Tag: حسان نیازی

  • وزیراعظم کے بھانجے حسان نیازی کی  عبوری ضمانت  میں توثیق

    وزیراعظم کے بھانجے حسان نیازی کی عبوری ضمانت میں توثیق

    لاہور : انسداد دہشت گردی عدالت نے پی آئی سی حملہ کیس میں وزیراعظم کے بھانجے حسان نیازی کی عبوری ضمانت توثیق کردی ۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی انسداددہشت گردی عدالت میں پی آئی سی حملہ کیس کی سماعت ہوئی، سماعت میں عدالت نے استفسار کیا کتنے افراد کی شناخت پریڈمکمل ہو چکی ہے، جس پر تفتیشی افسر نے بتایا عابد حسین،سیدزین، مزمل حسین ، علی جاوید،عبدالرحمان بٹ،اسامہ معاذ کی شناخت پریڈہو چکی ہے جبکہ سکندر صدیق، محمد اعظم ودیگرکی شناخت پریڈ مکمل نہیں ہوئی۔

    تفتیشی افسر نے بتایا فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کرانا ضروری ہے، تین لوگ رہتے ہیں جن کےفوٹو گرامیٹک ٹیسٹ نہیں ہوئے، تینوں افراد کو ٹیسٹ کرانےکیلئےپیر تک کا وقت دیتے ہیں۔

    عدالت نے حسان نیازی سمیت 10 وکلا کی عبوری ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا، بعد ازاں حسان نیازی سمیت 10 وکلا کی عبوری ضمانت میں توثیق کردی۔

    گذشتہ سماعت میں عدالت میں فوٹو گرامیٹک رپورٹ پیش نہ کی جاسکی تھی، اس سے قبل فاضل جج نے فوٹوگرافک ٹیسٹ کے لئے ملزمان کو پولیس کے پاس پیش ہونے کا حکم دیاتھا۔

    یاد رہے 2 جنوری کو سماعت میں حسان نیازی تاخیر سے پہنچے تھے ، جس پر عدالت نے ان کی عبوری ضمانت خارج کر دی تھی ، جس پر حسان نیازی نے غیر مشروط معافی مانگتے ہوئے عبوری ضمانت کیلئے نئی درخواست دائر کردی تھی۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا تاخیر سے عدالت پہنچنے پر عبوری ضمانت خارج کی گئی، عدالت کےدروازےپرچیکنگ کے باعث تاخیر ہوئی، پی آئی سی حملہ کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے، کسی بھی شخص کو اشتعال دلایا اور نہ ہی حملہ کیا۔

    درخواست گزار نے استدعا کی عدالت عبوری ضمانت منظور کرکےگرفتاری سے روکنے کاحکم دے۔

    عدالت نے درخواست کی سماعت کے بعد حسان نیازی کی چھ جنوری تک عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے ایک لاکھ کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے ایک ویڈیو کے تنازع پر وکلا آپےسےباہرہوگئے تھے ،وکلاء کی بڑی تعداد نے پنجاب انسی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر دھاوا بول کر شدید توڑ پھوڑ کی تھی اور اسپتال کو بے پناہ نقصان پہنچایا تھا، پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر فوٹیجز کی مدد سے حسان خان نیازی کی شناخت کی تھی۔

  • حسان نیازی کی گرفتاری کے لیے 5 جگہوں پر چھاپے مارے گئے: فیاض چوہان

    حسان نیازی کی گرفتاری کے لیے 5 جگہوں پر چھاپے مارے گئے: فیاض چوہان

    لاہور: صوبہ پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کا کہنا ہے کہ حسان نیازی کی گرفتاری کے لیے 5 جگہوں پر چھاپے مارے گئے ہیں۔ تحریک انصاف کی حکومت میں قانون سب کے لیے یکساں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف نے مریم نواز کو 100 ارب کے سرکاری خزانے پر بٹھا دیا تھا۔ مریم نواز کو پی ایچ ڈی ظاہر کیا پھر ایم اے ان پنجابی کا پتہ چلا۔ نواز شریف کی رپورٹ دینے کے 2، 3 دن قبل تک صورتحال کچھ اور ہوتی ہے، رپورٹ دینے کے ایک ہفتے بعد مہنگے برگر کھائے جا رہے ہوتے ہیں۔

    فیاض چوہان نے کہا کہ ہنر مند نوجوان پروگرام میں وزیر اعلیٰ کا بھائی یا رشتہ دار انچارج نہیں۔ تحریک انصاف کا وژن اقربا پروری سے پاک ہے۔

    پی آئی سی حملے کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کیس میں 54 کے قریب ملزمان گرفتار ہیں، اسپتال کے تمام انفرا اسٹرکچر کی تزئین و آرائش کردی گئی ہے۔ اسپتالوں اور عملے کے تحفظ کے لیے بل لے کر آرہے ہیں۔

    فیاض چوہان کا کہنا تھا کہ حسان نیازی وزیر اعظم کا بھانجا بعد میں پہلےحفیظ اللہ نیازی کا بیٹا ہے، حفیظ اللہ نیازی سارا دن ٹی وی پر بیٹھ کر عمران خان پر تنقید کرتے ہیں، حسان نیازی کی گرفتاری کے لیے 5 جگہوں پر چھاپے مارے گئے ہیں۔ حسان نیازی ہر حال میں گرفتار ہوں گے۔ تحریک انصاف کی حکومت میں قانون سب کے لیے یکساں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نےمعاشرے میں حکومت کی رٹ قائم کرنی ہے، وکلا کمیونٹی ہمارے لیے انتہائی قابل احترام ہے۔ میں نے اپنی جان مشکل میں ڈال کر 10 سے 12 وکلا کو بچایا۔ ہماری کسی سے دشمنی نہیں۔ سیاستدان بھی ایک دوسرے کو برا بھلا کہتے ہیں پر ایک حد میں رہ کر، ڈاکٹر کمیونٹی سے گزارش ہے الفاظ کے چناؤ میں احتیاط کریں۔

    صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ وکلا کمیونٹی کے 90 فیصد سے زائد رہنما سمجھتے ہیں جو ہوا وہ معاشرے کے لیے اچھا نہیں۔ وکلا، ڈاکٹرز اور عدلیہ آن بورڈ ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں نہ پنجاب میں نہ وفاق میں دو تہائی اکثریت حاصل ہے۔ جنوبی پنجاب کے حوالے سے ہم نے انقلابی اقدامات کیے ہیں۔ پہلی بار بجٹ میں 35 فیصد جنوبی پنجاب کے لیے رکھا گیا ہے۔ شہباز شریف دور میں ہر سال جنوبی پنجاب کا فنڈ کہیں اور لگ جاتا تھا۔ جنوبی پنجاب کے لوگ بھی کہہ رہے ہیں 72 سال میں پہلی بار کام ہو رہا ہے۔