Tag: جو بائیڈن

  • جو بائیڈن نے امریکیوں سے سیاسی ماحول ’کول ڈاؤن‘ کرنے کی اپیل کر دی

    جو بائیڈن نے امریکیوں سے سیاسی ماحول ’کول ڈاؤن‘ کرنے کی اپیل کر دی

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکیوں سے سیاسی ماحول ’کول ڈاؤن‘ کرنے کی اپیل کر دی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے گزشتہ روز قوم سے خطاب میں کہا کہ شکر ہے حملے میں ٹرمپ شدید زخمی نہیں ہوئے، صدارتی انتخاب میں خطرات بہت زیادہ ہیں، سیاسی میدان کو مقتل گاہ نہیں بننا چاہیے۔

    انھوں نے کہا گرما گرمی بہت ہوئی، اب سیاسی درجہ حرارت کو کم کیا جائے، اختلاف کا مطلب دشمنی نہیں گرما گرمی بہت ہوئی، اسے ٹھنڈا کرنے کا وقت آ گیا ہے۔

    جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ یہ مفاہمت کا وقت ہے کیوں کہ غیر ملکی ایکٹرز ہمارے درمیان اختلافات کو ہوا دے رہے ہیں، اختلافات بیلٹ باکس کے ذریعے حل کرتے ہیں، گولی سے نہیں۔

    بائیڈن نے 7 منٹ سے بھی کم وقت کی تقریر میں کہا کہ ٹرمپ پر حملہ ہم سب سے ایک قدم پیچھے ہٹنے کا مطالبہ کرتا ہے، ہم اس تشدد کو معمول پر آنے کی اجازت نہیں دے سکتے، اس ملک میں سیاسی بیان بازی بہت بڑھ گئی ہے، اسے کول ڈاؤن کرنے کا وقت آ گیا ہے، یہ کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ پر حملے کے محرکات کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ ہم اس بارے نہیں جانتے، یہ بھی نہیں کہ کس نے مدد فراہم کی؟ تاہم قانون نافذ کرنے والے ادارے تحقیقات کر رہے ہیں۔

  • جو بائیڈن کے دعوے پر خواتین کی ہنسی نکل گئی

    جو بائیڈن کے دعوے پر خواتین کی ہنسی نکل گئی

    اپنی زندگی کی 81 بہاریں دیکھنے والے امریکی صدر جو بائیڈن کی عمر ملک کے رائے دہندگان کے لئے تشویش اور شرمندگی کا باعث بنی ہوئی ہے، وہ آئے دن کوئی نہ کوئی ایسا بیان جاری کرتے ہیں جو جگ ہنسائی کا باعث بن جاتا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن کا مشی گن میں خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میں ابھی اکتالیس سال کا ہوں، مجھے کچھ نہیں ہوا،میں بلکل ٹھیک ہوں۔

    جو بائیڈن کے اس عجیب دعوے پر خواتین بے اختیار ہنس پڑیں، امریکی صدر نے کہا کہ میں دوسرا سب سے کم عمر ترین شخص تھا جو سینیٹر منتخب ہوا۔

    بائیڈن کا کہنا تھا کہ اس وقت میرا متبادل ویسا نہیں جیسا کہ ہونا چاہیے ہے، مجھے تہذیب اور اخلاقیات کا علم ہے، ہم ایک باعزت ملک ہیں، میں امریکہ کی مزید ترقی کے لیے پہلے سے زیادہ پُرامید ہوں۔

    اس سے قبل امریکی صدر بائیڈن کی انتخابی مہم کیلئے بری خبر سامنے آگئی، ڈیمو کریٹ ڈونرز نے انتخابی مہم کیلئے 90 ملین ڈالر کی فنڈنگ روک دی۔

    امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ ڈیموکریٹ سپرپیک نے مباحثے میں ناقص کارکردگی پر الیکشن فنڈنگ روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ڈیموکریٹ سپرپیک نے مطالبہ کیا ہے کہ صدر بائیڈن الیکشن سے دستبردار ہونے کا اعلان کریں، کانگریس میں ڈیموکریٹ پارلیمانی لیڈر حکیم جیفریز نے بھی صدر بائیڈن کی حمایت کرنے سے انکار کردیا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن سے حکیم جیفریز کی ملاقات ہوئی ہے، انہوں نے امریکی صدر کو ارکان کانگریس کا پیغام پہنچایا۔

  • جو بائیڈن نے یوکرین کو جدید اسٹریٹجک دفاعی نظام فراہم کرنے کا وعدہ کر لیا

    جو بائیڈن نے یوکرین کو جدید اسٹریٹجک دفاعی نظام فراہم کرنے کا وعدہ کر لیا

    واشنگٹن: جو بائیڈن نے روس کا مقابلہ کرنے کے لیے یوکرین سے ایک اور بڑا وعدہ کر لیا، امریکا نے کیف کے لیے درجنوں نئے فضائی دفاعی نظام کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق واشنگٹن ڈی سی میں نیٹو اجلاس میں روس کے حملوں کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین کو 5 نئے اسٹریٹجک فضائی دفاعی نظام فراہم کرنے کا وعدہ کر لیا ہے۔

    صدر جو بائیڈن نے نیٹو اتحاد کو پہلے سے زیادہ طاقت ورقرار دیا اور کہا کہ امریکا جرمنی، اٹلی، ہالینڈ اور رومانیہ کے ساتھ مل کر یوکرین کی مدد کے لیے پیٹریاٹ میزائل، بیٹریاں اور دیگر نظام فراہم کرے گا۔

    ٹیلی پرامپٹر کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے جو بائیڈن نے کہا کہ آٹوکریٹ عالمی نظام کو الٹنا چاہتے ہیں، اور دہشت گرد گروہ شرارتی منصوبوں کی سازشیں جاری رکھے ہوئے ہیں، دوسری طرف یورپ میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن یوکرین کو نقشے سے مٹانا چاہتے ہیں، لیکن واضح رہے کہ ہماری مکمل حمایت سے یوکرین روس کو روک سکتا ہے۔

    ’نیٹو نے یوکرین کو ایف 16 طیاروں کی منتقلی شروع کر دی‘

    نیٹو کے چیف اسٹولٹن برگ نے بھی اجلاس میں کہا چین روس کو یوکرین پر حملہ کرنے کے لیے ہتھیار بنانے میں مدد کر رہا ہے۔

    ترجمان چینی دفتر خارجہ نے رد عمل میں کہا کہ نیٹو سربراہی اجلاس کا اعلامیہ جنگی بیانات سے بھرا ہوا ہے، چین سے متعلق مواد اشتعال انگیزی پر مبنی اور جھوٹ ہے، یوکرین کے خلاف روس کی مدد نہیں کر رہے۔

  • اداکار اور ڈونر جارج کلونی اور نینسی پلوسی نے جو بائیڈن کو کیا مشورہ دیا؟

    اداکار اور ڈونر جارج کلونی اور نینسی پلوسی نے جو بائیڈن کو کیا مشورہ دیا؟

    واشنگٹن: ڈیموکریٹس نمائندگان کے بعد اب سینیٹرز بھی صدر جو بائیڈن سے دست برداری کا مطالبہ کرنے لگے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اداکار اور ڈونر جارج کلونی نے بھی جو بائیڈن کو صدارتی ریس سے باہر ہونے کا مشورہ دے دیا ہے، کانگریس کی سابق اسپیکر نینسی پلوسی کا بھی کہنا ہے کہ بائیڈن کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہیے کیوں کہ وقت نکلتا جا رہا ہے۔

    سینیٹر پیٹر ویلچ نے کہا ملک کی بہتری کے لیے صدر بائیڈن کو الیکشن کی دوڑ سے باہر ہو جانا چاہیے، صدارتی مباحثے میں بائیڈن کی کارکردگی کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔

    جارج کلونی نے امریکی میڈیا سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا میں بائیڈن سے محبت کرتا ہوں، لیکن ڈیموکریٹس کو نیا امیدوار چاہیے، اگر بائیڈن نامزدگی سے الگ نہیں ہوئے تو وہ انتخابات، ہاؤس اور سینیٹ سب ہار جائیں گے۔

    انھوں نے کہا یہ رائے صرف میری نہیں ہے،بلکہ ڈیموکریٹس نمائندگان اور سینیٹرز بھی یہی چاہتے ہیں، جن سے میری بات ہوئی ہے۔

    اس دوران سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جو بائیڈن کو دوبارہ مباحثے اور گالف کھیلنے کا چیلنج دے دیا ہے، ٹرمپ نے کہا اگر بائیڈن جیت گئے تو ان کی پسندیدہ کسی بھی خیراتی تنظیم کو 10 لاکھ ڈالر دوں گا، صدر بائیڈن نے جواب میں کہا کہ ٹرمپ کی عجیب و غریب حرکتوں کے لیے ان کے پاس وقت نہیں ہے۔

  • جو بائیڈن کے معاملے پر ڈیموکریٹس کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکے، کملا ہیرس متبادل امیدوار؟

    جو بائیڈن کے معاملے پر ڈیموکریٹس کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکے، کملا ہیرس متبادل امیدوار؟

    واشنگٹن: صدر جو بائیڈن کو الیکشن کی دوڑ سے باہر ہونا چاہیے یا نہیں، ڈیموکریٹس اس معاملے پر کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈیموکریٹک پارٹی کے قانون سازوں نے گزشتہ روز امریکی صدر جو بائیڈن کے انتخابات میں دوبارہ حصہ لینے کے فیصلے پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے نجی طور پر ایک ملاقات کی۔

    صدر جو بائیڈن خود کو تواتر کے ساتھ صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کا واحد مقابل قرار دیتے آ رہے ہیں، لیکن ان کی جسمانی اور ذہنی تندرستی کے بارے میں بھی سوالات مستقل طور پر گردش میں ہیں۔

    منگل کے روز بند کمرے کی بات چیت میں ڈیموکریٹس نمائندگان کی رائے تقسیم ہوتی نظر آئی، واشنگٹن میں کئی گھنٹے کی ملاقات کے بعد بھی ڈیموکریٹس کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکے۔ سینیٹر چک شومر نے بائیڈن کی حمایت کی تو نیو جرسی سے ڈیموکریٹ رکن مکی شیریل نے بائیڈن کو دست برداری کا مشورہ دے دیا۔

    کیا جو بائیڈن کو پارکنسن کی بیماری ہے؟ وائٹ ہاؤس ترجمان کا بیان جاری

    اب تک 7 ڈیموکریٹس امیدوار صدر بائیڈن سے دست برادری کا مطالبہ کر چکے ہیں۔ کچھ ہائی پروفائل ڈیموکریٹس 59 سالہ نائب صدر کملا ہیرس کے حق میں بات کرنے لگے ہیں کہ وہ بائیڈن کی جگہ ایک فطری امیدوار ہیں، اتوار کو کیلیفورنیا کے کانگریس مین ایڈم شِف نے این بی سی کے میٹ دی پریس کو بتایا کہ یا تو جو بائیڈن کو زبردست طور سے جیتنے کے قابل ہونا پڑے گا، یا پھر انھیں مشعل کسی ایسے شخص کو سونپنا ہوگا جو یہ کر سکتا ہو، کملا ہیرس ٹرمپ کے خلاف ’’بہت اچھی طرح سے جیت سکتی ہیں۔‘‘

    دوسری طرف ڈونلڈ ٹرمپ کہتے ہیں کہ ڈیموکریٹس فیصلہ ہی نہیں کر پا رہے کہ کون صدارت کے لیے فٹ ہے، میامی میں ریلی سے خطاب میں انھوں نے کہا مجھے لگتا ہے میں نے صدارتی مباحثے میں بائیڈن کو بدترین شکست دی ہے۔ واضح رہے کہ بائیڈن کی مباحثے میں کارکردگی کے بعد ہی ڈیموکریٹس نے ان سے دست برداری کا مطالبہ کیا ہے۔

  • ’’پارٹی ووٹرز نے چنا ہے، میڈیا اور ڈونرز کی کیوں سنی جائے؟‘‘

    ’’پارٹی ووٹرز نے چنا ہے، میڈیا اور ڈونرز کی کیوں سنی جائے؟‘‘

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک بار پھر انٹرویو میں اعلان کیا ہے کہ وہ الیکشن سے دست بردار نہیں ہوں گے، انھوں نے کہا اب پیچھے ہٹا تو صدارتی الیکشن اور کانگریس میں پارٹی کا نقصان ہوگا۔

    جو بائیڈن نے اپنی سیاسی جماعت کے اراکین کانگریس پر واضح کر دیا ہے کہ وہ صدارتی الیکشن میں ڈونلڈ ٹرمپ کو پھر ہرا دیں گے، بائیڈن نے واضح کیا کہ اگر انھیں مکمل یقین نہ ہوتا کہ وہی ڈونلڈ ٹرمپ کو ہرانے کے لیے بہترین امیدوار ہیں تو وہ دوبارہ صدارت کا الیکشن نہ لڑتے۔

    امریکی صدر نے کہا کہ پارٹی ووٹرز نے انھیں ہی صدارتی امیدار چنا ہے تو کیا ان کی رائے کی بجائے میڈیا، سیاسی پنڈتوں اور ڈونرز کی بات سنی جائے؟ بائیڈن کا کہنا تھا کہ ہم جمہوریت کے لیے کیسے کھڑے ہوں گے، اگر ہم اپنی پارٹی ہی میں اسے نظر انداز کر دیں۔ جو بائیڈن نے مزید کہا کہ یہ وقت ہے کہ پارٹی متحد ہو کر آگے بڑھے اور ڈونلڈ ٹرمپ کو ہرائے۔

    کیا جو بائیڈن کو پارکنسن کی بیماری ہے؟ وائٹ ہاؤس ترجمان کا بیان جاری

    انھوں نے عزم کیا کہ ’’صدارتی دوڑ سے باہر نہیں ہوں گا، آخری دم تک لڑوں گا۔‘‘

  • کیا جو بائیڈن کو پارکنسن کی بیماری ہے؟ وائٹ ہاؤس ترجمان کا بیان جاری

    کیا جو بائیڈن کو پارکنسن کی بیماری ہے؟ وائٹ ہاؤس ترجمان کا بیان جاری

    واشنگٹن: مباحثے میں کمزور کارکردگی بائیڈن انتظامیہ کے لیے درد سر بن گئی ہے، ترجمان وائٹ ہاؤس کی طرف سے مختلف وضاحتیں شروع ہو گئیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ترجمان وائٹ ہاؤس نے صدارتی حریف امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابل جو بائیڈن کی کمزور کارکردگی پر ایک بیان میں وضاحت کی ہے کہ صدر جو بائیڈن کو پارکنسن کی بیماری نہیں ہے۔

    نیویارک ٹائمز نے سرکاری وزیٹرز لاگ کے حوالے سے لکھا ہے کہ والٹر رِیڈ نیشنل ملٹری میڈیکل سینٹر کے ایک پارکنسنز ڈزیز کے ماہر نے گزشتہ 8 مہینوں میں 8 بار وائٹ ہاؤس کا دورہ کیا ہے، ان میں سے کم از کم ایک ملاقات صدر بائیڈن کے معالج سے بھی ہوئی ہے۔

    یہ دورے ڈاکٹر کیون کینارڈ نے کیے جو ایک نیورولوجسٹ ہیں اور حرکت کے امراض میں مہارت رکھتے ہیں، حال ہی میں پارکنسنز پر ان کا ایک مقالہ شائع ہوا ہے۔ وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری کردہ دستاویز کے مطابق یہ دورے جولائی 2023 سے رواں سال مارچ تک ہوئے۔

    امریکا کا 9 مئی سے متعلق مؤقف سامنے آگیا

    نیویارک ٹائمز کے مطابق اگرچہ یہ واضح نہیں ہوا ہے کہ ڈاکٹر کینارڈ وائٹ ہاؤس میں صدر کے بارے میں خاص طور پر مشاورت کے لیے گئے تھے یا غیر متعلقہ ملاقاتوں کے لیے۔ تاہم ان کے لنکڈ اِن پروفائل پر لکھا گیا ہے کہ وہ گزشتہ 12 سال سے زیادہ عرصے سے ’’وائٹ ہاؤس میڈیکل یونٹ کے معاون‘‘ ہیں۔

    اگرچہ ڈاکٹر کینارڈ نے کئی بار رابطہ کیے جانے کے باوجود اس معاملے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا، تاہم پیر کے روز وائٹ ہاؤس کے معالج ڈاکٹر کیون او کونر نے تصدیق کی ہے کہ ڈاکٹر کینارڈ نے بائیڈن کے دور صدارت کے دوران تین بار انھیں دیکھا۔ ڈاکٹر او کونر نے یہ بھی کہا کہ ڈاکٹر کینارڈ کے زیادہ تر دورے وائٹ ہاؤس میں کام کرنے والے دوسرے لوگوں کے علاج سے متعلق تھے۔

  • جو بائیڈن پر دست برداری کے لیے دباؤ برقرار، 5 ڈیموکریٹس نے بھی مشورہ دے دیا

    جو بائیڈن پر دست برداری کے لیے دباؤ برقرار، 5 ڈیموکریٹس نے بھی مشورہ دے دیا

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن پر صدارتی امیدوار کی نامزدگی سے دست برداری کے لیے دباؤ برقرار ہے، 5 ڈیموکریٹس نے بھی انھیں دست بردار ہونے کا مشورہ دے دیا ہے۔

    اے ایف پی کے مطابق صدر جو بائیڈن پر صدارتی امیدوار کی نامزدگی سے دست برداری کے لیے دباؤ بڑھتا جا رہا ہے، سابق صدر اوباما کے مشیر سمیت 5 ڈیموکریٹس نے انھیں دست برادری کا مشورہ دے دیا ہے۔

    آج اتوار کو سینئر ڈیموکریٹ نمائندوں کی ایک ورچوئل میٹنگ طے کی گئی ہے، تاکہ آگے بڑھنے کے بہترین طریقے پر تبادلہ خیال کیا جا سکے، تاہم امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق خاتون اول جِل بائیڈن اپنے شوہر پر زور دے رہی ہیں کہ وہ دوڑ میں شامل رہیں۔

    ادھر وائٹ ہاؤس کے اندر سے بھی آوازیں اٹھنے لگی ہیں، نیویارک ٹائمز کے مطابق وائٹ ہاؤس کے سینئر افسر کا کہنا ہے کہ صدر بائیڈن کو دوبارہ الیکشن نہیں لڑنا چاہیے، چھ ماہ کے دوران بائیڈن کی بڑھتی عمر کے اثرات واضح طور پر سامنے آئے ہیں۔

    جوبائیڈن نے خود کو ’’عورت‘‘ قرار دے دیا

    دوسری طرف بڑے حریف ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر بائیڈن کو انتخابات لڑنے کا مشورہ دے دیا ہے، انھوں نے کہا جو بائیڈن پیچھے نہ ہٹیں اور انتخابی مہم جاری رکھیں۔

    جو بائیڈن بھی بہ ضد ہیں، ریلیوں میں اور نامہ نگاروں اور سوشل میڈیا پر وہ یہی کہتے نظر آ رہے ہیں کہ وہ خدمت کرنے کے لیے موزوں ہیں، اور صرف وہی ہیں جو ٹرمپ کو شکست دے سکتے ہیں۔ انھوں نے ہفتے کو سوشل میڈیا پر لکھا ’’میں نے 2020 میں ٹرمپ کو شکست دی تھی، میں اسے 2024 میں دوبارہ ہرانے جا رہا ہوں۔‘‘

  • جو بائیڈن بحث میں ٹرمپ سے کیوں ہارے؟ امریکی صدر نے دل چسپ وجہ بتا دی

    جو بائیڈن بحث میں ٹرمپ سے کیوں ہارے؟ امریکی صدر نے دل چسپ وجہ بتا دی

    واشنگٹن:‌ صدارتی انتخاب کے سلسلے میں جو بائیڈن اپنے حریف سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بحث میں کیوں ہارے تھے؟ امریکی صدر نے اس کی دل چسپ وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ انھیں غیر ملکی سفر کی وجہ سے اسٹیج پر نیند آ گئی تھی۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر جو بائیڈن نے منگل کے روز ٹرمپ کے ساتھ بحث میں اپنی ناقص کارکردگی کا الزام ’غیر ملکی سفر‘ پر ڈال دیا، اور کہا کہ وہ گزشتہ ہفتے اسٹیج پر تقریباً سو گئے تھے۔

    انھوں نے ورجینیا میں ایک فنڈ ریزر ایونٹ میں ڈونرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ’’میں زیادہ ہوشیاری نہیں دکھا سکا، ڈیبیٹ سے کچھ ہی قبل میں نے ایک دو بار دنیا بھر کے سفر کا فیصلہ کیا تھا، میں نے اپنے عملے کی بات بھی نہیں سنی، اس لیے مجھے اسٹیج پر نیند آ گئی تھی۔‘‘

    جو بائیڈن نے 20 جون کو کیمپ ڈیوڈ کا سفر کیا تھا اور وہاں پورا ہفتہ ڈیبیٹ کے لیے موجود رہے، انھوں نے 27 جون کی صبح کو کیمپ ڈیوڈ چھوڑا اور بحث کے لیے اٹلانٹا گئے۔ جب کہ وہ محض 6 دن قبل 14 جون کو گروپ آف سیون سمٹ میں شرکت کر کے اٹلی سے لوٹے تھے۔ اور اٹلی کے سفر سے بھی قبل انھوں نے 6 جون کو ڈی ڈے کی برسی کے لیے فرانس کا سفر کیا تھا۔

    تاہم جو بائیڈن نے منگل کو کہا ’’یہ کوئی عذر نہیں بلکہ وضاحت ہے۔‘‘ انھوں نے عطیہ دہندگان سے بھرے کمرے کو یہ بھی بتایا کہ انھیں اپنی کارکردگی پر افسوس ہے، لیکن انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ انتخابات میں ان کا کامیابی حاصل کرنا ’’بہت اہم‘‘ ہے۔

  • وائرل ویڈیو: امریکی صدر جو بائیڈن تقریب میں اچانک سُن ہو گئے، سابق صدر نے مدد کی

    وائرل ویڈیو: امریکی صدر جو بائیڈن تقریب میں اچانک سُن ہو گئے، سابق صدر نے مدد کی

    لاس اینجلس: امریکی صدر جو بائیڈن ایک تقریب میں اپنی جگہ کھڑے کھڑے اچانک سُن ہو گئے، اس واقعے کی ویڈیو وائرل ہو گئی ہے۔

    امریکی صدر جو بائیڈن کی عمر اب اُن کی مشکلات میں اضافہ کرتی جا رہی ہے، وہ چلتے چلتے اکثر لڑ کھڑا جاتے ہیں، سیڑھیوں سے لڑھک جاتے ہیں اور کبھی کبھی بیٹھے بیٹھے یا کھڑے کھڑے ’سُن‘ ہو جاتے ہیں۔

    دو دن قبل لاس اینجلس میں انتخابی مہم کے لیے عطیات جمع کرنے کے ایک ایونٹ کے دوران جو بائیڈن حاضرین کی طرف تکتے رہے اور اِس حالت میں کئی سیکنڈ گزر گئے۔

    تب سابق امریکی صدر براک اوباما آگے بڑھے اور ہاتھ تھام کر اُنھیں یاد دلایا کہ اب اُنھیں اسٹیج سے اترنا ہے۔ اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔

    صدر بائیڈن کا عید کے پیغام میں ایک بار پھر غزہ میں فائر بندی پر زور

    ناقدین بڑی عمر کے باعث حواس پر دباؤ کی روشنی میں ان کی صدر کے منصب کے لیے اہلیت پر سوال اٹھا رہے ہیں جب کہ ترجمان وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر بائیڈن سُن نہیں ہوئے تھے بلکہ وہ تالیوں کا لطف اٹھاتے ہوئے حاضرین سے انٹرایکشن کر رہے تھے۔