Tag: حجاب پر پابندی

  • بھارت میں حجاب پر پابندی کے بعد طالبات کہاں تعلیم حاصل کر رہی ہیں؟

    بھارت میں حجاب پر پابندی کے بعد طالبات کہاں تعلیم حاصل کر رہی ہیں؟

    نئی دہلی: بھارت میں تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی لگائے جانے کے بعد سے طالبات نجی اداروں میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں، تاہم اس مسئلے سے نجات کے بعد اب وہ ایک اور مسئلے سے دوچار ہو گئی ہیں۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق سرکاری تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کی وجہ سے نجی تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کرنے والی مسلمان طالبات کو اب امتحانات کا مسئلہ درپیش ہے، جس کے لیے انھیں انھی تعلیمی اداروں کی طرف رخ کرنا پڑے گا۔

    ریاست کرناٹک میں طالبات کے ایک گروپ نے ایک بار پھر سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا ہے، اور درخواست کی ہے کہ سرکاری تعلیمی اداروں میں انھیں حجاب پہن کر امتحان دینے کی اجازت دی جائے۔

    چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ نے درخواست پر سماعت کی، انھوں نے کہا کہ حجاب کے معاملے میں اکتوبر میں دو ججز نے الگ الگ فیصلہ دیا تھا، اس لیے وہ اب اس پر جلد ہی تین ججز پر مشتمل بنچ قائم کریں گے۔

    طالبات کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ امتحانات 9 مارچ سے شروع ہو رہے ہیں اور سرکاری اداروں میں حجاب پر پابندی کی وجہ سے طلبہ کو امتحانی مراکز میں جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

    وکیل نے بتایا کہ پابندی کی وجہ سے وہ پہلے ہی پرائیویٹ اداروں میں جا چکی ہیں، لیکن امتحانات سرکاری اداروں میں ہونے جا رہے ہیں، اور ان میں سے کچھ طالبات حجاب پر پابندی کی وجہ سے پہلے ہی ایک سال کی تعلیم کا نقصان اٹھا چکی ہیں۔

    وکیل نے کہا کہ اس وقت ہم جس چیز کی درخواست کر رہے ہیں وہ یہ ہے کہ طالبات کو حجاب میں امتحانات دینے کی اجازت دی جائے۔

  • بھارت میں تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی، سپریم کورٹ کیا فیصلہ سنائے گی؟

    بھارت میں تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی، سپریم کورٹ کیا فیصلہ سنائے گی؟

    کرناٹک: بھارتی ریاست میں تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کے کیس میں سپریم کورٹ آج فیصلہ سنائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق کرناٹک میں ڈریس کوڈ کی وجہ سے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی پر سپریم کورٹ آج اپنا فیصلہ سنائے گی۔

    حجاب پر پابندی کے معاملے میں کرناٹک حکومت کے حکم کو چیلنج کرتے ہوئے کئی عرضیاں دائر کی گئی تھیں، حکومت نے ایک حکم کے تحت یونیورسٹیوں، کالجز اور اسکولز کے کلاس رومز کے اندر حجاب پہننے پر پابندی لگا دی تھی۔

    22 ستمبر کو جسٹس ہیمنت گپُتا اور سدھانشو دھولیا نے ریاستی حکومت، اساتذہ اور درخواست گزاروں کی نمائندگی کرنے والے وکیل کے دلائل سننے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

    واضح رہے کرناٹک میں حجاب تنازعہ اس سال جنوری میں تب شدت اختیار کر گیا تھا جب سرکاری پی یو کالج نے مبینہ طور پر حجاب پہن کر آنے والی 6 طالبات کو کلاس روم میں بیٹھنے سے روک دیا تھا۔

  • ڈنمارک کے ابتدائی اسکولوں میں حجاب پر پابندی کی تجویز پر مسلمانوں کا شدید رد عمل

    ڈنمارک کے ابتدائی اسکولوں میں حجاب پر پابندی کی تجویز پر مسلمانوں کا شدید رد عمل

    کوپن ہیگن: ڈنمارک کے ایلیمنٹری اسکولوں میں مسلمان طالبات کے حجاب پر پابندی کی تجویز پر مسلمانوں کا شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈنمارک کے ایلیمنٹری اسکولوں میں مسلمانوں کے اسکارف پہننے پر پابندی کی ایک نئی سفارش کا ڈنمارک میں شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔

    تجویز کے مطابق ملک بھر کے تمام بچوں کو جدید طرز کی تعلیم اور اسکولوں میں جنسی تعلیم دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ حجاب پہننے پر پابندی کی یہ تجویز حکمراں جماعت کی طرف سے قائم ادارے نے پیش کی تھی۔

    ڈنمارک کی مسلم آبادی میں حکومت کے نئے فیصلوں پر تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، طالبات نے اسکارف نہ پہننے کی پابندی ماننے سے انکار کر دیا ہے، اور ملک کے مختلف شہروں میں مسلمانوں نے احتجاجی مظاہرے شروع کر دیے ہیں۔

    واضح رہے کہ ڈنمارک کی حکمران سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف سے قائم کردہ ’ڈنمارک کمیشن برائے فراموش شدہ خواتین کی جدوجہد‘ نے ملک کی حکومت سے سفارش کی ہے کہ وہ ڈنمارک کے ابتدائی اسکولوں میں طالبات کے حجاب (مسلمانوں کے سر کا اسکارف) پر پابندی عائد کرے۔

    یہ تجویز 24 اگست کو دی گئی تھی، جو اُن 9 سفارشات میں سے ایک ہے جس کا مقصد اقلیت سے تعلق رکھنے والی لڑکیوں کے ’آبرو سے متعلق سماجی اختیار‘ کو روکنا ہے۔

    دیگر سفارشات میں ڈینش زبان کے کورسز فراہم کرنے، نسلی اقلیتی خاندانوں میں بچوں کی پرورش کے جدید طریقوں کو فروغ دینے اور ابتدائی اسکولوں میں جنسی تعلیم کو مستحکم بنانے کی تجویز شامل ہے۔

    اس پابندی کے نفاذ کی صورت میں مسلمان بچیاں اپنا اسکارف اتارنے پر مجبور ہو جائیں گی، طالبات کا کہنا ہے کہ ہمیں ڈنمارک میں مذہب کی آزادی ہے، اور ہم جو چاہیں پہن سکتی ہیں، پابندی کی تجویز حیران کن ہے۔

    آرہس یونیورسٹی کے ڈینش اسکول آف ایجوکیشن کی ایسوسی ایٹ پروفیسر ارم خواجہ نے اس تجویز کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ اس پابندی سے مسلم لڑکیوں کو درپیش مسائل حل نہیں ہوں گے، اس کے برعکس، پابندی بڑے مسائل میں اضافہ کر سکتی ہے۔ وہ لڑکیاں جو پہلے ہی منفی سماجی کنٹرول کا شکار ہو رہی ہیں، ان پر ذہنی دباؤ اور بڑھ جائے گا۔

  • اقوامِ متحدہ نے فرانس میں حجاب پر پابندی کو غیر قانونی قرار دے دیا

    اقوامِ متحدہ نے فرانس میں حجاب پر پابندی کو غیر قانونی قرار دے دیا

    نیویارک: اقوامِ متحدہ نے فرانس میں حجاب پر پابندی کو غیر قانونی قرار دے دیا، اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی نے کہا کہ فرانس میں حجاب پر پابندی انسانی حقوق کے خلاف ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کی کمیٹی نے فرانس میں حجاب پر پابندی کے معاملے پر کہا ہے کہ فرانس کا حجاب پر پابندی کا عمل انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

    [bs-quote quote=”اقوامِ متحدہ نے فرانسیسی حکومت کو 2 مسلمان خواتین کو ہرجانہ دینے کا بھی حکم جاری کیا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    اقوامِ متحدہ نے واضح طور پر کہا ہے کہ فرانس پابندی کا قانونی جواز پیش کرنے میں نا کام رہا ہے، انسانی حقوق کمیٹی نے کہا کہ فرانس قوانین پر نظرِ ثانی کرے۔

    اقوامِ متحدہ نے فرانسیسی حکومت کو 2 مسلمان خواتین کو ہرجانہ دینے کا بھی حکم جاری کیا۔

    انسانی حقوق کمیٹی کا کہنا تھا کہ فرانس کی مسلمان خواتین کے حجاب پر پابندی بلا جواز ہے، فرانس چھ مہینوں میں رپورٹ پیش کرے کہ اس نے حجاب کے معاملے پر کیا اقدام کیا۔


    یہ بھی پڑھیں:  فرانس میں مسلمانوں پر حلال ٹیکس نافذ کرنے پر غور


    فرانس اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی کو قائل نہیں کر سکا کہ چہرہ ڈھانپنے پر پابندی ضروری اور سیکورٹی کے تناظر سے درست اقدام ہے۔

    [bs-quote quote=”فرانس نے 2010 میں قانون کے ذریعے عوامی مقامات پر بھی چہرہ ڈھانپنے پر پابندی لگائی” style=”style-7″ align=”right” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    واضح رہے کہ 2004 میں فرانسیسی پارلیمنٹ نے ریاست کے تمام اسکولوں میں چہرے کے نقاب سمیت تمام مذہبی شعائر پر پابندی لگا دی تھی، اور 2010 میں قانون کے ذریعے عوامی مقامات پر بھی چہرہ ڈھانپنے پر پابندی لگائی۔

  • جرمنی: حجاب پر پابندی کی تجویز، اساتذہ نے بھی حمایت کردی

    جرمنی: حجاب پر پابندی کی تجویز، اساتذہ نے بھی حمایت کردی

    ویسٹ فیلیا:  جرمنی کی ایک ریاست نے چودہ برس سے کم عمر بچیوں کے حجاب پر پابندی کی تجویز پیش کی ہے، جس کی حمایت اساتذہ کی تنظیموں نے بھی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کی حکومت کو اس بات کی پریشانی لاحق ہوگئی ہے کہ مسلمان بچیاں اسکول میں سر پر اسکارف یا حجاب کیوں لیتی ہیں، نوعمر بچیوں کو مذہبی وجوہ کی بنا پر سر کے بال نہیں ڈھانپنے چاہیے۔

    ریاست کے ایک وزیر یوآخم اسٹامپ نے حجاب پر پابندی کی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ بچیوں پر حجاب کے سلسلے میں والدین کی جانب سے زبردستی نہیں ہونی چاہیے، ہم اس عمل کی مخالفت کرتے ہیں اور اسکولوں میں اسکارف یا حجاب پر مکمل پابندی ہونی چاہیے۔

    حجاب پر پابندی کی تجویز کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے اساتذہ کی ایک تنظیم کے صدر ہائنز پیٹر مائڈنگر نے کہا کہ اس پابندی سے مذہبی بنیادوں پر امتیاز ختم ہونے میں مدد ملے گی اور وہ لوگ جو حجاب کے رد عمل میں مذہب کی مخالفت کرنے لگتے ہیں، ان کے برے برتاؤ میں بھی کمی آئے گی۔

    دوسری طرف مذکورہ تجویز پر جرمنی کی اسلامی کونسل نے شدید تنقید کرتے ہوئے اسے غیر آئینی قرار دیا۔ کونسل کے چیئرمین برہان کسیجی نے کہا کہ ریاست ایک ایسی بحث چھیڑنا چاہتی ہے جو نہایت کھوکھلی ہے اور عوام میں اپنی مقبولیت کے لیے ایک سستی کوشش کے سوا کچھ نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک فرسودہ خیال ہے کہ مسلمان لڑکیوں کو زبردستی اسکارف لینے پر مجبور کیا جاتا ہے۔

    یورپی عدالت نےملازمین کےحجاب پہننے پر پابندی عائد کردی

    مذکورہ تجویز پر جرمن ریاستوں کے وزرائے تعلیم کی کانفرنس کے سربراہ ہیلمٹ ہولٹر نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کو حجاب پر پابندی کے متعلق سوچنے کی بجائے اسکولوں میں جمہوری تعلیم کو مضبوط بنانے پر توجہ دینی چاہیے۔

    واضح رہے کہ جرمنی میں حجاب کی مخالفت کے حوالے سے وقتاً فوقتاً افسوس ناک واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں، گزشتہ ماہ ایک مسلمان خاتون ڈاکٹر کو اسکارف پہننے کی وجہ سے ملازمت دینے سے انکار کردیا گیا تھا جب کہ گزشتہ برس ایک بس ڈرائیور نے باحجاب خاتون کو بس میں بٹھانے سے انکار کردیا تھا اور ایک جرمن عدالت کے جج نے شامی خاتون سے حجاب اتارنے کا مطالبہ کیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • یورپی عدالت نےملازمین کےحجاب پہننے پر پابندی عائد کردی

    یورپی عدالت نےملازمین کےحجاب پہننے پر پابندی عائد کردی

    بیلجیئم : یورپ کی اعلی ترین عدالت نے ایک مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے ملازمین کے حجاب پہننے پر پابندی عائد کردی جسے امتیازی سلوک نہیں سمجھا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق یورپین کورٹ آف جسٹس نے اپنے فیصلے میں اسلامی حجاب سمیت دیگر مذہبی، سیاسی اور فلسفہ و نظریات کی ترجمانی کرنے والے یا علامتی لباس و حجاب وغیرہ زیب تن کرنے پر پابندی عائد کردی ہے۔


    *لندن: مسلمان خاتون کا حجاب اتارنے اور سڑک پر گھسیٹنے کی کوشش


    عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ ہدایت بھی جاری کی ہے کہ اس طرح کی کوئی بھی پابندی تمام ملازمین کے مکمل طور پرغیر جانب دارانہ لباس پہننے کی پالیسی پرمبنی ہونی چاہیے۔


    *امریکہ: مسلمان طالبہ پر تین افراد کا حملہ، حجاب اتارنے کی کوشش


    واضح رہے کہ اس مقدمے کا آغاز اس وقت ہوا تھا جب بیلجیئم میں واقع ایک معروف کمپنی نے اپنے صارف کی شکایت پر ایک خاتون ریسیپشنسٹ کے حجاب پہننے پر ملازمت سے فارغ کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھے کہ کمپنی کے صار فین کو حجاب پہنی ملازمین سے الجھن اور پریشانی کا سامنا ہوتا ہے۔


    *ٹرمپ کے حامی کا باحجاب مسلم ایئر ہوسٹس پر تشدد


    خاتون ریسپشنسٹ نے عدالت سے رجوع کیا جس پر یہ مقدمہ بیلجیئم کی عدالت نے یورپین کورٹ آف جسٹس میں بھیج دیا تھا جہاں آج اس مقدمے کا فیصلہ سنا دیا گیا۔


    *برطانوی وزیراعظم نےحجاب پہننے کی حمایت کردی


    واضح رہے کہ آج کل حقوقِ اظہارِ رائے اور حقوقِ نسواں کے علم بردار ممالک میں بنیاد پرستی اور انتہا پرستی کی آڑ میں اسلامی تشخص حجاب کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور کئی ممالک کی درس گاہوں اور دفاتر میں حجاب پہننے کی پابندی پہلے ہی لگائی جا چکی ہے۔