Tag: جے آئی ٹی

  • ساہیوال واقعہ: افسران  کے تقرر و تبادلے کے احکامات جاری

    ساہیوال واقعہ: افسران کے تقرر و تبادلے کے احکامات جاری

    لاہور: ساہیوال واقعے کے نتیجے میں افسران کے تقرر و تبادلے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں، راؤ سردار کو ایڈیشنل آئی جی بنا کر سی ٹی ڈی کا اضافی چارج دے دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ساہیوال واقعے کے تناظر میں ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی کو عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد راؤ سردار کو اس عہدے کی اضافی ذمہ داری سونپ دی گئی ہے۔

    [bs-quote quote=”ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی رائے طاہر کو آفیسر آن اسپیشل ڈیوٹی بنا دیا گیا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ کے سابق ایڈیشنل آئی جی رائے طاہر کو او ایس ڈی (آفیسر آن اسپیشل ڈیوٹی) بنا دیا گیا ہے۔

    صوبائی محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی نے تقرر و تبادلے کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا، نوٹی فکیشن کے مطابق ڈی آئی جی بابر سرفراز الپا تبدیل کر دیے گئے ہیں، ان کی خدمات وفاق کے سپرد کر دی گئی ہیں۔

    ہمایوں بشیر تارڑ ڈی آئی جی سی ٹی ڈی تعینات کر دیے گئے، جب کہ اظہر حمید کی خدمات بھی وفاق کے سپرد کر دی گئیں۔

    احمد اسحاق جہانگیر کو ایڈیشنل آئی جی آپریشنز پنجاب کا اضافی چارج دے دیا گیا، جب کہ ڈی آئی جی ذوالفقار حمید کو ایڈیشنل آئی جی ڈسپلن کا اضافی چارج تفویض کر دیا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  ساہیوال واقعہ: سی ٹی ڈی افسران خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کے ذمہ دار قرار

    واضح رہے کہ پنجاب کے وزیرِ قانون نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ساہیوال واقعے کے تناظر میں ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی کو فوری طور پر عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔

    راجا بشارت نے بتایا ڈی آئی جی ساہیوال کو بھی عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے، جب کہ ڈی آئی جی سی ٹی ڈی، ایس ایس پی سی ٹی ڈی کو معطل کر دیا گیا ہے، سی ٹی ڈی کے 5 افسران کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

  • ساہیوال واقعہ، وزیراعلیٰ پنجاب نے جےآئی ٹی سربراہ کو میڈیا بیانات سے روک دیا

    ساہیوال واقعہ، وزیراعلیٰ پنجاب نے جےآئی ٹی سربراہ کو میڈیا بیانات سے روک دیا

    لاہور: سانحہ ساہیوال کی جے آئی ٹی کے پاس رپورٹ تیار کرنے کی مہلت ختم ہوگئی، البتہ رپورٹ اب تک پیش نہیں‌ کی جاسکی.

    تفصیلات کے مطابق جےآئی ٹی نے ابھی تک رپورٹ کو حتمی شکل نہیں دی اور گاڑی کافرانزک کرانے کا فیصلہ کیا ہے، ذرائع کے مطابق جےآئی ٹی رپورٹ کی تیاری کے لئے مزید وقت مانگ سکتی ہے.

    جے آئی ٹی سربراہ کا موقف

    اس ضمن میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ( جے آئی ٹی) کے سربراہ سید اعجاز شاہ کا موقف  سامنا آیا ہے، جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ اتنے بڑے واقعے کی حتمی رپورٹ آج دینا ممکن نہیں.

    جے آئی ٹی سربراہ کے مطابق بڑے کیس کی تحقیقات دو یا تین دن میں نہیں ہوسکتی، عینی شاہدین کےبیان پرنتیجہ اخذنہیں کرسکتے.

    وزیر اعلیٰ کا اظہار برہمی اور  سرزنش

    دوسری وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے تحقیقاتی ٹیم کومزید وقت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انصاف کی راہ میں ایک لمحے کی تاخیربرداشت نہیں کریں گے.

    وزیراعلیٰ پنجاب نے جےآئی ٹی کے سربراہ سیداعجازشاہ سے رابطہ بھی کیا، جس میں‌ میڈیا بیان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حساس معاملہ ہےبیان بازی سے گزیز کریں.

    اب کیا ہوگا؟

    ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب نے اعجازشاہ کو رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی ہے.

    رپورٹ میں ابہام پایاگیاتوانکوائری جوڈیشل کمیشن کوریفرکرنے کا امکان ہے، وزیراعلیٰ پنجاب نے صوبائی وزرا سے معاملے پرمشاورت شروع کردی.

  • ساہیوال واقعے کے ذمے داروں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں کی جائے گی: وزیر اعظم

    ساہیوال واقعے کے ذمے داروں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں کی جائے گی: وزیر اعظم

    دوحا: وزیر  اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ساہیوال واقعے کے ذمے داروں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں کی جائی گی.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے دوحا میں‌ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا. وزیر اعظم عمران خان نے واضح کیا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں ٹھوس قدم اٹھایا جائے گا.

    [bs-quote quote=”نظام کی اصلاح کریں گے، تاکہ دوبارہ ایسا واقعہ پیش نہ آئے، متاثرہ خاندانوں کے ساتھ انصاف کیا جائے گا.” style=”style-7″ align=”left” author_name=”وزیر اعظم عمران خان”][/bs-quote]

    ان کا کہنا تھا کہ نظام کی اصلاح کریں گے، تاکہ دوبارہ ایسا واقعہ پیش نہ آئے، متاثرہ خاندانوں کے ساتھ انصاف کیا جائے گا.

    وزیراعظم نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دورہ قطر انتہائی اہمیت کا حامل ہے، قطر اور پاکستان کے دیرینہ برادرانہ تعلقات ہیں، پاکستان برادرمسلم ممالک کے درمیان مثالی تعلقات کا خواہاں ہے.

    واضح‌ رہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان دو روزہ سرکاری دورے پر قطر میں‌ ہیں، قطر پہنچنے پر نائب وزیرِ خارجہ سلطان بن سعد نے ان کا استقبال کیا۔

    یاد رہے کہ ساہیوال واقعے میں چار افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے، واقعے کو مبینہ طور پر جعلی پولیس مقابلہ قرار دیا گیا۔

    مزید پڑھیں: وزیرِ اعظم عمران خان 2 روزہ سرکاری دورے پر قطر پہنچ گئے

    مزید پڑھیں: ساہیوال واقعہ، گاڑی پر فائرنگ کرنے والے اہل کاروں کے نام سامنے آگئے

    واقعے کے بعد ملک بھر  سے شدید ردعمل آیا، وزیر اعظم نے نوٹس لیتے ہوئے جے آئی ٹی تشکیل دے دی، جو کل اپنی رپورٹ پیش کرے گی، خیال رہے کہ اس معاملے پر سی ٹی ڈی کی جانب سے متعدد بار بیانات تبدیل ہوئے۔ْ

  • جعلی اکاؤنٹس کیس میں‌ جے آئی ٹی کو برقرار رکھنا سپریم کورٹ‌ کا بڑا فیصلہ ہے: شہزاد اکبر

    جعلی اکاؤنٹس کیس میں‌ جے آئی ٹی کو برقرار رکھنا سپریم کورٹ‌ کا بڑا فیصلہ ہے: شہزاد اکبر

    اسلام اباد: وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں‌ جے آئی ٹی کو برقرار رکھنا سپریم کورٹ‌ کا بڑا فیصلہ ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے خصوصی پریس کانفرنس میں‌ کیا. شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ جےآئی ٹی رپورٹ میں سنگین جرائم کا بھی ذکر کیا گیا ہے، جے آئی ٹی رپورٹ پر کک بیک کمیشن کا خصوصی طورپر ذکر ہے، جے آئی ٹی کو برقرار رکھنا سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ ہے.

    معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا کہ جے آئی ٹی نے رپورٹ سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پرتیار کی، جے آئی ٹی رپورٹ میں کک بیک، کیشن کا خصوصی طورپر ذکر ہے، جے آئی ٹی کی رپورٹ فوری طورپرنیب کے پاس جائے گی.

    مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: عمل درآمد بینچ بنانے کا حکم جاری، عدالت کا تفصیلی فیصلہ

    ان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کے ممبران اب نیب کے ساتھ معانت کریں گے، سپریم کورٹ کے حکم پر جے آئی ٹی اپناکام جاری رکھے گی، قبضہ مافیا و دیگرجرائم کی تفتیش کے لئے جے آئی ٹی کام کرتی رہے گی.

    شہزاداکبر نے کہا کہ جان بوجھ کر یہ تاثر دیا گیا تھا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کو ردی کی ٹوکری میں پھینکا جائے گا، مگر جےآئی ٹی نیب کی معاونت کے لئےکام جاری رکھےگی، سپریم کورٹ کافیصلہ ہےکہ نیب کوجہاں ضرورت ہو مزید تحقیقات ہوسکتی ہے.

    شہزاداکبر  کے مطابق جعلی اکاؤنٹس کیس کا فیصلہ کابینہ کے سامنے پڑھ کر سنایا گیا، سپریم کورٹ نے اسلام آباد، راولپنڈی کی عدالتوں میں ریفرنس دائرکرنےکی ہدایت کی ہے.

  • جعلی بینک اکاؤنٹس کیس ، چیف جسٹس کا بلاول بھٹو اور مرادعلی شاہ کانام جےآئی ٹی رپورٹ اورای سی ایل سے نکالنے کا حکم

    جعلی بینک اکاؤنٹس کیس ، چیف جسٹس کا بلاول بھٹو اور مرادعلی شاہ کانام جےآئی ٹی رپورٹ اورای سی ایل سے نکالنے کا حکم

    اسلام آباد: جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں چیف جسٹس نے مرادعلی شاہ اوربلاول بھٹو کانام جےآئی ٹی رپورٹ اورای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے دیا اور کہا جےآئی ٹی کاوہ حصہ حذف کردیں ، جس میں بلاول کانام ہے جبکہ عدالت نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کامعاملہ نیب کوبھجوادیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں‌ چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت کی، ایڈووکیٹ خواجہ طارق رحیم عدالت میں پیش ہوئے، چیف جسٹس نے استفسار کیا آپ کس کی نمائندگی کررہے ہیں؟ جس پر ایڈووکیٹ خواجہ طارق نے بتایا کہ تمام ملزمان کی مشترکہ نمائندگی کررہاہوں۔

    چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ خواجہ طارق سے مکالمے میں کہا مجبورنہ کریں عمل درآمد بینچ سے پوچھیں گرفتاریاں کیوں نہ ہوئیں، آُپ تو ایسا تاثر دے رہے ہیں ، جیسے سب بڑے معصوم ہیں، کیا ہوا ہے اور کیا نہیں ہوا اس کی تحقیقات ابھی ہونی ہے۔

    اٹارنی جنرل نے ای سی ایل کےحوالے سے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا ای سی ایل میں ناموں کامعاملہ کابینہ اجلاس میں پیش کیا جائےگا، کابینہ اس پر ضرور نظر ثانی کرے گی۔

    [bs-quote quote=”جےآئی ٹی نےتوموٹی موٹی چیزیں بیان کیں ہیں، اصل تحقیقات تو نیب نےکرنی ہے” style=”style-6″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس "][/bs-quote]

    وکیل اومنی گروپ نے اپنے دلائل میں کہا حکومتی ترجمان نےبیان میں کہا جے آئی ٹی کی لسٹ کےنام ڈالےگئے، انہوں نے معاملہ کمیٹی کو بھیج دیا ہے، پتہ  نہیں ریویو ہوگا، اس  لسٹ میں فوت شدہ شخص کانام بھی شامل ہے، جس پر چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا تمام جزویات پر جارہے ہیں، ای سی ایل پراٹارنی جنرل حکومت کا لائحہ عمل بتاچکے ہیں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ آپ چاہتے ہیں ادھرادھر کی باتیں کریں،اصل کیس نہ چلنے دیں، آپ یہ دلائل دے جے آئی ٹی کی رپورٹ پرآگے کیا کارروائی کی جائے، چیف  جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا اتنامواد ہونے کے بعد آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،  جےآئی ٹی نے تو موٹی موٹی چیزیں بیان کیں ہیں، اصل تحقیقات  تو نیب نے کرنی ہے، اگرکوئی بات آپ کےخلاف آئی توریفرنس بنےگا۔

    چیف جسٹس نے مزید ریمارکس میں کہا میری رائےمیں جواکاؤنٹس پکڑےگئےوہ شاخیں ہیں، یہ تمام شاخیں اومنی گروپ سےجاکرملتی ہیں، اومنی آگے ٹائیکون کو جا کر ملتا ہے، ان سب کی تحقیقات ہونی چاہیے۔

    وکیل اومنی گروپ کا کہنا تھا کہ جےآئی ٹی نےاختیارات سے تجاوز کیا، شوگرملزپ یسے دے کر خریدی گئی، جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا جعلی  اکاؤنٹس سے ادائیگی ہوئی ناں؟جسٹس فیصل عرب نے کہا سپریم کورٹ میں ہم جرم کی نوعیت کاتعین نہیں کرسکتے۔

    چیف جسٹس نے کہا جےآئی ٹی رپورٹ صرف رپورٹ ہے، یہی رہنی چاہیے، یہ صرف ججز کے دیکھنے کے لئے ہے، وکیل کا دلائل میں کہنا تھا کہ جے آئی ٹی نے جو گراف شوگرمل سے متعلق دیا وہ غلط ہے، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا جے آئی ٹی نے کہا نہ آپ نے ٹریکٹر خریدے نہ بیچے۔

    وکیل اومنی گروپ کا مزید کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کہتی ہے ہم نے اس میں ایک ارب کی سبسڈی لی، کہاں ثابت ہوتاہے کہ ہم نے سبسڈی لی، جس پر عدالت نے کہا ہم ٹرائل کورٹ نہیں یہ بات آپ نے ٹرائل کورٹ میں بتانی ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے گٹھ جوڑ اور مواد دیکھ کر معاملہ نیب کو ریفر کرسکتے ہیں، دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو، وہاں آپ کو جرح کا موقع بھی ملے گا، وہاں آپ جے آئی ٹی کو رد بھی کرسکتے ہیں، وہاں آپ بتاسکتے ہیں، 5سال آپ کے لئے من وسلوی ٰکہاں سے اترا اور کیسے چند سال میں اومنی گروپ اربوں سے کھربوں پتی ہوگیا۔

    سماعت مین جسٹس اعجاز نے کہا جےآئی ٹی رپورٹ میں صرف سفارشات مرتب کی ہیں، یہ حقائق پر مبنی رپورٹ ہے، یہ تونیب کے پاس جائےگی پھر اس پر فیصلہ ہوگا، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم نے فیصلہ کرنا ہے کیس نیب کو بھجوانا ہے یا نہیں۔

    وکیل نے دلائل دیئے کہ ٹریکٹرسبسڈی معاملےپراومنی گروپ کاحصہ 10فیصدہے، سبسڈی بھی قانون کے مطابق ہے، جس پرجسٹس اعجازالاحسن نے کہا  جے آئی ٹی نے لکھا ٹریکٹروں کی خرید و فروخت کاغذوں میں ہوئی، اومنی گروپ نے ایک ارب سبسڈی لی، رپورٹ میں لفظ غبن استعمال ہوا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے اس مقدمے کا مرکز جعلی اکاؤنٹس ہیں، جعلی اکاؤنٹس کاتعلق اومنی اور سیاستدانوں سے ہے، آپ مت سمجھیں کہ آپ کو مجرم ٹھہرائیں گے، ابھی مقدمہ انکوائری کے مراحل میں ہے، آپ جاکر اس کا دفاع کرسکتے ہیں، تسلی کرائیں آپ کا مؤکل کیسے دنوں میں ارب پتی بن گیا، پیسے درختوں پر لگنے شروع ہوگئے؟ہم نہیں کہتے لانچوں کے ذریعے آئے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ بھٹی صاحب سندھ حکومت چینی پر2 روپے زیادہ سبسڈی دے رہی ہے، آپ کے مؤکل کی کتنی ملیں ہیں، جس پر وکیل نے بتایا کہ میرے مؤکل کی 8 ملیں ہیں، سبسڈی کےمعاملے پر کوئی غیرقانونی کام نہیں کیاگیا، جے آئی ٹی کے دیےگئے اعداد و شمار ریکارڈ پر نہیں۔

    جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے مزید کہا بھٹی صاحب آپ لیئرنگ کے بارے میں جانتے ہیں، وکیل اومنی گروپ نے جواب میں دیا کہ نہیں جناب، جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ تو پھر آپ دلائل کیوں دے رہے ہیں، اس رپورٹ کو قبول کرلیں تو آپ کے پاس کوئی راستہ نہیں رہ جائےگا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ کوتومعاملہ ٹرائل عدالت بھجوانے پر اصرار کرناچاہیے، وکیل اومنی گروپ نے کہا اس میں ہمارے فاروق ایچ نائیک پر بھی الزامات  ہیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے فاروق ایچ نائیک ہمارے بھی تو ہیں، آپ ان کی فکر چھوڑیں۔

    [bs-quote quote=” بلاول زرداری توصرف اپنی ماں کامشن لیکرچل رہاتھا، وہ معصوم بچہ ہےای سی ایل میں کیوں ڈالا؟” style=”style-6″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس کے ریمارکس”][/bs-quote]

    وکیل انورمجید نے اپنے دلائل میں کہا سپریم کورٹ نےاس مقدمےکی سست روی پرازخود نوٹس لیاتھا، اب تویہ تفتیش ہو گئی ہےاس کونمٹا دیں، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کیاہم اتنےسادہ ہیں، مقدمےکوختم نہیں کریں گےبلکہ آگےبھی چلائیں گے۔

    وکیل جےآئی ٹی فیصل صدیقی عدالت میں پیش ہوئے ، وکیل جےآئی ٹی نے بتایا کہ فریقین آج تک جعلی اکاؤنٹس سےانکاری ہیں، جس پر چیف جسٹس نے  استفسار کیا پہلےیہ بتائیں بلاول بھٹوکوکیوں ملوث کر رہے ہیں، بلاول نے پاکستان آکر کیا کیا وہ معصوم بچہ ہے ای سی ایل میں کیوں ڈالا؟

    چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیئے وہ توصرف اپنی والدہ کے لیگیسی کوآگے بڑھا رہا ہے، کیا جے آئی ٹی نے بلاول کو بدنام کرنے کیلئے معاملے میں شامل کیا؟ کیا جے آئی ٹی نے بلاول بھٹو کو کسی کے کہنے پر معاملے میں شامل کیا؟ بلاول کو معاملے میں شامل کرنے کو آگے چل کر دیکھتے ہیں۔

    جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں چیف جسٹس نے اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا بلاول زرداری توصرف اپنی ماں کامشن لیکرچل رہاتھا، جےآئی ٹی نے تو اپنے وزیراعلیٰ کی عزت نہیں رکھی، وزیراعلیٰ کانام ای سی ایل میں ڈال دیاگیا۔

    وکیل جےآئی ٹی کا کہنا تھا کہ عدالت کواس حوالے سے مطمئن کروں گا، چیف جسٹس نے جے آئی ٹی وکیل سے مکالمے میں کہا بلاول کسی جرم میں ملوث ہیں ، جوان کانام ای سی ایل میں ڈال دیا؟ شپ نےوزیراعلیٰ سندھ کونہیں بخشا۔

    اٹارنی جنرل انورمنصورخان نے بتایا عدالتی حکم پرای سی ایل معاملےپرکابینہ کااجلاس بلایاتھا، تمام ناموں کاجائزہ لینےکافیصلہ کیا ہے، ای سی ایل سے متعلق جائزہ کمیٹی کااجلاس10جنوری کوہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا ٹھیک ہےاب ای سی ایل معاملے پر جو بھی ہوگا وہی کریں گے۔

    وکیل نے کہا جےآئی ٹی نےفاروق نائیک کےخلاف آبزرویشن دیں،چیف جسٹس کا کہنا تھا ایسےوکلا کے نام شامل ہوئے تو پھر ایک نیا پینڈورا باکس کھل جائے گا، خواجہ صاحب ہم نے پینڈورا باکس کھول دیا، جسٹس اعجاز الحق کا کہنا تھا ابھی تو ایک حقائق پر مشتمل انکوائری ہوئی ہے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس میں کہا ہم نےاس رپورٹ پرفیصلہ کرناہے، یہاں کوئی بھی مقدس گائے نہیں، جس پروکیل اومنی گروپ کا کہنا تھا جے آئی  ٹی رپورٹ حقائق کے برعکس ہے، جے آئی ٹی نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا، جےآئی ٹی رپورٹ بدنیتی پر مبنی ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے جن لوگوں نےمفت میں سبسڈی لی ان کی تحقیقات ہونی چاہیے، جےآئی ٹی تحقیقات کے لیے نیب کو بھیجنے کی سفارش کی ہے، کیسے سلک اور سمٹ بینک کھل گئے، حتمی تحقیقات نیب نے کرنی ہے، بلانے پر نیب کے سوالات کاجواب دینا ہوگا۔

    جسٹس ثاقب نثار کا مزید کہنا تھا اربوں روپےکیسےبن گئےنیب تحقیقات کرےگا، جےآئی ٹی نے یہ بتایاکب کب کیا ہوا، تمام شاخسانے اومنی گروپ سے جا کر ملتے ہیں، جے آئی ٹی نے بنیادی معلومات فراہم کی ہیں، دہی بھلے، فالودے والے کے اکاؤنٹس اومنی گروپس سے ملتے ہیں، اومنی گروپ کا سیاستدانوں، نجی  پراپرٹی ٹائیکون سےگٹھ جوڑ دیکھنا ہے، ایسامکسر کیا ہے کہ اس کی لسی بن گئی ہے، کیا اوپر سے فرشتے آکر جعلی بینک اکاؤنٹس کھول گئے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا جے آئی ٹی کی تفتیش جعلی بنک اکائونٹس تک محدود نہیں تھی, وکیل اومنی گروپ کا کہنا تھا عدالت کودیاگیاتاثردرست نہیں، عدالت اجازت دے کہ اصل تصویر پیش کرسکوں، اومنی گروپ نے شوگر ملیں قانون، طریقہ کار کے مطابق خریدیں۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا ملیں مفت تونہیں لیں نہ پیسےجعلی اکاؤنٹس سے آئے؟ جسٹس فیصل عرب کا کہنا تھا کہ جب ریفرنس دائر ہوگا تو اپنا دفاع کرلینا۔

    چیف جسٹس نے مزید ریمارکس میں کہا یہ تفتیشی رپورٹ ہےاس پر فریقین کا جواب دیکھناہے، اتنامواد آنے کے بعد معاملے کو کیسے ختم کرسکتے ہیں، اصل  مسئلے سے ہٹ کر ای سی ایل پر توجہ مرکوز نہ کریں، وکیلوں نے قسم کھائی ہے کہ اصل مقدمے کو چلنے نہیں دینا، اعتراض ہے کہ جے آئی ٹی نے اپنے مینڈیٹ سے تجاوز کیا۔

    وکیل کا دلائل میں کہنا تھا جےآئی ٹی نیب کوریفرنس دائرکرنےکی سفارش نہیں کرسکتی، جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے کہا جےآئی ٹی کی سفارش پر اعتراض ہے تو ہم نیب کومعاملہ بھیج دیتےہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ چارٹ دیکھا ہےکس طرح کس سال سےاوپراٹھےہیں، کیسےسندھ بینک اورسمٹ بنک بنالیے، اب ان بینکوں کوضم کر رہے ہیں، ضم کرنے کا مقصدمعاملےپرمٹی ڈالناہے، پیسوں کی بندربانٹ پراومنی نےشوگرملیں لی ہیں ان کاکیاکریں، آپ نےرہن شدہ چینی غائب کردی۔

    عدالت نے کہا امریکامیں قتل کےمقدمےمیں ضمانت مل جاتی ہے،ایسے مقدمات میں نہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے اومنی گروپ والے 3بینکوں کو کھاگئے ہیں، کراچی میں ایک پولیس والے کے کہنے پر یہ مقدمہ کھلا، میں اس کانام بھی نہیں بتاؤں گا۔

    وکیل جے آئی ٹی نے بتایا اس مقدمے کا مرکز جعلی اکاؤنٹس ہیں، چیف جسٹس نے کہا جمہوریت اس ملک کے لئے ایک نعمت ہے، سارے بنیادی حقوق جمہوریت کی وجہ سےہیں، جمہوریت پرسمجھوتہ نہیں ہونے دیں گے، سب کہتے تھے الیکشن نہیں ہوں گے، ہم نے کہہ دیاتھا الیکشن میں ایک دن کی بھی تاخیر نہیں ہوگی، الحمداللہ انتخابات وقت پرہوئے۔

    چیف جسٹس نے مزید ریمارکس میں کہا ہم نےآتےہی کہناشروع کردیاتھا جمہوریت نہ رہی توہم نہیں رہیں گے، ہرقیمت پرجمہوریت کاتحفظ کیاجائےگا، لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ ہم اس جمہوریت ہی کاتحفظ چاہتےہیں، جمہوریت ارتقائی عمل میں ہے۔

    ،فاروق ایچ نائیک نے عدالت میں کہا جے آئی ٹی کے تمام الزامات غلط اور بے بنیاد ہیں، ہم سے جو سوال پوچھے نہیں گئے وہ بھی جے آئی ٹی میں ڈال دیےگئے، ہم اس رپورٹ کومکمل طور پر مستردکرتے ہیں، جو الزام آصف زرداری، فریال تالپور پر لگائے ہیں وہ اخذکرتے ہیں، دونوں کے جوابات تفصیل میں داخل کیے ہیں، ان الزامات کا مقصد صرف سیاسی شخصیات کی تضحیک ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس معاملےمیں عدالت کی کوئی بدنیتی نہیں، جس پر فاروق نائیک نے کہ وہ سوال عدالت نے پوچھے نہیں جن کے جوابات جے آئی ٹی نے دیے، لطیف کھوسہ نے کہا فاروق ایچ نائیک کوعدالت نے پروٹکٹ کیا، مجھ سےمنسوب جعلی آڈیوٹیپ معاملہ آپ نے ایف آئی اے کو ریفرکیا، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے وہ آڈیو ٹیپ جعلی ہے آپ کی آوازہی نہیں، یہ ممکن ہے کبھی بھابھی سے سرگوشی کررہے ہوں آپ کی آواز بدلتی ہو۔

    لطیف کھوسہ نے کہا آپ کےدیئےگئے سرٹیفکیٹ سےبڑاسرٹیفکیٹ نہیں، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا جمہوریت سے بڑی کوئی نعمت نہیں، تمام بنیادی حقوق جمہوریت کی بدولت ہی ہیں، لوگ کہتےتھےالیکشن نہیں ہوں گے،میں کہتاتھا ایک منٹ تاخیرنہیں ہوگی، ہم نے آئین پاکستان کی حفاظت کا حلف اٹھا رکھاہے، حلف کوئی معمولی چیزنہیں بلکہ عہدہے۔

    لطیف کھوسہ کا عدالت میں مزید کہنا تھا کہ 172 لوگوں کےنام ای سی ایل میں ڈالئےگئے، آج سندھ بندہوکررہ گیاہے، کوئی افسرقلم اٹھانےکوتیارنہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا بلاول زرداری کانام جےآئی ٹی رپورٹ سے نکال رہےہیں اور بلاول سےمتعلق جےآئی ٹی کےحصےکوڈلیٹ کر رہے ہیں،ہم کسی صورت جمہوریت کوڈی ریل نہیں ہونےدیں گے، لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ بلاول کےحوالے سے جےآئی ٹی کی آبزرویشن پرتحفظات ہیں۔

    وکیل کا دلائل میں کہنا تھا اگرسیاسی جماعتوں کےساتھ ایسارویہ رکھاگیاتوجمہوریت کیسےچلےگی، لطیف کھوسہ نے کہا ہمیں سندھ حکومت سے الگ کرنےکی کوشش کی گئی۔

    چیف جسٹس نے جےآئی ٹی وکیل سےسوال کیا آپ نےبغیرتحقیق وزیراعلیٰ کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا، کیاسی ایم کا نام اس طرح ای سی ایل میں شامل کرنا  قومی مفادمیں ہے، کیاعالمی سطح پرپاکستان کےلئے یہ باعث عزت ہے، آپ کےخیال میں کیاسی ایم حکومت چھوڑکرملک سےبھاگ جاتے؟ عدالت نے مزید کہا صوبوں میں ہم آہنگی کےلئےجواقدامات کررہےہیں کیایہ اس کےمفادمیں ہے؟۔

    چیف جسٹس نے بلاول کا نام جے آئی ٹی سے نکالنے کی ہدایت کرتے ہوئے ریمارکس دیئے جےآئی ٹی کاوہ حصہ حذف کردیں جس میں بلاول کانام ہے، بلاول کااس کیس میں کیارول ہے، عدالت نے کا کہنا تھا ڈائریکٹرز میں نام ہونے سے ایک بچے پر اتنے بڑےالزمات لگائے جاسکتے ہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے مرادعلی شاہ کی عزت نفس مجروح کی جارہی ہے، دیکھ تولیتےایک صوبے کا وزیراعلیٰ ہے، ہم رپورٹ پرکمنٹس نہ کریں تو بہتر ہے، ہم تویہ معاملہ نیب کوبھجواناچاہ رہے ہیں، جے آئی ٹی رپورٹ بے بنیاد نہیں ہے۔

    [bs-quote quote=” جنہوں نے 50ہزارکبھی نہیں دیکھاان کےاکاؤنٹس میں8،8کروڑفرشتےڈال گئے، ہم اس کومنطقی انجام تک پہنچائیں گے” style=”style-6″ align=”left” author_name=”جسٹس ثاقب نثار "][/bs-quote]

    چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا سندھ میں ایسےٹھیکےدیکھے جوکاغذوں میں مکمل ہو گئے تھے ، ایسےٹھیکوں کاہم نےبعدمیں کام کرایا، جےآئی ٹی نے بھی  ایسےہی ٹھیکوں کاذکرکیاہے، جنہوں نے 50ہزارکبھی نہیں دیکھاان کےاکاؤنٹس میں 8 ،8 کروڑ فرشتے ڈال گئے، ہم اس کومنطقی انجام تک پہنچائیں گے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا نامزدملزمان کیوں نہیں سمجھتےکہ ان کے پاس کلیئرہونےکاموقع ہے، تفتیش کاروں کےسامنے پیش ہوکر اپنے آپ  کوبے گناہ   ثابت کر دیں، ہم جےآئی ٹی کا اسکوپ بڑھادیں گے، جے آئی ٹی وکیل، بلاول، مرادعلی شاہ،فاروق نائیک کوملوث کرنےپرجواب دیں۔

    فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ آصف زرداری اورفریال تالپور کابراہ راست کوئی تعلق نہیں، بد نیتی سےبدنام کرنے کی کوشش کی گئی، چیف جسٹس نے کہا بد نیتی سے ذکرمت کریں، جس پر فاروق ایچ نائیک نے مزید کہا میں اپنے الفاظ واپس لیتا ہوں۔

    چیف جسٹس نے بلاول بھٹو اوروزیراعلیٰ سندھ کانام ای سی ایل سےفوری نکالنےکاحکم دے دیا اور جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کامعاملہ نیب کوبھجواتے ہوئے ہدایت کی نیب2ماہ کےاندرتحقیقات مکمل کرے ، نیب اگرچاہے تو اپنے طور پر ان دونوں کوسمن کرسکتی ہے۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ کا کابینہ کونام ای سی ایل میں شامل کرنے سے متعلق نظرثانی کاحکم

    یاد رہے گذشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے آصف زرداری،فریال تالپورکو جمعہ تک جواب جمع کرانےکی مہلت دی تھی اور عدالت نے 172افرادکےنام ای سی  ایل میں شامل کرنے پر اظہاربرہمی کرتے ہوئے نام ای سی ایل شامل کرنے پرنظر ثانی کاحکم دیاتھا جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ کو ان کےنام کے حوالے سے درخواست دینےکی ہدایت کی تھی۔

    عدالت نےفاروق نائیک کانام جےآئی ٹی میں کالعدم قراردینےکابھی عندیہ دیاتھا جبکہ لطیف کھوسہ کےخلاف سوشل میڈیا پرمہم کی تحقیقات کابھی حکم دیا۔

    آصف علی زرداری کا جواب


    پیپلزپارٹی کے شریک چیرمین آصف علی زرداری نے جے آئی ٹی کے الزمات مسترد کرتےہوئےکہا تھا کہ انہوں نےایسا کوئی کام نہیں کیاجس کاان پرالزام لگایا گیا ہے، سپریم کورٹ جےآئی ٹی کی رپورٹ کومستردکردے۔

    آصف علی زرداری نےسترہ صفحات پر مشتمل جواب میں کہا کہ جےآئی ٹی نےگواہوں کےبیانات اوردستاویزات فراہم نہیں کیں،الزامات سیاسی انتقام کانتیجہ ہیں، دستاویزات دیکھےبغیرالزام لگانا آئین کی دفعہ دس اے کی خلاف ورزی ہے۔جےآئی ٹی رپورٹ لیک ہونےسےعدالت کاتقدس پامال ہوا،میڈیاکوجےآئی ٹی رپورٹ لیک کرواکراوربحث کراکےلوگوں کےذہنوں میں ہمارےخلاف زہر گھولا گیا۔

    انھوں نےکہا کہ جےآئی ٹی کےپاس اختیارنہیں کہ وہ معاملہ نیب کوبھجوانےکی تجویزدے، سپریم کورٹ کی مہر لگوانے کیلئےمعاملہ نیب کو بھیجنے کی تجویزدی گئی،اس تجویزپرعدالت فیصلہ دےتوآئین کہ دفعہ دس اے کی خلاف ورزی ہوگی، جےآئی ٹی کی رپورٹ متعصبانہ ہے۔

    جواب میں کہا گیا کہ جےآئی ٹی زرداری،فریال تالپور کو ووٹرز کے سامنے نیچا دکھانے کےمترادف ہے، جو اپنے تمام اثاثوں کی تفصیل ایف بی آراورباقی اداروں میں جمع کرا چکی ہیں۔

  • سپریم کورٹ کا کابینہ کونام ای سی ایل میں شامل کرنے سے متعلق نظرثانی کاحکم

    سپریم کورٹ کا کابینہ کونام ای سی ایل میں شامل کرنے سے متعلق نظرثانی کاحکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کو ہفتےکے آخرتک جواب جمع کرانے کی مہلت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت کی

    جے آئی ٹی سربراہ احسان صادق سمیت دیگر جے آئی آرکان سپریم کورٹ میں موجود تھے جبکہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ سلمان ابوطالب، پیپلزپارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف، لطیف کھوسہ، فاروق ایچ نائیک، فرحت اللہ بابر اور دیگر بھی عدالت میں موجود تھے۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ وفاقی حکومت نے ان سب کے نام ای سی ایل میں کیوں ڈالے، آپ کے پاس کیا جواز ہے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ 172افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا کیا جواز ہے، یہ اقدام شخصی آزادیوں کے منافی ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کا نام بھی ای سی ایل میں ڈال دیا گیا، حکومت مراد علی شاہ کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا کیا جواب دے گی۔

    سپریم کورٹ نےای سی ایل میں نام ڈالنے کے حوالے سے وزیرداخلہ شہریار خان آفریدی سے جواب طلب کرلیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا ای سی ایل میں نام ڈالنا اتنی معمولی بات ہے۔

    فاروق ایچ نائیک نے کیس میں پیش ہونے سے معذرت کرلی، عدالت عظمیٰ نے فاروق ایچ نائیک کی استدعا مسترد کر دی۔

    وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ فاروق ایچ نائیک مقدمے میں آصف زرداری کے وکیل تھے، جےآئی ٹی نےفاروق ایچ نائیک کوبھی ملزم بنا دیا۔

    وکیل نے بتایا کہ جےآئی ٹی کی بنیاد پرفاروق نائیک نے آصف علی زرداری اورفریال تالپور کی وکالت سے معذرت کی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ فاروق ایچ نائیک کو پیش ہونے سے کون روک سکتا ہے؟ وکیل شاہد حامد نے عدالت کو بتایا کہ انورمجیداورعبد الغنی مجید کا جواب آچکا ہے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ دونوں کی جانب سے مفصل جواب نہیں آیا، تمام دستاویزات ریکارڈ پرموجود ہیں۔

    وکیل ایف آئی اے نے بتایا کہ اومنی گروپ تمام متعلقہ دستاویزات مانگ رہا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ لگتا ہےانورمجید ،عبدالغنی کا جیل میں رہنے کا دل کرتا ہے، بتادیں کونسی دستاویزات چاہئیں۔

    ایف آئی اے کے وکیل نے کہا کہ جودستاویزات درکارہیں وہ فراہم کردی ہیں، آصف علی زرداری کی جواب داخل کرانے کے لیے مزید مہلت کی استدعا کی گئی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ کتنا وقت چاہیے، چار دن کافی ہیں، فاروق ایچ نائیک نے جواب دیا کہ 4 روزمیں جواب داخل کرا دیں گے۔

    سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ ابھی صرف جے آئی ٹی رپورٹ آئی، وزرانے تبصرے شروع کردیے، چیف جسٹس نے کہا کہ 172افراد کے نام ای سی ایل میں ڈال دیے یہ کوئی چھوٹی بات ہے؟۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ جےآئی ٹی رپورٹ کے مندرجات کیسے لیک ہوگئی، سربراہ جے آئی ٹی نے کہا کہ ہمارے سیکریٹریٹ سے کوئی چیزلیک نہیں ہوئی، میڈیا نےسنی سنائی باتوں پرخبریں چلائیں۔

    سابق صدر آصف علی زرداری کی جانب سے جواب داخل کرانے کے لیے مزید ایک ہفتے کی مہلت کی استدعا کی گئی جو عدالت نے منظور کرلی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا مراد علی شاہ سندھ کی وزارت اعلیٰ چھوڑ کربھاگ جائیں گے، کیا مراد علی شاہ کا نام اس مؤقف پرڈالا گیا۔

    وکیل جے آئی ٹی نے بتایا کہ جےآئی ٹی نے کسی منتخب نمائندے کی نااہلی کی بات نہیں کی، کسی کی نااہلی کی سفارش کرنا جے آئی ٹی کا مینڈینٹ نہیں تھا۔

    انہوں نے کہا کہ جےآئی ٹی نے کسی کی گرفتاری کی سفارش نہیں کی، گرفتاری کرنا متعلقہ اداروں کی ذمہ داری ہے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ مرادعلی شاہ صوبے کے وزیراعلیٰ ہیں، ان کا احترام ہونا چاہیے، جےآئی ٹی کی سفارش تھی توعدالتی حکم کا انتظارکرلیتے۔

    وکیل شاہد حامد نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے سوچے سمجھے بغیرنام ای سی ایل میں ڈال دیے۔

    اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ 172افراد کےنام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے جے آئی ٹی نے رجوع کیا، 26 دسمبرکوجے آئی ٹی سربراہ احسان صادق نے حکومت کوخط لکھا۔

    انہوں نے کہا کہ خط کی بنیاد پرنام ای سی ایل میں ڈالے گئے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ احسان صادق کیا ہم نے کہا تھا نام ای سی ایل میں ڈلوائیں؟، ہم نے تونہیں کہا، یہ سب بحران آپ کی وجہ سے پیدا ہوا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ خط میں یہ تاثردیا ای سی ایل میں نام عدالتی حکم پرڈالے جا رہے ہیں، جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ جےآئی ٹی سربراہ نے خط لکھا توکابینہ نے وجوہات کا جائزہ لیا تھا؟۔

    اٹارنی جنرل نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے خط میں وجوہات کا جائزہ لیا، وجوہات کے جائزے کے بعد نام ای سی ایل میں ڈالے گئے، جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ ملزمان سے متعلق حکومت کوآگاہ کرنا اخلاقی فرض تھا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی تفصیل کس نے دی تھی، جےآئی ٹی کا کام تحقیقات کرکے رپورٹ دینا تھا۔

    انہوں نے استفسار کیا کہ کیا نام ای سی ایل میں شامل کرنےکا اختیارجے آئی ٹی کوتھا؟ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جےآئی ٹی نے7 ہزار500 لوگوں کا جائزہ لیا۔

    سربراہ جےآئی ٹی احسان صادق نے کہا کہ پہلے بھی لوگ ملک سے فرارہوتے رہے ہیں، تشویش تھی یہ لوگ ملک سے فرارنہ ہوجائیں، نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے کردارکو دیکھ کرسفارش کی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وزیراعلیٰ سندھ کے بارے میں جےآئی ٹی نے فائنڈنگ دی جس پر جے آئی سربراہ نے بتایا کہ ٹھٹھہ شوگرمل11 کروڑ20 لاکھ میں فروخت کی گئی۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ کیا یہ حکومت کی شوگرمل تھی، جے آئی ٹی سربراہ نے جواب دیا کہ شوگرمل بینک سے قرض لے کرخریدی گئی۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں عدالت میں کوئی حتمی فائنڈنگ نہیں دی گئی، وکیل جے آئی ٹی نے بتایا کہ جےآئی ٹی نے نیک نیتی سے نام ای سی ایل میں شامل کرائے۔

    ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ مرادعلی شاہ کوعلم نہیں ان کے خلاف تحقیقات ہورہی ہیں، وزیراعلیٰ سندھ کو بلایا تک نہیں گیا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جمہوریت آئین کا بنیادی فیچرہے، جمہوریت کوڈی ریل نہیں ہونے دیں گے، گورنرراج ایسے نہیں لگے گا، جواز دینا پڑے گا۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ جےآئی ٹی نے اپنے مینڈیٹ سے تجاوزکیا، جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ خط میں جےآئی ٹی اورایف آئی اے کی رائے تھی۔

    اٹارنی جنرل نے کہا کہ خدشات کا اظہارجے آئی ٹی سربراہ کے خط سے کیا گیا تھا، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ وزیراعلیٰ کوسفرکرنا پڑتا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ ای سی ایل میں نام ڈالنا ایک دھبہ ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ گورنر راج کی باتیں کیوں ہو رہی ہیں، آئین سے ہٹ کر کوئی کام ہوا تو ختم کرنے میں ایک سیکنڈ نہیں لگے گا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایم این اے، وزرا، چیف منسٹرزکے نام شامل کرنے پرغورکریں، کسی کا نام ای سی ایل میں ڈ ال دینا بہت بڑا دھبہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کا نام جے آئی ٹی سفارش پرسوچ بچار کےبغیر ڈال دیا گیا، ای سی ایل کی رپورٹ حتمی نہیں اورنا ہی عدالت نے کوئی فیصلہ دیا۔

    اٹارنی جنرل نے کہا کہ جےآئی ٹی نے تاثردیا ای سی ایل میں نام ڈالنے کا حکم عدالت کا ہے، خط کی آخری لائن یہ ہی ہے نام جلدی ای سی ایل میں ڈالیں رپورٹ دینی ہے۔

    وکیل مراد علی شاہ نے کہا کہ ای سی ایل نظرثانی ہونےتک وزیراعلیٰ کا نام نکالنے کا حکم دیا جائے، چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت یہ حکم نہیں دے سکتی اس لیے ہم نظرثانی کی ہدایت کررہے ہیں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ جو بھی کام ہونے ہیں، آئین کے مطابق ہوں گے، کسی کو جمہوریت کے منافی کوئی قدم نہیں اٹھانے دیں گے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ نام ای سی ایل میں ڈالنے پرنظرثانی کریں معاملہ کابینہ میں لے جائیں، نمایاں سیاست دانوں کا نام ای سی ایل میں شامل کردیا گیا ہے۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ محض جےآئی ٹی کے خط پرنام ای سی ایل میں شامل نہ کیے جائیں، وزیراعلیٰ سندھ کووزیراعظم کے ساتھ ترکی جانا پڑے توکیا کریں گے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ کیا جےآئی ٹی نے ٹرائل کنڈکٹ کرانا تھا، جےآئی ٹی کا مینڈیٹ اور اختیارکیا ہے، ای سی ایل میں نام ڈالنے کی سفارش کرکے تاثرعدالت کا دیا گیا۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ کیاعدالت نے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی آبزرویشن دی تھی، چیف جسٹس نے کہا کہ کیا سمجھ کرمرادعلی شاہ کا نام جے آئی ٹی نے ای سی ایل میں ڈلوایا۔

    سربراہ جے آئی ٹی نے بتایا کہ اسٹیٹس کونہیں دیکھا کردارکودیکھ کرنام ای سی ایل میں ڈالا۔ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ مرادعلی شاہ کا نام ای سی ایل سے نکالا جائے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ مرادعلی شاہ نے باہرجانا ہے تو درخواست دیں نام نکلوا دیں گے، کابینہ کےآئندہ اجلاس میں معاملے کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ جےآئی ٹی اتنا کام کرے جتنا اختیاردیا گیا ہے، جے آئی ٹی کی ستائش کرسکتے ہیں تواختیارسے تجاوزپرسرزنش بھی۔

    سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کو ہفتےکے آخرتک جواب جمع کرانے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

    جعلی بینک اکاؤنٹس کیس: ملزمان کی جے آئی ٹی رپورٹ مسترد کرنےکی استدعا

    دوسری جانب ملزمان انور مجید اور عبدالغنی نے سپریم کورٹ میں اپنے جمع کرائے گئے جواب میں خود کو معصوم قرار دے کر جے آئی ٹی رپورٹ مسترد کرنے کی استدعا کی ہے۔

    یاد رہے کہ جے آئی ٹی سربراہ نے 20 دسمبر کو جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی حتمی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی تھی

    جعلی اکاؤنٹس کیس: آصف زرداری سمیت 172 افراد کے بیرونِ ملک سفر پر پابندی

    بعدازاں حکومت نے رپورٹ کی روشنی میں پیپلزپارٹی کی قیادت سمیت 172 افراد کے نام ای سی ایل میں ڈال دیے تھے۔

  • یہ نہیں ہوسکتا ہے کہ چوری بھی کریں اور سزا بھی نہ ملے: فیصل واوڈا

    یہ نہیں ہوسکتا ہے کہ چوری بھی کریں اور سزا بھی نہ ملے: فیصل واوڈا

    لاہور: وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ جو چوری کرے گا اسے عدالت کے ذریعے سزا بھی ملے گی، یہ نہیں ہوسکتا کہ چوری بھی کریں اور سزا بھی نہ ملے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کی قیادت کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیے جانے کے بعد وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کا معاملہ اداروں کا ہے، ان کے خلاف کیسز نواز شریف کے دور میں بنائے گئے۔ جے آئی ٹی سپریم کورٹ نے بنائی ہے۔

    فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ زرداری صاحب نے کل براہ راست سپریم کورٹ پر حملہ کیا، انہوں نے لاڈلا کا لفظ استعمال کیا، لاڈلے نواز شریف ہیں۔ جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں بہت گرفتاریاں ہونے والی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ نہیں سمجھتا تھا کہ بلاول صاحب اومنی گروپ کے ترجمان بن جائیں گے۔ اگر انہوں نے کچھ بھی نہیں کیا تو وہ کلیئر ہو جائیں گے۔ جو چوری کرے گا اسے عدالت کے ذریعے سزا بھی ملے گی، یہ نہیں ہوسکتا ہے کہ چوری بھی کریں اور سزا بھی نہ ملے۔

    فیصل واوڈا نے مزید کہا کہ علی رضا عابدی کے قتل میں بانی ایم کیو ایم ملوث ہے، سندھ حکومت سو رہی ہے، ہر پاکستانی کی جان اہم ہے۔ علی رضا عابدی کے قاتلوں کو زمین کھود کر بھی نکال لیں گے۔

  • جعلی اور  بے نامی اکاؤنٹس کی تحقیقات میں اہم پیش رفت

    جعلی اور بے نامی اکاؤنٹس کی تحقیقات میں اہم پیش رفت

    کراچی: جعلی اور بے نامی اکاؤنٹس کی تحقیقات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، انور مجید کے گھر چند روز قبل ہونے والے چھاپے میں اہم دستاویزات مل گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی اکاؤنٹس کی تحقیقات کے سلسلے میں جے آئی ٹی کو انور مجید کے گھر سے اہم دستاویزات مل گئی ہیں، 10 دسمبر کو کلفٹن میں انور مجید کے گھر پر چھاپا مارا گیا تھا۔

    [bs-quote quote=”بلاول ہاؤس کراچی کا خرچہ بھی نجی کمپنی کے ذریعے کیا گیا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”جے آئی ٹی”][/bs-quote]

    چھاپا جے آئی ٹی ممبران کی جانب سے مارا گیا تھا، جس میں سندھ کی اہم شخصیات کی بیرون ملک جائیداد کے ثبوت بھی مل گئے۔

    جے آئی ٹی نے اومنی گروپ، لکی انٹرنیشنل اور ایک نجی کمپنی کی دستاویزات بر آمد کیں، بلاول ہاؤس کراچی کا خرچہ بھی نجی کمپنی کے ذریعے کیا گیا، جے آئی ٹی نے اہم دستاویزات کی جانچ پڑتال مکمل کرلی۔

    تحویل میں لی گئیں دستاویزات کی تفصیل بھی جے آئی ٹی رپورٹ کا حصہ بنا دی گئی۔

    واضح رہے کہ دس روز قبل منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار انور مجید کے گھر پر جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے چھاپا مارا، جے آئی ٹی ارکان نے گھر سے کاغذات اور لیپ ٹاپ تحویل میں لے لیا تھا۔


    یہ بھی پڑھیں:  کراچی، جے آئی ٹی ٹیم کا انور مجید کے گھر پر چھاپہ، اہم دستاویزات تحویل میں لے لیں


    اس سے قبل گزشتہ ماہ انور مجید کے اومنی گروپ پر ہاکی اسٹیڈیم کے قریب چھاپا مارا گیا تھا، انور مجید کا گھر کلفٹن کے علاقے دو تلوار پر واقع ہے۔

    دس دن قبل منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری بھی پیش ہوئے تھے، انھوں نے عدالت میں انور مجید کے بیٹوں سے بھی ملاقات کی۔

  • کراچی، جے آئی ٹی ٹیم کا انور مجید کے گھر پر چھاپہ، اہم دستاویزات تحویل میں لے لیں

    کراچی، جے آئی ٹی ٹیم کا انور مجید کے گھر پر چھاپہ، اہم دستاویزات تحویل میں لے لیں

    کراچی: منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار انور مجید کے گھر پر جوائنٹ انویستی گیشن نے چھاپہ مارا ہے، جے آئی ٹی ارکان نے گھر سے کاغذات، لیپ ٹاپ تحویل میں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے انور مجید کے گھر پر چھاپہ مارا ہے، جے آئی ٹی ٹیم انور مجید کے گھر پر موجود تھی، جے آئی ٹی ارکان نے گھر کے مختلف کمروں کی تلاشی لی، گھر پر موجود عملے سے بات چیت کی گئی۔

    ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی ارکان نے گھر سے انور مجید کے زیر استعمال لیپ ٹاپ اور کاغذات تحویل میں لے لیا۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز نذیر شاہ کے مطابق اس سے قبل انور مجید کے اومنی گروپ پر ہاکی اسٹیڈیم کے قریب گزشتہ ماہ چھاپہ مارا گیا تھا، انور مجید کے گھر کلفٹن کے علاقے دو تلوار پر واقع ہے، گھر سے کسی کو باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہے اور پوچھ گچھ جاری ہے۔

    ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی ٹیم کے گھر کے اندر موجود ہونے کی وجہ سے مزید تفصیلات سامنے نہیں آسکی ہیں۔

    عدالت میں منی لانڈرنگ میں آج انور مجید کو پیش کیا جانا تھا تاہم وکلاء کی جانب سے ان کی میڈیکل رپورٹ پیش کی گئی جس میں کہا گیا کہ طبیعت کی خرابی سبب کے پیش نہیں کرسکتے۔

    عدالت نے رپورٹ دیکھی اور اس میں غلطی کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ درخواست جیل سپرنٹنڈنٹ کے نام لکھی گئی ہے اسے جیل سپرنٹنڈنٹ کو فراہم کیا جائے اور درستگی کے بعد عدالت میں جمع کرائی جائے۔

    واضح رہے کہ آج منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری بھی پیش ہوئے اور انہوں نے عدالت میں انور مجید کے بیٹوں سے ملاقات کی، آصف زرداری نے نمر مجید کو اپنے برابر میں بٹھا کر ملاقات کی۔