کراچی: سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات پر وفاقی حکومت نے بھی قدم اٹھاتے ہوئے جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم تشکیل دے دی۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل، جنھیں جیل میں کبھی سانپ کا سامنا ہوا تو کبھی دوران قید پٹائی کی کوشش کی گئی، کے خلاف ملیر میں دہشت گردی کے مقدمات پر وفاقی حکومت نے پہلی مرتبہ صوبائی کیس میں جے آئی ٹی قائم کر دی ہے۔
ڈائریکٹر کارپوریٹ کرائم سرکل ڈاکٹر فاروق جے آئی ٹی کے سربراہ مقرر کیے گئے ہیں، ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر اور دیگر اہم اداروں کے نمائندے بھی جے آئی ٹی میں شامل ہیں۔
یہ جے آئی ٹی یہ جاننے کی کوشش کرے گی کہ حلیم عادل کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات کیسے بنے، تحقیقات میں اصل حقائق معلوم کیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے پہلی بار صوبے کے کسی کیس میں جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم تشکیل دی ہے، حلیم عادل شیخ پر ملیر میں دوران ضمنی الیکشن مقدمے بنائے گئے تھے۔
اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ گرفتار بھی ہوئے اور انھیں جیل میں سانپ کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا۔
کراچی: ایم کیو ایم لندن کے کارندے واحد حسین نے جے آئی ٹی کے سامنے مزید سنسنی خیز انکشافات کر دیے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق سی ٹی ڈی حکام نے کہا ہے کہ گرفتار ایم کیو ایم لندن کے کارندے واحد حسین عرف سوداگر سے تحقیقات میں عارف آجاکیا اور سلیم بیلجیئم کے سلسلے میں مزید انکشافات سامنے آئے ہیں، جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے اس کے ساتھ پہلا سیشن مکمل کر لیا۔
سی ٹی ڈی حکام کے مطابق ملزم واحد حسین نے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کو بتایا کہ عارف ایم کیو ایم لندن کا بیلجیئم میں اہم کارندہ ہے، عارف لوگوں کو ایم کیو ایم کا کارکن ظاہر کر کے جعلی دستاویزات تیار کرواتا تھا۔
سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ عارف رقم دے کر یورپی پارلیمنٹ کے باہر پاکستان مخالف احتجاج کراتا تھا۔
واحد حسین نے جے آئی ٹی کے سامنے انکشاف کیا کہ سلیم بیلجیئم کا رُکن ہے، وہ پہلے نارتھ ناظم آباد میں ٹارگٹ کلنگ ٹیم چلاتا تھا، حوالہ ہنڈی سے کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کے لیے رقم بھی بھیجا کرتا تھا۔
عارف آجاکیا کی تصویر اور سلیم بیلجیئم کا شناختی کارڈ
سی ٹی ڈی کے مطابق سلیم بیلجیئم کے بھارتی کاروباری شخصیات سے تعلقات ہیں، جن میں دہلی کی کاروباری شخصیت سنجے بھی شامل ہے۔ واحد حسین نے انکشاف کیا کہ سلیم بیلجیئم نے عارف کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کے دفتر کے باہر ملک مخالف مظاہرہ کروایا۔
ملزم نے بتایا کہ ایم کیو ایم گلستان جوہر آفس میں بم دھماکا سلیم بیلجیئم گروپ سے ہی کروایا گیا تھا، جس کے لیے بھاری رقم دی گئی تھی، تاہم ایم کیو ایم لندن قیادت اس حملے سے ناخوش تھی، گلستان جوہر دھماکے میں کوئی مشہور شخصیت نہیں ماری گئی تھی۔
سی ٹی ڈی کے مطابق سلیم بیلجیئم کی ٹیم کے ذریعے گلبہار میں پی ایس پی کے دفتر پر بھی حملہ کروایا گیا تھا، نیو کراچی متحدہ دفتر پر بھی ٹارگٹ کلنگ کا واقعہ سلیم بیلجیئم گروپ ہی نے کروایا تھا۔
مزید انکشافات
ملزم واحد حسین ایم کیو ایم لندن کے دہشت گرد سلیم بیلجیئم کا قریبی ساتھی ہے، وہ سلیم بیلجیئم کے احکامات پر دہشت گردی کرتا تھا، وہ آپریشنل چیف کے طور پر کام کرتا رہا، اور سلیم بیلجیئم یورپ سے پاکستان مخالف سرگرمیاں انجام دیتا رہا، سلیم نے بانی ایم کیو ایم کے ساتھ مل کر جائیدادیں بھی بنا رکھی ہیں۔
واحد حسین نے اعتراف کیا کہ ایم کیو ایم لندن کے دہشت گردوں کو ہتھیار اورگولہ بارود فراہم کیا، دہشت گردی کی کارروائیوں کے شواہد مٹانے کی ذمہ داریاں نبھائیں، کارروائیوں کے لیے ہتھیار پہنچانے اور چھپانے کا کام کرتا رہا، جب کہ سلیم بیلجیئم یورپ سے ٹارگٹ کلرز کی ٹیموں کو لیڈ کرتا رہا، سلیم دہشت گردوں سے سوشل میڈیا ایپ کے ذریعے رابطہ کرتا ہے۔
واحد حسین نے بتایا کہ دہشت گردی کی بڑی کارروائی کرنے پر انعامات سے نوازا جاتا ہے، سلیم نے 2018 میں ایم کیو ایم پاکستان کے میلاد کانفرنس پر بم حملہ کرایا، میلاد میں خواجہ اظہار، عامر خان، فیصل سبزواری کو نشانہ بنایا گیا، سلیم بیلجیئم کے حکم پر 23 دسمبر 2018 کو پی ایس پی پر حملہ کیا، جس میں کارکن نعیم ہلاک اور دیگر زخمی ہوئے۔
ملزم نے مزید بتایا کہ سلیم بیلجیئم یورپ میں غیر قانونی کاروبار میں ملوث ہے، اس نے کاپی رائٹس اور منی لانڈرنگ کی، ہوائی جہازوں کے جعلی ٹکٹ بھی فروخت کرتا رہا، حوالہ ہنڈی کے ذریعے رقم کی ترسیل بھی کرتا رہا۔
کراچی: سندھ کے شہر محراب پور میں قتل کیے جانے والے صحافی عزیز میمن کے قتل کی تحقیقات کے لیے سندھ حکومت نے مضحکہ خیز جے آئی ٹی بنا دی۔
تفصیلات کے مطابق جس پولیس افسر نے عزیز میمن کے قتل کو طبعی موت قرار دیا اسی کو جے آئی ٹی کا سربراہ بنا دیا گیا ہے۔ ڈی آئی جی ولی اللہ نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو عزیز میمن کی موت کو طبعی بتایا تھا۔
جے آئی ٹی میں آئی بی کے علاوہ کسی اور ایجنسی کا نمائندہ شامل نہیں کیا گیا ہے۔
محراب پور میں قتل کیے جانے والے صحافی عزیز میمن کے قتل کی تحقیقات کے لیے محکمہ داخلہ سندھ نے 9 رکنی جے آئی ٹی تشکیل دے دی ہے جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق جے آئی ٹی میں پولیس، آئی بی، اسپیشل برانچ کے افسران شامل ہیں، جے آئی ٹی کی سربراہی ایڈیشنل انسپکٹر جنرل پولیس سندھ کریں گے۔جے آئی ٹی صحافی عزیز میمن کے قتل کے اسباب، محرکات کا جائزہ لے گی، جے آئی ٹی صحافی کے قتل پر رپورٹ 15 روز میں پیش کرے گی۔
کراچی: انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کی سماعت ہوئی، جے آئی ٹی کے گواہ نے مرکزی ملزم رحمان بھولا کو شناخت کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کی سماعت ہوئی.
جیل حکام نے ملزم رحمان بھولا اور زبیر چریا کو عدالت میں پیش کیا، مقدمے کے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر ساجد محبوب شیخ اور تفتیشی افسر انسپکٹر جہانزیب بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر نے مقدمے میں جے آئی ٹی کے اہم گواہ کو عدالت میں پیش کیا، جس نے کیس کے مرکزی ملزم رحمان بھولا کو عدالت میں شناخت کرلیا۔
جے آئی ٹی کے اہم گواہ عبد اللہ نے بیان قلم بند کراتے ہوئے بتایا کہ میں واٹر بورڈ کا ملازم ہوں، مجھے ایم کیو ایم نے بھرتی کرایا تھا، پہلے یونٹ میں تھا بعد میں سیکٹر انچارج کا معاون مقرر ہوا، میں ہی رحمان بھولا کو فیکٹریوں میں لے کر جاتا تھا، جہاں رحمان بھولا بھتے کی پرچیاں دیتا۔
ملزمان کے وکلا نے گواہوں سے بیان پر جرح مکمل کرلی تو عدالت نے آئندہ سماعت پر مزید گواہوں کو طلب کرتے ہوئے سماعت 18 اپریل تک ملتوی کردی۔
کراچی : میگا منی لانڈرنگ کیس میں جے آئی ٹی نے گیارہ محکموں سے ریکارڈ طلب کرلیا، محکموں میں کے ڈی اے ، ایم ڈی اے ، حیدر آباد ڈویلپمنٹ اتھارٹی، لیاری ڈولپمنٹ اتھارٹی شامل ہیں۔
تفصیلات کے مطابق میگا منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے گیارہ محکموں سے ریکارڈ طلب کرلیا ، ترقیاتی اسکیموں، ترقیاتی تخمینہ ، شروعات اور کنٹریکٹرکے نام ، رقم جاری ہونے اور اسکیم کی موجودہ صورتحال پرتفصیل طلب کی ہے۔
جے آئی ٹی نے کنٹریکٹر کے ساتھ معاہدہ کی شرائط کی تفصیلات دینے کی بھی ہدایت کی۔
جن محکموں سے ریکارڈ مانگاگیا ہے ان میں کے ڈی اے، ایم ڈی اے، لاڑکانہ ڈولپمنٹ اتھارٹی، حیدر آباد ڈولپمنٹ اتھارٹی، لیاری ڈولپمنٹ اتھارٹی، لیاری ایکسپریس وے ری سیٹلمنٹ پراجیکٹ ، ایس بی سی اے اور اسپیشل سیکریٹری لوکل گورنمنٹ، ڈی جی سہون ڈیولپمنٹ اتھارٹی، ایم ڈی واٹر بورڈ، ڈائریکٹر ایل جی اور سندھ لوکل گورنمنٹ بورڈ شامل ہیں۔
یاد رہے کہ جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے بیرون ملک رقم کی منتقلی سے متعلق اس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور بھی نامزد ہیں اور دونوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے حفاظتی ضمانت کرالی ہیں۔
خیال رہے اسلام آباد کی احتساب عدالت میں آصف زرداری اور فریال تالپورکی آٹھ اپریل کو پہلی پیشی ہے, منی لانڈرنگ کیس میں نامزد حسین لوائی، انور مجید، نمر مجید، کمال مجید کو بھی عدالت نے 8 اپریل کو ہی طلب کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ بینکنگ کورٹ کی جانب سے منی لانڈرنگ کیس کراچی سے راولپنڈی منتقل کیا گیا، جس کی سماعت اب احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کریں گے۔
لاہور: سانحہ ساہیوال کے مقتولین کے لواحقین نے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کا بائیکاٹ ختم کر دیا، لواحقین نے جے آئی ٹی کو بیانات ریکارڈ کرا دیے۔
تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال کے مقتولین کے لواحقین نے بائیکاٹ ختم کر دیا ہے، لواحقین جمیل، جلیل، افضال اور سعید نے پولیس کلب لاہور میں جے آئی ٹی کو بیان ریکارڈ کرا دیے۔
[bs-quote quote=”بچے ملزمان کو گننے کی حالت میں نہیں تھے، بچوں کے سامنے ابھی تک ملزمان کو بھی نہیں لایا گیا ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”وکیل”][/bs-quote]
لواحقین کے وکیل کا کہنا تھا کہ مقتول خلیل کے بچوں منیبہ اور عمیر کے بیانات بھی جے آئی ٹی کو جمع کرا دیے ہیں۔
وکیل نے بتایا کہ سانحے کے وقت بچے ملزمان کو گننے کی حالت میں نہیں تھے، بچوں کے سامنے ابھی تک ملزمان کو بھی نہیں لایا گیا ہے۔
لواحقین کے وکیل بیرسٹر احتشام نے کہا کہ جے آئی ٹی واقعے کے چشم دید گواہ ڈاکٹر ندیم سے بھی رابطہ کرے گی۔
وکیل کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی خلیل اور ذیشان کے واقعات کو الگ الگ دیکھ رہی ہے، جے آئی ٹی نے ایس ایس پی سی ٹی ڈی سے تفتیش اور بیان ریکارڈ کر لیا ہے۔
یاد رہے کہ دو روز قبل سانحے کی تحقیقات کے سلسلے میں بننے والی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے کیس کے مدعی جلیل اور اہلِ خانہ سمیت ذیشان کے بھائیوں سے ملاقات کی تھی، جے آئی ٹی سربراہ نے بیانات کے لیے مقتولین کے بھائیوں کو پولیس کلب بلایا، تاہم متاثرین نے جے آئی ٹی کو بیان ریکارڈ کرانے سے انکار کر دیا۔
گزشتہ روز جے آئی ٹی نے سانحہ ساہیوال میں ملوث 6 نامزد ملزمان کا 15 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انھیں پولیس کے حوالے کردیا ہے۔
ساہیوال: سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کے سلسلے میں بننے والی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے کیس کے مدعی جلیل اور اہلِ خانہ سمیت ذیشان کے بھائیوں سے ملاقات کی۔
تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال پر بننے والی جے آئی ٹی نے مقتول خلیل کے بھائی جلیل اور ذیشان کے بھائی سے ملاقات کی، جے آئی ٹی سربراہ اعجاز شاہ نے جلیل کو انصاف فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
[bs-quote quote=”سانحہ ساہیوال پر جوڈیشل کمیشن بنائے جانے کے مطالبے پر قائم ہیں۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_job=”مقتول کے بھائی کا بیان”][/bs-quote]
ملاقات میں مقتول خلیل کے بھائی جلیل کے وکیل بیرسٹر احتشام بھی شامل تھے۔
جے آئی ٹی کے سربراہ نے خلیل کے بھائی جلیل سے سانحہ ساہیوال کے مقدمے میں تعاون کی درخواست کی اور بیانات کے لیے مقتولین کے بھائیوں کو پولیس کلب بلایا۔
تاہم سانحہ ساہیوال کے متاثرین نے جے آئی ٹی کو بیان ریکارڈ کرانے سے انکار کر دیا۔
مدعی جلیل نے میڈیا کو بتایا کہ جے آئی ٹی نے ملزمان کی گرفتاری اور انصاف کا یقین دلا دیا ہے، لیکن ہم سانحہ ساہیوال پر جوڈیشل کمیشن بنائے جانے کے مطالبے پر قائم ہیں۔
یاد رہے کہ دو دن قبل پنجاب حکومت کی جانب سے مقدمے کے مدعی جلیل کو ان کے گھر میں سانحہ ساہیوال کی ایف آئی آر کی نقل فراہم کی گئی تھی۔
خلیل کے بھائی نے مطالبہ کیا تھا کہ تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے اور سی ٹی ڈی کی ایف آئی آر خارج کی جائے، اس کے لیے ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔
مدعی جلیل یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ انھیں جے آئی ٹی پر اعتماد نہیں، شناخت پریڈ میں نہیں آئیں گے۔ ان کا مؤقف تھا کہ بلا جواز عینی شاہدین کو تنگ کیا جا رہا ہے۔
لاہور: سی ٹی ڈی کے ہاتھوں قتل ہونے والے بے گناہ شہری خلیل کے بھائی کا کہنا ہے کہ کیس کی تفتیش کے لیے بننے والی جے آئی ٹی میں خود مارنے والے لوگ شامل ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو کرتے ہوئے خلیل کے بھائی نے کہا ہم جے آئی ٹی سے مطمئن نہیں ہیں، اس میں خود مارنے والے لوگ شامل ہیں۔
[bs-quote quote=”ہمیں کہا جاتا ہے آئیں اور شناخت کریں، کیا انھیں نہیں معلوم کہ مارنے والے کون تھے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”خلیل کے بھائی عمران”][/bs-quote]
خلیل کے بھائی عمران نے کہا ’ہمارا مطالبہ ہے کہ جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، ہمیں میڈیا کے ذریعے پتا چلا ہے کہ جوڈیشل کمیشن بنایا جا رہا ہے۔‘
انھوں نے کہا جلد جوڈیشل کمیشن بنائیں اور ہمیں انصاف فراہم کریں، ہمیں کہا جاتا ہے آئیں اور شناخت کریں، کیا انھیں نہیں معلوم کہ مارنے والے کون تھے۔
خلیل کے بھائی نے کہا کہ اب کہا جا رہا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ پنجاب ہم سے ملنے آ رہے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیرِ اعظم عمران خان نے وزیرِ اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو سانحہ ساہیوال کی متاثرہ فیملی سے ملاقات کی ہدایت کی ہے، وزیرِ اعلیٰ پنجاب آج متاثرہ فیملی سے ملاقات کریں گے۔
خلیل کے بھائی کا کہنا تھا کہ حکومتِ پنجاب کے ترجمان شہباز گل نے ہم سے رابطہ کیا ہے اور انصاف کی یقین دہانی کرائی ہے، ان کے رابطے کے بعد ہماری کچھ انصاف کی امید جاگی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز ترجمان پنجاب حکومت نے خلیل کے بھائی جلیل سے ملاقات کر کے سانحہ ساہیوال کی ایف آئی آر کی نقل فراہم کر دی تھی۔
لاہور: جاں بحق خلیل کے بھائی جلیل نے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائرکر دی، درخواست میں وفاق، وزیراعلیٰ پنجاب اور آئی جی پنجاب کو فریق بنایا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال میں قتل ہونے والے خلیل کے بھائی نے لاہور ہائیکورٹ سے استدعا کی ہے کہ پنجاب حکومت کی جے آئی ٹی کالعدم قرار دیتے ہوئے جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے.
درخواست کے مطابق آئی جی پنجاب اہل کاروں اور سی ٹی ڈی حکام کی بچانے کی کوشش کر رہے ہیں، آئی جی پنجاب نے اختیارنہ ہونے کے باوجود جے آئی ٹی تشکیل دی.
درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ جےآئی ٹی سے انصاف کی امید نہیں، اسٹینڈنگ کمیٹی نے بھی جے آئی ٹی کو تحقیقات روکنے کا حکم دیا ہے.
جلیل نے استدعا کی ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کےججز پرمشتمل جوڈیشل کمیشن بنانےکاحکم دیا جائے اور جے آئی ٹی کی تشکیل کوغیرقانونی قرار دے کر تحقیقات سے روکا جائے.
لاہور : سانحہ ساہیوال کی جے آئی ٹی نے مقتول خلیل کے بھائی جلیل کو ملزمان کی شناخت کے لیے ساہیوال طلب کرلیا، زیرحراست سی ٹی ڈی اہلکار لاہور سے ساہیوال منتقل کردیئے گئے۔
تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال سے متعلق جےآئی ٹی کی مختلف پہلوؤں پر تحقیقات جاری ہیں، جے آئی ٹی اہلکار تھانہ یوسف والا میں درج مقدمے کی تفتیش کیلئے ساہیوال پہنچ گئے۔
اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ زیرحراست سی ٹی ڈی اہلکار لاہورسے ساہیوال منتقل کردیئے گئے، ساہیوال واقعے کے بعد سی ڈی اہلکاروں کو چوہنگ ٹریننگ سینٹر لاہور منتقل کیا گیا تھا۔
ذرائع کا مزیدکہنا ہے کہ جےآئی ٹی نے مقتول خلیل کے بھائی جلیل کو ساہیوال طلب کرلیا ہے، جلیل کی مدد سے سی ٹی ڈی اہلکاروں کی شناخت کرائی جائے گی۔ واضح رہے کہ تھانہ یوسف والا میں درج مقدمہ نمبر33/2019 کا مدعی مقتول خلیل کا بھائی جلیل ہے۔
علاوہ ازیں ساہیوال واقعے سے متعلق چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے وزارت داخلہ کو41 سوالات پر مشتمل ایک خط ارسال کیا ہے، چیئرمین قائمہ کمیٹی نے41سوالات پرمشتمل سوالنامہ سانحہ ساہیوال پرتیار کیا ہے۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی نے وزارت داخلہ، آئی جی پولیس اور ہوم سیکرٹری پنجاب سے جواب طلب کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ ان سوالات کے جوابات25 جنوری تک جمع کرائےجائیں۔
چیئرمین کمیٹی کا کہنا ہے کہ21جنوری کو قائمہ کمیٹی کو ساہیوال سانحے کی تحقیقات کی ذمہ داری سونپی گئی، سینیٹ نے قائمہ کمیٹی کو ایک ہفتے میں رپورٹ جمع کرانے کے لئے کہا، قائمہ کمیٹی برائےداخلہ25جنوری کو جی آئی ٹی رپورٹ کا بھی جائزہ لے گی۔