Tag: حاملہ

  • اقرا عزیز کے گھر دوسرے ننھے مہمان کی آمد متوقع؟

    اقرا عزیز کے گھر دوسرے ننھے مہمان کی آمد متوقع؟

    پاکستان کے معروف اداکار یاسر حسین اور اقرا عزیز کے حاملہ ہونے کی خبریں گردش کرنے لگیں۔

    فوٹو اینڈ شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر یاسر حسین نے اپنی اہلیہ و اداکارہ اقرا عزیر کے ہمراہ ایک تقریب کی چند تصاویر شیئر کی ہے، جس میں دونوں کو ایک خوشگوار موڈ میں دیکھا جاسکتا ہے۔

    تصاویر میں اس جوڑی نے سفید رنگ کے لباس زیب تن کیے، یاسر حسین کی اس پوسٹ کے کمنٹ سیکشن میں سوشل میڈیا صارفین یہ قیاس آرائیاں کر رہے ہیں کہ اقراء عزیز حاملہ ہیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Yasir Hussain (@yasir.hussain131)

    ایک مداح نے کہا کہ تصاویر میں اقرا عزیز اپنے پوز سے مداحوں کو اشارہ دے رہی ہیں کہ وہ دوسری بار حاملہ ہیں، تصاویر پر تبصرے کرتے ہوئے دیگر مداحوں نے اقرا عزیز کے لیے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔

    یاسر حسین کی اقرا عزیز کا خاکہ بنانے والے مداح کو دھمکی

    یاد رہے کہ اس سے قبل یاسر حسین نے نے کہا تھا کہ انشااللہ! اُن کے ہاں بہت جلد دوسرے بچے کی پیدائش ہوگی۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Yasir Hussain (@yasir.hussain131)

    یاسر حسین کا کہنا تھا کہ ہر بچے کی پیدائش کے درمیان کم سے کم 3 سال کا وقفہ ہونا چاہیے اور جن افراد کے پاس زیادہ وسائل ہوں تو اُن کے بچے بھی زیادہ ہونے چاہیے۔

    واضح رہے کہ یاسر حسین اور اقرا عزیز نے دسمبر 2018 میں شادی کی تھی اور جولائی 2021 میں اس جوڑی کے ہاں پہلے بیٹے کبیر حسین کی پیدائش ہوئی تھی۔

  • نائجیریا میں بچے پیدا کرنے والی فیکٹریوں کا کاروبار عروج پر

    نائجیریا میں بچے پیدا کرنے والی فیکٹریوں کا کاروبار عروج پر

    نائجیریا میں بچے پیدا کرنے والی فیکٹریوں کا کاروبار عروج پر اپنے عروج پر پہنچ گیا، انسانی اسمگلرز کی جانب سے لڑکیوں کو اغواء کرکے مختلف مقامات پر لے جایا جاتا ہے اور زبردستی انہیں حاملہ کردیا جاتا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اغواء کی گئی خواتین جب بچوں کو جنم دیتی ہیں تو ان کے بچوں کو بے اولاد جوڑوں کو فروخت کردیا جاتا ہے۔

    اغواء شدہ لڑکیوں اور نوجوان خواتین کو کوئی نا کوئی لالچ دلا کر انہیں حاملہ کر کے اُس وقت تک رکھا جاتا ہے جب تک وہ بچہ نہیں جن دیتیں۔ یہ سب ان کی مرضی کے برخلاف ہوتا ہے، جبکہ یہ سلسلہ کئی سالوں سے جاری ہے۔

    یہ فیکٹریاں پرائیوٹ میڈیکل کلینیکس کے طور پر امور انجام دیتی ہیں، خواتین کو ان کی مرضی کے خلاف رکھا جاتا ہے اور ان کے بچوں کو بلیک مارکیٹ میں فروخت کرنے سے پہلے انہیں زیادتی کا نشانہ بھی بنایا جاتا ہے۔

    رپورٹس میں انکشاف ہوا ہے کہ نائجیریا میں یہ رواج جنوب مشرقی ریاستوں انامبرا، ایبونی، ابیا، لاگوس، اینوگو اور امو میں بڑے پیمانے پر رائج ہے۔

    پولیس نے رواں ماہ کے آغاز میں ایک ٹھکانے پر چھاپہ مار کارروائی کی اور اس دوران 16 حاملہ لڑکیوں اور آٹھ کمسن بچوں کو بازیاب کرالیا گیا۔

    پولیس کے مطابق بازیاب کرائی جانے والی لڑکیوں کی عمریں 17 سے 27 سال کے درمیان تھیں، گزشتہ سال جون میں 22 حاملہ نوجوان لڑکیوں اور دو بچوں کوبازیاب کرایا گیا تھا۔

    گیارہ سال بعد شامی خاتون کی مکہ میں بچوں سے ملاقات، رقت آمیز مناظر

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نائجیریا میں ایسے جوڑوں میں ان ‘ بچوں کی فیکٹریوں‘ پر بہت زیادہ انحصار کیا جاتا ہے، جو لوگ اولاد کی دیرینہ خواہش رکھتے ہیں ایسے جوڑے فی بچہ ایک سے دو ملین ”نائیرا“ یا 576 ڈالر تک دینے کے لیے تیار ہوتے ہیں۔

  • معروف پاکستانی اداکارہ نے خوشخبری سنا دی

    معروف پاکستانی اداکارہ نے خوشخبری سنا دی

    معروف پاکستانی اداکارہ صرحا اصغر نے مداحوں کو خوشبری سنا دی، صرحا سنہ 2020 میں رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئی تھیں۔

    تفصیلات کے مطابق صرحا اصغر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر اپنے شوہر کے ساتھ ویڈیو پوسٹ کی۔

    ویڈیو میں اداکارہ شوہر کے ساتھ ننھی سی شرٹ تھامے ہوئے نظر آرہی ہیں جس سے ظاہر ہے کہ ان کے ہاں ننھے مہمان کی آمد ہے۔

    اداکارہ نے کیپشن میں لکھا کہ ان کی فیملی میں 2 ننھے سے پاؤں اور ایک دل کا اضافہ ہورہا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے نئے مہمان کی آمد کا وقت دسمبر 2022 بتایا۔

    اداکارہ کی اس ویڈیو پر انہیں ساتھی اداکاروں اور مداحوں نے بے حد مبارک باد دی اور ان کے اور ان کے خاندان کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔

    خیال رہے کہ اداکارہ صرحا اصغر سنہ 2020 دسمبر میں عمر مرتضیٰ کے ساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئی تھیں۔

  • عالیہ کے وزن پر بھونڈا مذاق، رنبیر کپور مشکل میں پھنس گئے

    عالیہ کے وزن پر بھونڈا مذاق، رنبیر کپور مشکل میں پھنس گئے

    معروف بھارتی اداکار رنبیر کپور اپنی حاملہ اہلیہ عالیہ بھٹ کا مذاق اڑانے پر سخت تنقید کی زد میں ہیں، سوشل میڈیا صارفین نے ان کے بھونڈے مذاق پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

    عالیہ بھٹ اور رنبیر کپور نے اپنی آنے والی نئی فلم براہماسترا کی تشہیر کے لیے حال ہی میں بھارتی میڈیا کو ایک ساتھ انٹرویو دیا۔

    اس لائیو شو کے دوران میزبان نے عالیہ بھٹ سے پوچھا کہ کیا آپ اپنی آنے والی فلم کی تشہیر کرتی دکھائی دیں گی؟ جس پر عالیہ بھٹ کا کہنا تھا کہ کیوں نہیں، میں کیوں نہیں اپنی فلم کی تشہیر میں نظر آؤں گی یا اپنی فلم کو عوام میں پھیلاؤں گی۔

    انٹرویو کے دوران عالیہ بھٹ کے لفظ پھیلاؤ استعمال کیے جانے پر رنبیر کپور عالیہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے بے ساختہ کہتے ہیں کہ ویسے میں دیکھ رہا ہوں کہ کوئی بہت زیادہ پھیل رہا ہے۔

    اس پر عالیہ بھٹ اپنا جواب بیچ میں ہی چھوڑ کر حیرانی سے انہیں دیکھتی ہیں اور پھر ہنسنے لگتی ہیں، رنبیر کپور فوراً عالیہ کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر کہتے ہیں کہ یہ صرف ایک مذاق تھا، آپ خوبصورت انداز میں پھیل رہی ہیں۔

    عالیہ کے مداحوں کو رنبیر کپور کا یہ مذاق قطعی نہ بھایا اور انہوں نے رنبیر پر خوب تنقید شروع کردی۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Instant Bollywood (@instantbollywood)

    انٹرنیٹ صارفین کا کہنا ہے کہ رنبیر کپور نے اپنی حاملہ بیوی کے جسمانی خدو خال کا مذاق اڑایا ہے، انہیں رنبیر سے ایسے بھونڈے مذاق کی توقع نہیں تھی۔

    بعض صارفین نے کہا کہ رنبیر کپور کو شرم آنی چاہیئے، ان کی بیوی ایک مشکل وقت سے گزر رہی ہے اور ایسے میں وہ لائیو انٹرویو کے دوران ان کا مذاق اڑا رہے ہیں۔

    کچھ صارفین کا کہنا تھا کہ رنبیر کا یہی رویہ اپنی پچھلی گرل فرینڈز دپیکا اور کترینہ کے ساتھ بھی تھا یہی وجہ ہے کہ وہ انہیں چھوڑ کر چلی گئیں۔

  • حاملہ بھینس روتی ہوئی قصائی کے سامنے گھٹنوں کے بل بیٹھ گئی

    حاملہ بھینس روتی ہوئی قصائی کے سامنے گھٹنوں کے بل بیٹھ گئی

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک دردناک ویڈیو نے لوگوں کے دل پگھلا دیے جس میں ایک حاملہ بھینس آنکھوں میں آنسو لیے قصائی کے سامنے گھٹنوں کے بل بیٹھ گئی اور ذبح ہونے کے لیے جانے سے انکار کردیا۔

    انٹرنیٹ پر وائرل ہونے والی ویڈیو چین کے ایک مذبح خانے کی ہے، ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مذبح خانے کا قصائی ممکنہ طور پر ذبح کرنے کے لیے بھینس کو لے جانے لگا تو وہ گھٹنوں کے بل بیٹھ گئی۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بھینس کی آنکھوں میں آنسو بھی ہیں، ممکنہ طور پر بھینس حاملہ ہے۔ مذبح خانے کے ایک اور ملازم کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب بھینس کو ذبح کرنے کے لیے لے جایا جانے لگا۔

    تمام واقعے کی ویڈیو مذبح خانے کے ملازم نے اپنے موبائل میں عکسبند کرلی اور چینی سماجی رابطوں کی ویب سائٹ وی چیٹ پر اپلوڈ کردی۔ اس نے لکھا کہ چونکہ بھینس حاملہ معلوم ہوتی ہے لہٰذا اس میں زندہ رہنے کی امنگ بہت زیادہ ہے۔

    ویڈیو کے وائرل ہوجانے کے بعد لوگوں نے مذبح خانے کے لیے 27 سو پاؤنڈز عطیہ کردیے کہ اسے بھینس کی قیمت سمجھ کر اسے آزاد کردیا جائے۔

    ایک اور ویڈیو میں دیکھا گیا کہ لوگوں کے پرزور اصرار پر جب مذبح خانے کے مالک نے بھینس کو چھوڑنے پر رضا مندی کا اظہار کیا تو کچھ لوگ ایک ٹرک لے کر بھینس کو آزاد کروانے پہنچ گئے۔

    بھینس کو گولڈن لائن نامی عبادت گاہ کے قریب چھوڑا گیا تو اس موقع پر بھینس نے ایک بار پھر اپنے محسنوں کے سامنے ویسے ہی گھٹنوں کے بل بیٹھ کر ان کا شکریہ ادا کیا۔

    لوگوں نے عبادت گاہ کی انتظامیہ کو 4 ہزار یو آن بھی دیے تاکہ بھینس کے اخراجات پورے کیے جاسکیں۔

  • کیا ایک حمل ہوتے ہوئے دوسرا حمل ٹھہر سکتا ہے؟

    کیا ایک حمل ہوتے ہوئے دوسرا حمل ٹھہر سکتا ہے؟

    حمل ٹھہرنا اور بچے کی پیدائش ایک عام بات ہے۔ اکثر اوقات حاملہ مائیں دو یا تین بچوں کو بھی بیک وقت جنم دیتی ہیں، لیکن کیا آپ جانتے ہیں ایک حمل ہوتے ہوئے بھی دوسرا حمل ٹھہر سکتا ہے؟

    ایک حمل کی موجودگی میں دوسرا حمل ٹھہرنا سپر فیٹیشن کہلاتا ہے جس میں ایک جنین کی موجودگی کے باوجود دوسرا جنین نمو پانے لگتا ہے۔

    ایسے میں عموماً حاملہ ماں جڑواں بچوں کو جنم دے سکتی ہے تاہم ایسا بھی ہوتا ہے کہ دونوں بچوں کی پیدائش مختلف تاریخوں میں کچھ دن کے وقفے سے ہوتی ہے۔

    مزید پڑھیں: جڑواں بچوں کی 77 دن کے فرق سے پیدائش

    یہ عمل جڑواں بچوں کی پیدائش سے بالکل مختلف ہوتا ہے۔ جڑواں بچوں کا حمل ایک ساتھ ہی ٹھہرتا ہے اور پیدا ہونے والے بچوں کا وزن اور بلڈ گروپ عموماً یکساں ہوتا ہے۔ اگر خدانخواستہ بچہ کسی پیدائشی بیماری کا شکار ہو تو وہ بیماری دونوں بچوں کو ہوتی ہے۔

    اس کے برعکس سپر فیٹیشن میں پہلے ایک اور پھر کچھ وقت کے وقفے کے بعد دوسرا حمل ٹھہرتا ہے۔

    دراصل عام حالات میں جب بیضہ دانی اور رحم کے درمیان انڈوں کا تبادلہ ہوتا ہے تو حمل ٹھہرتا ہے، حمل ٹھہرنے کے بعد یہ دونوں اعضا انڈوں کا تبادلہ بند کردیتے ہیں کیونکہ انہیں ہارمونز کی جانب سے رحم میں موجود بچے کی نشونما کا سگنل ملتا ہے۔

    البتہ کبھی کبھار یہ تبادلہ پھر سے انجام پاجاتا ہے جس کے باعث ایک حمل کے ہوتے ہوئے ہی دوسرا حمل ٹھہر جاتا ہے۔

    حمل ہوتے ہوئے حاملہ ہونے کے اب تک 10 کیسز ریکارڈ کیے جاچکے ہیں۔ آخری کیس آسٹریلیا کی رہائشی ایک خاتون میں دیکھا گیا جن میں 10 دن کے وقفے سے دو حمل ٹھہرے۔

    ان کے ہاں دو بچیوں کی پیدائش تو ایک ہی دن ہوئی تاہم دونوں کا وزن اور بلڈ گروپ مختلف تھا۔

    مزید پڑھیں: سیزیرین آپریشن سے بچنے کے لیے تجاویز

    یہ عمل صرف انسانوں میں ہی نہیں بلکہ جانوروں میں بھی انجام پاتا ہے۔ چوہے، کینگرو، خرگوش اور بھیڑ وغیرہ میں اس طرح کی ولادتیں عام ہیں۔

    اس عمل کا مشاہدہ سب سے پہلے لگ بھگ 300 قبل مسیح معروف فلسفی ارسطو نے خرگوشوں میں کیا تھا، اس نے دیکھا تھا کہ خرگوش کے ایک ساتھ پیدا ہونے والے بچے جسامت میں مختلف تھے۔

    ارسطو نے دیکھا کہ کچھ بچے واضح طور پر چھوٹے اور کمزور تھے، اس کے برعکس اسی وقت پیدا ہونے والے کچھ بچے معمول کی (نومولود) جسامت کے اور صحت مند تھے۔ بعد ازاں طبی سائنس نے اس پر مزید تحقیق کر کے مندرجہ بالا نتائج اخذ کیے۔

  • کیا آپ بھی سیزیرین آپریشن کے حوالے سے ان توہمات کا شکار ہیں؟

    کیا آپ بھی سیزیرین آپریشن کے حوالے سے ان توہمات کا شکار ہیں؟

    آج کل دنیا بھر میں سیزیرین ڈلیوری کا رجحان بے حد بڑھ گیا ہے، اس کی وجہ ماؤں کا حمل کے دوران احتیاطی تدابیر نہ اپنانا، زچگی کے وقت کسی پیچیدگی کا پیش آجانا یا کم علمی اور غفلت کے باعث اس پیچیدگی سے صحیح سے نہ نمٹ پانا ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق 85 فیصد حاملہ خواتین نارمل ڈلیوری کے عمل سے باآسانی گزر سکتی ہیں جبکہ صرف 15 فیصد کو آپریشن کی ضرورت پڑ سکتی ہے، تاہم آج کل ہر 3 میں سے ایک حاملہ خاتون آپریشن کے ذریعے نئی زندگی کو جنم دیتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: دوران حمل ان باتوں کا خیال رکھیں

    سیزیرین ڈلیوری سے متعلق کچھ توہمات نہایت عام ہیں جن کا بڑا سبب کم علمی ہے۔ آج ہم ایسے ہی توہمات اور ان کی حقیقت سے آپ کو آگاہ کرنے جارہے ہیں۔

    سیزیرین آپریشن کے بعد نارمل ڈلیوری ناممکن ہے

    ایک عام خیال ہے کہ ایک بار سیزیرین ڈلیوری کے بعد نارمل ڈلیوری کے ذریعے بچے کو جنم دینا ناممکن ہے، یہ خیال بلکل غلط ہے۔

    سیزیرین آپریشن کے بعد ڈاکٹر ماں کا چیک اپ کرتے ہیں اور اس کے بعد انہیں بتاتے ہیں کہ آیا ان کا اندرونی جسمانی نظام اب اس قابل ہے کہ وہ مستقبل میں نارمل ڈلیوری کے عمل سے گزر سکتی ہیں یا انہیں ہر بار سیزیرین آپریشن ہی کروانا ہوگا۔

    80 فیصد خواتین میں یہ خدشہ نہیں ہوتا اور ڈاکٹرز انہیں بالکل فٹ قرار دیتے ہیں جس کے بعد ان خواتین میں دیگر بچوں کی پیدائش نارمل طریقہ کار کے ذریعے ہوسکتی ہے۔

    زندگی میں کتنے سیزیرین آپریشن ہوسکتے ہیں

    یہ ماں بننے والی خاتون کے اندرونی جسمانی نظام پر منحصر ہوتا ہے کہ وہ کتنی بار اس تکلیف دہ عمل سے گزر سکتی ہے۔ بعض خواتین کے لیے ایک بار سیزیرین آپریشن کروانے کے بعد مزید سیزیرین آپریشن کروانا خطرناک ہوسکتا ہے۔

    ایسی خواتین اگر بعد میں نارمل ڈلیوری کے عمل سے نہ گزر سکتی ہوں تو انہیں ڈاکٹر کی جانب سے واضح طور پر بتا دیا جاتا ہے کہ وہ آئندہ ماں بننے سے گریز کریں ورنہ ان کی جان کو خطرہ ہوسکتا ہے۔

    بعض خواتین متعدد بار سیزیرین آپریشن کے عمل سے گزر سکتی ہیں۔ یہ مکمل طور پر خواتین کی اپنی قوت مدافعت، جسمانی نظام اور صحت مند جسم پر منحصر ہوتا ہے۔

    آپریشن کے دوران کچھ محسوس نہیں ہوتا

    بعض خواتین ڈلیوری کی تکلیف سے بچنے کے لیے سیزیرین آپریشن کروانا چاہتی ہیں تاکہ انہیں سن ہونے والی دوائیں دی جائیں اور انہیں کچھ محسوس نہ ہو۔

    ایسا نہیں ہے کہ سیزیرین آپریشن کے دوران کچھ محسوس نہیں ہوتا، ہلکا پھلکا دباؤ یا تھوڑی بہت تکلیف محسوس ہوسکتی ہے۔ البتہ آپریشن کے بعد درد، جسم میں کپکپاہٹ، متلی اور الٹیاں وغیرہ محسوس ہوسکتی ہیں۔

    صحتیابی کے عرصے میں فرق

    سیزیرین آپریشن کے 4 سے 5 دن بعد ماں کو گھر جانے کی اجازت دی جاتی ہے جبکہ ان کی مکمل صحتیابی کا وقت بھی تقریباً مہینہ بھر ہوتا ہے۔

    اس کے برعکس نارمل ڈلیوری میں ایک سے دو دن بعد گھر جانے کی اجازت مل جاتی ہے اور مکمل صحتیابی بھی صرف 2 ہفتوں میں ہوجاتی ہے۔

    مزید پڑھیں: سیزیرین آپریشن سے بچنے کے لیے تجاویز

  • جڑواں بچوں کی 77 دن کے فرق سے پیدائش ،  دنیا حیران

    جڑواں بچوں کی 77 دن کے فرق سے پیدائش ، دنیا حیران

    نورسلطان: قازقستان سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون نے 11 ہفتوں (77 دن) کے فرق سے جڑواں بچوں کو جنم دے کر ڈاکٹروں کو حیران کردیا، پہلی بیٹی مئی میں پیدا ہوئی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق 29 سالہ لیلی کونووالوا نامی خاتون جب حاملہ ہوئیں تو انہیں توقع نہیں کہ انہیں بچوں کی پیدائش کے لیے 2 بار ہسپتال جانا ہوگا۔پہلی بار مئی میں جب ان کے ہاں بیٹی کی پیدائش حمل کے 25 ویں ہفتے میں ہوئی اور دوسری بار اگست میں جب بیٹے کی پیدائش ہوئی۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ چونکہ بیٹی کی پیدائش بہت جلد ہوگئی تھی تو اس کا وزن محض ایک پونڈ سے کچھ زیادہ تھا اور اسی وجہ سے اسے کئی ماہ تک آئی سی یو میں رکھا گیا۔

    میڈیارپورٹس کے مطابق خاتون نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ میرے بیٹے کو دنیا میں آنے کی جلدی نہیں تھی۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں نے جو کیا وہ کرشمہ تھا، انہوں نے خود کو حقیقی پروفیشنل ثابت کیا۔ جڑواں بہن بھائیوں کے درمیان 11 ہفتے کا فرق ہے اور جڑواں بچوں میں اتنا وقفہ ہوتا نہیں مگر یہ پہلی بار نہیں، درحقیقت اس حوالے سے ورلڈ ریکارڈ 2012 میں بنا تھا جب بچوں کی پیدائش میں 87 دن کا فرق ہوا۔

    درحقیقت قازقستان میں پیدا ہونے والے جڑواں بچوں کی تاریخ پیدائش ہی الگ نہیں بلکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ خاتون کے حمل کے دوران 2 مختلف بچہ دانیوں میں رہے تھے۔اس طرح کے حمل کا امکان 5 کروڑ میں سے ایک ہوتا ہے، یعنی نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔

    ایسا تو لگ بھگ ناممکن ہوتا ہے کہ جڑواں بچوں کی پیدائش الگ تاریخوں میں ہو اور درمیان میں 11 ہفتوں کا فرق ہو یا ایسا جب ہوتا ہے جب ایک بچے کی پیدائش وقت سے بہت زیادہ پہلے ہوجائے۔ لیلی اور ان کے جڑواں بچے دونوں صحت مند ہیں اور اب وہ بیٹے کے ساتھ ہسپتال سے گھر جانے کے لیے تیار ہیں۔

  • خواتین کے لیے جنک فوڈ کھانے کا نقصان

    خواتین کے لیے جنک فوڈ کھانے کا نقصان

    ماں بننا خواتین کی زندگی کا ایک اہم حصہ ہوتا ہے اور اس میں تاخیر ہونا خواتین کو پریشانی میں مبتلا کردیتا ہے، حال ہی میں ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ زیادہ جنک فوڈ کھانے والی خواتین کو حمل ٹہرنے میں تاخیر کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف ایڈیلیڈ کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق میں خواتین کی غذائی عادات اور حمل کے درمیان تعلق کا جائزہ لیا گیا۔

    تحقیق میں دیکھا گیا کہ وہ خواتین جن کی غذا میں پھل زیادہ اور جنک فوڈ کم شامل ہوتا ہے ان کی زرخیزی میں اضافہ ہوا جبکہ وہ کم وقت میں حاملہ ہوئیں۔

    اس کے برعکس وہ خواتین جو کم پھل کھاتی تھیں، یا بہت زیادہ جنک فوڈ کھاتی تھیں ان کا حمل نہ صرف تاخیر سے ٹہرا بلکہ ان کے حمل میں پیچیدگیاں بھی پیدا ہوئیں۔

    مزید پڑھیں: دوران حمل ان باتوں کا خیال رکھیں

    اس سے قبل کی گئی ایک تحقیق کے مطابق 85 فیصد حاملہ خواتین نارمل ڈلیوری کے عمل سے باآسانی گزر سکتی ہیں جبکہ صرف 15 فیصد کو آپریشن کی ضرورت پڑ سکتی ہے، تاہم آج کل ہر 3 میں سے ایک حاملہ خاتون آپریشن کے ذریعے نئی زندگی کو جنم دیتی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق بچے کو جنم دیتے ہوئے قدرتی طریقہ کار یعنی نارمل ڈلیوری ہی بہترین طریقہ ہے جو ماں اور بچے دونوں کے لیے فائدہ مند ہے۔

    تحقیق کے مطابق حمل کے دوران ذہن کا ہلکا پھلکا اور خوش باش ہونا ڈلیوری کے عمل کو بھی آسان بنا دیتا ہے۔ ذہنی دباؤ، خوف یا ٹینشن کسی خاتون کی ڈلیوری کو ان کی زندگی کا بدترین وقت بنا سکتا ہے۔

  • سیزیرین آپریشن سے بچنے کے لیے ان تجاویز پر عمل کریں

    سیزیرین آپریشن سے بچنے کے لیے ان تجاویز پر عمل کریں

    ماں بننا اور ایک نئی زندگی کو جنم دینا جہاں زندگی میں بہت سی تبدیلیاں لے کر آتا ہے، وہیں اس بات کا بھی متقاضی ہوتا ہے کہ اس سارے عرصے کو نہایت احتیاط اور خیال کے ساتھ گزارا جائے تاکہ ماں اور آنے والا بچہ دونوں صحت مند رہیں۔

    آج کل دنیا بھر میں سیزیرین ڈلیوری کا رجحان بے حد بڑھ گیا ہے جس کی وجہ حمل کے دوران احتیاطی تدابیر نہ اپنانا، زچگی کے وقت کسی پیچیدگی کا پیش آجانا یا کم علمی، غفلت کے باعث اس پیچیدگی سے صحیح سے نہ نمٹ پانا ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق 85 فیصد حاملہ خواتین نارمل ڈلیوری کے عمل سے باآسانی گزر سکتی ہیں جبکہ صرف 15 فیصد کو آپریشن کی ضرورت پڑ سکتی ہے، تاہم آج کل ہر 3 میں سے ایک حاملہ خاتون آپریشن کے ذریعے نئی زندگی کو جنم دیتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: دوران حمل ان باتوں کا خیال رکھیں

    بعض خواتین اپنی مرضی سے سیزیرین آپریشن بھی کرواتی ہیں تاکہ انہیں اذیت ناک تکلیف اور گھنٹوں تک بے چینی نہ سہنی پڑے اور وہ جلد اس مرحلے سے گزر جائیں تاہم یہ چند گھنٹوں کا ریلیف مستقبل میں انہیں بے شمار طبی مسائل سے دو چار کردیتا ہے، علاوہ ازیں آپریشن سے ہونے والی ڈلیوری کے بعد صحت یابی میں بھی نارمل ڈلیوری کی نسبت زیادہ وقت لگ جاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق بچے کو جنم دیتے ہوئے قدرتی طریقہ کار یعنی نارمل ڈلیوری ہی بہترین طریقہ ہے جو ماں اور بچے دونوں کے لیے فائدہ مند ہے۔ ان کے مطابق خواتین کو نارمل ڈلیوری کے لیے حمل کے دوران مندرجہ ذیل طریقوں پر عمل کرنا چاہیئے۔

    ذہنی تناؤ سے دور رہیں

    حمل کے دوران ذہنی تناؤ سے دور رہنا اور خوش رہنا بے حد ضروری ہے۔ ذہنی دباؤ اور ٹینشن نہ صرف بچے کی صحت کو متاثر کرتا ہے بلکہ حمل کے عرصے کو بھی مشکل بنا سکتا ہے جس کا نتیجہ ایک تکلیف دہ ڈلیوری کی صورت میں نکلتا ہے۔

    حمل کے عرصے کے دوران مراقبہ کریں، میوزک سنیں، کتابیں پڑھیں اور وہ کام کریں جس سے آپ کو خوشی ملتی ہے۔

    ایسے لوگوں کی کمپنی میں بیٹھیں جو آپ کے ذہن پر خوشگوار تاثر چھوڑیں۔

    ایسی خواتین سے بالکل دور رہیں جو اپنی زچگیوں کے کچھ سچے اور کچھ جھوٹے، بھیانک قصے سنا کر آپ کو ٹینشن میں مبتلا کردیں۔ ایسی خواتین آپ کی ڈلیوری کو بھی ایک بھیانک عمل بنا سکتی ہیں۔ جب بھی آپ کا واسطہ کسی ایسی خاتون سے پڑے تو اس سے دور ہوجائیں اور اس سے ملنے جلنے سے گریز کریں۔

    مزید پڑھیں: حمل ایک سے دوسری خاتون کو ’لگ سکتا ہے‘

    حمل کے دوران آپ کے ذہن کا ہلکا پھلکا اور خوش باش ہونا آپ کی ڈلیوری کے عمل کو بھی آسان بنا دے گا۔ ذہنی دباؤ، خوف یا ٹینشن آپ کی ڈلیوری کو آپ کی زندگی کا بدترین وقت بناسکتا ہے۔

    معلومات حاصل کریں

    حمل اور بچے کی پیدائش کے بارے میں معلومات حاصل کریں۔ اس کے لیے اپنی ڈاکٹر، والدہ اور نانی یا انٹرنیٹ سے مدد لی جاسکتی ہے۔ آپ کو علم ہونا چاہیئے کہ حمل کے دوران کون سی غذائیں اور کام آپ کے لیے فائدہ مند یا نقصان دہ ہوسکتے ہیں۔

    ڈاکٹر کا انتخاب

    پاکستان میں گزشتہ کچھ عرصے سے ایسے واقعات سامنے آرہے ہیں جہاں ڈاکٹرز زیادہ پیسے لینے کے لیے بچے کی پیدائش سی سیکشن کے ذریعے کروانے پر زور دیتے ہیں۔

    ایسے ڈاکٹرز کو جب اپنا مقصد ناکام ہوتا نظر آئے تو یہ لیبر روم سے باہر آ کر ایک مصنوعی ایمرجنسی کی صورتحال پیدا کرتے ہیں جس سے اہل خانہ کو تاثر جاتا ہے کہ ان کی بیٹی اور ہونے والے بچے کی زندگی خطرے میں ہے اور انہیں بچانے کا واحد حل صرف سیزیرین آپریشن ہی ہے۔

    اس صورتحال سے بچنے کے لیے کسی معتبر، جانے پہچانے اور قابل اعتبار ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ بدنام اسپتالوں اور ڈاکٹرز کے پاس جانے سے گریز کریں۔

    حمل کے آخری چند ہفتوں کی صورتحال اس بات کا تعین کردیتی ہے کہ بچہ نارمل ہوگا یا آپریشن سے، اس صورتحال سے ان تمام افراد کو آگاہ رکھیں جو عین وقت میں آپ کے ساتھ اسپتال میں ہوں گے۔

    حمل کے آخری مہینے میں اپنی ڈاکٹر کے علاوہ ایک دو اور ڈاکٹرز کے پاس جا کر بھی چیک اپ کروایا جاسکتا ہے تاکہ متنوع آرا معلوم کی جاسکیں۔

    یاد رکھیں، ماں بننا اور اس عمل میں ہونے والی تکلیف ہونا ایک معمول کا عمل ہے۔ قدرتی طریقے سے ہونے والی ولادت ماں کو جلد صحت یاب کردیتی ہے جبکہ مصنوعی طریقے یعنی آپریشن سے ہونے والی پیدائش طویل المدت نقصانات کا باعث بنتی ہے۔