Tag: جگر

  • نوجوانوں میں جگر کا مرض تیزی سے کیوں پھیل رہا ہے؟

    نوجوانوں میں جگر کا مرض تیزی سے کیوں پھیل رہا ہے؟

    آج کل بڑے تو بڑے نوجوانوں میں بھی جگر کے سب سے عام عارضے کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ فیٹی لیور کی بیماری ایک دائمی بیماری ہے جس سے دنیا بھر کے لاکھوں افراد متاثر ہوتے ہیں، اس کا علاج نہ کیاجا سکے تو جگر کے افعال رک جاتے ہیں، اس بیماری میں جگر میں بہت زیادہ چربی جمع ہونے لگ جاتی ہے۔

    جگر کی یہ بیماری میٹا بولک امراض جیسے ٹائپ ٹو ذیابیطس اور موٹاپے کا خطرہ بھی بڑھاتی ہے۔

    ابتدائی مراحل میں زیادہ تر مریضوں میں کوئی علامت ظاہر نہیں ہوتی اور اگر مرض کا علاج نہ کیا جائے تو جگر کے کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    آج کل نوجوان فاسٹ فوڈ اور شوگر والے مشروبات کا ضرورت سے زیادہ استعمال کرتے ہیں جس سے جگر کے اس عارضے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ پراسیسڈ فوڈز، چکنائی، چینی، زیادہ کیلوریز کا استعمال جگر پر چربی کے ذخائر کا باعث بن سکتا ہے۔

    موجودہ دور میں نوجوان زیادہ وقت دفاتر میں بیٹھ کر گزارتے ہیں جب کہ گھر میں بھی زیادہ وقت ٹی وی یا دیگر اسکرینوں کے سامنے گزارتے ہیں۔جسمانی سرگرمی سے گریز اور زیادہ وقت بیٹھنے سے فیٹی لیور کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

    مکھن یا مارجرین : ناشتے میں کیا کھایا جائے؟

    ورزش کی کمی صحت مند میٹابولزم کو برقرار رکھنا مشکل بناتی ہے اور اس کے جگر پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، زیادہ جسمانی وزن، خاص طور پر کمر اور پیٹ کے گرد چربی بھی جگر کے اس عارضے کا خطرہ بڑھا دیتی ہے۔

  • سبز چائے سے جگر کو نقصان؟

    سبز چائے سے جگر کو نقصان؟

    سبز چائے کو یوں تو صحت کے لیے فائدہ مند سمجھا جاتا ہے، تاہم حال ہی میں گئی ایک تحقیق سے علم ہوا کہ سبز چائے جگر کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔

    سبز چائے کا استعمال انسانی جسم کے لیے انتہائی مفید قرار دیا جاتا رہا ہے، خصوصاً جو افراد وزن میں کمی چاہتے ہیں وہ دودھ والی روایتی چائے کا استعمال چھوڑ کر سبز چائے کا استعال شروع کر دیتے ہیں۔

    مگر حال ہی میں کی گئی ایک نئی تحقیق کے نتائج نے ماہرین کی آنکھیں کھول دی ہیں جس کے بعد سبز چائے کے استعمال کو ترک کرنے کی تجویز دی جا رہی ہے۔

    اسرائیل کی کلیٹ ہیلتھ سروس اور کپلان میڈیکل سینٹر کی جانب سے سبز چائے پر نئی تحقیق کی گئی ہے، اس تحقیق کے نتائج کے مطابق سبز چائے کا استعمال جگر کی سوزش سے لے کر مکمل طور پر اسے ناکارہ بنانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے، سبز چائے کا استعمال جگر کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

    اس تحقیق کے مطابق سبز چائے پینے کے سبب جگر پر آنے والی سوزش کے 100 سے زیادہ دستاویزی کیسز موجود ہیں، یہ سوزش چائے کے پودے میں نباتاتی زہریلے مواد کی براہ راست موجودگی اور غالباً میٹابولک ردعمل کا نتیجہ ہے۔

    تحقیق کے مطابق زیادہ سبز چائے پینا خاص طور پر خواتین میں جگر کی خرابی کا باعث بن رہا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ فی الحال یہ واضح نہیں ہوا ہے کہ سبز چائے میں پائے جانے والے کون سے اجزا جگر کو نقصان پہنچانے میں مددگار ثابت ہو رہے ہیں۔

  • سعودی طالبہ نے اہم طبی دریافت کرلی

    سعودی طالبہ نے اہم طبی دریافت کرلی

    کینبرا: سعودی طالبہ نے آسٹریلیا میں ایک اہم طبی دریافت کرتے ہوئے ایسے جین کا پتہ لگایا ہے جو جگر کی بیماری سے تحفظ فراہم کرسکتا ہے۔

    العربیہ نیٹ کے مطابق آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف سڈنی میں طائف یونیورسٹی کی طالبہ جواہر الحارثی نے ایک نایاب طبی دریافت کی ہے، یہ دریافت فیٹی لیور کی بیماری کے خطرے کو روکتی ہے اور فیٹی لیور کے مریضوں کرونا کی پیچیدگیوں سے بھی بچاتی ہے۔

    تحقیقی مطالعے میں ایسے عوامل کو دریافت کیا گیا ہے جو فیٹی لیور کی بیماری کی پیچیدگیوں کے زیادہ خطرے کا باعث بنتے ہیں۔

    ان عوامل پر مزید عمل کر کے ان بیماریوں کے لیے جدید علاج تیار کرنے کا امکان بڑھ گیا ہے، جواہر الحارثی نے اپنی نایاب تحقیقی دریافت کو سائنسی جریدے نیچر کمیونیکیشنز میں شائع کروایا ہے۔

    سعودی طالبہ جواہر الحارثی نے وضاحت کی کہ یہ نایاب طبی دریافت فیٹی لیور کی بیماری سے تحفظ فراہم کرتی ہے اور فیٹی لیور کے مریضوں میں کرونا کی پیچیدگیوں کو کم کرتی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ وہ اپنے مطالعے کے دوران اہم جینز کی شناخت کرنے میں کامیاب ہوگئی ہیں، ان جینز کی کمی جسم کے افعال میں شدید خرابی پیدا کرتی ہے اور سوزش والی سائٹو کائنز کی بڑھتی ہوئی شرح سے مدافعتی سرگرمی میں اضافے کا باعث بنتی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ میں کام کرنے والی ٹیم کے ساتھ ایک ایسی ترمیم کرنے میں کامیاب ہوگئی ہوں جو خلیے میں جین کو اس کی معمول کی سطح پر بحال کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔

    یہ دریافت مذکورہ بالا بیماریوں کے علاج میں ایک بڑی چھلانگ ثابت ہوگی، یہ ایک نئی طبی کامیابی ہے۔

    خاص طور پر چونکہ فیٹی لیور کی بیماری دنیا بھر میں سب سے زیادہ عام بیماریوں میں سے ایک ہے اور دنیا کی تقریباً ایک چوتھائی آبادی کو متاثر کر رہی ہے، اس لیے بھی یہ دریافت بڑی اہمیت کی حامل ہے۔ سعودی عرب اور خلیجی ممالک بھی ان ملکوں میں شامل ہیں جہاں فیٹی لیور کی شرح زیادہ ہے۔

    جواہر الحارثی نے مزید کہا کہ میں نے جو تحقیق کی تو میں اس نتیجے پر پہنچی کہ کرونا کے ساتھ فیٹی لیور کے مریضوں میں اموات میں اضافے کی وجہ جینیاتی عنصر ہے، کیونکہ وائرس میں انسان کے جینیاتی میک اپ کو تبدیل کرنے کی صلاحیت ظاہر ہوتی ہے اس کے نتیجے میں بیماری کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوجاتا ہے اور فیٹی لیور کے مریضوں کی حالت بگڑ جاتی ہے۔

  • ایک معمولی عادت جس کا نقصان خطرناک ہوسکتا ہے

    ایک معمولی عادت جس کا نقصان خطرناک ہوسکتا ہے

    صاف ستھرا صحت مند کھانا جسمانی صحت کے لیے بے حد ضروری ہے، اور فاسٹ فوڈ کھانے کے بے شمار نقصانات ہوسکتے ہیں، حال ہی میں کی گئی ایک اور تحقیق نے اس کی تصدیق کردی ہے۔

    جگر انسانی جسم کا اہم ترین عضو ہے جو فلٹرکا اہم کام انجام دے کر جسم کو صحت مند رکھتا ہے، تاہم فاسٹ فوڈ کا استعمال جگر کے افعال کو متاثر کر کے فیٹی لیوی کا سبب بن سکتا ہے۔

    یہ بات ایک تحقیق کے نتیجے میں سامنے آئی ہے۔

    جگر جسم کی مجموعی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے 500 سے زائد افعال انجام دیتا ہے، یہ آپ کے مدافعتی نظام، میٹابولزم، نظام ہاضمہ اور جسم کے فاسد مادوں کے اخراج میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

    جگر جسم کے کئی افعال تو انجام دیتا ہی ہے لیکن اس کی سب سے زیادہ اہمیت فاسد مادوں کے اخراج یعنی ڈیٹوکسی فیکیشن کے لیے ہے، اس طرح یہ جسم کو بیماری کا سبب بنے والے زہریلے مادوں سے پاک کر کے صحت مند رکھتا ہے، تاہم فاسٹ فوڈ کے شوقین افراد جگر کے نقصان کا سامنا کر سکتے ہیں۔

    فی زمانہ فاسٹ فوڈز کا استعمال کافی بڑھ گیا ہے جسے لوگوں کی بڑی تعداد بہت شوق سے کھاتی ہے تاہم ایک نئی تحقیق میں اس کے مضر صحت اثرات سامنے آئے ہیں جو فیٹی لیور سے منسلک ہیں۔

    تحقیق کے مطابق روزانہ کل کیلوریز کا کم از کم 20 فیصد اگر فاسٹ فوڈ غذاؤں سے حاصل کیا جائے تو اس طرح یہ غیر الکوحل فیٹی لیورکی بیماری کا خطرہ بڑھ سکتا ہے، جو پیچیدگی کی صورت میں جان لیوا بیماری ثابت ہوسکتی ہے۔

    موٹاپے یا ذیابیطس میں مبتلا افراد جگر پر فاسٹ فوڈ کے مضر اثرات کا زیادہ سامنا کرتے ہیں۔

    تحقیق میں شامل ماہرین کے مطابق یہ مطالعہ لوگوں کو مزید غذائیت سے بھرپور اور صحت مند کھانے کے اختیارات تلاش کرنے کی ترغیب دے گا۔

    تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر لوگ دن میں ایک وقت فاسٹ فوڈ کھاتے ہیں، تو وہ جگر کو نقصان نہیں پہنچا رہے۔ تاہم، اگر وہ ایک کھانا ان کی روزانہ کیلوریز کے کم از کم پانچویں حصے کے برابر ہے، تو وہ اپنے جگر کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

    ماہرین کی تجویز ہے کہ کوشش کریں کہ فاسٹ فوڈز کے بجائے صحت سے بھرپور غذاؤں کا انتخاب کریں تاکہ صحت مند رہ سکیں۔

  • سعودی عرب: ننھی بچی کو جگر کا عطیہ کیسے ملا؟

    سعودی عرب: ننھی بچی کو جگر کا عطیہ کیسے ملا؟

    ریاض: سعودی عرب میں جگر کے عطیے کی ضرورت مند بچی کے لیے ایک انجان خاتون آگے آگئیں، خاتون نے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر انجانی بچی کو اپنے جگر کا ایک حصہ عطیہ کردیا۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی خاتون اور سوشل میڈیا سٹار جوہرہ الحقیل نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ایک انجانی بچی جومانا الحربی کو اپنے جگر کا ایک حصہ عطیہ کیا ہے۔

    جوہرہ الحقیل کا کہنا تھا کہ میری ایک سہیلی نے بتایا تھا کہ ایک بچی کو جگر کے عطیے کی ضرورت ہے اور وہ تکلیف میں ہے، جگر کا ٹرانسپلانٹ ہی اس کی زندگی بچا سکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میں بچی کو بھی نہیں جانتی تھی اور نہ اس کے اہل خانہ سے کوئی شناسائی تھی مگر جب یہ علم ہوا کہ بچی کی زندگی بچ سکتی ہے تو اپنے جگر کا ایک حصہ عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

    ان کے مطابق انہیں اپنی آنکھوں کی سرجری کا مسئلہ درپیش تھا تاہم اپنی سرجری کو بھول کر انہوں نے بچی کی مدد کا فیصلہ کیا۔

    سعودی خاتون کا کہنا تھا کہ اللہ نے میرے دل میں ڈالا کہ معاشرے میں کارخیر کر کے اپنی ایک پہچان بناؤں، مجھے بچپن سے رضا کارانہ کاموں کا شوق رہا ہے، سعودی عرب میں غربت کے انسداد میں سرگرم ٹیم کا حصہ بننے کی بھی خواہش ہے۔

    خیال رہے کہ جوہرہ الحقیل سعودی سوشل میڈیا سٹار ہیں اور ضرورت مندوں کو اعضا عطیہ کرنے کی مہم بھی چلا رہی ہیں، انجانی بچی کو جگر عطیہ کیے جانے کو سوشل میڈیا صارفین بھی سراہ رہے ہیں۔

  • جگر کا دن: پاکستان ہیپاٹائٹس کے مریضوں کا شکار دوسرا بڑا ملک

    جگر کا دن: پاکستان ہیپاٹائٹس کے مریضوں کا شکار دوسرا بڑا ملک

    جگر ہمارے جسم کا دوسرا بڑا اور نظام ہاضمہ میں اہم کردار ادا کرنے والا عضو ہے۔ ہم جو بھی شے کھاتے ہیں، چاہے غذا ہو یا دوا، وہ ہمارے جگر سے گزرتی ہے۔

    اگر جگر کی صحت کا خیال نہ رکھا جائے تو یہ باآسانی خراب ہو کر ہمیں بہت سے امراض میں مبتلا کرسکتا ہے۔ ہر سال 19 اپریل کو جگر کی حفاظت اور صحت کا شعور اجاگر کرنے کے لیے جگر کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔

    جگر کا ایک عام مرض ہیپاٹائٹس ہے جو بعض اوقات جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے۔ عالمی اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں ہر 30 سیکنڈ میں ایک شخص ہیپاٹائٹس کے باعث جان سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں لوگوں کو موت کے منہ میں پہنچانے والی، ٹی بی کے بعد ہیپاٹائٹس دوسری بڑی بیماری ہے۔ دنیا بھر میں 35 کروڑ سے زائد افراد اس مرض کا شکار ہیں اور زیادہ تر علاج سے محروم ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ پاکستان ہیپاٹائٹس کے مریضوں کا شکار دوسرا بڑا ملک ہے، پاکستان میں ہر سال ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد ہیپاٹائٹس کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

    پاکستان میں اس مرض کی صرف 2 اقسام بی اور سی کے ہی ڈیڑھ کروڑ مریض موجود ہیں۔

    جگر کے امراض سے حفاظت

    جگر کو مختلف امراض اور مسائل سے بچانے کے لیے مندرجہ ذیل حفاظتی تدابیر اپنانے کی ضروت ہے۔

    صحت مندانہ طرز زندگی اپنایا جائے۔

    گوشت، پھل، سبزی، اور ڈیری غذائیں متوازن طریقے سے کھائی جائیں تاکہ جسم کی تمام غذائی ضروریات پوری ہوں۔

    خون کی منتقلی کے دوران نہایت احتیاط برتی جائے ورنہ یہ ہیپاٹائٹس کا سبب بن سکتا ہے۔

    جسمانی صفائی کا خیال رکھا جائے۔

    گھر سے دور ہوتے ہوئے نلکے کا پانی پینے سے گریز کیا جائے۔

    تمباکو نوشی، شراب نوشی اور دیگر اقسام کی منشیات سے گریز کیا جائے۔

    ورزش کو زندگی کا معمول بنایا جائے۔

  • خاتون کے جگر سے 3 کلو سے زیادہ وزنی ٹیومر نکال لیا گیا

    خاتون کے جگر سے 3 کلو سے زیادہ وزنی ٹیومر نکال لیا گیا

    کراچی: ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کراچی کے لیور ٹرانسپلانٹ سرجنز نے ایک 29 سالہ خاتون کے جگر سے تین کلو گرام سے زیادہ وزنی ٹیومر کامیابی سے نکال لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاؤ یونیورسٹی میں آپریشن کے ذریعے ایک خاتون ثمینہ بی بی کے جگر سے 3.122 کلو گرام ٹیومر نکال لیا گیا، مریضہ کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ ملک کے بیش تر بڑے سرکاری اور پرائیوٹ اسپتالوں نے آپریشن سے انکار کر دیا تھا۔

    ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر سعید قریشی نے بتایا کہ ڈاکٹر جہانزیب حیدر اور ڈاکٹر محمد اقبال کی قیادت میں ٹرانسپلانٹ سرجنز کی ٹیم نے یہ آپریشن کیا، ٹیومر نے مریضہ کے جگر کا 70 فی صد حصہ متاثر کیا تھا اور یہ دوسرے اعضا تک بھی پھیل چکا تھا۔

    کامیاب آپریشن کے بعد خاتون تیزی سے صحت یاب ہو رہی ہیں، پروفیسر سعید قریشی نے کہا کہ یہ ایک مشکل اور خطرناک آپریشن تھا لیکن ڈاؤ کے ٹرانسپلانٹ سرجنز نے خطرہ مول لینے کا فیصلہ کیا اور کامیابی سے سرجری کی۔

    انھوں نے کہا اگرچہ مریضہ کینسر کی وجہ سے اپنے جگر کا 70 فی صد حصہ کھو چکی ہے، لیکن ٹیومر نکالنے کے بعد اب وہ ٹھیک ہو رہی ہے اور امید ہے کہ اس کے بعد وہ نارمل زندگی گزار سکے گی۔

    ڈاکٹر محمد اقبال نے بتایا کہ ثمینہ بی بی ایک چھوٹی بچی کی ماں ہے، رسولی پورے پیٹ میں پھیلنے کی وجہ سے لڑکی انتہائی تکلیف میں تھی، ہمارے کچھ ساتھی ڈاکٹرز نے کہا کہ یہ سرجری نہ کریں، آپریشن کے نتیجے میں مریضہ کی زندگی کو خطرہ ہو سکتا ہے، لیکن لڑکی کی عمر دیکھتے ہوئے آپریشن کا فیصلہ کیا گیا۔

    ڈاکٹر محمد اقبال کے مطابق آپریشن کے دوران خاتون کا جگر مکمل طور پر نہیں نکالا گیا ہے، صرف رسولی نکالی گئی ہے، جو گوشت کے ایک بڑے لوتھڑے کی طرح تھی، جس کی وجہ سے تقریباً 70 فی صد جگر کو بھی کاٹنا پڑا، تاہم مریضہ جگر کے بقیہ حصے پر بھی زندہ رہ سکتی ہے، ہم مریضہ کی حالت پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

    مریضہ کے شوہر محمد صداقت نے بتایا کہ ان کی اہلیہ کو شوکت خانم میموریل کینسر اسپتال، سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن، جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کراچی، ضیاء الدین سمیت تمام بڑے اسپتالوں نے کینسر کی ایڈوانس اسٹیج کی وجہ سے سرجری سے انکار کر دیا تھا۔

    صداقت نے بتایا کہ وہ کے پی کے علاقے مانسہرہ کے رہائشی ہیں اور ان کے پاس صوبائی حکومت کی طرف سے جاری کردہ صحت کارڈ تھا، جس کی وجہ سے ان کے لیے ڈی یو ایچ ایس اوجھا اسپتال میں علاج کروانا آسان ہو گیا۔

  • اپنے جگر کا خیال رکھنے کا دن

    اپنے جگر کا خیال رکھنے کا دن

    آج دنیا بھر میں جگر کی حفاظت اور صحت کا شعور اجاگر کرنے کے لیے جگر کا عالمی دن منایا جارہا ہے، جگر ہمارے جسم کا دوسرا بڑا اور نظام ہاضمہ میں اہم کردار ادا کرنے والا عضو ہے۔ ہم جو بھی شے کھاتے ہیں، چاہے غذا ہو یا دوا، وہ ہمارے جگر سے گزرتی ہے۔

    اگر جگر کی صحت کا خیال نہ رکھا جائے تو یہ باآسانی خراب ہو کر ہمیں بہت سے امراض میں مبتلا کرسکتا ہے۔ جگر کا ایک عام مرض ہیپاٹائٹس ہے جو بعض اوقات جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے۔

    اس اہم عضو کی اسی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے آج دنیا بھر میں جگر کا دن منایا جارہا ہے۔

    جگر کی خرابی کی علامات

    یہاں ہم آپ کو ان علامات کے بارے میں بتا رہے ہیں جو جگر کی خرابی کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔ اگر آپ کو ان میں سے کسی بھی علامت کا سامنا ہے توآپ کو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔

    وزن میں اچانک کمی

    بھوک ختم ہوجانا

    غنودگی، چکر آنا اور متلی کا احساس

    ہر وقت تھکاوٹ کا احساس

    پیٹ کے اوپری حصے میں تکلیف محسوس ہونا

    جگر کے امراض سے حفاظت

    جگر کو مختلف امراض اور مسائل سے بچانے کے لیے مندرجہ ذیل حفاظتی تدابیر اپنانے کی ضروت ہے۔

    صحت مندانہ طرز زندگی اپنایا جائے۔

    گوشت، پھل، سبزی، اور ڈیری غذائیں متوازن طریقے سے کھائی جائیں تاکہ جسم کی تمام غذائی ضروریات پوری ہوں۔

    خون کی منتقلی کے دوران نہایت احتیاط برتی جائے ورنہ یہ ہیپاٹائٹس کا سبب بن سکتا ہے۔

    جسمانی صفائی کا خیال رکھا جائے۔

    گھر سے دور ہوتے ہوئے نلکے کا پانی پینے سے گریز کیا جائے۔

    تمباکو نوشی، شراب نوشی اور دیگر اقسام کی منشیات سے گریز کیا جائے۔

    ورزش کو زندگی کا معمول بنایا جائے۔

  • میٹھا کھانے کے شوقین افراد کے لیے بری خبر

    میٹھا کھانے کے شوقین افراد کے لیے بری خبر

    طبی ماہرین بہت زیادہ میٹھا کھانے سے گریز کی ہدایت کرتے ہیں اور اب حال ہی میں اس کے ایک اور خطرناک نقصان کا انکشاف ہوا ہے۔

    سوئٹزر لینڈ میں کی جانے ایک تحقیق کے مطابق چینی کا زیادہ استعمال جگر پر چربی چڑھنے اور ذیابیطس ٹائپ 2 جیسے امراض کا باعث بن سکتا ہے۔

    زیورخ یونیورسٹی اور زیورخ یونیورسٹی ہاسپٹل کی تحقیق میں جانچ پڑتال کی گئی کہ چینی کا زیادہ استعمال کس حد تک جسمانی وزن پر اثرات مرتب کرتا ہے اور اس کے نتیجے میں کن امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔

    تقیق میں دیکھا گیا کہ روزانہ چینی کی معتدل مقدار کا استعمال بھی جگر میں چربی بڑھانے کا باعث بنتا ہے اور چربی بننے کا یہ عمل طویل المعیاد بنیادوں تک جاری رہتا ہے۔

    اس تحقیق میں 94 صحت مند نوجوانوں کو شامل کیا گیا تھا اور 7 ہفتے تک روزانہ انہیں مختلف اقسام کی چینی سے بننے والا ایک میٹھا مشروب استعمال کرایا گیا۔ ایک کنٹرول گروپ بھی تحقیق کا حصہ تھا جس کو یہ مشروب نہیں دیا گیا۔

    تحقیق کے دوران مجموعی طور پر رضا کاروں نے اضافی کیلوریز کا استعمال نہیں کیا تھا بلکہ وہ مشروب پیٹ بھرنے کا احساس بڑھانے کے ساتھ دیگر ذرائع سے کیلوریز کے حصول کی خواہش کم کرتا تھا۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ میٹھے کے استعمال سے جگر کے اندر چربی بنانے کا عمل دوگنا تیز ہوجاتا ہے اور یہ سلسلہ 12 گھنٹے تک برقرار رہتا ہے، ماہرین یہ جان کر حیران رہ گئے کہ یہ اس چینی سے ہوتا ہے جو عام استعمال ہوتی ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ جگر میں چربی بڑھنے سے جگر پر چربی چڑھنے اور ذیابیطس ٹائپ 2 جیسے امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

  • ہمارے روزمرہ کے استعمال میں موجود وہ اشیا جو جگر کی خرابی کا سبب بن سکتی ہیں

    ہمارے روزمرہ کے استعمال میں موجود وہ اشیا جو جگر کی خرابی کا سبب بن سکتی ہیں

    جگر ہمارے جسم کا اہم ترین، دوسرا بڑا اور نظام ہاضمہ میں اہم کردار ادا کرنے والا عضو ہے۔ ہم جو بھی شے کھاتے ہیں، چاہے غذا ہو یا دوا، وہ ہمارے جگر سے گزرتی ہے۔

    جگر غذا کو ہضم ہونے، توانائی کے ذخیرے اور زہریلے مواد کو نکالنے کا کام کرتا ہے، تاہم مختلف عادات یا وقت گزرنے کے ساتھ جگر کو مختلف امراض کا سامنا ہوسکتا ہے اور مختلف وائرسز جیسے ہیپاٹائٹس اے، بی اور سی سمیت دیگر جان لیوا بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    یہاں یہ بات جاننی ضروری ہے کہ روزمرہ کی زندگی میں بظاہر عام سی چیزیں جگر کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہیں۔ یہ چیزیں مندرجہ ذیل ہیں۔

    میٹھے کا استعمال

    بہت زیادہ میٹھا کھانے کا شوق جگر کو نقصان پہنچا سکتا ہے جبکہ ذیابیطس اور دیگر امراض کا خطرہ بھی الگ بڑھتا ہے۔

    اس کی وجہ یہ ہے کہ جگر کا کام ہی شکر کو چربی میں بدلنا ہے، اگر خوراک میں چینی کی مقدار بہت زیادہ ہوگی تو جگر بہت زیادہ چربی بنانے لگے گا جو کہ جگر کے امراض کا باعث بن جاتا ہے۔

    سپلیمنٹس کا استعمال

    ایک تحقیق کے مطابق ہربل سپلیمنٹس جگر کے افعال کو متاثر کر سکتے ہیں، جس سے ہیپاٹائٹس اور جگر کی خرابی کا خطرہ بڑھ سکتا ہے، ان سپلیمنٹس کا استعمال کرنا ہو تو پہلے ڈاکٹر سے ضرور مشورہ کریں۔

    علاوہ ازیں ہمارے جسم کو درکار وٹامن اے تازہ پھلوں اور سبزیوں سے حاصل کیا جاسکتا ہے، تاہم اگر اس کے لیے سپلیمنٹس کا استعمال کیا جائے تو بھی مشکل پیدا کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔

    موٹاپا

    جگر میں اضافی چربی کا ذخیرہ جگر پر چربی چڑھنے کے عارضے کا باعث بنتا ہے، اس کے نتیجے میں جگر سوجن کا شکار ہوتا ہے۔

    وقت کے ساتھ جگر سخت ہونے لگتا ہے اور ٹشوز میں خراشیں پڑسکتی ہیں، زیادہ جسمانی وزن یا موٹاپے کے شکار افراد، درمیانی عمر کے افراد یا ذیابیطس کے مریضوں میں یہ خطرہ زیادہ ہوتا ہے، تاہم اس کی روک تھام کے لیے صحت بخش غذا اور ورزش سے مدد لی جاسکتی ہے۔

    سافٹ ڈرنکس

    ایک تحقیق میں کہا گیا کہ جو لوگ بہت زیادہ میٹھے مشروبات اور سافٹ ڈرنکس کا استعمال کرتے ہیں، ان میں جگر پر چربی چڑھنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    درد کش ادویات

    درد کش ادویات کی زیادہ مقدار بھی جگر کے لیے نقصان دہ ہوسکتی ہے۔