Tag: جھوٹی خبریں

  • پرینتی چوپڑا نے بھارتی میڈیا کو جھوٹا قرار دے دیا

    پرینتی چوپڑا نے بھارتی میڈیا کو جھوٹا قرار دے دیا

    بھارتی اداکارہ پرینیتی چوپڑا نے بھارتی میڈیا کو جھوٹی خبریں پھیلانے سے گریز کرنے کا مشورہ دے دیا۔

    بھارتی میڈیا کی جانب سے جھوٹا واویلا مچانے پر اب خود بھارت کے اندر سے آوازیں اُٹھنا شروع ہوگئیں، بھارتی اداکارہ پرینتی چوپڑا کا کہنا تھا کہ جھوٹی خبریں نہ پھیلائیں، ذمہ دارانہ رپورٹنگ کا مظاہرہ کریں۔

    اداکارہ کا بھارتی میڈیا کی جانب سے جھوٹی خبر پھیلانے پر کہنا تھا کہ اس وقت ہم جو سب سے برا کام کر سکتے ہیں وہ ہے جعلی خبریں پھیلانا اور ان لوگوں کو خوفزدہ کرنا جو گھرون میں بیٹھے ہیں، صرف حکومتی ذرائع پر بھروسہ کریں اور کچھ نہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز بالی وڈ کی معروف اداکارہ سوناکشی سنہا نے بھی بھارتی نیوز چینلز کی مضحکہ خیز خبروں اور غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ پر سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے انہیں خبروں کا سرکس کہہ دیا تھا۔

    انسٹاگرام اسٹوری پر سوناکشی سنہا نے بھارتی نیوز چینلز کو پاکستان کے ساتھ جاری کشیدگی میں سنسنی خیز اور فلمی کوریج کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا اور الزام عائد کیا کہ وہ حقیقت بیان کرنے کے بجائے لوگوں میں خوف و ہراس پیدا کر رہے ہیں۔

    بالی وڈ اداکارہ نے کہا کہ ہمارے نیوز چینلز ایک مذاق ہیں، میں ان کی حد سے زیادہ ڈرامائی انداز، چیخ و پکار اور خوف پھیلانے سے شدید متاثر ہوئی ہوں، آپ کر کیا رہے ہو؟ بس اپنا کام کرو اور حقائق سامنے لاؤ۔

    ’جنگ کو سنسنی خیز بنانا اور ان لوگوں میں خوف و ہراس پیدا کرنا بند کریں جو بہرحال بے چین ہیں۔ لوگوں سے گزارش ہے کہ وہ صرف ایک قابل اعتماد خبر کا ذریعہ تلاش کریں، خبروں کے نام پر اس گندگی کو دیکھنا بند کریں۔‘

    سوناکشی سنہا کی جانب سے مذکورہ بیان بھارتی وزارت دفاع کی جانب سے نیوز چینل، میڈیا آؤٹ لیٹس اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو باضابطہ ایڈوائزری جاری کرنے کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا۔

    ایڈوائزری میں زور دیا گیا کہ فوجی آپریشنز، فوجیوں کی نقل و حرکت اور حکمت عملی کے فیصلوں کی لائیو کوریج کو نشر کرنے سے گریز کیا جائے۔

    پاک بھارت کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

    بھارتی وزارت دفاع نے خبردار کیا کہ اس طرح کی کوریج آپریشنل سکیورٹی اور اہلکاروں کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔

  • جھوٹی خبروں کے تدارک کیلئے پنجاب حکومت کا بڑا فیصلہ

    جھوٹی خبروں کے تدارک کیلئے پنجاب حکومت کا بڑا فیصلہ

    حکومت پنجاب نے جھوٹی، من گھڑت اور غیر حقیقی خبروں کے تدارک کے لیے صوبے بھر میں ہتک عزت قانون کے نفاذ کا فیصلہ کرلیا۔

    مذکورہ ہتک عزت قانون 2024کا اطلاق پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلائی جانے والی ان جھوٹی اور غیرحقیقی خبروں پر ہوگا جس سے کسی فرد یا ادارے کا تشخص خراب ہو۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ قانون کا اطلاق ان جھوٹی خبروں کے تدارک کیلئے کیا جائے گا جو کسی شخص کی پرائیویسی اور پبلک پوزیشن کو خراب کرنے کیلئے پھیلائی جائیں گی۔

    ذرائع کے مطابق ہتک عزت آرڈیننس 2002 اس قانون کے اطلاق کے بعد سے تبدیل ہو جائے گا، پنجاب حکومت نے ہتک عزت قانون 2024 کا بل صوبائی اسمبلی میں پیش کردیا۔

    ہتک عزت بل 2024 اسمبلی کی متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا گیا، کمیٹی ہتک عزت بل 2024 پر اپنی سفارشات آئندہ دو روز میں پیش کرے گی۔

    کمیٹی کی سفارشات کے بعد بل صوبائی اسمبلی میں منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا، اسمبلی سے منظوری کے بعد بل کا اطلاق صوبے میں فی الفور کر دیا جائے گا۔

  • ویڈیو رپورٹ: بھارت میں فیک نیوز کے پھیلاؤ سے متعلق نئے حقائق سامنے آ گئے

    ویڈیو رپورٹ: بھارت میں فیک نیوز کے پھیلاؤ سے متعلق نئے حقائق سامنے آ گئے

    بھارت میں فیک نیوز اور پروپیگنڈا عروج پر ہے، سی این اے انسائیڈر کی خصوصی ڈاکومنٹری میں بھارت میں جھوٹی خبروں کے پھیلاؤ سے متعلق نئے حقائق سامنے آ گئے۔

    سی این اے انسائیڈر کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں جھوٹ کے پھیلاؤ میں بھارت نمبر ون پر ہے، نومبر 2023 میں راجھستان کے انتخابات کے دوران کانگریس لیڈر اشوک گیلوٹ کے جلسے کی ویڈیو وائرل ہوئی، جس میں اشوک گیلوٹ کی تقریر کے دوران مودی کے نعرے بلند ہوتے دکھائے گئے اور اس ویڈیو کو ویریفائیڈ اکاؤنٹ رشی بگری پر شیئر کیا گیا، جسے 488 ہزار سے زائد لوگوں نے دیکھا۔

    سی این اے انسائیڈر کے مطابق متعدد نیوز چیکرز نے ویڈیو کو جھوٹا قرار دیا اور تقریر کی لائیو اسٹریم سے ثابت کیا کہ جلسے میں کہیں بھی مودی کے نعرے نہیں لگائے گئے، اس سے پہلے کہ کوئی بھی ویڈیو سچ یا جھوٹ ثابت ہو اسے لاکھوں ووٹرز میں پھیلا کر متاثر کر دیا جاتا ہے۔

    سی این اے انسائیڈر کے مطابق 2023 کے سٹیٹسٹا سروے میں بھارت میں سب سے بڑا خطرہ غلط اور فیک نیوز اور معلومات کے پھیلاؤ کو قرار دیا گیا، بھارت میں انتخابات کے دوران فری لانسرز سب سے زیادہ ڈیمانڈ میں ہوتے ہیں، جن کا کام سوشل میڈیا پر سیاسی جماعتوں کی کیمپین چلانا ہوتا ہے، سوشل میڈیا پر سیاسی جماعتوں کی کیمپینز زیادہ تر جھوٹ اور من گھڑت پروپیگنڈے پر مبنی ہوتی ہیں۔

    ویڈیو رپورٹ: بھارتی انتخابات سے متعلق دی گارڈین نے اپنی رپورٹ میں کیا لکھا؟

    سی این اے انسائیڈر نے مزید لکھا کہ ہزاروں آئی ٹی سیل ورکرز کو سیاسی جماعتوں کی جانب سے ہائر کیا جاتا تاکہ وہ سوشل میڈیا پر اپوزیشن جماعتوں کے خلاف منفی پروپیگنڈا پھیلا سکیں، انیل کمار جو کہ بی جے پی کے آئی ٹی سیل میں کام کرتا ہے، مختلف آرٹسٹس کو ہائر کر کے مودی کی تعریف اور اپوزیشن کے خلاف ویڈیوز بنا کر وٹس ایپ پر وائرل کرتا ہے، انیل کمار کو بی جے پی کے حق میں کوئی بھی جھوٹی اور من گھڑت معلومات پھیلانے کی اجازت ہے۔

    2019 میں بی جے پی نے محض اتر پردیش میں انتخابی مہم کے لیے انیل کمار جیسے 2 لاکھ سائبر ورکرز کو ہائر کیا تھا، انیل کمار نے بتایا ’’ہماری ایک مخصوص ٹیم ہے جس کا کام اپوزیشن جماعتوں کے کمنٹ سیکشن میں ہتک آمیز باتیں پوسٹ کرنا ہوتا ہے۔‘‘

    سی این اے انسائیڈر کے مطابق اپریل 2019 میں فیس بک نے 700 سے زائد اکائونٹس کو بی جے پی کے متعلق فیک نیوز پھیلانے پر بند کیا تھا، فیک نیوز بھارت میں ایک انڈسٹری کی شکل اختیار کر چکی ہے، ڈس انفو لیب نے 15 سالہ تحقیق کے بعد بھارت سے آپریٹ ہونے والے 750 جعلی میڈیا ہینڈلز کی کھوج لگائی جو کہ 119 ممالک میں جھوٹی خبر پھیلانے کا کام کرتے تھے، سوادی چترویدی کی کتاب ’’آئی ایم ٹرول‘‘ میں دو سال کی ریسرچ کے ذریعے ثابت کیا گیا کہ ایک منظم سسٹم کے تحت سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد پھیلایا جاتا ہے۔

    سوادی چترویدی نے لکھا کہ مودی سرکار جانتی ہے کہ انفارمیشن کتنا بڑا ہتھیار ہے اور اسے کیسے استعمال کیا جا سکتا ہے اس لیے وہ بھارت میں انفارمیشن کو اپنے کنٹرول میں رکھنا چاہتی ہے۔‘‘ مودی سرکار کی جانب سے پھیلایا جانے والا نفرت انگیز مواد اب مذہبی پولرائزیشن اور انتہا پسندی کی شکل اختیار کر چکا ہے جس کا نتیجہ اموات ہیں، 3 اگست 2023 کو ہریانہ میں مسلمانوں اور ہندوؤں کے مابین ہونے والے فساد میں 200 سے زائد افراد زخمی اور 7 افراد ہلاک ہوئے تھے، اس فساد کی وجہ محض سوشل میڈیا پر ہندو لیڈر کی جانب سے شیئر کی گئی ایک نفرت انگیز ویڈیو تھی۔

    سی این اے انسائیڈر نے لکھا ہندوتوا واچ کے بانی اور کشمیری صحافی رقیب نائیک کو جھوٹے پروپیگنڈوں کی حقیقت آشکار کرنے پر بھارت سے ملک بدر کر دیا گیا تھا، رقیب نائیک کا کہنا تھا ’’مذہب کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر کے مودی سرکار مسلمانوں کو ہندوؤں کا دشمن بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔‘‘ سی این اے انسائیڈر کے مطابق رقیب نائیک کو مذہب کی بنیاد پر نفرت انگیز مواد پر تنقید کرنے کے باعث پاکستانی ہونے کا الزام لگا کر ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیا گیا۔

    جنوری 2024 میں مودی سرکار نے ٹوئٹر پر دباؤ ڈال کر ہندوتوا واچ کو بند کروا دیا،3 جولائی 2018 کو ممبئی میں ہندو انتہا پسندوں نے 5 بے گناہ افراد کو تشدد کا نشانہ بنا کر سر عام قتل کر دیا تھا، اس ہول ناک واقعے کی وجہ سوشل میڈیا پر بچے کی اغوا کی ایک جھوٹی ویڈیو تھی جسے دیکھ کر مشتعل ہجوم نے معصوم افراد کا قتل کر دیا، وٹس ایپ پر پھیلنے والی جھوٹی افواہوں کے باعث 2017 سے اب تک 23 سر عام قتل کے واقعات رونما ہو چکے ہیں۔

    سی این اے انسائیڈر کے مطابق بھارت میں 418 ملین سے زائد انٹرنیٹ صارفین موجود ہیں جن میں سے محض 38 فی صد ڈیجیٹل میڈیا کے متعلق آگاہی رکھتے ہیں، 2017 سے اب تک فیس بک 27 ملین جعلی اکاؤنٹس کو منجمد کر چکا ہے، کرونا وبا کے دوران وٹس ایپ پر ملنے والی جھوٹی خبروں کے باعث بھارت میں عوام سنگین مشکلات کا شکار رہی، وٹس ایپ اور فیس بک پر بھارتی عوام کو گاؤ موتر اور دیگر نازیبا اشیا کے استعمال سے کرونا کا علاج کرنے کا کہا جاتا رہا جس پر عوام عمل بھی کرتی رہی، ڈاکٹر ادتیا سیٹھی کے مطابق ’’کووِڈ کے دوران ہمارے پاس بے شمار مریض ایسے بھی آئے جنھوں نے وٹس ایپ میسج پر یقین کر کے کووڈ کو ختم کرنے کے لہے برتن دھونے والا صابن کھایا یا پیا تھا۔

    بھارت میں سوشل میڈیا کے ذریعے صحت کے متعلق غلط معلومات کے پھیلاؤ کی بڑی وجہ صحت کا ناقص سسٹم ہے، سی این اے انسائیڈر کے مطابق مودی سرکار بھارتی جی ڈی پی کا محض 1.5 فی صد صحت پر خرچ کرتی ہے، سوشل میڈیا کے ذریعے جعلی اور جھوٹی خبروں اور نفرت انگیز مواد کے پھیلاؤ کے باعث لاکھوں بھارتی بھاری نقصان اٹھاتے ہیں لیکن مودی سرکار ڈھٹائی سے اس عمل کو نہ روکتی ہے اور نہ ہی دوسروں کو اس کی ترغیب دیتی ہے۔

  • کرونا ویکسین: نوبل انعام یافتہ سائنس داں کے دعوؤں میں کتنی صداقت ہے؟

    کرونا ویکسین: نوبل انعام یافتہ سائنس داں کے دعوؤں میں کتنی صداقت ہے؟

    گزشتہ دنوں ایک غلط خبر اور فرانس کے نوبل انعام یافتہ سائنس داں کے کرونا ویکسین سے متعلق دعوؤں نے دنیا بھر میں خاص طور پر اُن لوگوں کو خوف زدہ کردیا جو ویکسینیشن کروا چکے ہیں۔

    فرانسیسی سائنس داں لک مونٹاگنیئر (Luc Montagnier) سے منسوب کردہ من گھڑت خبر میں سب سے پریشان کُن اور افراتفری پھیلانے والی بات ویکسین لگوانے کے دو سال کے اندر موت واقع ہوجانے کی تھی۔ انھوں نے کہا کہ کرونا ویکسین اس وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بن رہی ہے۔

    دنیا بھر میں سائنس دانوں نے اس من گھڑت خبر کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مونٹاگنیئر کی مختصر دورانیے کی ویڈیو میں بیان کردہ مفروضے درست نہیں ہیں۔ یہ بات کہ ویکسین لگوانے والے دو سال کے اندر موت کا شکار ہوسکتے ہیں، ان سے غلط منسوب کی گئی ہے اور مکمل طور پر غلط ہے، لیکن ان کے بیان کردہ چند مفروضوں کی وضاحت ضروری ہے جو ویکسین اور ویکیسینشن کے حوالے سے غلط فہمی پھیلانے کا سبب بن رہے ہیں۔

    یہ جان لیں‌ کہ سائنس کی دنیا میں کوئی بھی مفروضہ یا تحقیق اسی صورت لائقِ توجہ اور اہمیت کی حامل ہوتی ہے جب وہ بنیادی اصولوں اور قاعدے کے مطابق ہوں۔ ایسے دعوؤں کی پرکھ اور انھیں لائقِ توجّہ ثابت کرنے کے لیے ٹھوس حقائق پیش کرنا جب کہ کسی مفروضے پر بحث چھیڑنے کے لیے سائنسی بنیادوں پر دلیل اور اس کا جواز فراہم کرنا پڑتا ہے۔

    کرونا وائرس کے خلاف تجربہ گاہوں میں‌ متحرک اور فعال سائنس دانوں اور ماہرین کے مطابق مذکورہ بحث قیاس آرائیوں پر مبنی اور انٹرویو سے متعلق عوامی سطح پر پھیلنے والی غلط فہمیوں کا نتیجہ ہے۔

    ماہرین کے مطابق سب کو یہ جان لینا چاہیے کہ مونٹاگنیئر نے ہرگز نہیں کہا کہ ویکسین لگوانے والے دو سال کے اندر موت کے منہ میں چلے جائیں گے۔ یہ اُن سے منسوب کردہ جھوٹی بات ہے۔

    اس انٹرویو کی بنیاد پر دوسری بڑی غلط فہمی یہ پیدا کی گئی کہ مارچ سے مئی کے دوران حفاظتی ٹیکہ لگوانے کے باوجود امریکا میں 70 ہزار افراد موت کے منہ میں‌ چلے گئے جب کہ ویکسینیشن سے پہلے تین مہینوں کے دوران 25000 اموات ہوئی‌ تھیں اور یہ تعداد وبا کی شدّت کے باوجود بہت کم ہے۔ یہ اعداد و شمار یکسر غلط اور جھوٹ پر مبنی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق ویکسینیشن سے پہلے برطانیہ، امریکا، جنوبی افریقا، برازیل اور بھارت جیسے ممالک میں کووڈ 19 کا وائرس اپنی شکل تبدیل کرتے ہوئے تیزی سے پھیل رہا تھا، لیکن انہی ممالک میں ویکسین لگانے کے کرونا کے کیسز میں بڑی حد تک کمی دیکھی گئی۔ اسی طرح انسانی جسم پر وائرس کے مختلف شکلوں میں حملہ آور ہونے میں بھی حفاظتی ویکسین رکاوٹ بنی ہے۔

    فرانسیسی سائنس داں کا یہ دعویٰ سامنے آیا کہ ویکسین اس وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتی ہے، جسے ماہرین نے بے بنیاد اور مکمل طور پر غلط قرار دیا ہے۔

    سائنس دانوں اور طبّی ماہرین کا کہنا ہے کہ وائرس کے پھیلاؤ اور اموات سے متعلق حقائق اور تازہ اعداد و شمار کو دیکھا جائے تو یہ بات سمجھنا مشکل نہیں کہ صورتِ حال بہتر ہو رہی ہے اور دنیا کو اس وبا سے محفوظ رکھنے کا واحد اور مؤثر ذریعہ اس کی ویکسین ہے۔

    پاکستان میں کرونا وائرس کی مفت ویکسینیشن کا عمل جاری ہے اور لوگوں کو چاہیے کہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں۔ ویکسین لگوائیں اور اس وبائی مرض سے محفوظ رہیں۔

  • جعلی خبریں پھیلانے والوں کے لیے قرآن مجید کا حکم واضح ہے: وزیر اعظم

    جعلی خبریں پھیلانے والوں کے لیے قرآن مجید کا حکم واضح ہے: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے سورۃ البقرہ کی آیت ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ جعلی خبریں پھیلانے والوں کے لیے قرآن مجید کا حکم واضح ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر سورۃ البقرہ کی آیت ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ جعلی خبریں پھیلانے والوں کے لیے قرآن مجید کا حکم واضح ہے۔

    وزیر اعظم کی ٹویٹ کردہ مذکورہ آیت میں کہا گیا، ’اور سچ کو جھوٹ سے نہ ملاؤ، اس سچ کو نہ چھپاؤ جس کا تمہیں علم ہو: سورة البقرہ آیت 42‘۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعظم عمران خان نے مہمند ڈیم کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔

    تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ قبائلی علاقوں میں سرمایہ کاری کے بہترین مواقع ہیں۔ سنہ 1960 کی دہائی میں پاکستان ترقی کر رہا تھا، کیا وجہ ہے برصغیر کے دیگر ممالک پاکستان سے آگے نکل گئے۔ چین کی ترقی مثال ہے، وہاں کی قیادت الیکشن کا نہیں سوچتی۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ صوبائی دارالحکومت پر ترقیاتی فنڈز سے متعلق مثال دیکھ لیں، لاہور میں اوسط فی کس 70 ہزار روپے خرچ ہوتے تھے، دیگر علاقوں کے لوگوں نے بھی لاہور کا رخ کرلیا۔ اس وجہ سے لاہور کی آبادی بڑھی اور پانی جیسے مسائل پیدا ہوئے۔

  • مشکل وقت کے بعد اچھا اور خوش حال دور شروع ہوگا: وزیر اعظم عمران خان

    مشکل وقت کے بعد اچھا اور خوش حال دور شروع ہوگا: وزیر اعظم عمران خان

    اسلام آباد: وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت اپنے منشور کے مطابق اصلاحات پر عمل پیرا ہے، مشکل وقت کے بعد اچھا اور خوش حال دور شروع ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعظم عمران خان کی زیرِ صدارت اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری اور مختلف محکموں کے سربراہان شریک ہوئے۔

    [bs-quote quote=”ذمہ دار میڈیا ملکی تعمیر و ترقی اور عوام کو با خبر رکھنے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”عمران خان” author_job=”وزیر اعظم پاکستان”][/bs-quote]

    وزیرِ اعظم نے کہا کہ وزارتِ اطلاعات اصلاحاتی ایجنڈے کے مقاصد اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کرے، ذمہ دار میڈیا ملکی تعمیر و ترقی اور عوام کو با خبر رکھنے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔

    عمران خان نے وزارتِ اطلاعات کو حکومتی پالیسیوں سے عوام کو با خبر رکھنے کے لیے کردار ادا کرنے کی بھی ہدایت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ میڈیا پالیسیوں سے متعلق کیے جانے والے من گھڑت پراپیگنڈے سے آگاہ ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  بدلتے رجحانات پر نظر رکھنے کے لیے میڈیا یونیورسٹی بنائیں گے: فواد چوہدری

    وزیرِ اعظم نے کہا کہ میڈیا کے ساتھ مل کر اس مذموم ایجنڈے کو بے نقاب کرنے کی ضرورت ہے، مہذب اور ذمہ دار معاشرہ بے بنیاد اور من گھرت خبروں کی تشہیر کی اجازت نہیں دیتا۔

    انھوں نے وزارت اطلاعات کو ہدایت کی کہ بے بنیاد خبروں کی اشاعت کی حوصلہ شکنی کے لیے میڈیا سے روابط کو مضبوط کیا جائے، اور افسران معلومات کی رسائی اور درست انفارمیشن کی فراہمی میں متحرک کردار ادا کریں۔

  • فیس بک پر جھوٹی خبروں، نفرت انگیز مواد روکنے کی ضرورت ہے، وزیراعظم

    فیس بک پر جھوٹی خبروں، نفرت انگیز مواد روکنے کی ضرورت ہے، وزیراعظم

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ فیس بک پر جھوٹی خبروں، نفرت انگیز  مواد روکنے کی ضرورت ہے، جھوٹ، نفرت پر مبنی مواد معاشرے کے لیے خطرہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے فیس بک حکام نے ملاقات کی۔ ملاقات میں معاون خصوصی زلفی بخاری، افتخار درانی ودیگر حکام ملاقات میں شریک تھے، وزیراعظم عمران خان نے فیس بک کے سوشل نیٹ ورک کو پھیلانے کی تعریف کی۔

    [bs-quote quote=” فیس بک کے ذریعے صحت کے شعبے میں انقلاب لایا جاسکتا ہے” style=”style-6″ align=”left” author_name=”وزیراعظم عمران خان”][/bs-quote]

    وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ فیس بک نے سوشل میڈیا رابطے کے نظام کو عالمی سطح پر بدل دیا ہے، اہم معاملات پر عوامی سطح پر شعور اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کیا، سماجی ویب سائٹس سے سوشل سروسز میں انقلابی اقدامات اُٹھائے جاسکتے ہیں۔

    عمران خان نے سوشل میڈیا کے غلط استعمال پر بھی اظہار تشویش کیا، فیس بک نمائندے سائمن ملر نے وزیراعظم کو فیس بک فیچرز سے متعلق بریفنگ دی، وزیراعظم کو دور دراز علاقوں تک فیس بک کے ذریعے رسائی سے متعلق آگاہ کیا گیا۔

    وزیراعظم نے کہا کہ فیس بک کے ذریعے صحت کے شعبے میں انقلاب لایا جاسکتا ہے، عوام میں آگاہی اور شعور پھیلانے میں فیس بک کا بڑا کردار ہے۔

    سائمن ملر نے فیس بک کا غلط استعمال روکنے کے لیے اہم اقدامات اٹھائے جارہے ہیں، خطرے کی صورت حال، ایمرجنسی حالات میں فیس بک کے استعمال پر بھی وزیراعظم کو بریفنگ دی گئی۔

    وزیراعظم عمران خان نے سماجی روابط کو بڑھانے پر فیس بک انتظامیہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے دور دراز علاقوں میں صحت کے مسائل کو اجاگر کیا جاسکتا ہے۔