Tag: جی ٹی روڈ ریلی

  • سال 71ء میں‌ پاکستان دو لخت ہوا، ڈرتا ہوں‌ پھر کوئی حادثہ نہ ہوجائے، نواز شریف، لاہور میں خطاب

    سال 71ء میں‌ پاکستان دو لخت ہوا، ڈرتا ہوں‌ پھر کوئی حادثہ نہ ہوجائے، نواز شریف، لاہور میں خطاب

    لاہور: سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ آج پورا پاکستان سراپا احتجاج ہے کہ مجھے کیوں نااہل کیا گیا؟ 1971ء میں پاکستان دو لخت ہوا مجھے ڈر لگتا ہے، اللہ نہ کرے کہ اب پھر کوئی حادثہ پیش آجائے۔

    یہ بات انہوں نے چار روز بعد ریلی کے ذریعے لاہور پہنچنے کے بعد جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

    نواز شریف نے کہا کہ آپ کے ووٹ کی طاقت سے اللہ کے فضل و کرم سے میں وزیر اعظم بنایا گیا لیکن 5 افراد نے مجھے برطرف کردیا، کیا آپ لوگوں کو منظور ہے؟

    لاہور میں خطاب کی ویڈیو:

    انہوں نے کہا کہ میں چار دن میں اسلام آباد سے سفر کرتے ہوئے آج چوتھے دن یہاں پہنچا ہوں، آج پاکستان سراپا احتجاج ہے کہ نواز شریف کو کیسے نااہل کردیا،میں نے کوئی سرکاری خورد برد نہیں کی، کوئی کمیشن یا رشوت نہیں لی،  بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نکال دیا، یہ نااہل کرنے کی وجہ  ہے۔

    نواز شریف نے کہا کہ میں نے بیٹے سے تنخواہ نہیں لی تو نہیں لی، آپ کو کیا ہے؟ اگر تنخواہ لی تو کیا ہے اور اگر نہیں لی تو بھی آپ کو کیا ہے؟ یہ کوئی وجہ ہے نااہل کرنے کی؟ 70 سال سے ہونے والا یہ سلوک بدلے گا کہ بھی نہیں؟

    انہوں نے کہا کہ 2013ء میں لوگوں نے مجھے ووٹ دیا کہ نواز شریف بجلی نہیں آتی، چولہا نہیں جلتا جس پر میں نے کہا کہ بجلی بھی آئے گی اور چولہا بھی چلے گا اور آج 4 سال مکمل ہونے پر بجلی آنا شروع ہوگئی۔

    انہوں نے کہا کہ غریبوں کی بیٹیوں کو کتنی سہولت ملی، آج میٹرو بس میں وہ محفوظ سفر کرتی ہے، آج سڑکیں بن رہی ہیں، ملک خوشحال ہورہا ہے، ترقی عروج پر ہے، امن قائم ہوچکا ہے، اچھے کام کرنے والے وزیر اعظم سے یہ سلوک ہمیں منظور نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ 1947ء سے اب تک منتخب ہونے والے وزرائے اعظم سے یہ سلوک اب نہیں چلے گا، پاکستان کو بدلنا ہوگا، مجھے نااہل کرنے والے کیا خود اہل ہیں؟

    نواز شریف نے کہا کہ اگر انقلاب نہ آیا تو کسی کو انصاف نہیں ملے گا، انقلاب نہ آیا تو گھروں میں خوشحال دستک نہیں دے گی، بے روزگار ایسا ہی رہے گا، انقلاب نہ آیا تو ہماری قوم دنیا کی پست ترین قوم بن جائے گی، دوسروں سے سبق سیکھیں کہ اس خطے میں پاکستان جیسا کوئی ملک نہیں جہاں عوام کے ووٹ کی بے قدری ہو۔

    انہوں نے کہا کہ کیا 70 برس میں آنے والے سارے وزیر اعظم غلط تھے؟ ووٹ کی ایسی بے قدری؟ کیوں انہیں گھر بھیج دیا گیا؟ یہ کون ہیں جو پاکستان کے ساتھ اتنا ظلم کرتے ہیں؟ ان کا حساب ہونا چاہیے کہ نہیں؟

    انہوں نے کہا کہ شہباز شریف سے پوچھیں، بجلی کے کارخانے ہم نے بیس بیس ماہ میں مکمل کیے، اس کے لیے پسینہ بہایا ایسے ہی بجلی نہیں آرہی،  بجلی سستی بھی ہورہی ہے تاکہ گھروں میں بل کم آئے اور کارخانے چلیں۔

    نواز شریف کا کہنا تھا کہ آپ سے پہلے بھی 1971ء میں پاکستان دو لخت ہوا اللہ نہ کرے کہ اب پھر کوئی حادثہ پیش آجائے، مجھے ڈر لگتا ہے۔

    انہوں نے عوام کو بار بار مخاطب کیا، کہا کہ کیا 2013ء اور 2017ء کے پاکستان میں کوئی فرق ہے کہ نہیں؟ کیا پاکستان پہلے سے بہتر ہے؟ اگر ہے تو نواز شریف کو سزا ملنی چاہیے تھی؟ بیس کروڑ عوام کی کوئی حرمت یا کوئی عزت ہے کہ نہیں؟

    ان کا کہنا تھا کہ میں نے کبھی عوام سے دھوکا نہیں کیا، 4 برس میں یہاں دھرنے ہوتے رہے، سازشیں ہوتی رہیں، مجھے نااہل کرنے کے لیے ایک سال تک مقدمہ چلایا گیا، اس کے باوجود ملک ترقی کرے تو جان لیں کہ 4 سال میں یہ تماشے نہ ہوتے تو پاکستان ترقی کی منازل طے کررہا ہوتا۔

    نواز شریف نے کہا کہ مجھے اقتدار کی لالچ نہیں، لالچ ہے تو عوام کو باعزت روزگار دینے اور ترقی کی،  مجھے امید تھی کہ اگلے دو تین برس میں کوئی بے روزگار نہیں رہے گا، میں ڈرتا نہیں ہوں، ملک کی تقدیر بدلے بغیر  گھر میں بیٹھوں گا، میری خواہش ہے کہ عوام کی تقدیر بدلے اس کے لیے نظام کو بدلنا ہوگا، اس سسٹم کو وائرس لگ گیا ہے جسے دور  کرنا ہوگا جب ہی ملکی عزت قائم ہوگی جو مجھے بہت عزیز ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ملکی وقار اوپر جارہا تھا لیکن اب ہم کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں، ہمارے ہمسائے ممالک میں کیا اس طرح کے حالات ہیں؟ عوام کو میرا ساتھ دینا ہوگا۔

    نواز شریف نے کہا کہ ن لیگ اب لوگوں کے لیے سستے داموں گھروں کا انتظام کرے گی،  یہ ملک بیس کروڑ عوام کی ملکیت ہے ان کاحق انہیں ملنا چاہیے، ہم لوگوں کو عدالتی انصاف فوری دلائیں گے۔

    انہوں نے چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی جانب سے عدلیہ، فوج اور پارلیمنٹ کے مشترکہ ڈائیلاگ کی تجویز کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ وہ جو تجاویز پیش کریں گے ہم اس کا خیرمقدم کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ایک وزیر اعظم نااہل ہوگیا لیکن ہمارے پاس آزاد کشمیر کا وزیراعظم موجود ہے، وہ بچیں کہیں انہیں بھی نااہل کرنے کی کوشش نہ کی جائے۔

    انہوں نے کوئٹہ دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فوجی اور سویلین افراد کی شہادتوں پر افسوس ہے، ورثا کو صبر دے۔

    انہوں نے کہا کہ مجھے جو پیار اسلام آباد تا لاہور ملا وہ یاد رکھوں گا، 14 اگست کو اپنا پروگرام دوں گا، یقین ہے کہ عوام میرا ساتھ دیں گے،

    شاہدرہ میں خطاب

    شاہدرہ: سابق وزیراعظم میاں محمدنواز شریف نے کہا ہے کہ عوام میرا ساتھ دیں، پاکستان کو تبدیل کردیں گے، اسلام آباد سے یہاں تک لوگوں نے فیصلہ دے دیا کہ انہیں عدالت کا فیصلہ قبول نہیں۔

    شاہدرہ میں‌ خطاب کی وڈیو:

    یہ بات انہوں نے اپنی ریلی کے دوران شاہدرہ میں جلسہ عام سے مختصر خطاب کرتے ہوئے کہی۔

    انہوں نے کہا کہ شاہدرہ کے جوانوں کو سلام کہتا ہوں اور شکریہ ادا کرتا ہوں کہ وہ یہاں آئے، شاہدرہ کے لوگوں کیا نواز شریف کی نااہلی کا فیصلہ آپ نے قبول کیا؟ کیا آپ لوگ میرے ساتھ چلیں گے، اسلام آباد سے یہاں تک سب لوگوں نے کہا کہ یہ فیصلہ قبول نہیں، وزیراعظم کو گھر بھیجنے والے دیکھ لیں کہ قوم نے کیا فیصلہ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ مجھ پر کرپشن کا کوئی داغ نہیں ہے، مجھے کیوں نکالا؟ پاناما کا کیس شروع ہوا اور اقامے پر نکال دیا، کہا گیا کہ بیٹے سے تنخواہ کیوں نہیں لی؟ اس بنیاد پر مجھے نااہل کردیا، بھلا بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر وزیراعظم نااہل ہوتا ہے؟

    انہوں نے جلسے کے شرکا سے وعدہ لیا کہ وہ میرا ساتھ دیں گے اور کہا کہ یہاں کے لوگوں نے ہمیشہ میرا اور ن لیگ کا ساتھ دیا ہے اور امید ہے آئندہ بھی دیں گے، میں آپ کے قدم سے قدم ملا کر پاکستان کو تبدیل کردیں گے۔

    بعدازاں چند جملوں کے بعد وہ داتا دربارہ کی طرف روانہ ہوگئے۔

    شاہدرہ آمد

    قبل ازیں سابق وزیراعظم نواز شریف کی ریلی شاہدرہ پہنچی جہاں ان کا بھرپور استقبال کیا گیا، داتا دربار کے سامنے اسٹیج تیار کیا گیا تھا، مرکزی استقبالیہ کیمپ بھی قائم کیا گیا، سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے۔

    عدالتی احکامت پر نااہل ہونے والے وزیراعظم نواز شریف کی ریلی اسلام آباد سے لاہور کے سفر کا آج چوتھا دن ہے۔

    مسلم لیگ نون کے کارکنان لاہور میں اپنے قائد کے استقبال کے لیے پہلے سے موجود ہیں، لاہورمیں نواز شریف کے استقبال کے لیے تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔

    اس حوالے سے داتا دربار کے سامنے اسٹیج تیار کرنے کے علاوہ مرکزی استقبالیہ کیمپ بھی قائم کردیا گیا ہے، داتا دربار کے اطراف سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

    سابق وزیر اعظم نواز شریف لاہور پہنچ کر داتا دربار کے سامنے عوام سے خطاب کریں گے، داتا دربار کے اطراف دو ہیلی کاپٹرز کے ذریعے فضائی نگرانی کی جا رہی ہے، مزارکو عام زائرین کے لیے بند کردیا گیا ہے۔

    علاوہ ازیں شاہدرہ سے داتا دربار تک 500 سے زائد کیمرے فعال کردیئے گئے، سیف سٹی اتھارٹی نے مانیٹرنگ کے لیے جدید موبائل کمانڈ وین بھی داتا دربار پہنچا دی ہے۔

    علاوہ ازیں نواز شریف اور لیگی وزرا کے علاوہ تمام گاڑیاں راوی پل سے پیچھے روکنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، یہ فیصلہ رش کی وجہ سے کیا گیا، انتظامیہ نے ہدایات جاری کی ہیں کہ کارکنان اور رہنما اپنی گاڑیاں شاہدرہ میں پارک کریں، راوی پل سے داتادربار تک لیگی کارکن پیدل سفر کریں گے۔

    سی سی پی او لاہور کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، 6 ہزار سے زائد اہلکاروں کو تعینات کردیا گیا ہے، انہوں نے بتایا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ دوسری سیاسی جماعت کا کوئی کارکن ریلی کےقریب نہیں آئے گا۔


    مرید کے میں خطاب

    سابق وزیر اعظم نواز شریف آج سہ پہر مرید کے پہنچے جہاں مسلم لیگ کے کارکنوں نے ان کا استقبال کیا۔

    مرید کے میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کے 20 کروڑ عوام اس ملک کے اصل مالک ہیں۔ چند لوگ پاکستان کے مالک نہیں ہوسکتے۔

    انہوں نے کہا کہ آپ نے نواز شریف کو وزیر اعظم بنا کر اسلام آباد بھیجا تھا لیکن کسی اور نے نکال دیا ہے۔ نواز شریف نے ایک پائی کی بھی کرپشن کی ہوتی تو کان سے پکڑ کر باہر نکال دیتے۔

    انہوں نے کہا کہ میں نے کوئی کرپشن کوئی ہیرا پھیری نہیں ہوئی۔ نواز شریف کو اس لیے نکالا کہ بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ نہیں لی۔ کیا کبھی باپ اپنے بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ لیتا ہے اور لے بھی لی تو کیا حرج ہے۔

    نواز شریف نے کہا کہ اس ملک میں آپ کے ووٹ کا احترام کرواؤں گا۔

    سابق وزیر اعظم نے اس موقع پر انقلاب کا نعرہ بھی بلند کردیا۔ انہوں نے کہا، ’ہم نے پاکستان میں تبدیلی اور انقلاب لے کر آنا ہے۔ کیا انقلاب کے لیے نواز شریف کا ساتھ دو گے‘؟

    انہوں نے کہا کہ فیصلہ کر کے نکل رہا ہوں کہ انشا اللہ وقت آنے والا ہے۔ جب نواز شریف کا پیغام پہنچے تو ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر میرا ساتھ دینا۔


    لاہور میں استقبال کی تیاریاں

    نواز شریف لاہور پہنچنے کے بعد شاہدرہ چوک پر کارکنوں سے خطاب کریں گے جس کے بعد وہ داتا دربار جائیں گے جو جی ٹی روڈ ریلی کا حتمی اسٹاپ ہوگا۔

    لاہور میں شاہدرہ چوک اور داتا دربار کے مقامات پر لیگی کارکنان کی جانب سے اپنے قائد کے شاندار استقبال کی تیاریاں جاری ہیں۔

    مزید پڑھیں: نواز شریف کا گوجرانوالہ میں خطاب

    شاہدرہ چوک میں نواز شریف کے خطاب کے لیے اسٹیج سجایا جاچکا ہے جبکہ ایل سی ڈی اسکرینز اور فلڈ لائٹس بھی نصب کردی گئی ہیں۔

    لاہور میں سیکیورٹی کی صورتحال یقینی بنانے کے لیے 8 ہزار پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے جبکہ 2 ہزار ٹریفک پولیس اہلکار ٹریفک کی روانی یقینی بنانے کے لیے موجود ہیں۔


    گوجرانوالہ سے روانگی

    گزشتہ رات سابق وزیر اعظم نواز شریف نے گوجرانوالہ میں قیام کیا تھا۔

    گوجرانوالہ سے روانگی سے قبل میاں نواز شریف کی زیر صدارت پارٹی رہنماؤں کا مشاورتی اجلاس بھی ہوا جس میں نواز شریف نے کہا کہ ہم سپریم کورٹ میں جو بھی کرلیتے نا اہلی کے منصوبے پر عمل ہونا ہی تھا کیونکہ میری نااہلی کا منصوبہ پہلے سے بنالیا گیا تھا۔

    سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ سازشی عناصر اور ان کے عوامل سے پردہ اٹھاؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کی سازشیں بے نقاب ہوتیں تو وزیر اعظم کو یہ دن نہ دیکھنے پڑتے۔

    مزید پڑھیں: جلد ایجنڈا دوں گا، نواز شریف

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 28 جولائی کو سپریم کورٹ نے پاناما کیس کے حوالے سے جے آئی ٹی کی رپورٹ پر سماعت کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو بطور وزیر اعظم نااہل قرار دے دیا تھا۔

    نااہلی کے بعد سابق وزیر اعظم نے اسلام آباد سے اپنے آبائی علاقے لاہور کے لیے سیکیورٹی رسک ہونے کے باوجود ریلی کی صورت میں بذریعہ جی ٹی روڈ جانے کا فیصلہ کیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • وزرائے اعظم کے ساتھ 70 برس سے ہونے والا تماشہ بند کیا جائے، نواز شریف

    وزرائے اعظم کے ساتھ 70 برس سے ہونے والا تماشہ بند کیا جائے، نواز شریف

    گوجرنوالہ: سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ 18 وزرائے اعظم کو ڈیڑھ ڈیڑھ سال ملے جب کہ تین ڈکٹیٹر ملک کے 30 سال کھا گئے، میں دوبارہ خود کو بحال کرانے نہیں بلکہ اصلی پاکستان کو بحال کرانے کے لیے جدوجہد کررہا ہوں، 70 سال سے منتخب وزرائے اعظم کے ساتھ ہونے والا تماشہ اب بند ہونا چاہیے

    یہ بات انہوں نے گوجرانوالہ میں مسلم لیگ کے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

    نواز شریف نے کہا کہ نے کہا کہ مجھے جو پیار آج ملا ہے اس کی کوئی مثال نہیں،  نواز شریف یہ پیار زندگی بھر نہیں بھولے گا، میں خوش نصیب ہوں کہ لوگ مجھ سے اتنا پیار کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ میں لاہور جارہا تھا کہ گوجرانوالہ نے مجھے روک لیا، ججوں کی بحالی کے لیے جب ہم نے مارچ کیا اور جیسے ہی ہم گوجرانوالہ پہنچے تھے تو اعلان ہوا تھا کہ ججز بحال ہوگئے، یہ میرے لیے مبارک شہر ہے۔

    گوجرانوالہ میں تقریر کی مکمل ویڈیو

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ نواز شریف کو وزیر اعظم آپ لوگوں نے بنایا تھا، آج نواز شریف کو انہوں نے نکال دیا، کاغذوں سے نکال دیا لیکن آپ کے دلوں سے نہیں نکال سکے، یہ بھی کوئی نکلنا ہے؟ کل یہ مجھے دوبارہ وزیر اعظم بنا دیں گے۔

    انہوں نے واضح کیا کہ میرا مقصد دوبارہ وزیراعظم بننا نہیں، میرا مقدمہ اس شہر کی عدالت میں یہ ہے کہ پاکستان کے مالک یہ 20 کروڑ عوام ہیں کہ نہیں؟ تو مجھے کس بات پر نکالا؟اس لیے کہ ہم روشنیاں واپس لارہے تھے؟ بجلی واپس اور سستے داموں واپس لارہے تھے؟ ملک ترقی کررہا تھا؟ اور بے روزگاری کا خاتمہ ہورہا تھا۔

    نااہل وزیراعظم نے کہا کہ دنیا تسلیم کررہی تھی کہ پاکستان ترقی کررہا ہے، تجارت بڑھ رہی تھی، بے روزگاری ختم ہورہی تھی،پاکستان میں موٹر وے،ہائی وے سب بن رہے تھے، امن قائم ہورہا تھا اور دنیا مان رہی تھی کہ اللہ کے فضل و کرم سے پاکستان پرامن ہورہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ ترقی ان لوگوں کو برداشت نہیں ہوئی اور حملے شروع ہوگئے، کہا گیا کہ نواز شریف کامیاب ہوگیا تو اگلے سال پھر ن لیگ کی حکومت آجائے گی اور ہماری پاکستان میں کوئی سیاست نہیں رہے گی۔

    نواز شریف کا کہنا تھا کہ اسی وجہ سے میرے خلاف ساڑھے تین سال سے سازشیں ہورہی ہیں، ہم نے ان کا مقابلہ کیا اس کے باوجود ترقی کی رفتار اور تیز کی، ساتھ ساتھ سازشیں بھی تیز ہوئیں اور نواز شریف کو بڑی رسوائی کے ساتھ وزارت عظمیٰ سے نکالا گیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ مجھے کیوں نکالا گیا؟ کیا کرپشن  کی میں نے؟ کون سا روپیہ خورد برد کیا؟ یہ تو وہ بھی مانتے ہیں کہ نواز شریف نے کوئی کرپشن نہیں کی جنہوں نے مجھے نکالا؟ یہ پوچھنا میرا اور عوام دونوں کا حق بنتا ہے کہ کیوں نااہل کیا؟

    انہوں نے کہا کہ جب سے پیدا ہوا ہوں پاکستان کا وفادار ہوں؟ کوئی کرپشن تو ثابت کرو، کون سا کمیشن لیا؟ کیا رشوت لی؟ کون سے حرام کی کمائی کی؟ ایٹمی طاقت بنانے والے وزیر اعظم سے ایسا سلوک کیا جاتا ہے؟

    انہوں نے عوام کو مخاطب کیا کہ کیا انصاف کرو گے میرے ساتھ؟ تیسری بار بھی حکومت کی مدت پوری کرنے نہیں دی گئی، میں پوچھتا ہوں کہ 20 کروڑ عوام کے ووٹوں کی کوئی عزت ہے کہ بھی نہیں؟ کیا آپ کو قبول ہے؟

    نواز شریف نے کہا کہ 70 برس سے پاکستان کی یہی تاریخ رہی ہے کہ جو بھی وزیر اعظم آیا اسے ذلیل و رسوا کرکے نکالا گیا، کسی کو پھانسی دی گئی اور کسی کو ہتھکڑی لگادی گئی اور کسی کو جیلوں میں ڈالا گیا، کیا منتخب وزیر اعظم کے ساتھ ایسا ہی ہوتا رہے گا؟

    انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان میں ایسا ہورہا ہے، دنیا کے کسی ملک میں ایسا نہیں ہوتا جہاں 70 برس سے ایسا تماشہ ہورہا ہو، یہ بدنصیبی پاکستان کے حصے میں آئی ہے، کتنا بدنصیب ہے پاکستان جو اپنی راہ متعین نہیں کرسکا، کبھی یہاں مارشل لا ہوتا ہے کبھی یہاں لولی لنگڑی جمہوریت، 18 وزیراعظم ڈیڑھ ڈیڑھ سال کے لیے آئے اور 3 ڈکٹیٹر 30 سال کھا گئے۔

    انہوں نے کہا کہ جب کوئی بہانہ نہیں ملا تو یہ کہہ کر مجھے برطرف کردیا گیا کہ بیٹے کی کمپنی سے کوئی رقم لی، کیا یہ وجہ سمجھ میں آتی ہے؟ کیا یہ صحیح فیصلہ ہے؟ وہ اُس عدالت کا فیصلہ تھا اور آج یہ اس عدالت کا فیصلہ ہے، یہ اس شہر کا فیصلہ نہیں بلکہ پوری قوم کا فیصلہ ہے کہ انہوں نے فیصلہ تسلیم نہیں کیا۔

    نواز شریف نے عوام سے کہا کہ وہ دل سے عہد کریں کہ وہ اپنے ووٹوں کے ساتھ ایسا سلوک نہیں ہونے دیں گے، یہاں کے لوگ جب عہد کرتے ہیں تو پورا کرتے ہیں، اس موقع پر نواز شریف نے لوگوں کے ہاتھ کھڑے کرائے کہ جنہوں نے فیصلہ تسلیم نہیں کیا وہ لوگ ہاتھ کھڑے کریں جواب میں مجمع نے ہاتھ کھڑے کردیے۔

    انہوں نے کہا کہ ووٹوں کو روندتے کی ہزیمت برداشت کریں گے؟ اس طرح پاکستان دنیا میں باعزت قوم نہیں بن سکتا، پاکستان کو اس طرح 50 برس پیچھے کیا جارہا ہے۔

    نواز شریف نے کہا کہ تمام شہروں میں ایک بات کی اور یہاں بھی کہہ رہا ہوں کہ میں اپنے آپ کو بحال کرانے کے لیے نہیں آیا، پاکستان کی عزت اور وقار بحال کرانے کے لیے آیا ہوں، کیا عوام میرا ساتھ دیں گے؟ عزت پاکستان کی بحال ہوگی تو آپ کی اور بچوں کی عزت اور وقار بھی بحال ہوگا اور لوگوں کو باعزت روزگار بھی ملے گا۔

    انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ میں اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھوں گا جب تک آپ کو اس ملک میں باعزت روزگار نہ مل جائے، میں آپ کے لیے آپ کو جگانے آیا ہوں تاکہ پاکستان کے ساتھ ہمیشہ کے لیے مذاق بند ہوجائے۔

    سابق وزیر اعظم نے کہا کہ عوام عہد کریں کہ پاکستان کی تقدیر بدلیں گے، یہ مذاق مزید برداشت نہیں کریں گے، میں عوام کی آنکھوں میں امید کی کرن دیکھ رہا ہوں، گبھرائیں نہیں ہم کہیں نہیں گئے ہم یہاں موجود ہیں، پاکستان چند مخصوص لوگوں کا نہیں بلکہ نواز شریف اور ان تمام کروڑوں لوگوں کا ملک ہے ہم مل کر اسے سجائیں گے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ جب تک میں اصلی پاکستان نہیں بنادیتا نہ میں چین سے بیٹھوں کا اور نہ آپ کو بیٹھنے دوں گا، میں اپنا وعدہ وفا کروں گا آپ اپنا وعدہ وفا کریں، میں آپ کے اعتماد کو کبھی ٹھیس نہیں پہنچاؤں گا۔

    انہوں نے بچے کی ہلاکت پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ میں اس کے گھر خود جاؤں گا اور اس کی جو مدد ہوسکی ضرور کروں گا، اللہ تعالیٰ بچے کو جنت میں جگہ اور گھر والوں کو صبر جمیل دے۔

    قبل ازیں ان کی ریلی گجرات کراس کرتے ہوئے گوجرانوالہ پہنچی، جہاں ان کے خطاب کے لیے اسٹیج تیار کیا گیا، ساتھ ہی کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

    نواز شریف آج رات یہیں قیام کریں گے، ان کے قیام کے لیے وفاقی وزیرخرم دستگیر کے بہنوئی کی حویلی کو خوبصورتی سے سجایا گیا ہے، حویلی پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات ہیں۔

    قبل ازیں انہوں نے گزشتہ رات جہلم میں قیام کیا اور آج دوبارہ لاہور کے لیے سفر کا آغاز کردیا۔ نواز شریف کا قافلہ گجرات پہنچا جہاں انہوں نے کارکنان سے مختصر خطاب بھی کیا۔ اس موقع پر کارکنان نواز شریف کے قافلے پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کرتے رہے۔

    گجرات پہنچنے پر سابق وزیر اعظم نوازشریف کو ہار بھی پہنائے گئے۔


    گجرات میں خطاب

    قبل ازیں گجرات میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف آپ کی عدالت میں حاضر ہے ہم نے عوام کی عدالت میں اپیل بھی دائر کردی ہے۔

    نواز شریف کا کہنا تھا کہ مجھے باہر نہیں نکالا جاتا تو آئندہ 2، 3 سال میں کوئی بے روزگار نہ رہتا، منتخب وزیر اعظم کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا، منتخب وزیر اعظم کو ان لوگوں نے کام نہیں کرنے دیا، آج گجرات میں چولہا بھی جلتا ہے، پنکھا بھی اور فیکٹری بھی چلتی ہے، آج ملک میں روشنیاں ہیں اور خوشحالی آرہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ فیصلے میں کہا گیا کہ نواز شریف نے اپنے بیٹے سے تنخواہ نہیں لی، کیا کوئی باپ اپنے بیٹے سے تنخواہ لیتا ہے؟ مجھے بتایا جائے نواز شریف نے کون سی کرپشن کی ہے۔

    مزید پڑھیں: جلد ایجنڈا دوں گا، نواز شریف

    نواز شریف کا کہنا تھا کہ آپ کے ووٹ کو پاؤں تلے روندا گیا، پرچی پھاڑ کر ہاتھ میں تھما دیا گیا۔ آپ کا ووٹ بیکار گیا۔ کروڑوں لوگوں کے وزیر اعظم کو 5 لوگوں نے رسوا کر کے دفتر سے نکال دیا۔ میں یہ مذاق برداشت نہیں کرسکتا۔

    انہوں نے کہا کہ اگر عدالتی فیصلہ نہیں منظور تو بتاؤ کیا ہونا چاہیئے، کیا مجھے آرام سے گھر بیٹھ جانا چاہیئے یا اس ظلم کا مقابلہ کرنا چاہیئے۔ انہوں نے کارکنان سے سوال کیا کہ کیا ظلم کے خلاف میرا ساتھ دو گے۔

    سابق وزیر اعظم نے کہا کہ میں توقع کرتا ہوں آپ میراساتھ دیں گے۔


    خطاب سے قبل

    گجرات پہنچنے سے قبل سابق وزیر اعظم نواز شریف نے فیکٹری ایریا مسجد میں نماز جمعہ ادا کی۔

    نواز شریف کے قافلے کی ہیلی کاپٹرکے ذریعے فضائی نگرانی کی جارہی ہے۔ جی ٹی روڈ پر شدید ٹریفک کا دباؤ ہے اور دونوں اطراف گاڑیوں کی قطاریں لگ گئی ہے۔ نوازشریف کا قافلہ گجرات، وزیر آباد، گکھر منڈی سے گزرتا ہوا گوجرانوالہ پہنچے گا۔ روٹ پر سخت سیکیورٹی انتطامات کیے گئے ہیں۔

    سابق وزیر اعظم آج گوجرانوالہ میں ہی قیام کریں گے اور کل صبح لاہور کے لیے روانہ ہوں گے۔ لاہور میں سیکیورٹی انتظامات بہتر بنانے کے لیے دوسرے شہروں سے بھی پولیس طلب کرلی گئی۔ اس کے علاوہ پنجاب کانسٹیبلری سے بھی اہلکاروں کو بھی لاہور بلا لیا گیا ہے۔ ملتان، ساہیوال اور وہاڑی سے بھی پولیس لاہور پہنچ گئے۔

    آج صبح سابق وزیر اعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ نواز شریف گجرات میں نماز جمعہ کے بعد خطاب کریں گے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 28 جولائی کو سپریم کورٹ نے پاناما کیس کے حوالے سے جے آئی ٹی کی رپورٹ پر سماعت کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو بطور وزیر اعظم نااہل قرار دے دیا تھا۔

    نااہلی کے بعد سابق وزیر اعظم نے اسلام آباد سے اپنے آبائی علاقے لاہور کے لیے سیکیورٹی رسک ہونے کے باوجود ریلی کی صورت میں بذریعہ جی ٹی روڈ جانے کا فیصلہ کیا تھا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔