Tag: جے یو آئی

  • اسرائیل کیخلاف جنگ میں ہم ایران کے ساتھ ہیں، جے یو آئی

    اسرائیل کیخلاف جنگ میں ہم ایران کے ساتھ ہیں، جے یو آئی

    جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی رہنما اور سابق سینیٹر حافظ حمد اللہ نے کہا ہے کہ اسرائیل کے خلاف جنگ میں ہم ایران کے ساتھ ہیں۔

    جے یو آئی کے مرکزی رہنما اور سابق سینیٹر حافظ حمد اللہ نے چمن میں اے آر وائی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے واضح طور پر کہا ہے کہ اسرائیل امریکا کا بغل بچہ ہے اور ایران اسرائیل جنگ میں ہم ایران کے ساتھ ہیں۔

    حافظ حمد اللہ نے مزید کہا کہ اسرائیل جہاں دوڑتا ہے، پاگل کتے کی طرح کاٹنے کے سوا کچھ نہیں کرتا۔ امریکی صدر ٹرمپ کی سپورٹ سے اسرائیل کی بربریت جاری ہے۔ وہ فلسطین میں ڈیڑھ سال سے ظلم اور بربریت کر رہا ہے۔ فلسطین میں 60 ہزار مسلمانوں کو شہید کیا جا چکا ہے۔ ان مظالم میں اقوام متحدہ کہاں ہے؟

    جے یو آئی رہنما نے کہا کہ اسرائیل اور امریکا ایران پر ایٹمی ہتھیاروں کا الزام لگا رہے ہیں جب کہ بین الاقوامی ادارہ آئی اے ای اے واضح کہہ چکا ہے کہ ایران کے پاس ایٹمی ہتھیار نہیں۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے بھی کہا ہے کہ ان کے پاس کیمیائی ہتھیار نہیں ہیں۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ او آئی سی نے آج تک مظلوم مسلمانوں کے لیے آواز نہیں اٹھائی۔ اسرائیل کے خلاف جنگ میں اگر ایران کو شکست ہوئی تو یہ پاکستان کے لیے مشکلات کا آغاز ہوگا۔

    ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

    واضح رہے کہ گزشتہ ہفتہ اسرائیل کے ایران پر حملوں میں پہل کرنے پر قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کی گئی تھی۔

    اسرائیل کا ایران پر حملہ، پاکستان کا ردعمل 

    اس کے علاوہ دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں بھی اسرائیلی حملوں کو ایران کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے ایران کے عوام سے بھرپور اظہار یکجہتی کیا گیا تھا۔

  • جے یو آئی کا ’’کم عمر شادی قانون‘‘ کیخلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان

    جے یو آئی کا ’’کم عمر شادی قانون‘‘ کیخلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان

    جے یو آئی سربراہ فضل الرحمان نے کم عمر شادی قانون کو قرآن وسنت کے منافی قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان کر دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پشاور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئین پاکستان واضح ہے کہ قرآن وسنت کے منافی کوئی قانون سازی نہیں ہو سکتی لیکن اب 18 سال سے کم عمر بچوں کی شادی کے قانون پر یون این قرارداد کا حوالہ دیا جا رہا ہے۔ مغربی دنیا کو راضی کرنے کیلیے اقدامات کرنیوالے آئین اور عوام کے مجرم ہیں۔

    فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر بنا تھا لیکن اس کی شناخت کو ختم کیا جا رہا ہے۔ حکمرانوں کی غلامانہ ذہنیت کی وجہ سے جمہوریت اپنا مقدمہ ہار رہی ہے اور پاکستان کے حکمرانوں کی وجہ سے پارلیمنٹ سے اعتماد اٹھ چکا ہے۔ اس بل کے خلاف تمام عملی اقدامات اور مختلف شہروں میں جلسے کریں گے۔ 29 جون کو ہزارہ ڈویژن میں بڑی کانفرنس منعقد کی جائے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ اسلام دنیا کے ساتھ تصادم کرنے والا دین نہیں بلکہ ساتھ چلنے والا دین ہے۔ 18 سال سے کم عمر بچوں کی شادیوں کے بل کو اسلامی نظریاتی کونسل بھی مسترد کر چکی ہے۔ انہوں نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ مدارس کی رجسٹریشن سے متعلق قانون سازی کیوں نہیں ہو رہی؟

    جے یو آئی سربراہ نے مزید کہا کہ چین کی قیادت میں ایشیا اقتصادی ٹائیگر بننے جا رہا ہے۔ پاکستان اور افغانستان میں سفیر کی سطح پر تعلقات کی بحالی اہم پیشرفت ہے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ مودی کی حماقتوں کی وجہ سے پاک بھارت کشیدگی بڑھی لیکن بھارتی جنگی جارحیت میں پاکستان کو عزت ملی۔ تاہم ہندوستان کی جانب سے اب بھی جارحیت کے خدشات موجود ہیں لیکن ہمیں پاکستان کی دفاعی قوتوں پر اعتماد ہے۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پی پی کرپشن کے خلاف نہیں بلکہ کرپشن میں اپنا ریکارڈ ٹوٹنے پر احتجاج کر رہی ہے۔ ملک سے کرپشن اس وقت تک ختم نہیں ہو سکتی، جب تک جے یو آئی کی حکومت نہ آئے۔

    https://urdu.arynews.tv/president-zardari-signs-bill-prohibiting-child-marriage-into-law/

  • جے یو آئی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار

    جے یو آئی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار

    اسلام آباد :جمیعت علما اسلام ف نے اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار کردیا، سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا بڑا اتحاد بنانے کیلئے پارٹی ابھی تیار نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جمیعت علما اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کیساتھ ماضی کے تعلقات کی نسبت اب فرق ہے، ماضی میں ہم بالکل ملاقات نہیں کرتے تھے اب ملاقاتیں بھی ہوتی ہیں، پی ٹی آئی والے رابطے بھی رکھتے ہیں اورایکشن ان کے اپنے ہوتے ہیں۔

    فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں شفاف اور پرامن الیکشن کی ضرورت ہے تاہم پوزیشن کا بڑا اتحاد بنانے کیلئے پارٹی ابھی تیار نہیں ہے۔

    انھوں نے کہا کہ اتحاد صرف حکومتی جماعتوں کا ہوتا ہے، اپوزیشن کا کوئی باقاعدہ اتحاد نہیں، ہماری جنرل کونسل کسی باقاعدہ اپوزیشن اتحاد کے لئے آمادہ نہیں۔

    سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ بات چیت ایک سال سے چل رہی ہے، پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات میں بہتری آئی ہے، ان سے پہلے ملتے نہیں تھےاب بے تکلفی سے مل رہے ہیں۔

    موجودہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے فضل الرحمان نے کہا کہا دھاندلی سے بننے والی حکومتیں عوامی ترجمانی نہیں کررہیں، ہم اپنےہی پلیٹ فارم سےسیاسی جدوجہدجاری رکھیں گے، اصول تویہ ہےغیرجانبدارالیکشن کمیشن کی نگرانی میں شفاف الیکشن ہونے چاہئیں۔

    انھوں نے بتایا کہ شکایت ہےکہ انتخابی عملےکی مرضی سےتعیناتی ہوتی ہے، الیکشن کمیشن کی جانبداری ہوتی ہےاورمن پسندنتائج حاصل کیےجاتےہیں۔

    اپوزیشن جماعتوں کے حوالے سے سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں میں باہمی اتحادکوبرقراررکھیں گے، مذہبی جماعتوں کےرابطےقائم کرنامثبت کام ہے، ایک عرصہ ہو چکا تھا منصورہ نہیں جاسکاتھا، پروفیسرخورشیدکی وفات پرتعزیت کرنے منصورہ گیا تھا، علماکےاکٹھےبیٹھنےسےفائدہ اٹھاناچاہیے.

    انھوں نے مزید کہا صوبوں کا حق چھینا جاتا ہے تو ہم صوبوں کے ساتھ کھڑےرہیں گے، مشترک امور پر اپوزیشن جماعتوں سےاشتراک عمل ہو تو شوریٰ فیصلہ کرے گی۔

  • جے یو آئی رہنماؤں کی پی ٹی آئی سے اتحاد کی مخالفت

    جے یو آئی رہنماؤں کی پی ٹی آئی سے اتحاد کی مخالفت

    اسلام آباد : جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) رہنماؤں نے پی ٹی آئی سے اتحاد کی مخالفت کردی اور حکومت کے خلاف تحریک خودچلانے کی تجویز دی۔

    تفصیلات کے مطابق جمیعت علمائے اسلام کی مرکزی جنرل کونسل کا اجلاس مولانا فضل الرحمن کی زیرصدارت ہوا۔

    ذرائع نے بتایا کہ جے یو آئی نے تحریک انصاف سےاتحاد کی مخالفت کردی اور تجویز دی گئی جمعیت علماء اسلام حکومت مخالف تحریک خود چلائے گی اور تمام جماعتوں سے رابطہ کیا جائے گا۔

    مرکزی جنرل کونسل اجلاس میں مائنزاینڈ منرلز بل کی بھی مخالفت کی گئی اور بلوچستان اسمبلی میں بل کی حمایت کرنے والے جمعیت علماء اسلام اکان کو شوکاز دینے کا فیصلہ کیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ بل کی حمایت کرنے والے ارکان کو غیر تسلی بخش جواب پر پارٹی سے نکالنے کا بھی فیصلہ ہوا۔

    ذرائع نے کہا کہ اجلاس میں فلسطین کے مسئلے پر تحریک چلانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ 27 اپریل کو لاہور میں غزہ ملین مارچ کیا جائے گا۔

  • پی ٹی آئی سے اتحاد؟ جے یو آئی سینیٹر کا اہم بیان آ گیا

    پی ٹی آئی سے اتحاد؟ جے یو آئی سینیٹر کا اہم بیان آ گیا

    پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے رہنماؤں کی ملاقاتیں جاری ہیں دونوں جماعتوں میں اتحاد سے متعلق جمعیت علما اسلام کے سینیٹر کا اہم بیان آ گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا ہے کہ جے یو آئی کسی اتحاد کا حصہ بن بھی سکتی ہے اور نہیں بھی بن سکتی۔ اپوزیشن اتحاد کے لیے کافی چیزوں میں وضاحت ضروری ہے اور جب تک پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد نہ ہو، ان کے کسی اتحاد میں شامل نہیں ہو سکتے۔

    سینیٹر کامران مرتضی نے کہا کہ پی ٹی آئی خود ایک جماعت ہے اور اس کے احتجاج پر قدغن نہیں لگائی جا سکتی۔ لیکن ہم دوسری جماعتوں کے مزاج کے مطابق احتجاج نہیں کرتے۔

    ان کا کہنا تھا کہ جس خط کی بات کی جا رہی ہے، اس کے خدوخال واضح نہیں۔ علیمہ خانم پارٹی کی عہدیدار نہیں صرف بانی پی ٹی آئی کی بہن ہیں۔

    جے یو آئی سینیٹر نے یہ بھی کہا کہ صرف کے پی کو مائنس کر کے باقی ملک کی بات نہیں کرنی ہے۔

     

  • جمعیت علمائے اسلام سے تعلقات، پی ٹی آئی 2 گروپوں میں تقسیم

    جمعیت علمائے اسلام سے تعلقات، پی ٹی آئی 2 گروپوں میں تقسیم

    اسلام آباد : سربراہ جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمان سے تعلقات پر پاکستان تحریک انصاف میں اختلافات سامنے آگئے۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائےاسلام سے تعلقات پر بھی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) دو گروپوں میں تقسیم ہوگئی، ذرائع نے بتایا کہ علی امین گنڈاپور اور ان کے ہم خیال رہنما فضل الرحمان سے ملاقات کےمخالف ہیں۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ اسد قیصر اور عمرایوب جے یو آئی سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں سے بہتر تعلقات کے حامی ہیں۔

    ،ذرائع نے کہا کہ علی امین گروپ کا دعویٰ ہے کہ مولاناسےحالیہ ملاقات بانی پی ٹی آئی کی مرضی کے بغیر ہوئی، جےیوآئی نے26ویں ترمیم پاس کروا کر حکومت کو سہارا دیا۔

    مزید پڑھیں : پی ٹی آئی نے متحدہ اپوزیشن محاذ بنانے کی ٹھان لی

    دوسرے گروپ کا کہنا ہے بانی پی ٹی آئی نےتمام اپوزیشن جماعتوں سےرابطوں کا کہاہے۔

    یاد رہے پی ٹی آئی وفد نے مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی تھی، جس میں پی ٹی آئی نے جے یو آئی کو حکومت مخالف اپوزیشن گرینڈ الائنس میں شمولیت کی دعوت دی تھی۔

    جے یو آئی (ف) اور پی ٹی آئی کے درمیان ایک کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی تھی، جس کے ممبران سینیٹر کامران مرتضی اور اسد قیصر ہوں گے۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمر ایوب کا کہنا تھا کہ حکومت نے وعدہ کیا تھا بانی چیئرمین سے ملاقات کروائیں گے، انہوں نے ’’اَن مانیٹرنڈ‘‘ ماحول میں ملاقات نہیں کروائی، صاحبزادہ حامد رضا کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا گیا ہم جمہوریت کے فروغ کے لیے یہاں آئے ہیں۔

  • جے یو آئی آئینی ترامیم کی کاروائی کا حصہ نہیں بنے گی، ذرائع

    جے یو آئی آئینی ترامیم کی کاروائی کا حصہ نہیں بنے گی، ذرائع

    جمعیت علمائے اسلام آج آئینی ترامیم کی کاروائی کا حصہ نہیں بنے گی، پارٹی چاہتی ہے جلد بازی میں قانون سازی نہ کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ جے یو آئی نے آج آئینی ترامیم کی کاروائی کا حصہ بننے سے انکار کیا ہے، پارٹی کا موقف ہے کہ جلدبازی میں قانون سازی نہ کی جائے، جے یو آئی ف نے اس حوالے سے حکومتی وفد کو آگاہ کردیا ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ ملاقات میں مولانا فضل الرحمان کو حتمی مسودہ پیش کردیا گیا، جے یو آئی ف کا مؤقف ہے کہ جو حتمی مسودہ دیا گیا ہے مشاورت کیلئے وقت دیا جائے۔

    دریں اثنا ترجمان جے یو آئی اسلم غوری نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے بھی بلاول بھٹو کو کہا کہ ایک دن کا وقت دیں، چاہتے ہیں آئین میں کوئی متنازعہ چیز نہ ڈالی جائے ورنہ کل ختم کرنی پڑے گی۔

    اسلم غوری نے کہا کہ کل پی ٹی آئی کا جواب آنے کے بعد فیصلہ کرینگے اتحادیوں کے ساتھ کھڑے ہونگے یا نہیں، پی ٹی آئی نے ایک دن کا وقت مانگا تھا، بانی سے مشاورت کرنا چاہتے تھے، جہاں اتنا انتظار کیا ہے ایک دن اور انتظار کرلیا جائے تو کیا قیامت آجائے گی۔

    انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی وفد کل پارلیمانی پارٹی کو اعتماد میں لے تو پرسوں ترمیم پیش ہوسکتی، آئین میں ترمیم اتفاق رائے سے ہونی چاہیے تاکہ بعد میں تنقید نہ ہو۔

    ترجمان جے یو آئی نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنما اپنی پارلیمانی پارٹی سے کل تک مشاورت کرلیں تو اس میں کیا حرج ہے، 18ویں ترمیم پر ہم نے 6 سے 7 ماہ مشاورت کی تھی، کسی شخص، ادارے اور حکومت کیلئے نہیں 25کروڑ عوام کیلئے ترمیم ہوگی۔

  • آئینی ترمیم پر جے یوآئی ف کے مسودے کے اہم نکات سامنے آگئے

    آئینی ترمیم پر جے یوآئی ف کے مسودے کے اہم نکات سامنے آگئے

    اسلام آباد : جمعیت علمائے اسلام کے آئینی ترامیم کے مسودے کے اہم نکات سامنے آگئے، جس میں آئین میں 19 ترمیم کو منسوخ کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ ججز کی تقرری کی حد تک آئین میں 18 ویں ترمیم کو بحال کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام کے آئینی ترامیم کے مسودے کے اہم نکات اے آر وائی نیوز سامنے لے آیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن نے جےیوآئی کے مسودے کے تمام نکات سے اتفاق نہیں کیا، پیپلزپارٹی اور جے یو آئی نے مشترکہ مسودہ تیار کیا جس پراتفاق رائے کی کوششیں جاری ہیں۔

    جے یو آئی نے تجویز دی ہے کہ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ میں آئینی بینچ بننے چاہیں اور سپریم کورٹ میں بننے والے آئینی بینچ میں چیف جسٹس سمیت پانچ سینئر ترین ججوں کوشامل کیا جائے۔

    مسودے میں ہائیکورٹ کےآئینی بینچ میں چیف جسٹس سمیت تین سینئر ججوں کو شامل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    ابتدائی مسودے میں آرٹیکل 175 میں ترمیم آرٹیکل175 (1) کے بعد درج ذیل پر وویژن کو شامل کرنے کی تجویز دی گئی اور کہا گیا ہے کہ آئینی تنازعات یا تشریح کا فیصلہ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کےذریعے ہی ہوگا۔

    مسودے میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 175 اے میں ترمیم اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین میں 19ویں ترمیم کو منسوخ کرنے کی بھی تجویز ہے۔

    جے یو آئی کے ابتدائی ڈرافٹ میں کہنا ہے کہ ججز کی تقرری کی حد تک آئین میں 18 ویں ترمیم کو بحال کیا جائے جبکہ آرٹیکل 184 میں ترمیم آرٹیکل 184 (3) کے آخرمیں درج ذیل شق کے اضافے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔

    جمعیت علمائے اسلام کا کہنا ہے کہ آئینی تنازعات یاتشریح کا فیصلہ سپریم کورٹ آئینی بینچ کے ذریعے ہی ہوگا ، پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 185 ون میں شامل کیا جائے اور آئین کے آرٹیکل 186 (2) میں موجودہ ذیلی آرٹیکل کو ذیل میں تبدیل کرکے ترمیم کی جائے۔

    تجویز میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کا آئینی بنچ اس سوال پر غور کرے گا اور اپنی رائے صدر کو رپورٹ کرے گا، آئین کے آرٹیکل 192 4 میں ترمیم کے آخر میں درج ذیل شقوں کو شامل کیا جائے اور ہر ہائیکورٹ میں آئینی بینچ موجود ہو جسے آئینی بینچ کہا جائے گا۔

    ابتدائی ڈرافٹ میں کہنا ہے کہ آئینی بینچ میں ہائیکورٹ چیف جسٹس اور 2 دیگر سینئر ترین جج شامل ہوں، آرٹیکل 203 سی ذیلی آرٹیکل (3) میں لفظ ‘ہائیکورٹ’ کے بعد اصطلاح یا وفاقی شرعی عدالت کا جج شامل کیا جائے۔

    ڈرافٹ میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 203ایف تھری شق (b) میں ترمیم کی تجویز دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 203ایف تھری شق بی میں لفظ دی بینچ کے بعد کا لفظ ‘بطور ایڈہاک ممبر’ کو خارج کیا جائے ، آئین کے آرٹیکل 203ڈی میں ترمیم، آرٹیکل 203 بی ڈی ٹو کو ختم کیا جائے اور آرٹیکل 203 ڈی ڈی ون میں لفظ کے بعد ‘حدود’ کا جملہ اور ‘قصاص اور دیت’ کا اضافہ کیا جائے۔

    مسودے میں کہنا ہے کہ تعیناتی، دوبارہ تقرری، سروس میں توسیع اور سروسز چیف کی برطرفی مسلح افواج قوانین کے تحت ہوگی، ایک بار، دوسری بار تقرری یا سروس میں توسیع کے بعد تبدیلی نہیں ہو گی، تقرری یاسروس میں توسیع کا کوئی سوال ہو تو دونوں ایوانوں کی خصوصی کمیٹی میں رکھا جائے۔

    جے یو آئی کا کہنا ہے کہ خصوصی کمیٹی پارلیمان کے دونوں ایوانوں کے نمائندوں پر مشتمل ہوگی، خصوصی کمیٹی میں دونوں ایوانوں سے برابر نمائندگی، ہر پارلیمانی جماعت کا رکن ہوگا پارلیمانی کمیٹی سروسزچیفس کی تعیناتی اور دوبارہ تقرری یا توسیع سے متعلق تجاویز صدر کو بھیجے گی اور پارلیمان کی خصوصی کمیٹی چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی ملکر بنائیں گے۔

  • آئینی ترمیم کیلئے جے یو آئی ساتھ نہیں دیتی تو حکومت کو کتنے ووٹوں کی ضرورت ہوگی؟

    آئینی ترمیم کیلئے جے یو آئی ساتھ نہیں دیتی تو حکومت کو کتنے ووٹوں کی ضرورت ہوگی؟

    بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم کیلئے جے یو آئی ساتھ نہیں دیتی تو حکومت کو 12 سے زائد ووٹوں کی ضرورت ہوگی۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ آئینی ترمیم روکنے میں جے یو آئی (ف) نے کردار ادا کیا ہے، آئینی ترمیم کو روکنے میں دوسرا کردار آرٹیکل 63 اے کا ہے،

    علی ظفر نے کہا کہ سپریم کورٹ نظرثانی سے متعلق کوئی فیصلہ ہوتا ہے تو پھر صورتحال تبدیل ہوگی، موجودہ بینچ کو غیرآئینی سمجھتے ہیں حکومت اسی بینچ کے فیصلے کا انتظار کررہی ہے۔

    رہنما تحریک انصاف نے کہا کہ سینیٹ میں کوئی بھی پی ٹی آئی ممبر ہارس ٹریڈنگ میں ملوث نہیں ہوگا، سینیٹ میں کوئی بھی ممبران کیساتھ نہیں جاتا تو یہ آئینی ترمیم نہیں لاسکتے۔

    بیرسٹرعلی ظفر کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے تمام ممبرز سیف ایریاز میں ہیں امید ہے کوئی ہارس ٹریڈنگ نہیں کریگا۔

    انھوں نے کہا کہ آج سپریم کورٹ میں آئین وقانون کے مطابق بحث کی ہے، آج سپریم کورٹ میں جو واقعہ ہوا اس کی بالکل حمایت نہیں کرتا، سپریم کورٹ میں وکیل کو اس قسم کا رویہ نہیں رکھنا چاہیے۔

  • جے یو آئی نے قومی اسمبلی کی مدت میں توسیع کی تجویز دے دی، پیپلز پارٹی نظر انداز

    جے یو آئی نے قومی اسمبلی کی مدت میں توسیع کی تجویز دے دی، پیپلز پارٹی نظر انداز

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی مدت میں 6 ماہ توسیع کی تجویز سامنے آئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) نے مسلم لیگ ن کو قومی اسمبلی کی مدت میں چھ ماہ توسیع کی تجویز دی ہے۔

    ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن قومی اسمبلی کی مدت میں توسیع کی حامی ہے، تاہم یہ تجویز پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ شیئر نہیں کی گئی ہے، جب کہ پی پی کا اسمبلی مدت میں توسیع کے معاملے پر مؤقف واضح ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ پیپلز پارٹی اسمبلی مدت میں توسیع کی بھرپور مخالفت کرے گی، کیوں کہ وہ سمجھتی ہے کہ انتخابات میں تاخیر ملک، سیاست، اور معیشت کے مفاد میں نہیں ہے، صرف بروقت انتخابات ہی سے ملکی سیاست اور معیشت مستحکم ہوگی۔

    پیپلز پارٹی اگست کے دوسرے ہفتے میں قومی اسمبلی کی تحلیل کی خواہش مند ہے، اور وہ مقررہ وقت سے قبل اسمبلی تحلیل کی بھی حمایت کرے گی، مقررہ وقت سے قبل اسمبلی کی تحلیل پر انتخابات 90 روز میں ہوں گے۔