Tag: جو بائیڈن

  • نیتن یاہو کی موجودگی میں بھی دو ریاستی حل ممکن ہے، جو بائیڈن

    نیتن یاہو کی موجودگی میں بھی دو ریاستی حل ممکن ہے، جو بائیڈن

    امریکا کے صدر جو بائیڈن ایک بار پھر نیتن یاہو کی حمایت میں کھل کر سامنے آگئے، انہوں نے کہا کہ موجودہ اسرائیلی حکومت کے ہوتے ہوئے بھی اسرائیل اور فلسطین کے درمیان دو ریاستی حل ممکن ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے یہ بات اسرائیلی وزیراعظم سے ٹیلی فون پر بات چیت کے بعد میڈیا سے کہی۔

    امریکی صدر سے سوال کیا گیا تھا کہ آیا وہ سمجھتے ہیں کہ اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کے اقتدار میں ہوتے ہوئے دو ریاستی حل ناممکن ہے، اس پر امریکی صدر نے کہا کہ نہیں، ایسا نہیں ہے۔

    اس سے قبل اسرائیلی وزیراعظم نے غزہ پر مسلط جنگ کے خاتمے پر آزاد فلسطینی ریاست کا قیام مسترد کردیا تھا۔

    اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو پورے خطے پر سیکیورٹی کنٹرول کی ضرورت ہوگی جو کہ خود مختاری کے نظریے سے براہ راست ٹکراؤ کی بات ہے۔

    امریکی صدر نے کہا کہ انہوں نے نیتن یاہو کی جانب سے آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کو مسترد کیے جانے کے معاملے پر بھی بات کی ہے۔ بائیڈن کا کہنا تھا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ نیتن یاہو ہر قسم کے دو ریاستی حل کے خلاف ہیں۔

    اسرائیل کی ہنگامی حکومت ’گرنے کے قریب‘

    انہوں نے کہا کہ دو ریاستی حل کئی طرح کے ہوسکتے ہیں، ایسے بھی کہ بعض ممالک اقوام متحدہ کے رکن تو ہیں مگر ان کی اپنی فوج نہیں ہے۔

  • پاک ایران کشیدگی پر امریکی صدر کا اہم بیان

    پاک ایران کشیدگی پر امریکی صدر کا اہم بیان

    امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ پاک ایران کشیدہ حالات کے دوران صورتِ حال کی پیشرفت سمجھنے کیلئے کام کر رہے ہیں۔

    امریکی صدر کا وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران کے ایک دوسرے پر حملوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران خطے میں زیادہ پسند نہیں کیا جاتا۔

    اس سے قبل پاک ایران کشیدگی پر امریکی قومی سلامتی امور کے ترجمان جان کربی نے کہا تھا کہ امریکا نہیں چاہتا ہے کہ پاک ایران کشیدگی میں اضافہ ہو۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان حالیہ تنازعے پر گہری تشویش ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کا پاک ایران کشیدگی پر کہنا تھا کہ دونوں ممالک تحمل کا مظاہرہ کریں تاکہ کشیدگی مزید نہ بڑھے۔

    نیتن یاہو کے صاف انکار کے باوجود امریکا دو ریاستی حل کیلیے کوشاں

    انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک خودمختاری، علاقائی سالمیت اور اچھے ہمسایہ تعلقات کے اصولوں کے مطابق مسائل حل کریں، سلامتی کے تمام خدشات کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔

  • جاپان میں زلزلہ، امریکی صدر نے بڑی پیشکش کردی

    جاپان میں زلزلہ، امریکی صدر نے بڑی پیشکش کردی

    جاپان کے وسطی صوبے اشیکاوا میں آئے زلزلے کے بعد امریکی صدر جُوبائیڈن نے مدد کی پیش کش کر دی۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی صدر بائیڈن کا اپنے پیغام میں کہنا ہے کہ مشکل کی اس گھڑی میں جاپانی عوام کے ساتھ ہیں۔ زلزلے کے بعد جاپان کو مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو سے چار سو کلومیٹر دور وسطی صوبے اشیکاوا میں 7.6 شدت کا زلزلہ آیا تھا، زلزلے کے سبب درجنوں عمارتیں تباہ ہوگئیں۔

    دوسری جانب امریکی سینیٹر نے کہا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی کے حوالے سے عوام کو اندھیرے میں رکھا۔

    سابق نائب صدارتی امیدوار ڈیمو کریٹک سینیٹر ٹم کین نے بائیڈن انتظامیہ کے عمل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر بائیڈن کی انتظامیہ نے دوسری بار کانگریس کو بائی پاس کیا ہے۔

    ڈیموکریٹک سینیٹرٹم کین نے مزید کہا کہ بائیڈن انتظامیہ اسرائیل کو کس بنیاد پر جنگی سامان فراہم کر رہی ہے۔

    بھارتی بحریہ کے جہاز موت بانٹنے میں مصروف ہوگئے

    ٹم کین نے کہا کہ بائیڈن کو ہتھیاروں کی فروخت کے حوالے سے کانگریس کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔ امریکی سینیٹر نے اسرائیل کو امریکی ہتھیاروں کی منتقلی پر نگرانی کا مطالبہ بھی کیا۔

  • بائیڈن نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی پر عوام کو اندھیرے میں رکھا، امریکی سینیٹر

    بائیڈن نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی پر عوام کو اندھیرے میں رکھا، امریکی سینیٹر

    امریکی سینیٹر نے کہا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی کے حوالے سے عوام کو اندھیرے میں رکھا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق نائب صدارتی امیدوار ڈیمو کریٹک سینیٹر ٹم کین نے بائیڈن انتظامیہ کے عمل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر بائیڈن کی انتظامیہ نے دوسری بار کانگریس کو بائی پاس کیا ہے۔

    ڈیموکریٹک سینیٹرٹم کین نے مزید کہا کہ بائیڈن انتظامیہ اسرائیل کو کس بنیاد پر جنگی سامان فراہم کر رہی ہے۔

    ٹم کین نے کہا کہ بائیڈن کو ہتھیاروں کی فروخت کے حوالے سے کانگریس کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔ امریکی سینیٹر نے اسرائیل کو امریکی ہتھیاروں کی منتقلی پر نگرانی کا مطالبہ بھی کیا۔

    واضح رہے کہ ایک طرف جنگ بندی کا مطالبہ کیا جارہا ہے تو دوسری طرف امریکا اسرائیل کیلئے جنگی سامان کی منظوری دے رہا ہے۔

    بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت کے حوالے سے کانگریس کو نظرانداز کردیا گیا ہے۔

    ایک ماہ میں دوسری بار امریکی انتظامیہ نے بڑے پیمانے پر اسرائیل کیلئے جنگی سامان کی منظوری دی ہے۔

  • اسرائیل کے لیے 10 بلین ڈالرز امداد، برنی سینڈرز کا بائیڈن سے بڑا مطالبہ

    اسرائیل کے لیے 10 بلین ڈالرز امداد، برنی سینڈرز کا بائیڈن سے بڑا مطالبہ

    واشنگٹن: امریکی سینیٹر برنی سینڈرز اسرائیل کے خلاف پھر میدان میں آ گئے۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے صدر جو بائیڈن سے اسرائیل کے لیے 10 ارب ڈالر کی اضافی فوجی امداد فوری واپس لینے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    برنی سینڈرز نے امریکی صدر کو خط لکھ کر کہا کہ وہ اسرائیل کے لیے دس بلین ڈالر کی امداد واپس لے لیں، فلسطینیوں کے قتلِ عام میں امریکا شریک ہے، خط کے متن میں برنی سینڈرز نے لکھا کہ غزہ پر اسرائیل امریکی جنگی سامان سے حملے کر رہا ہے۔

    منگل کو بائیڈن کو بھیجے گئے خط میں برنی سینڈرز نے اس بڑی امریکی فوجی امداد (جس میں ہزاروں گولہ بارود اور بم شامل ہیں) کا ذکر کر کے تنقید کی ہے جو اسرائیل نے 7 اکتوبر سے جنگ شروع ہونے کے بعد سے وصول کی ہے، اور کہا کہ اس طرح واشنگٹن بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہو گیا ہے۔

    انھوں نے خط میں لکھا کہ نیتن یاہو حکومت کا موجودہ فوجی انداز غیر اخلاقی ہے، یہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے، اور امریکا کو ان اقدامات میں ہماری شراکت داری ختم کرنی چاہیے۔

    واضح رہے کہ امریکی کانگریس میں قانون سازوں کی ایک تعداد ان اراکین کی بھی ہے جو غزہ میں اسرائیل کی جنگ کی فنڈنگ کے خلاف متحرک ہیں، ایک ایسی جنگ کے خلاف جس میں صہیونی فورسز نے درندگی کے ساتھ 18,000 سے زیادہ فلسطینیوں کو قتل کیا ہے، اور 20 لاکھ بے گھر ہو چکے ہیں۔

  • غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ قریب ہے، جو بائیڈن

    غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ قریب ہے، جو بائیڈن

    امریکی صدر جوبائیڈن کا کہنا ہے کہ غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ قریب پہنچ چکا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ترجمان وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات آخری مرحلے میں داخل ہوچکے ہیں اور ہم معاہدے کے لیے پر امید ہیں۔

    وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے اس حوالے سے مزید تفصیلات دینے سے انکار کردیا۔

    واضح رہے کہ امریکا کے علاوہ قطری حکام بھی اسرائیل اور حماس کے درمیان تین روزہ جنگ بندی کے بدلے 50 یرغمالیوں کی بازیابی کے معاہدے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

    غزہ میں اسرائیلی مظالم جاری، شہداء کی تعداد 13 ہزار 300 سے تجاوز کرگئی

    دوسری جانب ایرانی وزیرِ خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ امریکا جان بوجھ کر جنگ کو ہوا دے رہا ہے۔

    اپنے بیان میں ایرانی وزیرِ خارجہ نے جنگ بندی، متاثرہ شہری آبادی کو فوری امداد کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔

  • امریکی صدر نے فلسطین میں امن کے لیے نئی فلسطینی اتھارٹی کے قیام کا مطالبہ کر دیا

    امریکی صدر نے فلسطین میں امن کے لیے نئی فلسطینی اتھارٹی کے قیام کا مطالبہ کر دیا

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے فلسطین میں امن کے لیے نئی فلسطینی اتھارٹی کے قیام کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق واشنگٹن پوسٹ میں شائع مضمون میں صدر بائیڈن نے لکھا کہ غزہ اور مغربی کنارے کو نئی فلسطینی اتھارٹی کے تحت ہی ایک ہونا چاہیے۔

    انھوں نے لکھا جیسا کہ ہم امن کے لیے کوشش کر رہے ہیں، غزہ اور مغربی کنارے کو ایک واحد انتظامی ڈھانچے کے تحت ہی از سر نو فلسطینی اتھارٹی کے تحت جوڑ دیا جانا چاہیے، کیوں کہ ہم سب دو ریاستی حل کے لیے کام کر رہے ہیں، جو اسرائیلی اور فلسطینی عوام کی طویل مدتی سلامتی کو یقینی بنانے کا واحد راستہ ہے۔

    جو بائیڈن نے واضح کیا کہ نہ تو غزہ کو دوبارہ دہشت گردی کے پلیٹ فارم کے طور پر استعمال ہونا چاہیے، نہ ہی غزہ سے فلسطینیوں کی زبردستی نقل مکانی ہونی چاہیے، اس پر اسرائیل کی جانب سے دوبارہ قبضہ بھی نہیں ہونا چاہیے، نہ محاصرہ یا ناکہ بندی، اور علاقے میں کوئی کمی نہیں ہونی چاہیے۔

    فلسطینی صدر محمود عباس کا امریکی صدر جو بائیڈن سے مطالبہ

    واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے سی این این کو انٹرویو میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ فلسطینی اتھارٹی غزہ کی ذمے داری اٹھانے کے قابل نہیں، امریکی صدر کے مؤقف کے بعد فلسطین اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کا سیاسی مستقبل بھی داؤ پر لگنے کا خدشہ ہے۔

  • اب بھی چینی ہم منصب کو’’آمر‘‘ سمجھتا ہوں، جوبائیڈن

    اب بھی چینی ہم منصب کو’’آمر‘‘ سمجھتا ہوں، جوبائیڈن

    سان فرانسسکو: امریکا اور چین نے فوجی سطح پر رابطے بحال کرنے پر اتفاق کیا ہے تاہم ایک اہم ملاقات کے بعد امریکی صدر اب بھی شی جن پنگ کو ’آمر‘ سمجھتے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سان فرانسسکو میں 4 گھنٹے ملاقات کے بعد امریکی صدر جوبائیڈن اور ان کے چینی ہم منصب شی جن پنگ نے مشترکہ نیوز کانفرنس کی۔

    جوبائیڈن نے کہا کہ مسابقت کو تنازعات کی طرف نہیں جانا چاہیے، جب کہ شی جن پِنگ کا کہنا تھا کہ چین امریکا تعلقات دنیا میں سب سے اہم دوطرفہ تعلقات ہیں، ہم دونوں کے پاس ایک دوسرے سے منہ موڑنے کا کوئی آپشن نہیں ہے، کیوں کہ تصادم کے دونوں فریقوں کے لیے ناقابلِ برداشت نتائج ہوں گے۔

    اے پی کے مطابق ایک چینی صحافی خاتون کے سوال پر جوبائیڈن نے کہا وہ اب بھی چینی ہم منصب کو آمر سمجھتے ہیں، دونوں صدور نے ظہرانے کے بعد باغ میں ساتھ چہل قدمی بھی کی۔

    جو بائیڈن نے اپنی بات کی وضاحت بھی کی، انھوں نے کہا کہ وہ ان معنوں میں ڈکٹیٹر ہیں کہ کیوں کہ وہ ایک ایسے ملک کے سربراہ ہیں جو کمیونسٹ ملک ہے، جس کی حکومت ہماری حکومت سے بالکل مختلف ہے۔

  • چینی صدر طویل عرصے بعد امریکا پہنچ گئے

    چینی صدر طویل عرصے بعد امریکا پہنچ گئے

    ایشیا پیسفک اکنامک کارپوریشن اجلاس میں شرکت کے لیے چین کے صدر شی جن پنگ امریکا کے شہر سان فرانسسکو پہنچ گئے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق چین کے صدر شی جن پنگ اپنے امریکی ہم منصب صدر جو بائیڈن سے ملاقات کریں گے، 6 سالوں میں چین کے صدر کا یہ پہلا دورہ امریکا ہے۔

    چین اور امریکا کے صدر کی ملاقات میں اسرائیل فلسطین جنگ، یوکرین جنگ اور اقتصادی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کئے جانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

    دوسری جانب غزہ میں جاری فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف آواز نہ اُٹھانے اور امریکہ کی اسرائیل سے متعلق پالیسز پر پانچ سو سے زائد امریکی اہلکاروں نے امریکی صدر بائیڈن کو احتجاجی مراسلہ بھیج دیا۔

    نیویارک ٹائمز کے مطابق خط میں فلسطین میں فوری جنگ بندی اور اسرائیل پر زور دے کر فلسطینیوں کے لیے سامان غزہ جانے کی اجازت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    صدر بائیڈن کو خط لکھنے والوں میں قومی سلامتی، محکمہ انصاف اور ایف بی آئی کے اہلکار بھی شامل ہیں، خط کے متن میں اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کو رہائی دلوانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

  • جو بائیڈن کا الشفا اسپتال سے متعلق اہم بیان

    جو بائیڈن کا الشفا اسپتال سے متعلق اہم بیان

    امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو غزہ کے الشفا اسپتال کو بچانا ہوگا، انہوں نے کہا کہ میں اس معاملے پر اسرائیلیوں سے رابطے میں ہوں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ امید اور توقع ہے کہ اسپتال کے حوالے سے کم دخل اندازی کی جائے گی۔ قطر کی مدد سے قیدیوں کی رہائی کے معاہدے پر بات چیت ہورہی ہے۔

    فلسطینی حکام کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ الشفا اسپتال کے محاصرے اور ایندھن کی کمی کے باعث 3 دن میں 33 مریض انتقال کر چکے ہیں۔

    دوسری جانب اسرائیلی صدر کی اہلیہ کا کہنا ہے کہ صدر کا بیٹا حماس سے لڑائی میں مصروف تھا اور کافی وقت سے اس سے رابطہ نہیں ہو پا رہا۔

    کین ریہست ریڈیو سے بات کرتے ہوئے اہلیہ کا کہنا تھا کہ ہمارا کچھ عرصے سے اپنے بیٹے کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہے لیکن ہم بہت پرُامید ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں تمام والدین کے لیے عام طور پر ماؤں کے لیے یہ دن مشکل ہوتے ہیں، تمام فوجیوں، اور فرنٹ لائن پر موجود ہر فرد کے لیے اور ہر ایک کے لیے ہم امید کرتے ہیں وہ امن کے ساتھ واپس آئیں۔

    صدر اور ان کی اہلیہ کے تین بیٹے ہیں: نوم، متان اور روئی۔ ہرزوگ نے یہ نہیں بتایا کہ ان تینوں میں سے کون غزہ میں فوج کے ساتھ محاذ پر ہے۔

    اس سے قبل اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا بھتیجا یائرنیتن یاہو بھی حماس سے جھڑپ میں ہلاک ہوگیا تھا، نیتن یاہو کا بھتیجا اسرائیلی فوج کی اسنائپر یونٹ کا سربراہ تھا۔