Tag: حجاب

  • بھارت میں مسلم لڑکی کا حجاب اُتار کر مارپیٹ، ویڈیو وائرل

    بھارت میں مسلم لڑکی کا حجاب اُتار کر مارپیٹ، ویڈیو وائرل

    بھارت کی ریاست اتر پردیش کے مظفر نگر ضلع کی ایک ویڈیو تیزی سے سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کچھ شر پسند عناصر مسلم لڑکی کو بے حجاب کرنے میں مصروف ہیں۔اس دوران لڑکی سے بدسلوکی اور مارپیٹ بھی کی جارہی ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ ہونے والی نا انصافیاں کوئی نہیں بات نہیں ہیں، تازہ ترین واقعے کی سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہے، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک مسلم خاتون کے سر سے شر پسند عناصر حجاب اتار رہے ہیں۔

    مذکورہ معاملے کی اطلاع پولیس کو دی گئی، فوری کارروائی کے دوران لڑکی کو شرپسندوں سے چھڑواکر تھانے منتقل کردیا گیا، سنگین دفعات کے تحت شرپسندوں کے خلاف مقدمہ درج کرتے ہوئے اس معاملے میں 6 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

    متاثرہ لڑکی نے پولیس کو بتایا کہ موقع پر موجود سبھی افراد نے اس کے ساتھ گالی گلوچ اور بدسلوکی کرتے ہوئے مار پیٹ کی۔ اس دوران کسی نوجوان نے واقعے کی ویڈیو بناکر سوشل میڈیا پر اپلوڈ کردی۔

    بھارت: لڑکی سے 6 دن تک اجتماعی زیادتی کا ہولناک واقعہ

    پولیس نے متاثرہ لڑکی کی شکایت پر مقدمہ درج کر کاروائی کرتے ہوئے چھ ملزمان کو حراست میں لے لیا ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ وائرل ہونے والی ویڈیو کے ذریعے مزید ملزمان کی شناخت کررہے ہیں، جنہیں سخت مطابق سزا دی جائے گی۔

  • ایران حجاب قوانین کے نفاذ کے لیے ڈرونز استعمال کر رہا ہے، اقوامِ متحدہ

    ایران حجاب قوانین کے نفاذ کے لیے ڈرونز استعمال کر رہا ہے، اقوامِ متحدہ

    اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ ایران حجاب قوانین کے نفاذ کے لیے ڈرونز استعمال کر رہا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ ایران حجاب قوانین کی خلاف ورزی پر کریک ڈاؤن کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہا ہے، جس میں ڈرونز، چہرے کی شناخت اور سٹیزن رپورٹنگ ایپ ’’ناظر‘‘ بھی شامل ہیں۔

    یہ ایپ پولیس اور عوام کو سہولت دیتی ہے کہ وہ ایمبولینسوں، ماس ٹرانزٹ اور ٹیکسیوں سمیت گاڑیوں میں خواتین کی مبینہ خلاف ورزی کے بارے میں رپورٹ کر سکیں۔

    اس ایپ کے ذریعے صارفین مبینہ خلاف ورزی کرنے پر گاڑی کی لائسنس پلیٹ، مقام اور وقت کو بھی اپ لوڈ کر سکتے ہیں، ایپ پولیس کو الرٹ کرتی ہے اور گاڑی کے رجسٹرڈ مالک کو پیغام بھیجتی ہے کہ وہ حجاب قوانین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، اگر وارننگز کو نظر انداز کیا تو گاڑی ضبط کر لی جائے گی۔


    ایفل ٹاور نے حجاب کیوں کرلیا؟ حقائق سامنے آگئے


    گزشتہ سال چہرے کی شناخت سے متعلق سافٹ ویئر تہران کی امیر کبیر یونیورسٹی کے داخلی راستے پر نصب کیا گیا تھا، اس سلسلے میں رپورٹ منگل کو اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں پیش کی جائے گی۔

  • ایفل ٹاور نے حجاب کیوں کرلیا؟ حقائق سامنے آگئے

    ایفل ٹاور نے حجاب کیوں کرلیا؟ حقائق سامنے آگئے

    فرانس میں ایفل ٹاور کو حجاب پہنانے والا اشتہار سامنے آنے کے بعد تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ڈچ ماڈیسٹ فیشن برانڈ میراچی Merrachi نے فرانس میں ایک اشتہار جاری کر کے ہلچل مچا دی ہے، اس اشتہار میں مشہور ایفل ٹاور کو حجاب میں لپٹا دیکھا جاسکتا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق اشتہار کا مقصد اسکارف پہننے کی آزادی کو فروغ دینا تھا، تاہم یہ مہم فرانسیسی سیاستدانوں کے لئے تکلیف دہ ثابت ہوئی، جنہوں نے اس اشتہار کو خطرناک اور فرانسیسی اقدار کے منافی قرار دے دیا۔

    میراچی کی جانب سے اس اشتہار کی ویڈیو انسٹاگرام اکاؤنٹ پر شیئر کی گئی، جس کے کیپشن میں تحریر تھا کہ ایفل ٹاور نے میراچی کا حجاب پہن لیا، معلوم ہوتا ہے کہ وہ بھی ماڈیسٹ فیشن کمیونٹی میں شامل ہو گیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق میراچی کی جانب سے شیئر کیا گیا یہ اشتہار فرانسیسی سیاستدانوں اور عوام کے ایک بڑے طبقے میں سخت غصے اور تنقید کا باعث بنا۔

    ناقدین کا اس اشتہار پر تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ اشتہار فرانسیسی ثقافت اور اسلامی علامتوں کو غیر مناسب طریقے سے جوڑنے کی کوشش ہے۔

    فرانس کے دائیں بازو کی جماعت نیشنل ریلیNational Rally کی ایم پی لیزیٹ پولیٹ Lisette Pollet نے اسے فرانسیسی جمہوری اقدار اور ورثے کی توہین قرار دیا اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ یہ ناقابلِ قبول ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایفل ٹاور فرانس کی پہچان ہے، اس کو برانڈ نے حجاب سے ڈھانپ کر اشتہاری مقاصد کے لیے استعمال کیا، جو سراسر اشتعال انگیزی ہے اور ناقابل قبول ہے۔

    فرانسیسی معیشت دان فلپ موریر Philippe Murer کی جانب سے مطالبہ سامنے آیا ہے کہ فرانس میں میراچی کے تمام اسٹورز بند کر دیے جائیں اور اس کی ویب سائٹ پر بھی پابندی عائد کی جائے۔

    کولمبیا یونیورسٹی کی ایک اور فلسطینی طالبہ گرفتار

    واضح رہے کہ ایک جانب فرانسیسی سیاستدان اس اشتہار پر برہمی کا اظہار کررہے ہیں وہیں کچھ صارفین نے اسے تخلیقی اور زبردست مارکیٹنگ حکمتِ عملی قرار دیا ہے۔

    حامیوں کے مطابق یہ مہم فرانس کی مسلم خواتین کے لباس سے متعلق سخت پالیسیوں کو چیلنج کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔

  • فرانس میں مسلم خواتین کے حجاب پر نئی پابندی عائد

    فرانس میں مسلم خواتین کے حجاب پر نئی پابندی عائد

    پیرس: فرانس میں سینیٹ نے کھیلوں کے مقابلوں میں حجاب سمیت تمام مذہبی علامات پر پابندی کے بل کو منظور کرلیا ہے، جسے انسانی حقوق کے کارکنوں اور بائیں بازو کے سیاستدانوں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فرانس کی دائیں بازو کی اکثریت والی سینیٹ نے 210 ووٹوں کے مقابلے میں 81 ووٹوں سے اس متنازعہ بل کی منظوری دیدی ہے۔ جس کے تحت تمام کھیلوں کے مقابلوں میں ایسے نشانات یا لباس پہننے پر پابندی عائد کی گئی ہے جس سے سیاسی یا مذہبی وابستگی کا اظہار ہوتا ہو۔

    واضح رہے کہ یہ بل ابھی قانون بننے کے لیے نیشنل اسمبلی میں منظور ہونا باقی ہے، دائیں بازو کی حکومت کی جانب سے اس کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا گیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق بل کی حمایت کرنے والے سیاستدانوں کا کہنا ہے کہ یہ قانون فرانس میں سیکولر ازم کے اصولوں کے مطابق ہے اور کسی بھی قسم کی مذہبی علامات کو کھیلوں سے باہر رکھنا ضروری ہے۔ تاہم، بائیں بازو کے سیاستدانوں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور مسلم کمیونٹی نے اسے امتیازی اور اسلاموفوبیا پر مبنی اقدام قرار دیا ہے۔

    اقوام متحدہ کے ماہرین نے بھی فرانس میں حجاب پر عائد پابندیوں کو غیر متناسب اور امتیازی قرار دیا ہے جبکہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے خبردار کیا کہ یہ قانون مسلم خواتین کے خلاف مذہبی، نسلی اور صنفی امتیاز کو مزید بڑھاوا دے گا۔

    دائیں بازو کے سینیٹر مائیکل ساوین کے مطابق کھیلوں میں مذہبی نشانات پر پابندی فرانسیسی سیکولر اصولوں کے تحفظ کے لیے ضروری ہے۔

    ایران میں حجاب بل سے متعلق اراکینِ اسمبلی کا بڑا اقدام

    فرانس کے وزیر داخلہ فرانسوا-نویل بفے کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ یہ ملک میں علیحدگی پسندی کے خلاف ایک اہم قدم ہے۔

  • ایران کا حجاب سے منحرف خواتین کیلئے اہم اعلان

    ایران کا حجاب سے منحرف خواتین کیلئے اہم اعلان

    ایران نے خواتین کی حجاب نہ پہننے کی حالیہ لہر کو ذہنی مسئلہ قرار دیا ہے جبکہ بے حجاب خواتین کے لئے اہم اعلان بھی کردیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایران نے حجاب سے منحرف خواتین کے لیے کلینک کھولنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ایرانی حکومت کی جانب سے اس حوالے سے تہران میں نئے کلینک کے لیے منصوبہ بندی کا اعلان سامنے آیا ہے۔

    اس کلینک کی منصوبہ بندی کی نگرانی کرنے والی مہری طالبی دریستانی نے بتایا کہ یہ ایران کا پہلا کاؤنسلنگ کلینک ہے جو بے حجاب خواتین کا سائنسی اور نفسیاتی طریقہ کار سے علاج کرے گا۔

    اُنہو ں نے کہا کہ اس کلینک میں ایرانی نئی نسل، نو عمر، نوجوان، بالغ خواتین کے ساتھ ساتھ ان خواتین کا بھی علاج کیا جائے گا جو اسلامی شناخت کی خواہش مند ہیں۔

    یاد رہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران میں حجاب سے انحراف کی حالیہ لہر 2022ء میں 22 سالہ مہسا امینی کی پولیس کی تحویل میں ہلاکت کے بعد شروع ہوئی تھی۔

    بھارتی عدالت کا بیٹی کی جائیداد سے متعلق بڑا فیصلہ

    حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو بھی وائرل ہوئی تھی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک خاتون نیم عریاں لباس میں تہران کی ایک جامعہ کے باہر سڑک پر چہل قدمی کررہی ہے۔

  • سارہ کو حجاب پہنانے کی اصل وجہ کیا تھی؟ پراسیکیوٹر کے دلائل میں اہم انکشاف

    سارہ کو حجاب پہنانے کی اصل وجہ کیا تھی؟ پراسیکیوٹر کے دلائل میں اہم انکشاف

    برطانیہ میں سارہ شریف قتل کیس کی سماعت کے دوسرے روز پراسیکیوٹر بل ایملن جونز نے عدالت میں اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ زخم چھپانے کیلئے سارہ کو حجاب پہنایا گیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پراسیکیوٹر بل ایملن جونز نے بتایا کہ سارہ کے اسکول والوں نے جون 2022 اور مارچ 2023 میں چہرے پر زخم دیکھے،سارہ نے موت سے 7 ماہ قبل جنوری 2023 سے حجاب پہننا شروع کیا۔

    پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ سارہ کے زخموں کے متعلق اساتذہ نے جب پوچھا تو بچی نے مختلف کہانیاں سنائیں۔

    عدالت میں پراسیکیوٹرکا کہنا تھا کہ سارہ شریف کو اپریل 2023 میں اسکول سے اٹھا لیا گیا تھا۔ پڑوسیوں نے کہا کہ گھر سے اکثر بچوں کو مارنے اور انکے رونے کی آوازیں سنائی دیتی تھیں۔

    بل ایملن جونز کے مطابق سوتیلی ماں نے اپنی بہنوں کو سارہ پر والد کی جانب سے تشدد کئے جانے کا بتایا تھا، سارہ کے قتل پر اس کے والد، سوتیلی والدہ اور چچا پر الزام عائد کیا گیا ہے۔

    سارہ شریف قتل کیس کی سماعت کا باقاعدہ آغاز، والد نے پولیس کو فون کال میں‌ قتل کا اعتراف کیا

    واضح رہے 10 اگست 2023ء کو سارہ شریف کی لاش ووکنگ میں واقع اس کے گھر سے برآمد کی گئی تھی، جبکہ لاش ملنے سے ایک دن قبل عرفان شریف، بینش بتول اور فیصل ملک پانچ بچوں کے ہمراہ پاکستان آگئے تھے۔

  • پیرس اولمپکس میں حجاب پہن کر گولڈ میڈل حاصل کرنے والی خاتون کون ہیں؟

    پیرس اولمپکس میں حجاب پہن کر گولڈ میڈل حاصل کرنے والی خاتون کون ہیں؟

    حال ہی میں اختتام پذیر ہونیوالے پیرس اولمپکس میں سیفان حسن نامی خاتون نے پہلے میراتھن جیت کر تاریخ رقم کی پھر حجاب پہن کر گولڈ میڈل حاصل کیا۔

    حجاب کو سپورٹ کرنے والی ایتھلیٹ نے پیرس اولمپکس 2024 میں خواتین کے میراتھن مقابلے میں نیدرلینڈز کی سیفان حسن نے گولڈ میڈل جیت کر تاریخ رقم کر دی۔ انھیں نے اس سے قبل ایک ہزار اور 5 ہزار میٹر کی لمبی ریس کے مقابلے میں کانسی کا تمغہ اپنے نام کیا تھا۔

    میڈل حاصل کرتے ہوئے سیفان حسن حجاب پہن کر پوڈیم پر پہنچی اور گولڈ میڈل حاصل کیا جس کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے اور صارفین کی جانب سے ان کے اس اقدام کی خوب تعریف کی جا رہی ہے۔

    سوشل میڈیا صارفین نے انھیں اس اقدام پر ایک بہادر اور عظیم خاتون قرار دیا، یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ وہ لمبی ریس کے تینوں فارمیٹ میں تمغے جیتنے والی پہلی خاتون ایتھلیٹ بھی بن گئی ہیں۔

    فرانس میں مذہبی ملبوسات پہننے پر پابندی کی وجہ سے مسلم خاتون ایتھلیٹ کو مشکلات کا سامنا کر پڑا اور بہت سی مسلم ایتھیلیٹ نے اسی قانون کی وجہ سے اس کھیل میں شرکت بھی نہیں کی۔

    پیرس میں منعقد اولمپکس گیمز پر اس طرح کی پابندی کی دنیا بھر میں مذمت کی گئی، جس کے بعد فرانسیسی حکومت نے اس قانون کو صرف اپنے کھلاڑیوں پر عائد کرنے کی بات کی تھی۔

    تاہم نیدرلینڈ کی مسلم خاتون ایتھلیٹ سیفان حسن نے پیرس اولمپکس میں لمبی ریس کے مقابلوں میں حصہ لیا اور دو مقابلے میں کانسی جبکہ میراتھن میں گولڈ میڈل جیت کر تاریخ رقم کی۔

    بعدازاں سیفان حسن نے فرانس میں خواتین کے حجاب پہننے پر پابندی کے خلاف احتجاجاً حجاب پہن کر گولڈ میڈل حاصل کیا اور فرانسیسی حکام کو آئندہ دکھایا۔

    خیال رہے کہ سیفان حسن نے دو گھنٹے 22 منٹ اور 55 سیکنڈ کے اولمپک ریکارڈ کے ساتھ میراتھن مقابلے میں گولڈ میڈل جیتا جبکہ ایتھوپیا کی آصفہ نے سیفان سے تین سیکنڈ پیچھے رہ کر چاندی کا تمغہ حاصل کیا اور کینیا کی ہیلن اوبیری نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔

  • پردہ کرنا ہے تو مدرسے جاؤ۔۔ 3 طالبات حجاب پہننے پر کالج سے فارغ

    پردہ کرنا ہے تو مدرسے جاؤ۔۔ 3 طالبات حجاب پہننے پر کالج سے فارغ

    بھارت کے کانپور میں ٹیچر نے کالج کی طالبات کو حجاب کرنے سے روک دیا، ساتھ ہی مدرسے جانے کا مشورہ بھی دے ڈالا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 12 ویں جماعت کی تین طالبات حجاب پہن کر کالج آئیں تو خاتون ٹیچر نے انہیں صاف کہا کہ وہ حجاب پہن کر کالج نہیں آ سکتیں۔ ساتھ ہی مدرسے جاکر پڑھنے کے لئے کہا۔

    ٹیچر کے اس غیر مناسب رویے پر طالبات غصے سے آگ بگولہ ہوگئیں، معاملہ پرنسپل تک جا پہنچا۔ انہوں نے طالبات سے ڈریس کوڈ پر عمل کرنے کو کہا، جس کے بعد ٹیچر کے طنز سے ناراض طالبات نے صاف انکار کر دیا۔

    پرنسپل نے معاملہ بڑھتا دیکھ کر طالبات کے گھر والوں کالج بلالیا، اہل خانہ نے کالج والوں پر الزام عائد کیا کہ تینوں طالبات کو ایک لیٹر پر دستخط کروا کر کالج سے فارغ کردیا گیا ہے۔

    کالج پرنسپل کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ طالبات نے اسکول کے قوانین پر عمل نہ کرنے کی بات کرتے ہوئے گھر جانے پر اصرار کیا۔ جس کے باعث ان کے حجاب میں اسکول آنے پر پابندی لگا دی گئی اور کلاس ٹیچر کو حکم دیا گیا کہ وہ تینوں طالبات کالج سے نکال دے۔

    نابالغ لڑکی سے زیادتی کی کوشش کرنے والا بلدیہ کا کونسلر گرفتار

    کالج کے منیجر نے کہا کہ خاتون ٹیچر کو سمجھایا ہے، انھوں نے اپنی غلطی کو تسلیم کرلیا ہے، وہیں، پرنسپل کا کہنا تھا کہ تینوں طالبات اور ان کے اہل خانہ کو سمجھایا کہ وہ کالج کے گیٹ کے باہر تک حجاب پہن سکتی ہیں، تاہم گیٹ کے اندر آکر یہاں کے قوانین پر عمل کرنا ہوگا۔

  • بھارت میں کالج انتظامیہ نے حجاب پر پابندی لگادی

    بھارت میں کالج انتظامیہ نے حجاب پر پابندی لگادی

    ممبئی: بھارت کے شہر ممبئی میں واقع ایک کالج میں مسلم طالبات کے برقعہ، حجاب اور نقاب پہنے پر پابندی عائد کردی گئی، جس کے بعد مسلم کمیونٹی میں بے چینی کی لہر دوڑ گئی ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق مسلم طالبات کے برقعہ، حجاب اور نقاب پہنے پر پابندی لگاتے ہوئے اس لباس کو‘ غیر مہذب‘ کہا گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ممبئی کے چمبور علاقے میں واقع این جی اچاریہ کالج میں نئے تعلیمی سال 2024-2025 کے لیے مسلم لڑکیوں کو کالج واٹس اپ گروپ میں پیغام بھیجا گیا ہے کہ وہ مہذب لباس پہن کر کالج میں داخل ہوں۔

    کالج کی جانب سے پیغام موصول ہونے کے بعد مسلم طالبات کی جانب سے سخت احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، بڑی تعداد میں طالبات کا کالج کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے کہنا تھا کہ تانا شاہی نہیں چلے گی، نہیں چلے گی اور نیا حکم نامہ واپس لو واپس لوکے نعرے لگائے۔

    کالج کے رویے کے خلاف مسلم عوام اور لیڈروں میں بھی غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے، مختلف حلقوں کی جانب سے شیوسینا (ٹھاکرے) کے لیڈر کے کالج کے اس حکم کہ مذمت کی جا رہی ہے۔

    امریکی اسکول میں حجاب پہنی طالبہ پر تشدد

    معروف عالم دین مولانہ اشرفی کی جانب سے کالج کے اقدام کی شدید مذمت کی گئی ہے، کالج کے اس حکم کو مسلمانوں نے جذبات سے کھیلنے والا قرار دے کر فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

  • تم نے حجاب پہنا ہے کیفے میں نہیں آ سکتی، باحجاب خاتون نشرح کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی تفصیلات

    تم نے حجاب پہنا ہے کیفے میں نہیں آ سکتی، باحجاب خاتون نشرح کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی تفصیلات

    نئی دہلی: بھارتی دار الحکومت نئی دہلی میں باحجاب مسلم خاتون کو کھانا کھانے کے لیے کیفے میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتے ہوئے نفرت انگیز جرائم کے باعث حجاب پہننے والی خواتین اور طالبات کو اکثر ہراساں کیا جاتا ہے، متاثرہ مسلم خاتون نے کہا کہ انھیں جنوبی دہلی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے قریب ایک کیفے میں داخل ہونے سے روکا گیا۔

    خاتون کی شکایت پر کیفے کے ایم ڈی نے باقاعدہ طور پر معذرت کی ہے، منیجنگ ڈائریکٹر نے ماربیا کے انسٹاگرام پیج پر لکھا کہ زیادہ تر عملہ عید کی وجہ سے چھٹی پر تھا جب کہ ریسٹورنٹ کے دو ملازمین جنھوں نے بدتمیزی کی وہ غیر تربیت یافتہ ہیں، اور انھوں نے نادانستہ طور پر یہ حرکت کی ہے، ڈائریکٹر نے کہا کہ ’’اب آپ کو یہ ملازمین کیفے میں نظر نہیں آئیں گے۔‘‘

    متاثرہ خاتون 26 سالہ نشرح نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ’’یہ واقعہ نیو فرینڈز کالونی کے ماربیا کیفے میں اس وقت پیش آیا جب میں ایک دوست کے ہمراہ دوپہر کے کھانے کے وقت وہاں گئی، کیفے کے عملے نے ہمیں روک کر پوچھا کہ کیا ہمارے پاس ریزرویشن ہے، ہم نے نفی میں جواب د یتے ہوئے کہا کہ ہم ابھی ٹیبل بک کرائیں گے، اس کے بعد عملے نے ہمیں بتایا کہ کیفے میں حجاب کی اجازت نہیں ہے۔‘‘

    نشرح نے کہا ’’ہم حیران رہ گئیں اور اس سے بحث کیے بغیر وہاں سے چلی گئیں، بعد میں میں نے اس بات کی تصدیق کرنے کے لیے کیفے کو فون کیا کہ آیا انھیں جو کچھ بتایا گیا وہ سچ ہے، تو جواب ملا کہ وہ حجاب پہن کر اندر آنے کی اجازت نہیں دیتے، جب اس کی وجہ پوچھی گئی تو کہا گیا کہ یہ ان کی پالیسی ہے۔‘‘

    واضح رہے کہ بھارت میں تعلیمی اداروں کے علاوہ عوامی مقامات پر بھی حجاب اب ایک متنا زع موضوع بن کر ابھر رہا ہے، اور با حجاب طالبات اور خواتین کو تعصب کا نشانہ بنایا جاتا ہے، گزشتہ دو برسوں سے تعلیمی اداروں کے احاطے میں حجاب پہننا ایک سیاسی موضوع بنا ہوا ہے۔ یہ لہر 2021 میں کرناٹک سے شروع ہوئی اور 2024 میں راجستھان تک پہنچ گئی۔ بھارت میں کئی ایسے واقعات درج ہوئے ہیں جہاں باحجاب خواتین کو امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑا۔