Tag: جی ای سی ویکفیلڈ

  • ریشمی ڈوری والی ‘گوہ’!

    ریشمی ڈوری والی ‘گوہ’!

    متحدہ ہندوستان میں کئی اعلیٰ عہدوں پر خدمات انجام دینے والے جارج ایڈورڈ کیمبیل متعدد کتب کے مصنّف بھی تھے۔ یہ کتب اُن کی یادداشتوں پر مبنی ہیں‌ جن میں اہمیت کے حامل مختلف واقعات، کئی خاص و عام شخصیات سے متعلق دل چسپ قصّے بھی ہمیں پڑھنے کو ملتے ہیں۔

    وہ ہندوستان میں مسٹر ویکفیلڈ کے نام سے مشہور تھے۔ انھوں نے اپنی ایک کتاب بعنوان ”پچاس برس کی یادداشتیں“ میں بتایا ہے کہ کس طرح چور اور نقب زن چھتوں پر چڑھ کر گھروں میں داخل ہونے کے لیے گوہ جیسے جانور کو استعمال کرتے تھے۔ چوری کی نیت سے دیوار یا مکان وغیرہ کی چھت میں شگاف کرنے والا یہ طریقۂ واردات انھوں نے بچشمِ خود ملاحظہ کیا تھا۔ وہ لکھتے ہیں:

    ”ایک مرتبہ نقب زنوں کا ایک مشہور گروہ گرفتار ہوا، جنہوں نے پولیس کی نگرانی میں ہمارے سامنے اپنے فن کے جوہر دکھائے۔ گروہ میں ایک کم عمر لڑکا بھی شامل تھا جو کچے مکان کی دیوار کے ساتھ رینگ کر کچھ اوپر چڑھا اور پھر اس نے اپنے کپڑوں میں سے ایک گوہ نکالی جو ڈیڑھ فٹ لمبی ہوتی ہے اور پنجاب کے دیہات میں عام ملتی ہے۔

    گوہ کی کمر کے ساتھ ایک ریشمی ڈوری بندھی تھی۔ لڑکے نے اُسے چھت کی طرف اُچھالا اور جب وہ منڈیر پر پہنچ گئی تو اس نے ڈوری اپنے ساتھیوں کو تھما دی۔ اس دوران گوہ نے اپنے پنجے چھت پر مضبوطی سے گاڑ لیے تھے۔ لڑکا ریشمی ڈوری کے سہارے چھت پر چڑھا اور پھر اس نے ایک مضبوط رسہ اوپر باندھ کر نیچے لٹکا دیا۔ پھر ایک اور آدمی اوپر پہنچا۔ ان دونوں نے مل کر چھت میں شگاف کیا۔ لڑکا اس شگاف سے کمرے کے اندر اُتر گیا اور پھر اس نے دروازے کھول دیے تاکہ دوسرے ساتھی اندر داخل ہو سکیں۔“

  • افغان امیر شیرعلی خان اور فارسی محاورہ

    افغان امیر شیرعلی خان اور فارسی محاورہ

    ہندوستان میں‌ برطانوی راج میں سول سرونٹ کے طور پر خدمات انجام دینے والوں میں ایک نام جی ای سی ویکفیلڈ کا تھا۔ وہ متعدد کتابوں کے مصنّف تھے۔ ”پچاس برس کی یادداشتیں“ ان کی وہ کتاب ہے جس میں انھوں نے ایک دل چسپ واقعہ تحریر کیا ہے۔

    پہلے مسٹر ویکفیلڈ کا مختصر تعارف پیش ہے۔ جی ای سی ویکفیلڈ کا پورا نام جارج ایڈورڈ کیمبیل (George Edward Campbell Wakefield) تھا۔ وہ مسٹر ویکفیلڈ مشہور تھے۔ ان کا تعلق ملتان سے تھا جہاں انھوں نے ایک برطانوی جوڑے کے گھر آنکھ کھولی تھی۔ ویکفیلڈ کا سنہ پیدائش 1873 اور وفات کا سال 1944 ہے۔ ویکفیلڈ کی دادی ہندوستانی تھیں جنھوں نے عیسائی مذہب قبول کیا تھا۔

    مسٹر ویکفیلڈ برصغیر میں نصف صدی تک مختلف محکموں میں اعلیٰ عہدوں پر فائز رہے جن میں مالیات، زراعت شامل ہیں، انھوں نے نظامِ دکن کے لیے بھی خدمات انجام دی تھیں۔ اس دوران ویکفیلڈ کو کئی دل چسپ تجربے ہوئے اور انھوں نے بعض ناقابلِ یقین اور حیرت انگیز واقعات بھی دیکھے اور ان کو ویکفیلڈ نے خاص طور پر قلم بند کیا۔ ان میں عام لوگوں کے علاوہ شہزادوں اور مہاراجوں کے حالات اور واقعات شامل ہیں۔

    مسٹر ویکفیلڈ نے اپنی کتاب میں ایک دل چسپ واقعہ کچھ یوں‌ درج کیا ہے۔ ”افغان امیر شیر علی خان ہندوستان کے دورے پر آئے تو ابّا جان نے ایک مقام پر اُن کی میزبانی کے فرائض انجام دیے۔ رخصت ہوتے وقت امیر نے اُنہیں بُلا بھیجا اور شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے میرے آرام کی خاطر اچھے انتظامات کیے۔ ابّا جان نے معروف فارسی محاورے کے مطابق کہہ دیا کہ یہ سب آپ ہی کا ہے۔ اس پر امیر نے خیمے کے اندر موجود ہر چیز باندھنے کا حکم دیا اور وہ ساری اشیا واقعی افغانستان لے گیا جن میں ایک پیانو بھی شامل تھا۔ بعد میں مالیات کے حکام برسوں ابّا جان کے پیچھے پڑے رہے کہ آپ نے اتنی قیمتی اشیا امیر کو مفت پیش کر کے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔“