Tag: جے آئی ٹی

  • علی زیدی کا جے آئی ٹی جاری کرنا سنگین الزامات کو جنم دیتا ہے،فواد چوہدری

    علی زیدی کا جے آئی ٹی جاری کرنا سنگین الزامات کو جنم دیتا ہے،فواد چوہدری

    اسلام آباد: وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ علی زیدی کادعویٰ درست نکلا تو وزیراعلیٰ،چیف سیکریٹری اور کابینہ ارکان پر مقدمہ بنتاہے۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے اپنے پیغام میں کہا کہ علی زیدی کا جے آئی ٹی جاری کرناسنگین الزامات کو جنم دیتا ہے۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ علی زیدی کادعویٰ درست نکلاتو سرکاری ریکارڈ میں ردوبدل کا مقدمہ وزیراعلیٰ سندھ،چیف سیکریٹری اور کابینہ ارکان پر مقدمہ بنتاہے۔

    وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ سرکاری ریکارڈ میں ردوبدل اور دیگر سنگین فوجداری مقدمات کا پیش خیمہ ہوگا۔

    عزیر بلوچ بچپن سے پیپلزپارٹی سے منسلک، اصل جے آئی ٹی رپورٹ میں انکشاف

    واضح رہے کہ وفاقی وزیر علی زیدی کی جاری کردہ جےآئی ٹی میں انکشاف کیا گیا ہے کہ عزیر بلوچ بچپن سے پیپلزپارٹی سے منسلک ہے اور اس کے دوستوں میں ذوالفقارمرزا کے ساتھ فریال تالپور،قادرپٹیل،شرجیل میمن کا نام شامل ہیں جبکہ فریال تالپور،آصف زرداری کے کہنے پر اس کے سر کی قیمت ختم کی گئی۔

  • سانحہ ساہیوال: مقتول خلیل کے بھائی کا جے آئی ٹی پرعدم اطمینان کا اظہار

    سانحہ ساہیوال: مقتول خلیل کے بھائی کا جے آئی ٹی پرعدم اطمینان کا اظہار

    لاہور: سانحہ ساہیوال میں بے گناہ مارے جانے والے خلیل کے بھائی جلیل کا کہنا ہے کہ حساسیت کے مطابق کیس فوجی عدالت میں چلنا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں مقتول خلیل کے بھائی جلیل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دھمکیوں سے متعلق وکیل کا دعویٰ خود ساختہ تھا، آئندہ قانونی کارروائی کے لیے نئے قانونی ماہر سے رابطہ کرلیا گیا ہے۔

    جلیل نے کہا کہ جےآئی ٹی سے بہترتھا جوڈیشل کمیشن بنایا جاتا، جے آئی ٹی کی تحقیقات سےمطمئن نہیں، حساسیت کے مطابق کیس فوجی عدالت میں چلنا چاہیے۔

    مقتول خلیل کے بھائی نے مزید کہا کہ پولیس اہلکاروں کے خلاف پولیس کی ہی تحقیقات حقائق پرمبنی نہیں ہوں گی۔

    دوسری جانب مقتول ذیشان کی والدہ اور بھائی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیس کو فوجی عدالت میں چلانے کا مطالبہ کیا۔

    مقتول ذیشان کی والدہ نے کہا کہ حکومتی عہدیداروں کے متحرک ہونے سے انصاف کی امید پیدا ہوئی ہے۔

    ساہیوال: مبینہ جعلی مقابلے میں دوخواتین سمیت 4 افراد ہلاک، بچہ زخمی

    یاد رہے کہ 19 جنوری کو سی ٹی ڈی نے ساہیوال کے قریب جی ٹی روڈ پر ایک کار پراندھا دھند فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق اور 3 بچے زخمی ہوئے تھے۔

    عینی شاہدین کے مطابق کار سواروں نے نہ گولیاں چلائیں، نہ مزاحمت کی، گاڑی سے اسلحہ نہیں بلکہ کپڑوں کے بیگ ملے۔

  • سانحہ ساہیوال:عینی شاہدین ٹھوس ثبوت اور ویڈیو کلپس کے ساتھ آج بیانات ریکارٖڈ کرائیں، جے آئی ٹی کی ہدایت

    سانحہ ساہیوال:عینی شاہدین ٹھوس ثبوت اور ویڈیو کلپس کے ساتھ آج بیانات ریکارٖڈ کرائیں، جے آئی ٹی کی ہدایت

    لاہور: سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی عینی شاہدین کے بیانات آج ریکارڈ کرے گی، عینی شاہدین کو ٹھوس ثبوت ، شہادتیں اور ویڈیو کلپس ساتھ لانے کی ہدایت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کو آگے بڑھانے کے لیے شہریوں سے مدد لینےکا فیصلہ کرلیا گیا ہے، پولیس کی جانب سے  جے آئی ٹی کو بیانات قلمبند کرانے کے لیےسوشل اور پرنٹ میڈیاپر اشتہار جاری کردیئے گئے ۔

    [bs-quote quote=”جے آئی ٹی کو بیانات قلمبند کرانے کے لیےسوشل اور پرنٹ میڈیاپر اشتہار جاری” style=”style-7″ align=”left”][/bs-quote]

    جے آئی ٹی دن 11 بجے تھانہ یوسف والا ساہیوال پہنچے گی، جہاں آٹھویں روز عینی شاہدین کے بیانات لیے جائیں گے جبکہ جے آئی ٹی ارکان نے عینی شاہدین کو ٹھوس ثبوت ، شہادتیں اور ویڈیو کلپس ساتھ لانے کی ہدایت کی ہے۔

    گذشتہ روز میڈیا سے بچا کر اتوار کی چھٹی کے روز سانحہ ساہیوال کے نامزدچھ ملزمان کو ڈیوٹی مجسٹریٹ کے سامنے لایا گیا، سی ٹی ڈی کے مبینہ مقابلے کی ایف آئی آر میں نامزد اہلکاروں کو ڈیوٹی مجسٹریٹ نے شناخت پریڈ کے لیے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا تھا۔

    سات دن کی تحقیقات کے بعد صفدر حسین، احسن خان، محمد رمضان، سیف اللہ، حسنین اکبر اور ناصر نواز کو ڈیوٹی مجسٹریٹ اقرا رحمان کی عدالت میں پیش کیا گیاتھا۔

    یاد رہے 24 جنوری کو لاہور ہائی کورٹ نے حکم دیا تھا کہ آئی جی پنجاب آئندہ سماعت پر جے آئی ٹی کے سربراہ کے ہمراہ پیش ہو کر رپورٹ جمع کروائیں۔

    واضح رہے 19 جنوری کو ہونے والے سی ٹی ڈی کے مبینہ مقابلے میں 13 سالہ بچی کو ماں سمیت 4 معصوم شہریوں کو انتہائی بیدردی اور سفاکانہ طریقے سے گولیوں سے چھلنی کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

    بعد ازاں ساہیوال واقعے پروزیراعظم نے نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب کو تحقیقات کرکے واقعے کے ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا جبکہ وزیراعظم کی ہدایت پر فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا اور محکمہ داخلہ پنجاب نے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنا دی تھی۔

    جی آئی ٹی نے خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا تھا جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ذیشان کو دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔

    ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ نے کہا تھا، ذیشان جاوید داعش کے عبد الرحمان گروپ کا سہولت کار تھا اور اسی گروپ نے ریٹائرڈ بریگیڈیئر طاہر مسعود اور علی حیدر گیلانی کو بھی اغوا کیا تھا۔

  • پاناما نہیں ڈان لیکس جے آئی ٹی پر تبصرہ کیا، چیف جسٹس کی وضاحت

    پاناما نہیں ڈان لیکس جے آئی ٹی پر تبصرہ کیا، چیف جسٹس کی وضاحت

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے اپنے بیان کی وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ روز پاناما نہیں ڈان لیکس جے آئی ٹی سے متعلق ریمارکس دیے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز میں نے پاناما لیکس کی جے آئی ٹی سے متعلق کچھ نہیں کہا البتہ کل ڈان لیکس کی تفتیشی ٹیم سے متعلق ریمارکس دیے تھے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ مجھ سے غلطی ہوگئی ہوگی ازراہ کرم بیان کی تصیح کی جائے، شاید کسی کو مجھ سے زیادہ محبت ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز چیف جسٹس سے متعلق ایک بیان زیر گردش تھا کہ جسٹس میاں ثاقب نثار نے سماعت کے دوران پاناما جے آئی ٹی سے متعلق بیان دیا جس میں اُن کا کہنا تھا کہ ’پاناما جے آئی ٹی میں حساس اداروں کے افسران کو عدالت نے نہیں سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار  نے شامل کروایا تھا‘۔

    مزید پڑھیں: چوہدری نثار نے پاناما لیکس کے لیے جے آئی ٹی کی تشکیل میں اپنے کردار کی تردید کر دی

    بعد ازاں سابق وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان نے نواز شریف کے خلاف پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے بنائی جانے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی تشکیل میں اپنے کردار کی تردید کر دی تھی۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار کے ریمارکس پر چوہدری نثار نے وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ جے آئی ٹی اعلیٰ عدلیہ کے 3 رکنی بینچ کے حکم پر تشکیل دی گئی تھی۔

    چوہدری نثار نے تردید کرتے ہوئے کہا تھا ’جے آئی ٹی کی تشکیل اور اُس میں فوجی افسران کی شمولیت میں میرا کوئی عمل دخل نہیں تھا، جے آئی ٹی کی تشکیل میں مجھ سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی تھی‘۔

  • راؤ انوار کا اپنے خلاف بننے والی جے آئی ٹی پر عدم اطمینان کا اظہار

    راؤ انوار کا اپنے خلاف بننے والی جے آئی ٹی پر عدم اطمینان کا اظہار

    اسلام آباد : نقیب اللہ قتل کیس میں گرفتارمرکزی ملزم راؤ انوار نے اپنے خلاف بننے والی جے آئی ٹی پرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے نظرثانی کی درخواست  دائرکر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ قتل کیس کے مرکزی ملزم راؤ انوار نے اپنے خلاف بننے والی جے آئی ٹی پرعدم اطمینان کااظہار کردیا اور سابق ایس ایس پی ملیر کراچی نے سپریم کورٹ میں نظرثانی درخواست دائرکر دی۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی ارکان کا تعلق ایک ہی ادارے سے ہے، قانون کے مطابق جے آئی ٹی میں مختلف اداروں کے لوگ ہوتے ہیں۔

    سپریم کورٹ سے اکیس مارچ کے فیصلے پر نظرثانی کی استدعا کی گئی ہے۔

    اس سے قبل نقیب اللہ قتل کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے سامنے ملزم راؤانوار نے اپنے ابتدائی بیان میں اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کو ماننے سے انکارکردیا تھا۔

    راؤ انوار کا اپنے ابتدائی بیان میں کہنا تھا کہ نہ مجھے نقیب اللہ کی گرفتاری کا علم تھا نہ ہی میں مقابلے کے دوران موقع پر تھا، میں جتنی دیر میں گڈاپ سے شاہ لطیف ٹاون پہنچا، مقابلہ ہوچکا تھا۔


    مزید پڑھیں : نقیب اللہ قتل کیس ، راؤانوار کا الزامات ماننے سے انکار


    سابق ایس ایس پی ملیر کراچی کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں پتہ نقیب اللہ شاہ لطیف کیسے پہنچا، مجھے تو شاہ لطیف چوکی کےانچارج علی اکبرملاح نے مقابلے سے متعلق فون کیا اور صرف اتنا بتایا کہ ملزمان کی اطلاع ہے۔

    یاد رہے کہ 21 مارچ کو راؤانوار نقیب اللہ کیس کی سماعت میں اچانک پیش ہوگئے تھے، جس کے بعد سپریم کورٹ کے حکم پر انھیں گرفتار کر لیا گیاتھا اور نجی ایئرلائن کی پرواز کے ذریعے اسلام آباد سے کراچی منتقل کیا گیا تھا۔

    چیف جسٹس نے  پولیس افسران پر مشتمل نئی جے آئی ٹی بنانے کی ہدایت کی تھی ، جس میں آفتاب پٹھان، ولی اللہ، ڈاکٹر رضوان اور آزاد ذوالفقار شامل ہیں جبکہ جے آئی ٹی کے سربراہ آفتاب پٹھان ہیں۔

    جہاں کراچی کی انسداددہشتگردی عدالت نے نقیب اللہ کیس کے مرکزی ملزم راؤ انوار کو 30روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تھا۔

    واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌کیا تھا. ٹیم کا موقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    البتہ سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے بعد اس واقعے کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں‌ پولیس مقابلے کی تحقیقات شروع ہوئیں، ایس ایس پی رائو انوار کو عہدے سے معطل کرکے مقابلہ کو جعلی قرار دے گیا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا از خود نوٹس کیس مقرر کرتے ہوئے راؤ انوار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں

  • وکی پیڈیا نے کیلبری فونٹ کی ہسٹریٹ ایڈٹ کرنے کا آپشن بند کردیا

    وکی پیڈیا نے کیلبری فونٹ کی ہسٹریٹ ایڈٹ کرنے کا آپشن بند کردیا

    اسلام آباد : جے آئی ٹی نے مریم نواز کی دستاویزات میں سے ایک ایسی چھوٹی سی غلطی پکڑی جس نے شریف خاندان کے سارے ثبوتوں کو جھوٹا ثابت کردیا، معاہدہ جس فونٹ سے ٹائپ ہوا وہ اس سال ریلیز ہی نہیں ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کی تشکیل کردہ جے آئی ٹی کے اراکین نے شریف خاندان کی پیش کردہ دستاویزات میں سے وہ باریک غلطی ڈھونڈ نکالی جسے شاید اسکاٹ لینڈ یارڈ کے تفتیش کار بھی نہ پکڑ پاتے۔

    جے آئی ٹی کے مطابق مریم نواز کی پیش کردہ معاہدے کی دستاویزات ایم ایس ورڈ کے فونٹ کیلیبری میں ٹائپ کی گئیں تھیں اور ان پر سال دو ہزار چھ تحریر تھا۔

    جے آئی ٹی نے مریم نواز کی مبینہ ٹرسٹ ڈیڈ کو فرانزک تجزیئے کیلئے برطانیہ کی ریڈلی فرانزک ڈاکومنٹ لیبارٹری بھیجا،۔

    آر ایف ڈی لیبارٹری نے اپنی رپورٹ میں جے آئی ٹی کو آگاہ کیا کہ اس دستاویز کو ٹائپ کرنے میں جو فونٹ استعمال کیا گیا ہے وہ کیلیبری ہے، رپورٹ کے مطابق مذکورہ فونٹ کو سال2007میں پبلک کیا گیا۔

     کیلیبری فونٹ کیا ہے؟؟

     مائیکرو سافٹ کے مطابق کیلیبری فونٹ 2004ء میں تخلیق کیا گیا جسے باقاعدہ طور پر ونڈوز وسٹا میں ٹائم نیو رومن کی جگہ 30 جنوری 2007 کو استعمال کیا گیا۔

    یہ فونٹ ونڈوز وسٹا میں ڈیفالٹ فونٹ کے طور پر استعمال ہوا، ونڈوز، ایم ایس ورڈ، پاور پوائنٹ، ایکسل اور دیگر میں ٹائمز نیو رومن کی جگہ اسے بطور ڈیفالٹ ریلیز کیا گیا۔

    اس بات کی مزید تصدیق مائیکرو سافٹ سپورٹ سینٹر نے واٹس اپ میسیج میں کی اور فونٹ بنانے والی عالمی تنظیم کے صدر نے بھی اس فونٹ کے عام صارفین کے استعمال کی تاریخ بھی کنفرم کی۔

    دوسری جانب جے آئی ٹی کی جانب سے حاصل کردہ فرانزک رپورٹ میں یعنی حیرت انگیز طور پر یہ فونٹ اپنے ریلیز سے ایک سال پہلے ہی استعمال ہوگیا۔

    کیلیبری فونٹ کی ہسٹری تبدیل کرنے کی متعدد کوششوں کا انکشاف

    دوسری جانب یہ انکشاف ہوا ہے کہ پاناما کیس کی جے آئی ٹی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد دنیائے معلومات کی سب سے بڑی ویب سائٹ وکی پیڈیا پر کیلیبری فونٹ سے متعلق ڈیٹا تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی ہے تاہم وکی پیڈیا نے اسے عارضی طور پر بلاک کردیا، جس کے بعد اس میں کسی قسم کا ردو بدل نہیں کیا جاسکتا (جیسا کے تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے)۔

    وکی پیڈیا نے ایڈیٹنگ کرنے کا آپشن بلاک کردیا

    وکی پیڈیا نے اپنی پالیسی میں بتایا ہے کہ بیک وقت کئی افراد کی جانب سے الگ الگ ایڈیٹنگ ہونے کے باعث وکی پیڈیا کسی بھی موضوع کا لنک ایڈیٹنگ کے لیے عارضی طور پر بلاک یا پروٹیکٹ کردیتا ہے، اسی لیے کیلیبری فونٹ کا ویو سورس آپشن پروٹیکٹ کردیا گیا ہے تاکہ اسے تبدیل نہ کیا جاسکے۔

    فونٹ 2004ء میں بنا، آزمائشی بنیادوں پر اسی سال دستیاب تھا

    لیکن یہ بات بھی درست ہے کہ یہ فونٹ مارکیٹ میں تو 2007ء میں باقاعدہ پبلک کیا گیا لیکن یہ فونٹ 2004ء میں بنا اور انٹرنیٹ پر آزمائشی بنیادوں پر یہ فونٹ دستیاب تھا، لیکن اس بات کا امکان بہت کم ہے کہ اسے عوام نے استعمال کیا ہو کیوں کہ صرف آئی ٹی ماہرین ہی ایسی باتوں سے واقفیت رکھتے ہیں، عوام کو اس وقت معلوم ہوتا ہے جب معاملہ پبلک کردیا جاتا ہے۔

    جے آئی ٹی صرف کیلبری فونٹ کی بنیاد پر دستاویز جعلی نہیں کہہ سکتی

    لیکن مریم نواز کی جانب سے پیش کردہ دستاویزات کو محض اس بات پر جعلی قرار دینا کہ یہ کیلبری فونٹ میں ٹائپ ہیں درست نہ ہوگا، بہرحال عدالت میں کیلبری فونٹ کی بنیاد پر دستاویز کو جعلی قرار دینا جے آئی ٹے کے لیے ممکن نہیں ہوگا۔

  • جے آئی ٹی سے عدم تعاون کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے، سپریم کورٹ

    جے آئی ٹی سے عدم تعاون کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے، سپریم کورٹ

    اسلام آباد : پاناما عمل درآمد کیس میں عدالتی بینچ نے تحقیقاتی ٹیم کو ہدایت کی ہے کہ جےآئی ٹی دائیں بائیں نہ دیکھے اپنے کام پر توجہ مرکوز رکھے، جے آئی ٹی سے عدم تعاون کے سنگین نتائج ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس اعجازافضل کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے جےآئی ٹی شکایات کی درخواست پر سماعت کی، سپریم کورٹ نے پاناماکیس کی جے آئی ٹی ارکان کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے کام پر توجہ مرکوز رکھیں۔

    عدالت عظمیٰ نے کا اپنے ریمارکس میں کہنا ہے کہ پبلک آفس ہولڈرعدلیہ پرحملہ آور ہورہے ہیں، سب سے بڑی مہم حکومت چلارہی ہے، جے آئی ٹی سے عدم تعاون کے سنگین نتائج ہوں گے، ممبران کو ہراساں کرنے کی شکایت پرسپریم کورٹ نے ڈائریکٹرجنرل آئی بی طلب کرنے کا اشارہ دے دیا۔

    اس کے علاوہ عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے کو ریکارڈ ٹیمپرنگ کا جائزہ لینے کاحکم دےدیا، ڈی جی آئی بی کے خلاف حکم سے پہلے اٹارنی جنرل کو معاونت کی ہدایت بھی کی گئی۔

    بینچ نے استفسار کیا کہ آئی بی کا مینڈیٹ کیا ہے؟ آئی بی ہمارا ڈیٹا بھی جمع کرتی ہے؟

    جسٹس اعجاز افضل نے اٹارنی جنرل سے مکالمے میں کہا کہ آپ سے کسی کی طرف داری کی امید نہیں تھی، تمام چیزوں پر نظر رکھی ہوئی ہے، اب صرف مخصوص نہیں ہر چیز لیک ہورہی ہے مناسب حکم جاری کریں گے بعدازاں عدالت نے جےآئی ٹی کو کل حاضری سے استثنی دیتےہوئے سماعت ملتوی کردی۔

  • حسین نوازجے آئی ٹی کو تسلی بخش جوابات نہ دے سکے، اندرونی کہانی

    حسین نوازجے آئی ٹی کو تسلی بخش جوابات نہ دے سکے، اندرونی کہانی

    اسلام آباد: حسین نواز کی جے آئی ٹی کے سامنے پیشی کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، حسین نواز آج بھی جے آئی ٹی کو تسلی بخش جوابات نہ دے سکے، صدرنیشنل بینک سعید احمد سے 13گھنٹے طویل تفتیش کی گئی، قطری شہزادے کو دوبارہ سمن جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں پاناماکیس کی جے آئی ٹی کا اہم اجلاس ختم ہوگیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ حسین نواز آج بھی جے آئی ٹی کو سوالات کے تسلی بخش جوابات نہ دے سکے، وہ منی ٹریل کے ثبوت کےبجائے رقم منتقلی کی زبانی تکرار کرتے رہے۔

    ذرائع کے مطابق حسین نواز کا مے فیئر فلیٹس کے سوال پرجواب تھا کہ یہ مریم نوازہی بتاسکتی ہیں، ان سے پوچھاگیا کہ فلیٹس کب خریدے؟ تو جواب دیا کہ کاغذات دیکھ کر بتاؤں گا۔

    حسین نواز نے مےفیئرفلیٹس کی دستاویز کیلئے جے آئی ٹی سے مہلت مانگ لی، حسین نوازنےاپنے اور بھائی حسن نواز کے کاروبارکو الگ الگ قرار دیا۔

    علاوہ ازیں ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ قطری شہزادے حمد بن جاسم کو دوبارہ سمن بھیجا جائے کہ وہ عدالت میں حاضر ہوں اور اپنے خط کی صداقت سے متعلق ٹیم کے سامنے بیان دیں۔

    مزید پڑھیں : پاناما کیس: جےآئی ٹی کی حسین نواز سے چھ گھنٹے تک تفتیش

    جے آئی ٹی کی جانب سے صدرنیشنل بینک سعید احمد سے 13 گھنٹے تک تتفتیش کی گئی اورمختلف سوالات کئے گئے، ان سے حدیبیہ پیپرمل اوربیرون ملک اکاؤنٹس سےمتعلق بھی پوچھ گچھ کی گئی۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ گورنراسٹیٹ بینک کوبھی بلایا جائے گا، کاشف مسعود قاضی کوبھی دوبارہ سمن جاری ہوگا، ان افراد سے بھی تفتیش کرنا ضروری ہے۔

  • پانامہ کیس: جے آئی ٹی نے قطری خط سے متعلق سوال نامہ تیارکرلیا

    پانامہ کیس: جے آئی ٹی نے قطری خط سے متعلق سوال نامہ تیارکرلیا

    اسلام آباد : پانامہ کیس پر بننے والی جے آئی ٹی نے قطری خط سے متعلق سوال نامہ تیار کرلیا۔ وزیراعظم کے گوشواروں کی تفصیلات کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے۔ جلد شریف فیملی کو سوالنامے بھجوادیئے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پانامہ کیس کی جے آئی ٹی کا اجلاس واجد ضیاء کی زیر صدارت ہوا، جے آئی ٹی اجلاس میں قطری خط سے متعلق سوال نامہ تیار کرنے پر غورو خوص کیا گیا۔

    پانامہ کیس کی جے آئی ٹی نے تحقیقات آگے بڑھانا شروع کردیں، اجلاس میں نیب کی جانب سے دیئے گئے حدیبیہ پیپر ملز کیس کا جائزہ لیا گیا، جے آئی ٹی ممبران وزیر اعظم کے مزید ٹیکسز گوشواروں کی تفصیلات کا بھی جائزہ لے رہے ہیں۔

    تفصیلات کی روشنی میں ٹیم کے ارکان اپنے اپنے سوالات تیار کریں گے، ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی وزیر اعظم اور ان کے بچوں کو رواں ہفتے سوالنامے بھجوادے گی۔

    اس کے علاوہ قطری خط سے متعلق سوالنامہ بھی تیار کرلیا گیا۔ قطری شہزادے کو پاکستان بلانا ہے یا ٹیم وہاں جائے گی اس بات کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔

  • جے آئی ٹی نے الیکشن کمیشن سے وزیر اعظم کے گوشوارے طلب کرلیے

    جے آئی ٹی نے الیکشن کمیشن سے وزیر اعظم کے گوشوارے طلب کرلیے

    اسلام آباد: پاناما کیس کی تحقیقات کے لیے بنائی جانے والی جے آئی ٹی نے الیکشن کمیشن سے وزیر اعظم اور ان کے داماد کیپٹن صفدر کے گوشوارے طلب کر لیے۔ الیکشن کمیشن نے جے آئی ٹی کے خط کا جواب تیار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے حکم پر بنائی جانے والی جے آئی ٹی نے 3 دن کی سوچ و بچار کے بعد آج عملی قدم اٹھا لیا۔

    جے آئی ٹی نے الیکشن کمیشن سے وزیر اعظم اور ان کے داماد کیپٹن صفدر کے گوشوارے طلب کرلیے۔ الیکشن کمیشن نے بھی جے آئی ٹی کے خط کا جواب تیار کر لیا۔

    ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی نے 1985 سے لے کر اب تک کی تمام تفصیلات طلب کی ہیں اور اس کے لیے الیکشن کمیشن کو 3 دن کا وقت دیا ہے۔

    مزید پڑھیں: جے آئی ٹی کی پہلی پیشی میں نواز شریف نا اہل ہوسکتے ہیں

    الیکشن کمیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی نے نواز شریف کے اثاثوں کی تفصیلات و دیگر ضروری قواعد طلب کیے ہیں۔ کیپٹن صفدر کے اثاثوں کی بھی تفصیلات طلب کرلی۔ گئی ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے سنہ 2002 سے پہلے کی تفصیلات فراہم کرنے سے معذوری ظاہر کردی۔ کمیشن 2002 سے اب تک کی تفصیلات فراہم کر سکتا ہے۔

    الیکشن کمیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی کو بھی یہی جواب دیا جارہا ہے۔ سنہ 2002 سے قبل اثاثوں کی تفصیلات کا قانون ہی نہیں تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔