Tag: جےآئی ٹی

  • پاکپتن درباراراضی کیس: جےآئی ٹی نے نوازشریف کوذمہ دارقراردے دیا

    پاکپتن درباراراضی کیس: جےآئی ٹی نے نوازشریف کوذمہ دارقراردے دیا

    اسلام آباد : پاکپتن درباراراضی الاٹمنٹ کیس میں جے آئی ٹی نے زمین منتقل کرنے کے احکامات میں سابق وزیراعظم نوازشریف کوذمہ دارقراردے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں پاکپتن درباراراضی الاٹمنٹ کیس سے متعلق سماعت ہوئی۔

    عدالت عظمیٰ میں جےآئی ٹی نے زمین منتقل کرنے کے احکامات میں نوازشریف کو ذمہ دارقرار دیا، سپریم کورٹ نے جےآئی ٹی رپورٹ پرنوازشریف اور پنجاب حکومت سے 2 ہفتے میں جواب طلب کرلیا۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ زمین الاٹمنٹ کس نے کی تھی؟ جس پرجے آئی ٹی سربراہ نے جواب دیا کہ زمین الاٹمنٹ سابق وزیراعلیٰ پنجاب نوازشریف نے کی تھی۔

    جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دربارکی زمین نوازشریف نےغیرقانونی طورپرمنتقل کی، وکیل منور دوگل نے کہا کہ نوازشریف نے جواب دیا تھا انہوں نے ایسا نہیں کیا۔

    نوازشریف کے خلاف پاکپتن درباراراضی کیس: جےآئی ٹی کےسربراہ تبدیل

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایسا نہ ہوہم اینٹی کرپشن کو پرچہ درج کرنے کے لیے کہہ دیں، آپ شاہ سے زیادہ شاہ کا کردارادا کررہے ہیں۔

    جےآئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ حجرہ شاہ مقیم اوردربارحافظ جمال کی زمین بھی دی گئی، چیف جسٹس نے کہا کہ درباروں کی زمین 1986میں الاٹ کی گئی۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ تفتیش اورانکوائری ہوئی توکوئی بچ نہیں پائے گا، کیوں یہ زمین غیرقانونی طورپرالاٹ کی گئی، چوروں نے زمین لے کرآگے بیچ دی۔

    جےآئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ یہ ساری زمینیں ایک ہی دورمیں نوازشریف نے دیں، پہلی تفتیشی رپورٹ 2015 میں دی گئی جس میں نوازشریف کو ذمہ دارقراردیا گیا، بعدازاں 2016 میں دوسری رپورٹ بنا کرنوازشریف کا نام نکال دیا گیا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ اب وہ دورنہیں رہا، تیسری رپورٹ نہیں بنے گی۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے نوازشریف اور پنجاب حکومت سے جے آئی ٹی رپورٹ پر 2 ہفتے میں جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

  • سانحہ بارہ مئی: ازسرِنو تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دینے کا حکم

    سانحہ بارہ مئی: ازسرِنو تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دینے کا حکم

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے سانحہ بارہ مئی کی از سر نو تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی اور انکوائری ٹربیونل تشکیل دینے کا حکم دے دیا، تحقیقات کی مانیٹرنگ کےلیے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سے سینئر جج مقرر کرنے کی سفارش بھی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں سانحہ بارہ مئی کی از سر نو تحقیقات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں عدالت نے سانحہ کی از سر نو تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی اور انکوائری ٹربیونل ٹربیونل تشکیل دینے کا حکم دے دیا۔

    عدالت نے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سے مانیٹرنگ کے لیے سینئرجج مقرر کرنےکی سفارش کردی جبکہ صوبائی حکومت کو حکم دیا گیا کہ انکوائری کے حوالے سے  سندھ ہائی کورٹ کو انکوائری کو خط لکھا جائے۔

    عدالت نے ٹربیونل کے دائرہ کار کا بھی تعین کردیا اور کہا کہ تحقیقاتی ٹریبونل امن و امان خراب کرنے اور ذمہ داران کا تعین کرے اور یہ بھی تعین کرے  کہ کس کے حکم پر راستے بند اور شہر کا امن خراب کیا گیا۔

    عدالت نے اب تک ہونے والی تحقیقات پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ  کیا اس وقت کے چیف جسٹس کو روکنے کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومت کا گٹھ جوڑ تھا؟ ملیر، سٹی کورٹ اور ہائیکورٹ کو مشتعل ہجوم نے کس کے حکم یرغمال بنایا؟ پولیس شرپسندوں پر قابو پانے میں کیوں ناکام ہوئی؟

    سندھ ہائی کورٹ نے 12مئی اور اس سے قبل اداروں میں رابطوں کی تفصیلات طلب کرلیں اور کہا 12 مئی کو ممکنہ صورتحال کنٹرول کرنے کے لیے حکام نے کیا احکامات دیے؟ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ناکامی کا بھی تعین کیا جائے اور بتایا جائے پولیس نے بند راستے کھولنے کے لیے کیا اقدامات کیے تھے؟

    عدالت نے کہا کہ  بتایا جائے  کہ چیف جسٹس کی کراچی آمد کے لیے فول پروف انتظامات کیے گئے تھے؟ استقبال کرنے والوں کو کسی خاص جماعت نےنشانہ بنایا؟ کسی خاص جماعت کے کارکنان نے نشانہ بنایا تو جماعت و ذمہ دران کا تعین کیا جائے۔

    سندھ ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والےادارےشہریوں کی جان ومال کےتحفظ میں کیوں ناکام ہوئے؟ سندھ حکومت نے 12 مئی 2007 کو پولیس کی مدد کے لیے رینجرز کی مدد لی تھی؟ کیاسندھ حکومت امن وامان کی ممکنہ صورتحال سےآگاہ تھی؟ اور اے این پی، پی پی، ایم کیو ایم و دیگر کو 12مئی کو ریلی کی اجازت کیوں دی گئی؟

    خیال رہے درخواست گزاراقبال کاظمی نے کیس دوبارہ سننے اور سانحے کی تحقیقات کیلئے عدالتی کمیشن بنانے کی استدعا کی تھی جبکہ عدالتی معاونین نے کمیشن بنانے کے حق میں دلائل دیے کہ دو رکنی بینچ ازسر نو تحقیقات کے لئے کمیشن بناسکتی ہے۔

    درخواست میں سابق صدر پرویز مشرف ، بانی ایم کیو ایم، سابق مشیر داخلہ اور میئر کراچی وسیم اختر کو بھی فریق بنایا گیا ہے اور کہا کہا گیا تھا کہ سابق صدر پرویز مشرف کے حکم پر ایم کیو ایم نے کراچی میں قتل عام کیا، 2008 میں سندھ ہائی کورٹ کےلارجر بینچ نے درخواستوں کو ناقابل قرار دے دیا تھا۔

    سندھ حکومت کی جانب سے کمیشن بنانے کی مخالفت کی گئی اور مؤقف اختیار کیا گیا کہ تمام متاثرین کو معاوضہ کی ادائیگی بھی کی جاچکی ہے۔

    یاد رہے کہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے 12 مئی 2018 کو ہائی کورٹ کو تین ماہ میں مقدمہ نمٹانے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد سانحہ بارہ مئی کی از سر نو تحقیقات کے معاملے پر سندھ ہائی کورٹ نے فریقین کے وکلاء سمیت عدالتی معاونین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

    واضح رہے 12 مئی 2007 کو سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کی آمد پر ہنگامہ آرائی ہوئی اور چیف جسٹس کو کراچی ائیر پورٹ پر روک دیا گیا تھا، اس دوران مختلف مقامات پر فائرنگ اور ہنگامہ آرائی کے واقعات میں 50 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

  • جےآئی ٹی کےاکٹھےکیےگئےمواد پرعبوری ریفرنس فائل کیا‘ عمران ڈوگر

    جےآئی ٹی کےاکٹھےکیےگئےمواد پرعبوری ریفرنس فائل کیا‘ عمران ڈوگر

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے نیب کے گواہ عمران ڈوگرپرجرح مکمل کرلی جس کے بعد کیس کی سماعت پیرتک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کمرہ عدالت میں موجود تھے جبکہ خواجہ حارث نے نیب کے گواہ عمران ڈوگرپرتیسرے روز جرح مکمل کی۔


    عمران ڈوگر پر خواجہ حارث کی جرح مکمل

    احتساب عدالت میں سماعت کے آغاز پر استغاثہ کے گواہ عمران ڈوگر نے بتایا کہ پہلے شکایت آتی ہے پھر نیب آرڈیننس 1999 کے تحت جانچ پڑتال ہوتی ہے، شکایت سیل جانچ پڑتال کرتا ہے۔

    عمران ڈوگر نے کہا کہ شکایت کی تصدیق ہو نے کے بعد انکوائری شروع ہوتی ہے، انکوائری بعد میں تفتیش میں تبدیل ہو جاتی ہے، کافی مواد ملنے کے بعد تفتیش کی جاتی ہے۔

    استغاثہ کے گواہ نے عدالت کوبتایا کہ دستیاب شواہد کی روشنی میں ریفرنس فائل ہوتا ہے، ریفرنس فائل کرنے کا حکم سپریم کورٹ کا تھا۔

    عمران ڈوگر نے کہا کہ تفتیش کرنے کی اتھارٹی دی گئی تھی، سپریم کورٹ نے شواہد کی روشنی میں ریفرنس فائل کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ مواد جےآئی ٹی نے نیب اورایف آئی اے سے اکٹھا کیا، جے آئی ٹی کے اکٹھے کیے گئے مواد پر عبوری ریفرنس فائل کیا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ 18اگست 2017 کا ملزمان طلبی کا نوٹس ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے جس پر معزز جج نے کہا کہ کیا یہ اچھا نہیں وکیل صفائی خود نوٹس ریکارڈ پرلانے کا کہہ رہے ہیں، آپ کا اعتراض لکھ لیتے ہیں۔

    کواہ نے عدالت کو بتایا کہ ہمارے سمن کے جواب میں ملزمان کے وکیل امجد پرویزنے خط لکھا، خط میں لکھا نیب ریفرنسز کا فیصلہ کر چکی، کارروائی آنکھ میں دھول جھونکنا ہے۔

    عمران ڈوگر نے کہا کہ خط میں کہا سپریم کورٹ کے فیصلے پرنظر ثانی درخواست دائرکررکھی ہے۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ 28 دسمبر2017 کو ملزمان کو دوسرا طلبی کا نوٹس بھیجا، اس دوران میں نے راجہ اختر اور رابرٹ ریڈلے کا بیان قلمبند کیا، 28 دسمبر کے نوٹس میں ریڈلے، راجہ اختر کا بیان قلمبند کرنے کا ذکرنہیں ہے۔

    گواہ نے کہا کہ سپریم کورٹ فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ریفرنس پہلے ہی فائل کیا جا چکا، 28 دسمبر کے نوٹس میں بھی نواز شریف کو نیب آفس آنے کا کہا تھا، یہ درست ہے دونوں نوٹس نوازشریف کو بطورملزم بھیجے گئے۔

    عمران ڈوگر نے کہا کہ ملزم کی طلبی کے سمن اور جواب عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا دیے گئے جبکہ 28 دسمبر کو مریم نواز، کیپٹن صفدر کو بھیجے نوٹس بھی ایک جیسے تھے۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ فیملی سیٹلمنٹ میں 10 جگہیں خالی تھیں، سیٹلمنٹ میں حسین ،اسما علی،علی ڈارکے دستخط کی جگہ خالی تھی۔

    خواجہ حارث کی نیب کے گواہ عمران ڈوگر پرجرح مکمل ہونے کے بعد احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی، آئندہ سماعت پرمریم نواز کے وکیل گواہ پرجرح کریں گے۔


    نوازشریف لندن فلیٹس کے مالک اورمریم نوازکی ٹرسٹ ڈیڈ جعلی ہیں‘ گواہ

    یاد رہے کہ گزشتہ روز شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران نیب کے گواہ کا کہنا تھا کہ تحقیقات میں نوازشریف پبلک آفس رکھتے ہوئے لندن فلیٹس کے مالک پائے گئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پاناماکیس میں نوازشریف کا بیان بیٹوں سےزیادہ اہم ہے، خورشید شاہ

    پاناماکیس میں نوازشریف کا بیان بیٹوں سےزیادہ اہم ہے، خورشید شاہ

    کراچی : قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم کو جےآئی ٹی میں جانا چاہیئے، پاناماکیس میں بیٹوں سےزیادہ نوازشریف کابیان اہم ہوگا، تصادم وزیراعظم کےلئے فائدہ مند نہیں ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’’ سوال یہ ہے‘‘ میں میزبان ماریہ میمن سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ پاناماکیس میں بیٹوں سےزیادہ نوازشریف کابیان اہم ہوگا۔

    وزیراعظم سے ہی منی ٹریل کاپتہ چلےگا، ان کو جے آئی ٹی کے روبرو لازمی پیش ہونا چاہیئے، جےآئی ٹی سپریم کورٹ کےحکم پرکام کررہی ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جےآئی ٹی میں سب سے پہلے وزیراعظم سے منی ٹریل کا سوال ہوگا۔


    مزید پڑھیں : جے آئی ٹی کی جانب سے وزیراعظم کو طلب کرنا خوش آئند ہے، قمر زمان


    واضح رہے کہ پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف کو 15 جون جمعرات کے روز بیان ریکارڈ کروانے کے لیے طلب کرلیا ہے، نوازشریف 15 جون کو منی ٹریل، حدیبیہ پیپر ملز کیس سے متعلق بیان ریکارڈ کروائیں گے۔


    مزید پڑھیں : جے آئی ٹی: نوازشریف پیشی سے قبل عہدے سے مستعفی ہوں،

    عمران خان


    اس ھوالے سے ملک کی مختلف سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے اپنے رد عمل میں اسے خوش آئند قرار دیا ہے۔

  • عاصم کیپری اوراسحاق بوبی کی جےآئی ٹی، حساس ادارے کے اعتراضات

    عاصم کیپری اوراسحاق بوبی کی جےآئی ٹی، حساس ادارے کے اعتراضات

    کراچی : ہائی پروفائل کیسزکے گرفتار ملزمان عاصم کیپری اوراسحاق بوبی کی جےآئی ٹی مکمل کرلی گئی۔ حساس ادارے نے اختلافات کرتے ہوئے تاریخ میں پہلی بار اعتراضات اٹھادیئے۔

    تفصیلات کے مطابق معروف قوال امجد صابری قتل سمیت ہائی پروفائل مقدمات میں گرفتار ملزمان عاصم کیپری اوراسحاق بوبی کی جےآئی ٹی مکمل کرلی گئی، تاریخ میں پہلی بار ہائی پروفائل جے آئی ٹی پر حساس ادارے نے اعتراضات اٹھا دئیے۔

    آٹھ صفحات کا اختلافی نوٹ جے آئی ٹی سے منسلک کردیا گیا، رپورٹ کے مطابق مقدمات میں عینی شاہدین ،موقعہ معائنہ اور ملزمان کے بیانات میں تضادات ہیں جرائم اور ان کے حقائق جاننے کے بہانے الزامات کو درست ثابت کرانے پر زور دیا گیا۔

    ملزمان پر پہلے انسٹھ کیسز تھے جو بعد میں پینتالیس ہوئے پھر پچیس کردیئے گئے،حساس ادارے نے اعتراض اٹھایا کہ تبت سینٹر، پارکنگ پلازہ سمیت اہم واقعات میں ملزمان کے بیانات میں فرق ہے، بار بار اصرار کے باوجود ملزمان کی کیس فائل فراہم نہیں کی گئی۔

    حساس اداروں کے نوٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ محکمہ داخلہ کے حکم پر چھ افسران پر مشتمل جے آئی ٹی بنائی گئی تھی لیکن احکامات کے بر خلاف دس افسران جے آئی ٹی میں شامل کئے گئے۔

    ملزمان کا بیان ہے کہ انہوں نے ٹارگٹ کلنگ میں ہمیشہ نائن ایم ایم استعمال کیا، جبکہ بعض واقعات میں تیس بور کے خول بھی ملے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اطمینان بخش تفتیش سے قبل ہی وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے ملزمان کی گرفتاری سے متعلق پریس کانفرنس کروادی گئی۔

  • ایم کیوایم کا سانحہ بلدیہ رپورٹ پرعدالت جانےکا اعلان

    ایم کیوایم کا سانحہ بلدیہ رپورٹ پرعدالت جانےکا اعلان

    کراچی: ایم کیوایم نےسانحہ بلدیہ ٹاؤن کی جےآئی ٹی رپورٹ کےخلاف عدالت جانےکااعلان کردیا، رابطہ کمیٹی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ایم کیوایم کےخلاف ریاستی آپریشن کی تیاری کی جارہی ہے۔

    ایم کیوایم کے مرکزنائن زیرو پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیوایم رہنما خالد مقبول صدیقی کہنا تھا کہ ایم کیوایم کیخلاف شب خون مارنے کی تیاری کی جارہی ہے۔

    اس موقع پر حیدرعباس رضوی نے کہا کہ ایک بار پھر ایم کیو ایم کیخلاف سازشیں شروع کر دیں گئیں ، سترہ برس سے ایم کیوایم کیخلاف میڈیاٹرائل جاری ہے،انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے بھی ایم کیو ایم کیخلاف کئی جے آئی ٹی رپورٹس بنائی گئیں، جناح پور کی سازش کا الزام ایم کیو ایم پر لگا مگر کئی سال گزرنے کے بعد بھی یہ الزام ثابت نہیں کیا جا سکا مگر اس بنیاد پر ہمارے ہزاروں کارکن شہید ہوئے اور ہمیں ملک دشمن قرار دیدیا گیا۔

    انہوں نے کہاکہ ماضی میں کسی چوردروازے سے رعایت حاصل نہیں کی عدالتوں میں مقدمات کاسامناکیا اوربری ہوئے۔ انہوں نے کہاکہ آئینی اورقانونی ماہرین صورتحال کودیکھ رہے ہیں ہوسکتاہے ہم خود عدالت سے رجوع کریں۔

    حیدر عباس رضوی کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پر میجر کلیم کیس کا جھوٹا الزام لگایا گیا جب کہ حکیم سعید قتل کیس میں عدالتوں میں جو کچھ ہوا وہ بھی سب جانتے ہیں، آج ہمارے خلاف بیانات طالبان سے تعلق والی جماعت اسلامی بیانات دے رہی ہے جس سے تعلق رکھنے والے وحید برادران ڈرون حملے میں مارے گئے جب کہ القاعدہ کا اہم ترین دہشت گرد خالد شیخ محمد جماعت اسلامی راولپنڈی کی نائب ناظمہ کے گھر سے ملا۔

    انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان اور شیریں مزاری کے بیانات پر بھی حیرانی ہوئی حالانکہ ان کے بیانات رکارڈ پر ہیں اور اسلام آباد دھرنے میں جو کچھ ہوتا رہا اس پر بھی بات کی جاسکتی ہے تاہم ہمارے قانونی اور آئینی ماہرین تمام صورتحال کاباریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں اور ہوسکتا ہے کہ ہم خود معاملے پر عدالت سے رجوع کریں۔

    ایم کیوایم رہنما فاروق ستار نے کہا سیاسی مخالفین ایم کیوایم کودبانے کیلئے بے بنیاد جی آئی ٹی پیش کررہے ہیں، سنی سنائی بات کو جے آئی ٹی رپورٹ کا حصہ بنایا گیا جس کی قانون میں کوئی حیثیت نہیں۔

     رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم اس بے بنیاد اور من گھڑت رپورٹ کو عدالت میں چیلنج کریگی۔

  • سانحہ بلدیہ ٹاؤن کی تحقیقات غیرملکی ٹیم سے کرائی جائے،الطاف حسین

    سانحہ بلدیہ ٹاؤن کی تحقیقات غیرملکی ٹیم سے کرائی جائے،الطاف حسین

    لندن : ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ غیرملکی ٹیمیں بلوا کر سانحہ بلدیہ ٹاؤن کی تحقیقات کرالی جائیں، جےآئی ٹی کی ایسی رپورٹس بنتی رہیں توملک دولخت ہوجائےگا۔

    حیدرآباد میں یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھنے کے موقع پر جشن کے شرکاء سے خطاب میں ایم کیو ایم کے قائد نے شہریوں کو مبارکباد پیش کی۔

    الطاف حسین نے سانحہ بلدیہ ٹاون میں ایم کیو ایم کے ملوث ہونے سے متعلق رپورٹ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ الطاف حسین نے سانحہ بلدیہ کی تحقیقات غیرملکی ٹیم سے کرانے کا مطالبہ کیا ۔

    ایم کیو ایم کے قائد کا کہنا تھا کہ کسی کے انفرادی فعل کو پارٹی سے منسوب کرنا غیراخلاقی ہے۔

  • عمران خان سےاختلافات نہیں،منزل ایک ہے، طاہرالقادری

    عمران خان سےاختلافات نہیں،منزل ایک ہے، طاہرالقادری

    لندن: علامہ طاہرالقادری نے پی ٹی آئی سے اختلافات کی خبروں کی تردید کردی کہتے ہیں ہماری منزل اورمقصد ایک ہے۔

    میڈیا سے گفتگو میں پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ عمران خان سےاختلاف کی خبروں کی مذمت کرتاہوں،تحریک انصاف سےکوئی اختلاف نہیں منزل ایک ہے،خطاب میں عمران خان سےالگ ہونےکانہیں کہاتھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم نااُمید نہیں ہوئے ہیں، ہم نے اس ظالمانہ نظام کے خاتمے کے لئے طریقے کار کو تبدیل کیا ہے ۔ہم اس کرپٹ سسٹم کےخلاف جدوجہد جاری رکھیں گے۔

    طاہرالقادری نے اپنی تقریر کبھی عمران خان سے راستے جدا کرنے کا نہیں کہا جس کسی صحافی نے یہ رپوٹ دی ہے انہوں نے میرے بیان کو توڑ موڑ کے پیش کیا ہے۔

  • پاکستان آنے سے کوئی طاقت نہیں روک سکتی،طاہرالقادری

    پاکستان آنے سے کوئی طاقت نہیں روک سکتی،طاہرالقادری

    لندن :ڈاکٹر طاہرالقادری کہتےہیں پارلیمنٹ اورسرکاری ٹی وی پرحملےکاالزام جھوٹاہے،ہماری طرف سےکسی نےپارلیمنٹ پرحملہ نہیں کیا۔سانحہ ماڈل ٹاؤن کیلئےبنائی گئی جعلی جےآئی ٹی کاحصہ نہیں بنیں گے۔

    پاکستان عوامی تحریک کےسربراہ ڈاکٹرطاہرالقاری نےکینیڈاسےبرطانیہ پہنچنےپر میڈیاسےبات کرتےہوئےکہاکہ ہم نے پی ٹی وی کا دروازہ تک نہیں دیکھا۔

    پارلیمنٹ اورسرکاری ٹی وی پرحملےکاالزام جھوٹا ہے۔ڈاکٹرطاہرالقادری کاکہناتھا کہ ڈیل کی باتیں کرنےوالوں کو ہوش سےکام لیناچاہئے۔

    اشتہاری قراردینا،وارنٹ جاری ہوناڈیل کی بات کرنےوالوں کے منہ پر طمانچہ ہے۔ڈاکٹرطاہرالقادری نےکہاکہ جعلی جےآئی ٹی کاحصہ نہیں بنیں گے۔

    جےآئی ٹی پنجاب حکومت اورپولیس کی بنائی ہوئی ہے۔ہمیں جے آئی ٹی خیبرپختونخوا سےچاہئے۔عوامی تحریک کے سربراہ نے مزید کہا کہ مصروفیات ہیں سو باربیرون ملک جاؤں گا،کسی کوکیوں تکلیف ہے۔ مجھے پاکستان آنے سے کوئی بھی طاقت نہیں روک سکتی۔