Tag: جے یو آئی (ف )

  • مولانا فضل الرحمان کا 27 اکتوبر کو اسلام آباد کی طرف آزادی مارچ کا اعلان

    مولانا فضل الرحمان کا 27 اکتوبر کو اسلام آباد کی طرف آزادی مارچ کا اعلان

    اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمان گروپ نے اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ کئی دن کی ملاقاتوں اور مذاکرات کے بعد آخر کار آزادی مارچ کی تاریخ کا باضابطہ اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جے یو آئی ف نے 27 اکتوبر کو اسلام آباد کی طرف مارچ کا اعلان کر دیا ہے، مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ مظاہروں کے ساتھ ساتھ اسلام آباد کی طرف آزادی مارچ شروع ہوگا، فیصلہ کیا ہے 27 اکتوبر کو ہم کشمیری عوام کے ساتھ اظہار یک جہتی کریں گے۔

    مولانا فضل الرحمان نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا آزادی مارچ کی تاریخ سے متعلق کوئی تبدیلی نہیں ہوگی، ملک بھر سے اس مارچ میں قافلے شریک ہوں گے۔

    انھوں نے کہا ملک خطرناک صورت حال پر ہے بقا کا سوال پیدا ہو گیا ہے، ہم اب پیچھے نہیں ہٹیں گے اور اس حکومت کو گھر بھیج کر دکھائیں گے۔

    تازہ ترین:  فضل الرحمان بلاول بھٹو ملاقات بے نتیجہ، پی پی چیئرمین میڈیا سے بات کیے بغیر روانہ

    مولانا نے کہا 27 اکتوبر کو یوم سیاہ کے طور پر منائیں گے، آزادی مارچ میں کوئی تبدیلی نہیں لائیں گے، آپ دیکھیں گے 15 لاکھ سے کم لوگ نہیں ہوں گے۔

    ان کا کہنا تھا اپوزیشن جماعتوں کو آزادی مارچ میں شرکت کی دعوت دی ہے، کوئی ضروری نہیں کہ بلاول بھٹو کے ساتھ پریس کانفرنس کرتا۔

    انھوں نے مزید کہا ہماری اداروں سے تصادم کی پالیسی نہیں، اسلام آباد آنا پُر امن ہوگا، اداروں سے کسی قسم کا تصادم نہیں ہوگا، اداروں کا احترام کرتے ہیں، آزادی مارچ پرامن ہوگا۔

    واضح رہے کہ پریس کانفرنس سے قبل مولانا فضل الرحمان کی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ اہم بیٹھک ہوئی تھی، جس کے دوران دونوں رہنماؤں میں آزادی مارچ اور دھرنے اور ممکنہ لاک ڈان پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تاہم یہ ملاقات بے نتیجہ ختم ہو گئی، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی ف کے درمیان کوئی فارمولا طے نہیں ہو سکا، بلاول بھٹو مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کیے بغیر واپس روانہ ہو گئے۔

  • فیصلہ کن میدان میں سب ایک نظر آئیں گے: مولانا فضل الرحمان، احسن اقبال کی پریس کانفرنس

    فیصلہ کن میدان میں سب ایک نظر آئیں گے: مولانا فضل الرحمان، احسن اقبال کی پریس کانفرنس

    اسلام آباد: مولانا فضل الرحمان اور ن لیگی رہنما احسن اقبال نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ فیصلہ کن میدان میں سب ایک نظر آئیں گے، ہمیں جیلوں پر ڈالنے پر اعتراض نہیں، حکومت سے این آر او نہیں مانگ رہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج اسلام آباد میں جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور پی ایم ایل این کے رہنما احسن اقبال نے مشترکہ طور پر میڈیا سے گفتگو کی، مولانا نے کہا پی ایم ایل کی وفد کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں، ہم سب کا اتفاق ہے اس وقت ملک داخلی طور پر بھی ڈوب رہا ہے۔

    انھوں نے کہا ہماری معیشت ڈوب رہی ہے، مہنگائی کی وجہ سے عام آدمی اپنی صبح شام کے لیے پریشان ہے، نوجوان مایوس ہیں، انھیں اپنا مستقبل تاریک نظر آ رہا ہے ، تاجر کاروبار چھوڑ رہا ہے، پیسا ملک سے باہر جا رہا ہے، ہر شعبہ زندگی کے لوگ کرب میں مبتلا ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  حکومت کے خلاف جدوجہد کے لیے اپوزیشن جماعتیں پرعزم ہیں: احسن اقبال/شیری رحمان

    مولانا کا کہنا تھا یو این میں تقریر کے نکات ریاستی طور پر تیار کیے گئے تھے، انسانی حقوق کمیشن میں اتنے ووٹ نہیں ملے کہ قرارداد پیش کر سکیں، کشمیر کی صورت حال پر اسلامی ممالک نے بھی ووٹ نہیں دیا۔

    احسن اقبال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا پی ٹی آئی حکومت میں جب سے آئی ہے معیشت خراب ہوتی جا رہی ہے، حکومت کی آنکھوں میں صرف انتقام ہے، ن لیگ کی سینئر قیادت کو جیل میں ڈال دیا گیا ہے، ہمیں جیلوں میں ڈالنے پر اعتراض نہیں، حکومت سے این آر او نہیں مانگ رہے۔

    انھوں نے کہا این آر او کی تسبیح قومی مسائل کا حل نہیں ہے، عمران خان اپنی ناکامی کے ہر سوال پر جواب دیتے ہیں این آر او نہیں دوں گا، حکومت جینوا میں مسئلہ کشمیر پر حمایت کیوں نہیں حاصل کر سکی۔

    دریں اثنا، ایک صحافی نے مولانا فضل الرحمان سے سوال کیا کہ کیا پیپلز پارٹی نے دھرنے سے متعلق لالی پاپ نہیں دیا، اس پر مولانا نے جواب دیا کہ سیاست میں اتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے۔

  • ن لیگ اور جے یو آئی مشترکہ آزادی مارچ کا اعلان کریں گے: احسن اقبال

    ن لیگ اور جے یو آئی مشترکہ آزادی مارچ کا اعلان کریں گے: احسن اقبال

    لاہور: پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ ن لیگ اور جے یو آئی ف نے فیصلہ کیا ہے کہ مشترکہ آزادی مارچ کا اعلان کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق آج لاہور میں ماڈل ٹاؤن میں مولانا فضل الرحمان نے شہباز شریف سے ملاقات کی، احسن اقبال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ دونوں جماعتوں کے درمیان تفصیلی مشاورت کی گئی ہے، موجودہ حکومت ملک کے لیے معاشی خطرہ بن چکی ہے۔

    احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں حکومت نام کی چیز نظر نہیں آتی، ملک میں بے روزگاری اور غربت بڑھ رہی ہے، 30 ستمبر کو مسلم لیگ (ن) کی سی ای سی کا اجلاس ہوگا، ن لیگ اور جے یو آئی مشترکہ آزادی مارچ کا اعلان کریں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  مولانا فضل الرحمان کی شہباز شریف کی رہایش گاہ آمد، دھرنے پر گفتگو

    انھوں نے کہا کہ موجودہ مہنگائی کی سطح 20 سال میں سب سے زیادہ ہے، ن لیگ دور میں پولیو ختم ہونے کے قریب آ گیا تھا، عمران خان بھی طاہر القادری کی طرح سیاست چھوڑنے کا فیصلہ کریں۔

    احسن اقبال نے کہا کہ نواز شریف کو نظریات کی سزا دی جا رہی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے لیڈر کو فوری رہا کیا جائے۔

    دریں اثنا، جے یو آئی ف کے رہنما اکرم درانی نے کہا کہ آج آزادی مارچ میں ن لیگ کی شمولیت سے متعلق شبہات دور ہو گئے ہیں، حزب اختلاف کی دیگر جماعتوں کے پاس بھی جائیں گے، یہ آزادی مارچ ہمارا نہیں قوم کا ہے۔

  • مولانا فضل الرحمان کی شہباز شریف کی رہایش گاہ آمد، دھرنے پر گفتگو

    مولانا فضل الرحمان کی شہباز شریف کی رہایش گاہ آمد، دھرنے پر گفتگو

    لاہور: جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان وفد کے ہم راہ میاں شہباز شریف کی رہایش گاہ پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمان، اکرم درانی، مولانا امجد اور وفد کے دیگر ارکان کے ساتھ شہباز شریف سے ملاقات کرنے ان کی رہایش گاہ پہنچے۔

    ملاقات میں راجہ ظفرالحق، احسن اقبال، مریم اورنگ زیب اور خرم دستگیر بھی موجود تھے۔

    قبل ازیں، مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے اصولی طور پر دھرنے کی حمایت کی ہے تاہم عملی طور پر ساتھ دینے سے انکار کیا ہے، فضل الرحمان سے ملاقات میں دیکھتے ہیں کہ کیا فیصلہ ہوتا ہے۔

    سابق اسپیکر ایاز صادق کا کہنا تھا کہ فضل الرحمان کے دھرنے پر مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گے، جو فیصلہ بھی کریں گے سوچ سمجھ کر کریں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  بلاول بھٹو کا مولانا فضل الرحمان کے دھرنے میں شرکت نہ کرنے کا اعلان

    انھوں نے واضح کیا کہ میری سوچ فضل الرحمان جیسی ہے، دھرنے میں شرکت کرنی چاہیے، جنگوں میں بھی حکومتیں تبدیل ہو جاتی ہیں۔

    یاد رہے کہ گیارہ ستمبر کو جامشورو میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی پی چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ مولانا صاحب کے دھرنے میں ہماری مورل سپورٹ ہوگی لیکن خود شریک نہیں ہوں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کا اسلام آباد احتجاج کا فیصلہ ان کا اپنا ہے، چاہے کسی کا بھی دھرنا رہا ہو ہم خود شریک نہیں رہے۔

  • مولانا فضل الرحمان کا اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے ٹیلی فونک رابطہ

    مولانا فضل الرحمان کا اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے ٹیلی فونک رابطہ

    اسلام آباد: سینیٹ میں صادق سنجرانی کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کی ناکامی کے بعد اپوزیشن رہنماؤں کے رابطے ایک بار پھر شروع ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن رہنما شہباز شریف کو ٹیلی فون کر کے مختلف معاملات پر تبادلۂ خیال کیا ہے۔

    اس سلسلے میں ذرایع کا کہنا ہے کہ ٹیلی فونک رابطے میں دونوں رہنماؤں کے درمیان اگلے ہفتے ملاقات پر اتفاق کیا گیا۔

    ذرایع نے کہا کہ ٹیلی فونک گفتگو میں سینیٹ انتخابات کے بعد سے پیدا ہونے والی صورت حال پر بات چیت کی گئی، ان کا کہنا تھا کہ جن اراکین نے ووٹ نہیں دیا ان کے خلاف سخت کارروائی کرنا ہوگی۔

    گفتگو میں کہا گیا کہ موجودہ صورت حال میں رہبر کمیٹی کا اجلاس بلانا چاہیے، جو آیندہ کی حکمت عملی طے کرے۔

    یہ بھی پڑھیں:  بلاول بھٹو کو مولانا فضل الرحمان کا ٹیلی فون، اگلے ہفتے ملاقات پر اتفاق

    خیال رہے اس سے قبل آج مولانا فضل الرحمان نے پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے بھی فون پر رابطہ کر کے موجودہ صورت حال پر بات چیت کی تھی۔

    مولانا اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ حکومت کو بے نقاب کرنے کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا، جب کہ اگلے ہفتے ملاقات بھی کی جائے گی۔

    اس موقع پر بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ سینیٹ الیکشن میں حکومت کو بے نقاب کرنا اپوزیشن کی اخلاقی فتح ہے، حکومت کا غیر جمہوری رویہ دراصل اپوزیشن کی جیت ہے۔

    واضح رہے کہ سینیٹ میں تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کے بعد اپوزیشن رہنما ایک بار پھر اکھٹے ہو کر حکومت کے خلاف نئی حکمتِ عملی ترتیب دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔

  • بلاول بھٹو کو مولانا فضل الرحمان کا ٹیلی فون، اگلے ہفتے ملاقات پر اتفاق

    بلاول بھٹو کو مولانا فضل الرحمان کا ٹیلی فون، اگلے ہفتے ملاقات پر اتفاق

    اسلام آباد: چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کو مولانا فضل الرحمان نے ٹیلی فون کر کے ملک کی موجودہ سیاسی صورت حال پر گفتگو کی۔

    تفصیلات کے مطابق ذرایع نے کہا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ نے بلاول بھٹو زرداری کو فون کیا، دونوں رہنماؤں نے حکومت کو بے نقاب کرنے کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو اور مولانا فضل الرحمان نے اگلے ہفتے ملاقات پر بھی اتفاق کر لیا ہے۔

    پی پی چیئرمین بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ سینیٹ الیکشن میں حکومت کو بے نقاب کرنا اپوزیشن کی اخلاقی فتح ہے، حکومت کا غیر جمہوری رویہ دراصل اپوزیشن کی جیت ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ہارس ٹریڈنگ نہیں ہوئی، جام کمال

    خیال رہے کہ سینیٹ میں اپوزیشن کی جانب سے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد بری طرح ناکام ہو گئی تھی، جس کے بعد اپوزیشن کی جانب سے سینیٹ میں ہارس ٹریڈنگ کے الزامات لگائے جا رہے ہیں۔

    آج وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے کہا ہے کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ہارس ٹریڈنگ نہیں ہوئی تھی بلکہ چیئرمین سینیٹ کے خلاف اپوزیشن نے ووٹ نہ دے کر اپنی پارٹیوں سے ناراضگی کا اظہار کیا۔

    انھوں نے کہا کہ خفیہ رائے شماری میں ہر شخص دباؤ کے بغیر اپنا فیصلہ کرتا ہے، اس لیے اپوزیشن ارکان نے بھی بغیر دباؤ ووٹ دیا۔

  • کراچی: اپوزیشن کے جلسے میں بچوں کی شرکت پر سوال اٹھ گئے

    کراچی: اپوزیشن کے جلسے میں بچوں کی شرکت پر سوال اٹھ گئے

    کراچی: شہرِ قائد میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے منعقد کیے جانے والے جلسے میں کون لوگ لائے گئے، حقیقت سامنے آ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں متحدہ اپوزیشن کے جلسے میں مدرسوں کے معصوم بچوں کی شرکت نے اپوزیشن کے یوم سیاہ کے موقع پر جلسے کی حقیقت کا پول کھول دیا ہے۔

    سوال اٹھ گیا ہے کہ جلسے میں معصوم بچوں کا کیا کام تھا، بچوں کو کیوں لایا گیا، جلسے میں مدرسے کے بچے بھوک کی وجہ سے کھانا کھاتے دکھائی دیے۔

    جلسے میں لائے گئے مدرسے کے معصوم بچوں کے ہاتھوں میں جے یو آئی ف کے پرچم تھے، یہ بچے کراچی کے مختلف مدارس میں زیر تعلیم ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی: اپوزیشن جماعتوں کا جلسہ، مختلف علاقوں میں بد ترین ٹریفک جام

    خیال رہے کہ گزشتہ روز شہرِ قائد میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے یوم سیاہ کے موقع پر جلسے کے انعقاد کی وجہ سے مختلف علاقوں میں بد ترین ٹریفک جام ہو گیا تھا۔

    جلسے کے باعث شارع فیصل، شاہراہ قائدین، کشمیر روڈ کے اطراف، گرومندر، گارڈن، سولجر بازار، لیاقت آباد، سوک سینٹر کے اطراف، ایم اے جناح روڈ، جیل چورنگی، صدر، پیپلز چورنگی، جمشید روڈ اور لکی اسٹار پر شدید ٹریفک جام رہا۔

    ٹریفک جام کی وجہ سے گھنٹوں سے پھنسی سیکڑوں گاڑیوں کا ایندھن بھی ختم ہو گیا تھا، ایمبولینسز کو بھی راستہ نہیں مل سکا، کئی گھنٹوں سے سڑکوں پر پھنسے شہری بری طرح رُل گئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔

  • مولانا فضل الرحمان کا بلاول بھٹو سے رابطہ، گھوٹکی انتخابات میں کام یابی پر مبارک باد دی

    مولانا فضل الرحمان کا بلاول بھٹو سے رابطہ، گھوٹکی انتخابات میں کام یابی پر مبارک باد دی

    اسلام آباد: سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان نے بلاول بھٹو سے رابطہ کر کے گھوٹکی میں پی پی امیدوار کی کام یابی پر مبارک باد دی۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علماے اسلام ف کے سربراہ نے پی پی چیئرمین سے رابطہ کر کے کہا ہے کہ گھوٹکی انتخابات کے نتایج عوام کا اپوزیشن پر اعتماد ہے۔

    مولانا فضل الرحمان نے بلاول بھٹو سے کہا کہ پیپلز پارٹی کے امیدوار کو جے یو آئی کی بھی حمایت حاصل تھی، میں امیدوار کی کام یابی پر مبارک باد دیتا ہوں۔

    دریں اثنا، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے تعاون کرنے اور مبارک باد دینے پر مولانا فضل الرحمان کا شکریہ ادا کیا۔

    واضح رہے کہ آج اسلام آباد میں حکومتی وفد نے مولانا فضل الرحمان کے گھر جا کر چیئرمین سینیٹ کے معاملے پر ان سے تعاون کی اپیل کی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سینیٹ کا اپنا وقار ہے اس میں کچھ دراڑیں آنا شروع ہوگئیں، شبلی فراز، جام کمال

    وفد میں شبلی فراز، وزیر اعلیٰ جام کمال اور دیگر شامل تھے، اس ملاقات میں سینیٹر مرزا آفریدی، اور سینیٹر ایوب آفریدی بھی شریک تھے۔

    مولانا نے میڈیا کے سامنے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک اب آ چکی ہے، اس کا فیصلہ تمام اپوزیشن جماعتوں کے اعتماد کے ساتھ ہوا تھا، اور یہ فیصلہ میری زیر صدارت اجلاس میں ہوا۔

    جے یو آئی سربراہ کا کہنا تھا کہ حکومتی وفد کا میرے پاس آنا باعثِ اعزاز ہے، ان کی تجاویز کو تمام اپوزیشن جماعتوں کے سامنے رکھوں گا، آگے آگے دیکھیے کیا ہوتا ہے۔

    خیال رہے کہ حکومت چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف اپوزیشن کی تحریکِ عدم اعتماد ناکام بنانے کے لیے سرگرم ہو چکی ہے، اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ بلوچستان اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

  • اے پی سی: فضل الرحمان کی جانب سے اپوزیشن سربراہان کو باقاعدہ دعوت دے دی گئی

    اے پی سی: فضل الرحمان کی جانب سے اپوزیشن سربراہان کو باقاعدہ دعوت دے دی گئی

    اسلام آباد: متحدہ اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس کے لیے مولانا فضل الرحمان کی جانب سے اپوزیشن کے سربراہوں کو باقاعدہ دعوت دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام ف کے ترجمان نے کہا ہے کہ اپوزیشن رہنماؤں کو دعوت دے دی گئی ہے، ایم ایم اے میں شامل سربراہان کو بھی دعوت نامے بھجوائے گئے۔

    ترجمان نے بتایا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کو بھی اے پی سی میں شرکت کی باقاعدہ دعوت دی گئی۔

    جے یو آئی ف کے ترجمان کا کہنا تھا کہ حاصل بزنجو، اختر مینگل، محمود خان اچکزئی، اسفندیار ولی، آفتاب شیرپاؤ، سراج الحق، ساجد نقوی، ساجد میر اور اویس نورانی کو اے پی سی میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  مولانا کا اے پی سی کی تاریخ تبدیل کرنے سے انکار، اپوزیشن کو استعفوں کی تجویز

    ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اپوزیشن کی تمام پارلیمانی جماعتوں کو دعوت دی جا چکی ہے۔

    خیال رہے کہ ایک دن قبل ذرایع نے بتایا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں ن لیگ، پیپلز پارٹی اور اے این پی نے مولانا فضل الرحمان کو اے پی سی کی تاریخ تبدیل کرنے کا مشورہ دے دیا تھا، تاہم انھوں نے اے پی سی کی تاریخ تبدیل کرنے سے انکار کیا، مولانا نے کہا کہ اراکین کو دعوت نامے ارسال کر دیے گئے ہیں اس لیے اب یہ ممکن نہیں۔

    ادھر جے یو آئی سربراہ نے بھی حکومت پر دباؤ بڑھانے کے لیے اسمبلی میں موجود اپوزیشن جماعتوں کو استعفے دینے کا مشورہ دیا ہے۔

  • اقتدار ایسے لوگوں کو دیا گیا جن کے اہداف ملک کی نظریاتی شناخت کے خلاف ہیں، فضل الرحمان

    اقتدار ایسے لوگوں کو دیا گیا جن کے اہداف ملک کی نظریاتی شناخت کے خلاف ہیں، فضل الرحمان

    کراچی: جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اقتدار ایسے لوگوں کو دیا گیا جن کے اہداف پاکستان کی نظریاتی شناخت کے خلاف ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی معیشت گرتی ہے تو ملک گر جاتے ہیں، الیکشن کمیشن کو شفاف انتخابات نہ کرانے پر مستعفی ہوجانا چاہئے۔

    انہوں نے کہا کہ بجٹ کی وجہ سے عوام اگست کا بجلی، گیس بل نہیں دے سکیں گے، 26 جون کو سیاسی جماعتوں کو جمع کرکے ملکی حالات پر بات کریں گے۔

    [bs-quote quote=”ملک میں دوبارہ منصفانہ انتخابات کرائے جائیں” style=”style-8″ align=”left” author_name=”مولانا فضل الرحمان کا مطالبہ”][/bs-quote]

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک میں دوبارہ منصفانہ انتخابات کرائے جائیں، اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر ہمیشہ اتفاق رائے رہا ہے، پاکستان میں علماء کرام کو ملکی نظام سے باہر رکھا گیا۔

    جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ میں ریاست پاکستان سے گفتگو کررہا ہوں حکومت سے نہیں، حکومت نے معیشت کو تباہ کردیا ہے، ملک میں 70 سال سے حکومت کرنے والے کالج اور یونیورسٹی کے فارغ التحصیل ہیں۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مہنگائی کی وجہ سے غریب آدمی راشن بھی نہیں خرید سکتا، یہ ملک اور غریب دشمن بجٹ ہے، یہ پاکستان کا بجٹ نہیں، بجٹ براہ راست آئی ایم ایف نمائندے نے بنایا ہے، ملکی تاریخ میں اتنا قرضہ نہیں چڑھا جتنا اس حکومت مین چڑھ گیا۔