Tag: جگر کی پیوند کاری

  • پختونخواہ میں مفت جگر ٹرانسپلانٹ کا آغاز جلد ہوگا

    پختونخواہ میں مفت جگر ٹرانسپلانٹ کا آغاز جلد ہوگا

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ کے وزیر صحت تیمور خان جھگڑا کا کہنا ہے کہ یکم جنوری سے صوبے میں مفت جگر ٹرانسپلانٹ کا آغاز کردیا جائے گا، سالانہ 120 سے 150 مریضوں کو پیوند کاری درکار ہوتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ کے وزیر صحت تیمور خان جھگڑا کا کہنا ہے کہ یکم جنوری سے صوبے میں جگر کی مفت پیوند کاری کا آغاز کردیا جائے گا، جگر کی پیوند کاری صحت کارڈ کے ذریعے کی جائے گی۔

    وزیر صحت کا کہنا تھا کہ صوبے میں سالانہ 120 سے 150 مریضوں کو پیوند کاری درکار ہوتی ہے، جنوری 2021 سے جون تک پیوند کاری سب کے لیے مفت ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ جون کے بعد شوکت خانم اسپتال کے ماڈل پر غریبوں کے لیے علاج مفت ہوگا، جگر کی پیوند کاری صرف لاہور اور کراچی کے مخصوص اسپتالوں میں ممکن ہے، متعلقہ سہولت رکھنے والے اسپتال پہلے سے صحت کارڈ پلس پر ہیں۔

    صوبائی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ شراب نوشی کی وجہ سے درکار جگر کی پیوند کاری مفت نہیں ہوگی۔

  • 70سال میں جگرکی پیوند کاری کےانتظامات کیوں نہیں کیےگئے؟ ‘ چیف جسٹس

    70سال میں جگرکی پیوند کاری کےانتظامات کیوں نہیں کیےگئے؟ ‘ چیف جسٹس

    لاہور: پی کے ایل آئی میں بچوں کے جگرکی پیوند کاری سے متعلق از خود نوٹس پرسماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ڈاکٹروں کی اجتماعی ذمہ داری تھی جگر پیوند کاری کی مہم چلاتے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثاری کی سربراہی میں پی کے ایل آئی میں بچوں کے جگرکی پیوند کاری سے متعلق از خود نوٹس پرسماعت ہوئی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران ڈاکٹر جواد نے بتایا کہ پی کے ایل آئی میں فوری طور پربچوں کے جگر کی پیوند کاری ممکن نہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہمیں قوم سے کیا گیا وعدہ واپس لینا پڑے گا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ پیوند کاری کے منتظر بچوں کی زندگی خطرے میں نہیں ڈال سکتے، علاج کے لیے بھارت ویزے نہیں دے گا، متاثرہ افراد کے چین جانے کی اسطاعت نہیں۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ 70 سال ہوگئے ڈاکٹرایسی سہولتیں فراہم نہ کرسکے، بھارت ایسی سہولت فراہم کرسکتا ہے تو ہم کیوں نہیں؟۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ پریشانی میں ہوں جگر کی پیوند کاری کے منتظر بچوں کا کیا ہوگا؟ اللہ نہ کرے علاج نہ ہوا تو بچے مرجائیں گے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ پی کے ایل آئی میں 34 ارب لگ گئے مگر علاج میسر نہ آسکا، اتنے پیسے میں 4 اسپتال بن جانے تھے۔

    چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ آپ لوگوں نے ان کے خلاف ریفرنس دائر نہیں کیا؟، ڈیم کے لیے 10 ارب اکٹھے نہیں کرسکا، ان کو34 ارب مل گئے۔

    انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں کی اجتماعی ذمہ داری تھی جگر پیوند کاری کی مہم چلاتے، ڈاکٹر جواد نے بتایا کہ پی کےایل آئی میں اسٹیٹ آف آرٹ سہولتیں ہیں، ماہرین کا فقدان ہے۔

    ڈاکٹر جواد نے کہا کہ پاکستان میں موجود ماہرین کی خدمات حاصل کرنے پرمطمئن نہیں، بچوں کے جگر کی پیوند کاری کے لیے جوانفراسٹرکچر درکارہے وہ مکمل نہیں۔

    ڈاکٹر ہما ارشد نے کہا کہ پیوند کاری کے منتظر بچوں کے لیے 20 سال سے کوشش کر رہی ہوں، سابق سربراہ ڈاکٹرسعید اختر کے پاس گئی تو انہوں نے جھاڑ پلا دی۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ڈاکٹر سعید اختر سے سوالات کیے توسوشل میڈیا پر مہم شروع کر دی گئی، اوورسیزڈاکٹر خالد شریف خدمات دینے کوتیار ہیں مگر آپریشن کہاں کرائیں؟۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ بتائیں ڈاکٹرسعید اختر پی کے ایل آئی کا آئیڈیا کہاں سے آیا تھا جس پر انہوں نے جواب دیا کہ شہباز شریف نے نیویارک اسپتال کی مثال دے کر ویسے کام کا کہا۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ وزیراعلی نے اپنا علاج خود وہاں کروایا اس لیے مثال دی، سب معلوم ہے، کس نے آئیڈیا دیا اور کہاں میٹنگ ہوتی رہی۔

    بعدازاں سپریم کورٹ نے پی کے ایل آئی میں بچوں کے جگرکی پیوند کاری سے متعلق از خود نوٹس پرسماعت کل تک ملتوی کردی۔