Tag: جگر

  • کچی مچھلی کھانے والے چینی شخص کا جسم کیڑوں کا گھر بن گیا

    کچی مچھلی کھانے والے چینی شخص کا جسم کیڑوں کا گھر بن گیا

    چین میں زبان کے چٹخارے کے لیے کچی مچھلی کھانے والے شخص کو اسپتال جانا پڑ گیا، کچی مچھلی سے کیڑوں نے اس کے جسم میں منتقل ہو کر لاتعداد انڈے دے دیے۔

    مشرقی چین کا رہائشی شخص ژائی سی فوڈ کھانے کا شوقین تھا اور وہ ادھ پکی مچھلی نہایت شوق سے کھایا کرتا تھا، اس کا کہنا تھا کہ مکمل طور پر پکی ہوئی مچھلی کے مقابلے میں ادھ پکی مچھلی زیادہ لذیذ ہے۔

    تاہم زبان کے اسی چٹخارے نے اسے خطرناک صورتحال میں مبتلا کردیا۔ ژائی کو فروری میں پیٹ میں شدید درد اٹھا جبکہ ڈائریا بھی شروع ہوگیا تاہم وہ ڈاکٹر کے پاس جانے سے گریز کرتا رہا۔

    جون میں وہ 3 دن تک بخار میں مبتلا رہا اور اس کی حالت بگڑ گئی جس کے بعد وہ ڈاکٹرز کے پاس پہنچا۔

    ڈاکٹرز نے ژائی کا سی ٹی اسکین کیا تو اس کے جگر میں پھوڑے کی موجودگی کا انکشاف ہوا، یہ پھوڑا ساڑھے 7 انچ طویل اور 7 انچ چوڑا تھا۔

    ابتدا میں ڈاکٹرز نے اس پھوڑے سے مواد نکال کر آہستہ آہستہ اسے ختم کرنا چاہا تاہم وہ اس میں ناکام رہے، جس کے بعد انہوں نے ژائی کا نصف جگر کاٹنے کا فیصلہ کیا۔

    آپریشن کے دوران ڈاکٹرز پر حیرت کے پہاڑ ٹوٹ پڑے جب انہوں نے دیکھا کہ وہ پھوڑا کیڑوں کے لاتعداد انڈوں سے بھرا ہوا تھا۔ ان کیڑوں کی وجہ سے نصف جگر انفیکشن زدہ ہوچکا تھا جسے ڈاکٹرز کو جسم سے نکالنا پڑا۔

    یہ کیڑے دراصل ان مچھلیوں سے ژائی کے جسم میں منتقل ہوئے جنہیں وہ پکائے بغیر کھاتا رہا۔

    یہ خطرناک طفیلی کیڑے روس اور ایشیا میں پائے جاتے ہیں اور مچھلی کھانے والے ممالیہ جانداروں بشمول انسانوں کو اپنا میزبان بناتے ہیں یعنی ان پر حملہ کرتے ہیں۔ یہ کیڑے ایک وقت میں 12 سو سے 14 سو انڈے دیتے ہیں اور ان کی عمر 20 سے 30 سال ہوتی ہے۔

    چینی میڈیا کے مطابق ڈاکٹرز ژائی کا آپریشن کرنے میں کامیاب رہے اور کچھ دن اسپتال میں رہنے کے بعد ژائی صحت مند حالت میں اپنے گھر لوٹ گیا۔

  • انسانی جگر: سروسس کیا ہے؟

    انسانی جگر: سروسس کیا ہے؟

    انسانی جسم کے اہم ترین عضو جگر کو نقصان پہنچانے والی طبی پیچیدگی سروسس کہلاتی ہے جسے سادہ لفظوں میں بیان کیا جائے تو یہ کہیں‌ گے کہ اس میں جگر سخت ہو جاتا ہے، جگر کے نارمل ٹشوز کی جگہ خراب بافتیں لے لیتی ہیں جو اس کی کارکردگی کو نقصان پہنچاتا ہے۔

    اس مرض کے لاحق ہونے کا سبب خون کا جگر تک نہ پہنچنا ہے اور یہ رفتہ رفتہ ہوتا ہے جس کے نتیجے میں جگر مکمل طور پر ناکارہ ہو جاتا ہے۔ خون کے جگر تک نہ پہنچنے کی وجہ کچھ دوسرے عوارض ہو سکتے ہیں۔ ان بیماریوں کے نتیجے میں جگر سروسس کا شکار ہو جاتا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق ذیابیطس اور مٹاپا بھی اس بیماری کی وجہ ہیں۔ ان کے نتیجے میں جگر پھول جاتا ہے۔ امراضِ قلب سے متاثرہ افراد کو بھی جگر کے اس مسئلے کا خطرہ رہتا ہے۔

    طبی محققین کے مطابق اس طبی پیچیدگی کا شکار ہونے کے بعد پیٹ میں ایک سیال بننے لگتا ہے جسے ایسائٹس کہتے ہیں۔ یہ مرض اگر بڑھ جائے تو جگر اپنا کام انجام دینے کے قابل نہیں‌ رہتا اور پھر اس کی پیوند کاری تجویز کی جاتی ہے۔ تاہم جگر کے مختلف امراض کے آغاز پر علاج اور احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں‌ تو فائدہ ہوسکتا ہے۔ اگر ہیپا ٹائٹس یا سروسس کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ جگر جیسے عضو کے سرطان کا سبب بن جاتے ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق جگر کی اکثر بیماریوں کا علاج موجود ہے۔ تاہم یہ اسی وقت ممکن ہے جب بروقت تشخیص اور علاج کا آغاز کیا جائے۔ اس کے ساتھ مریض اپنے معالج کی ہدایات پر سختی سے عمل کرے اور مکمل پرہیز کے ساتھ صفائی ستھرائی کا خیال رکھے۔

  • جگر کا خیال رکھنے کا دن

    جگر کا خیال رکھنے کا دن

    جگر ہمارے جسم کا دوسرا بڑا اور نظام ہاضمہ میں اہم کردار ادا کرنے والا عضو ہے۔ ہم جو بھی شے کھاتے ہیں، چاہے غذا ہو یا دوا، وہ ہمارے جگر سے گزرتی ہے۔

    اگر جگر کی صحت کا خیال نہ رکھا جائے تو یہ باآسانی خراب ہو کر ہمیں بہت سے امراض میں مبتلا کرسکتے ہیں۔ جگر کا ایک عام مرض ہیپاٹائٹس ہے جو بعض اوقات جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے۔

    اس اہم عضو کی اسی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے آج جگر کی حفاظت اور صحت کا شعور اجاگر کرنے کے لیے جگر کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔

    جگر کی خرابی کی علامات

    یہاں ہم آپ کو ان علامات کے بارے میں بتا رہے ہیں جو جگر کی خرابی کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔ اگر آپ کو ان میں سے کسی بھی علامت کا سامنا ہے تو آپ کو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔

    وزن میں اچانک کمی

    بھوک ختم ہوجانا

    غنودگی، چکر آنا اور متلی کا احساس

    ہر وقت تھکاوٹ کا احساس

    پیٹ کے اوپری حصے میں تکلیف محسوس ہونا

    جگر کے امراض سے حفاظت

    جگر کو مختلف امراض اور مسائل سے بچانے کے لیے مندرجہ ذیل حفاظتی تدابیر اپنانے کی ضروت ہے۔

    صحت مندانہ طرز زندگی اپنایا جائے۔

    گوشت، پھل، سبزی، اور ڈیری غذائیں متوازن طریقے سے کھائی جائیں تاکہ جسم کی تمام غذائی ضروریات پوری ہوں۔

    خون کی منتقلی کے دوران نہایت احتیاط برتی جائے ورنہ یہ ہیپاٹائٹس کا سبب بن سکتا ہے۔

    جسمانی صفائی کا خیال رکھا جائے۔

    گھر سے دور ہوتے ہوئے نلکے کا پانی پینے سے گریز کیا جائے۔

    تمباکو نوشی، شراب نوشی اور دیگر اقسام کی منشیات سے گریز کیا جائے۔

    ورزش کو زندگی کا معمول بنایا جائے۔

    کچھ غذاؤں کا باقاعدگی سے استعمال آپ کے جگر کو مختلف بیماریوں سے بچا کر انہیں صحت مند اور فعال رکھتا ہے۔ ان میں لہسن، چقندر، سبز چائے، لیموں، ہلدی اور اخروٹ شامل ہیں۔

    ان تمام غذاؤں میں موجود اجزا بشمول وٹامن سی، فیٹی ایسڈز، اینٹی آکسیڈنٹس، اور انزائم وغیرہ جگر کی صفائی کر کے اس کی کارکردگی میں اضافہ کرتے ہیں اور مختلف خرابیوں سے بچاتے ہیں۔

  • جگر کی پیوند کاری سندھ کے اسپتال میں ممکن، بالکل مفت ٹرانسپلانٹ کا کامیاب تجربہ

    جگر کی پیوند کاری سندھ کے اسپتال میں ممکن، بالکل مفت ٹرانسپلانٹ کا کامیاب تجربہ

    جگر کی پیوندکاری کے لیے اب بھارت یا کسی اور ملک جانے کی ضرورت نہیں کیونکہ گمبٹ کے سندھ اسنٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز نے 9 سالہ بچے کا کامیاب لیور ٹرانسپلانٹ کر لیا۔

    اے آر وائی کے پروگرام باخبر سویرا میں مہمان بنے سندھ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز گمبٹ کے پروگرام ڈائریکٹر جنہوں نے اسپتال میں دی جانے والی سہولیات پر تبادلہ خیال کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں لیور ٹرانسپلانٹ ممکن ہوگیا اس لیے اب مریضوں کو بھارت یا کسی اور ملک جانے کی ضرورت نہیں ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ ادارے میں گردے، جگر اور ریٹینا کی پیوندکاری کے ساتھ عارضہ قلب کا آپریشن کیا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مریضوں کو عالمی معیار کے مطابق سہولیات دی جاتی ہیں، اسپتال کی کامیابی کا سہرا ڈائریکٹر عبد الرحیم بخش بھٹی کو جاتا ہے جو تُن دہی اور جانفشانی کے ساتھ اپنی ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ لاہور میں تیسرا لیور ٹرانسپلانٹ آپریشن کامیاب

    انہوں نے بتایا کہ سجاول سے تعلق رکھنے والے 9 سالہ عبدالرحمان کو اُس کے والد گود میں اٹھائے او پی ڈی میں دکھانے کے لیے لائے اور بتایا کہ انہیں کراچی کے ایک اسپتال نے ٹرانسپلانٹ کا مشورہ دیا۔

    ’عبدالرحمان جس وقت اسپتال آیا وہ بے ہوش تھا، ہم نے داخل کیا اور مرض کی نوعیت دیکھنے کے لیے مختلف ٹیسٹ کیے، جن کی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ اُسے کو میٹا بولک نامی بیماری بھی ہے،  یہ مہلک مرض چالیس ہزار میں سے ایک بچے کو ہوتا ہے۔‘

    ڈاکٹر عبدالرحمان نے بتایا کہ ‘عبدالرحمان کی بیماری پر 25 سے 30 لاکھ روپے کے اخراجات آئے جبکہ بیرونِ ملک میں کم از کم جگر کی بیوند کاری پر 60 سے 80 لاکھ روپے کے اخراجات آتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ عبدالرحمان کے ٹرانسپلانٹ پر خرچ ہونے والی رقم والدین نے نہیں بلکہ ادارے نے ادا کی۔

    یہ بھی پڑھیں: بھارت میں میڈیکل سائنس کی تاریخ کا انوکھا ٹرانسپلانٹ

    ڈاکٹر عبدالرحمان نے وضاحت پیش کی کہ جگر کی پیوند کاری میں یہ ضروری نہیں کہ خونی رشتہ ہی اپنا لیور عطیہ کرے بلکہ پاکستان میں یہ قانون اعضاء کے کاروبار کی روک تھام کے لیے بنایا گیا، وگرنہ کوئی بھی بالخصوص قریبی رشتے دار جس کے خون کا نمونہ مریض سے میچ کرجائے وہ اپنا جگر عطیہ کرسکتا ہے’۔

    انہوں نے بتایا کہ طبی ماہرین کے نزدیک کوئی بھی شخص ڈونر بن سکتا ہے مگر ہم ملکی قوانین کے تحت اہل خانہ کو ہی ترجیح دیتے ہیں۔

    ٹرانسپلانٹ کی ضرورت کب پیش آتی ہے؟

    ڈاکٹر عبدالرحمان نے بتایا کہ پیوند کاری کی ضرورت اُس وقت پیش آتی ہے جب جگر مکمل طور پر کام کرنا چھوڑ دے، اگر بیس فیصد بھی کام کررہا ہوتا ہے کہ ٹرانسپلانٹ کی ضرورت پیش نہیں آتی۔

  • جگر کی خرابی سے کیسے بچا جائے؟

    جگر کی خرابی سے کیسے بچا جائے؟

    جگر ہمارے جسم کا دوسرا بڑا اور نظام ہاضمہ میں اہم کردار ادا کرنے والا عضو ہے۔ ہم جو بھی شے کھاتے ہیں، چاہے غذا ہو یا دوا، وہ ہمارے جگر سے گزرتی ہے۔

    اگر جگر کی صحت کا خیال نہ رکھا جائے تو یہ باآسانی خراب ہو کر ہمیں بہت سے امراض میں مبتلا کرسکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: پاکستان میں جگر کی پیوند کاری ممکن

    جگر کا ایک عام مرض ہیپاٹائٹس ہے جو بعض اوقات جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے۔

    اس اہم عضو کی اسی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے آج جگر کی حفاظت اور صحت کا شعور اجاگر کرنے کے لیے جگر کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔


    جگر کی خرابی کی علامات

    یہاں ہم آپ کو ان علامات کے بارے میں بتا رہے ہیں جو جگر کی خرابی کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔ اگر آپ کو ان میں سے کسی بھی علامت کا سامنا ہے توآپ کو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔

    وزن میں اچانک کمی

    بھوک ختم ہوجانا

    غنودگی، چکر آنا اور متلی کا احساس

    ہر وقت تھکاوٹ کا احساس

    پیٹ کے اوپری حصے میں تکلیف محسوس ہونا


    جگر کے امراض سے حفاظت

    جگر کو مختلف امراض اور مسائل سے بچانے کے لیے مندرجہ ذیل حفاظتی تدابیر اپنانے کی ضروت ہے۔

    صحت مندانہ طرز زندگی اپنایا جائے۔

    گوشت، پھل، سبزی، اور ڈیری غذائیں متوازن طریقے سے کھائی جائیں تاکہ جسم کی تمام غذائی ضروریات پوری ہوں۔

    مزید پڑھیں: کافی جگر کے امراض سے محفوظ رکھنے میں معاون

    خون کی منتقلی کے دوران نہایت احتیاط برتی جائے ورنہ یہ ہیپاٹائٹس کا سبب بن سکتا ہے۔

    جسمانی صفائی کا خیال رکھا جائے۔

    گھر سے دور ہوتے ہوئے نلکے کا پانی پینے سے گریز کیا جائے۔

    تمباکو نوشی، شراب نوشی اور دیگر اقسام کی منشیات سے گریز کیا جائے۔

    ورزش کو زندگی کا معمول بنایا جائے۔


    جگر کو خرابی سے بچانے والی غذائیں

    ان غذاؤں کا باقاعدگی سے استعمال آپ کے جگر کو مختلف بیماریوں سے بچا کر انہیں صحت مند اور فعال رکھتا ہے۔

    لہسن

    چقندر

    سبز چائے

    لیموں

    ہلدی

    اخروٹ

    ان تمام غذاؤں میں موجود اجزا بشمول وٹامن سی، فیٹی ایسڈز، اینٹی آکسیڈنٹس، اور انزائم وغیرہ جگر کی صفائی کر کے اس کی کارکردگی میں اضافہ کرتے ہیں اور مختلف خرابیوں سے بچاتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • یہ 5 علامات یرقان کی طرف اشارہ کریں

    یہ 5 علامات یرقان کی طرف اشارہ کریں

    یرقان یوں تو بچوں کی بیماری ہے لیکن کوئی بھی شخص عمر کے کسی بھی حصہ میں اس مرض کا شکار ہوسکتا ہے۔

    یرقان جگر میں خرابی کی علامت بھی ہوسکتا ہے۔ یرقان کی کچھ علامات ہوتی ہیں جن سے واقفیت حاصل کرنی ضروری ہے تاکہ اس مرض کا فوری تدارک کیا جاسکے۔


    جلد اور آنکھوں کی پیلاہٹ

    h6

    یرقان میں آنکھوں کا سفید حصہ اور جلد پیلاہٹ کا شکار ہوجاتی ہے۔ اگر آپ کے جسم کا کوئی حصہ پیلاہٹ کا شکار ہے تو آپ کو فوری ڈاکٹر سے رابطہ کرنے کی ضرورت ہے۔


    تھکاوٹ

    h7

    یرقان کی صورت میں آپ جلدی تھک سکتے ہیں۔ اگر آپ تھوڑا سا کام کرکے بھی تھکاوٹ کا شکار ہوجاتے ہیں تو یہ یرقان کی ایک علامت ہے۔


    پیٹ میں درد

    h4

    یرقان کا شکار مریض اکثر و بیشتر پیٹ درد کی شکایت کرتے ہیں۔


    بھوک اور وزن میں کمیh2

    یرقان کا شکار افراد کو بھوک لگنا کم ہوجاتی ہے جس کے باعث ان کا وزن تیزی سے گھٹنے لگتا ہے۔


    متلی/الٹی کی شکایت

    h3

    اگر آپ کو کھانا دیکھ کر یا کھا کر متلی یا الٹی محسوس ہوتی ہے تو آپ کو فوری ڈاکٹر سے رابطہ کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ یرقان کی واضح علامت ہے۔

    ان علامات کی بدولت آپ اپنے آس پاس موجود افراد میں یرقان کی تشخیص کر سکتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔