Tag: جھوٹا دعویٰ

  • ٹرمپ نے آخر کار جھوٹے دعوے کا اعتراف کر لیا

    ٹرمپ نے آخر کار جھوٹے دعوے کا اعتراف کر لیا

    واشنگٹن: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2020 کے صدارتی الیکشن میں جیت کے جھوٹے دعوے کا اعتراف کر لیا۔

    روئٹرز کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں کہا کہ انھوں نے اپنا ذہن بنا لیا تھا کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے، یہ ایک جھوٹا دعویٰ تھا جو وہ کرتا رہا۔

    ٹرمپ نے کہا کہ انھوں نے اپنے وکلا کا بھی ذرا احترام نہ کیا اور 2020 کی شکست کو چیلنج کرنے کے سلسلے میں اپنے ہی وکلا کے خیالات کو مسترد کر دیا، ٹرمپ نے کہا میں نے اپنے وکیلوں سے مشورہ کیا تاہم دعویٰ کرنا میرا ذاتی فیصلہ تھا۔

    واضح رہے کہ الیکشن نتائج بدلنے کے مقدمے میں سابق صدر پر فردِ جرم عائد ہو چکی ہے، اگرچہ 2024 کے انتخابات میں ڈیموکریٹک صدر جو بائیڈن کا مقابلہ کرنے کے لیے ریپبلکن نامزدگی کے حصول میں ٹرمپ سب سے آگے نکل چکے ہیں، تاہم انھیں اب 4 مجرمانہ مقدمات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جن میں دو مقدمات کا تعلق بائیڈن سے شکست کو ختم کرنے کی کوششوں سے ہے۔

    ٹرمپ نے این بی سی کے ’’میٹ دی پریس‘‘ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا دھاندلی کی بات کرنا میرا فیصلہ تھا، اور اس نتیجے پر پہنچنے کے لیے میں نے اپنی ’’جبلت‘‘ پر بہت زیادہ انحصار کیا۔

    خیال رہے کہ ٹرمپ مسلسل جھوٹے دعوے کرتے رہے ہیں کہ ووٹنگ میں بڑے پیمانے پر دھوکا دہی کے ذریعے ان سے الیکشن چرایا گیا تھا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ انھوں نے وائٹ ہاؤس میں وکلا کے خیالات اور اپنی مہم کو مسترد کیوں کیا، کہ وہ الیکشن ہار گئے ہیں، تو ٹرمپ نے جواب دیا: ’’کیوں کہ میں ان کا احترام نہیں کرتا تھا۔‘‘

  • کرونا کیسز پاکستان سے آئے، برطانوی اخبارات کا دعویٰ، زلفی بخاری نے جھوٹ کا پول کھول دیا

    کرونا کیسز پاکستان سے آئے، برطانوی اخبارات کا دعویٰ، زلفی بخاری نے جھوٹ کا پول کھول دیا

    اسلام آباد: برطانوی اخبارات نے دعویٰ کیا ہے کہ برطانیہ میں آدھے سے زیادہ کیسز پاکستان سے آئے ہیں، معاون خصوصی زلفی بخاری نے اس پر ردِ عمل دیتے ہوئے جھوٹ کا پول کھول دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق برطانوی اخباروں نے کرونا وائرس کے پھیلاؤ سے متعلق پاکستان سے جھوٹی خبریں منسوب کرنا شروع کر دیا ہے، جس پر وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانیز زلفی بخاری نے سخت ردِ عمل ظاہر کیا ہے۔

    زلفی بخاری نے ٹیلی گراف، ڈیلی میل اور دی سن میں شائع خبریں بے بنیاد اور گمراہ کن قرار دے دیں، انھوں نے کہا کرونا کیسز سے متعلق پاکستان سے منسوب شرم ناک اور گھٹیا رپورٹنگ کی گئی ہے۔

    برطانوی اخبار نے یہ دعویٰ کیا کہ برطانیہ میں آدھے سے زائد کرونا کیسز پاکستان سے آئے، اخباروں نے یہ بھی لکھا کہ برطانیہ میں مقیم 15 لاکھ برٹش پاکستانیوں کی زندگی خطرے میں پڑ گئی ہے۔

    جواب میں زلفی بخاری نے آکسفورڈ یونی ورسٹی کی تازہ تحقیق کے اعداد و شمار ٹویٹ کر دیے، انھوں نے کہا آکسفورڈ یونی ورسٹی کی ریسرچ نے برطانوی میڈیا کا جھوٹ بے نقاب کر دیا ہے، برطانیہ میں کرونا کیسز 1300 مختلف مقامات سے پہنچے، زیادہ تر کیسز اسپین، فرانس اور اٹلی سے ایکسپورٹ ہوئے، جس وقت برطانیہ میں کرونا کیسز بڑھے اس وقت پاکستان کی فضائی حدود بند تھیں۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا برطانیہ میں کرونا کیسز فروری کے آغاز اور پاکستان میں فروری کے اختتام پر رپورٹ ہوئے، جب برطانیہ میں کرونا کا آغاز ہوا اس وقت پاکستان میں کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا تھا، ایک بھی کیس رپورٹ ہونے سے قبل پاکستان کرونا کیسے ایکسپورٹ کر سکتا تھا؟

    زلفی بخاری نے یہ بھی کہا کہ برطانیہ میں 80 فی صد کیسز 28 فروری سے 29 مارچ کے درمیان رپورٹ ہوئے، مارچ میں پاکستان اپنی فضائی حدود بند کر چکا تھا، ٹریول بین کے دوران کسی کو بیرون ملک آنے جانے کی اجازت ہی نہیں تھی۔