Tag: جی 20 سمٹ

  • جی 20 سمٹ کے پس منظر میں مودی کے حقیقی مقاصد کا پول کُھل گیا

    جی 20 سمٹ کے پس منظر میں مودی کے حقیقی مقاصد کا پول کُھل گیا

    نئی دہلی : غیر ملکی رپورٹر نے جی ٹوئنٹی سمٹ کے پس منظرمیں مودی کے حقیقی مقاصد کا پول کھول دیا اور کہا سمٹ کا لوگو بی جےپی کے لوگو سے مشابہت رکھتا ہے جو مودی کے ایجنڈے کو عیاں کر رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں عالمی سطح کا سمٹ جاری ہے، جس میں 20 ممالک کے سربراہان اور نمائندگان نے شرکت کی، سمٹ کا مقصد عالمی اور ماحولیاتی مسائل زیر بحث لانا تھا لیکن مودی سرکار کا مقصد صرف اور صرف چند مہینوں میں ہونیوالے انتخابات میں کامیابی حاصل کرنا ہے۔

    سمٹ میں موجود غیر ملکی رپورٹر نے اپنی آنکھوں دیکھا حال بیان کرتے ہوئے مودی کے اصل ایجنڈے کو عیاں کردیا۔

    غیرملکی رپورٹر نے رپورٹ کیا کہ سمٹ کا انعقاد 8 سے 9 ماہ میں ہونیوالے بھارتی انتخابات کیلئے مودی کیمپین کو شروع کرنے کیلئے کیا گیا ہے۔

    غیرملکی رپورٹر کا کہنا تھا کہ پوری تقریب میں ہر طرف ہزاروں کی تعداد میں پوسٹرز لگائے گئے ہیں، جن پرمودی کی چہرہ آویزاں ہے جبکہ سمٹ کا لوگو بھی بی جے پی کے لوگو سے مشابہت رکھتا ہے، جو مودی کے ایجنڈے کو عیاں کر رہا ہے۔

    دنیا بھر سے لوگو پر مودی سرکار کو شدید تنقید کا سامنا ہے ، بھارت نے سمٹ کے دوران مقبوضہ کشمیر میں بھی تقریب کا انعقاد کیا، جس میں سعودی عرب، چائنہ، ترکی، عمان اور مصر نے شریک ہونے سے انکار کردیا۔

    تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ بھارت سمٹ کو عالمی مسائل کے بجائے اپنے ذاتی سیاسی مسائل کو حل کرنےکیلئے استعمال کر رہا ہے۔

    دنیا بھر سے تجزیہ نگاروں نے کہا ہے کہ بھارت خود انسانی حقوق اور جارحیت پھیلانے میں سر فہرست ہے اور عالمی مسائل کوحل کروانےکی بات کررہا ہے، 24 اگست 2023 کو ایمنسٹی انٹزنیشنل میں بھی متعدد انسانی حقوق کی تنظیموں نے ایک مشترکہ خط شائع کیا ، جس میں جی 20 ممالک کی حکومتوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ بھارتی حکومت کے سامنے کشمیر میں ہونیوالی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کیلئے آواز اٹھائیں۔

    مودی سرکار کا اپنے سیاسی عزائم کو حاصل کرنے کیلئے اوچھے ہتھکنڈوں کا سلسلہ مسلسل جاری ہے۔

  • امریکی صدر نے یورپی یونین کی درآمدی اشیا پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کی دھمکی دے دی

    امریکی صدر نے یورپی یونین کی درآمدی اشیا پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کی دھمکی دے دی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین اور ایران پر اقتصادی پابندیوں کے بعد یورپی یونین کی درآمدی اشیا پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کی دھمکی دے دی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جی 20 سمٹ کے دوران چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ کے خاتمے کے فضا ہموار ہوئی تھی کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی یونین کی درآمدی اشیا پر 4 ارب ڈالر کے اضافی ٹیکس عائد کرنے کی دھمکی دے دی۔

    امریکی صدر کے ممکنہ فیصلے سے باخبر رہنے والے یورپی یونین نے پہلے ہی امریکا کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر امریکا کی جانب سے ٹیکس عائد کرنے کی کوشش کی گئی تو یورپی یونین کے ممالک بھی جوابی کارروائی کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔

    امریکی تجارتی نمائندے رابرٹ لائٹرز نے یورپی یونین کی مصنوعات کی تفصیلات بتاتے ہوئے اعلان کیا کہ صدر ٹرمپ کی ہدایت پر درآمدی اشیا پر 4 ارب ڈالر کے اضافی ٹیکس عائد کیے جائیں گے۔

    مزید پڑھیں: ایران آگ سے کھیل رہا ہے، ٹرمپ کا روحانی حکومت کو نیا انتباہ

    واضح رہے کہ امریکی صدر نے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ایران پر اقتصادی پابندیاں عائد کی تھیں اس کے بعد چین اور امریکا نے ایک دوسرے کی اشیا پر اضافی ٹیکس عائد کیے تھے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل امریکی صدر کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ایران آگ سے کھیل رہا ہے، زیادہ سے زیادہ دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھی جائے گی۔

    یاد رہے کہ امریکی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایران کو کسی بھی سطح پر یورینیم کی افزودگی کی اجازت دینا ایک غلطی تھی، برطانیہ اور جرمنی ایران سے مطالبہ کر چکے ہیں کہ وہ اپنا یہ فیصلہ واپس لے۔

  • جی 20 اجلاس محمد بن سلمان کے لیے بڑا سفارتی امتحان

    جی 20 اجلاس محمد بن سلمان کے لیے بڑا سفارتی امتحان

    بیونس آئرس : روس اور برطانیہ کے سربراہان مملکت معروف صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق سعودی ولی عہد بن سلمان سے سوالات کرنے کےلیے تیار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق گروپ 20 ممالک کے سربراہوں کا اجلاس آج سے ارجنٹینا کے دارالحکومت بیونس آئرس میں شروع ہوگا، جس میں دنیا کے امیر ترین ممالک کے سربراہوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ رواں برس منعقد ہونے والا جی 20 اجلاس ولی عہد محمد بن سلمان کےلیے سفارتی امتحان ہے، جس میں برطانیہ اور روس سمیت دیگر اراکین بھی ترک دارالحکومت میں صحافی جمال خاشقجی سے متعلق سوالات کا سامنا کرناپڑسکتا ہے۔

    برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کا کہنا ہے کہ وہ سعودی ولی عہد سے ملاقات کرکے خاشقجی قتل کیس سے متعلق واضح پیغام دیں گی۔

    تھریسا مے کا کہنا ہے کہ آخر سفارت خانے میں کیا ہوا تھا اور بہیمانہ قتل کا ذمہ دار کون ہے، برطانیہ خاشقجی قتل کیس سے متعلق تحقیقات میں شفافیت چاہتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ رواں برس ممالک کے درمیان پیدا ہونے والے تنازعات کے باعث جی 20 اجلاس بھی متاثر ہوسکتا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ عالمی اقتصادی طاقتیں امریکا اور چین کے درمیان جی 20 ممالک اجلاس کے درمیان تجارتی تنازع طے پانے کا امکان ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ دو بڑی تجارتی طاقتوں کے درمیان جاری تجارتی جنگ حل ہونے کے امکانات ظاہر کیے جارہے ہیں۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چند روز قبل کہا تھا کہ چین پر عائد کیے گئے 200 ارب ڈالرز کے محصولات میں مزید اضافے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔

    امریکی صدر نے چین سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر 267 ارب ڈالرز کے محصولات عائد کرنے کی دھمکی کی تھی۔

    امریکی صدر نے وائٹ ہاوس میں صحافی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ چین معاہدے میں دلچسپی رکھتا تھا، وہ معاہدہ ہوگا یا نہیں مجھے نہیں پتہ لیکن مجھے معاہدہ پسند تھا۔

  • جی ٹی 20 سمٹ میں ایوانکا کی موجودگی پر تنقید

    جی ٹی 20 سمٹ میں ایوانکا کی موجودگی پر تنقید

    ہیمبرگ: جرمنی میں ہونے والی جی 20 اجلاس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بیٹی ایوانکا ٹرمپ کی جانب سے امریکا کی نمائندگی پر تنازعہ کھڑا ہوگیا۔

    جرمنی کے شہر ہیمبرگ میں ہونے والے اجلاس کے موقع پر ایوانکا ٹرمپ عالمی رہنماؤں چینی صدر شی جن پنگ، ترکی کے صدر رجب طیب اردگان، جرمن چانسلر اینجلا مرکل اور برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کے ساتھ مرکزی میز پر براجمان تھیں۔

    عالمی رہنماؤں کے ساتھ ایوانکا کی تصویر سامنے آنے پر تنقید کا طوفان کھڑا ہوگیا اور اسے وائٹ ہاؤس میں اقربا پروری کا نام دیا جانے لگا۔

    ایک امریکی اسکالر نے ایوانکا کی تصویر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ غیر منتخب شدہ، نااہل ایوانکا ٹرمپ عالمی رہنماؤں کے ساتھ براجمان امریکا کی نمائندگی کر رہی ہیں۔

    ایک ٹوئٹر صارف نے کہا کہ ایوانکا جی 20 سمٹ میں موجود ہیں جبکہ وہ جوتوں کی ڈیزائنر ہیں۔

    ایک صارف نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ اس وقت ٹیبل پر موجود تمام لوگ اوباما کو یاد کر رہے ہوں گے۔

    ایک خاتون نے کہا کہ کاش مرکل ایوانکا کی اسناد کے بارے میں پوچھیں۔ اور اگر ایوانکا بتانے میں ناکام رہیں تو اسے باہر بھیج دیں۔

    ایوانکا کی تصویر پر تنازعہ سامنے آنے کے بعد وائٹ ہاؤس نے بیان جاری کیا کہ ایوانکا اجلاس میں پیچھے کی میز پر بیٹھی تھیں تاہم وہ اس وقت تھوڑی ہی دیر کے لیے مرکزی ٹیبل پر آ کر بیٹھیں جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ تھوڑی دیر کے لیے ہال سے باہر گئے۔

    وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ جب دیگر لیڈران ہال سے باہر گئے تو ان کی خالی جگہوں پر بھی عارضی طور دیگر نمائندگان کو بیٹھے دیکھا جاسکتا ہے۔

    تاہم اس موقع پر جرمن چانسلر اینجلا مرکل نے ایوانکا ٹرمپ کی حمایت کی اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایوانکا ٹرمپ امریکی وفد میں شامل تھیں، وہ وائٹ ہاؤس میں میں کام کر رہی ہیں اور کئی ذمہ داریاں بھی نبھا رہی ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے وہی کیا جو وفود میں شامل افراد کی ذمہ داری ہوتی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔