Tag: جھوٹی گواہی

  • اللہ کے لیے سچے گواہ بن جاؤ، چیف جسٹس

    اللہ کے لیے سچے گواہ بن جاؤ، چیف جسٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے قتل کے ملزم ممتاز کو بری کردیا، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نےجھوٹی گواہی پر اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا نہ اسلام جھوٹ کی اجازت دیتا ہے اور نہ قانون تو عدالت کیسےجھوٹ کی اجازت دے سکتی ہے، اللہ کے لئے سچے گواہ بن جاؤ چاہے والدین، بہن بھائیوں یا رشتے داروں کے خلاف گواہی کیوں نا دینا پڑے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سرگودھا کے رہائشی نصر اللہ قتل کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، عدالت نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے محمد ممتاز کو سزائے موت کی سزا سنائی تھی، ہائی کورٹ نے سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کیا۔

    سپریم کورٹ نے سرگودھا کے رہائشی نصر اللہ کے قتل کیس میں جھوٹی گواہی دینے پر ہائی کورٹ کافیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ملزم محمد ممتازکو بری کردیا۔

    دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے جھوٹی گواہی کے حوالے سے اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا جب سے جھوٹے گواہوں کے خلاف کارروائی شروع ہوئی ہے گواہان بھاگنا شروع ہو گئے گواہ جھوٹ بولتے ہیں تو قانون کا بھی سامنا کریں۔

    1951چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ 1951میں چیف جسٹس منیرکےجھوٹی گواہی پرفیصلےسےمعاملہ خراب ہوا، فیصلےمیں تھاگواہ کوجھوٹ بولنےدیں،سچ جھوٹ کاخودپتہ لگالیں گے۔

    جسٹس آصف کھوسہ نے مزید کہا نہ اسلام جھوٹ کی اجازت دیتا ہے اور نہ قانون تو عدالت کیسےجھوٹ کی اجازت دے سکتی ہے، کتنےلوگ جھوٹے گواہوں کی وجہ سےمصیبت برداشت کرتے ہیں، جسٹس قاضی محمد امین کا ریمارکس میں کہنا تھا کہ قرآن پاک میں ہے کہ جھوٹ کو سچ سےمت ملاؤ۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے گواہ اللہ کا نام لے کر اور حاضر ناظر جان کو جھوٹ بولتے ہیں، اللہ کے لئے سچے گواہ بن جاؤ چاہے والدین، بہن بھائیوں یا رشتے داروں کے خلاف گواہی کیوں نا دینا پڑے۔

  • سچے شواہد کے بغیر انصاف کی فراہمی ناممکن ہے، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ

    سچے شواہد کے بغیر انصاف کی فراہمی ناممکن ہے، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ ججوں کو اپنے عہد کے مطابق برابری کی بنیاد پر انصاف فراہم کرنا ہوگا، سچے شواہد کے بغیر انصاف کی فراہمی ناممکن ہے، جھوٹے گواہ سےانصاف کا عمل متاثر ہوتا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں جوڈیشل اکیڈمی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت تمام شہری برابری کے حقوق رکھتے ہیں،آرٹیکل 37بی کے تحت ہر شہری کو فوری انصاف فراہم کرنا ان کا بنیادی حق ہے۔

    صنفی بنیادوں پر تشدد کی روک تھام عدالت پروگرام کاحصہ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سچے شواہد کے بغیر انصاف کی فراہمی ناممکن ہے، قتل کے مقدمات میں اکثریت عینی شاہدین جھوٹی گواہی دیتے ہیں۔

    گواہ اگرجھوٹا ہو تو انصاف کی فراہمی کا پورا عمل متاثرہوتا ہے، جھوٹی گواہی دینے والوں کو سزا دے کر مثال قائم کرنی چاہئے۔

    چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ انصاف کی فراہمی کیلئے پولیس اصلاحات بھی انتہائی اہمیت کی حامل ہیں، اس سلسلے میں وکلاء کے ساتھ تفتیشی افسران کو بھی تربیبت دی جارہی ہے،3ماہ کےدوران مقامی عدالتوں سے11 فیصد مقدمات کےبوجھ میں کمی آئی ہے۔

    انصاف کی فوری فراہمی کے لیے انفارمیشن ٹیکنالوجی، آرٹیفشل انٹیلی جنس اور وائس ٹیکنالوجی سے مدد لی جارہی ہے، آصف سعید کھوسہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ سستے اور جلد انصاف کی فراہمی کے لیے ماڈل کورٹس کا اہم کردار ہے، مجسٹریٹ ماڈل کورٹس نے11دن میں5000کیسز نمٹائے۔

    اس کے علاوہ صنفی بنیاد پر تشدد کے خاتمے کے لیے خصوصی عدالتوں کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے، اگلے مرحلے میں بچوں کی قانونی امداد کے لیے عدالتیں قائم کی جائیں گی، ججوں کو اپنےعہد کےمطابق برابری کی بنیاد پرانصاف فراہم کرنا ہوگا۔

  • سپریم کورٹ کا جھوٹی گواہی پر جھوٹےگواہ کے خلاف کارروائی کا حکم

    سپریم کورٹ کا جھوٹی گواہی پر جھوٹےگواہ کے خلاف کارروائی کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ کاجھوٹی گواہی پر جھوٹےگواہ کےخلاف کارروائی کاحکم دے دیا اور کہا جوایک جگہ جھوٹاہوگاوہ ہرجگہ جھوٹاہوگا، گواہی کے کسی  حصے میں جھوٹ پرساری گواہی جھوٹی تصورہوگی، عدالتیں جھوٹےگواہ کےخلاف کسی قسم کی لچک نہ دکھائیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے عدلیہ کوجھوٹی گواہی پرکسی قسم کی لچک نہ دکھانے کا فیصلہ کرتے ہوئے جھوٹی گواہی پر جھوٹےگواہ کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔

    سپریم کورٹ نےجھوٹی گواہی کےحوالےسےتحریری فیصلہ جاری کر دیا، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے31صفحات پرمشتمل فیصلہ تحریرکیا۔

    فیصلے میں کہا گیا سچ انصاف کی بنیادہے، انصاف کسی مہذب معاشرےکی بنیادہے، سچ پرسمجھوتہ دراصل معاشرے کےمستقبل پرسمجھوتہ ہے، ہمارے عدالتی نظام کوسچ سےانحراف کرنے بہت نقصان ہوا، اس سنگین غلطی کودرست کرنےکا وقت آگیاہے۔

    تحریری فیصلہ کے مطابق جوایک جگہ جھوٹاہوگاوہ ہرجگہ جھوٹاہوگا، گواہی کےکسی حصےمیں جھوٹ پرساری گواہی جھوٹی تصورہوگی، عدالتیں جھوٹے گواہ کے خلاف کسی قسم کی لچک نہ دکھائیں اور جھوٹی گواہی دینے پر کارروائی کی جائے۔

    مزید پڑھیں : جھوٹی گواہی کی قانونی حیثیت پر بھی فیصلہ آج جاری کر دیاجائے گا، چیف جسٹس

    اس سے قبل چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے دہشت گردی کی تعریف کے تعین کے لیے لارجربنچ تشکیل دیا تھا اور چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا لارجر بینچ دہشت گردی کی حتمی تعریف پر فیصلہ دے گا، انیس سو ستانوے سےاب تک طےنہیں ہواکونسا کیس دہشت گردی کے زمرے میں آتاہے، اس لئے دہشت گردی کی تعریف کے لیے بینچ بنایاہے۔

    جسٹس آصف کھوسہ نےمزید کہا تھا جھوٹی گواہی کی قانونی حیثیت پر بھی فیصلہ آج جاری کر دیاجائے گا، آج سے یہ طے ہو جائےگاجھوٹےگواہ کی پوری گواہی مسترد ہوگی ۔

    یاد رہے 4 مارچ کو چیف جسٹس آصف کھوسہ نے سیشن جج نارووال کو جھوٹےگواہ اے ایس آئی خضر حیات کے خلاف کارروائی کاحکم دیتے ہوئے کہا تھا 4 مارچ 2019 آج سےسچ کا سفر شروع کر رہے ہیں، آج سے جھوٹی گواہی کاخاتمہ ہوتاہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا تھا حلف پر جھوٹا بیان دینا ہی غلط ہے، اگرانسانوں کاخوف نہیں تھاتواللہ کاخوف کرناچاہیےتھا، آپ نے اللہ کا نام لے کر کہہ دیاجھوٹ بولوں تو اللہ کا قہرنازل ہو، شاید اللہ کا قہرنازل ہونے کا وقت آگیاہے۔

    گذشتہ ماہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف کھوسہ نے جھوٹی گواہی پر عمر قید کی سزا کا عندیہ بھی دیا تھا۔

  • چار مارچ 2019 آج سے سچ کا سفر شروع کررہے ہیں، چیف جسٹس آصف کھوسہ

    چار مارچ 2019 آج سے سچ کا سفر شروع کررہے ہیں، چیف جسٹس آصف کھوسہ

    اسلام آباد : چیف جسٹس آصف کھوسہ نے سیشن جج نارووال کو جھوٹےگواہ اے ایس آئی خضر حیات کے خلاف کارروائی کاحکم دیتے ہوئے کہا 4 مارچ 2019 آج سےسچ کا سفر شروع کر رہے ہیں، آج سے جھوٹی گواہی کاخاتمہ ہوتاہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں قتل کے مقدمے میں جھوٹاگواہ اے ایس آئی خضرحیات پیش ہوا، چیف جسٹس نے کہا آپ وحدت کالونی لاہور میں کام کررہے تھے، نارووال میں قتل کے مقدمے کی گواہی دی، جس پر اے ایس آئی خضرحیات نے بتایا میں نے حلف پربیان دیاہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا حلف پر جھوٹا بیان دینا ہی غلط ہے، اگرانسانوں کاخوف نہیں تھاتواللہ کاخوف کرناچاہیےتھا، آپ نے اللہ کا نام لے کر کہہ دیاجھوٹ بولوں تو اللہ کا قہرنازل ہو، شاید اللہ کا قہرنازل ہونے کا وقت آگیاہے۔

    اللہ کا نام لے کر کہہ دیاجھوٹ بولوں تو اللہ کا قہرنازل ہو، شاید اللہ کا قہرنازل ہونے کا وقت آگیاہے

    جسٹس آصف کھوسہ کا ریمارکس میں مزید کہنا تھا کہ پولیس ریکارڈ کے مطابق آپ چھٹی پرتھے، پولیس والے ہو کر آپ نے جھوٹ بولا، ہائی کورٹ نے بھی کہا یہ جھوٹاہے، تو وکیل خضر حیات نے کہا عیدکادن تھا، جس پر چیف جسٹس نے کہا عیدکےدن جھوٹ بولنےکی اجازت ہوتی ہے؟ تھانے میں تو کوئی ملنے والا بھی آئے تو ریکارڈ رکھا جاتا ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے قانون کہتاہےجھوٹی گواہی پر عمر قید ہوتی ہے، آج 4 مارچ 2019 سےسچ کا سفرشروع کررہےہیں، تمام گواہوں کو خبر ہو جائے  ، بیان کا کچھ حصہ جھوٹ ہوا تو سارا بیان مستردہوگا، آج سےجھوٹی گواہی کاخاتمہ کررہے ہیں اور اس جھوٹےگواہ سےآغاز کررہے ہیں، گواہی کا کچھ  حصہ جھوٹ ہو تو سارا بیان مسترد کیا جاتا ہے۔

    جسٹس آصف کھوسہ نے کہا 1964 میں لاہورہائی کورٹ کے جج نے معاملے میں رعایت دی، رعایت کا مقصد یہ تھا یہاں تو لوگ جھوٹ بولتے ہی ہیں، انصاف مانگتے ہیں تو پھر سچ بولیں، سچ میں بڑی طاقت ہے ، یا تو آپ اس روز ڈیوٹی پر موجود نہیں تھے، یاپھر آپ کی نگاہیں اتنی تیز تھیں نارووال میں وقوعہ دیکھ لیا، جھوٹی گواہیوں نے نظام عدل کوتباہ کرکے رکھ دیاہے، باپ بھائی بن کرحلف پرجھوٹ بولتے ہیں۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا جھوٹی گواہی پر عمرقید کا عندیہ

    چیف جسٹس نے قتل کیس میں جھوٹی گواہی دینے والے اے ایس آئی خضرحیات کو جھوٹا قراردیتے ہوئے مقدمہ سیشن جج نارووال کو بھجوا دیا اور سیشن جج کو اے ایس آئی کیخلاف کارروائی کا حکم دیا۔

    گذشتہ ماہ  چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف کھوسہ نے جھوٹی گواہی پر  عمر قید کی سزا  کا عندیہ دیتے ہوئے جھوٹی گواہی دینے والےپولیس رضاکار ارشدکا کیس انسداد دہشت گردی عدالت کو بھجوادیا تھا۔

  • چیف جسٹس نے جھوٹی گواہی دینے والےپولیس رضاکارکا کیس انسداد دہشت گردی عدالت کو بھجوادیا

    چیف جسٹس نے جھوٹی گواہی دینے والےپولیس رضاکارکا کیس انسداد دہشت گردی عدالت کو بھجوادیا

    اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف کھوسہ نے جھوٹی گواہی پر  سزا  کا عندیہ دیتے ہوئے جھوٹی گواہی دینے والےپولیس رضاکار ارشدکا کیس انسداد دہشت گردی عدالت کو بھجوادیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جعلی گواہ کے خلاف کارروائی پر سماعت ہوئی ، سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان نے جھوٹی گواہی پر عمر قید کا عندیہ دیتے ہوئے کہا قانون کےمطابق جھوٹی گواہی پرعمرقیدکی سزادی جاتی ہے۔

    جھوٹا گواہ محمدارشدعدالت میں پیش ہوئے ، محمدارشد نے اے ایس آئی مظہرحسین کےقتل کیس میں مبینہ جھوٹی گواہی دی تھی، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا آپ قومی رضاکارہیں،آپ رضاکارانہ گواہ بھی بنتےہیں، آپ کامیڈیکل 3دن بعدکیوں ہوا؟ جس پر محمدارشد نے بتایا مجھے چھرالگاتھا،3دن بعد بازو پرخارش ہوئی تو چھرا باہر نکلا۔

    چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا آپ زیادہ چرب زبانی نہ کریں، یہ کہتا ہے چھرا لگامیڈیکل رپورٹ کے مطابق تیزدھار آلے کا زخم ہے، کہتا ہےملزم کو ٹارچ کی روشنی میں دیکھا، باقی گواہ کہتےہیں گھپ اندھیراتھا۔

    جسٹس آصف کھوسہ نے محمدارشد سے مکالمے میں کہا آپ کےبیان پرکسی شخص کوسزائےموت ہو گئی تو، قومی رضاکارہیں گواہی بھی رضاکارانہ دی، آپ بتائیں آپ کےخلاف کارروائی کیوں نہ کی جائے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا حکومت ان کوتنخواہ دیتی ہے، جس پر نمائندہ فیصل آبادپولیس نے بتایا حکومت 2ہزارروپے مہینہ ان کوتنخواہ دیتی ہے، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پولیس والاکسی معاملےمیں قتل ہوگیایہ ساتھ گئےہوں گے، پولیس کی عزت بچانےکےلیےجھوٹی گواہی دےدی۔

    مزید پڑھیں : جھوٹی گواہیاں روکنے کے لیے جلد قانون نافذ کریں‌گے، چیف جسٹس

    چیف جسٹس نے پنجاب کے پراسیکیوٹرجنرل سے سوال کیا کہ معاملے پرعدالت کیاکرسکتی ہے، جس پر پراسیکیوٹرجنرل نے جواب میں کہا اس معاملےمیں ریاست کی درخواست پرٹرائل کورٹ انکوائری کرے گی، اس شخص کی گواہی اورمیڈیکل رپورٹ کو دیکھاجائےگا۔

    جسٹس آصف کھوسہ نے بڑا فیصلہ سناتے ہوئے جھوٹی گواہی دینے والے پولیس رضاکار ارشد کا کیس انسداد دہشت گردی عدالت کو بھجوادیاگیا اور حکم دیاکہ اے ٹی سی جھوٹ بولنے پر سیشن کورٹ میں شکایت دائرکرے اور سیشن کورٹ شکایات پر قانونی کارروائی عمل میں لائے۔

    یاد رہے 15 فروری کو سماعت میں چیف جسٹس آصف کھوسہ نے جھوٹے گواہوں کے خلاف جلد کارروائی کا فیصلہ کرتے ہوئے ریمارکس میں کہا تھا کہ گواہ کےبیان کا ایک حصہ جھوٹا ہو تو سارا بیان مستردہوتاہے، اسلام کےمطابق ایک بارجھوٹا ثابت ہونے پرساری زندگی بیان قبول نہیں ہوتا، جھوٹاگواہ ساری زندگی دوبارہ گواہی نہیں دے پائے گا،جلد اس قانون کا نفاذ کریں گے۔

    چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ اسلام کےمطابق ایک بارجھوٹا ثابت ہونے پرساری زندگی بیان قبول نہیں ہوتا، یہاں ساری ذمےداری عدالتوں پر ڈال دی گئی کہ سچ کوجھوٹ سےالگ کریں، اسلام کاحکم ہےسچ کو جھوٹ کےساتھ نہ ملاؤ۔

  • جھوٹی گواہی دینے والا کانسٹیبل عدالت میں طلب

    جھوٹی گواہی دینے والا کانسٹیبل عدالت میں طلب

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے جھوٹی گواہی دینے والے کانسٹیبل کو عدالت میں طلب کرلیا۔ اس سے پہلے بھی ایک شہری کو جھوٹی گواہی دینے پر عدالت میں طلب کیا جاچکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے قتل کے مقدمے میں جھوٹی گواہی کا نوٹس لیتے ہوئے جھوٹی گواہی دینے والے کانسٹیبل خضر حیات کو طلب کرلیا۔

    چیف جسٹس نے ڈی آئی جی آپریشنز لاہور کو حکم دیا ہے کہ خضر حیات کو 4 مارچ کو پیش کیا جائے۔ جھوٹی گواہی کا نوٹس قتل کے ملزم محمد الیاس کی سزا کے خلاف اپیل پر لیا گیا۔ ملزم محمد الیاس عدم شواہد کی بنیاد پر کیس سے بری ہوگیا تھا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کیس کو جھوٹی گواہی دے کر خراب کر دیا گیا، جھوٹی گواہی دینے والوں کے خلاف کارروائی کریں گے۔

    خیال رہے کہ چیف جسٹس نے جھوٹی گواہی کے خلاف پہلی کارروائی چند روز قبل کی تھی جب انہوں نے جھوٹی گواہی دینے پر ساہیوال کے رہائشی ارشد کو 22 فروری کو طلب کیا تھا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ رات کو 3 بجے کا واقعہ ہے کسی نے لائٹ نہیں دیکھی، ٹرائل کورٹ کی ہمت ہے انہوں نے سزائے موت دی۔

    انہوں نے کہا تھا کہ ہائیکورٹ نے بھی عمر قید کی سزا سنائی حالانکہ تمام گواہان کہہ رہے تھے کہ انہوں نے فائر ہوتے نہیں دیکھا، ’یہ سب کچھ نچلی عدالتوں کو کیوں نظر نہیں آتا‘۔

    چیف جسٹس نے کہا تھا کہ جس طرح رضا کارانہ گواہ بنا، اسی طرح رضا کارانہ جیل بھی جانا چاہیئے، ٹرائل کورٹ نے جھوٹی گواہی پر سزائے موت دی اور ہائیکورٹ نے عمر قید کی سزا سنائی۔