Tag: حب ڈیم

  • کراچی واٹربورڈ کو حب ڈیم سے 25 ایم جی ڈی پانی لینے کی اجازت

    کراچی واٹربورڈ کو حب ڈیم سے 25 ایم جی ڈی پانی لینے کی اجازت

    کراچی : وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے ذاتی طور پر کوشش کرتے ہوئے کراچی واٹر بورڈ کو حب ڈیم جو کہ ڈیڈ لیول پر ہے وہاں سے 25 ایم جی ڈی پانی لینے کی اجازت دی ہے تاکہ کراچی میں پانی کی قلت کے مسئلے پر قابو پایا جاسکے ۔

    یہ اجازت آئندہ  25 دنوں تک کے لیے ہوگی۔ اس امر کا اظہار وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے آج وزیراعلیٰ ہاؤس میں کراچی شہر میں پانی کے مسائل سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

    اجلاس میں ڈپٹی کمشنر جنوبی سلیم راجپوت نے کہا کہ پانی کی قلت والے علاقوں مثلاً شیریں جناح کالونی، مچھر کالونی ، لیاری کے مختلف حصے اور دیگر علاقوں میں مفت ٹینکرز کی فراہمی جاری ہے۔

    ڈپٹی کمشنر شرقی نے کہا کہ ضلع شرقی میں 31یوسیز ہیں مگر پانی کی قلت صرف ایک یونین کونسل میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلستان جوہر ، محمود آباد اور دیگر چند علاقوں میں ترقیاتی مسائل ہیں۔

     ڈپٹی کمشنر ضلع وسطی فرید الدین نے کہا کہ ضلع غربی کے بعد سب سے زیادہ پانی کی قلت کے حوالے سے ان کا ضلع متاثر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے ضلع کی پانی کی ضروریات تقریباً 170ایم جی ڈی ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں صرف 65ایم جی ڈی پانی فراہم کیا جارہا ہے۔ اس وقت 100ٹینکرز روزانہ فراہم کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے روزانہ 50مزید ٹینکرز فراہم کرنے کی درخواست کی جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے احکامات جاری کئے۔

     ڈپٹی کمشنرضلع غربی آصف جمیل شیخ نے کہا کہ انکا ضلع پانی کی شدید قلت کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم 315ٹینکر ز روزانہ تقسیم کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 200ٹینکرز بلد یہ میں اور 100ٹینکر ز پاکستان رینجرز کے ذریعے تقسیم کئے جاتے ہیں۔

     ڈپٹی کمشنر آصف شیخ نے کہا کہ انہیں کچرے کو اٹھانے کے لئے مشینری کا بندوبست کیا ہے اور کام کا آغاز ہوچکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 90نالے ہیں جس میں سے 40چوک ہیں ہم نے ان کی صفائی کا کام بھی شروع کر دیا ہے اور امید ہے کہ رمضان کے دوسرے ہفتہ تک صورتحال مزید بہتر ہوجائیگی ۔

    کراچی واٹر بورڈ کے ظفر پلیجو نے بتایا کہ کراچی کو پانی کی فراہمی کے دو ذرائع ہیں ایک دریاء سندھ اور دوسرا حب ڈیم- دریاء سندھ پر پاور فلکسچوئیشن کے مسائل ہیں اور حب ڈیم ڈیڈ لیول پرپہنچ چکا ہے۔

  • حب ڈیم سے ریتی بجری چوری کرنے کا کاروبارعروج پر

    حب ڈیم سے ریتی بجری چوری کرنے کا کاروبارعروج پر

    حب : واپڈا اور انتظامیہ کی غفلت اور لاپرواہی برتنے کی وجہ سے حب ڈیم سے ریتی بجری چوری کرنے کا کاروبار اپنے عروج پر ہے یومیہ چار سو ڈمپر سے زائد ریتی بجری چوری کئے جاتے ہیں۔

    شہر کراچی میں پا نی قلت کا مسئلہ دن بدن شدید ہو تا جا رہا ہے بارشیں نہ ہونے کے سبب حب ڈیم میں پانی کی سطح ڈیڈلیول تک پہنچ گئی ڈیم سے کراچی کو پانی کی فراہمی میں خا صی حد تک کمی ہو ئی ما فیا ز جو انتظار میں رہتے ہیں کہ انہیں مو قع ملے اور وہ کام دکھا جا ئیں۔

    حب ڈیم پر ریتی بجری مافیا نے اپنا کام دکھانا شروع کردیا ہے غیر قانونی طریقے سے ڈیم سے ریتی بجری نکالی جا نے لگی ہے۔

     یومیہ چار سو سے زائد ڈمپروں کے ذریعے لاکھوں ٹن بجری چوری کی جارہی ہے جسے شہر میں فی ڈمپر سات سے آٹھ ہزار روپے میں فروخت کیا جاتا ہے۔

    اس غیر قانو نی عمل سے ڈیم کو سب سے زیادہ نقصان پہنچ رہا ہے اگر یہ عمل جا ری رہا تو مون سون کی بارشوں کا پانی جمع نہیں ہوسکے گاجس سے کراچی شہر کو دس کروڑ گیلن سے زائد پانی کی فراہمی متاثر ہوگی۔

    ماہرین آب کا کہنا ہے کہ حب ڈیم سے مٹی نکالنے کی وجہ سے اطراف کے علاقوں میں پانی کے کنویں بھی خشک ہونے کا خدشہ ہے۔

    واپڈا اور حکومت کی جانب سے اس پر کوئی توجہ نہ دی گئی توقریب کی آبادی کو نقصان پہنچے کے ساتھ ساتھ ڈیم سے جڑی فصلوں کو بھی نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے ۔

  • حب ڈیم سے ریتی بجری چوری کرنے کا کاروبارعروج پر

    حب ڈیم سے ریتی بجری چوری کرنے کا کاروبارعروج پر

    واپڈا اور انتظامیہ کی غفلت اور لاپرواہی برتنے کی وجہ سے حب ڈیم سے ریتی بجری چوری کرنے کا کاروبار اپنے عروج پر ہے یومیہ چار سو ڈمپر سے زائد ریتی بجری چوری کئے جاتے ہیں۔ شہر کراچی میں پا نی قلت کا مسئلہ دن بدن شدید ہو تا جا رہا ہے بارشیں نہ ہونے کے سبب حب ڈیم میں پانی کی سطح ڈیڈلیول تک پہنچ گئی .

    ڈیم سے کراچی کو پانی کی فراہمی میں خا صی حد تک کمی ہو ئی ما فیا ز جو انتظار میں رہتے ہیں کہ انہیں مو قع ملے اور وہ کام دکھا جا ئیں ایسا ہوا حب ڈیم جہاں ریتی بجری مافیا نے اپنا کام دکھانا شروع کردیا ہے غیر قانونی طریقے سے ڈیم سے ریتی بجری نکالی جا نے لگی.

    کہا جا تا ہے کہ یومیہ چار سو سے زائد ڈمپروں کے ذریعے لاکھوں ٹن بجری چوری کی جارہی ہے جسے شہر میں فی ڈمپر سات سے آٹھ ہزار روپے میں فروخت کیا جاتا ہے۔ اس غیر قانو نی عمل سے ڈیم کو سب سے زیادہ نقصان پہنچ رہا ہے اگر یہ عمل جا ری رہا تو مون سون کی بارشوں کا پانی جمع نہیں ہوسکے گاجس سے کراچی شہر کو دس کروڑ گیلن سے زائد پانی کی فراہمی متاثر ہوگی،

    ماہرین آب کا کہنا ہے کہ حب ڈیم سے مٹی نکالنے کی وجہ سے اطراف کے علاقوں میں پانی کے کنویں بھی خشک ہونے کا خدشہ ہے۔ واپڈا اور حکومت کی جانب سے اس پر کوئی توجہ نہ دی گئی توقریب کی آبادی کو نقصان پہنچے کے ساتھ ساتھ ڈیم سے جڑی فصلوں کو بھی نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے ۔