Tag: جو بائیڈن

  • ویڈیو: امریکی صدر پھر گرتے گرتے بچے

    ویڈیو: امریکی صدر پھر گرتے گرتے بچے

    الاباما: امریکی صدر جو بائیڈن ایک بار پھر طیارے کی سیڑھیاں چڑھتے ہوئے لڑکھڑا گئے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی تاریخ کے معمر ترین صدر 80 سالہ جو بائیڈن ایئر فورس ون پر چڑھتے ہوئے ایک بار پھر لڑکھڑا کر گرتے گرتے بچے۔

    یہ واقعہ امریکی ریاست الاباما میں واقعہ پیش آیا، اتوار کے روز جب وہ سیلما، الاباما سے روانہ ہوئے تو صدارتی ہوائی جہاز میں سوار ہوتے ہوئے انھوں نے سیڑھیوں پر ٹھوکر کھائی۔

    سیڑھیاں چڑھتے ہوئے یہ تازہ ترین جھٹکا دو ہفتوں سے بھی کم وقت کے بعد پیش آیا ہے، پچھلی بار وہ یورپ کے تین روزہ دورے کے بعد ہوائی جہاز میں سوار ہوتے ہوئے لڑکھڑائے تھے، اس دورے میں یوکرین کے جنگ زدہ دارالحکومت کیف تک جانے اور آنے کے وہ 10 گھنٹے بھی شامل تھے جو انھوں نے ٹرین کی سواری میں گزارے۔

    مارچ 2021 میں، جب جو بائیڈن کو انتظامیہ سنبھالے محض 2 ماہ ہی ہوئے تھے، وہ ایئر فورس ون کی سیڑھیاں چڑھتے ہوئے گر گئے تھے۔ جون 2022 میں وہ ڈیلاویئر کے ریہوبوتھ بیچ میں ویک اینڈ گزارتے ہوئے اپنی موٹر سائیکل سے گر گئے تھے۔

    واضح رہے کہ اپنی بڑھتی عمر کے باوجود جو بائیڈن 2024 کے صدارتی انتخابات میں ایک بار پھر حصہ لینا چاہتے ہیں لیکن دوسری طرف ریپبلکن امیدوار نکی ہیلی نے 75 سال سے زیادہ عمر کے سیاست دانوں کو ’قابلیت کے ٹیسٹ‘ سے گزارنے کا مطالبہ کیا ہے۔

  • صدر بائیڈن کے گھر پر چھاپے میں مزید خفیہ دستاویزات برآمد

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن کے گھر پر چھاپے میں مزید خفیہ دستاویزات برآمد ہو گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ انصاف کو بائیڈن کے گھر کی تلاشی میں مزید کلاسیفائیڈ دستاویزات ملی ہیں، 6 خفیہ دستاویزات بائیڈن کے بطور سینیٹر اور اوباما دور میں بطور نائب صدر کام کرنے سے متعلق ہیں۔

    امریکی صدر کے ایک وکیل نے ہفتے کی رات ایک بیان میں کہا کہ امریکی محکمہ انصاف کی طرف سے جمعہ کے روز ولمنگٹن، ڈیلاویئر میں صدر جو بائیڈن کے گھر کی ایک نئی تلاشی میں چھ مزید آئٹمز ملی ہیں، جن میں نہایت خفیہ دستاویزات بھی شامل ہیں۔

    وکیل باب باؤر کے مطابق کچھ خفیہ دستاویزات اور ’دیگر مواد‘ امریکی سینیٹ میں بائیڈن کے دور سے متعلق ہیں، جہاں انھوں نے 1973 سے 2009 تک ڈیلاویئر کی نمائندگی کی۔ باؤر نے کہا کہ دیگر دستاویزات 2009 سے 2017 تک اوباما انتظامیہ میں نائب صدر کے طور پر ان کے دور کی تھیں۔

    وکیل کے مطابق محکمہ انصاف نے 12 گھنٹے تک گھر کی تلاشی لی، اور اہل کاروں نے کچھ ایسے نوٹ بھی لیے ہیں جو، بائیڈن نے بطور نائب صدر ذاتی طور پر ہاتھ سے لکھے تھے۔

    ڈیلاویئر میں بائیڈن کی رہائش گاہ سے مزید 5 حساس دستاویزات برآمد

    باؤر نے کہا کہ صدر بائیڈن نے خود مکمل تلاشی کے لیے اپنے گھر تک رسائی دی، تاکہ محکمہ انصاف ہر طرح کے ریکارڈ اور خفیہ دستاویزات تک رسائی کر سکے۔

    اٹارنی نے کہا کہ تلاشی کے دوران نہ بائیڈن اور نہ ہی ان کی اہلیہ موجود تھیں، امریکی صدر ڈیلاویئر کے ریہوبوتھ بیچ میں گزار رہے ہیں۔ تاہم تلاشی کے وقت صدر کے ذاتی اور وائٹ ہاؤس کے وکلا موجود تھے۔

    ہفتے کے روز باؤر نے اپنے بیان میں یہ واضح نہیں کیا کہ ولیمنگٹن کے گھر میں یہ دستاویزات کہاں سے ملیں، پچھلی خفیہ دستاویزات گھر کے گیراج اور قریبی اسٹوریج کی جگہ سے ملی تھیں۔

    روئٹرز کے مطابق تلاش سے پتا چلتا ہے کہ وفاقی تفتیش کار بائیڈن کے قبضے سے ملنے والی خفیہ دستاویزات کی تحقیقات کے ساتھ تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں، اس ماہ امریکی اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی وکیل بھی نامزد کیا ہے۔

    یاد رہے کہ دیگر خفیہ سرکاری دستاویزات اس ماہ بائیڈن کی ولیمنگٹن رہائش گاہ سے، اور نومبر میں ایک نجی دفتر سے برآمد ہوئی تھیں، جو انھوں نے 2017 میں اوباما انتظامیہ میں نائب صدر کے طور پر اپنی مدت ختم ہونے کے بعد رکھی تھیں۔

  • ڈیلاویئر میں بائیڈن کی رہائش گاہ سے مزید 5 حساس دستاویزات برآمد

    واشنگٹن: امریکی صدر بائیڈن کے لیے اوباما دور کی خفیہ دستاویزات گلے پڑ گئی ہیں، ڈیلاویئر میں بائیڈن کی رہائش گاہ سے مزید 5 حساس دستاویزات برآمد ہو گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق وائٹ ہاؤس نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ جمعرات کو صدر جو بائیڈن کے معاونین کو ولیمنگٹن، ڈیلاویئر میں ان کی ذاتی رہائش گاہ سے خفیہ مواد کے پانچ اضافی صفحات مل گئے ہیں، اس کیس کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی وکیل بھی اسی دن مقرر کیا گیا ہے۔

    بائیڈن کے ایک مشیر رچرڈ سوبر کے بیان کے مطابق بدھ کے روز سے بائیڈن ڈپلومیٹک سینٹر اور ڈیلاویئر میں بائیڈن کی رہائش گاہ پر سامنے آنے والی دستاویزات کی یہ تیسری کھیپ ہے۔

    اوباما دور کی حساس دستاویزات نیشنل آرکائیو نہ بھیجنے پر صدر بائیڈن کے خلاف تحقیقات شروع

    صدر جو بائیڈن کے وکیل نے بتایا کہ تمام کلاسیفائیڈ دستاویزات محکمہ انصاف کو فراہم کر دی گئی ہیں، یہ دستاویزات اس دور سے متعلق ہیں جب وہ بارک اوباما کے نائب صدر تھے۔

    دوسری طرف ریپبلکنز نے صدر بائیڈن کے ڈیلاویئر کی رہائش گاہ پر ایف بی آئی کے چھاپے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    خفیہ دستایزات کی برآمدگی پر سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بعد جو بائیڈن کے خلاف بھی تحقیقات کا آغاز ہو چکا ہے، امریکی میڈیا نے کہا ہے کہ یہ تحقیقات بائیڈن کے لیے دوبارہ صدارتی امیدوار بننے کی راہ میں رکاوٹ بن سکتی ہیں۔

  • کالج طلبہ کو پڑھائے بغیر جوبائیڈن نے لاکھوں ڈالر تنخواہ لے لی

    واشنگٹن: امریکی صدر جوبائیڈن نے کالج طلبہ کو پڑھائے بغیر 10 لاکھ ڈالر تنخواہ وصول کر لی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق جو بائیڈن نے بارک اوباما دور میں جب نائب صدر کا عہدہ چھوڑا تھا تو اس کے بعد یونیورسٹی میں پڑھانے کے لیے انھیں 10 لاکھ ڈالر ادا کیے گئے تھے، لیکن انھوں نے کبھی کلاس نہیں لی۔

    میڈیا رپورٹس نے ذرائع کے حوالے سے نشان دہی کی کہ بائیڈن کو رقم کی ادائیگی دو سال کے لیے یونیورسٹی آف پنسلوانیا کی جانب سے کی گئی تھی، یہ انکشاف ریپبلکن نیشنل کمیٹی ریسرچ نے کیا ہے۔

    یہ کمیٹی پہلے بھی بائیڈن کے حوالے سے ایسے کئی انکشافات کر چکی ہے، کمیٹی کا خیال ہے کہ بائیڈن جھوٹ بولتے ہیں، بائیڈن 2017-19 میں فلاڈیلفیا اسکول میں اعزازی پروفیسر تھے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق بائیڈن کو فلاڈیلفیا میں 2017 میں 3 لاکھ 71 ہزار 159، جب کہ 2018 اور 2019 میں 5 لاکھ 40 ہزار 484 ڈالر دیے گئے۔

    2017 میں بائیڈن نے باضابطہ طور پر ’بینجمن فرینکلن صدارتی پریکٹس پروفیسر‘ کا عہدہ قبول کیا تھا، انھوں نے واشنگٹن میں پین بائیڈن سینٹر فار ڈپلومیسی اینڈ گلوبل انگیجمنٹ کی بنیاد رکھی، ڈیلاویئر یونیورسٹی میں بائیڈن انسٹی ٹیوٹ بھی کھولا گیا، تاہم ہر جگہ ان کا کردار صرف اعزازی تھا۔

    رپورٹ کے مطابق بائیڈن نے لیکچر ضرور دیے، لیکن کوئی کورس مکمل طور پر نہیں پڑھایا۔

  • امریکی صدر کو بھی ’جمہوریت‘ خطرے میں نظر آنے لگی

    امریکی صدر کو بھی ’جمہوریت‘ خطرے میں نظر آنے لگی

    میری لینڈ: امریکی صدر جو بائیڈن کو بھی وسط مدتی انتخابات میں ’جمہوریت‘ خطرے میں نظر آنے لگی ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکا میں وسط مدتی الیکشن میں پولنگ شروع ہونے سے قبل صدر جو بائیڈن کو بھی جمہوریت خطرے میں نظر آنے لگی ہے، انھوں نے کہا کہ یہی وقت ہے کہ جمہوریت کو بچایا جائے۔

    اے ایف پی کے مطابق ریاست میری لینڈ میں اپنے حامیوں کی ایک ریلی سے خطاب میں صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ ’ہم جانتے ہیں کہ ہماری جمہوریت خطرے میں ہے اور ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ یہی وقت ہے جب آپ نے اس کو بچانا ہے۔‘

    جو بائیڈن نے پیر کو متنبہ کیا کہ ریپبلکن کی جیت ملک کے جمہوری اداروں کو کمزور کر سکتی ہے، دوسری طرف سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر اشارہ دیا ہے کہ وہ ایک ہفتے بعد دوبارہ صدر بننے کے لیے انتخاب لڑنے کا اعلان کر سکتے ہیں۔

    روئٹرز کے مطابق بائیڈن کا بیان 8 نومبر کے انتخابات سے قبل ریاستہائے متحدہ میں گہری سیاسی تقسیم کی عکاسی کرتا ہے، جس میں ریپبلکن کانگریس کے ایک یا دونوں ایوانوں کا کنٹرول جیت سکتے ہیں۔

    غیر جانب دار انتخابی پیشین گوئی کرنے والوں نے پیش گوئی کی ہے کہ 435 نشستوں والے ایوان نمائندگان میں ریپبلکنز تقریباً 25 نشستیں حاصل کر سکتے ہیں، جو کہ اکثریت حاصل کرنے کے لیے کافی سے زیادہ ہیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق حالیہ برسوں میں یہ سب سے زیادہ بے تابی سے دیکھے جانے والے وسط مدتی انتخابات ہیں۔ اس الیکشن میں لاکھوں امریکی قومی، ریاستی اور کاؤنٹی کے عہدیداروں کو منتخب کرنے کے لیے ووٹ کاسٹ کریں گے، 36 ریاستوں کے گورنرز کا بھی انتخاب ہوگا۔

    ریاست ایریزونا کے کچھ علاقوں میں ری پبلکنز اور ڈیمو کریٹس میں سخت مقابلہ ہے، حکام کی جانب سے یہاں پولنگ اور ووٹوں کی گنتی کے لیے سخت حفاظتی اقدامات کیے ہیں۔

    یہ وہی علاقہ ہے جہاں سے برتری حاصل کرنے کے بعد 2020 کے صدارتی انتخاب میں جو بائیڈن نے ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست سے دوچار کر دیا تھا، اس کاؤنٹی کی آبادی 44 لاکھ سے زائد ہے۔

  • کرونا بوسٹر ڈوز لینے کے بعد جو بائیڈن کا ڈرٹی بم پر رد عمل

    کرونا بوسٹر ڈوز لینے کے بعد جو بائیڈن کا ڈرٹی بم پر رد عمل

    واشنگٹن: امریکی صدر نے کہا ہے کہ اگر روس نے ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار استعمال کیا تو وہ ’سنگین غلطی‘ کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے منگل کو وائٹ ہاؤس میں کرونا وائرس کے خلاف بوسٹر شاٹ لگوایا، انھیں جو ویکسین لگائی گئی اس کے فارمولے کو اومیکرون کے BA.4 اور BA.5 ذیلی اقسام کو نشانہ بنانے کے لیے از سرنو ترتیب دیا گیا تھا۔

    کووِڈ کا بوسٹر شاٹ لگوانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جو بائیڈن نے کہا روس نے اگر یوکرین میں جوہری ہتھیار استعمال کیے تو یہ اس کی سنگین غلطی ہوگی۔

    بائیڈن نے کہا ’میں آپ کو اس بات کی گارنٹی نہیں دے رہا ہوں کہ یہ ابھی تک فلیگ آپریشن ہے، نہیں معلوم، لیکن یہ ایک سنگین، سنگین غلطی ہوگی۔‘

    بائیڈن کا یہ تبصرہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب روس نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین اپنی ہی زمین پر ڈرٹی بم استعمال کرنے کی تیاری کر رہا ہے، تاکہ روس پر اس کا الزام لگایا جا سکے۔

    تاہم، امریکا اور اتحادیوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ روس خود ڈرٹی بم استعمال کر کے اسے ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کا جواز قرار دے گا۔ یوکرینی صدر ویلودومیر زیلنسکی نے بھی روسی الزام کو مسترد کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو خطاب میں کہا ’اگر روس فون کرتا ہے اور کہتا ہے کہ یوکرین مبینہ طور پر کچھ تیار کر رہا ہے، تو اس کا مطلب ایک ہی ہے: روس نے یہ سب کچھ پہلے ہی تیار کر لیا ہے۔‘

    دوسری طرف ماسکو نے اقوام متحدہ کو ایک خط بھیج دیا ہے جس میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ یوکرین اپنی سرزمین پر ’ڈرٹی بم‘ کا دھماکا کرنے کی تیاری کر رہا ہے، ماسکو نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ اپنا معاملہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں لے جائے گا۔

  • صدر بائیڈن کا پاکستان پر بیان بے ساختہ تھا، اس کا پالیسی سے کوئی تعلق نہیں: سینیٹر کرس ہالن

    صدر بائیڈن کا پاکستان پر بیان بے ساختہ تھا، اس کا پالیسی سے کوئی تعلق نہیں: سینیٹر کرس ہالن

    واشنگٹن: امریکی سینیٹر کرس ہالن نے کہا ہے کہ امریکا کو پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کی حفاظت پر مکمل اعتماد ہے، صدر بائیڈن کے بیان کی امریکی محکمہ خارجہ نے وضاحت کر دی، بیان پالیسی نہیں، بے ساختہ تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹر کرس ہالن نے ڈاکٹر مبشر چوہدری کی جانب سے دیے گئے عشائیے سے خطاب کیا، بعد ازاں انھوں نے اے آر وائی نیوز کے نمائندے سے خصوصی گفتگو بھی کی۔

    انھوں نے کہا پاکستان اور امریکا کو مضبوط شراکت داری برقرار رکھنی ہوگی، اس کے لیے میں کوششیں کر رہا ہوں، ہم نے سیلاب زدگان کے لیے 75 ملین ڈالرز کی امداد دی، سیلاب ایک سانحہ ہے، دونوں ممالک کے لیے تعلقات مضبوط کرنے کا یہ اہم موقع ہے۔

    امریکی سینیٹر نے کہا 2 سال قبل پاکستان کے دورے میں اہم ملاقاتیں ہوئی تھیں، میں آئندہ سال بھی پاکستان کا دورہ کروں گا۔

    عشائیے سے خطاب میں انھوں نے کہا بائیڈن انتظامیہ مضبوط پاک امریکا تعلقات کی خواہش مند ہے، صدر بائیڈن کا پاکستان پر بیان بے ساختہ تھا، اس کا پالیسی سے کوئی تعلق نہیں، امریکی محکمہ خارجہ کی وضاحت سے لگتا ہے کہ یہ پالیسی بیان نہیں تھا۔

    انھوں نے کہا امریکا میں مقیم پاکستانیوں کو تحفظ دینے کے لیے ٹی پی ایس کا بِل زیر غور ہے، پاکستانیوں کے لیے عارضی تحفظ اسٹیٹس کے لیے کوشش کر رہے ہیں، ٹی پی ایس کے معاملے پر صدر بائیڈن کو خط بھی لکھا گیا ہے۔

    سینیٹر کرس ہالن نے کہا پاکستان کے لیے ٹریول ایڈوائزری بھی بہتر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا۔

    امریکی سینیٹر کا کہنا تھا کہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، پاکستان کو دی جانے والی ایمرجنسی امداد میں امریکا سب سے آگے ہے۔

    انھوں نے کہا پاکستان میں آئندہ سال انتخابات ہونے جا رہے ہیں، ہم صاف و شفاف انتخابات ہوتے اور سیاسی استحکام دیکھنا چاہتے ہیں، ہم جمہوری طریقے سے اقتدار کی منتقلی کے خواہاں ہیں، پاکستانیوں کو صاف شفاف انتخابات کے ذریعے رہنماؤں کے انتخاب کا حق ہونا چاہیے۔

    کرس ہالن نے کہا عمران خان کے امریکا پر سازش کے الزامات میں کوئی صداقت نہیں، پاک امریکا تعلقات کو مضبوط کرنے کے لیے عمران خان کے ساتھ بہت کام کیا۔

  • ’بائیڈن سعودی عرب کو جواب دینے میں وقت لیں گے‘

    ’بائیڈن سعودی عرب کو جواب دینے میں وقت لیں گے‘

    واشنگٹن: امریکی قومی سلامتی کے مشیر کا کہنا ہے کہ جو بائیڈن سعودی عرب کو جواب دینے میں وقت لیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امریکا ا ور سعودی عرب کے درمیان تعلقات میں فوری بہتری کا کوئی امکان نہیں ہے۔

    انھوں نے کہا امریکی صدر بائیڈن سعودی عرب کا جواب دینے میں حکمتِ عملی سے کام لیں گے، بائیڈن سعودی عرب سے تعلقات پر کانگریس سے بھی مشاورت کریں گے، اور فیصلے میں وقت لگے گا۔

    جیک سلیوان نے بتایا کہ سعودی عرب کے خلاف جن آپشنز پر غور کیا جا رہا ہے ان میں امریکی سیکیورٹی امداد میں تبدیلی شامل ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ جی ٹوئنٹی اجلاس میں جو بائیڈن کی سعودی ولی عہد وزیرِ اعظم شہزادہ سلمان سے ملاقات کا کوئی امکان نہیں ہے۔

    سعودی ولئ عہد کا یوکرین کی مدد کے لیے بڑے پیکج کا اعلان

    ادھر سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے یوکرین کی جنگ میں سعودی عرب کے روس کے ساتھ کھڑے ہونے کے الزمات پر حیرت کا اظہار کیا ہے، عرب نیوز کے مطابق سعودی وزیر دفاع نے ٹوئٹر پر بیان میں کہا کہ ’کچھ لوگ سعودی عرب پر روس کے ساتھ کھڑے ہونے کا الزام لگا رہے ہیں۔‘

    انھوں نے لکھا ’اس حقیقت کے باوجود کہ اوپیک پلس کی طرف سے پانچ اکتوبر کو تیل کی پیداوار میں یومیہ 2 ملین بیرل کمی کا فیصلہ متفقہ اور خالصتاً اقتصادی وجوہ کی بنیاد پر کیا گیا تھا۔‘

  • تیل کی کمی کے اعلان پر امریکا کے اوسان خطا، بائیڈن کی سعودی عرب کو دھمکی

    تیل کی کمی کے اعلان پر امریکا کے اوسان خطا، بائیڈن کی سعودی عرب کو دھمکی

    واشنگٹن: اوپیک کی جانب سے تیل کی کمی کے اعلان پر امریکا کے اوسان خطا ہو گئے ہیں، بائیڈن نے سعودی عرب کو دھمکی بھی دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق اوپیک کے تیل کی پیداوار میں کمی کے اعلان پر امریکا برہم ہو گیا، امریکی صدر جو بائیڈن نے دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ سعودیہ کو اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔

    جو بائیڈن نے ایک ٹی وی انٹرویو میں سعودی عرب کو خبردار کیا ہے کہ اوپیک کی جانب سے تیل کی پیداوار میں کٹوتی کی صورت میں ریاض کو نتائج بھگتنا ہوں گے۔

    واضح رہے کہ 13 ممالک پر مشتمل اوپیک اور اس کے 10 اتحادیوں نے 2 ملین بیرل روزانہ کی بنیاد پر تیل کی پیداوار میں پچھلے ہفتے کٹوتی کا اعلان کیا تھا۔

    جو بائیڈن نے سعودی عرب کو نتائج بھگتنے کی دھمکی تو دے دی تاہم انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ وہ کن آپشنز پر سوچ رہے ہیں۔ ترجمان وائٹ ہاؤس کیرن جین پیری نے بتایا کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے پالیسی کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا، لیکن اقدمات اور معلومات سے متعلق بتانے سے انھوں نے بھی گریز کیا۔

    امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے منگل کے روز کہا کہ امریکا واشنگٹن میں قانون سازوں اور بیرون ملک اتحادیوں کی مشاورت سے سعودی عرب کے ساتھ اپنے تعلقات کا ’جائزہ‘ لے رہا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق واشنگٹن میں سعودی عرب پر تنقید کرنے والوں کا کہنا ہے کہ تیل کی پیداوار میں کمی کا مقصد ماسکو کو بااختیار بنانا ہے۔ تاہم سعودی عرب نے کہا ہے کہ تیل کی پیداوار پر پابندیاں ’خالص طور پر اقتصادی‘ ہیں۔

  • امریکا نے پیوٹن کو سخت وارننگ دے دی

    امریکا نے پیوٹن کو سخت وارننگ دے دی

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے روسی صدر پیوٹن کو وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا اور اس کے اتحادی خوف زدہ ہونے والے نہیں ہیں۔ امریکا اپنے نیٹو اتحادیوں کے ساتھ نیٹو کی سرزمین کے ایک ایک انچ کے دفاع کے لیے مکمل تیار ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق یوکرین کے بعض علاقوں کو روسی حصہ قرار دینے کے روسی صدر کے اقدام پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ پیوٹن آپ ہمیں خوف زدہ نہیں کر سکتے۔

    روسی صدر پیوٹن نے گزشتہ روز یوکرین کے 4 خطوں کے ساتھ الحاق کا اعلان کیا اور اس موقع پر انہوں نے ان علاقوں کے دفاع کے لیے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی بھی دھمکی دی۔

    پیوٹن کا کہنا تھا کہ امریکا نے دوسری عالمی جنگ میں جاپان کے خلاف جوہری ہتھیار استعمال کر کے ایک مثال قائم کی ہے، یوکرین کے جن علاقوں سے الحاق کیا گیا وہ اب ہمیشہ روس کا حصہ رہیں گے۔

    روسی صدر کے بیان پر امریکی صدر نے اپنے رد عمل میں پیوٹن کو ایک لاپرواہ شخص قرار دیا اور کہا کہ پیوٹن ہمیں خوف زدہ نہیں کر سکتے، امریکا اور اس کے اتحادی خوف زدہ ہونے والے نہیں ہیں۔

    وائٹ ہاؤس میں تقریب سے خطاب کے دوران جوبائیڈن نے روسی صدر کو وارننگ دی اور براہ راست پیوٹن کو مخاطب کرتے ہوئے انگلی کیمرے کی طرف کی۔

    جو بائیڈن نے کہا کہ امریکا اپنے نیٹو اتحادیوں کے ساتھ نیٹو کی سرزمین کے ایک ایک انچ کے دفاع کے لیے مکمل تیار ہے۔

    دوسری جانب نیٹو کے سکریٹری جنرل نے بھی روس کے اس الحاق کو انتہائی سنگین قرار دیا ہے۔