Tag: جو بائیڈن

  • ’ہار نہیں مانیں گے‘

    ’ہار نہیں مانیں گے‘

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نائن الیون کی یادگاری تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جو بائیڈن نے دہشت گردی کے خطرات کے سامنے ہار نہ مانے کے عزم کا اظہار کیا۔

    روئٹرز کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے القاعدہ کے 11 ستمبر 2001 کے حملوں کے خلاف امریکا کے متحدہ رد عمل کی یاد تازہ کی، اور اتوار کو پینٹاگون میں ایک یادگاری تقریب میں دہشت گردی کے خطرات کے سامنے ’’بھی ہمت نہ ہارنے‘‘ کا عزم کیا۔

    جو بائیڈن نے کہا کہ تاریک دنوں میں امریکیوں نے بے مثال یک جہتی کا مظاہرہ کیا، ہم نائن الیون کو کبھی نہیں بھولیں گے اور نہ ہی دہشت گردی کے خطرات کے سامنے ہار مانیں گے۔

    روئٹرز کے مطابق نائن الیون حملوں کی اکیسویں برسی کے موقع پر بائیڈن کا یہ بیان امریکی معاشرے میں خطرناک تقسیم کے خطرے کے حوالے سے ان کی حالیہ دنوں کی تنبیہات کے برعکس ہے۔

    امریکی معاشرے میں تقسیم کے خدشات کا اظہار کرنے والے بائیڈن نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ ان تاریک دنوں کے کُہرے میں ہم یہ بات یاد رکھیں گے کہ ہم نے ایک دوسرے کا خیال رکھنے کے لیے کتنی سخت جدوجہد کی، اور ہم ایک ساتھ کھڑے رہے۔

    یاد رہے کہ نائن الیون حملوں میں تقریباً 3 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے، القاعدہ کے ہائی جیکرز نے نیویارک کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے ٹاورز اور ورجینیا کے آرلنگٹن میں پینٹاگون میں طیارے تباہ کیے، اور چوتھا طیارہ پنسلوانیا میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔

  • ’آگ سے کھیلو گے تو جل جاؤ گے‘ چینی صدر کا تائیوان کے مسئلے پر جوبائیڈن کو جواب

    ’آگ سے کھیلو گے تو جل جاؤ گے‘ چینی صدر کا تائیوان کے مسئلے پر جوبائیڈن کو جواب

    واشنگٹن: چینی صدر شی جن پنگ نے امریکی صدر جو بائیڈن کو تائیوان کے مسئلے پر کھل کر کہہ دیا ہے کہ اگر ‘آگ سے کھیلو گے تو جل جاؤ گے۔’

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کے چینی ہم منصب شی جن پنگ نے جمعرات کو تائیوان کے مسئلے پر دونوں ممالک کے درمیان تناؤ بڑھ جانے کے بعد ایک طویل اور واضح گفتگو کی ہے۔

    سی این این کے مطابق تائیوان کے معاملے پر واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان تناؤ تیزی سے بڑھنے لگا ہے، جس پر دونوں رہنماؤں کی 2 گھنٹے بات ہوئی، جس میں دونوں نے ایک دوسرے کو دو ٹوک انداز میں خبردار کیا۔

    چینی صدر نے جو بائیڈن کو ‘ون چائنا پالیسی’ کی پاس داری کرنے کو کہا، اور دھکمی دی کہ جو آگ سے کھیل رہے ہیں وہ جل جائیں گے۔ دوسری طرف امریکی صدر نے بھی صاف بتا دیا کہ امریکا تائیوان کی حیثیت کو تبدیل کرنے کے کسی بھی یک طرفہ اقدام کی مخالفت کرتا ہے۔

    دریں اثنا، دونوں رہنماؤں نے آمنے سامنے ملاقات کے انتظامات شروع کرنے پر اتفاق کیا، خیال رہے کہ چینی صدر نے اس سے قبل ملاقات کے لیے کرونا وبا کے درمیان سفر سے انکار کر دیا تھا، اس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعاون کے بعض شعبوں بشمول موسمیاتی تبدیلی کو ختم کر دیا گیا۔

    لیکن تائیوان کا مسئلہ سب سے زیادہ متنازعہ ثابت ہوا ہے، یہ مسئلہ تنازعے کے ایک سنگین نقطے کے طور پر ابھرا ہے، کیوں کہ ایک طرف امریکی حکام کو خود مختار تائیوان پر مزید چینی اقدامات کا خدشہ ہے، تو دوسری طرف ایوان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے ممکنہ دورے کے طور پر بیجنگ کی جانب سے سخت انتباہات اور ردِ عمل کا سامنا بھی ہے۔

    اس صورت حال کو قابو سے باہر ہونے سے روکنے کے لیے بائیڈن کی جانب سے چینی ہم منصب سے رابطے کو ایک ٹھوس کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔

  • امریکی صدر بائیڈن نے فلسطینی عوام کا حق تسلیم کر لیا

    امریکی صدر بائیڈن نے فلسطینی عوام کا حق تسلیم کر لیا

    بیت لحم: امریکی صدر بائیڈن نے فلسطینی عوام کا حق تسلیم کر لیا، انھوں نے کہا میں مشرق وسطیٰ میں دو ریاستی حل کی حمایت کرتا ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق بیت لحم میں فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس میں امریکی صدر نے کہا فلسطینی عوام علیحدہ ریاست کا حق رکھتے ہیں۔

    امریکی صدر جوبائیڈن نے بھی ٹرمپ کی پالیسی کی تائید کرتے ہوئے کہا موجودہ صورت حال میں دو ریاستی حل بہت دور دکھائی دیتا ہے لیکن ہم امن قائم کرنے کی کوششوں کو جاری رکھیں گے۔

    فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا کہ دو ریاستی حل کا موقع آج موجود ہے، اس کا مستقبل کیا ہوگا ہم نہیں جانتے، دو ریاستی حل سے ہماری سرزمین پر اسرائیلی قبضے کا خاتمہ ہو جائے گا۔

    محمود عباس نے فلسطینی علاقوں میں غیر قانونی آبادکاریاں روکنے اور مشرقی بیت المقدس میں امریکی قونصل خانہ دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کیا۔

    انھوں نے کہا صدر بائیڈن کے ساتھ دوطرفہ امور پر تبادلہ خیال کیا، اور ان سے امن کے حصول سے متعلق بات ہوئی، بائیڈن کے دورے سے امن میں امریکی دل چسپی کا اظہار ہوتا ہے۔

    محمود عباس نے کہا کہ انھوں نے مشرقی یروشلم میں امریکی قونصل خانہ دوبارہ کھولنے کا بھی مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ غیر قانونی آبادکاریوں کو روکنے کے لیے امریکی کوششوں کے منتظر ہیں۔

    فلسطینی صدر نے کہا اسرائیل اپنے آپ کو قانون سے بالاتر نہیں سمجھ سکتا، دو ریاستی حل آج کے لیے اہم موقع ہے لیکن مستقبل میں کیا ہو، ہم نہیں جانتے۔

  • پاکستانی نژاد شہری خضر خان کو جوبائیڈن کے ہاتھوں بڑا امریکی ایوارڈ

    پاکستانی نژاد شہری خضر خان کو جوبائیڈن کے ہاتھوں بڑا امریکی ایوارڈ

    واشنگٹن: پاکستانی نژاد امریکی شہری خضر خان کو صدر جوبائیڈن نے میڈل آف فریڈم کا ایوارڈ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں منعقدہ تقریب میں پاکستانی نژاد شہری خضر خان کو فریڈم ایوارڈ سے نوازا۔

    صدر جوبائیڈن نے اس موقع پر خطاب میں خضر خان کی فوج اور ڈیموکریٹک پارٹی کے لیے خدمات کو سراہا۔

    یاد رہے کہ خضر خان نے صدارتی انتخابات میں ٹرمپ کو امریکی آئین کی کاپی دکھانے سے شہرت پائی تھی، خضر خان کے بیٹے ہمایوں خاں امریکی فوج میں کیپٹن تھے۔

    ہمایوں خان نے 2004 میں عراق جنگ کے دوران سینکڑوں فوجیوں کی جان بچاتے ہوئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا تھا، خضر خان فیملی کو امریکا کا ایک اور بڑا اعزاز گولڈ اسٹار فیملی کا درجہ بھی حاصل ہے۔

    2016 میں ڈیموکریٹک نیشنل کنونشن کے دوران خضر خان نے نہ صرف ٹرمپ پر تنقید کی تھی بلکہ جو بائیڈن کی حمایت کا بھی اعلان کیا تھا، اس تقریر سے انھیں دنیا بھر میں شہرت ملی۔

  • سپریم کورٹ کا فیصلہ عقل اور آئین دونوں سے متصادم ہے: صدر بائیڈن

    سپریم کورٹ کا فیصلہ عقل اور آئین دونوں سے متصادم ہے: صدر بائیڈن

    واشنگٹن: امریکی صدر نے اسلحے کی اجازت سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کو عقل اور آئین سے متصادم قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق صدر جو بائیڈن نے امریکی سپریم کورٹ کے فیصلے پر بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ عقل اور آئین دونوں سے متصادم ہے، فیصلے سے شدید مایوسی ہوئی۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے امریکی صدر بائیڈن کی گن کنٹرول کی کوششوں کو بڑا دھچکا پہنچا ہے، امریکی سپریم کورٹ نے عوامی مقامات پر بھی اسلحہ لے جانے کی اجازت دے دی ہے۔

    امریکی سپریم کورٹ نے اسلحہ ساتھ رکھنے پر پابندی ختم کر دی

    امریکی سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا کہ شہری اپنے دفاع کے لیے عوامی مقامات پر اسلحہ لے جا سکتے ہیں، اس فیصلے کے حق میں سپریم کورٹ کے 6 قدامت پسند ججوں نے ووٹ دیا، جب کہ گن کنٹرول کے حامی سپریم کورٹ کے 3 لبرل ججز نے فیصلے کی مخالفت کی۔

    امریکی صدر جو بائیڈن نے اس پر رد عمل میں کہا کہ انھیں سپریم کورٹ کے فیصلے سے شدید مایوسی ہوئی، یہ فیصلہ عقل اور آئین دونوں سے متصادم ہے، اس پر سب کو تشویش ہونی چاہیے۔

    بائیڈن کا کہنا تھا کہ شہری گن سیفٹی کے لیے آواز بلند کریں، امریکی شہریوں کی زندگیاں داؤ پر لگی ہوئی ہیں۔ یاد رہے کہ امریکا میں گزشتہ روز حکومت اور اپوزیشن کا گن کنٹرول کے لیے قانون سازی پر اتفاق ہوا تھا۔

  • امریکی صدر بائیڈن سے پاکستانی سفیر کی وائٹ ہاؤس میں ملاقات

    امریکی صدر بائیڈن سے پاکستانی سفیر کی وائٹ ہاؤس میں ملاقات

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن سے پاکستانی سفیر سردار مسعود خان نے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی سفیر سردار مسعود نے امریکی صدر سے ملاقات کی، ملاقات میں بائیڈن نے پاک امریکا تعلقات کے مضبوط بنیادوں پر فروغ کے عزم کا اظہار کیا۔

    پاکستانی سفیر مسعود خان نے کہا کہ ہم امریکا کے ساتھ ہر شعبے میں کام کرنے کے خواہاں ہیں۔

    اس ملاقات کی سرکاری تصویر بھی کھنچوائی گئی، مسعود خان 25 مارچ کو واشنگٹن پہنچے تھے اور اسی روز ان سے اسناد سفارت وصول کی گئی تھیں، امریکی صدر سے یہ ملاقات اس حوالے سے اہم ہے کہ اس سے پاکستانی سفیر کی پوزیشن کی باضابطہ توثیق ہو گئی۔

    ریپبلکن قانون ساز اسکاٹ پیری نے امریکی صدر جو بائیڈن کو ایک خط لکھا تھا جس میں ان پر سردار مسعود خان کی نامزدگی کو مسترد کرنے پر زور دیا گیا تھا، بھارتی میڈیا نے اس خط کو بہت اچھالا۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر بائیڈن سے آج 46 دیگر ممالک کے سفیروں نے بھی ملاقات کی، کرونا وبا کے باعث واشنگٹن میں کئی سفیر ایک سال سے صدر بائیڈن سے ملاقات کے منتظر تھے۔

  • طیارہ حملے کے خوف سے امریکی حکام میں کھلبلی، بائیڈن آنا فاناً محفوظ مقام پر منتقل

    طیارہ حملے کے خوف سے امریکی حکام میں کھلبلی، بائیڈن آنا فاناً محفوظ مقام پر منتقل

    واشنگٹن: طیارہ حملے کے خوف سے امریکی حکام میں کھلبلی مچ گئی، سیکیورٹی اہل کاروں نے جو بائیڈن اور ان کی اہلیہ کو آنا فاناً ساحلی گھر سے محفوظ مقام پر منتقل کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ہفتے کو ایک چھوٹا نجی طیارہ غلطی سے نو فلائی زون میں داخل ہونے پر امریکی حکام میں کھلبلی مچ گئی، وائٹ ہاؤس نے کہا کہ طیارہ صدر بائیڈن کے بیچ ہاؤس کے اوپر سے ممنوع فضائی حدود میں اڑا، جس پر اہل کاروں نے انھیں اور خاتون اول کو فوری طور پر محفوظ مقام پر منتقل کیا۔

    واقعے کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن کی حفاظت میں غفلت کی خبریں منظر عام پر آنے لگیں، وائٹ ہاؤس نے کہا کہ ایک طیارہ اچانک ’نو فلائی زون‘ میں داخل ہو گیا تھا، جس کے پیش نظر سیکیورٹی ادارے الرٹ ہو گئے۔

    یہ واقعہ ڈیلاویئر کے ریہوبوتھ بیچ پر پیش آیا، وائٹ ہاؤس کے ایک اہل کار نے واقعے کے بارے میں کہا کہ صدر اور ان کی اہلیہ محفوظ ہیں اور ان پر کوئی حملہ نہیں ہوا ہے، اہل کار نے بتایا کہ جو بائیڈن اور ان کی اہلیہ جل بائیڈن بعد میں اپنی رہائش گاہ پر واپس آ گئے۔

    امریکی صدر کی حفاظت پر مامور سیکرٹ سروس نے بیان میں کہا کہ طیارہ غلطی سے محفوظ علاقے میں داخل ہو گیا تھا، سیکرٹ سروس کے ترجمان انتھونی گوگلیلمی نے کہا کہ پائلٹ مناسب ریڈیو چینل پر نہیں تھا اور ہدایات پر عمل نہیں کر رہا تھا۔

    امریکی خفیہ سروس کے مطابق مذکورہ پائلٹ سے اس واقعے کے بارے میں پوچھ گچھ کی جائے گی۔

  • بائیڈن کو دیکھ کر لوگ نعرے لگانے لگے ’کچھ کریں، کچھ کریں‘

    بائیڈن کو دیکھ کر لوگ نعرے لگانے لگے ’کچھ کریں، کچھ کریں‘

    ٹیکساس: امریکی ریاست ٹیکساس میں فائرنگ کا نشانہ بننے والے اسکول کے دورے کے موقع پر لوگ صدر بائیڈن کو دیکھ کر ڈو سم تِھنگ کے نعرے لگانے لگے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز امریکی صدر جو بائیڈن نے ٹیکساس میں فائرنگ کا نشانہ بننے والے اسکول راب ایلیمنٹری کا دورہ کیا، جہاں موجود لوگ انھیں دیکھ کر نعرے لگانے لگے ‘کچھ کریں، کچھ کریں’۔

    امریکی صدر نے یادگار پر سفید پھول چڑھائے اور اس موقع پر وہ آب دیدہ بھی ہوئے، انھوں نے لوگوں کے نعروں کا جواب دیتے ہوئے کہا ’ہاں میں کروں گا۔‘

    بائیڈن جب اتوار کو اسکول پہنچے تو وہاں بچوں کے والدین اور دوسرے لوگ بھی بڑی تعداد میں موجود تھے، جو بائیڈن مرنے والے بچوں کے والدین اور ان افراد سے ملے جو اس واقعے میں بچ گئے تھے، امریکی صدر نے سانحے میں جان سے جانے والے 19 بچوں کے لیے دعا بھی کی۔

    خیال رہے کہ فائرنگ کے بعد امریکا میں اس امر پر بہت غصہ پایا جاتا ہے کہ حملہ آور ایک گھنٹے تک کلاس روم میں موجود رہا، جب کہ پولیس باہر انتظار کرتی رہی اور بچے 911 پر کالز کرتے رہے۔

    امریکی عدالت انصاف نے کہا ہے کہ اس امر کا پھر سے جائزہ لیا جا رہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کا رد عمل سست کیوں تھا۔

    امریکی صدر نے دورے کے دوران ایک ٹویٹ بھی کی، جس میں انھوں نے لکھا ’ہم آپ کے ساتھ دکھ کا اظہار کرتے ہیں، ہم آپ کے لیے دعا کرتے ہیں، ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم وعدہ کرتے ہیں کہ اس دکھ کو عمل میں تبدیل کریں گے۔‘

    اسکول پر فائرنگ کے واقعے کے بعد سے یہ بحث پھر سے زوروں پر ہے کہ امریکا میں ہتھیاروں کو کنٹرول کیا جائے اور اسلحے کے مخالف لوگوں کا مطالبہ ہے کہ اس کے لیے سخت قوانین بنائے جائیں۔ موجودہ ڈیموکریٹ امریکی صدر بائیڈن، کئی بار اس ضمن میں بڑے اقدامات کا خیال ظاہر کرتے رہے ہیں تاہم ابھی تک فائرنگ کے ایسے واقعات نہیں روکے جا سکے اور نہ ہی امریکی صدر ری پبلکنز کو قائل کر پائے ہیں کہ سخت قوانین کی بدولت ایسے واقعات سے بچا جا سکتا ہے۔

  • بائیڈن روس مخالف بیان بازی کیوں کر رہے ہیں؟ چینی اخبار کا انکشاف

    بائیڈن روس مخالف بیان بازی کیوں کر رہے ہیں؟ چینی اخبار کا انکشاف

    بیجنگ: چینی اخبار نے کہا ہے کہ روس مخالف بیان بازی سے بائیڈن امریکی مسائل سے توجہ ہٹا رہے ہیں۔

    چین کے اخبار گلوبل ٹائمز نے لکھا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن امریکی معیشت کے مسائل سے توجہ ہٹانے اور اپنی حکومت کی درجہ بندی بچانے کے لیے روس کے خلاف سخت بیان بازی کر رہے ہیں۔

    اخبار کے مطابق امریکی صدر نے یوکرین کی صورت حال کے حوالے سے ”نسل کشی“ کی اصطلاح بعینہ اس مقصد کے لیے استعمال کی، بائیڈن نے بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے نسل کشی کی اصطلاح آسانی سے استعمال کی۔

    اخبار کے مطابق یہ پہلا موقع نہیں ہے جب امریکا یہ طریقہ استعمال کر رہا ہے، روس اور یوکرین کے تنازع سے ٹھیک پہلے چین پر بھی امریکا نے سنکیانگ ایغور خود مختار علاقے میں نسل کشی کرنے کا الزام لگایا تھا۔

    روس کے خلاف میڈیا وار، کتنی رقم استعمال ہوئی؟

    خیال رہے کہ بائیڈن انتظامیہ کو نااہلی اور غیر مؤثر ہونے سے متعلق تنقید کا سامنا ہے، اس سے توجہ ہٹانے کے لیے بائیڈن نے روس پر ایک مبہم لیبل لگا دیا ہے تاکہ دنیا کے دوسری طرف تنازعات کے بارے میں چیخ چیخ کر لوگوں کی توجہ سست امریکی معیشت سے ہٹائی جا سکے۔

    اخبار کہتا ہے کہ موجودہ پس منظر کے خلاف نسل کشی جیسے الزامات کا استعمال انتہائی سخت ہے جو لوگوں کی توجہ امریکی مسائل سے ہٹانے کے لیے کارگر ہے۔

    چینی اخبار کے مطابق جو بائیڈن اس طرح اپنی حکومت کی نالائقی اور سیاسی کیریئر کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

  • آن لائن گفتگو میں امریکی صدر نے نریندر مودی سے کیا کہا؟

    آن لائن گفتگو میں امریکی صدر نے نریندر مودی سے کیا کہا؟

    واشنگٹن: امریکا کی جانب سے بھارت پر روس یوکرین تنازع کے تناظر میں دباؤ بڑھانے کا سلسلہ جاری ہے۔

    امریکی صدر جو بائیڈن نے پیر کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ آن لائن بات چیت کی، جس میں بائیڈن نے روس کے خلاف سخت مؤقف اختیار کرنے کے لیے مودی پر دباؤ ڈالا۔

    امریکی صدر نے بھارتی رہنما پر زور دیا کہ وہ روس کو یوکرین پر حملے کی سزا دینے کی عالمی کوششوں میں مزید حصہ لیں۔

    امریکا اور اس کے کئی اتحادیوں نے روسی تیل اور گیس پر انحصار کم کرنے کے اقدامات کیے ہیں، تاہم، بھارت اب بھی روسی توانائی خرید رہا ہے، بائیڈن نے اس حوالے سے کہا کہ یہ تجارت ’بھارت کے مفاد میں نہیں‘ ہے۔

    بائیڈن نے، دواؤں اور دیگر اشیا کی فراہمی سمیت، بھارت کی جانب سے یوکرینی باشندوں کی مدد کا خیر مقدم کیا، انھوں نے کہا کہ امریکا اور بھارت، جنگ سے پیدا ہونے والے ’غیر مستحکم کرنے والے اثرات‘ کے مقابلے کے لیے مشاورت جاری رکھیں گے۔

    مودی نے بتایا کہ انھوں نے کئی بار روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور یوکرینی صدر ولودیمیر زیلینسکی سے فون پر بات کی ہے، اور انھوں نے دونوں رہنماؤں کی براہ راست بات چیت کی تجویز پیش کی ہے۔

    خیال رہے کہ بھارت نے گزشتہ چند ماہ کے دوران روس سے فضائی دفاعی نظام بھی خریدا ہے۔