Tag: جے یو آئی

  • حکومت اور جے یو آئی میں آئینی ترامیم پر معاملات طےنہیں ہو سکے

    حکومت اور جے یو آئی میں آئینی ترامیم پر معاملات طےنہیں ہو سکے

    ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت اور جے یو آئی میں آئینی ترامیم پر معاملات طےنہیں ہو سکے، مولانا سے پی ٹی آئی نے رابطہ کیا ہے۔

    اے آر وائی کو ذرائع نے بتایا کہ آئینی ترامیم پر مولانا فضل الرحمان اور حکومت کے درمیان معاملات طے نہیں ہوپائے جبکہ سربراہ جے یو آئی (ف) کے ساتھ پی ٹی آئی نے بھی رابطہ کیا ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے وفد کی بھی مولانا سے ملاقات کچھ دیر میں متوقع ہے، حکومتی وفد کے بعد مولانا کی اپوزیشن سے مشاورت ہوگی۔

    اس سے قبل حکومتی ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ مولانا فضل الرحمن کے تحفظات دور کر دیے ہیں، فضل الرحمن آئینی ترمیم سے متعلق حکومت کا ساتھ دینگے۔

    حکومتی ذرائع کا کہنا تھا کہ آئینی ترمیم ایک جامع پیکج ہے جس میں آئینی عدالت بنائی جائے گی، آئینی عدالت کے لیے ججز کی تقرری کا بھی طریقہ کار وضع کیا جا رہا ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ آئینی عدالت بنانے کا مقصد عام سائلین کو ریلیف فراہم کرنا ہے، بلاول بھٹو اور مولانا فضل الرحمان نے اختلافی معاملات کو سلجھا لیا ہے، اب دونوں ایوانوں میں آئینی ترمیم آج پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

    حکومتی ارکان نے دعویٰ کیا کہ قومی اسمبلی، سینیٹ میں حکومتی ارکان کا نمبر گیم پورا ہے، منحرف ارکان کے ووٹ سے متعلق بھی ترامیم کی جا رہی ہیں، آئین کے آرٹیکل 63 اے میں ترمیم کے لئے مسودہ تیار ہے۔

    حکومتی ذرائع کی جانب سے سینیٹ میں بھی آئینی ترامیم کے لیے نمبر گیم مکمل ہونے کا بھی دعویٰ کیا گیا ہے۔

  • تحریک انصاف کو مذاکرات میں بہت سنجیدگی دکھانا ہوگی، جے یو آئی

    تحریک انصاف کو مذاکرات میں بہت سنجیدگی دکھانا ہوگی، جے یو آئی

    اسلام آباد : جمعیت علمائے اسلام کے ترجمان عبد الغفور حیدری نے پی ٹی آئی کیساتھ رابطے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کومذاکرات میں بہت سنجیدگی دکھانا ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام اور پاکستان تحریک انصاف میں رابطے بحال ہوگئے۔

    رہنما پی ٹی آئی اسد قیصر اور مولانا فضل الرحمان کےدرمیان ملاقات ہوئی ، مولانا عبد الغفور حیدری نے تصدیق کی کہ پی ٹی آئی کیساتھ ہمارے رابطے ہیں۔

    عبد الغفور حیدری کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نےمذاکراتی کمیٹی تشکیل دےدی ہے اور مذاکرات کیلئے جے یو آئی کوبھی کمیٹی قائم کرنے کی تجویزدی، ہم نے بھی طے کیا ہے کہ کمیٹی بنانیں گے۔

    ترجمان جے یو آئی نے کہا کہ اس بات کاتعین کریں گےکہ کن کن نکات پربات کرنی ہے تاہم ابھی معاملہ کمیٹیوں کی حدتک ہے،کمیٹیاں بنیں گی توہی مذاکرات ہوں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اور جے یو آئی میں بہت بڑی خلیج حائل ہے،اسے ہٹانےمیں دیر لگے گی، ہم 10 سے 12 سال ایک دوسرے کے مخالف رہے، قریب آتے وقت لگے گا۔

    عبد الغفور حیدری   نے بتایا کہ دونوں جماعتوں کوایک دوسرےسےتحفظات ہوسکتےہیں، پہلے دونوں جماعتوں کو تحفظات دور کرنا ہوں گے، جب تک تحفظات دورنہ کئےگئےقربت ممکن نہیں لگتی، بھی ہمارے ورکرزبھی اس معاملے کوقبول نہیں کررہے،اس پربھی محنت کرنا ہوگی۔

    انھوں نے زور دیا کہ تحریک انصاف کومذاکرات میں بہت سنجیدگی دکھاناہوگی، یہ مذاکراتی نشستیں ’’گفتن اور برخاستن‘‘نہ ہوں،نتیجہ بھی نکلے، ہماری ضرورت تونہیں تھی، اگرضرورت بن گئی ہےتوسنجیدہ سوچنا ہوگا۔

  • جے یو آئی نے لاڑکانہ اور شکارپور میں مبینہ بے ضابطگیوں کی ویڈیوز جاری کردیں

    جے یو آئی نے لاڑکانہ اور شکارپور میں مبینہ بے ضابطگیوں کی ویڈیوز جاری کردیں

    کراچی : جے یو آئی نے لاڑکانہ اور شکارپور میں مبینہ بے ضابطگیوں کی ویڈیوز جاری کر دیں اور کہا انگھوٹوں کے نشان چیک کرائیں، دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کے خطاب پر جے یو آئی سندھ کا ردعمل سامنے آیا۔

    جے یو آئی نے لاڑکانہ اور شکارپور میں مبینہ بے ضابطگیوں کی ویڈیوزجاری کردیں، رہنما راشد سومرو نے اپنے بیان میں کہا کہ بلاول بھٹونے ٹھٹھہ کے جلسے میں کہاتھا دھاندلی ہوئی توثبوت دکھاؤ،جے یوآئی نےدھاندلی کی تحریری شکایات بھی آراوکو جمع کرائی تھیں۔

    رہنما جے یو آئی کا کہنا تھا کہ ویڈیو میں انتخابی عملے کے پاس درجنوں شناختی کارڈدکھائے گئے ہیں، ایک ویڈیو میں تیر پر پہلے سے اسٹیمپ لگے ہوئے بیلٹ پیپر دیکھے گئے۔

    راشد سومرو نے کہا کہ ہم نےانتخابی دھاندلی کی شکایات الیکشن کے دن ہی کی تھیں، ڈی آر او آراو،ریجنل الیکشن کمشنرکوبھی شکایات جمع کرائیں، شواہد کےساتھ پٹیشن کےذریعے ہائی کورٹ سےرجوع کررہے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ انگھوٹوں کےنشان چیک کرائیں،دودھ کا دودھ پانی کاپانی ہوجائے گا۔

  • جے یو آئی کا عام انتخابات میں بھرپور حصہ لینے کا فیصلہ، پاک افغان اختلافی بیانات پر اظہار تشویش

    جے یو آئی کا عام انتخابات میں بھرپور حصہ لینے کا فیصلہ، پاک افغان اختلافی بیانات پر اظہار تشویش

    اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) نے عام انتخابات میں بھرپور حصہ لینے کا فیصلہ کر لیا ہے، دوسری طرف جے یو آئی نے پاک افغان اختلافی بیانات پر اظہار تشویش بھی کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت جے یو آئی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ جے یو آئی عام انتخابات میں بھرپور حصہ لے گی۔

    اجلاس میں آئندہ عام انتخابات کی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا، اور عام انتخابات کے حوالے سے مختلف تجاویز زیر بحث آئیں، ترجمان نے کہا کہ انتخابات کی تیاریوں سے متعلق جے یو آئی کا اجلاس آج بھی جاری رہے گا۔

    اجلاس میں جے یو آئی نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان اختلافی بیانات پر تشویش کا اظہار بھی کیا، جے یو آئی نے مشورہ دیا ہے کہ دونوں برادر اسلامی ممالک افہام و تفہیم کا راستہ اختیار کریں، حالات کی بہتری کے لیے سیاسی و عسکری سطح پر دونوں ملکوں میں رابطہ ہونا چاہیے۔

    غفور حیدری نے کہا دونوں ممالک میں باہمی اعتماد کی بحالی کے لیے روابط جاری رکھنا ناگزیر ہے، جے یو آئی کا مؤقف تھا کہ دونوں ملکوں میں امن و استحکام افغانستان اور پاکستان کی ضرورت ہے، پاکستان اور افغانستان کو اس حوالے سے کردار ادا کرنے کے لیے آگے بڑھنا ہوگا۔

  • عمران خان سے مذاکرات کیے جائیں یا نہیں؟ بلاول کے اصرار کے باوجود اتحادی جماعتیں اتفاق رائے نہ کر سکیں

    عمران خان سے مذاکرات کیے جائیں یا نہیں؟ بلاول کے اصرار کے باوجود اتحادی جماعتیں اتفاق رائے نہ کر سکیں

    اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اتحادی جماعتوں کے اجلاس کا اندرونی احوال سامنے آ گیا ہے، اجلاس میں پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے اصرار کے باوجود اتحادی جماعتیں عمران خان سے مذاکرات پر اتفاق رائے نہ کر سکیں۔

    تفصیلات کے مطابق حکومتی اتحادیوں کا اجلاس پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے ساتھ ڈائیلاگ پر کسی اتفاق رائے کے بغیر ختم ہو گیا، اجلاس میں عمران خان سے مذاکرات کے لیے اتحادی جماعتوں‌ نے مشروط حمایت کی، جب کہ اس سلسلے میں جے یو آئی نے بلاول بھٹو کے مؤقف کی مکمل مخالفت کی۔

    ذرائع کے مطابق اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں اکثریت نے مشروط مذاکرات کی حمایت کی، اراکین نے کہا کہ پہلے یہ دیکھا جائے کہ عمران خان اپنے کیسز کے لیے تو مذاکرات نہیں چاہتے، انتخابات پر تو بات ہو سکتی ہے لیکن عمران خان کے مقدمات پر نہیں۔

    اکثریتی رائے تھی کہ عمران خان پر مکمل بھروسہ نہیں، اس لیے اگر مذاکرات ہوں بھی تو احتیاط سے کیے جائیں، پی پی رہنما بلاول نے کہا کہ ہم نے مذاکرات کا راستہ اپنایا تاکہ کوئی یہ نہ کہے کہ بات چیت نہ کی، پی ڈی ایم رہنما نے کہا کہ یہ بھی دیکھا جائے کہ دوسری طرف کس سے بات کی جائے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی اپنی کمیٹی بناتی ہے اور پھر عمران خان اپنی کمیٹی ہی کو ویٹو کر دیتا ہے، پنجاب میں الیکشن کے فیصلے کے لیے پارلیمنٹ ہی سپریم ہے۔

    ذرائع نے یہ بھی کہا کہ اجلاس میں بلاول بھٹو نے اپوزیشن سے مذاکرات کے معاملے پر اصرار کیا، ایم کیو ایم، بی این پی، خالد مگسی، چوہدری سالک، محسن داوڑ اور دیگر نے بلاول بھٹو کے مؤقف کی تائید کی، تاہم جے یو آئی نے مذاکرات کے حوالے سے بلاول کے مؤقف کی مخالفت کی۔ جے یو آئی کا مؤقف تھا کہ عمران خان کوئی سیاسی قوت نہیں، ہم پی ٹی آئی سے ڈائیلاگ کی مخالفت کرتے ہیں۔

    مولانا فضل الرحمان نیشنل گرینڈ ڈائیلاگ کے مخالف نکلے، پی پی کا پیچھے ہٹنے سے انکار

    ذرائع کے مطابق شاہ زین بگٹی نے کہا کہ ’’ہم ڈائیلاگ کے مخالف نہیں لیکن عمران پر بھروسہ نہیں ہے۔‘‘

    بلاول بھٹو نے کہا کہ ’’مذاکرات نہ کرنا غیر جمہوری اور غیر سیاسی طرز عمل ہے، پیپلز پارٹی بات چیت کے دروازے کبھی بند نہیں کرتی، ڈائیلاگ سے ہی ملک کو بحران سے نکالا جا سکتا ہے۔‘‘

  • جے یو آئی کے 4 وزرا وفاقی کابینہ میں شامل

    جے یو آئی کے 4 وزرا وفاقی کابینہ میں شامل

    اسلام آباد: جمعیت علماے اسلام ف کے 4 وزرا وفاقی کابینہ میں شامل ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع نے کہا ہے کہ جے یو آئی کے چار ارکان کو وفاقی کابینہ میں شامل کیا جا رہا ہے، جن میں سے مولانا اسعد محمود کو وزرات مواصلات سونپی گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق جے یو آئی کے مولانا عبدالواسع کو ہاؤسنگ اینڈ ورکس کا قلمدان سونپ دیا گیا، مفتی عبد الشکور کو وزیر مذہبی امور کا قلمدان، جب کہ طلحہ محمود کو سیفران کی وزارت دے دی گئی ہے۔

    ادھر مفتاح اسماعیل کو وزارت خزانہ کا قلمدان سونپ دیا گیا ہے، مفتاح اسماعیل کا عہدہ وفاقی وزیر کے برابر ہو گا، اس سے قبل مفتاح اسماعیل کو مشیر خزانہ بنائے جانے کی خبریں زیر گردش تھیں۔

    مفتاح اسماعیل کو وزارت خزانہ کا قلمدان سونپ دیا گیا

    آج منگل کو وزیر اعظم شہباز شریف کی 34 رکنی وفاقی کابینہ نے حلف اٹھا لیا ہے، قائم مقام صدر صادق سنجرانی نے 31 وفاقی وزرا اور 3 وزرائے مملکت سے ایوان صدر میں حلف لیا۔

    کابینہ میں ن لیگ کے 14، پیپلز پارٹی کے 11، جے یو آئی اے کے 4 اور ایم کیو ایم کے حصے میں 2، مسلم لیگ ق، جمہوری وطن پارٹی اور بلوچستان عوامی پارٹی کے حصے میں ایک ایک وزارت آئی ہے۔

  • جے یو آئی کے گرفتار تمام کارکنان کورہا کردیا گیا

    جے یو آئی کے گرفتار تمام کارکنان کورہا کردیا گیا

    اسلام آباد:جے یو آئی کے گرفتار تمام کارکنان کو رہا کر دیا گیا ، مولانافضل الرحمان نے کارکنان کی رہائی کیلئے صبح 9 بجے تک کی ڈیڈلائن دی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا الٹی میٹم کام کرگیا، جے یوآئی کےتمام گرفتار کارکناں کو صبح سویرے رہا کردیا گیا، کارکنان کو تھانہ آبپارہ سے شخصی ضمانت پر رہا کیا گیا۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ گرفتارکارکنوں کی رہائی سے متعلق تمام قانونی تقاضے پورے کیے گئے، ترجمان جے یوآئی نے تمام کارکنان کی رہائی کی تصدیق کردی ہے۔

    پولیس ذرائع نے کہا تھا کہ کسی ایم این اے کو گرفتار نہیں کیا گیا، یہ احتجاجاً خود بیٹھےتھے ، صرف مزاحمت کرنے والے لوگوں کو حراست میں لیا تھا۔

    یاد رہے مولانا فضل الرحمان نے کارکنان کی رہائی کیلئے صبح نو بجے تک کی ڈیڈلائن دی تھی، رات گئے میڈیا سے گفتگو میں مولانا کا کہنا تھا کہ حکومت گرفتارافرادکوفوری رہاکرے، گرفتارافرادکورہانہ کیاگیاتوتھانہ آبپارہ جائیں گے اور پورا ملک بند کریں گے۔

    گذشتہ روز پولیس نے انصارالاسلام فورس کو پارلیمنٹ لاجز سے نکالنے کیلئے آپریشن کیا تھا، اس دوران ایم این اے جمال الدین اورصلاح الدین سمیت کئی افراد کو حراست میں لیا گیا جبکہ سینیٹرکامران مرتضیٰ کوحراست میں لینے کے بعد چھوڑ دیا گیا تھا۔

  • کیا اپوزیشن تصادم کی طرف جا رہی ہے؟

    کیا اپوزیشن تصادم کی طرف جا رہی ہے؟

    اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام کی انصار الاسلام فورس کے کارکن اراکین اسمبلی کی سیکیورٹی کے دعوے کے ساتھ پارلیمنٹ لاجز میں داخل ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جے یو آئی انصار الاسلام فورس نے اراکین اسمبلی کی سیکیورٹی سنبھالنے کی ریہرسل شروع کر دی ہے، جس سے یہ سوال اٹھا ہے کہ کیا اپوزیشن تصادم کی طرف جا رہی ہے؟

    پارلیمنٹ میں مولانا فضل الرحمان کی ہدایت پر اراکین کی سیکیورٹی سنبھالی جائے گی، اس سلسلے میں انصار الاسلام کے رضا کار پارلیمنٹ لاجز میں داخل ہو چکے ہیں، اور گشت بھی شروع کر دیا ہے۔

    انصار الاسلام کے ایک رضاکار نے بتایا کہ اس بات کا خدشہ ہے کہ ایم این ایز کو اغوا کر کے انھیں حبس بے جا میں رکھا جا سکتا ہے۔

    رضاکاروں کا کہنا ہے کہ عمران خان کی حکومت ہے تو امکان ہے کہ ادارے بھی ان کے ساتھ اس سلسلے میں تعاون کریں، اسی خدشے کے پیش نظر ہم ایم این ایز کو تحفظ دینے آئے ہیں۔

  • سینیٹ ٹکٹ: جے یو آئی نے 2 صوبوں سے امیدوار فائنل کر لیے

    سینیٹ ٹکٹ: جے یو آئی نے 2 صوبوں سے امیدوار فائنل کر لیے

    اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام نے بھی دو صوبوں سے سینیٹ الیکشن کے لیے اپنے امیدوار فائنل کر لیے۔

    ترجمان جے یو آئی کا کہنا ہے کہ پارٹی نے خیبر پختون خوا اور بلوچستان سے امیدواروں کو فائنل کیا ہے، کے پی جنرل نشست کے لیے عطاالرحمان اور طارق خٹک کو ٹکٹ جاری کیے گئے ہیں۔

    ترجمان جے یو آئی اسلم غوری نے بتایا کہ خیبر پختون خوا سے ٹیکنوکریٹ سیٹ پر زبیر علی، خواتین سیٹ پر نعیمہ کشور امیدوار، اقلیتی نشست پر رنجیت سنگھ کو پارٹی ٹکٹ جاری کر دیا گیا ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ بلوچستان کی جنرل نشستوں پر عبدالغفور حیدری اور خلیل احمد بلیدی امیدوار ہوں گے، ٹیکنوکریٹ سیٹ پر کامران مرتضیٰ، خواتین کی نشست پر آسیہ ناصر اور اقلیتی نشست پر ہیمن داس کو پارٹی ٹکٹ جاری کیا گیا ہے۔

    پیپلز پارٹی نے ملک بھر سے سینیٹ امیدواروں کے ناموں کا اعلان کر دیا

    پیپلز پارٹی نے بھی سینیٹ امیدواروں کے ناموں کا اعلان کر دیا ہے، جن میں سندھ سے جام مہتاب، تاج حیدر، سلیم مانڈوی والا، شیری رحمان، شہادت اعوان، کریم خواجہ، فاروق ایچ نائیک، پلو شہ خان، خیرالنسا مغل اور رخسانہ شاہ شامل ہیں۔

    پنجاب سے عظیم الحق، خیبر پختون خوا سے فرحت اللہ بابر اور اسلام آباد سے یوسف رضا گیلانی شامل کیے گئے ہیں۔

  • مولانا فضل الرحمان نے ن لیگ اور پی پی سے ‘منہ موڑ’ لیا

    مولانا فضل الرحمان نے ن لیگ اور پی پی سے ‘منہ موڑ’ لیا

    اسلام آباد: جمعیت علماء اسلام (ف) نے ایک بار پھر حکومت مخالف تحریک شروع کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق حکومت مخالف تحریک کے سلسلے میں جے یو آئی ف نے صوبائی تنظیموں سے مشاورتی عمل کا آغاز کردیا ہے، سندھ اور پنجاب کی تنظیموں سےمشاورت مکمل کر لی ہے جب کہ کے پی اور بلوچستان کی صوبائی تنظیموں سےجلد مشاورت ہوگی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جے یو آئی رواں ماہ کے آخر میں مظاہروں کا پلان مرتب کر رہی ہے، پارٹی سربراہ مولانا فضل الرحمان اپوزیشن جماعتوں سےنالاں ہیں اور ان سے مشاورت کےقائل نہیں، فضل الرحمان سیاست کے ساتھ مذہبی ایشوز کو مہم کاحصہ بنائیں گے اور وہ اس سلسلے میں جید علما کرام کے ساتھ لاہور اور کراچی میں ملاقاتیں کرچکےہیں۔

    مسلم لیگ ن کے وفد کی ملاقات میں مولانا نےخفگی کا اظہار کیا تھا جب کہ فضل الرحمان نے پیپلزپارٹی کی قیادت سے بھی فاصلہ اختیار کر لیا ہے اور تحفظات دور نہ کرنے تک جے یو آئی ف رابطےنہیں کرے گی۔