Tag: جے اینڈ جے

  • جے اینڈ جے بے بی پاؤڈر تنازع، امریکی کمپنی ساڑھے 6 ارب ڈالر دینے پر تیار

    جے اینڈ جے بے بی پاؤڈر تنازع، امریکی کمپنی ساڑھے 6 ارب ڈالر دینے پر تیار

    نیویارک: امریکی فارما کمپنی جانسن اینڈ جانسن نے بدھ کے روز کہا ہے کہ وہ بے بی پاؤڈر تنازع میں ساڑھے 6 ارب ڈالر کے تصفیے کے سلسلے میں آگے بڑھ رہی ہے۔

    روئٹرز کے مطابق جے اینڈ جے نے دسیوں ہزار مقدموں میں 6.48 بلین ڈالر معاوضہ ادا کرنے کی تجویز دی ہے، کمپنی نے کہا ہے کہ وہ اس مجوزہ تصفیے کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے۔

    جانسن اینڈ جانسن پر الزام ہے کہ اس کے بے بی پاؤڈر اور دیگر ٹیلک مصنوعات میں ایسبیسٹس (asbestos) نامی مواد موجود ہے جو بیضے کے کینسر کا سبب بنتا ہے، ایسبیسٹس ریشے دار معدنیات کا ایک گروپ ہے جو مٹیریلز کو مضبوط اور آگ سے محفوظ بنانے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

    اس کیس میں آگے بڑھنے کے لیے اب جے ایند جے تمام موجودہ اور مستقبل کے اووری کینسر کے دعوؤں کے تصفیہ پر اتفاق رائے تک پہنچنے کے لیے ووٹنگ کا تین ماہ کا دورانیہ شروع کرے گا۔

    واضح رہے کہ عدالتوں نے جے اینڈ جے کے ایک ماتحت ادارے کے دیوالیہ پن کے ذریعے ان مقدمات کو حل کرنے کی دو سابقہ کوششوں کو مسترد کر دیا ہے، جے اینڈ جے کا کہنا تھا کہ ماتحت ادارے کو دیوالیہ قرار دے کر دعوے داروں کو معاوضہ ادا کر دے گی، تاہم عدالت نے کہا کہ ماتحت ادارہ مالی پریشانی میں ہے ہی نہیں اس لیے اسے دیوالیہ قرار نہیں دیا جا سکتا۔

    J&J کا کہنا ہے کہ اس کی مصنوعات میں ایسبیسٹوس نہیں ہے اور وہ کینسر کا سبب نہیں بنتے، تاہم اس کے باجود وہ معاوضہ ادا کرنے پر تیار ہے، اور کمپنی کا کہنا ہے کہ اس کے مجوزہ تصفیے کو مدعیان کے وکیلوں کی حمایت حاصل ہے، جنھوں نے کمپنی کے خلاف کینسر کا مقدمہ دائر کیا ہے۔

  • امریکا نے اہم کرونا ویکسین کا استعمال روکنے کی سفارش کر دی

    امریکا نے اہم کرونا ویکسین کا استعمال روکنے کی سفارش کر دی

    واشنگٹن: امریکی وفاقی صحت اداروں نے جانسن اینڈ جانسن کمپنی کی تیار کردہ کو وِڈ ویکسین کا استعمال روکنے کی سفارش کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی فیڈرل ہیلتھ ایجنسیوں نے جے اینڈ جے کی ون ڈوز کرونا ویکسین کا استعمال روکنے کی سفارش کر دی ہے، اس ویکسین کے استعمال سے 6 افراد میں خون جمنے ( بلڈ کلاٹنگ) کی شکایت موصول ہوئی تھی۔

    خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق مذکورہ افراد کو 2 ہفتے قبل جے اینڈ جے کی سنگل ڈوز ویکسین دی گئی تھی، ان افراد کی عمریں 18 سے 48 کے درمیان تھیں، اور یہ سب خواتین تھیں، ان میں ویکسین لگانے کے 13 دن بعد خون جمنے، بلڈ پریشر اور پلیٹ لیٹس کم ہونے کی علامات ظاہر ہوئیں۔

    یاد رہے کہ یورپی ممالک نے بلڈ کلاٹنگ کی شکایت کی وجہ سے چند روز قبل آسٹرا زینیکا کی کو وِڈ 19 ویکسین کے استعمال پر پابندی لگائی تھی، آسٹرا زینیکا ویکسین سے خون کے جمنے کی وجہ سے اموات بھی واقع ہوئی تھیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق دیگر کمپنیوں کی ویکسینز کے مقابلے میں لوگ جے اینڈ جے کی واحد خوراک ویکسین کو ترجیح دیتے ہیں، آسٹرا زینیکا کی کم لاگت والی ویکسین کو بھی وبائی امراض کے خلاف جنگ میں ایک اہم دوا کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

    امریکی ادارہ برائے صحت اور وبائی امراض (سی ڈی سی) کی مشاورتی کمیٹی بدھ کے روز جانسن اینڈ جانسن کی ویکسین سے متعلق معاملات کا جائزہ لے گی، جس میں امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کے ماہرین بھی شامل ہوں گے۔

    اس اہم میٹنگ میں جے اینڈ جے کی کرونا ویکسین کے استعمال پر عارضی پابندی سے متعلق حتمی فیصلہ بدھ کے روز کیا جائے گا۔

  • امریکی دوا ساز کمپنی کا کرونا ویکسین کے حوالے سے بڑا اعلان

    امریکی دوا ساز کمپنی کا کرونا ویکسین کے حوالے سے بڑا اعلان

    نیویارک: امریکی دوا ساز کمپنی نے 12 سے 18 سال کی عمر کے نوجوانوں پر کرونا ویکسین کے تجرباتی ٹیسٹ کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جانسن اینڈ جانسن نے کرونا ویکسین کے بارہ سے اٹھارہ برس کے نوجوانوں پر تجرباتی استعمال کا منصوبہ بنا لیا ہے، یہی ٹیکنالوجی اس سے قبل بھی ایک ویکسین کی تیاری کے سلسلے میں کامیابی کے ساتھ استعمال کی جا چکی ہے۔

    کمپنی کے ویکسین ریسرچ سائنٹسٹ ڈاکٹر جیری سیڈوف نے جمعے کو سی ڈی سی میٹنگ میں بتایا کہ ان کا منصوبہ ہے کہ وہ جلد سے جلد اس تجربے پر جانا چاہتے ہیں، تاہم احتیاط کو مدنظر رکھتے ہوئے۔

    انھوں نے کہا کہ کمپنی کا منصوبہ ہے کہ اس تجربے کے فوراً مزید چھوٹے بچوں پر بھی ویکسین کا ٹیسٹ شروع کر دیا جائے گا۔

    تاہم اس سلسلے میں کوئی ٹائم لائن نہیں دی گئی ہے، کمپنی کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ فی الوقت بچوں میں ویکسین کے ٹرائلز کے سلسلے میں ریگولیٹرز اور پارٹنرز کے ساتھ گفت و شنید جاری ہے۔

    یاد رہے کہ امریکی ادارے ایف ڈی اے نے کہا تھا کہ بچوں میں ویکسینز کا ٹیسٹ دوا سازوں کے لیے بہت اہم مرحلہ ہوگا، چند ڈاکٹرز ان خدشات کا بھی اظہار کر چکے ہیں کہ کرونا ویکسین کے ٹیسٹ کے دوران کچھ بچوں میں خطرناک اور کمیاب بیماری ملٹی سسٹم انفلامیٹری سنڈروم پیدا ہو سکتی ہے۔

    ادھر حریف دوا ساز کمپنی فائزر پہلے ہی 12 سال کی عمر کے بچوں میں کرونا ویکسین کا ٹیسٹ شروع کر چکی ہے، یہ ویکسین جرمن کمپنی بائیو این ٹیک کے ساتھ تیار کی جا رہی ہے، اس ویکسین کی تیاری میں میسنجر آر این اے (mRNA) کا استعمال کیا جا رہا ہے، جو بالکل نئی ٹیکنالوجی ہے۔

    دوسری طرف جے اینڈ جے جسم میں امیون رسپانس پیدا کرنے کے لیے کرونا وائرس کی جینیاتی مواد کی فراہمی کی غرض سے کولڈ وائرس کا استعمال کر رہی ہے، اس طریقہ کار کو AdVac کہا جاتا ہے، اور اسے ایبولا ویکسین میں استعمال کیا جا چکا ہے، جس کی منظوری یورپ نے رواں برس دی تھی، اور اسے ایک لاکھ لوگوں کو دیا جا چکا ہے۔

    واضح رہے کہ جے اینڈ جے نے ستمبر کے آخر میں تیسرے مرحلے کے دوران 60 ہزار رضاکاروں پر کرونا ویکسین کا تجربہ شروع کر دیا تھا تاہم اسے رواں ماہ کے شروع میں روک دیا گیا کیوں کہ ایک رضاکار کی حالت بگڑ گئی تھی، تاہم پچھلے ہفتے اس تجربے کو پھر سے بحال کر دیا گیا ہے۔