Tag: جیک ڈورسی

  • وہ خاص ٹویٹ جو 45 کروڑ روپے میں نیلام ہوا

    وہ خاص ٹویٹ جو 45 کروڑ روپے میں نیلام ہوا

    سماجی رابطوں کی مقبول ویب سائٹ ٹویٹر کے بانی جیک ڈورسی نے اپنی پہلی ٹویٹ 45 کروڑ پاکستانی روپے میں فروخت کردی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ٹویٹر کے بانی جیک ڈورسی کی پہلی ٹویٹ تقریباً 3 کروڑ امریکی ڈالر اور پاکستانی 45 کروڑ روپے سے زائد میں فروخت کردی گئی۔

    جیک ڈورسی کی اب سے 15 برس سے قبل کی گئی پہلی ٹویٹ کو ایک ملائیشین نژاد ایرانی کاروباری شخص نے پاکستانی 45 کروڑ روپے کی زائد رقم کے عوض خرید لیا۔

    جیک ڈورسی کی جانب سے 22 مارچ 2006 کو کی جانے والی پہلی ٹویٹ کو 2 کروڑ 90 لاکھ امریکی ڈالر سے زائد رقم میں نیلام کردیا گیا۔

    ٹویٹر کے بانی کی پہلی ٹوئٹ کو آن لائن فروخت کیا گیا اور ٹویٹ کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم بٹ کوائن کی طرز کی کرپٹو کرنسی میں وصول کی گئی۔

    جیک ڈورسی نے اپنی پہلی ٹویٹ میں صرف یہ بتایا تھا کہ میں نے اپنا ٹویٹر اکاؤنٹ بنالیا۔

    جیک ڈورسی کی اس ٹویٹ کو ڈیڑھ لاکھ قریب بار ری ٹویٹ کیا گیا ہے جبکہ حال ہی میں کئی افراد نے ان کی مذکورہ ٹویٹ پر کمنٹس کر کے انہیں اس کی خریداری کے لیے رقم کی پیشکش بھی کی تھی۔

    جیک ڈورسی کی ٹویٹ کو فروخت کرنے سے حاصل ہونے والی رقم براعظم افریقہ سمیت دیگر خطوں کے غریب ممالک کے افراد میں فلاحی کاموں میں خرچ کی جائے گی۔

  • ٹویٹر ملازمین اب ہمیشہ گھروں سے کام کریں گے

    ٹویٹر ملازمین اب ہمیشہ گھروں سے کام کریں گے

    کیلی فورنیا: سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ ٹویٹر نے اپنے ملازمین کو خوشخبری سنائی ہے کہ اگر وہ چاہیں تو دفتر آنے کے بجائے ہمیشہ گھر سے کام کرسکتے ہیں، ٹویٹر کی اس پالیسی کو کاروباری دنیا کی ترجیحات طے کرنے میں اہم سمجھا جارہا ہے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر کے چیف ایگزیکٹو آفیسر جیک ڈورسی کا کہنا ہے کہ ان کے ملازمین اگر چاہیں تو کرونا وائرس ختم ہونے کے بعد بھی ہمیشہ کے لیے گھروں سے کام کر سکتے ہیں۔

    ٹویٹر ترجمان کے مطابق دفاتر کو کھولنا ہمارا فیصلہ ہوگا تاہم ملازمین دفتر آئیں گے یا نہیں، یہ ان کا اپنا فیصلہ ہوگا۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ پچھلے کچھ ماہ میں یہ ثابت ہوگیا کہ ملازمین باآسانی گھروں سے کام کرسکتے ہیں تو اگر اب ہمارے ملازمین سمجھتے ہیں کہ وہ اسی طرح زیادہ آرام دہ ہو کر کام کرسکتے ہیں تو ہم ان کی خواہش کو ممکن بنائیں گے۔

    ترجمان نے مزید کہا کہ اگر ملازمین دفتر آنا چاہیں گے تو ہم دفاتر کو ان کے لیے محفوظ اور مزید آرام دہ بنائیں گے۔

    ادھر امریکی میڈیا کے مطابق چیف ایگزیکٹو جیک ڈورسی کی جانب سے ملازمین کو کی گئی ایک ای میل میں کہا گیا ہے کہ رواں برس ستمبر سے پہلے دفاتر کھولنا ناممکن نظر آتا ہے، جبکہ اس دوران ہونے والے تمام ایونٹس بھی منسوخ کردیے گئے ہیں۔

    ای میل کے مطابق کمپنی سال 2021 کے لیے اپنا شیڈول بعد میں حالات کو دیکھتے ہوئے تیار کرے گی۔

    ماہرین کے مطابق کرونا وائرس کے ختم ہوجانے کے بعد بھی زندگی پہلے کی طرح معمول پر نہیں آسکے گی چنانچہ ٹویٹر کی یہ پالیسی بقیہ کاروباری دنیا کے ٹرینڈز اور ترجیحات طے کرنے میں اہم ثابت ہوگی۔