Tag: جڑی بوٹی

  • بریسٹ کینسر سے تحفظ اور علاج چھپا ہے اس جڑی بوٹی میں! (ویڈیو)

    بریسٹ کینسر سے تحفظ اور علاج چھپا ہے اس جڑی بوٹی میں! (ویڈیو)

    (15 اگست 2025): پاکستانی خواتین میں بھی بریسٹ کینسر کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے ایک جڑی بوٹی اس خطرناک مرض کے علاج میں معاون ہے۔

    بریسٹ کینسر اس وقت دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والا ایسا جان لیوا مرض ہے جس کا علاج تو ممکن ہے مگر وہ کافی تکلیف دہ ثابت ہوتا ہے اور وہ بھی اس صورت میں جب سرطان کی تشخیص ابتدائی مراحل میں ہو جائے۔

    پہلے یہ مرض عام طور پر عمر رسیدہ خواتین میں پایا جاتا تھا، لیکن اب کم عمر خواتین بھی اس بیماری میں مبتلا ہو رہی ہیں۔ بریسٹ کینسر کی مریض خواتین نہ صرف پسماندہ اور ترقی پذیر ممالک میں پائی جاتی ہیں بلکہ ترقی یافتہ ممالک کی خواتین بھی اس مرض کا شکار ہو رہی ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق دنیا میں ہر 46 سیکنڈ میں ایک خاتون بریسٹ کینسر کی وجہ سے زندگی کی بازی ہار جاتی ہے۔

    پاکستان میں بھی بریسٹ کینسر کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔ ملک میں ہر سال بریسٹ کینسر کے 90 ہزار سے 1 لاکھ تک کیسز رپورٹ ہوتے ہیں جن میں 45 فیصد ناقابل علاج ہوتے ہیں۔ لاعلمی اور بروقت علاج نہ ہونے کے باعث ہر سال ملک میں 40 ہزار خواتین بریسٹ کینسر کے باعث موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں۔

    تاہم بریسٹ کینسر سے تحفظ کے لیے ایک جڑی بوٹی بہت فائدہ مند ہے اور سب سے اچھی بات یہ ہے کہ اس جڑی بوٹی سے بنا نسخہ مریض اپنی ڈاکٹر کی تجویز کردہ دوا کے ساتھ بھی کھا سکتی ہیں۔

    اے آر وائی کیو ٹی وی کے پروگرام ’’صحت اور سنت‘‘ کے میزبان نے بتایا کہ بریسٹ کینسر کے علاج میں مدد کے لیے یہ نسخہ انتہائی آسان اور صرف دو چیزوں پر مشتمل ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میتھی دانا اور دھماسا بوٹی (جو انگریزی میں Chiltan pure) کے نام سے معروف ہے اور آسانی سے مل جاتی ہے۔

    دونوں اشیا برابر کی مقدار میں لیں اور پیس کر پاؤڈر کی شکل میں بنا لیں۔ روز رات کو سوتے وقت اس پاؤڈر کا ایک چائے کا چمچ دودھ کے ساتھ کھائیں تو بریسٹ کینسر کے علاج میں بہت فائدہ دیتا ہے۔

    بریسٹ کینسر: خواتین گھر میں اپنا ٹیسٹ کیسے کر سکتی ہیں؟

    انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ خواتین جن کے گلٹی یا ایسی کوئی علامت ہے، جس پر کینسر کا شک ہو تو ڈاکٹر سے ڈائیگنوز ضرور کرائیں، تاہم یہ خواتین بھی مذکورہ دوا استعمال کریں تو کسی بھی قسم کی گلٹی ہو، اس میں فائدہ ہوگا۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • ادرک میں‌ موجود "جینجرول” کیا کرتا ہے؟

    ادرک میں‌ موجود "جینجرول” کیا کرتا ہے؟

    ایک زمانہ تھا جب باورچی خانے میں عام مسالا جات، سبزیوں اور پکوان میں‌ استعمال ہونے والی بعض جڑی بوٹیوں سے ہم جسمانی تکالیف، عام شکایات کا علاج کیا کرتے تھے۔ وقت کے ساتھ بہت کچھ بدل گیا، لیکن ان غذائی اجناس کی تاثیر برقرار ہے جس کا فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔

    ہم بات کرنے جارہے ہیں ادرک کی جو ہر باورچی خانے میں موجود ہوتی ہے اور روزمرہ استعمال کی جڑی بوٹی ہے۔ کیا آپ جانتے ہیں ادرک کس طرح ہماری صحت کی ضامن اور اس کی مدد سے کیسے بیماریوں کا علاج ممکن ہے؟

    ادرک مہک اور خوش ذائقہ ہونے کی وجہ سے اکثر مشروبات جیسا کہ چائے اور عام کھانوں میں ذائقے کے علاوہ خاص ڈشز میں سجاوٹ کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔

    ماہرینِ غذائیت کے مطابق ادرک کا ایک جزو ’جینجرول‘ ہے جو بیماریوں سے لڑنے کی خصوصیت رکھتا ہے۔ اس جڑی بوٹی کا باقاعدگی سے استعمال شوگر، دل اور پھیپھڑوں کی بیماریوں کے خلاف، سوجن، بدہضمی دور کرنے اور کئی موسمی بیماریوں سے نجات دلانے میں مدد دیتا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق ادرک ہاضم ہے، یہ دل کے عضلات کو قوی بناتی ہے اور جوڑوں کے درد میں نافع ہے۔ سردی، زکام اور کھانسی کا علاج بھی اسی ادرک میں چھپا ہے۔

    زمانہ قدیم سے ہی ادرک کو طبیب اور حکیم بیماریوں کے علاج کے لیے استعمال کرتے رہے ہیں اور آج بھی قدرت کی عطا کردہ یہ نعمت اور چھوٹی سی جڑی بوٹی ہمارے لیے بہت کام کی ہے۔

  • اونٹ کو مرغوب پھل ہمارے کس کام کا؟

    اونٹ کو مرغوب پھل ہمارے کس کام کا؟

    برصغیر میں اونٹ کٹارا بکثرت پائی جاتی ہے۔ یہ کانٹوں دار جھاڑی ہے جس کا پھل صحرائی جہاز یعنی اونٹ بہت رغبت سے کھاتا ہے اور اسی نسبت سے ہمارے ہاں اسے اونٹ کٹارا کہتے ہیں۔

    انگریزی زبان میں‌ یہ متعدد ناموں سے پہچانا جاتا ہے۔ تاہم Milk Thistle سے زیادہ مشہور ہے۔

    اونٹ کٹارا قدیم بُوٹی یا جھاڑی ہے جسے جگر اور پتہ کی مختلف بیماریوں کے علاج میں مفید بتایا جاتا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق اس کے بیجوں سے سیلی میرین حاصل کیا جاتا ہے جو اس کا مؤثر ترین جُز ہے۔ اس سے دوائیں تیار کی جاتی ہیں۔

    ایک زمانے سے اسے طبیب اور ماہر حکیم علاج اور مختلف جسمانی تکالیف سے نجات دلانے کے لیے استعمال کرتے رہے ہیں۔

    ماہر اطبا نے اس کے مختف امراض میں نافع اور دافع تکالیف ہونے سے متعلق اپنے تجربات اور مشاہدات بتائے ہیں۔ صحت اور علاج معالجے سے متعلق مختلف کتب میں لکھا ہے کہ یہ بُوٹی جوڑوں کے درد میں مفید ہے۔ اس کے علاوہ جگر کے لیے صحت بخش ہے۔

    ماہرین کے مطابق اونٹ کٹارا بلغم کو ختم کرتی ہے، ہاضم ہے، اور اس کا استعمال بدن کو قوت بخشتا ہے۔ تاہم جس طرح کسی بھی جڑی بُوٹی کو ماہر معالج کی ہدایت کے بغیر استعمال نہیں کیا جاسکتا اسی طرح اونٹ کٹارا کو بھی مخصوص طبی طریقے سے ہدایات کے مطابق استعمال کیا جانا چاہیے۔

  • ماریشس کا "خزانہ” دنیا کی نظروں میں آگیا

    ماریشس کا "خزانہ” دنیا کی نظروں میں آگیا

    ماریشس بحر ہند کے انتہائی جنوب میں ایک چھوٹا سا ملک ہے جو سیر و سیاحت کے حوالے سے دنیا میں مشہور ہے۔

    اس کے مختلف جزیروں پر نباتات اور قسم قسم کا سبزہ نظر آتا ہے۔ پورے ملک میں گنے کی فصل کے علاوہ آم اور پپیتے کے درخت کی بہتات ہے۔

    ماہرینِ زراعت کے مطابق ماریشس کی زمین بہت زرخیز ہے۔

    ماریشس کے جزائر قیمتی پودوں اور جڑی بوٹیوں سے بھرے ہوئے ہیں۔ ایک سروے رپورٹ میں سامنے آیا کہ یہاں کئی پودے ایسے ہیں جو کینسر کے علاج میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ طبی ماہرین پر مشتمل ٹیموں نے یہاں پائی جانے والی نباتات پر تحقیق شروع کردی ہے۔

    سائنس دانوں نے حیرت انگیز انکشاف یہ کیا ہے کہ ان جزائر پر بعض ایسے پودے پائے جاتے ہیں جو کسی اور خطہ زمین پر موجود نہیں۔

    ان میں تین نباتات کو ایسالائفا انٹیگریفولیا، یوجینیا ٹینی فولیا، اور لیبروڈونیسیا گلوکا کہا جاتا ہے جو صرف اسی ملک میں پائے جاتے ہیں۔ طبی تحقیق بتاتی ہے کہ ان پودوں میں سرطان کی رسولی ختم کرنے کی صلاحیت پائی جاتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ماریشس کے نباتاتی خزانے کے ایک تہائی پودے برسوں سے مختلف امراض کے علاج میں استعمال ہورہے ہیں، لیکن ان پر باقاعدہ سائنسی تحقیق نہیں کی گئی تھی۔

  • کیا سُماق دانتوں کو کیڑا لگنے سے بچا سکتا ہے؟

    کیا سُماق دانتوں کو کیڑا لگنے سے بچا سکتا ہے؟

    مختلف جڑی بوٹیوں اور پودوں سے جہاں قدرت نے زمین کی خوب صورتی بڑھائی اور اسے آراستہ کیا ہے، وہیں یہ انسانوں کی صحت، تن درستی اور علاج معالجے میں بھی مددگار ہیں۔ طب کی دنیا میں جدید طریقہ ہائے علاج سے قبل انہی جڑی بوٹیوں اور مختلف پودوں سے انسان مختلف امراض اور بیماریوں سے نجات پاتا رہا اور ان میں انسان کی غذائی ضروریات پوری کرنے والے پودے بھی شامل ہیں جن کا پھل اور پتے کسی نہ کسی طرح ہماری خوراک کا حصّہ بنتے ہیں۔

    سُماق دراصل ایک درخت کے پھل کو کہتے ہیں. یہ سرد اور سخت زمین پر پھلتا پھولتا ہے۔ سماق کا درخت زمین سے دو گز تک بلند ہوسکتا ہے۔ اس کے پتے لمبے اور سرخی مائل ہوتے ہیں جن پر رواں ہوتا ہے۔ اس کا پھول چھوٹا جب کہ پھل خوشوں میں ہوتے ہیں۔ یہ پھل مکو کے پھل کے برابر چپٹا اور مسور کے دانے کی طرح ہوتا ہے۔ اس کے اوپر ایک پوست ہوتا ہے جس کا مزہ ترش ہوتا ہے۔ پھل پک جانے کی صورت میں یہ ترشی بڑھ جاتی ہے۔

    طبی ماہرین نے اس کی افادیت کو بیان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ معدے کے لیے مفید ہے۔ معدے کی کم زوری دور کرتا ہے۔ متلی اور اسہال کو روکتا ہے۔ اس کے پیٹ سے متعلق فوائد میں آنتوں کے زخم ٹھیک کرنے یا خراش کی صورت میں اس کا استعمال شامل ہے۔ تاہم اس حوالے سے کسی مستند طبیب سے مشورہ کرنا چاہیے۔ یہ دانتوں کو کیڑے سے محفوظ رکھنے میں بھی مفید بتایا جاتا ہے۔ چوٹ لگنے کی صورت میں ورم ہو جائے تو سماق کا استعمال فائدہ دیتا ہے۔

    اس کا جوشاندہ بناکر مخصوص طریقے سے سَر کے بال دھوئے جائیں تو ان میں سیاہی آجاتی ہے۔ نباتات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ سماق کا درخت دنیا کے مختلف ملکوں میں ملتا ہے۔ تاہم وسطی ایشیائی ممالک، افریقا اور جنوبی امریکا میں یہ درخت زیادہ نظر آتے ہیں۔ ماہرینِ نباتات کے مطابق سُماق کا مزاج سرد و خشک ہے۔

  • جتنے کھاؤ اتنے سال محفوظ رہو، جڑی بوٹی کا پھول کس بیماری سے محفوظ رکھتا ہے؟

    جتنے کھاؤ اتنے سال محفوظ رہو، جڑی بوٹی کا پھول کس بیماری سے محفوظ رکھتا ہے؟

    مختلف نباتات اور جڑی بوٹیاں نہ صرف انسان کی غذائی ضروریات پوری کرتی ہیں بلکہ صدیوں سے مختلف بیماریوں کے علاج کے لیے بھی استعمال ہورہی ہیں۔ گل منڈی بھی ایک مشہور جڑی بوٹی ہے جس کے بارے میں اطبا کی تحقیق اور تجربات کے ساتھ اس کے بارے میں ایک نہایت دل چسپ اور ناقابلِ یقین بات بھی ہم آپ کو بتا رہے ہیں۔

    سب سے پہلے تو گل منڈی کے بارے میں جان لیں۔ اس کا پودا زمین پر پھیلا ہوا ہوتا ہے جب کہ پتّے چھوٹے ہوتے ہیں جن پر رواں ہوتا ہے۔ دیکھنے میں یہ پودینے کے پتّوں کی طرح ہوتے ہیں۔ اس کا پھول سبز گلابی مائل اور گول ہوتا ہے۔ اکثر علاقوں میں اسے گھنڈی بھی کہتے ہیں۔

    گل منڈی کے پھول خون صاف کرنے والی ادویہ میں استعمال ہوتے ہیں۔ اطبا کے مطابق خون صاف کرنے میں اس جڑی بوٹی کا کوئی ثانی نہیں۔ کہا جاتا ہے کہ اس کے استعمال سے دل، دماغ اور حافظے کو فائدہ ہوتا ہے۔ یہ جڑی بوٹی بینائی کے لیے بھی مفید بتائی جاتی ہے۔

    اس جڑی بوٹی سے متعلق مشہور ہے کہ اس کا ایک پھول صبح نہار منہ نگل لیا جائے تو آشوبِ چشم سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔ تاہم یہ بات آپ کے لیے تعجب کا باعث ضرور ہو گی کہ اس کا ایک پھول صرف ایک سال تک ہی اس مرض سے بچا سکتا ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ جتنی تعداد میں کوئی شخص یہ پھول نگلے گا، اتنے ہی وہ برس آشوب چشم سے محفوظ رہے گا۔ یعنی دس پھول نگلنے کی صورت میں 10 سال تک آشوبِ چشم سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق اگر سالم پھول نہ نگلنا چاہیں، تو اس کے پھولوں کو سایہ دار جگہ پر رکھ کر خشک کر لیا جائے اور اس کے ہم وزن سونف ملا کر کُوٹ لیں۔ پھر اس میں اسی توازن سے شکر ملا کر سفوف کو کسی شیشی میں محفوظ کر لیں۔ اس سفوف کا ایک چمچ روزانہ صُبح دودھ کے ساتھ استعمال کریں جو بصارت کے لیے مفید ہے۔
    ماہرینِ طب بتاتے ہیں کہ گل منڈی کا استعمال پھوڑے پھنسیوں، خارش، داد، چنبل اور فسادِ خون کے نتیجے میں لاحق ہونے والے عوارض سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔ اس جڑی بوٹی کے حوالے سے ایک جدید تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اس میں ایک ایسا کیمیائی جزو پایا جاتا ہے، جو وَرم میں فائدہ دیتا ہے۔

  • چائے کے بارے میں پانچ بڑی غلط فہمیاں

    چائے کے بارے میں پانچ بڑی غلط فہمیاں

    چائے جہاں دنیا بھر میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی مشروب ہے وہیں اس سے متعلق ایسی طبی فوائد کے حوالے سے باتیں گڑھی گئی ہیں جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    چائے کے نقصانات اور فوائد پر عرصہ دراز سے بحث چل رہی ہے، اور ایسی پانچ بڑی غلط فہمیاں بھی چائے کے حوالے سے پائی جاتی ہیں، جس پر نہ صرف لوگ عمل کرتے ہیں بلکہ باقاعدگی سے دوسروں کو بھی اس پر عمل کرنے کی تلقین کرتے ہیں۔ چلیں ہم آپ کو ان پانچ غلط فہمیوں سے آگاہ کرتے ہیں۔

    سبزچائے کے استعمال سے وزن کم ہوتا ہے

    محقیقین کا کہنا ہے کہ معاشرے میں ایک رائے یہ بھی پائی جاتی ہے کہ سبزچائے کے استعمال سے وزن کم ہوتا ہے، حالاں کہ یہ سرے سے غلط ہے، بلکہ سبزچائے میں کم مقدار میں ڈرگ کی ایک ایسی قسم پائی جاتی ہے جو صحت کے لیے مضر بھی ہوسکتی ہے، جو لوگ کہتے ہیں دن میں 4 سے 5 کپ گرین ٹی پیئیں تو وزن کم ہوتا ہے تو یہ غلط ہے۔

    چائے میں دودھ ملانے سے طبی فوائد ختم ہوجاتے ہیں

    کیمیائی سے متعلق ایک تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کچھ لوگ کہتے یہں چائے میں دودھ ملانے سے اس کے طبی فوائد ختم ہوجاتے ہیں اور صحت پر کوئی اثر نہیں ہوتا، دراصل ایسی سوچ غلط ہے، دودھ میں کیلشیم پایا جاتا ہے جس کے استعمال سے ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں اور یقینی طور پر یہ صحت کے لیے بہت مفید ہے۔

    سبزچائے کالی چائے سے زیادہ صحت بخش ہے

    اسی طرح یہ بھی کہا جاتا ہے کہ سبز چائے کالی چائے سے زیادہ صحت بخش ہے لیکن تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی کہ دونوں چائے میں صرف رنگ کے علاوہ اور کوئی فرق نہیں ہے، دونوں کے طبی اور صحت بخش فوائد ایک جیسے ہی ہیں، اینٹی آکسیڈنڈ نامی اجزا جسمانی نشونما میں معاون کرتا ہے۔

    عام چائے کے مقابلے میں ٹی بیگ بہتر ہے

    یہ بہت آسان ہے کہ ٹی بیگ اٹھایا اور پانی میں ڈبو کر چائے بنالی، لیکن اس کے مقابلے میں عام چائے جو باقاعدہ دودھ، پتی اور چینی کی مدد سے بنتی ہے زیادہ فائدے مند ہے، ٹی بیگ پر گرد چپکنے اور بعد میں کچرا بننے کا بھی سسب ہے۔ کینیڈا کے ماہرین نے ٹی بیگز کے استعمال کو خوفناک قرار دیتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ اس کی چائے پینے والے پلاسٹک کے اربوں ذرات اپنے اندر لے جاتا ہے۔

    جڑی بوٹیوں والی چائے میں نشہ نہیں ہوتا

    عام روایت ہے کہ جڑی بوٹیوں والی چائے میں کیفین(نشے والی اجزا) نہیں ہوتی، بلکہ حقیقت اس کے برعکس ہے، جڑی بوٹیوں والی زیادہ ترچائے میں کیفین ملی ہوتی ہے، بعض ماہرین اسے چائے ماننے لیے بھی تیار نہیں ہیں جو درختوں کے بیج، پھلوں اور شاخوں کے ریشوں سمیت دیگر اشیا سے مل کر بنتی ہے۔