Tag: حبیب اللہ

  • کراچی، اسکول طالب علم نے چھت سے چھلانگ لگا کر خودکشی کی، ایس ایس پی

    کراچی، اسکول طالب علم نے چھت سے چھلانگ لگا کر خودکشی کی، ایس ایس پی

    کراچی: شہر قائد کے علاقے سمن آباد میں اسکول کی چھت سے بچے کے گرنے کے واقعے کی انکوائری مکمل کرلی گئی، ایس ایس پی نے کہا ہے کہ بچے نے اسکول کی چھت سے چھلانگ لگا کر خودکشی کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے سمن آباد میں اسکول کی چھت سے بچے کے گرنے کے واقعے کی انکوائری مکمل کرلی گئی ہے، ایس ایس پی کے مطابق بچے نے اسکول کی چھت سے چھلانگ لگا کر خودکشی کی، بچہ کافی عرصے سے بیمار تھا اور گھریلو حالات سے دلبرداشتہ تھا۔

    ایس ایس پی نے کہا ہے کہ بچے نے اسکول کی سیڑھیوں پر بیگ رکھا اور چھت سے چھلانگ لگائی، ہر پہلو سے تفتیش سے معلوم ہوا بچے نے چھلانگ ہی لگائی ہے، اسکول انتظامیہ کو بھی لکھا ہے کہ دیواریں اور اوپر ہونی چاہئیں۔

    ایس ایس پی کے مطابق اسکول میں کیمرے نہیں ؒگے تھے اور چھت پر سیکیورٹی گارڈ بھی نہیں تھا، بچے کو اکثر اسکول کے دوسرے طالب علم نے کچرا کنڈی کے پاس اکیلے بیٹھے دیکھا تھا۔

    مزید پڑھیں: طالب علم کی ہلاکت، پولیس کا جائے وقوعہ کا جائزہ، اسکول اسٹاف کا بیان قلم بند

    واضح رہے کہ بچے کے والدین نے بتایا تھا کہ حبیب اللہ کی طبی رپورٹس بھی اسکول میں جمع کرائی گئی تھیں، والدہ کا کہنا تھا کہ بچہ خودکشی نہیں کرسکتا اسے اونچائی سے ڈر لگتا تھا۔

    خیال رہے کہ چند روز قبل کراچی کے علاقے سمن آباد میں ایک نجی اسکول کی چھت سے 11 سالہ بچہ گر کر جاں بحق ہوگیا تھا جبکہ پولیس نے ابتدائی تفتیش میں ہی بچے کے گرنے کے واقعے کو خودکشی قرار دیا تھا۔

  • خودکشی یا قتل؟ طالب علم کی موت معمہ بن گئی، اسکول انتظامیہ کی والدین کو دھمکیاں

    خودکشی یا قتل؟ طالب علم کی موت معمہ بن گئی، اسکول انتظامیہ کی والدین کو دھمکیاں

    کراچی: گلبرگ سمن آباد میں واقع اسکول کے طالب کی موت معمہ بن گئی، اسکول انتظامیہ کے موقف نے واقعے پر سوالیہ نشان لگا دیا.

    تفصیلات کے مطابق گیارہ سالہ طالب علم حبیب اللہ کے کیس میں‌ اے آروائی نیوز کی تحقیقات نے کئی سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں.

    بچے کے والدین کا کہنا ہے کہ اسکول انتظامیہ انھیں دھمکا رہی ہے کہ گھر سے نہ نکلیں، اسکول کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی نہیں دکھائی جارہی، اسکول انتظامیہ نے کہاہے کہ پہلے ایف آئی آردرج کرائیں پھرفوٹیج دکھائیں گے.

    والدین کے مطابق بچے کی موت کیسے ہوئی،اسکول والے کوئی معلومات نہیں دے رہے، الٹا خاموش رہنے کا کہا جارہا ہے.

    دوسری جانب بچے کی پراسرار موت کے بعد اسکول دو روز کے لئے بند ہے، انتظامیہ نے بینرلگا دیا.

    واضح رہے کہ اسکول کی چھت پرتین کلاسیں ہیں، جب کہ باؤنڈری وال نہ ہونے کے برابرہے.

    پرنسپل کا مبہم جواب

    جب اے آر وائی نیوز نے حبیب اللہ کی موت کا معمہ حل کرنے کے لیے پرنسپل سے سی سی ٹی وی کے بارے میں سوال کیا، تو وہ بات گول کر گئے.

    پرنسپل سےاےآروائی نیوز نے سوال کیا کہ کیا اسکول میں سی سی ٹی وی کیمرے لگے ہیں؟ جس کے جواب میں انھوں نے کہا کہ آپ کل آئیں، سب بتادوں گا، بچے نے دل برداشتہ ہوکر چھلانگ لگائی.

    سوالات، جن کے جواب نہیں مل سکے

    معصوم حبیب اللہ کی موت اپنے پیچھے کئی سوالات چھوڑ گئی۔ اب تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ حبیب اللہ کا پوسٹ مارٹم کیوں نہیں ہوا؟

    یہ سوال بھی اہم ہے کہ چھت پر معصوم بچوں کی کلاسیں کس کی اجازت سے لگوائیں؟ کیا حبیب اللہ اساتذہ کےتشدد سے ڈرتا تھا؟ 

    پھر اس سوال کا بھی جواب نہیں ملا کہ پولیس نے اب تک سی سی ٹی وی فوٹیج اپنے قبضےمیں کیوں نہیں لی؟ اور اس حساس معاملے کو فوراً خودکشی کیوں قرار دےدیا؟

    عوامی دباؤ کے بعد پولیس نے تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی بنادی ہے۔