Tag: حسد

  • ٹرمپ نے اوباما سے حسد میں ایران نیوکلیئر ڈیل ختم کی، کم ڈاروچ

    ٹرمپ نے اوباما سے حسد میں ایران نیوکلیئر ڈیل ختم کی، کم ڈاروچ

    لندن : سابق برطانوی سفیر کم ڈاروچ نے ٹرمپ کے خلاف نیا پنڈوراباکس کھولتے ہوئے اپنی حکومت کو خفیہ پیغام میں کہا کہ’ٹرمپ انتظامیہ کے پاس ایران پر نئی پابندیوں کے سوا کوئی پلان بی بھی نہیں‘۔

    تفصیلات کے مطابق سابق برطانوی سفیر کم ڈاروچ نے اپنی حکومت کو خفیہ پیغام کے ذریعے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق صدر بارک اوباما سے حسد میں ایران نیوکلیئر ڈیل ختم کی، امریکی صدر کا نیوکلیئر ڈیل ختم کرنا سفارتی غارتگری ہے، جان بولٹن کے انتظامیہ کا حصہ بننے کے بعد یہ ہوناہی تھا۔

    امریکا میں برطانیہ کے سابق سفیر سر کم ڈاروچ کا اپنی حکومت کے نام 2018 میں بھیجا گیا خفیہ پیغام منظر عام آگیا ہے، جس کے مطابق برطانیہ کے وزیر خارجہ بورس جانسن نے امریکا کو ایران ڈیل پر قائم رکھنے کے لیے وائٹ ہاوس کا دورہ کیا تھا تاہم وہ صدر ٹرمپ کو ڈیل پر قائم رکھنے میں ناکام رہے تھے۔

    ڈاوننگ اسٹریٹ کو بھیجے گئے پیغام میں سر کم ڈاروچ نے لکھا کہ صدر ٹرمپ نے ایران ڈیل کے معاملے پر خود ان کے مشیروں کی رائے میں بھی اختلاف تھا مگر جان بولٹن کے ٹرمپ انتظامیہ کا حصہ بننے کے بعد یہ ہونا ہی تھا۔

    سر ڈاروچ نے کہا کہ نوبت یہ ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے پاس ایران پر نئی پابندیوں کے سوا کوئی پلان بی بھی نہیں۔

  • جذبات کو چھپانا صحت کے لیے سخت نقصان دہ

    جذبات کو چھپانا صحت کے لیے سخت نقصان دہ

    بعض افراد اپنے منفی جذبات جیسے غصہ، الجھن یا بیزاری کو چھپا کر چہرے پر خوش اخلاقی سجائے پھرتے ہیں، تاہم ماہرین نے ایسے لوگوں کے لیے وارننگ جاری کردی ہے۔

    امریکا کی یونیورسٹی آف کیلیفورنیا میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق منفی جذبات کو دبا کر رکھنا اور ان کا اظہار نہ کرنا دماغی تناؤ میں اضافہ کر سکتا ہے۔

    ان کے مطابق منفی جذبات جیسے الجھن، غصے یا بیزاری کا اظہار کردینے سے دماغ پرسکون ہوجاتا ہے اور کچھ عرصہ بعد آپ اس بات کو بھول جاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: غصے کو پی جانا خطرناک بیماری کا باعث

    اس کے برعکس اگر آپ ان کا اظہار نہیں کرتے تو وہ ایک بوجھ کی صورت آپ کے ذہن پر سوار رہتی ہیں نتیجتاً آپ کو ذہنی تناؤ یا ڈپریشن میں مبتلا کرسکتی ہیں۔

    ماہرین نے تحقیق میں یہ بھی بتایا کہ وہ افراد جو موڈ ڈس آرڈرز کاشکار ہوتے ہیں، وہ اسے غلط سمجھنے کے بجائے اسے تسلیم کریں اور اس کے بارے میں مثبت اندز سے سوچیں تو وہ اس پر قابو پانے میں کامیاب رہتے ہیں۔

    موڈ ڈس آرڈرز میں موڈ میں اچانک غیر متوقع تبدیلیاں ہوتی ہیں جبکہ اچانک اور بغیر کسی وجہ کے اداسی یا مایوسی محسوس کرنا بھی اس کی علامت ہے۔

    موڈ ڈس آرڈرز کے بارے میں جانیں

    تحقیق میں شامل ایک پروفیسر کے مطابق، ’لوگ اپنے اس ڈس آرڈر کو قبول نہیں کر پاتے۔ وہ خود کو کسی کمزوری کا شکار سمجھنے لگتے ہیں۔ یہ رویہ غلط ہے۔ ان ڈس آرڈرز کو کسی جسمانی بیماری کی طرح سمجھ کر ان کے علاج کی کوشش کرنی چاہیئے تب ہی ان پر قابو پایا جاسکتا ہے‘۔

    ماہرین کے مطابق موڈ اور احساسات میں آنے والی مختلف تبدیلیوں کا ابتدا میں ہی مشاہدہ کر کے ان کے تدارک کی کوششیں کی جائیں تو مرض کو شدید ہونے سے بچایا جاسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: جذبات ہماری صحت پر کیسے اثر انداز ہوتے ہیں؟


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کینسر کا باعث بننے والی حیران کن وجہ

    کینسر کا باعث بننے والی حیران کن وجہ

    کینسر ایک موذی مرض ہے اور اس کا علاج اسی صورت میں ممکن ہے جب ابتدائی مراحل میں اس کی تشخیص ہوجائے۔ ماہرین کینسر کی کئی وجوہات بتاتے ہیں لیکن حال ہی میں کینسر کا باعث بننے والی ایک اور وجہ سامنے آئی ہے جس نے طبی ماہرین کو بھی حیران کردیا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ اپنے جذبات کو چھپا کر رکھتے ہیں اور ان کا اظہار نہیں کرتے، تو آپ اپنے آپ کو کینسر کا آسان شکار بنا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہ خطرہ اس صورت میں اور بھی بڑھ جاتا ہے جب آپ اپنے غصہ کا اظہار نہیں کرتے اور اسے پی جاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ذہنی تناؤ اور پریشانی سے کینسر پھیلنے کا خدشہ

    ماہرین کے مطابق جب ہمارے اندر کسی بھی قسم کے جذبات پیدا ہوتے ہیں تو ہمارا جسم کارٹیسول نامی ایک ہارمون پیدا کرتا ہے۔ اگر ہم اپنے جذبات کا اظہار کردیں تو یہ ہارمون خود بخود ختم ہوجاتا لیکن اگر جذبات کا اظہار نہ کیا جائے تو یہ کافی دیر تک جسم کے اندر رہتا ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ یہ ہارمون ہماری قوت مدافعت کو متاثر کرتا ہے۔ جب ہماری قوت مدافعت کی کارکردگی کم ہوجاتی ہے تو ہمارے خلیات آہستہ آہستہ کینسر کے خلیات میں تبدیل ہونے لگتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ منفی جذبات کو جتنا زیادہ دبایا جائے گا اتنا ہی زیادہ کینسر کا امکان ہوگا۔

    طبی ماہرین نے اس سلسلے میں بے شمار تحقیق اور سروے بھی کیے۔ مشی گن یونیورسٹی کی جانب سے کیے گئے سروے میں دیکھا گیا کہ وہ افراد جو اپنے جذبات کو دبا کر رکھنے کے عادی تھے ان میں کینسر میں مبتلا ہونے کے خطرات میں 70 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

    یہی نہیں مختلف وجوہات کے باعث ان میں قبل از وقت موت کا امکان بھی خطرناک حد تک زیادہ دیکھا گیا۔

    مزید پڑھیں: کینسر کا شکار بچے طویل العمر، بیماریوں سے محفوظ

    ماہرین نے بتایا کہ ہمارے جذبات جتنے زیادہ طاقتور ہوں گے وہ اتنی ہی زیادہ مقدار میں کارٹیسول پیدا کرنے کا باعث بنیں گے جن کو اگر ختم نہیں کیا جائے گا تو یہ ہمیں نقصان پہنچائیں گے۔

    اس سے قبل بھی بے شمار ریسرچ میں بتایا جا چکا ہے کہ جذبات کا اظہار نہ کرنا اور انہیں دبا کر رکھنا ناخوشی، بے اطمینانی اور بے سکونی کا سبب بنتا ہے۔ اگر یہ جذبات منفی ہوں جیسے غصہ یا حسد، اور ان کو ظاہر نہ کیا جائے تو یہ امراض قلب، ہائی بلڈ پریشر، اور ڈپریشن سمیت کئی دماغی بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔