Tag: جھوٹا

  • ٹرمپ نے امریکی چینل سی این این کو جھوٹا قرار دے دیا

    ٹرمپ نے امریکی چینل سی این این کو جھوٹا قرار دے دیا

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سی این این کو جھوٹا قرار دے دیا اور اس چینل پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ خبروں کے نام پر جھوٹ پھیلاتا ہے۔

    امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیٹو کانفرنس میں روانگی سے قبل جہاں اسرائیل، ایران جنگ پر گفتگو کی اور امریکا کے ایرانی ایٹمی تنصیبات پر حملوں سے متعلق بات کی، وہیں موقر خبر رساں ادارے سی این این کو جھوٹا قرار دے دیا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی نیوز چینل سی سی این پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اس پر خبروں کے نام پر جھوٹ پھیلانے کا الزام عائد کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ اؔپریشن کے لیے 12 گھنٹے کا وقت ہو، لیکن پہلے ہی گھنٹے میں بم گرا دیں۔

    امریکی صدر نے کہا کہ ہمارے بی 2 پائلٹ نے بہترین کام کیا، لیکن سی این این جعلی خبریں پھیلا رہا ہے۔ سی این این خبروں کے نام پر جھوٹ اور کچرا چلاتا ہے۔

    واضح رہے کہ یہ پہلی بار نہیں جب ڈونلڈ ٹرمپ نے میڈیا پر تنقید کی ہو۔ دوسری بار امریکی صدر کا منصب سنبھالنے کے بعد انہوں نے خود پر تنقید کرنے والے امریکی چینلز اور اخبارات کو بدعنوان قرار دیا تھا۔

    اپنے پہلے دور اقتدار میں وہ کئی بار پریس کانفرنس میں صحافیوں کی تضحیک، ان پر جھوٹ پھیلانے کے الزامات عائد کرتے ہوئے ان کے لیے طنزاً جعلی نیوز ایوارڈز کا اعلان کیا تھا۔

    صحافیوں کےاعزاز میں عشائیہ‘ٹرمپ کا شرکت سے انکار

    ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی میڈیا سے اپنی مخاصمت کا اظہار کرتے ہوئے اپنے پہلے دور صدارت میں وائٹ ہاؤس کی جانب سے صحافیوں کے اعزاز میں رکھے گئے ڈنر میں شرکت کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

    https://urdu.arynews.tv/trump-calls-critical-us-media-outlets-illegal/

  • وہ طریقے جو منٹوں میں کسی جھوٹ کو پکڑ لیں

    وہ طریقے جو منٹوں میں کسی جھوٹ کو پکڑ لیں

    کسی کے بارے میں یہ اندازہ لگانا مشکل ہے کہ وہ سچ بول رہا ہے یا جھوٹ لیکن کچھ طریقے ایسے ہیں جن کے ذریعے سامنے والے شخص کے سچے یا جھوٹے ہونے کا پتہ لگایا جاسکتا ہے۔

    روایتی طریقوں میں مدمقابل سے گفتگو کے دوران اس کی جسمانی حرکات (باڈی لینگویج) آنکھوں کی حرکات، آواز کے اتار چڑھاؤ کے علاوہ الفاظ کے الجھاؤ یا روانی کو دیکھ کر اندازہ لگایا جاتا ہے کہ سامنے والا درست ہے یا جھوٹ بول رہا ہے۔

    ترقی کے ساتھ ساتھ دروغ گوئی کے بارے میں معلوم کرنے کے جدید طریقے بھی دریافت ہوئے جن کے لیے کمپیوٹرائزڈ مشینوں کا استعمال بھی کیا جاتا ہے۔

    ایمسٹر ڈیم یونیورسٹی کے ماہرین نے طویل تحقیق کے بعد ایسے آسان طریقے دریافت کیے ہیں جن کے استعمال سے اس بات کا اندازہ 80 فیصد تک درست لگایا جا سکتا ہے کہ مدمقابل سچ بول رہا ہے یا دروغ گوئی سے کام لے رہا ہے۔

    ماہرین نے تحقیق میں اس بارے میں جن امور کو اہم قرار دیا ہے ان میں گفتگو کے دوران مد مقابل پر پوری توجہ دینا ہے، اس دوران یہ دیکھا جائے کہ سامنے والے پر گھبراہٹ کے آثار ہیں یا وہ بے چینی محسوس کر رہا ہے یا مکمل طور پر مطمئن ہے۔

    حالیہ تحقیق جو کہ انسانی سلوک کی نوعیت نامی میگزین نے شائع کی ہے، میں کہا گیا ہے کہ اگر آپ کسی سے تفصیلات معلوم کریں اور کیا، کب، کیسے اور کیوں کی باریکیوں کے بارے میں بار بار دریافت کریں اور آپ کا مدمقابل اس کا جواب دینے میں سوچنا شروع کر دے تو ممکن ہے کہ وہ جھوٹ بول رہا ہو، اس کے برعکس اگر وہ فوری و بلا کسی توقف کے جواب دیتا ہے تو اس بات کا امکان ہے کہ وہ درست ہو۔

    ماہر نفسیات اورمصنف برونو ورسچور کا کہنا ہے کہ لوگوں کے نزدیک معصوموں اورمجرموں کے حوالے سے جدا تصورات اور ان کی شکل و شباہت کے مختلف خاکے ہیں، تاہم وہ اتنے درست نہیں ہوتے کہ ان کے بارے میں حتمی طور پر کچھ کہا جا سکے۔

    ماہرنفسیات برونو ورسچور نے اپنے رفقا کار کے ساتھ 1445 افراد پر تجربات کیے، شرکا سے یہ دریافت کیا کہ یونیورسٹی کے کیمپس میں طلبا کی سرگرمیوں کے بارے میں حاصل ہونے والی معلومات درست ہیں یا غلط۔

    ماہرین نے مذکورہ تجربات سے جو نتیجہ اخذ کیا اس کے مطابق جن شرکا نے جھوٹ کے بارے میں معلوم کرنے پر وجدان یا روایتی شکل و شباہت پر انحصار کیا ان کی کارکردگی بہتر نہیں تھی۔

    تاہم جن لوگوں نے سچ جاننے کے لیے جزئیات اور تفصیلات پر توجہ دی، ان کا نتیجہ 59 سے 79 فیصد تک درست ثابت ہوا۔

    اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ اعداد و شمار سے اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ ٹھوس اور مستند معلومات پر توجہ دینے کے بہتر نتائج سامنے آتے ہیں بجائے اس کے کہ بلاوجہ اور اضافی باتوں پر وقت ضائع کیا جائے۔

    اسی حوالے سے کی جانے والی ایک حالیہ ریسرچ میں یہ بات سامنے آئی جس میں محققین نے ایک طویل اور تھکا دینے والے مباحثے کے بعد 54 فیصد نتیجہ اخذ کیا مگر ان کے سامنے دروغ گوئی کو معلوم کرنے کے لیے ایک جملہ تھا جس نے تمام حقیقت کھول دی۔

    مثال کے طور پر سوال کے جواب میں کہا گیا کہ نہیں میں گھرمیں نہیں تھا بلکہ سنیچر کے روز میں جمعہ کی نماز ادا کرنے گیا تھا۔

    یہ درست ہے کہ جھوٹ اور سچ کو معلوم کرنے کے لیے مدمقابل کے رویے سے اندازہ لگانا انتہائی دشوار مرحلہ ہوتا ہے، (تاہم اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ ممکن ہی نہیں)۔

    اس حوالے سے متعدد محققین نے محتلف طریقوں کا جائزہ لیا جن کے ذریعے جھوٹ کو پکڑا جاسکے، تاہم یہ سو فیصد درست علامات نہیں ہوتیں لیکن کافی حد تک مفید بھی ہوتی ہیں۔

    چند علامات یہ ہیں جو جھوٹ کا پتہ دیتی ہیں

    بہت سی تفصیلات کا ظاہر نہ ہونا یا چھپایا جانا

    جواب کے لیے سوال کو ایک سے زائد بار دہرایا جانا

    سوال کے وقت اصل موضوع کے علاوہ بات کرنا

    مدمقابل کا مضطرب رویہ مثال کے طور پر بالوں سے کھیلنا یا ہونٹوں کو دبانا

    مطالعے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ رویے سے ظاہر ہونے والے اشاروں پر انحصار کرنے کے بجائے ان اشاروں یا سگنلز پر توجہ دی جائے تاکہ درست نتیجے پر پہنچا جا سکے۔

    اگر یہ محسوس ہوتا ہے کہ مدمقابل جان بوجھ کر اہم تفصیلات چھوڑ رہا ہے، تو یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ وہ جھوٹ بول رہا ہے۔

    گفتگو کے دوران مدمقابل اگر بے تعلقی یا نظر اندازی کا رویہ اپنائے تو یہ اس بات کی علامت ہوسکتی ہے کہ وہ حقائق کو چھپانے کے لیے جھوٹ بولنے کی کوشش کر رہا ہو۔

    اگر یہ محسوس کریں کہ مدمقابل آپ کو کہانی یا واقعے کی تفصیلات بتانے کے لیے بہت زیادہ سوچ رہا ہے تو اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ وہ آپ سے جھوٹ بولنے کی کوشش کر رہا ہے، کیونکہ جھوٹ بولنے کے لیے وہ ذہن میں کوئی اور بہانہ تراش رہا ہوگا۔

  • شردھا کپور کی نئی تصاویر، مداحوں نے انہیں جھوٹا قرار دے دیا

    شردھا کپور کی نئی تصاویر، مداحوں نے انہیں جھوٹا قرار دے دیا

    سوشل میڈیا صارفین بعض اوقات فراغت کی انتہا پر ہوتے ہیں اور مشہور شخصیات کی تصاویر پر عجیب و غریب کمنٹس کردیتے ہیں، ایسے ہی کچھ سوشل میڈیا یوزرز نے بھارتی اداکارہ شردھا کپور کو جھوٹا قرار دے دیا۔

    معروف بالی ووڈ اداکارہ شردھا کپور نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر اپنی نئی تصاویر پوسٹ کیں۔

    تصاویر میں اداکارہ نے گلابی رنگ کا مغربی لباس پہنا ہوا ہے، کیپشن میں انہوں نے لکھا آج سوموار کا دن ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Shraddha ✶ (@shraddhakapoor)

    تاہم ان کے مداحوں نے ان کے اس کیپشن پر اعتراض اٹھا دیا۔ مداحوں نے کمنٹس کرنا شروع کردیے کہ آج (جس دن تصاویر اپ لوڈ کی گئیں) سوموار نہیں اتوار کا روز ہے۔

    کئی مداحوں نے لکھا کہ سفید جھوٹ مت بولیں۔

    خیال رہے کہ شردھا کپور کی رنبیر کپور کے ساتھ نئی فلم ’تو جھوٹی میں مکار‘ آنے والی ہے جو 8 مارچ 2023 کو سینما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کی جائے گی۔

  • جھوٹے کو گھر تک پہنچانے کے نہایت آسان طریقے

    جھوٹے کو گھر تک پہنچانے کے نہایت آسان طریقے

    جھوٹ بولنا آج کل کے دور میں نہایت عام ہوگیا ہے اور بعض اوقات جھوٹے اور سچے افراد کے درمیان یقین کرنا نہایت مشکل ہوجاتا ہے کیونکہ لوگ بہت ڈھٹائی اور خود اعتمادی کے ساتھ جھوٹ بولتے ہیں۔

    لیکن ابھی بھی جھوٹے کو پہچاننے کے کچھ نہایت آسان اور مؤثر طریقے ہیں جن کے ذریعے آپ باآسانی سامنے والے شخص کے الفاظ کا جھوٹ یا سچ ہونے کا اندازہ کرسکتے ہیں۔

    آج ہم وہی طریقے آپ کو بتانے جارہے ہیں۔

    اپنا نام نہ لینا

    جھوٹے شخص سے کسی چیز کے بارے میں دریافت کیا جائے تو وہ کوشش کرتا ہے کہ اپنا نام نہ لے، اس کی جگہ وہ چیزوں کو ایسے بیان کرتا ہے جیسے وہ اتفاقاً ہوگئیں یا کسی اور نے انہیں انجام دیا۔

    مثال

    کچن میں کوئی برتن ٹوٹ جائے اور جو شخص اس پر سب سے زیادہ شور شرابہ کرے، کہ ’یہ ٹوٹ گیا ہے، اسے کس نے توڑا‘، یا ’مجھے یہ برتن ٹوٹا ہوا ملا‘ تو یقیناً برتن اسی کے ہاتھوں ٹوٹا ہے۔

    سچ بولنے والا شخص معذرت خواہانہ انداز میں اعتراف کرلے گا کہ یہ برتن اس کے ہاتھ سے ٹوٹا۔

    تلخ انداز میں تاویل دینا

    جھوٹا شخص کسی غلطی کے لیے جھوٹی اور تلخ تاویلیں دے گا۔

    مثال

    اگر کسی شخص کو کسی جگہ پر دیر سے پہنچنے کی وجہ سے فون کیا جائے اور وہ غصے میں کہے، ’میں یہاں کچھ بیوقوفوں کی وجہ سے واہیات ٹریفک جام میں پھنسا ہوا ہوں‘، تو اس کا مطلب ہے کہ یہ صرف اس کا بہانہ ہے۔

    سچ بولنے والا شخص دھیمے لہجے میں بتا دے گا کہ وہ ٹریفک جام میں پھنسا ہوا ہے اور ساتھ ہی دیر سے پہنچنے پر معذرت بھی کرلے گا۔

    الجھا دینے والے الفاظ

    جھوٹا شخص دوسروں کو گمراہ کرنے کے لیے الجھانے والے لفظ ادا کرے گا اور بات کو بنا کر خود کو معصوم ثابت کرنے کی کوشش کرے گا، لیکن سچا شخص باآسانی حقیقت کا اعتراف کرلے گا۔

    مثال

    کسی مجرم کو پہچاننے کے لیے اگر کوئی شخص مجرم کو دیکھتے ہی غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہے، ’میں انہیں نہیں جانتا، کیا آپ کو لگتا ہے میں ان جیسے جرائم پیشہ افراد کو جانتا ہوں گا؟‘ تو قوی امکان ہے کہ وہ مجرموں کو پہچانتا ہو۔

    اس کے برعکس سچا شخص معمول کے سے انداز میں کہہ دے گا کہ وہ ان مجرمان کو نہیں جانتا۔

    سچے انسان کی سیدھی وجوہات

    جھوٹا شخص کسی آسان سے معاملے کے بارے میں ’میں نہیں جانتا‘ کہہ کر اپنی جان چھڑا لے گا۔ سچا شخص کھلے دل سے اپنی غلطی کا اعتراف کرلے گا۔

    مثال

    ڈوپ ٹیسٹ میں ناکام ہوجانے والے اکثر کھلاڑی ٹیسٹ کو غیر معیاری کہتے ہیں، یا ان کے مطابق ان کی لاعلمی میں انہیں طاقت ور ادویات کھلائی جاتی ہیں جس کی ذمہ داری قبول کرنے سے وہ انکار کردیتے ہیں۔

    ان کی جگہ سچا انسان اپنی غلطی کا اعتراف کر کے معافی کا طلبگار ہوگا۔

    آنکھیں جھوٹ نہیں بولتیں

    سچ بولنے والے انسان کی آنکھیں اپنے معمول کے سائز پر رہیں گی، جبکہ جھوٹے انسان کی آنکھ کی پتلیاں اس وقت پھیل جائیں گی جب وہ جھوٹ بول رہا ہوگا۔

    یہی نہیں بعض جھوٹے افراد جھوٹ بولتے ہوئے ہکلانے لگتے ہیں، ان کی سانس تیز ہوجاتی ہے یا انہیں پسینہ بھی آنے لگتا ہے۔

    مضمون و تصاویر بشکریہ: برائٹ سائیڈ