Tag: جے کے رولنگ

  • ہیری پوٹر سیریز کی دوبارہ ریلیز کے حوالے سے اہم خبر آگئی

    ہیری پوٹر سیریز کی دوبارہ ریلیز کے حوالے سے اہم خبر آگئی

    مشہورِ زمانہ سیریز ہیری پوٹر کی دوبارہ ریلیز کے حوالے سے تیاریاں عروج پر ہیں، جے کے رولنگ فرنچائز کو دوبارہ سے شروع کرنے کیلئے پُرجوش ہیں۔

    پہلے اس طرح کی خبیرن بھی سامنے آئی تھیں کہ وارنر برادرز ڈسکوری ہیری پوٹر کو ایک نئی لائیو ایکشن سیریز کے ساتھ دوبارہ لانچ کرے گی۔ تاہم ابھی تک سیریز کے حوالے سے بہت سی باتیں نامعلوم ہیں مگر سی ای او ڈیوڈ زسلاو نے ہیری پوٹر کے ریلیز کی تفصیلات شیئر کی ہیں۔

    زسلاو کے مطابق ہیری پوٹر ریبوٹ سیریز کو زیادہ سے زیادہ 2026 میں لانچ کرنے کا منصوبہ ہے۔ انھوں نے جے کے رولنگ کے ساتھ حالیہ بات چیت کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ان کا ادارہ نئی ریلیز کے لیے پُرجوش ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ہم ہیری پوٹر کی ریلیزکے بارے میں اپنے جوش و خروش کے بارے میں بتاتے ہوئے بالکہ بھی نہیں شرمارہے کیوں کہ سیریز کی آخری فلم کئی سال پہلے بنائی گئی تھی۔

    زسلاو نے بتایا کہ میں نے چند ہفتے قبل لندن میں جے کے رولنگ اور اس کی ٹیم کے ساتھ ملاقات کی تھی۔ دونوں فریق اس فرنچائز کو دوبارہ سے لانچ کرنے کے لیے پُرجوش ہیں۔

    سی ای او وارنر برادرز ڈسکوری نے کہا کہ ہم دنیا بھر کے مداحوں کے ساتھ دوبارہ سے نئی کہانیاں شیئر کرنے کا انتظار نہیں کر سکتے۔

    واضح رہے کہ ریبوٹ سیریز کئی سالوں سے بننے کے مراحل میں ہے۔ اس کا اعلان پہلی بار 2021 میں کیا گیا تھا، تاہم اسے 2023 تک وارنر برادرز ڈسکوری کی طرف سے آفیشل گرین لائٹ نہیں ملی تھی۔

    اس کے علاوہ نئے ریبوٹ سیریز کے سلسلے میں اسٹوڈیو نے بڑی منصوبہ بندی کررکھی ہے۔ منتظمین کو امید ہے کہ ہیری پوٹر سیریز 10 سال سے زیادہ چلے گی۔

  • چار سو سالہ قدیم قبرستان اور ہیری پوٹر ناول میں کیا تعلق ہے؟

    چار سو سالہ قدیم قبرستان اور ہیری پوٹر ناول میں کیا تعلق ہے؟

    ایڈنبرا: آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ اسکاٹ لینڈ کے شہر ایڈنبرا میں ایک ایسا قدیم قبرستان ہے جہاں سے دنیا بھر میں شہرت کی بلندیاں حاصل کرنے والے ناول ہیری پوٹر کے کئی کرداروں کے نام ملے۔

    ایڈنبرا میں ایک چرچ ہے جس کا نام ہے گرے فرائرز کِرک (Greyfriars Kirk)، اس کے پاس واقع چار سو سالہ قدیم قبرستان گرے فرائرز کرکیارڈ میں ایسے لوگ دفن ہیں، ہیری پوٹر کی مصنفہ جے کے رولنگ جن کے ناموں سے متاثر ہوئیں اور ان ناموں کو انھوں نے ناول کے اہم کرداروں کے لیے استعمال کیا۔

    یہ قبرستان ایک کتے کی وجہ سے بھی مشہور ہے جس کا نام بوبی تھا اور اب اسے گرے فرائرز بوبی کے نام سے جانا جاتا ہے، یہ ایک وفادار کتا تھا، 162 سال قبل جس نے ایسا کام کیا جس نے اس کی شہرت کو ادبی کہانیوں تک پہنچا دیا اور اب یہ اسکاٹش تاریخ کا ایک اہم کردار ہے۔

    گرے فرائرز بوبی کا مجسمہ جسے دیکھنے ہر سال ہزاروں سیاح آتے ہیں

    کہا جاتا ہے کہ اس کتے نے گرے فرائرز چرچ کے احاطے میں اپنے مالک جون گرے کے مرنے کے بعد اس کی قبر پر 14 سال تک پہرہ دیا تھا، 1872 میں اپنی موت تک یہ کتا اس قبر پر سوگ میں ڈوبا رہا، اور پھر اسے بھی اسی قبرستان میں دفن کر دیا گیا، اس پر کتابیں لکھی گئیں، فلمیں بنائی گئیں، ہزاروں سیاح اس کے دیدار کو آتے ہیں۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق جے کے رولنگ کو اپنے ناولز کے کئی کرداروں کے ناموں کا خیال قبرستان میں کتبوں کو دیکھ کر آیا، اور اب لوگ بوبی کو ہی نہیں بلکہ ہیری پوٹر ٹورز میں سیاحوں کو ’تھامس رڈل‘ کی قبر پر بھی لے جایا جاتا ہے، جو ایک حقیقی شخص تھا جس کا نام ہیری پوٹر کے لیے مستعار لیا گیا۔

    تھامس رڈل کی قبر کا کتبہ

    ٹام رڈل ہیری پوٹر سیریز میں لارڈ وولڈیمورٹ کا دوسرا نام ہے، یہ نام 1806 میں مرنے والے تھامس رڈل کی قبر کے کتبے سے لیا گیا، اسکاٹ لینڈ کے بدترین شاعر کی ساکھ رکھنے والے ولیم میکگوناگال بھی اسی قبرستان میں دفن ہیں، اس نام کو ہوگ وَرٹس کے گریفینڈر اسکول کی سربراہ پروفیسر منروا میکگوناگال کے نام کے لیے استعمال کیا گیا، دوسرے کتبوں سے ایلیسٹر ’میڈ آئی‘ موڈی اور روفس اسکریمجر کے ناموں کا خیال آیا، یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ہیری پوٹر کے والدین کی گوڈرکس ہولو میں آخری آرام گاہ کا خیال بھی اسی چرچ کے قبرستان سے آیا۔

    اس قبرستان میں مردوں کی تدفین کا آغاز سولہویں صدی میں ہوا تھا، یہاں بلڈی میکنزی کے نام سے بھی ایک قبر ہے، جس نے اسی قبرستان سے جنم لینے والی شاہ برطانیہ کے خلاف بغاوت کو کچلا تھا، اور 1679 میں قبرستان کے ایک حصے کو باغیوں کے لیے قید خانہ بنا دیا گیا تھا، انھیں 18 ہزار افراد کے قتل کا ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے، اسی لیے ان کی قبر کا آج تک کوئی خیال نہیں رکھا جاتا۔

  • کرونا:‌ ہیری پوٹر کیسے مددگار ثابت ہوسکتا ہے؟

    کرونا:‌ ہیری پوٹر کیسے مددگار ثابت ہوسکتا ہے؟

    ہیری پوٹر سے کون واقف نہیں؟ جادوئی دنیا کے جنتر منتر، انوکھے، عجیب و غریب اور محیر العقول واقعات کے سلسلے کی خالق جے کے رولنگ کا نام بھی دنیا بھر میں مشہور ہے۔

    بچوں کے ساتھ بڑوں میں بھی ہیری پوٹر سیریز یکساں مقبول ہے اور ریکارڈ توڑ بزنس کی وجہ سے مصنفہ جے کے رولنگ پر شہرت ہی نہیں دولت بھی خوب برسی۔

    اس وقت دنیا کے مختلف شہروں میں کرونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن ہے اور اور لوگوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی جارہی ہے۔

    ہیری پوٹر کی مصنفہ جے کے رولنگ نے موجودہ صورتِ حال میں گھروں میں‌ رہنے پر مجبور بچوں اور بڑوں کو بوریت سے بچانے اور ان کا دھیان بٹانے کے لیے ایک قدم اٹھایا ہے۔

    جے کے رولنگ نے ’ہیری پوٹر ایٹ ہوم کلب‘ متعارف کروا دیا ہے۔

    دنیا بھر میں ہیری پورٹر کی کہانی کے لیے مشہور جے کے رولنگ کے مطابق ’ہیری پوٹر ایٹ ہوم کلب‘ تک بچوں کی رسائی مفت ہو گی اور ان کے ساتھ بڑے بھی اپنا وقت ‌خوشی سے گزار سکتے ہیں۔

    اس کلب کے تحت بچوں کو مختلف پزل سلجھانے کا موقع ملے گا جس میں‌ ان کی دل چسپی کو مدنطر رکھا گیا ہے جب کہ گھر بیٹھے وہ مختلف ویڈیوز بھی دیکھ سکیں گے۔

  • لندن حملہ: مغربی میڈیا کے دوہرے معیار پر جے کے رولنگ برہم

    لندن حملہ: مغربی میڈیا کے دوہرے معیار پر جے کے رولنگ برہم

    لندن: برطانوی دارالحکومت لندن میں فینزبری پارک کے قریب نمازیوں پر گاڑی چڑھا دینے کے واقعہ پر مغربی میڈیا کے دوہرے معیار پر امریکی مصنفہ جے کے رولنگ سخت برہم ہوگئیں اور انہوں نے امریکی اخبار کو اپنی سرخی درست کرنے پر مجبور کردیا۔

    یاد رہے کہ یہ واقعہ گزشتہ روز پیش آیا تھا جب ایک شخص نے فینزبری پارک کے قریب مسجد سے تراویح پڑھ کر نکلنے والے نمازیوں پر وین چڑھا دی تھی۔ واقعے میں ایک شخص جاں بحق جبکہ 8 زخمی ہوگئے تھے۔

    مزید پڑھیں: دہشت گرد کا نمازیوں‌ پر حملہ، 1 شخص جاں بحق

    نمازیوں پر حملہ کرنے والا دہشت گرد 47 سالہ ڈیرن آسبورن تھا جسے بعد ازاں گرفتار کرلیا گیا۔ برطانوی میڈیا کے مطابق حملہ آور اسلامو فوبیا کا شکار تھا۔

    امریکی اخبار ڈیلی میل نے واقعے کی رپورٹنگ کرتے ہوئے حملہ آور کو صرف سفید فام وین ڈرائیور لکھا، جس پر شہرہ آفاق ہیری پوٹر ناول کی مصنفہ جے کے رولنگ نے تصحیح کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا کہ ڈیلی میل نے دہشت گرد کو سفید فام وین ڈرائیور لکھا ہے۔

    تاہم بعد ازاں جے کے رولنگ نے یہ ٹوئٹ ڈیلیٹ کردی اور اس کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ڈیلی میل نے یہ الفاظ اس وقت استعمال کیے جب تعین نہیں کیا جا سکا تھا کہ آیا یہ حملہ دہشت گردانہ تھا یا نہیں۔

    اس کے کچھ دیر بعد ڈیلی میل نے بھی اپنی سرخی تبدیل کر کے اسے مشتبہ دہشت گرد حملہ لکھ دیا۔

    یاد رہے کہ یہ پہلا واقعہ نہیں جب جے کے رولنگ نے مغربی میڈیا کے دوہرے معیار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس کی تصحیح کی ہو۔

    اس سے قبل کینیڈا کے شہر کیوبک میں واقع ایک مسجد میں ایک نوجوان لڑکے کی فائرنگ سے جب 6 نمازی شہید ہوگئے تھے تب بھی ڈیلی میل نے حملہ آور کو ’تنہائی کا شکار‘ قرار دیا تھا۔

    ڈیلی میل کی اس سرخی پر جے کے رولنگ سیخ پا ہوگئیں اور انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں اس کی تصحیح کی، ’یہ ایک دہشت گرد ہے، تنہائی کا شکار نہیں‘۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • دہشت گردی سے متعلق مغرب کے دہرے معیار پر جے کے رولنگ برہم

    دہشت گردی سے متعلق مغرب کے دہرے معیار پر جے کے رولنگ برہم

    لندن: معروف ناول ’ہیری پوٹر‘ کی مصنفہ جے کے رولنگ نے اپنی مسلمان اور انسان دوستی کا ثبوت دیتے ہوئے امریکی اخبار ڈیلی میل کے دوغلے معیار پر اسے سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

    دو روز قبل کینیڈا کے شہر کیوبک میں واقع ایک مسجد میں ایک نوجوان لڑکے کی فائرنگ سے 6 نمازی شہید ہوگئے تھے۔ امریکی اخبار ڈیلی میل نے حملہ آور سے متعلق خبر پر اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر اسے ’تنہائی کا شکار‘ قرار دیا۔

    اس دوغلے معیار نے امریکی مصنفہ جے کے رولنگ کو سخت برواختہ کردیا اور انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں اس کی تصحیح کی، ’یہ ایک دہشت گرد ہے، تنہائی کا شکار نہیں‘۔

    صرف ایک جے کے رولنگ ہی نہیں، کیوبک کی مسجد کے حملے پر مغربی میڈیا کے دہرے معیار کو سب نے تنقید کا نشانہ بنایا۔ ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا، ’اگر کسی مسلمان شخص نے کسی چرچ پر حملہ کیا ہوتا تو اسے فوراً دہشت گرد قرار دیا جاتا‘۔

    جے کے رولنگ اس سے قبل بھی اپنی انسان دوستی کا ثبوت دے چکی ہیں جب چند روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 7 مسلمان ممالک پر ویزے کی پابندی کا اعلان کیا تب جے کے رولنگ نے نائب امریکی صدر مائیک پنس کے ایک ٹوئٹ کو دوبارہ ری ٹوئٹ کرتے ہوئے انجیل کی ایک آیت لکھی، ’اس شخص کے لیے بھلا کیا فائدہ ہے جو دنیا جیت لے لیکن اپنی روح، اپنے اصل کو ہار جائے‘۔

    مائیک پنس نے یہ ٹوئٹ دسمبر 2015 میں کیا تھا جب انہوں نے خود مسلمانوں کی امریکا میں داخلے پر پابندی کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔