Tag: جو بائیڈن

  • بائیڈن انتظامیہ شٹ ڈاؤن کے خطرے سے بچ گئی، لیکن ٹرمپ ناراض

    بائیڈن انتظامیہ شٹ ڈاؤن کے خطرے سے بچ گئی، لیکن ٹرمپ ناراض

    واشنگٹن: جو بائیڈن کی انتظامیہ شٹ ڈاؤن کے خطرے سے تو بچ گئی ہے، لیکن نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ سخت ناراض ہو گئے ہیں۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی سینیٹ نے 14 مارچ تک حکومتی اخراجات کے عبوری بجٹ کا بل منظور کر لیا ہے، جس سے حکومت شٹ ڈاؤن سے بچ گئی ہے۔

    سینیٹ میں 85 ارکان نے حمایت اور 11 نے مخالفت میں ووٹ دیا، ایوان نمائندگان میں بل تیسری بار ترامیم کے ساتھ منظور ہوا تھا، ٹرمپ کے حامی سخت گیر ریپبلکنز نے عبوری بجٹ بل کی مخالفت کی تھی۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ بل فوری منظور نہ ہوتا تو وفاقی اداروں میں کام جزوی رک جاتا۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے ہفتے کی صبح اخراجات کے بل پر دستخط کیے۔

    امریکا میں شٹ ڈاؤن کا خطرہ، بائیڈن انتظامیہ حرکت میں آگئی

    ایوان سے رخصت ہونے والے اکثریتی رہنما چک شومر نے سینیٹ کے فلور پر کہا ’’یہ ایک اچھا بل ہے، اس سے حکومت چلتی رہے گی اور سمندری طوفانوں اور قدرتی آفات سے متاثرہ امریکیوں کی مالی مدد ہو سکے گی، کسانوں کی مدد بھی ہوگی اور یہ بل نقصان دہ کٹوتیوں سے بچائے گا۔

    واضح رہے کہ اس فنڈنگ ​​ڈیل کے بغیر لاکھوں وفاقی ملازمین یا تو عارضی طور پر بغیر تنخواہ کی چھٹی پر چلے جاتے یا بغیر تنخواہ کے کام کر رہے ہوتے۔

    رپورٹ کے مطابق امریکی حکومت کا قرض تقریباً 36 ٹریلین ڈالر (29 کھرب پاؤنڈ) ہو گیا ہے، جس کی وجہ سے اب امریکی قومی سلامتی سے زیادہ سود کی ادائیگیوں پر زیادہ رقم خرچ کی جا رہی ہے۔

  • جو بائیڈن نے بیٹے ہنٹر کی سزا معاف کر دی

    جو بائیڈن نے بیٹے ہنٹر کی سزا معاف کر دی

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے پچھلے وعدوں کے باوجود اپنے بیٹے ہنٹر کو معافی دیتے ہوئے فوجداری مقدمات میں ممکنہ سزا سے بچا لیا۔

    ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق صدر جو بائیڈن نے اتوار کی رات اپنے بیٹے ہنٹر کو معاف کر دیا، اور اسلحہ رکھنے اور ٹیکس کی عدم ادائیگی کے لیے ان کو ممکنہ قید کی سزا سے بچا لیا، حالاں‌ کہ ماضی میں جو بائیڈن نے اپنے خاندان کے مفاد کے لیے صدارت کے غیر معمولی اختیارات کو استعمال نہ کرنے کے وعدے کیے تھے۔

    ڈیلاویئر اور کیلیفورنیا میں دو مقدمات میں ہنٹر کو سزا ملنے کے بعد امریکی صدر نے کہا تھا کہ وہ اپنے بیٹے کو معاف نہیں کریں گے اور نہ ہی سزا میں کمی کے لیے کوئی اقدام کریں گے۔ تاہم انھوں نے بیٹے کو معافی دینے کا اقدام ایک ایسے وقت میں اٹھا لیا ہے جب نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس پہنچنے میں دو ماہ سے کم وقت رہ گیا ہے۔

    جو بائیڈن نے بار بار امریکیوں سے وعدہ کیا تھا کہ وہ ٹرمپ کی پہلی میعاد کے بعد اصولوں اور قانون کی حکمرانی کا احترام بحال کریں گے، بالآخر انھوں نے اپنے بیٹے کی مدد کے لیے اپنی حیثیت کا استعمال کر ہی دیا، اور یوں امریکیوں سے اپنے عوامی عہد کو توڑ دیا۔

    ٹرمپ کے سمدھی کی فرانس میں بطور امریکی سفیر تقرری

    ہنٹر بائیڈن کا کیس انتخابات میں جو بائیڈن کی فتح کے ایک ماہ بعد دسمبر 2020 میں سامنے آیا تھا، جب وفاقی تحقیقاتی ادارے نے ان کے بیٹے سے تفتیش کا آغاز کر دیا تھا۔ جون میں جو بائیڈن نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ ’میں جیوری کے فیصلے کی پابندی کروں گا اور سزا کو معاف نہیں کروں گا۔‘ 8 نومبر کو ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح کے بعد وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین پیئر نے بھی اس امکان کو مسترد کیا تھا کہ بائیڈن اپنے بیٹے کی سزا میں کمی کے لیے کوئی اقدام کریں گے۔

    اتوار کو جو بائیڈن کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں بتایا گیا کہ ’آج میں نے اپنے بیٹے ہنٹر بائیڈن کے معافی نامے پر دستخط کیے ہیں۔‘ انھوں نے عذر پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ مقدمات ’سیاسی مقاصد کے حصول‘ اور ’انصاف کو گمراہ‘ کرنے کی کوشش تھی۔

    انھوں نے کہا ’میرے بہت سے سیاسی مخالفین کی جانب سے میرے انتخاب کے بعد یہ الزامات سامنے آئے، کوئی بھی باشعور ہنٹر بائیڈن پر لگائے گئے الزامات پر نگاہ ڈالے تو وہ اس کے علاوہ کسی اور نتیجے پر نہیں پہنچ سکتا کہ ہنٹر کو صرف اس لیے نشانہ بنایا گیا کہ وہ میرا بیٹا ہے۔‘

    جو بائیڈن نے مزید لکھا کہ ’امید ہے کہ امریکی اس بات کو سمجھیں گے کہ ایک باپ اور صدر اس فیصلے کے ساتھ کیوں سامنے آیا۔‘ یاد رہے کہ ہنٹر بائیڈن کو 2018 میں بندوق رکھنے کا مجرم قرار دیا گیا تھا، جب کہ پراسیکیوٹر کا یہ بھی کہنا تھا کہ انھوں نے منشیات کے استعمال کے حوالے سے بھی جھوٹ بولا تھا۔ اسی طرح ستمبر میں ان پر 14 لاکھ ڈالر ٹیکس ادا نہ کرنے کا الزام لگا تھا، بعد ازاں انھوں نے مالی معاملات میں بدعنوانی کا اعتراف کر لیا تھا۔

  • جو بائیڈن کا غریب ممالک کے لیے ورلڈ بینک کو 4 بلین ڈالر دینے کا اعلان

    جو بائیڈن کا غریب ممالک کے لیے ورلڈ بینک کو 4 بلین ڈالر دینے کا اعلان

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے غریب ممالک کے لیے ورلڈ بینک کو 4 بلین ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکار نے پیر کو بتایا کہ امریکی صدر نے دنیا کے غریب ترین ممالک کے لیے ورلڈ بینک کے انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ ایسوسی ایشن کے فنڈ میں 4 ارب امریکی ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے۔

    سینیئر اہلکار کے مطابق جو بائیڈن نے یہ اعلان ریو ڈی جنیرو، برازیل میں جاری جی ٹوئنٹی کے بند اجلاس میں کیا ہے، صدر بائیڈن نے کہا آئندہ تین سال میں امریکا ورلڈ بینک کو چار بلین ڈالر دے گا تاکہ غرب ممالک میں ورلڈ بینک کام کر سکے۔

    یہ نیا امریکی وعدہ ایک ریکارڈ ہے، دسمبر 2021 میں پچھلے آئی ڈی اے فنڈ میں واشنگٹن نے 3.5 بلین ڈالر دینے کا اعلان کیا تھا، تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ آیا امریکی منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ بائیڈن کے اس وعدے کی پاسداری کریں گے، کیوں انھوں نے ماضی میں غیر ملکی امداد میں کٹوتی کی تجویز پیش کی تھی۔

    تارکین وطن امریکی تاریخ کی بڑی بے دخلی کے لیے تیار ہو جائیں، فوج بھی استعمال ہوگی

    اجلاس میں شریک سربراہان سے بھی صدر بائیڈن نے فنڈ میں اضافہ کرنے پر زور دیا، اجلاس میں چینی صدر نے ممالک کے درمیان مشترکہ تعاون پر زور دیا اور کہا کہ ایک دوسرے کو حریف کے بجائے شراکت دار کے طور پر دیکھا جائے، انھوں نے کہا عالمی سطح پر معاشی ترقی کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔

    دریں اثنا، جی ٹونٹی ممالک نے غزہ اور لبنان میں جنگ بندی پر بھی زور دیا۔

  • جو بائیڈن جاتے جاتے تیسری عالمی جنگ شروع کرانا چاہتے ہیں، ٹرمپ جونیئر

    جو بائیڈن جاتے جاتے تیسری عالمی جنگ شروع کرانا چاہتے ہیں، ٹرمپ جونیئر

    واشنگٹن: جو بائیڈن نے یوکرین کو روس کے اندر امریکی ہتھیار استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے، ٹرمپ جونیئر نے اس اقدام کو تیسری عالمی جنگ شروع کرنے کے خطرے سے تشبیہ دے دی۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے بڑے بیٹے ٹرمپ جونیئر نے سوشل میڈیا پر لکھا جو بائیڈن میرے والد کے عہدہ سنبھالنے سے پہلے تیسری عالمی جنگ شروع کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر نے لکھا ’’ایسا لگتا ہے ملٹری انڈسٹریل کمپلیکس اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہے کہ وہ تیسری جنگ عظیم شروع کر دے، اس سے پہلے کہ میرے والد کو امن قائم کرنے اور جان بچانے کا موقع ملے۔‘‘

    واضح رہے ہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے یوکرین کو روس کے اندر امریکی ساختہ لانگ رینج میزائل استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کے حلف اٹھانے سے پہلے بائیڈن کا یہ اقدام دنیا کو سنگین خطرے سے دوچار کر سکتا ہے۔ اس سے قبل یوکرین کو امریکی اسلحہ روس میں استعمال کرنے کی اجازت نہیں تھی۔

    یوکرین کو روس کیخلاف خطرناک امریکی ہتھیار استعمال کرنے کی اجازت

    ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی مہم کے ایک بڑے عطیہ دہندہ ڈیوڈ ساکس نے کہا ’’ٹرمپ نے انتخابات میں یوکرین میں جنگ کو ختم کرنے کا واضح مینڈیٹ حاصل کیا ہے، لیکن جو بائیڈن اپنے آخری دو مہینوں میں اس جنگ کو مزید ہوا دینا چاہتے ہیں، کیا اس کا مقصد ٹرمپ کو بدترین صورت حال کے حوالے کرنا ہے؟‘‘

    واضح رہے کہ روئٹرز نے کہا ہے کہ یوکرین چند دنوں میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے ATACMS میزائل استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، جس کی رینج 300 کلومیٹر تک ہے۔

  • جو بائیڈن کا مشرق وسطیٰ میں جنگ سے متعلق اہم بیان

    جو بائیڈن کا مشرق وسطیٰ میں جنگ سے متعلق اہم بیان

    امریکی صدر جو بائیڈن کا اہم بیان سامنے آیا ہے، جس میں اُن کا کہنا ہے کہ میں، پورے مشرق وسطیٰ میں جنگ چھِڑنے پر، یقین نہیں رکھتا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے وائٹ ہاؤس میں لبنان پر اسرائیلی حملوں کے بارے میں اخباری نمائندوں کے سوالات کے جواب دیئے۔

    جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ میرا نہیں خیال کہ پورے مشرقِ وسطیٰ میں کوئی جنگ چھِڑے گی، ہم اس سے بچ سکتے ہیں لیکن اس کے لئے بہت کچھ کرنا ضروری ہے۔

    اسرائیل کی مدد کے لئے امریکی فورسز بھیجے جانے کے سوال کے جواب میں اُن کا کہنا تھا کہ امریکہ، اسرائیل کی مدد کر رہا ہے۔ ہم اسرائیل کی حفاظت کریں گے۔

    دوسری جانب اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے لبنان کے دارالحکومت بیروت پر بمباری کی گئی ہے، اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ بیروت میں حملے کا نشانہ حزب اللّٰہ کے سینئر رہنما ہاشم صفی الدین تھے۔

    رپورٹس کے مطابق اسرائیل کی جانب سے یہ بھی دعویٰ کیا جارہا ہے کہ لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللّٰہ کے لیے ہتھیار تیار کرنیوالے رہنما محمد یوسف انیسی کو بھی شہید کردیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ ہاشم صفی الدین حزب اللّٰہ کے متوقع سیکریڑی جنرل تھے، ایسی اطلاعات تھیں کہ حزب اللّٰہ کے شہید سیکریٹری جنرل سید حسن نصراللّٰہ کی شہادت کے بعد انکے قریبی عزیز ہاشم صفی الدین کو یہ ذمہ داری سونپی جائے گی۔

    ایران نے معطل پروازیں بحال کر دیں

    حزب اللّٰہ کی جانب سے تاحال اسرائیلی دعویٰ کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی۔

  • بیروت حملے، امریکی صدر بائیڈن کا اہم بیان

    بیروت حملے، امریکی صدر بائیڈن کا اہم بیان

    امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ امریکا کی بیروت حملے میں کوئی شراکت یا اس حوالے سے علم نہیں تھا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق گزشتہ روز لبنان کے شہر بیروت پر ہونے والے حملے پر بات کرتے ہوئے امریکی صدر بائیڈن نے کہا کہ امریکا کو بیروت حملے کا کوئی علم نہیں تھا۔

    واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے بیروت پر کی گئی وحشیانہ بمباری کے بعد ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے نیشنل سیکیورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلالیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے مشیر علی لاریجانی نے کہا ہے کہ اسرائیل نے سرخ لکیر عبور کردی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ حزب اللہ کے پاس قائدانہ صلاحیت رکھنے والے بہت سارے کمانڈر اور رہنما موجود ہیں جو حسن نصر اللہ کی شہادت کی صورت میں متبادل قیادت تحریک کو چلانے کے لئے تیار ہے۔

    ایرانی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصر اللّٰہ اور تحریک کی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ سید ہاشم صفی الدین بالکل صحت مند ہیں۔

    اسرائیلی حملے سے حزب اللہ رہنماء کو کوئی نقصان نہیں ہوا، تاہم حزب اللہ کی جانب سے تاحال اس بارے میں کوئی تصدیق یا تردید سامنے نہیں آئی ہے۔

    ایرانی میڈیا کی جانب سے لبنان میں موجود اپنے نمائندے کی بنیاد پر یہ دعویٰ سامنے آرہا ہے کہ جمعہ کی شام کیے گئے اسرائیلی حملے میں حزب اللہ کی قیادت کا کوئی بھی شخص شہید نہیں ہوا، اسرائیل کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

    یمنی افواج کا امریکی بحریہ کے جہازوں پر بڑا حملہ

    لبنان میں گزشتہ روز کئے جانے والے حملے کے بعد تل ابیب میں حملوں کا الرٹ جاری کرکے فضائی دفاعی نظام ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے اور شیلٹرز کو بھی کھول دیا گیا ہے۔

  • بائیڈن نے اسرائیل کو لبنان پر حملہ کرنے کی ہمت کس طرح دی؟

    بائیڈن نے اسرائیل کو لبنان پر حملہ کرنے کی ہمت کس طرح دی؟

    واشنگٹن: غزہ کے بعد لبنان پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری اور شہریوں کے قتل کو امریکی صدر جو بائیڈن کی تباہ کن ناکامی کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، جنھوں نے اسرائیل کو لبنان پر حملہ کرنے کی ہمت دی۔

    الجزیرہ کے مطابق تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ کو ختم کرنے اور لبنان میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو روکنے میں امریکی ناکامی مشرقِ وسطیٰ کے خطے کو ایک بڑی اور وسیع جنگ کی طرف لے جا رہی ہے۔

    یہ لبنان پر اسرائیلی حملوں سے ایک ہفتے قبل کی بات ہے، جب امریکا نے خطے میں کشیدگی میں کمی لانے کے ’مقصد‘ کے تحت ایک سفارت کار کو اسرائیل بھیجا، جو بائیڈن کے ایلچی اموس ہوچسٹین 16 ستمبر کو خطے میں پہنچے، جس کا مقصد حزب اللہ اور اسرائیلی افواج کے درمیان اسرائیل-لبنان سرحد پر روزانہ فائرنگ کے تبادلے کو روکنا تھا۔

    لیکن ہوچسٹین کی آمد کے ایک دن بعد ہی لبنان بھر میں حزب اللہ سے جڑے بوبی ٹریپ مواصلاتی آلات کو دھماکے سے اڑا دیا گیا، اس حملے میں ہزاروں افراد زخمی اور متعدد ہلاک ہوئے، مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ تھنک ٹینک کے ایک سینئر فیلو خالد الگندی نے کہا کہ ہوچسٹین کے دورے کا وقت اور اس کے بعد لبنان پر اسرائیلی حملے بالکل اسی نوعیت کے تھے، جیسا کہ بائیڈن انتظامیہ اس سے چاہتی ہے کہ وہ کرے۔

    خالد الگندی نے الجزیرہ کو بتایا کہ یہ بالکل وہی ہے جو پچھلے 12 مہینوں سے ہو رہا ہے، اسرائیلی جانتے ہیں کہ انھوں نے بائیڈن انتظامیہ کی طرف سے ہر ایک انتباہ کو واضح طور پر بار بار نظر انداز کیا ہے، اور انھیں اس کے نتائج کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔

    جمعہ کے روز، اسرائیل نے بیروت کے جنوبی مضافات میں ایک عمارت پر بمباری کی، جس میں حزب اللہ کے ایک سینئر کمانڈر کے ساتھ ساتھ کئی بچوں سمیت درجنوں دیگر افراد جاں بحق ہوئے، اس کے ساتھ ہی اسرائیل اور لبنان کی سرحد پر فائرنگ پھر عروج پر پہنچ گئی۔ جب کہ اسرائیل کی لبنان میں خون کی ہولی میں جاں بحق لبنانیوں کی تعداد 570 سے تجاوز کر گئی ہے۔

    الگندی اور دیگر ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے لیے غیر مشروط امریکی حمایت کی وجہ سے واشنگٹن نہ صرف غزہ جنگ بندی کرانے میں ناکام رہا ہے، بلکہ اب لبنان میں ایک وسیع جنگ کے لیے بھی اسرائیل کو حوصلہ مل گیا ہے، جس سے خطہ تباہی کے کنارے کی طرف پھسلنے لگا ہے، الگندی نے کہا یہ ایک پالیسی کی تباہ کن ناکامی ہے، بائیڈن انتظامیہ کی پالیسی کا ہر پہلو ناکام رہا ہے، خواہ وہ انسانی ہمدردی کا پہلو ہو، سفارتی، اخلاقی، قانونی ہو یا سیاسی۔

  • افغانستان سے انخلا، جو بائیڈن اور کاملا ہیرس پر تنقید میں شدت آ گئی

    افغانستان سے انخلا، جو بائیڈن اور کاملا ہیرس پر تنقید میں شدت آ گئی

    افغانستان سے انخلا کے معاملے پر امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کی نائب کاملا ہیرس پر تنقید میں شدت آ گئی ہے۔

    امریکی ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کی کمیٹی کی جانب سے افغانستان سے تباہ کن امریکی انخلا پر تحقیقات کی جا رہی ہیں، اب ایوان کے اسپیکر مائیک جانسن نے بھی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

    مائیک جانسن نے پیر کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ بائیڈن ہیرس انتظامیہ افغانستان میں ہمارے فوجیوں کی حفاظت میں ناکام رہی ہے، اور واشنگٹن نے اس ناکام انخلا کی وجہ سے اربوں ڈالر مالیت کے ہتھیار پیچھے چھوڑ دیے ہیں۔

    ٹرمپ اور کاملا ہیرس کا پہلا صدارتی مباحثہ آج ہوگا

    انھوں نے بائیڈن انتظامیہ پر الزام لگایا کہ وہ جان بوجھ کر واپسی کی بدانتظامی کے بارے میں جھوٹ بول رہی ہے۔

    واضح رہے کہ ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کی کمیٹی کے ریپبلکن چیئرمین مائیکل میکول نے 2021 میں افغانستان سے انخلا اور اس کے بعد پیدا ہونے والی افراتفری کے بارے میں کمیٹی کی تحقیقات کے بارے میں رپورٹ شائع کی ہے۔

    اس رپورٹ میں ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار کاملا ہیرس پر تمام امریکی افواج کو واپس بلانے کے لیے پردے کے پیچھے بائیڈن کے ساتھ تعاون کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ وزیر خارجہ انٹونی بلنکن گزشتہ برسوں میں متعدد بار پارلیمانی خارجہ امور کی کمیٹی کے سامنے گواہی دینے کے لیے پیش ہو چکے ہیں، اور توقع ہے کہ وہ 19 ستمبر کو ایک اور سماعت میں پیش ہوں گے۔

  • جو بائیڈن نے پاکستانی شاعر کو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دے دیا

    جو بائیڈن نے پاکستانی شاعر کو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دے دیا

    نیویارک: امریکی صدر جو بائیڈن نے پاکستانی امریکن شاعر رئیس وارثی کو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نواز دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے پاکستانی امریکن شاعر اور ادیب رئیس وارثی کو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا ہے۔

    رئیس وارثی اردو مرکز نیویارک کے صدر ہیں اور گزشتہ 34 برس سے اردو کی عالمی سطح پر ترویج میں مصروف ہیں۔ انھوں نے اردو زبان کو اقوام متحدہ کی سرکاری زبانوں میں شامل کرنے کے لیے اقوام متحدہ میں پہلی اردو کانفرنس کا بھی انعقاد کیا تھا۔

    پہلی اردو کانفرنس میں پاکستان اور بھارت کے سربراہوں اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے بھی اردو کی اہمیت تسلیم کی تھی۔

    رئیس وارثی کو پاکستان کی اوورسیز منسٹری کی جانب سے فخر پاکستان کا ایوارڈ بھی دیا جا چکا ہے۔ صدر جو بائیڈن کی جانب سے یہ میڈل نیویارک اسمبلی کی رکن جیسیکا گونزالز نے انھیں پیش کیا۔

  • امریکی صدر نے اسرائیل اور حماس سے معاہدے کے لیے نرم شرائط کی اپیل کر دی

    امریکی صدر نے اسرائیل اور حماس سے معاہدے کے لیے نرم شرائط کی اپیل کر دی

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل اور حماس سے غزہ جنگ بندی معاہدے کے لیے نرم شرائط کی اپیل کر دی۔

    روئٹرز کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعہ کو قطر کے امیر اور مصر کے صدر سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے، امریکی صدر نے ثالثی کرنے والے دونوں رہنماؤں سے غزہ جنگ بندی معاہدے کے لیے بات چیت کی۔

    وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی صدر نے عبدالفتاح السیسی اور شیخ تمیم بن حمد سے اسرائیل اور حماس میں مذاکرات پر بھی تفصیلی گفتگو کی، جو بائیڈن نے گفتگو کے دوران کہا کہ غزہ جنگ بندی معاہدے کے لیے اسرائیل اور حماس نرم شرائط رکھیں۔

    خیال رہے کہ ایک طرف امریکا اور ثالثی ممالک غزہ میں جنگ بندی کے لیے دن رات کوششیں کر رہے ہیں، دوسری طرف صہیونی ریاست اسرائیل نے غزہ پر مسلسل بمباری جاری رکھی ہوئی ہے، اور روزانہ متعدد فلسطینی نوجوان، بچے اور خواتین شہید ہو رہے ہیں، اسرائیل اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو پر فلسطینیوں کی نسل کشی کے الزامات بھی لگائے گئے ہیں، غزہ میں جن کے واضح ثبوت عالمی عدالت انصاف کو بھی فراہم کیے جا چکے ہیں۔

    واضح رہے کہ جو بائیڈن کیلیفورنیا کی سانتا ینیز وادی میں ایک فارم پر چھٹیاں گزار رہے ہیں، تاہم وہ غزہ جنگ بندی کے مذاکرات کی بھی بہ غور نگرانی کر رہے ہیں۔