Tag: حزب اللہ

  • ارجنٹائن نے حزب اللہ کو دہشت گرد گروپ کے طور پر نامزد کردیا

    ارجنٹائن نے حزب اللہ کو دہشت گرد گروپ کے طور پر نامزد کردیا

    واشنگٹن :امریکا کی جانب سے ارجنٹائن کی ان نئی مساعی کو سپورٹ کیا جا رہا ہے جو بیونس آئرس ایران اور حزب اللہ کے ایجنٹوں کے خلاف عدالتی کارروائی کے سلسلے میں کر رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لبنان کی شیعہ ملیشیا حزب اللہ ایجنٹوں پر 1994 میں بیونس آئرس میں یہودی کمیونٹی کے ایک مرکز پر خونی حملے کی منصوبہ بندی کا الزام ہے۔اس حملے کے 25 سال پورے ہونے کے موقع پر واشنگٹن میں منعقد ایک سیمینار میں امریکا میں انسداد دہشت گردی کی تنظیم کے رابطہ کار ناتھن سیلز نے امریکا میں ارجنٹائن کے سفیر فرنانڈو اوریز دی روآ کے ایرانی حکومت سے مطالبے کی تائید کی۔

    فرنانڈو نے ایرانی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ ارجنٹائن کے حکام کے ساتھ تعاون کرے جو متاثرہ افراد کو انصاف دلانے کی کوششیں کر رہے ہیں، یہ حملہ براعظم جنوبی امریکا میں سب سے زیادہ خونی کارروائی شمار ہوتی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ تیس سال قبل 18 جولائی 1994 کو ایک خود کش حملہ آور نے گولہ بارود سے بھری گاڑی بیونس آئرس میں یہودی کمیونٹی کے مرکزسے ٹکرا دی، جس کےنتیجے میں 85 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

    ارجنٹائن میں استغاثہ کے نمائندوں نے طویل عرصے سے اس خیال کا اظہار کر رکھا ہے کہ لبنانی ملیشیا حزب اللہ نے ایرانی حکومت میں اپنے سرپرستوں کے حکم پر یہ کارروائی کی تاہم کسی بھی مبینہ ملزم کو عدالتی کارروائی کے واسطے حراست میں نہیں لیا گیا، تہران اس واقعے میں اپنے ملوث ہونے کی تردید کرتا رہا ہے۔

    ناتھن سیلز نے سیمینار کے دوران کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ ارجنٹائن اور جنوبی امریکا کے دیگر ممالک کے ساتھ کام کر رہی ہے تا کہ ایران اور اس کی ایجنٹ حزب اللہ تنظیم کا احتساب کیا جا سکے۔

    سیلز کے مطابق ایران اور حزب اللہ کی عسکری کارروائیوں کا مقابلہ کرنے کے واسطے امریکا اپنے شراکت داروں کے ساتھ سرگرمی سے مصروف عمل ہے، اس سلسلے میں اہم متعلقہ تنظیموں کے علاوہ جنوبی امریکا کے تمام حصوں میں انسداد دہشت گردی کے میدان میں مضبوط خصوصی تعاون سامنے آ رہا ہے، اس میں ارجنٹائن، پاناما، پیراگوائے، برازیل، پیرو اور کولمبیا جیسے ممالک شامل ہیں۔

    سیلز نے واضح کیا کہ وہ آئندہ ہفتے بیونس آئرس کے دورے میں اس تعاون کو وسعت دینے کا ہدف رکھتے ہیں۔

    سیلز امریکی وفد میں رکن کی حیثیت سے شامل ہوں گے جو جنوبی امریکا میں انسداد دہشت گردی کے سلسلے میں وزارتی سطح پر ہونے والے اجلاس میں شرکت کرے گا۔

    سیلز کے مطابق اجلاس میں شریک ممالک دہشت گردی کے انسداد کے حوالے سے اپنی صلاحیتوں اور سیکورٹی کمزوریوں کو زیر بحث لائیں گے۔

    ویلسن سینٹر کے زیر اہتمام سیمینار میں امریکا میں ارجنٹائن کے سفیر فرنانڈو اوریز دی روآ نے کہا کہ ارجنٹائن کی حکومت 1994 میں یہودی کمیونٹی مرکز پر دھماکے میں ملوث تمام افراد سے پوچھ گچھ اور ان کو قانونی طور پر قصور وار ٹھہرانے کا عزم رکھتی ہے۔

    فرنانڈو کا کہنا تھا کہ ارجنٹائن کا یہ مطالبہ برقرار ہے کہ ایران ، ارجنٹائن میں عدالتی حکام کے ساتھ تعاون کرے، ہم ارجنٹائن کے دوست ممالک پر بھی زور دیتے ہیں کہ وہ اس کوشش میں ہمارے ساتھ شامل ہو جائیں اور کسی بھی ملزم کو جس کے خلاف گرفتاری کے بین الاقوامی وارنٹ جاری ہو چکے ہیں کسی بھی قسم کی سفارتی مامونیت فراہم کرنے سے گریز کریں۔

  • امریکا نے حزب اللہ کے دو پارلیمانی اراکین پر پابندی عائد کردی

    امریکا نے حزب اللہ کے دو پارلیمانی اراکین پر پابندی عائد کردی

    واشنگٹن : امریکی محکمہ خزانہ نے حزب اللہ کے پارلیمانی اراکین پر پابندی عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’دنیا کوایران اور اس کی گماشتہ دہشت گرد تنظیموں کے استحصال سے بچانے کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے‘۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی ٹرمپ انتظامیہ نے لبنان کی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کے مزید تین کارکنان پر پابندیاں عاید کردیں۔ان میں لبنانی پارلیمان کے دو منتخب ارکان بھی ہیں۔ان پر اپنا اثرورسوخ بروئے کار لاتے ہوئے حزب اللہ کی سیاسی ومالی معاونت کا الزام عاید کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکا کے محکمہ خزانہ نے ایک بیان میں کہا کہ حزب اللہ کی سیاسی اور سکیورٹی کی شخصیات کو اپنے عہدوں سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے تنظیم کے ضرررساں ایجنڈے کی معاونت اور ایران کے آلہ کار کا کردار ادا کرنے پر دہشت گرد قرار دیا گیا ہے۔

    امریکی محکمہ خزانہ نے لبنانی پارلیمان کے جن دو ارکان پر پابندیاں عاید کی ہیں، ان کے نام امین شری اور محمد حسن رعد ہیں، ان کے علاوہ شیعہ ملیشیا کےایک سکیورٹی عہدے دار وفیق صفا بھی امریکا کی ان نئی پابندیوں کی زد میں آگئے ہیں۔

    محکمہ خزانہ کے انڈر سیکریٹری برائے دہشت گردی اور مالیاتی انٹیلی جنس سیگل مینڈلکر نے ایک بیان میں کہا کہ حزب اللہ اپنے کارکنان کو لبنانی پارلیمان میں اداروں کی مالیاتی اور سکیورٹی مفادات کے لیے حمایت کے حصول کی غرض سے استعمال کررہی ہے اور ایران کی تخریبی سرگرمیوں کو تقویت دے رہی ہے۔

    انھوں نے بیان میں مزید کہا کہ حزب اللہ لبنان اور خطے بھر کی سلامتی اور استحکام کے لیے خطرے کا موجب ہے اور وہ یہ سب کچھ لبنانی عوام کی قیمت پر کررہی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارکے مطابق امریکا لبنانی حکومت کی اپنے اداروں کو ایران اور اس کی گماشتہ دہشت گرد تنظیموں کے استحصال سے بچانے کے لیے کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا تاکہ وہ لبنان کے ایک پُرامن اور خوش حال مستقبل کو محفوظ بنا سکے۔

    غیر ملکی میڈیا کہنا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ محکمہ خزانہ نے حزب اللہ کے دو قانون سازوں کو بلیک لسٹ قراردیا ہے، اب امریکی شہری اورادارے ان کے ساتھ کوئی کاروبار نہیں کرسکیں گے،ان کے علاوہ سرکردہ بین الاقوامی بنک بھی ان کے ساتھ کوئی مالی لین دین نہیں کریں گے۔

    امریکی انتظامیہ کے ایک سینئر عہدے دار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں اب دوسری اقوام کے لیے یہ یقین کرنے کا وقت آگیا ہے اور وہ یہ تسلیم کریں کہ حزب اللہ کے سیاسی ونگ اور اس کے عسکری بازو میں کوئی فرق نہیں ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ حزب اللہ کا کوئی بھی رکن جو کسی سیاسی عہدے کا امیدوار ہے تو اس کو جان لینا چاہیے کہ وہ کسی سیاسی دفتر کی چھتری تلے چھپ نہیں سکتا ہے۔

  • حزب اللہ صرف بیروت میں نہیں نیویارک میں بھی ہے، حزب اللہ رکن کا انکشاف

    حزب اللہ صرف بیروت میں نہیں نیویارک میں بھی ہے، حزب اللہ رکن کا انکشاف

    واشنگٹن/بیروت : حزب اللہ کے امریکی نژاد ایجنٹ علی کورانی نے انکشاف کیا ہے کہ حزب اللہ کی کارروائی امریکا، کینیڈا سمیت چین تک پھیلی ہوئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایران نواز لبنانی ملیشیا حزب اللہ کی کارروائیوں کا دائرہ جنوبی امریکہ سے شمالی امریکا تک پھیلنے لگا، امریکہ کی جانب سے یہ معاملہ گزشتہ ماہ زیر غور آیا تھا جب نیویارک میں حزب اللہ کے لبنانی نژاد امریکی ایجنٹ علی کورانی کے خلاف عدالتی کارروائی عمل میں لائی گئی تھی۔

    امریکی جریدے نے اس حوالے سے ایک تفصیلی رپورٹ شائع کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ علی کورانی کو حزب اللہ سے روابط کے سبب 2017 میں حراست میں لیا گیا تھا۔

    میڈیا ذرائع کا کہنا تھا کہ گزشتہ ماہ فوجداری عدالت نے ایف بی آئی اور دیگر خفیہ ایجنسیوں کی جاسوسی اور امریکی فوج کے اسلحے خانے کا قریب سے جائزہ لینے کے الزامات میں کورانی کو قصور وار ٹھہرایا۔

    امریکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق کورانی کے ذریعے امریکی حکام کو حزب اللہ کے ان منصوبوں کا انکشاف ہوا جن کا مقصد ضرورت پڑنے پر امریکہ میں دہشت گرد کارروائیوں پر عمل درآمد کرنا تھا۔

    تحقیقات کے دوران کورانی نے اعتراف کیا کہ وہ حزب اللہ کے ایک غیر فعال گروپ کا حصہ ہے، اس کی سرگرمیاں امریکہ تک محدود نہیں بلکہ کینیڈا اور یہاں تک کہ چین تک پھیلی ہوئی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کورانی حزب اللہ کی ذیلی تنظیم الجہاد الاسلامی کا رکن ہے، حزب اللہ کا ایک سینئر کمانڈر عماد مغنیہ بھی اسی تنظیم کا حصہ تھا، تنظیم نے کورانی کو 2008 میں عماد مغنیہ کے جاں بحق ہونے سے ایک ماہ قبل بھرتی کیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ کورانی حزب اللہ کے عالمی نیٹ ورک کی توسیع کے منصوبے کا حصہ ہے، اس منصوبے پر مغنیہ کے قتل سے پہلے ہی عمل شروع ہو چکا تھا۔

  • حزب اللہ وینزویلا میں‌ منشیات کا کاروبار کررہی ہے، مائیک پومپیو کا الزام

    حزب اللہ وینزویلا میں‌ منشیات کا کاروبار کررہی ہے، مائیک پومپیو کا الزام

    واشنگٹن : امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے لبنانی شیعہ ملیشیا پر الزام عائد کیا ہے کہ حزب اللہ وینزویلا میں زیادہ تر مال بٹورنے کے منصوبوں پرعمل پیرا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے الزام عائد کیا ہے کہ ایرانی حمایت یافتہ لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ مالی نقصان پورا کرنے کے لیے وینزویلا میں منشیات کا دھندہ چلا رہی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے اک کہنا تھا کہ وینزویلا میں منشیات سے حاصل ہونے والی رقم سے مشرق وسطیٰ میں دہشت گردانہ کارروائیاں اور شدت پسندوں کو مشاہرہ ادا کیا جاتا ہے۔

    واشنگٹن ایگزامینر جریدے کے مطابق امریکی سینٹ کے اجلاس کے دوران بات کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ نے وینزویلا میں حزب اللہ کی سرگرمیوں اور رقوم جمع کرنے کے طریقوں پر بریفنگ دیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ حزب اللہ وینزویلا میں زیادہ تر مال بٹورنے کے منصوبوں پرعمل پیرا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ حزب اللہ پورے خطے میں اپنے جنگجوﺅں کی مالی ضروریات پوری کرنے اور ان کی تنخواہوں کے لئے فنڈ جمع کرنے کی خاطر منشیات کی فروخت اور کاروبار سے حاصل ہونے رقم کا استعمال کرتی ہے۔

    امریکی جریدے کے مطابق سینٹ کے اجلاس سے خطاب میں مائیک پومپیو نے جنوبی امریکا میں ایرانی سرگرمیوں پر روشنی ڈالی۔

    مائیک پومپیو نے امریکی سینٹ کے اجلاس کے دوران منشیات کی عالمی مانیٹرنگ کے معاملے پر بھی بات کی اور کہا کہ وینزویلا میں غیر ملکی گروپوں کی سرگرمیوں اور منشیات کے تیزی کے ساتھ پھیلاؤ پر تکرار کے ساتھ بحث ہوتی رہی ہے۔

    درایں اثناء امریکا کے سابق سفیر روجر نوریگا کا کہنا ہے کہ وینزویلا کی ریاست، حکومتی عہدیدار، پولیس اور سیکیورٹی ادارے منشیات کے دھندے کو روکنے میں لاپرواہی اور غفلت کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

    وینزویلا کی حکومت سرحد پر منشیات کی آمد وترسیل کی روک تھام کے لیے مربوط حکمت عملی وضع کرنے میں ناکام رہی ہے جس سے حکومت کی لاپرواہی ہی نہیں بلکہ اس انسان دشمن دھندے میں منشیات فروشوں کے ساتھ ساز باز کی بو بھی آتی ہے۔

  • حزب اللہ سے نمٹنے کیلئے گولان میں اسرائیلی خفیہ ایجنسیوں‌ کی تیاریاں

    حزب اللہ سے نمٹنے کیلئے گولان میں اسرائیلی خفیہ ایجنسیوں‌ کی تیاریاں

    بیروت/تل ابیب : اسرائیلی فوجیوں نے حزب اللہ سے نمٹنے کے لیے گولان میں ہبشان کے عسکری اڈے پر 100 اسکرین نصب کردی جس پر شام میں ہونے والے معاملات برائے راست نشر ہوتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق شامی اراضی سے راکٹوں اور میزائلوں کے داغے جانے کے سلسلہ جاری رہنے کے بعد اسرائیلی کے اس موقف کو تقویت ملی ہے کہ ایران، شیعہ ملیشیا حزب اللہ کے ذریعے جنوبی لبنان کا تجربہ دہرانے اور گولان کے علاقے میں لڑائی کا سرگرم محاذ کھولنے کے درپے ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ حزب اللہ کے خاموشی سے رینگنے کا مقابلہ کرنے کے لیے اسرائیل مقبوضہ گولان میں ایک ضخیم انٹیلی جنس نظام کے قیام کی تکمیل کر رہا ہے، اس نظام میں اسرائیل کے مختلف انٹیلی جنس ادارے اور ایجنسیاں شریک ہیں۔

    میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ مقبوضہ گولان میں ہبشان کے عسکری اڈے سے اس نظام کو چلانے والے خفیہ آپریشن روم میں 100 اسکرین لگی ہوئی ہیں، شام میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ان اسکرینوں پر براہ راست نشر کیا جاتا ہے، ساتھ ہی جنوبی سرحدی علاقے پر بھی خصوصی توجہ مرکوز ہے۔

    عرب ٹی وی کے مطابق رواں سال کے اوائل میں اسرائیلی انٹیلی جنس نے ایک شخص کی شناخت نشر کی تھی جس کے بارے میں یہ دعوی کیا گیا کہ ابو حسن ساجد نامی شخص کو حزب اللہ نے گولان میں محاذ قائم کرنے کی ذمے داری سپرد کر رکھی ہے۔

    مزید یہ کہ ابو حسین حزب اللہ کے درجنوں کمانڈروں کے ساتھ مل کر سرحدی دیہات میں سیکڑوں شامیوں کو بھرتی کر رہا ہے تا کہ شامی حزب اللہ تشکیل دی جا سکے۔

    اسرائیلی عسکری ذرائع کے مطابق یہ فورس ابھی زیر تشکیل ہے، اس نے آگے کے ٹھکانوں کا کنٹرول لینا شروع کر دیا ہے اور مختلف نوعیت کے ہتھیار حاصل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے، وہ زمینی مشقیں کر رہی ہے۔ اس کے کمانڈروں نے سرحدی علاقوں کے دورے شروع کر دیے ہیں تا کہ گولان میں اسرائیلی فوج کی تعیناتی کے بارے میں انٹیلی جنس معلومات اکٹھی کر سکیں۔

    اسرائیلی فوج کا دعوی ہے کہ یہ زیر تشکیل گروپ شامی فوج کے عسکری لباس میں ملبوس ہو کر معلومات جمع کرتا ہے، بالکل اسی طرح جیسے جنوبی لبنان میں حزب اللہ ملیشیا کے ارکان لبنانی فوج کی عسکری وردیاں پہن لیتے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اس کے مقابل ایران اور حزب اللہ نے گولان کے شمال میں جبل الشیخ کے علاقے سے لے کر مقبوضہ گولان کے جنوب میں الحمہ کے علاقے تک جاسوسی کا ایک مربوط نظام قائم کر لیا ہے۔

    عرب میڈیا کا کہنا تھا کہ ایک سال قبل ایران نے گولان پر 32 میزائل داغے تھے، اس کے بعد اسرائیل نے وسیع پیمانے پر حملوں کے ذریعے ایرانی جاسوسی کے ٹھکانوں کی ایک بڑی تعداد کو نشانہ بنایا۔

    اسرائیل نے گولان کے محاذ کے قیام کو سبوتاڑ کرنے کے لیے کئی ایرانی جنرلوں اور حزب اللہ کے افسران کو موت کی نیند سُلا دیا مگر وہ عسکری اور انٹیلی جنس طور پر ہر چیلنج کرنے والی ایرانی کوششوں کو روکنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔

  • حزب اللہ نے عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکرکو قتل کی تحریری دھمکی دے دی

    حزب اللہ نے عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکرکو قتل کی تحریری دھمکی دے دی

    بغداد:عراقی حزب اللہ ملیشیا کے عناصر کی جانب سے چند روز قبل عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد الحلبوسی کو قتل کی دھمکی دی گئی ہے۔ دھمکی کا سبب امریکی ایرانی تنازع کے حوالے سے الحلبوسی کا موقف ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مذکورہ عناصر کی جانب سے بھیجے گئے دھمکی آمیز خط پر عراقی حزب اللہ کا لوگو اور مہر موجود تھی۔الحلبوسی کے سکریٹری کی گاڑی کو دارالحکومت بغداد کی ایک سڑک پر روکا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ وہ یہ خط ذاتی طور پر عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکر کے حوالے کرے۔

    گاڑی روکنے والا شخص ابو حیدر کے نام سے جانا جاتا ہے اور وہ عراقی حزب اللہ ملیشیا کی قیادت میں شامل ہے۔اس سے قبل عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکر یہ باور کرا چکے ہیں کہ ان کا ملک ایک بار پھر امریکا اور ایران کے درمیان بحران کے حل کے لیے ثالثی بننے کے لیے تیار ہے۔

    الحلبوسی نے واضح کیا کہ بغداد اپنے طور پر واشنگٹن اور تہران کے درمیان وساطت کار کا کردار ادا کرنے کو تیار ہے مگر فریقین میں سے کسی نے سرکاری طور پر اس کا مطالبہ نہیں کیا۔

    یا درہے کہ دو روز قبل ایران کے وزیرخارجہ جواد ظریف سرکاری دورے پر عراق پہنچے تھے ، اس دوران دیگر اعلٰی عہدیداروں کے علاوہ عراقی وزیر اعظم عادل عبدالمہدی سے بھی ملاقات کی۔

    عراق کے سرکاری عہدیداروں سے ملاقات کے موقع پر امریکا کے ساتھ تنازعے کے خطے پر پڑنے والے اثرات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ عراق امریکا کا سب سے بڑا اتحادی تصور کیا جاتا ہے، علاوہ ازیں عراق میں دہشت گردی کے خاتمے بالخصوص داعش کے خاتمے کے لیے امریکی فوج عراقی سرزمین پر موجود ہے۔

  • ایران نے حزب اللہ کو امریکیوں پرحملوں کی ذمہ داری سونپ دی، امریکی عہدیدار

    ایران نے حزب اللہ کو امریکیوں پرحملوں کی ذمہ داری سونپ دی، امریکی عہدیدار

    واشنگٹن : امریکی عہدیدار مائیکل ماکول نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایران مشرق وسطیٰ میں موجود امریکی فوجیوں کو نشانہ بنانے کے لیے اپنے وفادار گروپوں کو استعمال کر رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سینٹ کے رکن اور ری پبلیکن رہ نما مائیکل ماکول نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران نے مشرق وسطیٰ میں موجود امریکی فوجیوں اور شہریوں کے اغواء کی منصوبہ بندی کی ہے اور اس حوالے سے لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کو ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی ریاست ٹیکساس سے رکن کانگریس ماکول نے ایک انٹرویو میں کہا کہ امریکا کو انٹیلی جنس ذرائع سے اطلاعات ملی ہیںکہ ایران مشرق وسطیٰ میں موجود امریکی فوجیوں کو نشانہ بنانے کے لیے اپنے وفادار گروپوں کو استعمال کر رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایرانی پاسداران انقلاب کی سمندر پار کارروائیوں کے لیے قائم آپریشنل یونٹ فیلق القدس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی نے حزب اللہ کو ایک مکتوب ارسال کیا جس میں اس سے کہا گیا کہ وہ امریکیوں کے اغواءیا ان کے قتل کی ذمہ داری سنبھالے۔

    امریکی انٹیلی جنس حکام کا کہنا تھاکہ پاسداران انقلاب کی بیرون ملک سرگرم تنظیم کے سربراہ قاسم سلیمانی نے حالیہ عرصے کے دوران ایران کے وفادر عسکری گروپوں کے لیڈروں سے ملاقاتیں کی تھیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ان کا کہنا تھا کہ ایران امریکیوں کو نشانہ بنانے اور جنگ کے لیے تیار ہے۔

  • حزب اللہ سے تعلق کا الزام، اماراتی عدالت نے 4 عربوں کو موت کی سزا سنادی

    حزب اللہ سے تعلق کا الزام، اماراتی عدالت نے 4 عربوں کو موت کی سزا سنادی

    ابوظبی : اماراتی عدالت نے دہشت گردی اور تخریب کاری کے الزام میں چار عرب شہریوں کو سزائے موت سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظبی کی عدالت نے دہشت گردی سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے چار عرب شہریوں کو سزائے موت سنائی ہے جن پر حزب اللہ لبنان سے منسلک ہونے کا الزام تھا۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ حزب اللہ سے منسلک چاروں ملزمان جو اے ایم، این، ایف اے ایس اور اے ٹی ایس کے نام سے جانے جاتے تھے قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے اور ملک میں دہشت گردی اور تخریب کاری کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا تھا کہ عدالت نے حزب اللہ سے منسلک دو دیگر افراد کو دس دس برس قئد کی سزا سنائی ہے، جو ایچ ایم بی اور اے این ایم اے ایس کے نام سے جانے جاتے ہیں اور دونوں عرب شہری ہیں۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ عدالت نے ملزمان کی سزا مکمل ہونے کے بعد انہیں ملک بدر کرنے کا حکم بھی سنایا ہے، عدالت نے انہیں مقدمات کی قانونی فیس خود ادا کرنا ہوگی۔

    میڈیا ذرائع کا کہنا تھا کہ عدالت نے اے این ایم اے ایس کو غیر قانونی ایئر گن رکھنے اور 5 عرب شہریوں کو فرار کرنے کے جرم میں 3ہزار درہم جرمانے کی سزا بھی سنائی ہے۔

  • حزب اللہ کا استعمال شدہ گولے کا تحفہ قبول کرنے پر لبنانی وزیرخارجہ کو تنقید کا سامنا

    حزب اللہ کا استعمال شدہ گولے کا تحفہ قبول کرنے پر لبنانی وزیرخارجہ کو تنقید کا سامنا

    بیروت : وزیر خارجہ کو استعمال شدہ گولے کا خول دینے پر سابق رکن پارلیمنٹ نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے وزیر خارجہ کو گولہ وصول کرنے کے بجائے جبیل میں دفتر کھول لینا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کی جانب سے وزیر خارجہ جبران باسیل کو ایک استعمال شدہ گولے کا خول تحفے میں دیا گیا جس پر سوشل میڈیا پر سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ شہریوں نے حزب اللہ ملیشیا کا یاد گاری تحفہ قبول کرنے پر جبران باسیل کو شدید تنقید اور تند وتیز حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔

    عرب میڈیا کا کہنا تھا کہ حزب اللہ ملیشیا کی طرف سے جبران باسیل کو یہ تحفہ جبیل گورنری کے علاقے راس اسطاء کے دورے کے دوران دیا گیا۔ اس موقع پرلبنانی وزیر دفاع الیاس بو صعب جو خود بھی حزب اللہ ملیشیا کے اتحادی سمجھے جاتے ہیں ان کے ہمراہ تھے۔

    حزب اللہ ملیشیا نے 2017ء کے جرود عرسال معرکے کے دوران استعمال کردہ ایک گولہ تحفے میں جبران باسیل کو پیش کیا۔تحفے میں پیش کردہ گولے پر نیشنل فریڈم پارٹی اور حزب اللہ ملیشیا کے پرچم بنائے جانے کےساتھ عزت مآب مزاحمتی وزیر کی خدمات کو سراہا گیا ہے۔

    لبنانی رکن پارلیمنٹ زیاد حواط نے ٹویٹ کی کہ جبیل کی تاریخ میں ہمارے کسی معزز مہمان کو گولے کا تحفہ دینا اس علاقے کی تاریخ کو مسخ کرنے اس سے بدتر کوشش نہیًں ہو سکتی۔

    سابق رکن پارلیمنٹ فارس سعید نے لکھا کہ ہمارے وزیر خارجہ کو گولہ وصول کرنے کے بجائے جبیل میں دفتر کھول لینا چاہیے مگر وہ ایسا نہیں کر سکتے کیونکہ جبیل آزاد ہے۔

  • اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری کا حزب اللہ سے غیر مسلح ہونے کا مطالبہ

    اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری کا حزب اللہ سے غیر مسلح ہونے کا مطالبہ

    بیروت : اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا کہنا ہے کہ لبنان کی نئی حکومت اقتصادی صورت حال کی بہتری پر توجہ دے رہی ہے، حزب اللہ کا اسلحہ غیر قانونی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے عالمی ادارے کی ششماہی رپورٹ میں لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ سے غیر مسلح ہونے اور شام میں اپنی عسکری سرگرمیاں ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ لبنان کی نئی حکومت اقتصادی صورت حال کی بہتری پر توجہ دے رہی ہے، اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی اہم ہے کہ وہ قومی تزویراتی اور دفاعی حکمت عملی کو بھی تبدیل کرے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اسلحہ صرف لبنانی ریاست کے پاس ہونا چاہیے اور اسلحے کے استعمال کا حق بھی ریاست ہی کے پاس ہو، لبنان کے سیاسی استحکام کے لیے مسلح گروپوں کا غیر مسلح ہونا ضروری ہے۔

    یو این جنرل سیکرٹری انتونیو گوٹیرس کا کہنا تھا کہ غیر ریاستی عناصر کے پاس اسلحہ اور ملک میں مسلح ملیشیاﺅں کی سرگرمیاں لبنان کے امن استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ حزب اللہ کا عسکری آلات، ہتھیار اور اسلحہ رکھنا غیر قانونی ہے۔ لبنان میں ریاست سے ہٹ کر کسی گروپ کا اسلحہ رکھنا بڑی تشویش کا باعث ہے۔

    انتونیو گوٹیرس کا کہنا تھا کہ لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ شام کی خانہ جنگی میں پوری طرح شریک ہے، اس نے لبنان کو علاقائی خانہ جنگی میں دھکیل کر خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی کوشش کی ہے۔

    انتونیو گوٹیرس کا مزید کہنا تھا کہ لبنان میں حزب اللہ سمیت دیگر تمام جماعتوں کو اندرون اور بیرون ملک اپنی عسکری سرگرمیاں ختم کر کے ”معاہدہ طائف“ اور اقوام متحدہ کی قرارداد 1559 مجریہ 2004ءپر عمل درآمد یقینی بنانا ہو گا۔