گجرات: جی ٹی روڈ پر پیش آئے ایک افسوسناک ٹریفک حادثے کے نتیجے میں 2 پولیس اہلکار جاں بحق ہوگئے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق پولیس کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ دونوں پولیس اہلکار جی ٹی روڈ پر گشت کر رہے تھے، ٹائر برسٹ ہونے سے بے قابوٹرک پولیس اہلکاروں پر چڑھ دوڑا۔
افسوسناک حادثے میں جاں بحق ہونے والے اہلکاروں کی شناخت ذیشان اور پرویز کے نام سے ہوئی ہے، دونوں پولیس اہلکار تھانہ رحمانیہ جی ٹی روڈ میں تعینات تھے۔
اس سے قبل ترنگزئی خٹ کورونہ میں گھر کی چھت گرنے کا افسوسناک واقعہ پیش آیا، جس کے نتیجے میں 5 افراد جاں بحق ہوگئے۔
ریسکیو حکام کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ چارسدہ میں جاں بحق افراد میں گھر کا سربراہ ساجد اس کی بیوی اور 3 بچے شامل ہیں۔ بچوں میں 8 ماہ کی دعانور، 7 سالہ حنیفہ، 8 سالہ موسیٰ شامل ہیں۔
مرید کے: جی ٹی روڈ پر ہونے والے ٹریفک حادثے کے باعث ایک ہی خاندان کے 7افراد جاں بحق جبکہ 3 شدید زخمی ہوگئی۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ کار اور ٹرک میں حادثہ راوی ریان یوٹرن کے قریب تیز رفتاری کے باعث ہوا، جبکہ جاں بحق ہونے والے کار سوار ملتان سے گوجرانولہ جارہے تھے۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ تمام جاں بحق افراد کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا، افسوسناک حادثے میں جاں بحق ہونے والوں میں ظہیر، اہلیہ ارم، بیٹے ایان اور عبدالوہاب شامل ہیں۔
ریسکیو حکام کے مطابق حادثے کے نتیجے میں مرنے والوں میں شہباز اور ایمان بھی شامل ہیں۔ حادثے کے 4 زخمیوں میں سے شمیم، نسیم، خدیجہ کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔
شیر شاہ سوری کو برصغیر کی اسلامی تاریخ کا ایک عظیم حکم راں، سپہ سالار، بہترین منتظم اور مصلح کہا جاتا ہے۔ تاریخ داں ان کے طرزِ حکم رانی، عدل و انصاف، رعایا کی فلاح و بہبود انتظامات اور ریاست میں ترقی و خوش حالی کے لیے اقدامات کو مثالی قرار دیتے ہیں۔ شیر شاہ سوری 22 مئی 1545ء کو وفات پاگئے تھے۔
شیر شاہ سوری نے اپنی جدوجہد سے ہندوستان میں اپنی سلطنت قائم کی تھی۔ شمالی ہندوستان پر انھوں نے صرف پانچ سال حکومت کی، لیکن تاریخ پر انمٹ نقوش چھوڑے۔ مؤرخین کے مطابق ان کا حسنِ انتظام بعد کے فرماں رواؤں کے لیے مثال بنا اور انھوں نے بھی ملک گیری کے لیے شیر شاہ سوری کے طرزِ حکم رانی سے استفادہ کیا۔
شیر شاہ سوری کی تاریخِ پیدائش میں اختلاف ہے، لیکن مؤرخین کی اکثریت اس بات پر متفق ہے کہ وہ 1486ء میں حصار(موجودہ بھارتی ریاست ہریانہ) میں پیدا ہوئے۔
ان کا اصل نام فرید خان تھا جو حسن خان کی پہلی نرینہ اولاد تھے۔ ان کے بزرگ سلطان بہلول لودھی کے زمانے میں ہندوستان آئے تھے، جنھوں نے دربار میں جگہ پائی اور جاگیریں حاصل کیں۔
شیر شاہ کے والد نے بھی اپنے بزرگوں کی طرح درباروں اور امرائے سلطنت کی خدمت اور ملازمتیں کرکے بڑی بڑی جاگیریں اپنے نام کیں۔ شیر شاہ کسی طرح ایک افغان حکم راں کا قرب حاصل کرنے میں کام یاب ہوگئے۔ کہتے ہیں کہ انھوں نے اسی حکم راں کو شیر کے حملے سے بچایا تھا اور اس درندے کو ایک ہی وار میں ڈھیر کردیا تھا جس پر انھیں شیر خان کا خطاب عطا کیا گیا جو ان کی شناخت بن گیا۔ بعد میں جاگیریں اور بڑے بڑے علاقوں کا انتظام چلانے کے بعد اپنے ساتھیوں کی مدد سے مخالفین کو شکست دے کر سلطنت قائم کرنے میں کام یاب ہوگئے۔
گرینڈ ٹرنک روڈ المعروف جی ٹی روڈ شیر شاہ سوری کا ہی کارنامہ ہے۔ آگرہ سے برہان پور، آگرہ سے جودھ پور اور چتور تک اور لاہور سے ملتان تک سڑک اور ان راستوں پر سرائے کی تعمیر بھی اسی حکم راں کی یادگار ہیں۔ مؤرخین کے مطابق ان مقامات پر ٹھنڈے اور گرم پانی کے انتظامات کیے گئے تھے جب کہ سرائے میں گھوڑوں کے کھانے پینے کا بھی انتظام کیا گیا تھا، مسافروں کے مال و اسباب کی حفاظت کے لیے چوکیدار مقرر کیا گیا تھا۔ شیر شاہ سوری نے سڑکوں کے کنارے درخت بھی لگوائے تھے تاکہ مسافر اس کی چھاؤں میں آرام کر سکیں۔
شیر شاہ سوری ایک جنگ کے دوران بارود پھٹنے سے زندگی سے محروم ہوگئے۔ وہ 60 سال کے تھے جب یہ حادثہ پیش آیا جس میں ان کے ساتھ کئی سپاہی بھی ہلاک ہوئے۔ شیر شاہ سوری کا مقبرہ بھارت کے شہر سہسرام میں ہے۔
اکاڑہ/ منڈی بہاؤالدین: پنجاب کے شہر اوکاڑہ میں ایک بس کنڈیکٹر نے طالب علم کو دھکا دے کر بس سے گرا دیا جس کے نتیجے میں طالب علم جاں بحق ہو گیا۔
تفصیلات کے مطابق اوکاڑہ میں بائی پاس کے قریب دیپالپور روڈ پر ایک طالب علم بس سے گر کر جاں بحق ہو گیا، طلبہ نے کہا ہے کہ بس کنڈیکٹر نے اسامہ کو دھکا دے کر گرایا۔
ریسکیو ذرایع کا کہنا ہے کہ جاں بحق طالب علم کی شناخت اسامہ کے نام سے ہوئی ہے، جسے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
طلبہ کا کہنا تھا کہ اوکاڑہ بائی پاس پر سکینڈ ائیر کا طالب علم اسامہ اقبال اور دیگر طلبہ بس پر سوار ہو رہے تھے کہ اس دوران بس کنڈیکٹر نے اسامہ اقبال کو دھکا دے دیا، ڈرائیور نے بس دوڑانے کی کوشش کی اور اسامہ ٹائر کے نیچے آکر موقع ہی پر جاں بحق ہو گیا۔
واقعے کے بعد بس ڈرائیور اور کنڈیکٹرموقع سے فرار ہو چکے ہیں، طلبہ نے اسامہ کی لاش احتجاجاً جی ٹی روڈ پر رکھ کر دھرنا دے دیا ہے، مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ جب تک بس عملے کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جاتی تب تک احتجاج جاری رہے گا۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق اوکاڑہ کی مقامی پولیس کی نفری جی ٹی روڈ پہنچ گئی ہے، جہاں مظاہرین سے مذاکرات جاری ہیں۔
طلبہ گروہوں میں فائرنگ
دوسرے واقعے میں پنجاب کے شہر منڈی بہاؤالدین میں گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی کے دو طلبہ گروہوں میں جھگڑا ہو گیا، اس دوران ایک دوسرے پر آزادانہ فائرنگ کی گئی، پولیس کا کہنا ہے کہ فائرنگ اور جھگڑے میں 4 طلبہ زخمی ہو گئے ہیں جنھیں اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق زخمی ہونے والے 2 طالب علموں ارحم اور سرخیل کی حالت تشویش ناک ہے، اسپتال میں ان کی جانیں بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
پشاور: صوبہ خیبرپختونخواہ کے دارالحکومت پشاور میں واقع ہوٹل میں زور دار دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں 5 افراد جاں بحق جبکہ 2 زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق پشاور میں جی ٹی روڈ پر واقع ہوٹل کی تیسری منزل پرزوردار دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں 5 افراد جان کی بازی ہار گئے۔
ریسکیوحکام کا کہنا ہے کہ دھماکے میں جاں بحق ہونے والے افراد کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے جبکہ دو زخمیوں کو طبی امداد کے لیے لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کردیا گیا۔
دھماکے کے بعد ہوٹل میں لگی آگ بھڑک اٹھی اور فوراََ ریسکیو کو اطلاع دی گئی جس کے بعد ریسکیو اہلکاروں نے ہوٹل میں لگی آگ پرقابو پالیا۔
ریسکیو اہلکاروں نے ہوٹل میں موجود دیگر افراد کو باحفاظت نکال لیا جبکہ پولیس، فائربریگیڈ، اور بم ڈسپوزل اسکواڈ جائے وقوعہ پرموجود ہیں۔
ریسکیو حکام کے مطابق ابتدائی طورپردھماکہ گیس لیکج کا لگتا ہے، دھماکے کے وقت ہوٹل کی تیسری منزل پر 6 افراد موجود تھے۔
اے آئی جی شفقت ملک
ایڈیشنل آئی جی شفقت ملک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے کہ آگ لگنے کی وجہ گیس لیکیج ہے، آگ سے شیشے ٹوٹ کرنیچے بھی آئے، اس لیے نقصان زیادہ لگ رہا ہے۔
شفقت ملک کا کہنا ہے کہ یہ دھماکہ نہیں ہے، نہ ہی ایکپسلوسیوکا استعمال ہوا ہے، ہوٹل میں سلنڈرموجود تھا، ممکنہ طور پراسی کی وجہ سے دھماکہ ہوا۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال 24 نومبرکو پشاور کےعلاقے حیات آباد میں پولیس کی گاڑی کے قریب دھماکے کے نتیجے میں ایڈیشنل آئی جی اشرف نور اور ان کے محافظ شہید جبکہ 6 اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
راولپنڈی : صوبہ پنجاب کی تحصیل گوجرخان میں مسافر بس تیزرفتاری کے باعث الٹ گئی جس کے نتیجے میں 9 افراد جاں بحق جبکہ 29 افراد زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق گوجرخان میں جی ٹی روڈ پر بائی خان پل کے قریب مسافر بس تیز رفتاری کے باعث حادثے کا شکار ہوگئی جس کے نتیجے میں بچوں اور خواتین سمیت 9 افراد جان کی بازی ہار گئے۔
حادثے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور ریسکیو ٹیمیں جائے وقوع پر پہنچیں اور امدادی کارروائیاں کرتے ہوئے لاشوں اور زخمیوں کو مقامی اسپتال منتقل کردیا۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق حادثے میں زخمی ہونے والے بعض افراد کی حالت تشویش ناک ہے جس کے باعث اموات میں اضافے کا خدشہ ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مسافر بس ٹرک کو اوورٹیک کرتے ہوئے تیزرفتاری کے باعث حادثے کا شکار ہوئی تاہم اس حوالے سے مزید تحقیقات جاری ہیں۔ ذرائع کے مطابق حادثے میں زخمی اور جاں بحق ہونے والوں کا تعلق پنجاب کےضلع نارووال سے ہے۔
راولپنڈی: سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ راولپنڈی ’’ اُن ‘‘ کا نہیں بلکہ نواز شریف کا شہر ہے، ملک میں کسی وزیراعظم کو مدت پوری نہیں کرنے دی گئی اس سے ملک میں ترقیاتی کاموں میں رکاوٹ پیدا ہوئی اور ملک پیچھے رہ گیا۔
یہ بات انہوں نے کمیٹی چوک پر ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ نواز شریف آج شب پنجاب ہاؤس میں قیام کریں گے اور صبح 11 بجے کچہری چوک سے روانہ ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں کسی وزیراعظم کو مدت پوری نہیں کرنے دی گئی ،کسی وزیراعظم کو پھانسی پر چڑھادیا جاتا ہے کبھی صدر کے ذریعے فارغ کردیا جاتا ہے اور اب عدلیہ کے ذریعے منتخب وزیراعظم کو برطرف کیا جا رہا ہے آخر یہ سب کب تک چلتا رہے گا ؟
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو عوام منتخب کرتی ہے جسے قبول نہیں کیا جا رہا اور سازشیں کر کے عوام کے ووٹوں کی توہین کی جا تی ہے اور منتخب لوگوں کو باہر کردیا جاتا ہے اب عوام یہ سب برداشت نہیں کریں گے اپنے ووٹ کی توہین کے خلاف عوام میرے ساتھ اُٹھ کھڑی ہو گی۔
سپریم کورٹ سے نااہل ہونے والے سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ بڑی مشکل سے جمہوریت کی ریل پٹڑی پر چڑھی تھی اور ہم نے آہستہ آہستہ ماضی کی خامیوں کو دور کرتے ہوئے ترقی کا سفر دوبارہ سے شروع کیا اور ملک سے لوڈ شیڈنگ کے 2017 کے آخر تک خاتمے کے لیے منصوبہ بندی مرتب دے رکھی تھی۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک پر کام جاری تھا سڑکوں کا جال بچھ رہا تھا معیشت بحال ہو چکی تھی، کراچی میں امن کا بول بالا ہوا اور بلوچستان میں امن بحال کیا اور سرمایہ کاری پاکستان آنے لگی لیکن مجھے برطرف کردیا گیا، تو کیا مجھے ان تمام کاموں کی سزا دی گئی ہے؟
سابق وزیراعظم نے ریلی کے شرکاء سے وعدہ لیا کہ ووٹ کی عزت اور جمہوریت کے لیے میرے ساتھ مل کر جدو جہد کریں گے کسی خوف اور ڈر کے تابع ہو کر پیچھے نہیں ہٹیں گے بلکہ میرے ساتھ ساتھ جدو جہد کرتے رہیں گے اور اپنے وزیراعظم کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔
انہوں نے ریلی کے شرکا کے پرجوش استقبال پر راولپنڈی کے عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں بغیر کسی اقتدار کے لالچ کے اپنے بزرگ، بھائی، بہن اور بچوں کا ساتھ دوں گا یہ انقلاب ہے جو اس ملک میں لانا ہوگا تاکہ پھر سے کوئی جمہوریت پر شب خون نہیں مارے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ آج ریلی میں کچھ میڈیا ہاؤسز کے خلاف غم و غصے کا مظاہرہ کیا گیا جس پر مجھے تکلیف ہوئی کیوں کہ ہماری جماعت میں میڈیا کا احترام کیا جاتا ہے اس لیے آپ کو ہدایت دیتا ہوں کہ میڈیا کے بھائیوں کے ساتھ بہترین رویے کا برتاؤ رکھیں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ صبح کچہری چوک سے اپنے دوبارہ ریلی کا آغاز کریں گے اور اپنی منزل مقصود کی جانب سفر جاری رکھیں گے اور انشا اللہ ملک میں نیا انقلاب آئے گا جہاں کوئی کروڑوں کے ووٹوں کی توہین نہیں کرسکے گا اور نہ منتخب حکومت کو فارغ کر سکے گا اب آپ سے اجازت چاہتا ہوں اور اب انشا اللہ صبح ملاقات ہو گئی۔
قبل ازیں سابق وزیراعظم نواز شریف کا قافلہ اسلام آباد سے لاہور کے لیے صبح ساڑھے 11 بجے روانہ ہوا جو 6 گھنٹے بعد فیض آباد پہنچا جہاں کچھ دیر توقف بعد یہ قافلہ مری روڈ پر رواں دواں رہا جہاں کارکنان کی بڑی تعداد نے اپنے قائد کا استقبال کیا۔
کارکنان کے جذبات کو دیکھتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف اپنی گاڑی سے باہر آگئے اور ہاتھ ہلا کر کارکنان کے نعروں کا جواب دیا اور کارکنان میں گھل مل گئے۔
قبل ازیں پنجاب ہاؤس اسلام آباد سے روانگی کے وقت سابق وزیراعطم نواز شریف کو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار، اور دیگر وفاقی وزراء نے قافلے کو الوداع کہا اور نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔
قافلے میں مسلم لیگ ن کے کارکن اور رہنما مختلف گاڑیوں میں سوار تھے اندازہ کیا جارہا تھا کہ یہ ریلی تین دن میں لاہور پہنچے گی۔
سابق وزیراعظم کی لاہورروانگی سے قبل پنجاب ہاؤس میں مشاورتی اجلاس ہوا جس میں شاہد خاقان عباسی نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں مسلم لیگ ن کی قیادت نے ریلی کے روٹ کے حوالے سے مشاورت کی۔
ریلی کا روٹ
ذرائع کا کہنا تھا کہ نوازشریف کو مجاہد پلازا بلیو ایریا، فیصل چوک، زیرو پوائنٹ، آئی ایٹ اور فیض آباد میں استقبالیہ دیا جائے گا، جس کے بعد ریلی مری روڈ پر فیض آباد، شمس آباد، رحمان آباد، چاندنی چوک، ناز سینما، کمیٹی چوک اور لیاقت باغ سے گزرے گی۔
سابق وزیراعظم نوازشریف کی ریلی فیض آباد، شمس آباد اور کچہری چوک، جی ٹی روڈ سے مندرہ، گجر خان، سہاوا اور دینہ سے گزرتی ہوئی جہلم پہنچے گی، جہاں نواز شریف کارکنوں سے خطاب کریں گے اور رات کو قیام کریں گے۔
دوسرے دن نوازشریف گوجرانوالہ میں قیام کریں گے جس کے لیے تمام تر انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں جبکہ تیسرے دن سابق وزیراعظم گوجرانوالہ سے لاہور کےلیےنکلیں گے۔
وفاقی وزیر اور سینیٹر مشاہد اللہ نے پری روڈ پر ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف عوام کی آواز ہیں اور عوام اپنے محبوب کو شایان شان طریقے سے استقبال کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس ریلی میں نہ تو گانا گانے والے موجود ہیں اور نہ ہی ناچنے والیاں، اس کے باوجود لوگوں کی بڑی تعداد اپنے محبوب قائد کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے سڑکوں پر نکلی ہے۔
وفاقی وزیر طلال چوہدری کا ریلی سے خطاب
ریلی سے خطاب کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ پاناما سے شروع ہونے والا کیس اقامہ پر جا کر ختم ہوا، پہلے کہا گیا کہ اربوں کی کرپشن ہوئی ہے کھربوں کا معاملہ ہے لیکن نکلا کیا محض ایک اقامہ اور اس بنیاد پر منتخب وزیراعظم کو گھر بھیج دیا گیا۔
طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ نواز شریف آج بھی عوام کے وزیراعظم ہیں اور عوام کے دلوں میں بستے ہیں اور آج مری روڈ پر موجود ایک ایک شخص کا یہی نعرہ ہے کہ ہمارا وزیراعظم نواز شریف ۔۔۔ وزیر اعظم نواز شریف۔
وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کا ریلی سے خطاب
وفاقی وزیر برائے ریلوے اور مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ نوازشریف کی نااہلی قبول نہیں کرتے، ہمارا قائد وزارتِ عظمیٰ کا خواہش مند پہلے بھی نہیں تھا اور اب بھی نہیں ہے۔
ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ نوازشریف کے خلاف کوئی ادارہ سازش نہیں کررہا اور نہ ہم کسی پر الزام لگا رہے ہیں، عوام اور کارکنان کی محبت یہ بتا رہی ہے کہ نوازشریف آئیں گے اور چھا جائیں گے۔
ٹریفک پلان کے مطابق نواز شریف کی ریلی کے دوران کم سے کم 600 ٹریفک پولیس اہلکار موجود تھے جن میں ایس ایس پی، ایس پی ٹریفک، چار ڈی ایس پیز اور 23 انسپیکٹرز تعینات تھے۔
جناح ایونیو ایکسپریس چوک سے ایف ایٹ ایکسچینج اور فیصل چوک سے کھنہ پل تک ایکسپریس ہائی وے ٹریفک کے لیے بند رہی۔
ٹریفک پولیس کے مطابق راول ڈیم چوک سے فیض آباد تک مری روڈ ٹریفک کے لیے بند ، جبکہ اسلام آباد اور راولپنڈی کے درمیان چلنے والی میٹرو بس سروس بھی بند رہی۔
خیال رہے کہ گزشتہ شب میڈیا سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے سینیٹر آصف کرمانی کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ نواز کے کارکن نواز شریف کا استقبال کرنے کے لیے بے چین ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ نواز شریف کے پروگرام میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اور پاکستان کے عوام خود انھیں سیکیورٹی فراہم کریں گے۔
یاد رہے کہ نواز شریف نے وزیراعظم کے عہدے سے معزولی کے بعد بدھ کو لاہور جانے کے پروگرام میں تبدیلی کرتے ہوئے موٹروے کے بجائے جی ٹی روڈ کے ذریعے لاہور جانے کا اعلان کیا تھا۔
اس سے قبل طے شدہ شیڈول کے مطابق سابق وزیراعظم نے اتوار کو موٹروے کے ذریعے لاہور پہنچنا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 28 جولائی کو سپریم کورٹ نے پاناما کیس کے حوالے سے جے آئی ٹی کی رپورٹ پر سماعت کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو بطور وزیراعظم نااہل قرار دے دیا تھا۔
اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔
اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے سینیٹر آصف کرمانی کا کہنا ہے کہ سدا بہارقائد اور لیڈرنوازشریف کی جھلک دیکھنےلوگ نکل گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے سینیٹر آصف کرمانی نے پنجاب ہاؤس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کا قافلہ پورےعزم کےساتھ جی ٹی روڈ پررواں دواں ہوگا۔
مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا تھا کہ نوازشریف کےخطاب کے بارےمیں ابھی کچھ نہیں کہہ سکتا جہاں کارکنوں کا پیاربڑھےگا وہاں نوازشریف خطاب کریں گے۔
آصف کرمانی نے کہا کہ ٹائم فریم نہیں دےسکتا،معلوم نہیں دوپہرکہاں اوررات کہاں ہوگی،معلوم نہیں لاہورکب پہنچیں گے،ہماری منزل داتا کی نگری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریلی سےخوفزدہ لوگ افواہیں پھیلارہےہیں، ہماری سیکیورٹی اللہ کی ذات اورپاکستان کےعوام ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ شب مسلم لیگ ن کےسینیٹر آصف کرمانی نے کہا تھا کہ جی ٹی روڈ پر عوام اپنے قائد کو دیکھنے کے لیے بے چین ہیں، سیکیورٹی خدشات ہیں مگر اللہ کا نام لے کر نوازشریف کا کارواں لاہور کے لیے نکلے گا۔
واضح رہے کہ آصف کرمانی کا کہنا تھا کہ قافلہ نکلنے کے بعد اس بات کا فیصلہ کیا جائے گا کہ کہاں قیام کرنا ہے اور جہاں بھی اتفاق ہوا وہی پر پڑاؤ ڈالا جائے گا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔
لاہور:رینالہ خورد میں محکمہ لائیو اسٹاک نے اخترآباد کے قریب جی ٹی روڈ پر ناکہ لگا کر موٹر وے پو لیس کے تعاون سے 10من مضر صحت گوشت لے کرلاہور جانےوالی گاڑی پکڑ لی ، ایک ملزم گرفتارجبکہ دوسرافرارہونے میں کامیاب ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق محکمہ لائیو اسٹاک کو اطلاع ملی کہ اوکاڑہ سے لاہور کے لیے ایک گاڑی کے ذریعے مضر صحت بھینسوں کا گوشت لے جایا جا رہا ہے ۔
جس محکمہ لائیو سٹاک کی ٹیم نے اختر آباد کے قریب ناکہ لگا گاڑی نمبر3567کو روک کرچیک کیا تواس میں بد بو دار مضر صحت گوشت تھا ۔جبکہ ملزمان نے گاڑی میں خوا تین کو بھی بٹھا رکھا تھا تاکہ کسی کو شبہ نہ ہو۔
محکمہ لائیو اسٹاک کے افسران نے ایک ملزم مبشر کو پکڑ لیا جبکہ دوسرا ملزم فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا،ڈاکٹر محمد اشرف نے بتا یا کہ عید کے بعد سے اب تک چھ ہزار کلو (150من )مضر صحت گوشت پکڑ کر تلف کیا جا چکا ہے اور مقدمات درج کروائے گئے ہیں یہی گاڑی تین بار ۔پکڑی جا چکی ہے۔