Tag: حجاب

  • عالیہ اور رنویر دھوم مچانے کے لیے تیار، تصویر سامنے آگئی

    عالیہ اور رنویر دھوم مچانے کے لیے تیار، تصویر سامنے آگئی

    ممبئی: بالی ووڈ کی نئی آنے والی فلم ’گلی بوائے‘ کا پوسٹر سامنے آگیا جس میں رنویر سنگھ اور عالیہ بھٹ مرکزی کردار ادا کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق گلی بوائے رواں برس 14 فروری کو سینیما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کی جائے گی، فلم کی شوٹنگ مکمل ہوچکی اور اب اس کی تشہیر کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

    اداکار رنویر سنگھ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر فلم کا پوسٹر شیئر کی جس کے ساتھ انہوں نے لکھا کہ ’اپنا وقت آئے گا۔‘

    دوسری جانب اداکارہ عالیہ بھٹ نے بھی سماجی فلم کا پوسٹر شیئر کیا۔

    یاد رہے کہ زویا اختر کی ہدایت کاری میں بنائی جانے والی فلم میں رنویر سنگھ ایک ایسے نوجوان کا کردار ادا کررہے ہیں جو غربت کی چکی کے نیچے اپنی زندگی بسر کرتا ہے اور غریبوں کے مسائل کو اپنے گانوں کے ذریعے اجاگر کرتا ہے۔

    دیکھیں: رنویر سنگھ کا کارنامہ: وزن میں حیرت انگیز کمی، تصاویر وائرل

    یہ بھی دیکھیں: عالیہ بھٹ کی حجاب والی تصاویر سامنے آگئیں

    فلمی کردار کو  اچھے طریقے سے ادا کرنے کے لیے رنویر نے اپنے وزن میں 20 کلو گرام تک کمی کی تھی۔ اُن کا کہنا تھا کہ ’میں نے گلی بوائے بننے کے لیے سخت محنت، ورزش کے ساتھ کھانے پینے میں بہت زیادہ احتیاط کی اور روزانہ پانچ گھنٹے چہل قدمی بھی کی۔‘

    ’گلی بوائے‘ کی کہانی معاشرے میں غریبوں کے ساتھ ہونے والے مظالم اور عدم مساوات پر مبنی ہے، قبل ازیں اس فلم کو برلن 69ویں فیسٹیول میں بھی نمائش کا اعزاز حاصل ہوا۔

  • اقوامِ متحدہ نے فرانس میں حجاب پر پابندی کو غیر قانونی قرار دے دیا

    اقوامِ متحدہ نے فرانس میں حجاب پر پابندی کو غیر قانونی قرار دے دیا

    نیویارک: اقوامِ متحدہ نے فرانس میں حجاب پر پابندی کو غیر قانونی قرار دے دیا، اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی نے کہا کہ فرانس میں حجاب پر پابندی انسانی حقوق کے خلاف ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کی کمیٹی نے فرانس میں حجاب پر پابندی کے معاملے پر کہا ہے کہ فرانس کا حجاب پر پابندی کا عمل انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

    [bs-quote quote=”اقوامِ متحدہ نے فرانسیسی حکومت کو 2 مسلمان خواتین کو ہرجانہ دینے کا بھی حکم جاری کیا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    اقوامِ متحدہ نے واضح طور پر کہا ہے کہ فرانس پابندی کا قانونی جواز پیش کرنے میں نا کام رہا ہے، انسانی حقوق کمیٹی نے کہا کہ فرانس قوانین پر نظرِ ثانی کرے۔

    اقوامِ متحدہ نے فرانسیسی حکومت کو 2 مسلمان خواتین کو ہرجانہ دینے کا بھی حکم جاری کیا۔

    انسانی حقوق کمیٹی کا کہنا تھا کہ فرانس کی مسلمان خواتین کے حجاب پر پابندی بلا جواز ہے، فرانس چھ مہینوں میں رپورٹ پیش کرے کہ اس نے حجاب کے معاملے پر کیا اقدام کیا۔


    یہ بھی پڑھیں:  فرانس میں مسلمانوں پر حلال ٹیکس نافذ کرنے پر غور


    فرانس اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی کو قائل نہیں کر سکا کہ چہرہ ڈھانپنے پر پابندی ضروری اور سیکورٹی کے تناظر سے درست اقدام ہے۔

    [bs-quote quote=”فرانس نے 2010 میں قانون کے ذریعے عوامی مقامات پر بھی چہرہ ڈھانپنے پر پابندی لگائی” style=”style-7″ align=”right” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    واضح رہے کہ 2004 میں فرانسیسی پارلیمنٹ نے ریاست کے تمام اسکولوں میں چہرے کے نقاب سمیت تمام مذہبی شعائر پر پابندی لگا دی تھی، اور 2010 میں قانون کے ذریعے عوامی مقامات پر بھی چہرہ ڈھانپنے پر پابندی لگائی۔

  • انڈونیشیا، ایئرہوسٹس کے لیے حجاب لازمی قرار

    انڈونیشیا، ایئرہوسٹس کے لیے حجاب لازمی قرار

    جکارتہ : انڈونیشیا کے صوبے آچے میں ایک سرکاری حکم کے تحت ملک کی تمام فضائی کمپنیوں میں خاتون ہوائی میزبانوں کے لیے حجاب کو لازمی قرار دے دیا گیا ہے خلاف ورزی کرنے والی کمپنی پر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق یہ فیصلہ انڈونیشیا کے خود مختار صوبے آچے کی انتظامیہ کی جانب سے کیا گیا ہے جہاں شرعی قوانین کے نفاذ کے لیے پہلے ہی قانون سازی جاری ہے اور انڈونیشیا کے دیگر صوبوں کے برخلاف ایئر ہوسٹس پر حجاب لینے کی پابندی عائد کرنے میں بھی سبقت لے گیا۔


      یہ پڑھیں : انڈونیشیا میں اسلام کیسے پھیلا، مفصل رپورٹ 


    بین الااقوامی میڈیا کے مطابق انڈونیشیا کے جزیرے سماٹرا میں واقع صوبے آچے کی خود مختار حکومت نے ملک کی تمام فضائی کمپنیوں کی خاتون ہوائی میزبانوں کی بغیر حجاب کے طیارے میں موجودگی پر پابندی عائد کردی ہے جس کا اطلاق فوری طور پر کیا جائے گا اور اس حوالے سے سرکاری حکم نامہ تمام فضائی کمپنیوں کو بھیج دیا گیا ہے۔


    اگر کوئی خاتون حجاب پہننا چاہتی ہے، تو سر آنکھوں پر: سشمیتا سین 


    اس سے قبل خود مختار صوبے آچے کی انتظامیہ نے غیرمسلم خواتین کے لیے بھی لباس کا نیا ضابطہ اخلاق جاری کیا تھا جس میں انہیں عوامی مقامات پر بازو اور پنڈلیاں ڈھانپ کر رکھنے کی تاکید کی گئی تھی البتہ سر ڈھانپنے پر پابندی نہیں عائد کی گئی تھی اور غیر مسلم ہونے کے سبب بال کھلے رکھنے پر بھی نرمی برتی گئی تھی۔

    یاد رہے طویل عرصے تک علیحدگی کی تحریک چلانے کے بعد انڈونیشیا نے 2001 میں آچے کو وفاق سے علیحدہ کر کے قانون سازی، شریعت کے اطلاق اور مالی طور خود مختار صوبے کی حیثیت دے دی تھی جس کے بعد صوبائی حکومت کی جانب سے اسلامی قوانین کے نفاذ کے لیے عملی طور پر کمر بستہ ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • برطانوی حکومت کا اسکول میں حجاب اور روزے رکھنے پر پابندی کا فیصلہ

    برطانوی حکومت کا اسکول میں حجاب اور روزے رکھنے پر پابندی کا فیصلہ

    لندن : برطانوی حکومت کے زیر انتظام ایک اسکول میں مسلمان طالبات کے حجاب پر پابندی عائد کردی گئی ہے جب کہ مسلمان طلبا و طالبات کے ماہ رمضان میں روزہ رکھنے پر بھی پابندی ہو گی۔

    تفصیلات کے مطابق مذکورہ پابندیاں مشرقی لندن میں واقع سینٹ اسٹیفن اسکول میں عائد کی گئی ہے جس کی فنڈنگ ریاست کرتی ہے اور یہ برطانیہ کا پہلا اسکول ہے جہاں حجاب پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

    بین الااقوامی خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ مذکورہ اسکول نے 2016 میں آٹھ سال سے کم عمر کی طالبات پر حجاب لینے پر پابندی عائد کی تھی جب کہ رواں سال پابندی میں اضافہ کرتے ہوئے 11 سال سے کم عمر طالبات کے حجاب پہننے پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔

    برطانوی حکومت نے اسکول انتظامیہ کو لکھے گئے خط میں حجاب لینے اور رمضان کے روزے رکھنے پر پابندی کے قانون کی پاسداری کو یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے سخت اقدامات کرنے کا حکم دیا ہے۔

    دوسری جانب اسکول کی پرنسپل نے حکومت سے قانون میں نرمی برتنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہاں زیادہ تر پاکستانی ، بھارتی اور بنگلہ دیشی طلبا و طالبات زیرتعلیم ہیں جن کے کلچر میں حجاب لینا خصوصی اہمیت رکھتا ہے جس سے روکنا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی بھی ہوسکتا ہے۔

    برطانوی محکمہ تعلیم کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ ہر اسکول کا انفرادی حق ہے کہ وہ روزے اور وہ حجاب لینے سے متعلق پالیسی مرتب کرنے میں مکمل آزاد ہیں البتہ یہ پالیسی محکمہ تعلیم کی جانب سے یونیفارم کے لیے وضع کی پالیسی کے زیر اثر ہونا چاہیئے جس کی خلاف ورزی پر ایکشن لیا جا سکتا ہے۔

    خیال رہے دہشت گردی کے واقعات اور انتہا پسندی کے رجحان کا الزام لگا کر مسلمان کو پوری دنیا میں متنازعہ قوانین ذریعے عتاب کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جس کی وجہ سے مسلمان خواتین کے ذبردستی حجاب اتارنے کے تکلیف دہ واقعات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • سوئیڈن کاایران میں خواتین اہلکاروں کےحجاب پہننےکا دفاع

    سوئیڈن کاایران میں خواتین اہلکاروں کےحجاب پہننےکا دفاع

    اسٹارک ہوم :سوئیڈش حکومت نے ایران کے دورے پر اپنی خواتین اہلکاروں کے حجاب پہننے کے فیصلے کا دفاع کیا ہے۔

    تفصیلات کےمطابق گذشتہ ہفتے سوئیڈن کی وزیرِ تجارت این لِند کی قیادت میں ایک تجارتی وفد نے ایران کا دورہ کیا تھا،جہاں ان کے حجاب پہننے پر انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایاگیا تھا۔

    سوئیڈش حکومت کا کہنا ہے کہ ان کے ملک میں دنیا کی پہلی حقوقِ نسواں کے لیے مخصوص طور پر کام کرنے والی حکومت ہے۔

    s1

    سوئیڈن کا ایران کے دورے پر خواتین اہلکاروں کے حجاب پہننے پر موقف ہےکہ ایسا نہ کرنا مقامی قوانین کی خلاف ورزی ہوتی۔وزیرِ تجارت این لِند نےمقامی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایرانی قوانین کی خلاف ورزی کرنے کو تیار نہیں تھیں۔

    s2

    سوئیڈن کی لبرل پارٹی کے چیف یان جورکلند کا کہنا ہے کہ یہ اقدام فیمنسٹ یعنیٰ حقوقِ نسواں کی خارجہ پالیسی کے لیے انتہائی نقصان دے ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایران قانون سازی کے ذریعے خواتین کےساتھ ناانصافی کرتا ہے۔

    s3

    یاد رہے کہ 2015 میں سابق امریکی صدر براک اوباما کی اہلیہ نے سعودی عرب کے بادشاہ عبداللہ کی وفات کےموقعے پرملک کے دورے کے دوران حجاب نہیں پہننا تھا۔

    s4

    واضح رہےکہ سوئیڈن کے وزیراعظم سیفن لوفن بھی ایران میں موجود تھے اور ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے انسانی حقوق کے معاملے کو ایرانی صدر حسن روحانی سے سامنے اٹھایا تھا۔

  • یورپ میں مقیم مسلمانوں کو نفرت انگیز رویوں سے کیسے بچایا جائے؟

    یورپ میں مقیم مسلمانوں کو نفرت انگیز رویوں سے کیسے بچایا جائے؟

    دنیا بھر میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ایک منفی پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے جس کے مطابق مسلمانوں کو دہشت گرد سمجھا جارہا ہے۔ پچھلے کچھ عرصہ میں یورپ میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم داعش نے قبول کی جس کے بعد دنیا نے عام مسلمانوں اور شدت پسندوں کو ایک صف میں کھڑا کردیا۔

    ان حملوں کے بعد یورپ میں مسلمانوں کے خلاف نفرت میں اضافہ ہوگیا اور وہاں برسوں سے رہنے والے مسلمانوں کو اپنے آس پاس کے افراد کی جانب سے نفرت انگیز یا تضحیک آمیز رویے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بعض واقعات میں مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔

    تاہم اب بھی ایسے افراد موجود ہیں جو تمام مسلمانوں کو اس سے منسلک کرنا غلط سمجھتے ہیں۔ وہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ شدت پسندی کو مذہب سے جوڑنا غلط ہے اور چند لوگوں کے مفادات کی خاطر کیے جانے والے قتل و غارت کی ذمہ داری پوری دنیا میں آباد مسلمانوں پر ڈالنا دانش مندانہ اقدام نہیں۔

    یورپ میں جہاں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز واقعات میں اضافہ ہوا وہیں ایسے واقعات بھی دیکھنے میں آئے جب غیر مسلم افراد ہی مسلمانوں کی حفاظت کے لیے کھڑے ہوئے اور انہیں اپنے لوگوں کے نفرت آمیز رویوں سے بچایا۔

    مزید پڑھیں: پوپ فرانسس کی مسلمان خواتین کے حجاب کی حمایت

    ایسا ہی ایک قدم پیرس سے تعلق رکھنے والی آرٹسٹ میرل نے اٹھایا اور اس نے لوگوں کے لیے ایک رہنما کتابچہ تیار کیا کہ اگر وہ کسی شخص کو کسی مسلمان خاتون کو ہراساں کرتے دیکھیں تو انہیں کیا کرنا چاہیئے۔

    اس رہنما کتابچے کی تیاری کا خیال انہیں اپنے آس پاس بڑھتے اسلامو فوبیا کو دیکھ کر آیا۔ وہ کہتی ہیں، ’یورپ میں حملوں کے بعد میں نے دیکھا کہ بسوں اور پبلک ٹرانسپورٹ میں مسلمان خواتین کا سفر کرنا محال ہوگیا۔ انہیں مسافروں کی گھورتی نظروں کا سامنا کرنا پڑتا۔ بعض مسافر ان سے بحث بھی کرتے اور انہیں برا بھلا کہتے‘۔

    وہ کہتی ہیں کہ اس ساری صورتحال سے کم از کم چند غیر مسلم افراد ایسے ضرور تھے جو الجھن کا شکار ہوتے اور وہ اس مسلمان کی مدد کرنا چاہتے لیکن وہ خود کو بے بس پاتے۔

    انہوں نے سوچا کہ وہ ان چند اچھے افراد کو شعور دے سکیں کہ ایسی صورتحال میں انہیں کیا کرنا چاہیئے۔ یہی سوچ ان کے اس رہنما کتابچے کی تخلیق کا سبب بنی۔

    اس کتابچے میں انہوں نے 4 طریقے بتائے۔

    :ابتدائی قدم

    سب سے پہلے اگر آپ کسی مسلمان خاتون کو دیکھیں اور اس کے آس پاس کوئی ایسا شخص دیکھیں جو غلط ارادے سے اس کی طرف بڑھ رہا ہو، وہ اسے ہراساں کرنا چاہتا ہو، تو آپ اس خاتون کے ساتھ بیٹھ جائیں اور ان سے گفتگو شروع کردیں۔

    :گفتگو کا موضوع

    گفتگو کا موضوع مذہبی نہ ہو۔ یہ کوئی بھی عام سا موضوع ہوسکتا ہے جیسے موسم، فلم یا سیاسی حالات پر گفتگو۔

    :لاتعلقی ظاہر کریں

    اپنے آپ کو لاتعلق ظاہر کریں۔ نہ ہی اس خاتون کو یہ احساس ہونے دیں کہ آپ نے اس کے لیے کوئی خطرہ محسوس کیا ہے۔ نہ ہی ممکنہ حملہ آور کو احساس ہونے دیں کہ آپ نے اسے دیکھ لیا ہے اور اس کے عزائم سے واقف ہوگئے ہیں۔

    :بحفاظت پہنچنے میں مدد دیں

    گفتگو کو جاری رکھیں یہاں تک حملہ آور وہاں سے چلا جائے۔ اس کے بعد مسلمان خاتون کو بحفاظت وہاں تک پہنچنے میں مدد دیں جہاں وہ جانا چاہتی ہیں۔

    islamophobia-2

    میرل دو مزید چیزوں کی وضاحت کرتی ہیں، ’ایسی صورتحال میں لازمی طور پر 2 کام کریں۔ پہلا ممکنہ حملہ آور کو بالکل نظر انداز کریں۔ اس سے کسی بھی قسم کی گفتگو یا آئی کانٹیکٹ نہ رکھیں‘۔ ’دوسرا ممکنہ حملے کا نشانہ بننے والی خاتون کی خواہش کا احترام کریں۔ اگر وہ چاہتی ہے کہ آپ چلے جائیں تو حملہ آور کے وہاں سے جانے کے بعد آپ بھی وہ جگہ چھوڑ دیں۔ اگر وہ چاہتی ہے کہ آپ اس کے ساتھ رہیں تو سفر کے اختتام تک اس کے ساتھ رہیں‘۔

    میرل کا کہنا ہے، ’اگر آج آپ کسی اجنبی مسلمان کی مدد کریں گی اور اسے مشکل سے بچائیں گی، تو کبھی کسی دوسرے مقام پر کوئی اور اجنبی مسلمان آپ کے کسی پیارے کو بھی کسی مشکل سے بچا سکتا ہے‘۔

  • نیویارک فیشن ویک 2016 کا میلہ حجاب والے ملبوسات مقبول

    نیویارک فیشن ویک 2016 کا میلہ حجاب والے ملبوسات مقبول

    نیویارک: ہر سال کی طرح امسال بھی دنیا کے سب سے بڑے فیشن ویک کا انعقاد کیا گیا جس میں دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے معروف ڈیزائنرز نے اپنی کلیکشن پیش کیں تاہم انڈونیشیا کی مسلم ڈیزائنرکے حجاب کے ساتھ نت نئے ملبوسات نے حاضرین کو اپنے سحر میں جکڑ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیویارک میں فیشن ویک برائے سال 2016 کا انعقاد کیا گیا جس میں دنیا بھر سے آئے نامور ڈیزائنرز نے اپنے ملبوسات پیش کیے اور حاضرین کے دل جیتنے کی کوشش کی تاہم انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ سے تعلق رکھنے والی مسلمان خاتون ڈیزائنر انیسہ حسیبنا کی جانب سے پیش کیے گئے ملبوسات فیشن شو حاضرین کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔

    F-1
    بشکریہ انیسہ حسیبنا انسٹا گرام

    انیسہ کی جانب سے مسلم ثقافت پر مبنی ملبوسات تیار کیے گئے تھے جن کے ساتھ حجاب لازم تھا، فیشن شو میں حاضرین اُس وقت حیران ہوئے جب مسلم خاتون ڈیزائنر کے ملبوسات زیب تن کی ماڈلز ریمپ پر حجاب کے ساتھ جلودہ گر ہوئیں۔

    نیویارک فیشن شو کی تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا کہ جب ماڈلز سر پر حجاب پہنے ریمپ پر آئیں اور کامیاب کیٹ واک کر کے فیشن  کی دنیا میں نئی تاریخ رقم کی۔ یہ پہلا موقع تھا کہ جب پوری کاسٹ اسکارٹ پہن کر ریمپ پر اتری اور حاضرین سے خوب داد سمیٹی۔

    F-3

    جکارتہ سے تعلق رکھنے والی مسلم خاتون ڈیزائنر کی جانب سے پانجاموں، انگرکھوں اور گاؤنز جیسے ملبوسات پیش کیے گئے تھے جن پر شاندار کشیدہ کاری کی گئی اور اُن کے ساتھ حجاب بھی شامل تھے، جس کی وجہ سے ملبوسات کی خوبصورتی میں مزید اضافہ ہوا اور  اسلامی فیشن کو مرکزی دھارے میں لانے کی کوششوں پر انیسہ کے ملبوسات کو خوب پذیزائی ملی۔

    F-2

    یاد رہے ایک ایسے وقت جب عالمی سطح پر مسلم خواتین کے لباس یا ان کے حجاب سے متعلق بحث جاری ہے، بہت سے لوگ حجاب کو مرکزی دھارے میں شامل کرنے پر حسیبنا کے قدم کو تاریخی نوعیت کا حامل قرار دے رہے ہیں، انڈونیشیا کی 30 سالہ انیسہ کی یہ کولیکشن فیشن کی دنیا میں ”حیا کی مہم“ کا حصہ ہے جس کی قیادت انیسہ جیسے انڈونیشیا کے ڈیزائنر کررہے ہیں۔

  • امریکہ میں مسلم خواتین پرتشدد،حجاب اتارنے کی کوشش

    امریکہ میں مسلم خواتین پرتشدد،حجاب اتارنے کی کوشش

    نیویارک: امریکہ میں 2 مسلمان خواتین پر راہ چلتے حملہ کرکے ان کے حجاب اتارنے کی کوشش کی گئی اور ان پر تشدد بھی کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست نیویارک کے علاقے بروکلن میں دو مسلم خواتین اپنے 11 اور 15 ماہ کے بچوں کو ’پرام‘ میں لے کر چہل قدمی کررہی تھیں کہ ایک عورت نے ان پر پیچھے سے حملہ کردیا۔

    حملہ آور خاتون نے دونوں مسلم خواتین کو زد و کوب کیا اور مبینہ طور پر ان کے حجاب اتارنے کی بھی کوشش کی جبکہ اس دوران وہ مسلمانوں کے حوالے سے نازیبا جملے بھی ادا کرتی رہی۔

    خاتون نے ایک پرام کو زمین پر گرادیا اور دوسرے کو ٹھوکریں ماریں جبکہ اندر چھوٹے بچے موجود تھے،عدالتی دستاویز کے مطابق مسلم خواتین اور بچوں کو زیادہ چوٹیں نہیں آئیں۔

    مزید پڑھیں: نیویارک :امام مسجداور ان کے نائب کا قاتل گرفتار

    نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ واقعے کے فوراً بعد حملہ کرنے والی خاتون کو گرفتار کرلیا گیا جس کی شناخت 32 سالہ ایمرجیتا ژیلیلی کے نام سے ہوئی۔

    عدالتی دستاویز کے مطابق حملہ آور مسلم خواتین پر تشدد کے دوران یہ کہتی رہی کہ ’امریکا سے نکل جاؤ،یہ تمہارا ملک نہیں‘۔

    واضح رہے کہ پولیس نے اسے نفرت انگیز واقعہ قرار دیا اور حملہ آور خاتون پر تشدد،ہراساں کرنے اور بچوں کی زندگی خطرے میں ڈالنے کے الزامات عائد کردیے گئے۔

  • حجاب پہننے والی مسلم خاتون پر حملہ،  حملہ آور گرفتار

    حجاب پہننے والی مسلم خاتون پر حملہ، حملہ آور گرفتار

    لندن: برطانیہ میں حجاب پہننے والی مسلمان خاتون کو تشدد کا نشانہ بنانے پر دو خواتین کو گرفتار کرلیا گیا۔

    اپنی شناخت ظاہر نہ کرتے ہوئے اس عورت نے ایوننگ سٹینڈرڈ اخبار کو مزید بتایا کہ پہلے دونوں خاتون نے میرا اسکارف اتارا اور پھر مجھے گھوسے اور لاتیں ماری، خاتون کا کہنا تھا کہ ایک خاتون نے میرا سر نیچے کی جانب کردیا جبکہ دوسری خاتون نے مجھے مارنا شروع کردیا، خاتون نے کہا کہ میرا نام صہیفہ راز رکھا جائے۔

     لندن میں دو بچوں کی ماں نجی اسلامی اسکول سے اپنے بچوں کو لانے جا رہی تھی کہ اس دوران تین خواتین پر مشتمل گروپ اس کی طرف لپکا اور اسے حجاب پہننے پر بُرا بھلا کہتے ہوئے اس پر مکوں کی بارش کر دی۔

     خاتون کا کہنا ہے کہ تینوں خواتین میں ایک نے اس کا حجاب پکڑ کر پہلے نیچے پھینکا اور اس کے بعد اسے بالوں سے پکڑ کر نیچے جھکایا جبکہ دوسری خواتین نے اسے بری طرح مارا اور چھوڑ کر بھاگ گئیں۔

     لندن کی میٹرو پولیٹن پولیس کا کہنا ہے کہ خاتون کی شکایت درج کر لی گئی ہے اور اب اس معاملے کی تحقیقات جاری ہیں،انهوں نے اس جرم میں ملوث دو افراد کو گرفتار کر لیا ہے، گرفتار کی جانے والی دونوں خاتون کی عمر 18 سے 35 سال کے درمیان ہے۔