Tag: حساس ڈیٹا کی چوری

  • حکومت کا غیرقانونی پاسپورٹ اور حساس ڈیٹا کی چوری روکنے کیلئے بڑا فیصلہ

    حکومت کا غیرقانونی پاسپورٹ اور حساس ڈیٹا کی چوری روکنے کیلئے بڑا فیصلہ

    وفاقی حکومت کی جانب سے غیرقانونی پاسپورٹ اور حساس ڈیٹا کی چوری روکنے کیلئے بڑا فیصلہ کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق افغانوں سمیت غیرملکیوں کے پاکستانی پاسپورٹس کا راستہ مستقل بند کرنے کیلئے پیکا نافذ کردیا گیا۔وفاقی حکومت کی جانب سے ڈائریکٹوریٹ آف پاسپورٹ کے 6 دفاتر کو انتہائی حساس قرار دیدیا گیا۔

    کابینہ نے پاسپورٹ دفاتر کے 6 سیکشنز پر انسداد الیکٹرانک کرائمز ایکٹ نافذ کردیا ہے۔ اسلام آباد، لاہور اور کراچی کے دفاترمیں مخصوص افسران کے علاوہ داخلہ بند کردیا گیا۔

    اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ وفاقی کابینہ سے وزارت داخلہ کی سمری پر سرکولیشن کے ذریعے منظوری لی گئی۔

    سیکیورٹی کلیئرنس کے حامل مخصوص افسران کوصرف ان سیکشنز تک رسائی ہوگی۔ حساس معلومات، پاسپورٹ، ویزا، شہریت اور درخواست گزار کا ڈیٹا چوری نہیں ہوسکے گا۔

  • حکومت کا حساس ڈیٹا کی چوری کو روکنے کے لیے اہم اقدام

    حکومت کا حساس ڈیٹا کی چوری کو روکنے کے لیے اہم اقدام

    اسلام آباد : حکومت نے ڈیٹا چوری ہونے کے ممکنہ خطرات کے پیش نظر کابینہ پورٹل کی سیکیورٹی بہتر بنانے کیلئے 150 نئے اسمارٹ اور جدید ٹیبلٹس خریدنے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق کابینہ کارروائی کا ڈیٹا چوری ہونے کے ممکنہ خطرات سے بچاؤ کیلئے اہم پیش رفت سامنے آئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سابقہ دور میں کابینہ ارکان کیلئے خریدے گئے 150ٹیبلٹس کامعیار اور حجم نا مناسب قرار دے دیا گیا۔

    حکومت نے کابینہ پورٹل کی سیکیورٹی بہتر بنانے کیلئے 150 نئے اسمارٹ اور جدید ٹیبلٹس خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق ارکان،سیکریٹریز،وزیراعظم آفس،کابینہ ڈویژن اسٹاف کیلئے نئے ٹیبلٹس خریدےجائیں گے۔

    مشینری اور آلات پر عائد پابندی میں نرمی کرکے نئے ٹیبلیٹس خریدنے کی تجویز دی گئی ہے ، سمری منظوری کےلئے ای سی سی میں پیش کی جائے گی۔

    خیال رہے سابقہ دور میں کابینہ کی کارروائی کو آٹومیٹڈ کرنے کا عمل شروع کیا گیا تھا۔

    یہ پیشرفت وزیر اعظم کے دفتر (پی ایم او) سے کئی آڈیو ریکارڈنگ کے بعد سامنے آئی ہے جس میں اہم حکومتی شخصیات کے درمیان واضح گفتگو سوشل میڈیا پر منظر عام پر آئی ہے۔

    یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے اہم حکومتی شخصیات کے درمیان ہونے والی گفتگو کی آڈیو لیک ہونے کو ’سنگین سیکیورٹی لیپس‘ قرار دیتے ہوئے معاملے کی تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطحی کمیٹی بنانے کا اعلان کیا تھا۔