Tag: جی سیون

  • ایرانی حملوں کے بعد جی سیون ممالک کو ہوش آگیا

    ایرانی حملوں کے بعد جی سیون ممالک کو ہوش آگیا

    ایرانی حملوں کے بعدجی سیون ممالک کوآخر کار ہوش آگیا، غزہ میں جلد امن قائم کرنے کے عزم کا اعادہ کرلیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق جی سیون اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں جلد امن قائم کرنے کی کوشش کریں گے، کشیدگی کم ہونے سے خطے میں استحکام آئیگا۔

    امریکی صدرجوبائیڈن کی جانب سے بلائے گئے ورچوئل اجلاس میں جی سیون ملکوں نے اسرائیل پرایرانی حملوں کی مذمت کی، اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ فریقین تحمل کامظاہرہ کریں، مزیدجارحیت سے باز رہیں۔

    دوسری جانب ایرانی میزائل اسرائیلی ائیر بیس کو نقصان پہنچانے میں کامیاب ہوگئے، اسرائیل نے ائیربیس کو نقصان پہنچنے کا اعتراف کر لیا۔ تصاویر اور وڈیوز جاری کر دیں۔

    پانچ ایرانی میزائلوں سے نیوایتم ائیر بیس کے تین رن ویز کو نقصان ہوا، نیوایتم ائیر بیس اسرائیل کا سب سے بڑا جنگی بیس ائیر بیس ہے۔

    ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے اُس فوجی اڈے کو نشانہ بنایا جہاں سے دمشق کے ایرانی سفارتخانے پر حملہ کیا گیا تھا۔

    امریکی سینٹرل کمانڈ نے کہا امریکی فوج نے اسرائیل پر حملے کے لیے بھیجے گئے اسی سے زائد ڈرونز اور چھ بیلسٹک میزائلوں کو تباہ کیا۔

    میزائلز اور ڈرونز ایران اور یمن سے بھیجے گئے تھے، اسرائیل پر تین سو سے زائد ڈرونز اور میزائل حملے کیے گئے، ایران نے پچاس فیصد اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنانے کا دعوی کیا ہے۔

    ایران کا اسرائیل پر حملہ، سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس رسمی کارروائی کے بعد ملتوی

    امریکہ کے علاوہ برطانیہ اور فرانس نے بھی ایرانی ڈرونز اور میزائلوں کو نشانہ بنایا۔

  • جی سیون ممالک کو روس پر روسی تیل کی قیمت مقرر کرنا مہنگا پڑگیا

    جی سیون ممالک کو روس پر روسی تیل کی قیمت مقرر کرنا مہنگا پڑگیا

    روس نے روسی تیل کی قیمتوں کی حد مقرر کرنے والے مغربی ممالک کو تیل برآمد کرنے پر پابندی لگا دی، صدر پیوٹن نے حکمنامے پر دستخط کردیے۔

    روسی صدر پیوٹن کے حکم نامے کے مطابق وہ ممالک جو روسی تیل کی قیمتوں کی حد مقرر کریں گے ان کو روسی خام تیل اور روسی تیل کی مصنوعات برآمد نہیں کی جائیں گی۔

    حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ایسے ممالک کو روسی تیل کی برآمدات پر پابندی یکم فروری 2023  سے نافذ العمل ہوگی اور یکم جولائی تک جاری رہے گی۔

    واضح رہے کہ  یوکرین پر روسی حملے کے خلاف رواں ماہ یورپی یونین، عالمی طاقتوں کے گروپ سیون اور آسٹریلیا نے روسی تیل کی قیمتیں 60 ڈالر فی بیرل مقرر کرنے پر اتفاق کیا۔

  • چین کا جی 7 ممالک کو کرارا جواب

    چین کا جی 7 ممالک کو کرارا جواب

    بیجنگ: چین نے جی سیون ممالک کو کرارا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کی قسمت کا فیصلہ جی 7 جیسے چھوٹے گروپ کے ہاتھ میں نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دو دن قبل دنیا کی 7 امیر ترین جمہوری طاقتوں کے گروپ نے چین کے اثر و رسوخ کو ختم کرنے کے لیے انفرا اسٹرکچر کا منصوبہ پیش کیا تھا، جس پر چین نے رد عمل میں جی-7 ممالک کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دن چلے گئے جب دنیا کی قسمت کا فیصلہ چھوٹے گروپ کے ہاتھ میں ہوتا تھا۔

    خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق پیر کو چین نے روڈ اینڈ بیلٹ منصوبے کا متبادل لانے کی جی سیون کے منصوبے کو ناممکن، جبری مشقت کے الزام کو جھوٹا اور سنکیانگ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کو بہتان قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا پر چھوٹے گروپ کی حکمرانی نہیں چلتی۔

    دنیا کی 7 امیر ترین جمہوری طاقتیں چین کے اثر و رسوخ سے پریشان، اہم فیصلہ کر لیا

    چین نے گروپ کے مشترکہ بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ دن ختم ہو چکے ہیں جب چھوٹے ممالک کے گروپ دنیا کی قسمت کا فیصلہ کیا کرتے تھے، چین نے واضح کیا کہ کسی چھوٹے گروپ کے تراشے گئے نام نہاد اصول نہیں، بلکہ اقوام متحدہ کے اصولوں پر مبنی عالمی نظام ہی اصلی بین الاقوامی حکم ہے۔

    خیال رہے کہ ہفتے کے روز سات امیر ترین جمہوری جماعتوں کے گروپ نے ترقی پذیر ممالک کو ایک انفرا اسٹرکچر منصوبہ پیش کر کے دراصل چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کی کوشش کی ہے، اور جی سیون چینی صدر شی جن پنگ کے ملٹی ٹریلین ڈالر ’بیلٹ اینڈ روڈ‘ منصوبے کا مقابلہ کرنا چاہتا ہے۔

    اجلاس میں امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ امریکی حمایت یافتہ منصوبہ ’بِلڈ بیک بِٹر ورلڈ (B3W)‘ چینی پروگرام کا اعلیٰ معیار کا متبادل بنے۔ چینی منصوبہ ’بیلٹ اینڈ روڈ انیشیئٹو (BRI)‘ نے کئی ممالک میں ریل گاڑیوں، سڑکوں اور بندرگاہوں کی تعمیر میں مالی اعانت فراہم کی، تاہم اس پر اس حوالے سے تنقید کی جاتی رہی ہے کہ اس سے کچھ ممالک پر قرضوں کا بوجھ لد گیا ہے۔

  • دنیا کی 7 امیر ترین جمہوری طاقتیں چین کے اثر و رسوخ سے پریشان، اہم فیصلہ کر لیا

    دنیا کی 7 امیر ترین جمہوری طاقتیں چین کے اثر و رسوخ سے پریشان، اہم فیصلہ کر لیا

    لندن: دنیا کی 7 امیر ترین جمہوری طاقتیں چین کے اثر و رسوخ سے پریشان ہو گئی ہیں، جی سیون اجلاس میں ان طاقتوں نے چین کے اثر و رسوخ کو کم کرنے کے لیے اہم فیصلہ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی میزبانی میں G7 اجلاس جاری ہے، جس میں پہلے روز دنیا بھر میں انسداد کرونا ویکسین کی یکساں فراہمی کو یقینی بنانے پر زور دیا گیا، دنیا کی 7 طاقت ور جمہوری معیشتوں کے سربراہ برطانیہ میں اس لیے سر جوڑ کر بیٹھے ہیں تاکہ کرونا وبا سے نمٹا جا سکے۔

    تاہم، بین الاقوامی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ہفتے کے روز سات امیر ترین جمہوری جماعتوں کے اس گروپ نے ترقی پذیر ممالک کو ایک انفرا اسٹرکچر منصوبہ پیش کر کے دراصل چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کی کوشش کی ہے، اور یوں جی سیون چینی صدر شی جن پنگ کے ملٹی ٹریلین ڈالر ’بیلٹ اینڈ روڈ‘ منصوبے کا مقابلہ کرنا چاہتا ہے۔

    جی 7 گروپ ویکسینز کا عطیہ کرنے پر رضامند ہو جائے گا، بورس جانسن کو امید

    میڈیا رپورٹس کے مطابق اس اجلاس میں چین کا مقابلہ کرنے کے خواہاں جی 7 رہنماؤں نے بہتر انفرا اسٹرکچر کی تعمیر میں کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کی حمایت کرنے کا منصوبہ اپنا لیا ہے۔

    امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ امریکی حمایت یافتہ منصوبہ ’بِلڈ بیک بِٹر ورلڈ (B3W)‘ چینی پروگرام کا اعلیٰ معیار کا متبادل بنے۔ چینی منصوبہ ’بیلٹ اینڈ روڈ انیشیئٹو (BRI)‘ نے کئی ممالک میں ریل گاڑیوں، سڑکوں اور بندرگاہوں کی تعمیر میں مالی اعانت فراہم کی، تاہم اس پر اس حوالے سے تنقید کی جاتی رہی ہے کہ اس سے کچھ ممالک پر قرضوں کا بوجھ لد گیا ہے۔

    کرونا وبا کے سلسلے میں برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے اجلاس میں کہا کہ یہ اجلاس وبا سے سبق سیکھنے کا موقع ہے، اس کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

    ماحولیات: چین نے بڑا منصوبہ پیش کر دیا

    برطانیہ کے تفریحی مقام کارن وال میں اجلاس کے پہلے روز ملکہ برطانیہ نے سربراہان کے اعزاز میں استقبالیہ بھی دیا، جس میں پرنس ولیم اور کیٹ میڈلٹن نے بھی شرکت کی، استقبالیے کے بعد ملکہ برطانیہ نے سربراہان کے ساتھ تصویر بھی بنوائی۔

    اسی دوران اجلاس کے باہر ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے آواز بھی اٹھائی جا رہی ہے، جی سیون سربراہان کو جھنجھوڑنے کے لیے کارن وال میں ماحولیاتی تبدیلی پر کام کرنے والے کارکنان کا احتجاج جاری ہے، کسی نے جی سیون رہنماؤں کا بھیس دھارا تو کسی نے دیوہیکل فلوٹ تیار کیے۔ ریلی نکالنے والے مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ طاقت ور ممالک کے سربراہان ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ٹھوس اقدام کریں۔

    خیال رہے کہ جی سیون ممالک میں کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، برطانیہ اور امریکا شامل ہیں۔

  • جی سیون اجلاس میں ایرانی وزیر خارجہ کی شرکت کس کی مرضی سے ہوئی ؟

    جی سیون اجلاس میں ایرانی وزیر خارجہ کی شرکت کس کی مرضی سے ہوئی ؟

    فرانس: امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف کی جی -7 سربراہی اجلاس میں آمد کو خوش آمدید کہتے ہیں اور ان کی عزت بھی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایک مضبوط ایران دیکھنے کے خواہش مند ہیں۔

    تفصیلات کےمطابق امریکی صدر نے جی-7 سربراہی اجلاس میں بات چیت کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ فرانس کے صدر نے ایرانی وزیرخارجہ کی آمد سے قبل ان سے اس اقدام کی منظوری لی تھی۔

    عالمی سیاسی مبصرین کے مطابق تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان سرد مہری کی برف پگھلی ہے یا نہیں؟ کیونکہ جواد ظریف کی کسی بھی امریکی عہدیدار سے بات چیت نہیں ہوئی ہے لیکن امریکی صدر کا یہ دعویٰ کہ ایران کے وزیرخارجہ کی آمد ان کی مرضی سے ہوئی ہے اس بات کا عندیہ ضرور دے رہی ہے کہ کچھ بات چیت کا آغاز ضرور ہوا ہے خواہ وہ پس پردہ ہی کیوں نہ ہو۔

    دلچسپ امر ہے کہ اس سے قبل وائٹ ہاؤس کی جانب سے کہا گیا تھا کہ جی -7 سربراہی اجلاس میں ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف کی آمد ان کے لیے حیران کن تھی۔

    ایران کے وزیرِ خارجہ محمد جواد ظریف نے ایک ایسے وقت میں فرانس کا ایک مختصر اور غیر اعلانیہ دورہ دورہ کیا ہے جب وہاں جی سیون سربراہی اجلاس جاری ہے۔

    دیگر عالمی رہنماؤں کے علاوہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جی 7 سربراہی اجلاس میں شریک ہیں اور ایسے میں ایرانی وزیرِ خارجہ نے اجلاس کی سائیڈ لائنز پر ہونے والی ضمنی بات چیت میں شرکت کی۔

    جواد ظریف نے سربراہی اجلاس کے موقع پر جمعہ کے روز پیرس میں صدر ایمانوئل میکخواں سے بھی ملاقات کی تھی۔

    ایران اور امریکہ کے درمیان تعلقات اس وقت سے کشیدگی کا شکار ہیں جب گذشتہ برس امریکہ نے یک طرفہ طور پر سنہ 2015 میں ایران سے ہونے والے جوہری معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا۔

    پانچ دوسرے ممالک بشمول فرانس اس معاہدے سے دستبردار نہیں ہوئے ہیں۔ تاہم معاہدے سے دستبرداری کے اعلان اور اس کے نتیجے میں امریکہ کی جانب سے ایران پر لگائی گئی نئی معاشی پابندیوں کے بعد ایران نے جوابی اقدام کے طور پر جوہری سرگرمیاں پھر سے شروع کر دی تھیں۔

    یاد رہے کہ گذشتہ برس کینیڈا میں منعقد ہونے والے جی 7 ممالک کے اجلاس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ گروپ سات کے تمام ممالک ایران کے خطرناک عزائم کی مانیٹرنگ کے لیے متحد ہیں۔

  • فرانس میں جی سیون رہنما کانفرنس کے موقع پر ہزاروں مخالفین کا احتجاجی مارچ

    فرانس میں جی سیون رہنما کانفرنس کے موقع پر ہزاروں مخالفین کا احتجاجی مارچ

    پیرس :فرانس کے شہر بیارٹز میں ہونے والی جی سیون رہنما کانفرنس میں شرکت کے لیے دنیا کی اہم طاقتوں کے سربراہان کے پہنچنے پر ہزاروں مخالفین نے پہلے ہی احتجاجی مظاہروں کا آغاز کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق جی سیون مخالف مختلف تنظیموں کے کارکن اور رہنما رواں فرانس کے جنوب مغربی علاقے میں جمع ہیں تاہم مظاہرے کے منتظمین کا اصرار ہے کہ وہ پرامن رہیں گے،جی سیون کانفرنس بیارٹز میں ہورہی ہے، جہاں سے 30 کلومیٹر دور ریگستانی شہر میں ہزاروں افراد جمع ہوئے اور پرامن مظاہرہ کیا۔

    پولیس کے مطابق مظاہرے میں 9 ہزار افراد شریک تھے لیکن منتظمین کا کہنا تھا کہ کم ازکم 15 ہزار افراد جمع ہوئے تھے۔

    مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے جہاں ایک بینر پر ایمیزون کے جنگلات کو بچانے کی اپیل کرتے ہوئے لکھا ہوا تھا کہ ریاستوں کے سربراہان، اب کردار ادا کیجیے، ایمیزون جل رہا ہے۔

    دوسری جانب پیرس میں بھی اس حوالے سے احتجاج کیا گیا، جہاں پلے کارڈز میں رواں برس آگ سے جل کر خاکستر ہوئے عیسائیوں کے تاریخی چرچ کی جانب سے اشارہ کرکے تحریر کیا گیا تھا کہ اگر موسم ایک کیتھڈرل تھا تو ہم اس کو پہلے بھی محفوظ بنا چکے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ جی سیون مخالف مظاہرین نے فرانس اور اسپین کو ملانے والے پل کی طرف مارچ کیا، اس دوران وہ نعرے بلند کررہے تھے اور ڈرمز بھی بجارہے تھے۔