اسلام آباد: بینکوں کے ذریعے سرکاری حج اسکیم میں درخواستیں جمع کرانے کا عمل جاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق جوائنٹ سیکریٹری حج نے ایک بیان میں حج 2022 سے متعلق کہا ہے کہ بینکوں کے ذریعے 2 دن میں 14 ہزار 247 حج درخواستیں موصول ہو گئی ہیں، جب کہ حج درخواستیں 13 مئی بروز جمعہ تک وصول کی جائیں گی۔
انھوں نے کہا سعودی عرب نے لازمی حج اخراجات کی تفصیل نہیں دی ہے، لازمی حج اخراجات کی تفصیل ملنے کے بعد اخراجات کا اعلان ہوگا۔
واضح رہے کہ حج درخواستوں کی وصولی 9 مئی سے شروع ہوئی ہے، جو 13 مئی تک نامزد 14 بینکوں میں جمع کرائی جائیں گی، 15 مئی کو حج درخواستوں پر قرعہ اندازی ہوگی، ہر درخواست کے ساتھ 50 ہزار روپے ٹوکن جمع کرانا لازمی ہے۔
گورنمنٹ حج 2022 کے لیے سرکاری اسکیم کا حج پیکج ابھی تک جاری نہیں ہو سکا ہے، وزارت مذہبی امور نے سعودی تعلیمات نہ آنے کی وجہ سے آن لائن درخواستوں کی وصولی شروع کر دی تھی۔
اس سال سرکاری اسکیم کے تحت حج اخراجات 7 سے 10 لاکھ روپے ہو سکتے ہیں، نجی حج اسکیم کے تحت حج کوٹہ کا فیصلہ تاحال نہیں ہوا ہے، نجی حج ٹور آپریٹرز کے ذریعے حج اخراجات 14 لاکھ یا اس سے بڑھ سکتے ہیں۔
اسلام آباد: پاکستانی عوام کے لیے حج کی ادائیگی کے حوالے سے خوش خبری ہے کہ اب ان شہریوں کے لیے بھی حج کرنا ممکن ہو جائے گا جو صاحب استطاعت نہیں ہیں۔
اس سلسلے میں ملائشیا میں شروع کیا جانے والا ایک پروگرام ’تابونگ حاجی پروگرام‘ پاکستان میں بھی شروع کیا جا رہا ہے، جو ملک کے اندر معیشت کے لیے بھی گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے۔
اسلامی نظریاتی کونسل کے میاں عمران نے اس کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ تابونگ حاجی منصوبہ دراصل ملائشیا میں حج کرنے کا ایک سرکاری منصوبہ ہے جس کے تحت ملائشیا کا عام آدمی اگر حج کرنا چاہتے ہیں تو سرکار کے بنائے ہوئے سسٹم کے تحت ٹی ایچ ابراڈ ایک اکاؤنٹ کھولتے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ سرکار ان پیسوں کو اسلامی شریعہ بورڈ کے ذریعے حلال پروجیکٹس میں لگاتی ہے، ملائشیا کے اندر بھی اور باہر بھی، اس سے جو حلال ریٹرن آتا ہے وہ ان کے اکاؤنٹس میں منتقل کیا جاتا ہے، جب ان کی آمدن حج اخراجات کے برابر ہو جاتی ہے تو حکومت پھر انھیں حج کے لیے بھیج دیتی ہے۔
واضح رہے کہ حج ادائیگی کے حوالے سے موجودہ حکومت سنجیدگی سے اقدامات اٹھا رہی ہے، موجودہ اخراجات 4 لاکھ 86 ہزار روپے ہیں، جب کہ دو سال قبل تک یہ اخراجات 2 لاکھ 93 ہزار روپے تھے۔
میاں عمران کا کہنا تھا کہ تابونگ حاجی پروگرام کے ایکٹ کا ڈرافٹ تیار ہو چکا ہے اور اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجا گیا ہے کہ وہ اس پر نظرثانی کرے، یہاں سے یہ منسٹری میں جائے گا اور پھر کابینہ میں پیش ہوگا، اور آئندہ جو پالیسی ہوگی وہ اس کے مطابق ہوگی۔
انھوں نے کہا اس کا پاکستان کی معیشت کو بہت زیادہ فائدہ پہنچے گا، وہ پیسہ جو لوگوں کے پاس گھروں میں پڑا ہوا ہے وہ بینک سسٹم میں آ جائے گا اور نقد ذخائر بڑھیں گے، اس پیسے کو ڈالر میں رکھا جائے گا جسے سے حکومت پاکستان کو بھی فائدہ ہوگا۔
اس پروجیکٹ سے متعلق حکومت کو تجاویز دی گئی ہیں کہ اسٹیٹ بینک میں حج فنڈ کے نام سے علیحدہ کاؤنٹرز بنائے جائیں، اور حکومت کھاتے کھولنے کے لیے ایک لاکھ روپے کی رقم مختص کرے، پروجیکٹ کے کھاتے اسلامی بینکوں اور ڈاک خانوں میں کھولے جائیں، حج کی ادائیگی کے بعد منافع بچ جائے تو لوگوں کو واپس کر دیا جائے۔
بتایا گیا ہے کہ پاکستانیوں کی حج کے لیے استطاعت بڑھانے کے لیے آزمودہ طریقہ کار ہے۔
میاں عمران کے مطابق یہ منصوبہ 1963 میں ملائشیا میں شروع ہوا، اس وقت صرف بارہ تیرہ سو لوگوں نے دل چسپی دکھائی تھی، لیکن آج وہاں 90 لاکھ سے زیادہ اکاؤنٹس کھل چکے ہیں، یہ منصوبہ ملائشیا میں معاشی طور پر اس قدر مضبوط ہے کہ یہ ملک کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی سمجھا جاتا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ پاکستان میں اگر آپ کے پاس 4 لاکھ روپے ہیں اور آپ کے حج کے اخراجات 5 لاکھ ہیں، تو آپ صاحب استطاعت نہیں ہیں، اب آپ حکومت کے پاس جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اکاؤنٹ میں یہ پیسے رکھ لیں اور ان کو حلال پروجیکٹس میں لگا لیں، حکومت ان پیسوں کو حلال منصوبوں میں لگاتی ہے اور اس سے آنے والا آمدن آپ کے اکاؤنٹ میں منتقل کرتی ہے، جیسے ہی آپ کے اکاؤنٹ میں 5 لاکھ روپے مکمل ہو جاتے ہیں تو حکومت آپ سے کہتی ہے کہ اب آپ صاحب استطاعت ہو چکے ہیں، آپ جا کر حج کر آئیں۔
میاں عمران نے کہا کہ ہمارے حج اخراجات میں ایک تو سعودیہ کے اخراجات ہیں دوم سفر کے اخراجات ہیں، ملائشیا میں جو لوگ ہوائی جہاز سے سفر کرتے ہیں انھیں حکومت سبسڈی دیتی ہے، حکومت پاکستان کو یہ مشورہ دیا گیا ہے کہ حج کے دنوں میں ٹکٹ بڑھ جاتے ہیں، تو عام آدمی کے لیے اسے نارمل رکھا جائے، تاکہ اخراجات میں کمی آئے۔
اسلام آباد : ترجمان وزارت مذہبی امور عمران صدیقی کا کہنا ہے کہ حج اخراجات میں صرف27ہزارروپےاضافہ کیاگیا، گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی 80سے 90 فیصدحاجی روڈ ٹو مکہ کا فائدہ اٹھاسکیں گے۔
تفصیلات کے مطابق ترجمان وزارت مذہبی امور عمران صدیقی نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبرسویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا حج اخراجات میں صرف27ہزارروپےاضافہ کیاگیا، انشورنس،ویزا فیس میں سعودی عرب نے110 ریال کا اضافہ کیا۔
،عمران صدیقی کاکہنا تھا کہ جوائنٹ ورکنگ کمیٹی کسی بھی مسئلے کو حل کرے گی، گزشتہ سال22 ہزار حجاج نے اسلام آبادسے روڈ ٹو مکہ کا فائدہ اٹھایاہے، اس سال 80سے 90 فیصدحاجی سہولت سےفائدہ اٹھاسکیں گے۔
یاد رہے وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نور الحق قادری نے کہا تھا کہ وزیراعظم نے کم سے کم حج پیکیج بنانے کی ہدایت کی ہے،ان کی خواہش ہے ملائیشیا کے ماڈل کاحج فنڈ قائم کیا جائے ہمارے لیے حاجی سب کچھ ہے،، حاجیوں کوخوش رکھنا، تحفظ اور خیال رکھنا ہماری ذمہ داری ہے۔
نورالحق قادری کا کہنا تھاکہ مہنگائی کے باعث حج اخراجات میں معمولی اضافہ کیا گیا، حج اخراجات کم کرنے کیلئے محنت کی، حکومت کی شروع دن سے کوشش ہے عوام پر زیادہ بوجھ نہ ڈالا جائے، اپیل کرتا ہوں نجی حج کمپنیاں حکومت کے ساتھ تعاون جاری رکھیں۔
خیال رہے وزیراعظم عمران خان نے حج پیکیج میں 1 لاکھ پانچ ہزار روپے کا اضافہ مسترد کردیا تھا ، جس کے بعد وزارت مذہبی امور نے حج کے لیے 4 لاکھ 90 ہزار روپے کا اعلان کیا تھا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حاجیوں سے صرف کرائے کی مد میں اضافہ وصول کیا جائے، کرائے میں صرف 20 سے 25 ہزار روپے اضافہ ہوگا اور عازمین حج سے 80 ہزار روپے کسی صورت وصول نہیں کیے جائیں گے۔
اسلام آباد: رواں برس فریضہ حج کی ادائیگی کا ارادہ رکھنے والوں کے لیے تشویشناک خبر سامنے آگئی، رواں برس حج کے اخراجات 5 لاکھ روپے سے تجاوز کرسکتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ذرائع مذہبی امور کا کہنا ہے کہ رواں برس حج 5 لاکھ روپے سے بھی زیادہ مہنگا ہوسکتا ہے۔ حج فارمولیشن کمیٹی سر جوڑ کر بیٹھ گئی ہے کہ حج اخراجات کو کیسے کم کیا جائے۔
وزارت مذہبی امورحج پالیسی 2020 فارمولیشن کمیٹی کے پاس بھیج چکی ہے، کمیٹی حج پالیسی کو حتمی شکل دے کر کابینہ سے منظور کروائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فارمولیشن کمیٹی کے متعدد اجلاس ہوئے مگر کمیٹی حتمی فیصلے پر متفق نہ ہو سکی، حج کو 5 لاکھ روپے سے کم کرنے کے لیے کمیٹی ارکان مختلف پہلوؤں پر غور کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال حج اخراجات 4 لاکھ 26 ہزار روپے تھے۔ سیکریٹری مذہبی امور کے مطابق سعودی عرب کے عائد ٹیکسز کی وجہ سے حج اخراجات میں اضافہ ہو رہا ہے، سعودی عرب نے حج اخراجات 24 سو سے 26 سو 50 ریال کردیے ہیں۔
وزارت مذہبی امور نے گزشتہ برس حکومتی کفایت شعاری سے گزشتہ حج پر 5 ارب 53 کروڑ روپے حاجیوں کو واپس کیے تھے، اوسطاً فی حاجی 37 ہزار روپے واپس کیے گئے، 70 فیصد حاجیوں کو بچ جانے والی رقم واپس کی گئی۔
اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نور الحق قادری نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ وہ سستے حج کی بات سے دھوکا نہ کھائیں اور قانونی ٹور آپریٹرز کے ذریعے درخواستیں دیں۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قانونی ٹور آپریٹرز کے ذریعے درخواستیں دی جائیں، عوام فراڈ سے بچیں۔
[bs-quote quote=”پاکستان روڈ ٹو مکہ منصوبے میں شامل ہو گیا، آغاز لاہور اور کراچی سے ہوگا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”وزیر مذہبی امور”][/bs-quote]
نور الحق قادری نے کہا کہ حج پالیسی کا اعلان ہو چکا ہے، پالیسی کی حمایت اور تنقیدی بیانات بھی سامنے آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ نان کوٹہ ہولڈر ایک پرائیویٹ ٹور آپریٹر سستے حج کی بات کرتا ہے، یہ ایسا ہے جیسے کسی کو ڈرائیونگ نہ آئے اور کہے گاڑی چلانی ہے۔
نور الحق قادری نے کہا کہ جن کے پاس کوئی کوٹہ ہی نہیں، تو وہ حج کیسے کرا سکتے ہیں، عوام ایسے لوگوں کی باتوں میں نہ آئیں، البتہ کوٹہ ہولڈرز اگر سستا حج کراتے ہیں تو ہم حوصلہ افزائی کریں گے۔
وفاقی وزیر مذہبی امور نے کہا کہ رواں سال حج پیکج میں اضافہ ہوا ہے، اس کی وجوہ ہم بتائیں گے، سعودی حکام سے انتظامات پر ملاقات اور بات چیت ہوئی تھی، ہم نے بہتر سے بہتر حج کرانے اور انتظامات پر زور دیا ہے، سعودی حکومت نے بھی بہترین انتظامات کی یقین دہانی کرائی۔
نور الحق قادری کا کہنا تھا کہ روڈ ٹو مکہ منصوبے پر سعودی حکومت کے ساتھ معاہدہ ہو گیا ہے، سعودی حکومت نے اس سال پاکستان کو روڈ ٹو مکہ منصوبے میں شامل کیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ لاہور اور کراچی سے روڈ ٹو مکہ منصوبے کا آغاز ہوگا، سعودی حکومت ہمارے لیے ای ویزا کی فراہمی کا بندوست بھی کر رہی ہے۔۔
اسلام آباد: وزیرِ اعظم عمران خان نے قومی اسمبلی کے اراکین سے ملاقات میں حج اخراجات میں اضافے کو حکومتی مجبوری قرار دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعظم عمران خان سے راولپنڈی ڈویژن کے ایم این ایز نے ملاقات کی، ذرایع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں وزیرِ اعظم نے حج اخراجات میں اضافے کو حکومتی مجبوری قرار دیا۔
[bs-quote quote=”جانتا ہوں حج کے لیے لوگ سارا سال پیسے جمع کرتے ہیں۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_job=”وزیرِ اعظم”][/bs-quote]
ذرایع نے بتایا کہ ملاقات میں حج سبسڈی، ترقیاتی فنڈز کی فراہمی پر بھی بات چیت ہوئی۔
وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ سعودی عرب میں بھی حج اخراجات میں 35 فی صد اضافہ ہوا، جانتا ہوں حج کے لیے لوگ سارا سال پیسے جمع کرتے ہیں، لیکن حکومت کو ہر روز قرضوں پر 6 ارب روپے سود ادا کرنا پڑتا ہے۔
ذرایع کے مطابق وزیرِ اعظم نے ایم این ایز اور ایم پی ایز کو فنڈز کی یقین دہانی کرائی، تاہم انھوں نے کہا کہ مقامی حکومتوں کے فعال ہونے پر ترقیاتی فنڈز نہیں ملیں گے۔
وفاقی وزیرِ ریلوے شیخ رشید نے ملاقات میں وزیرِ اعظم کو نالہ لئی ایکسپریس وے اور اسپتالوں کے مسائل سے آگاہ کیا، وزیرِ اعظم نے راولپنڈی میں مدر اینڈ چائلڈ اسپتال کے قیام کی منظوری دی۔
خیال رہے کہ حکومت کی جانب سے رواں سال حج پر سبسڈی نہ دینے کے فیصلے کے بعد حاجیوں کے لیے حج اخراجات میں اضافہ ہوا ہے۔
کراچی : پی آئی اے نے اخراجا ت میں کمی کیلئے جدہ حج ٹرمینل پر حجاج کی سہولت کے لئے کرائے کا دفتر اس سال نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، فیصلے سے ہزاروں ریال کی بچت ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق پی آئی اے انتظامیہ نے اخراجات میں کمی کے نام پر انوکھا فیصلہ کرلیا، اس حوالے سے رواں سال جدہ حج ٹرمینل پر حجاج کرام کی سہولت کے لئے کرائے کا دفتر نہ لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سعودیہ میں کنٹری منیجر کا انتظامیہ کے نام ای میل پر مبنی مراسلہ اے آر وائی نیوز کو موصول ہوگیا ہے، ای میل میں کہا گیا ہے کہ دفتر کے بجائے مارکیٹنگ کے ایک ڈیوٹی انچارج کو لیپ ٹاپ کے ساتھ تعینات کیا جائے۔
اس اقدام سے دفتر کے ہزاروں ریال کرائے کی بچت اورلیپ ٹاپ پر محض 2 ہزار ریال کا خرچ ہو گا۔ ذرائع کے مطابق ایک سے دوسری حج پرواز کی روانگی کے دوران ٹرمینل پر اہلکار کی موجودگی مکمن نہیں ہو گی۔
گزشتہ برس تک دفتر میں تمام شعبوں کے اہلکار24 گھنٹے حجاج کی سہولت کے لئے تعینات رہے ہیں، دفتر سے تمام حج پروازوں کی بروقت روانگی اور متعلقہ عملے کی ایمرجنسی میں دستیابی بھی ممکن ہوئی۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ پی آئی اے کے فیصلے سے تمام متعلقہ عملے کی عدم دستیابی سے حجاج کرام کی مشکلات میں اضافہ ہو گا۔
اس حوالے سے ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ حجاج کرام کو ہرممکن سہولیات کی فراہمی کے لئے تمام انتظامات مکمل ہیں، دفتر کی غیر موجودگی سے ان کی فراہمی میں کوئی خلل نہیں ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ حج آپریشن کے انتظامات تمام شعبہ جات کی مشاورت سے کیے گئے ہیں، فیصلے سے پوسٹ حج آپریشن متاثر ہونے کا کوئی خدشہ نہیں ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ کسی بھی غیر موافق صورتحال سے نمٹنے کیلئے پہلے سے متبادل انتظامات کیے ہوئے ہیں۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔