈاکٹر ایزیکیل ایمانوئیل نے پیر کے روز پروگرام ’مارننگ جو‘ میں کہا کہ یہ کینسر غالباً کئی برسوں سے بڑھ رہا تھا۔ امریکی کینسر سوسائٹی کے چیف سائنسی افسر ڈاکٹر ولیم ڈاہوٹ نے این بی سی نیوز کو بتایا ’’ہم پورے یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ بائیڈن کئی سالوں سے پروسٹیٹ کینسر میں مبتلا تھے۔‘‘

  • جو بائیڈن کی بیماری پر ٹرمپ اور اوباما کا رد عمل

    جو بائیڈن کی بیماری پر ٹرمپ اور اوباما کا رد عمل

    واشگنٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جو بائیڈن کی بیماری کا سن کر افسردگی کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ وہ اور خاتون اوّل میلانیا ٹرمپ جو بائیڈن کی حالیہ طبی تشخیص کے بارے میں سن کر دکھی ہیں۔

    انھوں نے سابق خاتون اوّل جِل بائیڈن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ’’ہم جِل اور خاندان کے لیے اپنی پرتپاک اور نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں، اور ہم جو کی تیز اور کامیاب صحت یابی کے خواہش مند ہیں۔‘‘

    سابق امریکی صدر بارک اوباما نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ وہ اور ان کی اہلیہ مشیل پورے بائیڈن خاندان کے بارے میں فکر مند ہیں۔ اوباما نے کہا کینسر کے لیے کامیاب علاج تلاش کرنے کے لیے جو بائیڈن سے زیادہ کسی نے بھی کام نہیں کیا، اور مجھے یقین ہے کہ وہ اپنے اس عزم اور وقار کے ساتھ اس چیلنج کا مقابلہ کریں گے، ہم جلد اور مکمل صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔


    سابق امریکی صدر جو بائیڈن کینسر میں مبتلا ہو گئے


    سابق نائب صدر کملا ہیرس، جنھوں نے بائیڈن کے ماتحت کام کیا، نے X پر لکھا کہ وہ اور ان کے شوہر ڈف ایمہوف بائیڈن کے خاندان کو اپنی دعاؤں میں رکھے ہوئے ہیں۔ انھوں نے لکھا ’’جو ایک فائٹر ہیں اور میں جانتی ہوں کہ وہ اس چیلنج کا مقابلہ اسی طاقت، لچک اور امید کے ساتھ کریں گے، جسے ہم نے ہمیشہ ان کی زندگی اور قیادت میں مشاہدہ کیا۔‘‘

  • سابق امریکی صدر جو بائیڈن کینسر میں مبتلا ہو گئے

    سابق امریکی صدر جو بائیڈن کینسر میں مبتلا ہو گئے

    واشنگٹن: سابق امریکی صدر جو بائیڈن کو ’شدید‘ پروسٹیٹ کینسر کی تشخیص ہوئی ہے۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جو بائیڈن نے گزشتہ ہفتے کچھ پیچیدگیوں کے باعث میڈیکل ٹیسٹ کروائے تھے، جس کے بعد ڈاکٹرز نے ان میں پروسٹیٹ کینسر کی تصدیق کر دی ہے۔

    بائیڈن آفس کے مطابق سابق صدر اور ان کے اہل خانہ معالجین کے ساتھ مل کر علاج کے آپشنز کا جائزہ لے رہے ہیں۔ جاری بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 82 سالہ سابق صدر کا پروسٹیٹ کینسر ہڈیوں تک پھیل گیا ہے۔

    جو بائیڈن، جنھوں نے جنوری میں دفتر چھوڑا تھا، کو گزشتہ جمعہ کو کینسر کی تشخیص ہوئی، انھیں پیشاب کی نالی میں تکلیف تھی جس پر انھوں نے ٹیسٹ کروائے تھے، ڈاکٹروں نے بائیڈن کے کینسر کو ’اعلا درجے‘ کا کینسر قرار دیا ہے، جو تیزی سے پھیل سکتا ہے۔

    تاہم، بائیڈن کے آفس نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ کینسر ہارمون کے لیے حساسیت رکھتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ اس کا علاج ممکن ہے۔

    آفس سے جاری میں کہا گیا کہ ’’اگرچہ یہ بیماری کی ایک زیادہ جارحانہ شکل ہے، تاہم یہ کینسر ہارمون حساس ہے جس کی وجہ سے مؤثر علاج ممکن ہے۔‘‘

  • امریکا کے سابق صدر جو بائیڈن کا سبک دوشی کے بعد پہلا خطاب

    امریکا کے سابق صدر جو بائیڈن کا سبک دوشی کے بعد پہلا خطاب

    واشنگٹن: امریکا کے سابق صدر جو بائیڈن نے سبک دوشی کے بعد پہلے خطاب میں ٹرمپ انتظامیہ پر کڑی تنقید کی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکا کے اخراجات میں کٹوتی سے متعلق صدر ٹرمپ کے منصوبوں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان اقدامات سے عمر رسیدہ امریکیوں کو بہت نقصان کا سامنا ہوگا۔

    انھوں نے کہا صدر ٹرمپ سوشل سیکیورٹی پروگرام کو خطرات سے دوچار کر رہے ہیں، آخر یہ لوگ اپنے آپ کو سمجھتے کیا ہیں،

    اب تک 7 ہزار ملازمین کو نکالا جا چکا ہے، یہ لوگ مڈل کلاس اور ملازمت پیشہ طبقے کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں تاکہ ان کے امیر دوست امیر تر ہو جائیں۔


    امریکی محکمہ خارجہ کی فنڈنگ نصف کرنے پر غور، ٹرمپ انتظامیہ کا ایک اور بڑا قدم


    بائیڈن نے کہا ٹرمپ کے 100 روز میں امریکا کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے، اس نئی انتظامیہ نے اتنے کم عرصے میں اتنا زیادہ نقصان پہنچا دیا ہے، ٹرمپ انتظامیہ نے سوشل سیکیورٹی پروگرام کو بری طرح متاثر کیا، یہ پروگرام امریکی عوام کو تحفظ فراہم کرتا ہے، آخر لوگوں کو بے روزگار کر کے کس کو فائدہ پہنچایا جا رہا ہے۔

    جو بائیڈن نے ٹرمپ اور ایلون مسک کے نام لیے بغیر ان کی انتظامیہ کے کاموں پر تنقید کی، اور اس کٹوتیوں کے تناظر میں اس انتظامیہ کو کلہاڑا بردار قرار دیا، جب کہ ایلون مسک کا نام لیے بغیر انتظامیہ میں پنپنے والے نئے کلچر کو ’ٹیک اسٹارٹ اپس‘ سے تشبیہہ دی۔

    انھوں نے کہا ’’وہ ٹیک اسٹارٹ اپس سے اس پرانی لائن کی پیروی کر رہے ہیں کہ ’تیز رفتاری سے آگے بڑھو، اور چیزوں کو توڑ دو‘ اور وہ یہی رہے ہیں، وہ شوٹ پہلے کر رہے ہیں اور نشانہ بعد میں باندھ رہے ہیں، جس کا بہت درد ناک نتیجہ برآمد ہو رہا ہے۔‘‘

  • ٹرمپ نے جو بائیڈن کی خفیہ معلومات تک رسائی روک دی

    ٹرمپ نے جو بائیڈن کی خفیہ معلومات تک رسائی روک دی

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق صدر جو بائیڈن کی خفیہ معلومات تک رسائی روک دی۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق صدر جو بائیڈن کی سیکیورٹی کلیئرنس ختم کر کے ان کی خفیہ دستاویز تک رسائی میں رکاوٹ ڈال دی۔

    رپورٹس کے مطابق اب سابق امریکی صدر جو بائیڈن کو روزانہ کی بنیاد پر انٹیلی جنس بریفنگ بھی نہیں دی جائے گی۔

    ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ بائیڈن کی یادداشت خراب ہوچکی ہے، حساس معلومات کے معاملے میں وہ اپنے بہترین برسوں میں بھی قابل اعتماد نہیں تھے۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ!You’re fired, Joe۔

    اس سے قبل امریکی عدالت نے یو ایس ایڈ کے ملازمین سے متعلق ٹرمپ کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے پروگرام کو مکمل ختم کرنے سے روک دیا ہے۔

    امریکی جج نے صدر ٹرمپ کی جانب سے یو ایس ایڈ کے ہزاروں ملازمین کو جبری رخصت پر بھیجنے کے فیصلے کو عارضی طور پر روک دیا۔

    ٹرمپ کی جانب سے غیرملکی امداد روکنے کے احکامات کے بعد یو ایس ایڈ خاتمے کے قریب پہنچ گئی تھی۔عدالت نے قرار دیا ہے کہ ٹرمپ نے بغیر کسی ثبوت کے اس پر بدعنوانی کے الزامات لگائے۔

    واشنگٹن میں ڈسٹرکٹ آف کولمبیا کے جج کارل نکولس نے کہا ہے کہ وہ امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی (USAID) کے 2 ہزار 200 ملازمین کو جبری رخصت پر بھیجنے کے منصوبے کو عارضی طور پر روک دیں گے۔

    یہ فیصلہ ٹرمپ انتظامیہ کے اس اقدام کے خلاف ایک مقدمے کے دوران سامنے آیا ہے جس میں امریکی سرکاری ملازمین کی یونین اور غیر ملکی سروس ورکرز کی ایک ایسوسی ایشن نے یو ایس ایڈ کو بند کرنے کے حکومتی اقدام کو چیلنج کیا تھا۔

    امریکی ریاست الاسکا سے لاپتہ طیارے کا ملبہ مل گیا، تمام مسافر ہلاک

    مذکورہ عدالت کے جج کارل نکولس، جنہیں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے گزشتہ دورِ صدارت میں نامزد کیا تھا، نے مقدمے کی سماعت کے دوران کہا کہ وہ اپنا تحریری فیصلہ بعد میں جاری کریں گے۔

  • بائیڈن نے صدارت کے آخری روز کونسا اہم حکم جاری کیا

    بائیڈن نے صدارت کے آخری روز کونسا اہم حکم جاری کیا

    سابق امریکی صدر جو بائیڈن نے بطور امریکی صدر اپنے آخری دن سزا یافتہ 5 مجرموں کو معافی دینے کا اعلان کردیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ سابق امریکی صدر جو بائیڈن نے 2 سزا یافتہ افراد کی سزاؤں میں تبدیلی بھی کردی۔

    خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ معافی پانے والوں میں ڈیرل چیمبرز، مارکس موسیہ، رویداتھ راگبیر، ڈان لیونارڈ اور کیمبا اسمتھ شامل ہیں۔

    بائیڈن نے 2 افراد کی سزا میں کمی بھی کردی، سزا میں کمی ہونے والے افراد میں رابن پیپلز اور مشیل ویسٹ شامل ہیں۔

    اس سے قبل امریکا کے سابق صدر نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر کہا تھا کہ آج غزہ میں بندوقیں خاموش ہوگئیں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ غزہ جنگ بندی کا معاہدہ نتیجہ خیز ہوگیا، بندوقیں آج غزہ میں خاموش ہوچکی ہیں، شہریوں کی مدد کیلئے سیکڑوں ٹرک غزہ میں داخل ہوگئے ہیں، معاہدے کے اگلے مرحلے میں یرغمالیوں میں شامل اسرائیلی فوجی رہا ہونگے۔

    ایران نے زیر آب میزائل کمپلیکس کی ویڈیو جاری کردی

    واضح رہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان غزہ جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد شروع ہوچکا ہے، حماس کی جانب سے اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنے کا عمل شروع ہوچکا ہے۔

  • کیوبا سے متعلق امریکا کا اہم اعلان

    کیوبا سے متعلق امریکا کا اہم اعلان

    واشنگٹن: امریکا نے کیوبا کو دہشت گردی کے سرپرستوں کی فہرست سے نکالنے کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بائیڈن انتظامیہ نے منگل کو کہا ہے کہ وہ کیوبا کو دہشتگردی کے سرپرستوں کی اپنی ’بلیک لسٹ‘ سے نکال دے گا، کمیونسٹ ملک نے امریکا کے اس اقدام کا خیر مقدم کرتے ہوئے 553 قیدیوں کو رہا کرنے کا اعلان کر دیا۔

    کیوبا کے صدر نے پابندیوں کو کم کرنے کے بائیڈن کے فیصلے کو ’درست‘ قرار دیتے ہوئے تعریف کی، لیکن کہا کہ یہ اقدامات بہت دیر سے کیے گئے ہیں۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ اقدام ممکنہ طور پر اگلے ہفتے ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ عہدہ سنبھالنے کے بعد واپس لیا جا سکتا ہے۔ روئٹرز کے مطابق جو پابندیاں ہٹائی جا رہی ہیں ان میں وہ بھی شامل ہیں جو ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی پچھلی مدت کے دوران لگائی تھیں، اگر یہ اقدام برقرار رہتا ہے تو یہ اوباما کے دور کے بعد سے امریکا اور کیوبا کے تعلقات میں سب سے اہم پیش رفت ہوگی۔

    یہ ایک افسوس ناک امر ہے کہ کیوبا پر ابھی بھی 1962 سے جاری امریکی پابندیاں برقرار ہیں، ان قیدیوں کو جولائی 2021 میں ہونے والے مختلف مظاہروں کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ ٹرمپ کیوبا کے ایک سخت ناقد ہیں، اور انھوں نے جزیرے (کیوبا) کو دہشت گردی کا ریاستی سرپرست قرار دے دیا تھا، ٹرمپ نے ابھی تک ان اقدامات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے، تاہم اس سے قبل وہ اس کمیونسٹ ملک پر اپنا سخت گیر مؤقف واضح کر چکے ہیں۔

  • غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے قریب پہنچ چکے، جو بائیڈن

    غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے قریب پہنچ چکے، جو بائیڈن

    امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ جنگ بندی معاہدے کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے امیر قطر شیخ تمیم سے ٹیلی فون پر تفصیلی بات کی، اس دوران جنگ بندی معاہدے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    مشیر قومی سلامتی جیک سلیوان کے مطابق قوی امکان ہے کہ جنگ بندی معاہدے کو رواں ہفتے حتمی شکل دی جائے گی۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر 30 اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے میں سیکڑوں فلسطینیوں قیدیوں کو رہائی مل جائے گی۔

    دوسری جانب امریکا کے نومنتخب نائب صدر وینس نے اسرائیل اور حماس کے مابین جلد از جلد معاہدہ طے پانے کے لیے امید لگا لی۔

    فاکس نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں نائب صدر نے کہا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جلد ہی ایک معاہدہ طے پا سکتا ہے اور اس پیش رفت کی وجہ یہ ہے کہ لوگ خوفزدہ ہیں کہ حماس کے لیے اس کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ ایک معاہدہ ہونے والا ہے جو کہ بائیڈن انتظامیہ کے بالکل اختتام کی طرف ہے شاید آخری یا دو دن۔

    وہ اس سوال کا جواب دے رہے تھے کہ گزشتہ ہفتے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کیا مطلب تھا جب انہوں نے کہا تھا کہ اگر حماس اپنے باقی ماندہ قیدیوں کو رہا نہیں کرتا تو مشرق وسطیٰ کو جہنم بنا دیں گے۔

    وینس نے کہا کہ یہ بالکل واضح ہے کہ صدر ٹرمپ کا حماس کو دھمکی دینا اور یہ واضح کرنا کہ نتائج میں جہنم کا سامنا کرنا پڑے گا اس وجہ سے ہم نے کچھ یرغمالیوں کو نکالنے میں پیش رفت کی ہے۔

  • لاس اینجلس میں خوفناک آگ، جو بائیڈن کا بڑا اعلان

    لاس اینجلس میں خوفناک آگ، جو بائیڈن کا بڑا اعلان

    لاس اینجلس میں آگ لگنے سے ہونے والی تباہی پر امریکی صدر جو بائیڈن نے اگلے چھ ماہ تک 100 فیصد اخراجات اٹھانے کا اعلان کردیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق صدر جو بائیڈن نے آتشزدگی پر بریفنگ کے دوران کہا کہ فنڈنگ کی رقم سے متاثرہ علاقوں سے ملبہ ہٹایا جائے گا اور عارضی پناہ گاہیں بنائی جائیں گی۔

    بائیڈن کا کہنا تھا کہ ریسکیو ورکرز کی تنخواہوں سمیت جان و مال کے تحفظ کے لیے تمام اقدامات اُٹھائے جائیں گے۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ تعمیراتی کام کے لیے اضافی فنڈز پاس کرنے کی ضرورت پڑسکتی ہے جس کے لیے وہ کانگریس سے درخواست کریں گے۔

    واضح رہے کہ امریکی شہر لاس اینجلس کے جنگل میں لگی خوفناک آگ نے 29 ہزار سے زائد ایکڑ رقبہ لپیٹ میں لے لیا، متاثرہ علاقوں میں 7 افرادہلاک ہوگئے جبکہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکی شہر کے جنگلات میں بدترین آگ کی صورتحال ہے، منگل سے لگی آگ پر اب تک قابو نہ پایا جاسکا۔

    متاثرہ علاقوں میں 95 ہزارصارف بجلی سے محروم ہوگئے ہیں، متاثرہ علاقوں سے ایک لاکھ 80 ہزار افراد کو انخلا کی ہدایت کی گئی ہے۔ 2ہزار سے زیادہ گھر اور عمارتیں راکھ کا ڈھیر بن گئی ہیں۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ مشہور ہالی وڈ شخصیات کے اربوں روپے مالیت کے گھر بھی تباہ ہوگئے ہیں، آگ سے نقصانات کاابتدائی تخمینہ 50 ارب ڈالر سے زائد ہوگیا ہے، خشک اور تیز ہوا سے آگ میں خطرناک اضافے کا خدشہ برقرار ہے۔

    امریکی شہر میں لگی خوفناک آگ نے سبکدوش ہونے والی صدر جوبائیڈن کے بیٹے ہنٹر کا عالی شان گھر بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

    لاس اینجلس آگ میں جوبائیڈن کے بیٹے کا عالی شان گھر جل کر خاک

    ڈیلی میل کی ایک رپورٹ کے مطابق مالیبو میں ہنٹر بائیڈن کا گھر خاک کا ڈھیر بن گیا جبکہ روسی ٹیلی ویژن کی طرف سے شیئر کی گئی تصاویر میں ایک گھر کے سامنے جلی ہوئی کار کو بھی دیکھا جا سکتا ہے۔