Tag: حاملہ خاتون

  • غزہ میں اسرائیلی ظلم کی انتہاء، 100 سے زائد فلسطینی شہید

    غزہ میں اسرائیلی ظلم کی انتہاء، 100 سے زائد فلسطینی شہید

    غزہ میں اسرائیلی فوج کی سفاکیت نے تمام حدیں پار کردیں، قابض فوج نے غزہ میں ایک اور حاملہ خاتون سمیت مزید 100 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کردیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی فوج نے شاتی پناہ گزین کیمپ میں گھر پر راکٹ حملہ کیا، جس کے باعث گھر کا ایک حصہ تباہ ہوگیا جس کے باعث ایک حاملہ خاتون بھی شہید ہوگئی۔

    اسرائیلی فوج نے جس گھر کو نشانہ بنایا وہاں کمرے سے کھلونے اور بچوں کے کپڑے ملے جو غالباً خاتون نے اپنے ہونے والے بچے کے لیے تیار کئے تھے۔

    قابض اسرائیلی فوج کے ہاتھوں ایک روز میں مزید 100 سے زائد فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے، جس کے بعد غزہ میں شہدا کی مجموعی تعداد 63 ہزار 557 تک پہنچ گئی، جبکہ ایک لاکھ 60 ہزار 660 افراد زخمی ہوچکے ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق غزہ میں قحط کی صورت حال ہے، بھوک کی شدت کے باعث مزید 9 فلسطینی شہید ہوگئے۔

    فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی بمباری کے باعث اب بھی سڑکوں پر ملبے تلے کئی افراد دبے ہوئے ہیں اور اسرائیلی فوج کی جانب سے ریسکیو اہلکاروں کو ملبہ ہٹانے کی اجازت نہیں مل رہی۔

    دوسری جانب امریکا کی ٹرمپ انتظامیہ نے فلسطینی پاسپورٹ کے حامل تمام افراد کو ویزا دینے سے انکار کر دیا۔

    امریکا نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے فلسطینی رہنماؤں کی ویزا منسوخی کے بعد اب تقریباً تمام فلسطینی پاسپورٹ کے حامل افراد کے لیے ویزا پالیسی کو مزید سخت کردیا گیا ہے۔

    غزہ متاثرین کی امداد کے لیے امدادی قافلہ اسپین سے روانہ

    میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے نئی ویزا پالیسی کے تحت سفارت کاروں کو ہدایت کی ہے کہ فلسطینی پاسپورٹ کے حامل افراد کی ویزا منظوری روک دیں۔

    فلسطینی پاسپورٹ کے حامل افراد کے ویزا منسوخی کا مقصد یہ ہے کہ فلسطینیوں کو علاج کے لیے امریکا آنے، پڑھنے اور کاروباری سفر سے روکا جا سکے۔

  • کراچی : مشرف کالونی میں حاملہ خاتون کے قتل کا ڈراپ سین

    کراچی : مشرف کالونی میں حاملہ خاتون کے قتل کا ڈراپ سین

    کراچی کے علاقے ہاکس بے مشرف کالونی میں گھر سے 22 سالہ حاملہ خاتون کی ملنے والی تشدد زدہ لاش کا معمہ پولیس نے کامیابی سے حل کرلیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق مشرف کالونی میں 22 سالہ حاملہ خاتون کے قاتل اس کے پڑوسی میاں بیوی نکلے، عائشہ کو تشدد کے بعد گلا دبا کر قتل کیا گیا تھا۔

    اس حوالے سے ایس ایس پی انویسٹی گیشن کا کہنا ہے کہ 4 فروری کو گھر سے لڑکی کی تشدد زدہ لاش ملی تھی، ملزمان میاں بیوی نے زیورات اور رقم کی لالچ میں لڑکی کو قتل کیا۔

    پولیس کے مطابق مقتولہ کے گلے پر رسی کے نشانات اور گھر سے زیورات بھی غائب تھے، مقتولہ کی 8ماہ قبل شادی ہوئی تھی، جس وقت لاش ملی اس وقت اس کا شوہر نوکری پر گیا ہوا تھا۔

    ملزمان نواب خان اور اس کی اہلیہ رخسانہ نواب خان نے اعتراف جرم کرلیا، ملزمان مقتولہ کے گھر کے ایک پورشن میں کرائے پر رہائش پذیر تھے۔

    ملزمہ کا مقتولہ کے گھر آنا جانا تھا، وقوعہ کے روز لڑکی کو اکیلا پا کر واردات کی گئی ملزمان نے تشدد کے بعد لڑکی کو قتل کیا اور زیورات بھی چھین لیے۔

    مزید پڑھیں : کراچی میں ایک اور لڑکی قتل : مبینہ طور پر سسرال میں موت کے گھاٹ اتار دی گئی

     22 سالہ حاملہ خاتون کی لاش گزشتہ روز اس کے کمرے سے ملی، جسے بدترین تشدد کا نشانہ بنا نے کے بعد گلا دبا کر قتل کیا گیا تھا۔

    لیڈی ایم ایل او کی عدم موجودگی کے باعث عائشہ کی لاش 18 گھنٹے تک پوسٹ مارٹم کیلیے سول اسپتال میں پڑی رہی۔

  • پولیس افسر نے حاملہ خاتون کے پیٹ پر لات ماردی، بچی جاں بحق

    پولیس افسر نے حاملہ خاتون کے پیٹ پر لات ماردی، بچی جاں بحق

    فیروز والہ : پولیس کے سفاک افسر نے مبینہ طور پر حاملہ خاتون کے پیٹ پر لات مار کر 8 ماہ کی بچی کو دنیا میں آنے سے پہلے ہی مار ڈالا۔

    مرنے والی بچی کے ورثاء نے الزام عائد کیا ہے کہ فیروز والہ پولیس اپنے پیٹی بند بھائیوں کیخلاف مقدمہ درج نہیں کررہی۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق فیروز والہ میں پولیس چوکی کوٹ عبدالمالک نے موبائل فون چوری کے الزام میں ایک گھر پر چھاپہ مارا۔

    اہل خانہ کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکاروں نے چھاپے کے دوران حاملہ خاتون پر بہیمانہ تشدد کیا جس کے نتیجے میں 8ماہ کی بچی جاں بحق ہوگئی۔

    ورثا نے الزام عائد کیا کہ سب انسپکٹر ابرار نے چھاپے کے دوران حاملہ خاتون کے پیٹ پر زور دار لات ماری جس سے  پیٹ میں موجود 8ماہ کی بچی دم توڑ گئی۔

    مذکورہ خاتون کو فوری طور پر اسپتال لے جایا گیا جہاں اس کا ایمرجنسی آپریشن کرنا پڑا، ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ خاتون کی حالت بھی تشویشناک ہے۔

    واقعے کے بعد پولیس چوکی کوٹ عبدالمالک کے باہر شہریوں کی بڑی تعداد نے پولیس اہلکاروں کیخلاف شدید احتجاج کیا۔

    مشتعل افراد نے پولیس کے خلاف پلے کارڈ اٹھا کر شدید نعرے بازی کی، اس موقع پر لاہور شیخو پورہ شاہراہ پر ٹریفک معطل ہوگئی اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔

    بچی کے ورثاء کا کہنا ہے کہ تھانے میں درخواست دینے کے باوجود پولیس اپنے پیٹی بند بھائیوں کیخلاف مقدمہ درج نہیں کررہی، انصاف فراہم کیا جائے۔

  • حاملہ خاتون کوقتل کرنے والا گروہ گرفتار

    حاملہ خاتون کوقتل کرنے والا گروہ گرفتار

    لاہور: حاملہ خاتون کو قتل کرنے والا گروہ کو گرفتار کرلیا گیا، گروہ میں خاتون سمیت 4 افراد شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایس پی ماڈل ٹاؤن کا کہنا ہے کہ ملزمان نے اکبر شہید روڈ پر گائنی کلینک بنا رکھا تھا۔ حاملہ عورت کے قتل میں ملوث اس گروہ کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

    احمد زنیر چیمہ نے بتایا کہ گروہ میں خاتون سمیت 4 کارندے شامل ہیں۔ ملزمان نے ایک روز قبل خاتون کا آپریشن کرنےکی کوشش کی تھی۔

    انھوں نے کہا کہ دوران آپریشن خاتون دم توڑ گئی تھی، ملزمان نے خاتون کی موت کو قدرتی رنگ دینے کی کوشش کی۔

    ایس پی ماڈل ٹاؤن احمد زنیر چیمہ کا کہنا تھا کہ ملزمان نے 2022 میں بھی دوران آپریشن خاتون کو قتل کیا تھا۔

  • امریکا: ماسک کے جھگڑے پر حاملہ خاتون کو جہاز سے اتار دیا گیا

    امریکا: ماسک کے جھگڑے پر حاملہ خاتون کو جہاز سے اتار دیا گیا

    واشنگٹن: امریکا میں ایک خاتون کو جہاز سے اس لیے بے دخل کردیا گیا کیونکہ انہوں نے 2 سالہ بیٹی کو کھانا کھلانے کے لیے اس کا ماسک اتار دیا تھا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق امریکی ریاست نیو جرسی کے ایئرپورٹ سے اڑنے والی پرواز سے ایک حاملہ خاتون کو بچوں سمیت جہاز سے اتار دیا گیا۔

    جہاز کے عملے نے حاملہ خاتون کو اس کی کمسن بیٹی کی جانب سے فیس ماسک نہ پہننے پر جہاز سے اتار دیا جو نیو جرسی سے اپنے گھر فلوریڈا جا رہی تھی۔

    خاتون جہاز کے عملے سے درخواست کرتی رہی کہ وہ بیٹی کو دہی کھلا کر ماسک پہنا دے گی تاہم عملے نے ان کی ایک نہ سنی اور سات ماہ کی حاملہ خاتون کو اس کے 2 کمسن بچوں سمیت جہاز سے بے دخل کر دیا۔

    بعد ازاں متاثرہ خاتون نے ایک امریکی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ انہیں صرف اس لیے جہاز سے اتارا گیا کیونکہ ان کی 2 سالہ بیٹی نے ماسک نہیں پہنا تھا۔

    خاتون نے بتایا کہ میرے ساتھ میرا 7 سالہ بیٹا بھی موجود تھا جسے خاص توجہ کی ضرورت رہتی ہے کیونکہ زیادہ دیر تک منہ ڈھانپنے سے اسے دورے پڑ سکتے ہیں۔

    سوشل میڈیا پر متاثرہ خاتون کی ویڈیو بھی گردش کر رہی ہے جس میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ جہاز کا عملہ خاتون کو اس وقت جہاز سے نکلنے پر مجبور کر رہا ہے جب وہ اپنی بیٹی کو گود میں بٹھا کر کھانا کھلانے میں مصروف ہے۔

    اس موقع پر جہاز میں موجود دیگر مسافروں نے بھی عملے سے بحث کی اور کہا کہ کھانا کھا کر بچی ماسک پہن لے گی لیکن عملے نے ایک نہ سنی اور خاتون کو باہر نکال کر ہی دم لیا۔

  • بھارت میں مسلمان حاملہ خاتون کو اسپتال میں داخل کرنے سے انکار، نومولود دم توڑ گیا

    بھارت میں مسلمان حاملہ خاتون کو اسپتال میں داخل کرنے سے انکار، نومولود دم توڑ گیا

    نئی دہلی: بھارت کے ایک اسپتال میں مسلمان حاملہ خاتون کو ڈلیوری کے وقت اسپتال میں داخل کرنے سے انکار کردیا گیا، بچے کی پیدائش ایمبولینس میں ہوئی جس کے کچھ دیر بعد نومولود دم توڑ گیا۔

    راجستھان کے ضلع بھرت پور کے ایک سرکاری اسپتال پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ اسپتال انتظامیہ نے ایک حاملہ خاتون کو مسلمان ہونے کی وجہ سے داخل کرنے سے منع کر دیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق خاتون کے 34 سالہ شوہر عرفان کا کہنا ہے کہ مذکورہ اسپتال کے ڈاکٹروں نے مسلمان ہونے کی وجہ سے ان کی حاملہ بیوی کو داخل نہیں کیا اور جے پور جانے کا کہا۔

    عرفان اپنی بیوی کو جے پور لے جانے کے لیے ایمبولینس میں سوار ہوئے تاہم راستے میں ہی بچے کی پیدائش ہوگئی، ان کے مطابق وہ بھرت پور کے ایک اور اسپتال میں گئے تاہم وہاں بھی انتظامیہ نے انہیں واپس لوٹا دیا۔

    اسی دوران مناسب دیکھ بھال نہ ہونے سے نوزائیدہ بچہ دم توڑ گیا۔

    بھرت پور کے ریاستی وزیر سبھاش گرگ نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ مسلمان ہونے کی وجہ مذکورہ جوڑے کے ساتھ ایسا سلوک ہوا۔ سیکریٹری صحت نے بھی واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

    حکام نے مسلمان جوڑے کے الزامات کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ تحقیقاتی رپورٹ آنے کا انتظار کر رہے ہیں اور اس کے بعد ہی کوئی کارروائی کی جائے گی۔

  • پولیس نے حاملہ خاتون کو ڈلیوری کے وقت ہتھکڑیوں سے بیڈ کے ساتھ باندھ دیا

    پولیس نے حاملہ خاتون کو ڈلیوری کے وقت ہتھکڑیوں سے بیڈ کے ساتھ باندھ دیا

    امریکا میں ایک حاملہ خاتون کو ڈلیوری کے وقت پولیس نے ہتھکڑیوں سے بیڈ کے ساتھ باندھ دیا، متاثرہ خاتون نے پولیس کے خلاف انسانی حقوق کی پامالی کا مقدمہ دائر کردیا۔

    امریکی شہر نیویارک میں یہ واقعہ دسمبر 2018 میں پیش آیا جب پولیس نے 22 سالہ افریقی نژاد خاتون کو گرفتار کیا۔ خاتون کے دائر کردہ مقدمے میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے انہیں ان کی والدہ کے گھر سے گرفتار کیا، وہ اس وقت 40 ہفتوں کی حاملہ تھیں۔

    خاتون کے مطابق ان پر عائد کردہ جرم نہایت معمولی تھا جو بعد ازاں خارج کردیا گیا، تاہم اس وقت پولیس نے انہیں پورا دن حراست میں رکھا اور تفتیش کرتے رہے۔

    ایک دن بعد خاتون کی حالت بگڑنے پر انہیں ایمبولینس پر قریبی اسپتال منتقل کیا گیا اور اس دوران بھی انہیں ہتھکڑیاں لگائے رکھی گئیں، بعد ازاں اسپتال میں بھی ان کی ایک ٹانگ اور ایک پاؤں کو ہتھکڑی سے جکڑ دیا گیا اور انہوں نے اسی حالت میں بچے کوجنم دیا۔

    خاتون کا کہنا ہے کہ بچے کو جنم دینے کے بعد اسے نرسری منتقل کیا گیا، اس دوران وہ ایک بار اپنے نومولود کو دیکھنے گئیں تب بھی ان کے دونوں پاؤں ہتھکڑیوں سے باندھ دیے گئے تھے۔

    اب اس واقعے کے 14 ماہ بعد خاتون نے پولیس کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا مقدمہ درج کروایا ہے۔

    خاتون کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے کئی ماہ بعد تک وہ ڈپریشن کا شکار رہیں۔ نیویارک پولیس نے انہیں انسانیت کے درجے سے نیچے گرا دیا تھا۔ وہ اس مذموم فعل میں ملوث پولیس افسران کا احتساب ہونا دیکھنا چاہتی ہیں۔

    خاتون کی وکیل کا کہنا ہے کہ نیویارک پولیس کی یہ حرکت نہایت احمقانہ اور سمجھ سے بالاتر ہے، ایک حاملہ اور درد زہ میں مبتلا خاتون نہ ہی اپنے لیے، نہ پولیس کے لیے اور نہ ہی کسی اور کے لیے خطرہ ثابت ہوسکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں ایک غیر رسمی قانون اور اخلاقیات یہ کہتی ہیں کہ غیر معمولی حالات کے علاوہ کسی حاملہ خاتون کو ہتھکڑی نہیں لگائی جاسکتی۔

    وکیل کا یہ بھی کہنا ہے کہ مقدمے میں پولیس کے اقلیتوں سے غیر انسانی سلوک کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے، ’رنگ اور نسل کی بنیاد پر تعصب کا نشانہ بننے والی میری مؤکل پہلی انسان نہیں، اور امید ہے کہ ہمیں جلد انصاف فراہم کیا جائے گا‘۔

  • لندن میں حاملہ خاتون چاقو زنی کی واردات میں ہلاک

    لندن میں حاملہ خاتون چاقو زنی کی واردات میں ہلاک

    لندن: برطانیہ میں چاقو زنی کی واردات میں بدستور اضافہ ہوتا جارہا ہے، گزشتہ روز خنجر کے وار کا نشانہ بننے والی حاملہ خاتون جائے حادثہ پراپنے بچے کو جنم دیتے ہوئے ہلاک ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی دارالحکومت لندن کے جنوبی علاقے کروئیڈن میں چاقو حملے کا افسوس ناک واقعہ پیش آیا جس میں کائل میری نامی 26 سالہ حاملہ خاتون زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے موقع پر ہی دم توڑ گئی۔

    میڈیا ذرائع کا کہنا تھا کہ چاقو زنی کا نشانہ بننے والی خاتون نے جائے وقوعہ پر ہی 8 ماہ کے بچے کو جنم دیا جسے ریسکیو اہلکاروں نے تشویش ناک حالت میں استپال میں منتقل کیا، جہاں وہ زندگی کےلیے موت سے لڑرہا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پولیس نے قتل کے شبے میں دو افراد کو گرفتار کیا تھا، 29 سالہ ملزم تاحال پولیس کی تحویل میں ہے جبکہ 37 سالہ ملزم کو رہا کردیا تاہم وہ اب بھی زیر تفتیش ہے۔

    پولیس چیف کاکہنا تھا کہ یہ ایک خوفناک حادثہ ہے ’پولیس کی ہمدردیاں متاثرہ خاندان کے ساتھ ہیں‘ پولیس واقعے کی تحقیقات میں جلد از جلد مکمل کرنے کی کوشش کررہی ہے ملزمان کو انصاف کے کہٹرے میں ضرور لائیں گے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ لندن ایمبولینس سروس نے خاتون کو بچانے کےلیے فوری طور پر ایک ایئر ایمبولینس ، دو ایمبولینس عملے کےساتھ اور دو رسپورنس کاریں روانہ کی تھی تاہم وہ خاتون کو بچانے میں ناکام رہے۔

    خاتون کے پڑوسی چندرا موتوکومارنا کا کہنا تھا کہ ’میں 1976 سے یہاں مقیم ہوں، حادثے کا سنا تو صدما لگا اور پڑوسی ہوں اس لیے اور بھی زیادہ دکھ ہوا لیکن بچے کے حوالے سے پُر امید ہوں‘۔

    خاتون کے ایک اور پڑوسی نے مقتول خاتون کائل میری سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے بتایا مقتول بہت اچھی لڑکی تھی جو تین دیگر خواتین اور ایک کتے کے ہمراہ مقیم تھی۔

    لندن کے میئر صادق خان نے ٹویئٹر پر تحریر کیا کہ ’ہمارے معاشرے میں خواتین کے خلاف تشدد اور غیرت کے نام پر گھر میں قتل ہونا عام سی بات ہے، میری دعائیں معصوم بچے کے ساتھ ہیں جس نے بدقسمتی سے اپنی ماں کو کھو دیا‘۔

    برطانیہ میں بڑھتی ہوئی چاقو زنی کی وارداتوں نے حکام کے لیے بڑی چیلنج کھڑا کردیا، وارداتوں کے اعدادوشمار گزشتہ دس سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے۔

  • حمل ایک سے دوسری خاتون کو ’لگ سکتا ہے‘

    حمل ایک سے دوسری خاتون کو ’لگ سکتا ہے‘

    خواتین کے حاملہ ہونے میں جہاں کئی عوامل کارفرما ہوتے ہیں وہیں ایک دلچسپ پہلو ایسا بھی ہے جو کچھ عرصہ قبل ہی ماہرین کے علم میں آیا ہے۔

    سنہ 2014 میں امریکن سوشیالوجیکل ایسوسی ایشن جرنل میں ایک دلچسپ تحقیق شائع کی گئی جس کے مطابق حمل ایک سے دوسری خاتون کو ’لگ سکتا ہے‘ یعنی متعدی ہوسکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جب کوئی خاتون کسی حاملہ خاتون کے ساتھ زیادہ وقت گزارتی ہے تو خود اس کے حاملہ ہونے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔

    ماہرین اس کی وجوہات یہ پیش کرتے ہیں کہ انسانی فطرت ہے کہ وہ اپنے ارد گرد کے ماحول سے مطابقت کرنے کی کوشش کرتا ہے اور ماحول کے مطابق ردعمل دیتا ہے۔

    مزید پڑھیں: دوران حمل ان باتوں کا خیال رکھیں

    جب کوئی خاتون اپنی کسی حاملہ دوست سے ملاقات کرتی ہیں تو ان میں حمل کے بارے میں مثبت خیالات پیدا ہوتے ہیں اور اس کا اثر ان کی تولیدی صلاحیت پر پڑتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق اس کی ایک وجہ نفسیاتی طور پر اثر انداز ہونا بھی ہے۔ جب خواتین اپنی دوستوں کو حاملہ دیکھتی ہیں تو انہیں لگتا ہے کہ اس معاملے میں وہ ان سے پیچھے رہ گئی ہیں، یہ سوچ قدرتی طور پر ان کے حمل کی راہ ہموار کرتی ہے۔

    علاوہ ازیں جب خواتین اپنی ہم عمر دیگر خواتین کو اپنے بچوں کو صحیح سے سنبھالتے اور پرورش کرتے دیکھتی ہیں تو ان میں خود اعتمادی پیدا ہوتی ہے کہ اگر وہ کر سکتی ہیں تو میں کیوں نہیں۔

    یہی سوچ بچوں کی تعداد پر بھی اثر انداز ہوتی ہے، ایک بچے کی ماں، 3 بچوں کی ماں کو دیکھ کر خود کو کمتر خیال کرتی ہے۔

    اسی طرح جب وہ اپنے ارد گرد موجود دیگر خواتین کو کئی بچے سنبھالتے دیکھتی ہیں تب انہیں بھی خود پر اعتماد پیدا ہوتا ہے کہ وہ بھی کئی بچے سنبھال سکتی ہیں۔

    کیا آپ اس دلچسپ حقیقت سے واقف تھے؟

  • کشمیر: بھارتی فورسز کی اندھا دھند فائرنگ سے حاملہ خاتون شہید

    کشمیر: بھارتی فورسز کی اندھا دھند فائرنگ سے حاملہ خاتون شہید

    سری نگر : بھارتی فورسز نے ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کشمیر کے ضلع پلوامہ میں حاملہ خاتون کو شہید کردیا، تین روز میں بھارتی فورسز 9 کشمیریوں کو شہید کرچکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی درندہ صفت فوج نے انسانیت کی تذلیل کی انتہا کردی، کشمیری خاتون سے بھارتی فورسز کے بہیمانہ سلوک نے بھارت کا گھناؤنا چہرہ ایک بار پھر دنیا کے سامنے عیاں کردیا۔

    کشمیری خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بھارتی فورسز کے ظلم و بربریت کے نتیجے میں وادی کشمیر میں تین روز دوران 9 کشمیری شہید ہوچکے ہیں جن میں 5 ماہ کی حاملہ خاتون بھی شامل ہے۔

    کشمیر میڈیا کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر ضلع پلوامہ میں کچھ نامعلوم افراد نے بھارتی فورسز کے کیمپ پر دستی بم پھینکا تھا جس پر رد عمل دیتے ہوئے بھارت کے دہشت فورسز نے نہتے کشمیروں پر بے دریغ گولیاں برسادیں جس کی زد میں آکر فرودسہ اختر نامی خاتون زخمی ہوئی تھیں۔

    کشمیری میڈیا کہنا ہے کہ بھارتی فورسز کی فائرنگ سے زخمی ہونے والی خاتون کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا تھا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے راستے میں دم توڑ گئی تھیں۔

    مقامی خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ بھارت کی ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بننے والی کشمیری خاتون حاملہ تھیں۔


    مزید پڑھیں : مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فورسز کی فائرنگ‘ 4 کشمیری شہید


    مقبوضہ کشمیر کے علاقے بارہ مولا میں بھارتی فورسز نے سرچ آپریشن کے دوران 4 کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا تھی۔

    کشمیری میڈیا کا کہنا ہے کہ ظالم بھارتی فوج کی جانب سے کشمیری نوجوانوں کی شہادت کے بعد علاقے میں غیراعلانیہ کرفیو نافذ کردیا گیا ہے، جبکہ انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس بھی بند کردی گئی تھی۔