Tag: حامد کرزئی

  • طالبان نے کابل پر قبضہ نہیں کیا تھا بلکہ … سابق صدر کا انکشاف

    طالبان نے کابل پر قبضہ نہیں کیا تھا بلکہ … سابق صدر کا انکشاف

    افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے انکشاف کیا ہے کہ طالبان نے کابل پر قبضہ نہیں‌ کیا تھا، بلکہ انھیں دعوت دی گئی تھی، اشرف غنی نے اچانک ملک چھوڑ کر سارا منصوبہ درہم برہم کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایسوسی ایٹڈ پریس کو انٹرویو میں سابق افغان صدر حامد کرزئی نے سابق افغان صدر اشرف غنی کی خفیہ اور اچانک رخصتی کے بارے میں کچھ ابتدائی معلومات ظاہر کی ہیں۔

    حامد کرزئی نے کہا طالبان کو شہر میں داخل ہونے کی دعوت دی گئی تھی تاکہ آبادی کا تحفظ کیا جا سکے اور ملک کو افراتفری سے بچایا جا سکے۔ انھوں نے کہا حکومت کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ عبد اللہ عبد اللہ اور دوحہ میں موجود طالبان قیادت کے درمیان ہونے والے مذاکرات کا ایک حصہ کابل میں طالبان کا داخلہ بھی تھا۔

    انھوں نے کہا اشرف غنی کے اچانک چلے جانے سے دارالحکومت میں طالبان کے داخلے کے حوالے سے منصوبہ بندی درہم برہم ہو گئی، اشرف غنی کے جاتے ہی دیگر حکام بھی ملک چھوڑ گئے، جب میں نے وزیر دفاع بسم اللہ خان کو فون کیا تو انھوں نے بتایا کہ اعلیٰ حکام میں سے شہر میں کوئی بھی موجود نہیں ہے۔

    حامد کرزئی نے کہا اس کے بعد میں نے وزیر داخلہ کو فون کیا، پولیس چیف کو تلاش کرنے کی کوشش کی لیکن کوئی موجود نہیں تھا، یہاں تک کہ نہ کور کمانڈر تھے اور نہ کوئی یونٹ، سب جا چکے تھے۔

    یاد رہے کہ اس وقت حامد کرزئی اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ عبداللہ عبداللہ دوحہ میں طالبان قیادت کے ساتھ ایک معاہدے پر کام کر رہے تھے جس کے تحت طالبان کو کچھ شرائط کے ساتھ دار الحکومت میں داخل ہونے دیا جاتا۔

    حامد کرزئی نے بتایا کہ 15 اگست کی صبح افواہیں پھیلی ہوئی تھیں کہ طالبان نے کابل پر قبضہ کر لیا ہے جس پر انھوں نے دوحہ فون کیا جہاں سے انھیں بتایا گیا کہ طالبان شہر کے اندر داخل نہیں ہوں گے۔

    حامد کرزئی کے مطابق دوپہر تک طالبان کا بیان آیا کہ حکومت کو اپنی جگہ پر برقرار رہنا چاہیے کیوں کہ طالبان شہر میں داخل ہونے کا ارادہ نہیں رکھتے، اس کے بعد تین بجے تک واضح ہو چکا تھا کہ سب ملک چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔

    حامد کرزئی کا کہنا تھا کہ اگر اشرف غنی کابل میں ہی رہتے تو پر امن انتقال اقتدار کا معاہد ہ ہو سکتا تھا، حامد کرزئی نے یہ بھی کہا کہ وہ آج کل روزانہ کی بنیاد پر طالبان قیادت سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔

  • امریکی آمد سے دہشت گردی اور بڑھی، مشن ختم کرنا ہی بہتر تھا: سابق افغان صدر

    امریکی آمد سے دہشت گردی اور بڑھی، مشن ختم کرنا ہی بہتر تھا: سابق افغان صدر

    کابل: سابق افغان صدر حامد کرزئی نے افغانستان میں امریکا اور اتحادیوں کی موجودگی میں دہشت گردی کے عروج پر ناٹو کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف مشن ناکام رہا۔

    برطانوی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے حامد کرزئی نے افغانستان میں داعش کے ابھرنے کے لیے امریکا کو ذمہ دار قرار دے دیا ہے، انھوں نے کہا امریکا نے افغانستان میں ایمان داری سے جنگ نہیں لڑی، اگر اتحادیوں کی موجودگی میں داعش کا ظہور ہوا، تو اس کا مطلب تھا کہ ان کا مشن ناکام ہوا، اور ناکام مشن کو ختم کرنا ہی بہتر تھا۔

    سابق افغان صدر نے کہا کہ امریکا 20 سال پہلے افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑنے آیا، لیکن اس نے یہاں ایمان داری اور کام یابی سے جنگ نہیں لڑی، نیٹو افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑنے میں ناکام رہی۔

    حامد کرزئی کا کہنا تھا کہ امریکا کا افغانستان میں دوبارہ خیر مقدم نہیں کیا جائے گا، دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر امریکی اور ناٹو مشن کی پوری بین الاقوامی برادری نے پشت پناہی کی تھی، لیکن ان کی آنکھوں کے نیچے داعش نے یہاں ظہور کیا۔

    افغانستان کے اہم اضلاع پر قابض طالبان کا بڑا اعلان

    انھوں نے کہا امریکا افغانستان اس مقصد کے ساتھ آیا تھا کہ افغان عوام کے ساتھ مل کر انتہا پسندی کا خاتمہ کر کے افغانستان میں امن اور استحکام لایا جائے گا، لیکن کیا یہ آیا، نہیں، ان کی آمد ہمارے لیے اور بھی تباہ کن ثابت ہوئی۔

  • نوازشریف سے سابق افغان صدر حامد کرزئی کی ملاقات

    نوازشریف سے سابق افغان صدر حامد کرزئی کی ملاقات

    لندن: سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف سے سابق افغان صدر حامد کرزئی نے لندن میں ملاقات کی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق افغان صدر حامد کرزئی لندن میں نواز شریف کی عیادت کے لیے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس پہنچے جہاں انہوں نے مسلم لیگ ن کے قائد سے ملاقات کی۔

    نوازشریف کی عیادت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق افغان صدر حامد کرزئی کا کہنا تھا کہ نوازشریف کی عیادت کے لیے آیا تھا، طبیعت اچھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے گہرےدوست سے مل کر بہت خوشی ہوئی۔

    اس موقع پر مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سابق افغان صدر حامد کرزئی نوازشریف کی خیریت پوچھنے آئے تھے اور انہوں نے پاکستان کے عوام کے لیے خیرسگالی کا پیغام دیا۔

    نوازشریف کی میڈیکل رپورٹ ان کے کنسلٹنٹ ڈیود لارنس نے تیار کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پلیٹلیٹس غیرمستحکم، شریانیں جزوی بند اور فالج کا خطرہ ہے۔

    واضح رہے کہ لندن میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے علاج معالجے کا سلسلہ جاری ہے جہاں وہ 20 نومبر سے موجود ہیں۔

  • سابق افغان صدر کا طالبان کے ساتھ معاہدے کا دعویٰ غلط نکلا

    سابق افغان صدر کا طالبان کے ساتھ معاہدے کا دعویٰ غلط نکلا

    کابل: سابق افغان صدر حامد کرزئی نے غلطی سے طالبان کے ساتھ معاہدے کا دعویٰ کر دیا، جس پر ترجمان کی جانب سے وضاحت کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق افغان صدر حامد کرزئی نے غلطی سے طالبان کے ساتھ فائربندی معاہدے کا اعلان کر دیا، تاہم طالبان نے اس کی تردید کی ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق کرزئی کی ٹیم کی جانب سے بھی اس غلطی کا اعتراف کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ سابق صدر کی فیس بک پوسٹ میں حوالہ گزشتہ برس عیدالفطر پر کابل حکومت اور طالبان کے درمیان طے پانے والے سیز فائر معاہدے کا دیا گیا تھا۔

    طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس بیان کے چند ہی منٹ بعد ایسی کسی بھی ڈیل کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کو امید ہے کہ اس غلطی کا شکار میڈیا اور سوشل میڈیا کے صارفین نہیں ہوں گے۔

    حامد کرزئی سمیت کئی افغان سیاست دانوں نے روسی دارلحکومت میں طالبان رہنماؤں سے ملاقاتیں کی تھیں، جس سے یہ تاثر ابھرا کہ واقعی ڈیل ہوچکی ہے، تاہم اس بیان کی طالبان نے ہی تردید کردی۔

    سابق افغان صدر کے اس بیان پر سوشل میڈیا پر کرزئی پر سخت تنقید بھی کی جا رہی ہے۔

    افغانستان میں قیام امن کیلئے بین الاقوامی افواج کا انخلاء ضروری ہے، طالبان

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں ماسکو میں روس افغانستان سفارتی تعلقات میں استحکام کے حوالے سے منعقدہ تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے افغان طالبان کے سیاسی امور کے نگران ملا برادر اخوند نے کہا تھا کہ افغانستان میں قیامِ امن سے متعلق کسی بھی معاہدے پر اتفاق کیلئے بین الاقوامی افواج کا انخلاء انتہائی ضروری ہے۔

  • طالبان افغان اپوزیشن رہنماؤں سے مذاکرات کے لیے راضی، حکومت کی تنقید

    طالبان افغان اپوزیشن رہنماؤں سے مذاکرات کے لیے راضی، حکومت کی تنقید

    ماسکو: افغان طالبان ملکی اپوزیشن رہنماؤں سے روس میں مذاکرات کے لیے راضی ہوگیا، جبکہ حکومت کی جانب سے کڑی تنقید کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق افغان طالبان نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ روس میں دو روزہ مذاکرات میں افغان اپوزیشن رہنماؤں سے ملاقات کریں گے، اس موقع پر سابق صدر حامد کرزئی بھی شریک ہوں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مذاکراتی دور کا مقصد طالبان کے ساتھ مل کر افغٖان مسئلہ حل کرنا سمیت اہم سیاسی رہنماؤں، اپوزیشن رہنماؤں اور قبائلی سرداروں کو ایک دوسرے کے نردیک لانا ہے۔

    روسی دارالحکومت ماسکو میں یہ دو روزہ میٹنگ رواں ہفتے ہوگی۔دوسری جانب افغان صدر اشرف غنی کے مشیر فضل فضلے نے اپوزیشن رہنماؤں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ طالبان سے مذاکرات کرکے صرف طاقت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں ماضی میں حکومت کرنے والے موجودہ حکومتی پالیسی کے برخلاف اقدامات کررہے ہیں، اور طاقت سے دور ہورہے ہیں۔

    یاد رہے کہ دس دن قبل قطر میں افغان طالبان سے مذاکرات کے بعد امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان نے کہا تھا کہ مذاکرات کا حالیہ دور گزشتہ ادوار سے بہت اچھا رہا، بات چیت کا تسلسل جاری رکھتے ہوئے جلد مذاکرات کا آغاز کریں گے۔

    افغانستان: طالبان کا دہشت گرد حملہ، 6 فوجی ہلاک

    زلمے خلیل زاد نے یہ بھی کہا تھا کہ ابھی مکمل اتفاق نہیں ہوا، کچھ معاملات باقی ہیں، جب تک سب باتوں پر اتفاق نہیں ہو جاتا کچھ بھی منظور نہیں ہوگا۔

    خیال رہے کہ گذشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں اگر دوبارہ مسائل نے سر اٹھایا تو اس سے نمٹنے کے لیے انٹیلی جنس رکھیں گے، طالبان امن چاہتے ہیں، وہ تھک چکے ہیں، دراصل ہم سب ہی تھک چکے ہیں۔

  • افغانستان میں امریکا داعش کے ساتھ ملا ہوا ہے،حامد کرزئی

    افغانستان میں امریکا داعش کے ساتھ ملا ہوا ہے،حامد کرزئی

    کابل : سابق افغان صدرحامد کرزئی نے کہا ہے افغانستان میں امریکا داعش سے ملا ہوا ہے، ایک روزداعش کیخلاف کارروائی ہوتی ہے اگلے دن داعش کسی علاقے پرقبضہ کرلیتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کے سابق صدرحامد کرزئی نے ایک انٹرویو امریکہ پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ امریکا داعش سے ملا ہوا ہے ایک دن داعش کیخلاف آپریشن ہوتا ہے، اگلے روزداعش کسی علاقے پرقبضہ کرلیتی ہے

    حامد کرزئی کا کہنا تھا کہ انتہائی جدید نگرانی کے نظام اورفورسزکی موجودگی کے باوجود داعش افغانستان میں کارروائیاں کررہی ہے۔

    سابق افغان صدر نے کہا کہ افغانستان کو نئے اور مہلک ہتھیاروں کی آزمائش کے لئے تجربہ گاہ بنایا گیا، انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کی جانب سے افغانستان میں جنگی جرائم کی تحقیقات کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

    حامد کرزئی نے اپنے دورحکومت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہونے کا اعتراف بھی کیا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ 2 سال سے افغان عوام نقصانات پر چیخ رہے ہیں، ان کے لیے کچھ نہیں کیا گیا۔

    یاد رہے اس سے قبل بھی افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی کا کہنا تھا کہ امریکہ افغانستان میں داعش کو اسلحہ فراہم کرتا ہے اور امریکی فوجی اڈوں سے داعش کو مدد دی جاتی ہے۔


    مزید پڑھیں : امریکہ افغانستان میں داعش کواسلحہ فراہم کررہا ہے‘ حامد کرزئی


    افغانستان کے سابق صدر کا کہنا تھا کہ امریکہ کی موجودگی میں افغانستان میں شدت پسندی بڑھی جبکہ داعش کی افغانستان میں موجودگی کا جواب امریکہ کے پاس ہے، پہلے افغانستان میں طالبان اور القاعدہ کے ارکان زیادہ تھے اب داعش سے تعلق رکھنے والے افراد کی تعداد ذیادہ ہے۔

    انکا کہنا تھا کہ ہم حق پہنچتا ہے کہ ہم امریکہ سے سوال پوچھیں کہ امریکی فوج اور خفیہ ایجنسی کی کڑی نگرانی اور موجودگی کے باوجود داعش نے کس طرح افغانستان میں اپنی جڑیں مضبوط کیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • امریکہ افغانستان میں داعش کواسلحہ فراہم کررہا ہے‘ حامد کرزئی

    امریکہ افغانستان میں داعش کواسلحہ فراہم کررہا ہے‘ حامد کرزئی

    کابل : افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی کا کہنا ہے کہ امریکہ افغانستان میں داعش کو اسلحہ فراہم کرتا ہے اور امریکی فوجی اڈوں سے داعش کو مدد دی جاتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے غیرملکی خبررساں ادارے کو انٹرویو میں کہا کہ امریکی فوجیوں کی موجودگی میں داعش افغانستان کیسےآئی؟۔

    حامد کرزئی نے کہا کہ امریکہ کی موجودگی میں افغانستان میں شدت پسندی بڑھی جبکہ داعش کی افغانستان میں موجودگی کا جواب امریکہ کے پاس ہے۔

    افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے کہا کہ پہلے افغانستان میں طالبان اور القاعدہ کے ارکان زیادہ تھے اب داعش سے تعلق رکھنے والے افراد کی تعداد ذیادہ ہے۔

    سابق افغان صدر حامد کرزئی کا کہنا ہے کہ ہم حق پہنچتا ہے کہ ہم امریکہ سے سوال پوچھیں کہ امریکی فوج اور خفیہ ایجنسی کی کڑی نگرانی اور موجودگی کے باوجود داعش نے کس طرح افغانستان میں اپنی جڑیں مضبوط کیں۔


    افغانستان میں داعش کوئی بڑا خطرہ نہیں: پینٹاگون


    یاد رہے کہ رواں برس 16 مئی کو امریکی دفاعی ادارے پینٹاگون کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان میں داعش کا کوئی بڑا خطرہ نہیں۔


    افغانستان میں داعش کا سربراہ ہلاک ‘اشرف غنی


    واضح رہے کہ رواں سال مئی میں افغان صدر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ کا سربراہ عبدالحسیب اسپیشل فورسز کےآپریشن میں ماراگیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں

  • افغانستان کا استحکام بیرونی طاقتوں کے ہاتھ میں ہے، حامد کرزئی

    افغانستان کا استحکام بیرونی طاقتوں کے ہاتھ میں ہے، حامد کرزئی

     کابل:افغانستان کے صدرحامد کرزئی نے کہا ہے کہ افغانستان کا امن و استحکام بیرونی طاقتوں کے ہاتھ میں ہے، افغان عوام متحد ہیں اور ان طاقتوں کے خلاف جدوجہد کرتے رہیں گے۔

    افغان دارالحکومت کابل میں اپنے الوداعی خطاب میں افغان صدر حامد کرزئی نے کہا کہ الیکشن کے دوران ہونے والے پُرتشدد واقعات میں غیرملکی ملوث تھے، جو انتخابی عمل میں رکاوٹیں کھڑی کرنا چاہتے تھے، بیرونی طاقتوں کے خلاف جدوجہد کرتے رہیں گے۔

    انہوں نے کہا ہے کہ  افغان عوام نے متحد رہ کر دنیا پرثابت کردیا کہ پروپیگنڈا افغانیوں کو تقسیم نہیں کرسکتا۔

    کرزئی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کی حکومت نے گذشتہ تیرہ سالوں میں بہت سی کامیابیاں حاصل کیں۔

  • کابل: ملک کو نئے صدر کی ضرورت ہے، حامد کرزئی

    کابل: ملک کو نئے صدر کی ضرورت ہے، حامد کرزئی

    کابل :افغانستان کے سبکدوش ہونے والے صدرحامد کرزئی نے کہا ہے کہ ملک کونئے صدر کی ضرورت ہے۔ عوام جلدازجلدصدارتی انتخابات کے نتائج جاننا چاہتے ہیں۔

    حامد کرزئی کا افغان عوام سے خطاب میں کہنا تھا کہ ووٹوں کی جانچ پڑتال کا عمل جلدازجلدمکمل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ نیا صدرملک کی باگ ڈورسنبھال سکے۔۔

    عوام صدارتی انتخابات کے حتمی نتائج اور نئے صدرکے منتظرہیں۔ افغانستان میں انتخابات کے دوسرے مرحلے میں دھاندلی کے الزامات کے بعد اسی لاکھ ووٹوں کی جانچ پڑتال مقامی اوربین الاقوامی سپروائزرزکی نگرانی میں جاری ہے۔