Tag: جے یو آئی (ف )

  • مولانا فضل الرحمان کا ڈی چوک اور وزیر اعظم ہاؤس نہ جانے کا اعلان

    مولانا فضل الرحمان کا ڈی چوک اور وزیر اعظم ہاؤس نہ جانے کا اعلان

    اسلام آباد: جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ڈی چوک اور وزیر اعظم ہاؤس نہ جانے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان نے مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم کوئی غیر آئینی کام نہیں کریں گے، اسلام آباد مارچ حکمت عملی کا حصہ ہے پلان بی اور سی بھی موجود ہے۔

    انھوں نے کہا کہ تحریک تحریک ہے حکمت پر جذبات کو فوقیت نہیں دینی، کوئی سازشی یہ نہ سوچے کہ ہم جذبات میں آ کر غلط قدم اٹھائیں گے، کوشش کر رہا ہوں کل اپوزیشن جماعتوں کا اجتماع ہو سکے، جمعہ جمعہ آٹھ دن کی سیاست کرنے والے ہمیں کیا سیاست سکھائیں گے، حکمران سن لیں، یہ تحریک طوفان کی طرح آگے بڑھتا جائے گا، تم ہمارے خلوص سے نہیں لڑ سکتے۔

    فضل الرحمان نے کہا کہ مسئلہ ایک شخص کے استعفے کا نہیں قوم کی امانت کا ہے، ہمیں کہا جا رہا ہے کہ الیکشن کمیشن میں شکایت درج کرائیں، الیکشن کمیشن بے چارہ تو ہم سے بھی زیادہ بے بس ہے، بے بس نہ ہوتا تو اسلام آباد میں مارچ نہ ہوتا، ایوان میں فیصلہ ہوا تھا دھاندلی کی انکوائری پارلیمانی کمیٹی کرے گی، پی ٹی آئی فنڈنگ کیس 5 سال سے الیکشن کمیشن میں زیر سماعت ہے، الیکشن کمیشن دھاندلی کا فیصلہ کیسے کرے گا۔

    مولانا نے تقریر کے دوران نواز شریف کا نعرہ بھی لگا دیا، کہا ووٹ کو عزت دو۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ہم پاکستان کی فوج کو متنازع نہیں بنانا چاہتے، اداروں کو طے کرنا ہوگا ملک کا نظام آئین کے مطابق چلے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ عوام کو ووٹ کا حق دینا ہوگا حکمرانوں کو جانا ہوگا، حکمرانوں کے پاس اس کے سوا کوئی آپشن نہیں، اسلام آباد مارچ کے بعد یہ نہ سمجھیں کہ سفر رک گیا، ہم یہاں سے جائیں گے تو آگے پیش رفت کی طرف جائیں گے، اور پورا پاکستان بند کر کے دکھائیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ آئندہ کا لائحہ عمل اپوزیشن کی مشاورت سے کریں گے، میں نے کل بھی کہا تھا اپوزیشن ہمارے ساتھ ایک اسٹیج پر ہے، ہر فیصلے میں مشاورت اور رہنمائی کرنا اپوزیشن کا حق ہے۔

  • مولانا نے مثبت اشارہ دے دیا، ڈیڈ لائن میں توسیع کا امکان

    مولانا نے مثبت اشارہ دے دیا، ڈیڈ لائن میں توسیع کا امکان

    اسلام آباد: مولانا فضل الرحمان نے مثبت اشارہ دے دیا ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ مولانا کی جانب سے حکومت کو دی گئی ڈیڈ لائن میں توسیع کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت کی مذاکراتی ٹیم نے مولانا فضل الرحمان سے رابطہ کیا ہے، جس کے بعد ان کی جانب سے مثبت پیغام کا اشارہ ملا، چوہدری پرویز الہیٰ نے مولانا کو ٹیلی فون کر کے معاملہ افہام و تفہیم سے حل کرنے کی درخواست کی۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ پرویز الہٰی نے مولانا سے فون پر گفتگو میں کہا کہ معاملے کے پرامن حل کے لیے ہر ممکن تعاون کو تیار ہیں۔

    ادھر ذرایع نے بتایا کہ حکومت کو دی گئی ڈیڈ لائن میں ایک سے دو روز کی توسیع کی جا سکتی ہے، مولانا فضل الرحمان اس معاملے پر مشاورت کر رہے ہیں، حتمی فیصلہ جلد ہوگا۔

    یہ بھی پڑھیں:  اداروں کا دفاع سیاست سے بالاتر ہو کر کریں گے: وزیر اعظم کا واضح مؤقف

    دوسری جانب مولانا کی ڈیڈ لائن کے سلسلے میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے ایک اور بیٹھک کی ہے، یہ اجلاس اسپیکر ہاؤس میں جاری ہے، جس میں مولانا فضل الرحمان کی ڈیڈ لائن کے بعد ممکنہ صورت حال پر گفتگو کی جا رہی ہے۔

    ذرایع کے مطابق اجلاس میں اپوزیشن سے دوبارہ مذاکرات اور لائحہ عمل پر مشاورت کی گئی ہے، حکومتی کمیٹی کو مولانا فضل الرحمان کے خطاب کا بھی انتظار ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعظم کی زیر صدارت پی ٹی آئی کور کمیٹی اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے تھے، جن کے مطابق وزیر اعظم استعفیٰ دیں گے نہ نئے انتخابات ہوں گے، مولانا مارچ کے شرکا جب تک چاہیں بیٹھیں رہیں، کوئی اعتراض نہیں، ریڈ زون کی طرف بڑھنے پر قانون حرکت میں آئے گا۔

  • جے یو آئی رہنما نے اے آر وائی نیوز کے نمائندے کی زندگی خطرے میں ڈال دی

    جے یو آئی رہنما نے اے آر وائی نیوز کے نمائندے کی زندگی خطرے میں ڈال دی

    کراچی: پروپیگنڈے کا الزام لگا کر جے یو آئی ف کے رہنما نے اے آر وائی نیوز کے نمائندے کی زندگی خطرے میں ڈال دی۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام ف کے رہنما راشد سومرو نے مارچ کی کوریج کے لیے موجود اے آر وائی نیوز کے رپورٹر کا نام لے کر کہا یہ ہے اے آر وائی نیوز کا نمائندہ۔

    جے یو آئی رہنما نے رپورٹر کا نام لے کر ان پر منفی پروپیگنڈے کا الزام لگا کر ان کی زندگی خطرے میں ڈالی، رہنما نے الزام لگایا کہ اے آر وائی منفی رپورٹنگ کر رہا ہے۔ اے آر وائی سے ناخوش رہنما نے احتیاط کا دامن ہاتھ سے چھوڑتے ہوئے رپورٹر کا تعارف بھی کرا دیا۔

    وفاقی وزیر فیصل واوڈا کہتے ہیں اے آر وائی حقائق دکھا رہا ہے تو جے یو آئی ف کے کارکنوں کو ان کے خلاف مشتعل کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا۔ فواد چوہدری نے بھی کہا یہ انتہا پسندوں کا مارچ ہے، ایسے مارچز کا مقصد طالبان اسٹائل حکومت کا قیام ہے، نام نہاد لبرل عمران خان کی نفرت میں انتہا پسندوں کو سپورٹ کر رہے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  پابندی کے باوجود انصار الاسلام کے ڈنڈا بردار مارچ میں شامل

    واضح رہے کہ آج جب جے یو آئی ف کا آزادی مارچ سکھر پہنچا تو پابندی کے باوجود انصار الاسلام کے ڈنڈا بردار مارچ میں شامل تھے، حکومت جے یو آئی ف کی ذیلی تنظیم پر پابندی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر چکی ہے۔

    جے یو آئی کے آزادی مارچ کے قافلے کے شرکا جگہ جگہ قانون روند رہے ہیں، آزادی مارچ کراچی ٹول پلازہ سے گزار تو قافلے میں شامل کسی بھی گاڑی نے ٹول ٹیکس نہ دیا۔

    ادھر پابندی کے باوجود انصار الاسلام کے ڈنڈا بردار مارچ میں شامل ہیں، خاکی لباس میں ملبوس کارندوں کے ہاتھوں میں ڈنڈے بھی دیکھے جا سکتے ہیں، جو پر امن مارچ پر ایک سوالیہ نشان ہے۔

  • جے یو آئی ف ریڈ زون میں آزادی مارچ کو لیجانے کے مطالبے سے دستبردار

    جے یو آئی ف ریڈ زون میں آزادی مارچ کو لیجانے کے مطالبے سے دستبردار

    اسلام آباد : جمعیت علمائے اسلام ف ریڈ زون میں آزادی مارچ کو لیجانے کے مطالبے سے دستبردار ہوگئی اور احتجاج کےلئے نئے مقام کا تعین مشاورت سے کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق رہبرکمیٹی اور حکومتی مذاکرات میں اہم پیش رفت سامنے آئی ، جےیو آئی ف ریڈ زون میں آزادی مارچ کو لیجانے کے مطالبے سے دستبردار ہوگئے، احتجاج کےلئے نئے مقام کا تعین مشاورت سے کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

    حکومتی مذاکراتی کمیٹی اوراپوزیشن کی رہبرکمیٹی میں ڈیڈلاک برقرار تھے ، اپوزیشن ڈی چوک پرجلسے کے لئے ڈٹ گئی اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کوشش کے باوجود اپوزیشن کو قائل نہ کرسکی تھی۔

    پیش رفت نہ ہونے پر مذاکراتی کمیٹی نے وزیراعظم سے ملاقات بھی موخر کردی تھی۔

    اس سے قبل حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کا اسپیکر ہاؤس میں اجلاس ہوا تھا ، جس میں رہبرکمیٹی کےساتھ ہونے والی بات چیت پر مشاورت ہوئی اور اپوزیشن سے مذاکرات میں ڈیڈ لاک پر تبادلہ خیال کیا گیا۔.

    مزید پڑھیں : آزادی مارچ کو ڈی چوک آنے کی اجازت نہیں دے سکتے، وزیراعظم کا دوٹوک اعلان

    ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعظم سےملاقات سےقبل سفارشات مرتب کی جارہی ہیں ، مذاکراتی کمیٹی سفارشات وزیر اعظم کو پیش کرےگی اور اپوزیشن کے جلسے کے مقام کے تعین پروزیراعظم سےمشاورت ہو گی۔

    یاد رہے گذشتہ روز حکومتی کمیٹی اوررہبرکمیٹی کے مذاکرات ناکام ہوگئے تھے ، اپوزیشن کی جانب سے چار نکاتی ایجنڈا پیش کیا گیا, جس میں وزیر اعظم کے مستعفیٰ ہونے، نئے انتخابات کرانے، عوامی حقوق کی بالادستی اور آزادی مارچ میں رکاوٹ نہ ڈالنا شامل تھا۔

    حکومت نے پریڈ گراؤنڈ کیلئے احتجاج کی پیشکش کی تھی ، جو رہبرکمیٹی نےنہ مانی رہبرکمیٹی نے پریڈگراؤنڈ تک احتجاج محدود رکھنے کی یقین دہانی سے بھی انکار کردیا تھا، حکومتی کمیٹی نے رہبرکمیٹی سے کہا تھا کہ ڈنڈا بردار فورس نہ لے کر آئیں لیکن رہبر کمیٹی نے ڈنڈا بردار فورس نہ لے کر آنے اور عدالت کے متعین جگہوں تک احتجاج محدود رکھنے کی یقین دہانی سے بھی انکار کیا۔

    بعد ازاں مذکرات کی ناکامی کے بعد حکومتی مذاکراتی کمیٹی سربراہ نے ڈیڈلاک سے وزیراعظم کو آگاہ کیا تھا ، جس پر عمران خان نے پرویزخٹک کو صاف صاف کہا کہ مارچ کوڈی چوک آنے کی اجازت نہیں دے سکتے، عدالتی فیصلوں سے انحراف نہیں کریں گے۔

  • 27 اکتوبر کو کراچی کے اجتماع میں خود شرکت کروں گا: فضل الرحمان

    27 اکتوبر کو کراچی کے اجتماع میں خود شرکت کروں گا: فضل الرحمان

    اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ 27 اکتوبر کو کراچی میں بڑا اجتماع ہوگا، وہ خود اجتماع میں شرکت کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق جے یو آئی ف نے حکومت مخالف آزادی مارچ کا آغاز سندھ کے بڑے شہر کراچی سے کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس احتجاجی اجتماع میں فضل الرحمان خود شریک ہوں گے۔

    مولانا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 31 اکتوبر کو آزادی مارچ اسلام آباد میں داخل ہوگا، ہمارا مؤقف واضح ہے جس پر تمام سیاسی جماعتیں متفق ہیں، موجودہ حکمرانوں کو حق حکمرانی حاصل نہیں، کرپشن کے الزام لگا کر لوگوں کو جیلوں میں رکھا جا رہا ہے، آزادی مارچ سے عام آدمی نے امیدیں وابستہ کر لی ہیں، تمام طبقات شامل ہونا چاہتے ہیں۔

    تازہ ترین:  رہبر کمیٹی سے کل ملاقات ہے، وزیر اعظم کے استعفے پر بات نہیں کریں گے: پرویز خٹک

    انھوں نے کہا کہ تمام جماعتوں پر مشتمل رہبر کمیٹی نے مذاکرات سے انکار نہیں کیا ہے، کل رہبر کمیٹی حکومتی مذاکراتی ٹیم سے مل رہی ہے، جو بھی وہ کہیں گے باہمی مشاورت سے جواب مرتب کیا جائے گا۔ 27 اکتوبر کو ملک بھر میں کشمیریوں سے اظہار یک جہتی میں شریک ہوں گے، تاریخ میں رد و بدل کا کوئی امکان نہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف کہا جا رہا ہے مارچ کے لیے راستے بند نہیں کریں گے، دوسری طرف ہر ضلعے میں ٹرانسپورٹ اور پیٹرول پمپ بند کیے گئے، قوم کو مشقت میں نہ ڈالا جائے، لوگ موٹر سائیکل، سائیکل، اونٹوں پر اور پیدل جائیں گے، دو مہینے بھی انتظار کرنا ہو تو کریں گے، مارچ ہو کر رہے گا۔

    جے یو آئی ف کے سربراہ نے کہا کہ اسلام آباد پہنچنے کے بعد رکنے کی مدت رہبر کمیٹی طے کرے گی، ہم حالیہ الیکشن اور مینڈیٹ کو تسلیم نہیں کرتے، مذاکراتی ٹیم کو چاہیے وزیر اعظم کا استعفیٰ ساتھ لے کر آئے۔

  • حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا جے یو آئی (ف) سے پہلا باضابطہ رابطہ

    حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا جے یو آئی (ف) سے پہلا باضابطہ رابطہ

    اسلام آباد: حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے جے یو آئی (ف) سے پہلا باضابطہ رابطہ کر لیا، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے عبدالغفور حیدری کو ٹیلی فون کر کے ملاقات کا وقت طے کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ذرایع کا کہنا ہے کہ مذاکراتی کمیٹی نے جے یو آئی ف سے رابطہ کر لیا ہے، مذاکراتی کمیٹی کل رات 8 بجے عبدالغفور حیدری سے ملاقات کرے گی، یہ ملاقات پارلیمنٹ لاجز میں عبدالغفور حیدری کی رہایش گاہ پر ہو گی۔

    جمعیت علمائے اسلام ف کے رہنما عبدالغفور حیدری نے کہا کہ حکومتی مذاکراتی ٹیم آتی ہے تو ان سے بات کرنے کو تیار ہیں، دیکھیں گے کہ حکومت کہاں تک ہماری بات سنتی ہے۔

    تازہ ترین:  جامعہ بنوریہ نے فضل الرحمان کے آزادی مارچ کی مخالفت کر دی

    کمیٹی کے اہم رکن نور الحق قادری نے کہا ہے کہ حکومت کو کوئی گھبراہٹ نہیں، اسلام آباد پر سکون ہے، مولانا کے مطالبات سنیں گے اور جائز چیزوں پر غور کیا جائے گا، پُر امن دھرنا یا احتجاج والوں کو ہر سہولت فراہم کریں گے، جو بد نظمی پھیلائے گا اس سے اسی طرح نمٹا جائے گا۔

    انھوں نے کہا کچھ لوگ آگ اور شعلے، کچھ پھول اور شہد کی باتیں کرتے ہیں، بات چیت کر کے مولانا کو راضی کرنے کی کوشش کریں گے۔

    واضح رہے کہ آج جامعہ بنوریہ نے مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کی مخالفت کر دی ہے، مفتی نعیم کا کہنا ہے کہ دینی طلبہ کو سیاست میں استعمال نہ کیا جائے، اس سے دنیا میں اچھا تاثر نہیں جائے گا، مدارس کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہیے، دینی مدارس غیر سیاسی ہوتے ہیں۔

  • آزادی مارچ کے انتظامات کو جلد حتمی شکل دیں: مولانا فضل الرحمان کی کارکنان کو ہدایت

    آزادی مارچ کے انتظامات کو جلد حتمی شکل دیں: مولانا فضل الرحمان کی کارکنان کو ہدایت

    اسلام آباد: جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کارکنا کو ہدایت کی ہے کہ وہ حکومت مخالف آزادی مارچ کے انتظامات کو جلد حتمی شکل دیں۔

    تفصیلات کے مطابق آج مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت میں جے یو آئی ف کا اجلاس منعقد ہوا جس میں آزادی مارچ کے انتظامات کا جائزہ لیا گیا۔

    اجلاس میں آزادی مارچ کے مقام ڈی چوک پر انتظامات کا بھی جائزہ لیا گیا، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کارکنان پر امن طور پر 27 اکتوبر کو اسلام آباد پہنچیں۔

    تازہ ترین:  آزادی مارچ ، عدالت کا اسلام آباد انتظامیہ کو امن و امان برقرار رکھنے کا حکم

    مولانا نے کارکنوں کو ہدایت جاری کی کہ آزادی مارچ کے انتظامات کو جلد حتمی شکل دیا جائے، کارکن اپنی تیاریاں تیز کر دیں اور منفی پروپیگنڈے کا حصہ نہ بنیں۔

    واضح رہے کہ آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں مولانا فضل الرحمان کے حکومت مخالف دھرنے کے خلاف سماعت ہوئی، جس کے دوران جج نے اسلام آباد انتطامیہ کو امن و امان برقرار رکھنے کا حکم جاری کیا۔

    تازہ ترین:  پیپلزپارٹی آزادی مارچ کی حمایت کرتی ہے، بلاول بھٹو

    درخواست گزار شہری حافظ احتشام نے عدالت سے استدعا کی کہ آزادی مارچ اور دھرنا روکا جائے، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کا فیصلہ ہے کہ دھرنا مختص جگہ پر ہو۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا کہ اگر ضلعی مجسٹریٹ سے دھرنے کی اجازت نہیں لی جائے گی تو دھرنا نہیں ہوگا۔

    دریں اثنا، آج چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کی حمایت کرتی ہے، جمہوری معاشرے میں احتجاج ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔

  • جے یو آئی (ف) نے اسلام آباد کے ڈی چوک پر آزادی مارچ کی اجازت مانگ لی

    جے یو آئی (ف) نے اسلام آباد کے ڈی چوک پر آزادی مارچ کی اجازت مانگ لی

    اسلام آباد : جمعیت علمائے اسلام (ف)  نے اسلام آباد کے ڈی چوک پر آزادی مارچ کی اجازت مانگ لی ، درخواست مولانا عبدالغفور حیدری نے جمع کرائی ، جس میں کہا ڈی چوک پر آزادی مارچ شرکا کیلئے ضروری اقدامات کئے جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (ف)  کی جانب سے 27 اکتوبر کو ڈی چوک میں آزادی مارچ کیلئےدرخواست دے دی گئی ، مولانا عبدالغفور حیدری کی جانب سےچیف کمشنر اسلام کو درخواست جمع کروائی۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ جمیعت علمائےاسلام آزادی مارچ نکالنے کا جمہوری اور آئینی حق رکھتی ہے ، امیر جے یو آئی مولانا فضل الرحمن کی زیرقیادت مارچ میں کارکنان کی بڑی تعداد شامل ہوگی، ڈی چوک میں آزادی مارچ کے شرکاء کی سیکورٹی کے لئے ضروری اقدامات کئے جائیں ۔

    دوسری جانب اسلام آباد پولیس نے ممکنہ احتجاج اوردھرنےسےنمٹنےکی تیاریاں شروع کردی ہے ، اینٹی رائٹس یونٹ کاپولیس لائن ہیڈکوارٹرزمیں تربیتی سیشن اور جوانوں کومجمع کو کنٹرول کرنے کی مشقیں کرائی گئی۔

    خیال رہے حکومت کی جانب سے جے یو آئی کے آزادی مارچ کی بھرپور مخالفت کی جارہی ہے اپوزیشن جماعتیں پیپلز پارٹی اور ن لیگ آزادی مارچ کی سیاسی و اخلاقی حمایت کر رہی ہیں۔

    مزید پڑھیں : مولانا فضل الرحمان کا 27 اکتوبر کو اسلام آباد کی طرف آزادی مارچ کا اعلان

    واضح رہے جے یو آئی (ف) نے 27 اکتوبر کو اسلام آباد کی طرف مارچ کا اعلان کیا ہے، مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مظاہروں کے ساتھ اسلام آباد کی طرف آزادی مارچ شروع ہوگا۔

    جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد جانا ہمارا آخری اور حتمی فیصلہ ہے، اب یہ جنگ حکومت کے خاتمے پر ہی ختم ہوگی، ہماری جنگ کا میدان پورا ملک ہوگا، ملک بھر سے انسانوں کا سیلاب آرہا ہے

  • جے یو آئی ف نے آزادی مارچ میں خواتین کی شرکت پر پابندی لگا دی

    جے یو آئی ف نے آزادی مارچ میں خواتین کی شرکت پر پابندی لگا دی

    اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام ف نے حکومت کے خلاف آزادی مارچ میں خواتین کی شرکت پر پابندی لگا دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جے یو آئی ف سربراہ مولانا فضل الرحمان کی جانب سے آزادی مارچ میں خواتین کو شرکت کی دعوت نہیں دی گئی ہے۔

    مولانا فضل الرحمان کی جانب سے مسلم لیگ ن کو بھی پیغام بھجوا دیا گیا ہے، جس میں کہا گیا کہ اگرمارچ میں ساتھ دیں توعورتوں کو ساتھ نہ لائیں۔

    نمایندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق مولانا نے مسلم لیگ ن سے یہ بھی کہا ہے کہ آزادی مارچ کے سلسلے میں جو وفود بھجوائے جائیں ان میں بھی خواتین کو شامل نہ رکھیں۔

    مولانا فضل الرحمان کی جانب سے پیغام ملنے کے بعد مسلم لیگ ن نے اپنی خواتین کو بھی آگاہ کر دیا ہے کہ وہ آزادی مارچ میں شرکت نہ کریں۔

    واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمان نے 3 اکتوبر کو پریس کانفرنس میں باضابطہ اعلان کیا تھا کہ آزادی مارچ 27 اکتوبر کو ہوگا، تاریخ حتمی ہے اور کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔

    تازہ ترین:  سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ، بلاول بھٹو کی اے این پی سربراہ سے ملاقات

    آزادی مارچ کے سلسلے میں جے یو آئی سربراہ نے اپوزیشن کی مرکزی جماعتوں کے سربراہان سے بھی متعدد ملاقاتیں اور مشاورت کی، اور انھیں قائل کرنے کی کوششیں کرتے رہے کہ وہ بھی پارٹی کی سطح پر مارچ کا حصہ بنیں۔

    گزشتہ روز مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اسلام آباد جانا ہمارا آخری اور حتمی فیصلہ ہے، اب یہ جنگ حکومت کے خاتمے پر ہی ختم ہوگی، ہماری جنگ کا میدان پورا ملک ہوگا، ملک بھر سے انسانوں کا سیلاب آئے گا۔

    ان کا کہنا تھا ہماری حکمت عملی میں جمود نہیں ہوگا، بی اور سی پلان کی طرف بھی جائیں گے، ہماری حکمت عملی میں جنون نہیں ہوگا، صورت حال سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی تبدیل کرتے رہیں گے۔

    انھوں نے یہ بھی کہا کہ آصف زرداری ہمارے مؤقف میں ہمارے ساتھ ہیں، سب سے ہمارے سیاسی رابطے ہیں، کہیں سے مایوسی نہیں ملی۔

  • آزادی مارچ میں فضل الرحمان کو شکست ہوگی، علی امین گنڈا پور

    آزادی مارچ میں فضل الرحمان کو شکست ہوگی، علی امین گنڈا پور

    اسلام آباد: وزیر امور کشمیر علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ نام نہاد آزادی مارچ میں مولانا فضل الرحمان کو شکست ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر امور کشمیر علی امین گنڈا پور نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نام نہاد آزادی مارچ والے قوم کے سامنے مزید بے نقاب ہوں گے، باشعور عوام فضل الرحمان کے ذاتی ایجنڈے کو ناکام بنائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو ڈی آئی خان کے لوگوں نے ہی رد کردیا ہے، ان کی کارکردگی قوم کے سامنے ہے، مولانا طلبا کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال نہ کریں۔

    علی امین گنڈا پور نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے اپنے ذاتی مقاصد کے لیے ہمیشہ مذہب کا سہارا لیا ہے، ان کو اسلام آباد کی یادیں ستا رہی ہیں۔

    مزید پڑھیں: مولانا فضل الرحمان کا 27 اکتوبر کو اسلام آباد کی طرف آزادی مارچ کا اعلان

    وزیر امور کشمیر علی امین گنڈا پور نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر وزیراعظم کے کردار کی عوام معترف ہے، عمران خان عالمی سطح کے لیڈر بن کر سامنے آرہے ہیں۔

    واضح رہے کہ جے یو آئی (ف) نے 27 اکتوبر کو اسلام آباد کی طرف مارچ کا اعلان کیا ہے، مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مظاہروں کے ساتھ اسلام آباد کی طرف آزادی مارچ شروع ہوگا۔

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ 27 اکتوبر کو ہم کشمیری عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کریں گے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز مولانا فضل الرحمان اور بلاول بھٹو کے درمیان ملاقات ہوئی تھی جو بے نتیجہ رہی، پی پی چیئرمین بلاول بھٹو میڈیا سے گفتگو کیے بغیر روانہ ہوگئے تھے۔