Tag: حاملہ

  • ژوب کی خواتین زچگی کے آپریشن مرد ڈاکٹرز سے کروانے پر مجبور

    ژوب کی خواتین زچگی کے آپریشن مرد ڈاکٹرز سے کروانے پر مجبور

    کوئٹہ: بلوچستان کے ضلع ژوب کے ڈی ایچ کیو اسپتال میں گائنا کالوجسٹ نہ ہونے کے باعث خواتین زچگی کے پیچیدہ آپریشن مرد ڈاکٹرز سے کروانے پر مجبور ہیں جس کے باعث انہیں شدید نفسیاتی و سماجی مسائل کا سامنا ہے۔

    پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کاؤنسل پی ایم ڈی سی کے مطابق ڈیڑھ کروڑ سے زائد آبادی والے صوبے بلوچستان میں 2 ہزار 6 سو 77 مرد جبکہ صرف 18 سو خواتین ڈاکٹرز موجود ہیں یعنی 3 ہزار افراد کو صرف ایک ڈاکٹر میسر ہے۔

    بلوچستان کے دوسرے بڑے ضلع ژوب کی آبادی ساڑھے 4 لاکھ سے زائد ہے۔ ژوب ہمیشہ سے مختلف شعبہ جات میں زبوں حالی کا شکار ہے جس میں صحت عامہ کا شعبہ بھی شامل ہے۔

    مزید پڑھیں: بھارت میں حاملہ خواتین کے لیے خصوصی بائیک ایمبولینس

    ژوب کے واحد زنانہ اسپتال میں ماہر خاتون ڈاکٹر یا گائنا کالوجسٹ نہ ہونے کی وجہ سے خواتین مرد ڈاکٹروں سے زچگی کے پیچیدہ کیسز کے آپریشن کروانے پر مجبور ہیں۔

    یہ صورتحال یہاں کے مرد و خواتین کے لیے سخت الجھن کا باعث ہے۔ قبائلی علاقہ ہونے کے باعث یہاں خواتین کے لیے روایتی پردہ دار ماحول ہے۔ اس صورتحال میں زچگی کے کیسز بگڑ جانے کے بعد ان کے پاس کوئی چارہ نہیں کہ وہ اور ان کے اہل خانہ مرد ڈاکٹروں کی خدمات حاصل کریں۔

    دوسری جانب بلوچستان کے وزیر صحت رحمت صالح بلوچ کا کہنا ہے کہ محکمہ صحت کو درپیش مسائل ورثے میں ملے ہیں۔

    مزید پڑھیں: پاکستان میں صنفی تفریق خواتین کے طبی مسائل کی بڑی وجہ

    انہوں نے بتایا کہ جب انہوں نے وزارت سنبھالی اس وقت صرف 5 ضلعی اسپتالوں میں گائنا کالوجسٹ تھے۔ اب 24 اسپتالوں میں تعینات ہیں لیکن ژوب کا ضلعی اسپتال تاحال محروم ہے۔

    انہوں نے یقین دلایا کہ خواتین کی مشکلات کے پیش نظر بہت جلد ڈی ایچ کیو اسپتال میں گائنا کالوجسٹ کی تعیناتی عمل میں لائی جائے گی۔

    مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ شہریوں کو صحت کی سہولیات کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے تاہم اس شعبہ میں وہ حکومتی اقدامات سے مایوس نظر آتے ہیں۔

  • کرینہ اپنے بچے کا نام کیا رکھیں گی؟

    کرینہ اپنے بچے کا نام کیا رکھیں گی؟

    ممبئی: بالی ووڈ کی شاہی جوڑی کرینہ کپور اور سیف علی خان بہت جلد والدین کے رتبہ پر فائز ہونے والی ہے اور بالی ووڈ میں قیاس آرائیاں جاری ہیں کہ وہ دونوں اپنے آنے والے ننھے مہمان کا کیا نام رکھنے والے ہیں۔

    حال ہی میں کیے گئے ایک انٹرویو میں کرینہ نے اس راز سے بھی پردہ اٹھا دیا۔ انہوں نے بتایا کہ بچے کا نام والدین کے ناموں کو جوڑ کر رکھا جائے گا۔ ’ایسی صورت میں، سیف اور کرینہ کو ملانے کے بعد ایک بہت مزاحیہ سا نام بن رہا ہے ’سیفینا‘۔ انہوں نے ہنستے ہوئے بتایا۔

    kareena

    لیکن ان کا کہنا ہے کہ سیف علی خان سمیت ان کے گھر والوں کو بھی یہ نام پسند آیا ہے اور انہوں نے نئے آنے والے مہمان کا یہی نام رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    واضح رہے کہ والدین کے ناموں کو ملا کر نیا نام بنا کر رکھنے کا رجحان کافی پرانا ہے اور حال ہی میں شاہد کپور نے بھی اپنی بیٹی کا نام، اپنے اور اپنی اہلیہ میرا کے ناموں کو ملا کر ’میشا‘ رکھا ہے۔

    کرینہ کپور کی دوران حمل ریمپ پر واک *

    اس سے قبل کرینہ نے ایک اور انٹرویو میں بتایا تھا کہ دوران حمل وہ سبزیوں کا بے حد استعمال کر رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں کریلے کھانا بے حد پسند ہیں کیونکہ وہ صحت کے لیے بے حد فائدہ مند ہیں۔

    کرینہ کپور ایکتا کپور کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم ’ویرے دی ویڈنگ‘ کا حصہ تھیں جس میں ان کے ساتھ سونم کپور بھی فلم میں اداکاری کر رہی تھیں تاہم کرینہ نے اپنی صحت کے باعث فلم سے کنارہ کشی اختیار کرلی اور اب وہ اپنے گھر میں نئے آنے والے مہمان کے لیے تیاریوں میں مصروف ہیں۔

  • بھارتی سیاستدان کا حاملہ نرس پر بیہمانہ تشدد

    بھارتی سیاستدان کا حاملہ نرس پر بیہمانہ تشدد

    نئی دہلی: بھارتی سیاست دان طاقت کے نشہ میں چور اخلاقیات کی تمام حدیں پار کر گئے۔ ایک سیاستدان اور ان کے بیٹے نے انتظار کی زحمت اٹھانے کے بجائے اسپتال کی حاملہ نرس کو دھکا دے کر زمین پر گرایا اور اسے بری طرح تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔

    بھارتی پنجاب کے علاقہ باغ پرانا میں سکھ نیشنلسٹ پارٹی کے رکن پرمجیت سنگھ اور ان کے بیٹے نے اسپتال کا رخ کیا جہاں نرس نے انہیں نتظار کرنے کا کہا۔

    پرمجیت سنگھ کے بیٹے نے انتظار کرنے کی زحمت پر چراغ پا ہو کر نرس سے بحث شروع کردی۔ اس دوران دیگر عملہ نے بیچ بچاؤ کی کوشش کی لیکن پرمجیت سنگھ اور ان کے بیٹے کا غصہ کم نہ ہوا۔ انہوں نے زور سے دھکا دے کر نرس کو نیچے گرا دیا۔

    دونوں باپ بیٹوں نے اسی پر بس نہیں کیا بلکہ نرس کو بری طرح تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔

    جھگڑے کے دوران وہ مسلسل بآواز بلند کہتے رہے، ’تم مجھے جانتی نہیں، میں گاؤں کا سر پنج (سردار) ہوں‘۔

    نرس کا کہنا ہے کہ اس نے سیاستدان اور ان کے بیٹے کو اپنی حالت کے بارے میں بتایا اور انہیں اس سلوک سے منع کیا لیکن انہوں نے ایک نہ سنی۔

    بعد ازاں پرمجیت سنگھ نے دعویٰ کیا کہ نرس نے ان سے بدتمیزی کی اور انہیں بے عزت کیا جس سے مشتعل ہوکر وہ یہ قدم اٹھا بیٹھے۔

    واضح رہے کہ بین الاقوامی تحقیق کے مطابق بھارت میں عدم برداشت میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور پچھلے چند ماہ میں عام افراد سے لے کر سیاستدانوں تک کی جانب سے تشدد کرنے کے واقعات میں اضافہ ہوگیا ہے۔

  • دوران حمل نشہ کرنے والی خواتین کے بچے بدترین مسائل کا شکار

    دوران حمل نشہ کرنے والی خواتین کے بچے بدترین مسائل کا شکار

    واشنگٹن: کیا آپ جانتے ہیں امریکا میں 23 ملین افراد منشیات کے عادی ہیں اور الکوحل یا دوسری منشیات استعمال کرتے ہیں۔

    یہ صورتحال اس وقت اور بھی خراب ہوجاتی ہے جب خواتین دوران حمل بھی منشیات کا استعمال جاری رکھتی ہیں نتیجتاً ان کے پیدا ہونے والے بچے پیدائشی طور پر منشیات کے عادی ہوتے ہیں اور بچپن ہی سے بے شمار سنگین طبی مسائل کا شکار ہوتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق امریکا میں ہر سال 1 لاکھ 30 ہزار بچے ایسے پیدا ہوتے ہیں جو منشیات کے مضر اثرات کا شکار ہوتے ہیں۔ یہ وہ بچے ہوتے ہیں جن کی مائیں دوران حمل منشیات کا استعمال کرتی ہیں۔

    ماہرین ایسے بچوں کو پیدائشی شکار بچوں کا نام دیتے ہیں۔

    ان بچوں کو صحت کے سنگین مسائل کا سامنا رہتا ہے۔ یہ بچے غیر فطری طور پر کانپنا شروع ہوجاتے ہیں جبکہ انہیں شدید پیٹ میں درد اور ڈائریا بھی ہوتا ہے۔ ان بچوں کے رونے کی آواز بھی دیگر بچوں کی نسبت بلند ہوتی ہے اور اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ یہ شدید تکلیف میں ہوتے ہیں۔

    کمزور بچے ان بیماریوں سے نبرد آزما نہیں ہو پاتے اور موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ امریکا میں 2010 سے اب تک 110 نومولود بچے منشیات کا شکار ہونے کے باعث ہلاک ہوچکے ہیں۔

    منشیات کی عادی خواتین کا دوران حمل بحالی مراکز میں علاج بھی کیا جاتا ہے لیکن ان خواتین کی بڑی تعداد ان مراکز میں جانے سے انکار کردیتی ہے۔ وہ اپنی منشیات کی لت پر قائم رہنا چاہتی ہیں۔

    امریکی صدر بارک اوباما نے بھی اسے سنگین بحران قرار دیتے ہوئے اس کے حل کے لیے اقدمات کرنے پر زور دیا۔