Tag: حسن روحانی

  • امریکا سے دوطرفہ مذاکرات نہیں ہوں گے، ایرانی وزارت خارجہ

    امریکا سے دوطرفہ مذاکرات نہیں ہوں گے، ایرانی وزارت خارجہ

    ویانا : آج سے آسٹریا میں ایران کے عالمی طاقتوں کیساتھ جوہری معاہدے سے متعلق مذاکرات کا آغاز ہورہا ہے تاہم ایران نے امریکا سے دوطرفہ مذاکرات کا امکان مسترد کردیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایران اور امریکا کے تعلقات مذاکرات کی میز پر بھی سرد مہری کا شکار ہیں، یورپی یونین کے رکن ملک آسٹریا میں آج 29 نومبر سے چھ عالمی طاقتوں اور ایران کے مابین جوہری معاہدے کیلئے ایک مرتبہ پھر مذاکرات کا آغاز ہورہا ہے۔

    ان مذاکرات میں برطانیہ، روس، ایران، چین، فرانس اور جرمنی شامل ہوں گے جب کہ امریکا بالواسطہ مذاکرات کا حصّہ ہوگا۔

    مذاکرات سے متعلق ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب نے واضح کیا ہے کہ جوہری معاہدے کےلیے ہونے والی ملاقات میں امریکی وفد کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات نہیں ہوں گے۔

    خیال رہے کہ سخت گیر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دور حکومت میں ایران کیساتھ 2015 میں ہونے والا جوہری معاہدہ یک طرفہ طور پر 2018 میں منسوخ کرکے دوبارہ پابندیاں عائد کردی تھیں۔

    امریکا کی جانب سے معاہدے سے علیحدگی کے بعد ایران نے بھی معاہدے پر عمل درآمد روک دیا تھا۔

  • ایران کا یورینیم کی افزودگی سے متعلق بڑا دعویٰ

    ایران کا یورینیم کی افزودگی سے متعلق بڑا دعویٰ

    تہران: ایران نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ یورینیم کو 90 فی صد تک خالص افزودہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جو نیوکلیئر ہتھیار کی بنیاد کے لیے ضروری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر حسن روحانی نے بدھ کو کابینہ کے ایک اجلاس میں کہا کہ ایران کی اٹامک انرجی آرگنائزیشن 20 فی صد اور 60 فی صد تک یورینیم کی افزودگی کر سکتی ہے، اور اگر ہمارے ری ایکٹرز کو اس کی ضرورت ہو تو یہ یورینیم کو 90 فی صد تک خالص افزودہ بنا سکتے ہیں۔

    خیال رہے کہ حسن روحانی اگلے ماہ اپنے عہدے سے سبک دوش ہو جائیں گے، انھوں نے 2015 کے جوہری معاہدے کی ابھی تک دوبارہ بحالی میں مذاکرات کی ناکامی کا الزام برسر اقتدار سخت گیر مذہبی عناصر پر عائد کیا ہے۔

    حسن روحانی کا کہنا ہے کہ سخت گیر عناصر نے اس حکومت سے جوہری معاہدے تک پہنچنے کا موقع چھین لیا، ہمیں اس موقع سے محروم ہونے پر سخت افسوس ہے، تقریباً 6 ماہ کا موقع ضائع ہو گیا ہے۔

    یاد رہے کہ جوہری معاہدہ 2018 میں اس وقت ختم ہو گیا تھا، جب امریکا اس سے نکل گیا اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کر دیں، جس نے ایران کی معیشت کو مفلوج کر دیا ہے، تہران نے اس کے جواب میں یورینیم افزودگی میں اضافہ کیا۔

    ایرانی حکام کے مطابق آنے والے صدر ابراہیم رئیس نے جوہری مذاکرات میں ’ایک سخت مؤقف‘ اپنانے اور واشنگٹن سے ’کم لچک دکھانے اور زیادہ مراعات حاصل کرنے‘ کا منصوبہ بنایا ہے، کہا جا رہا ہے کہ مذاکرات کا اگلا دور ستمبر کے آخر یا اکتوبر کے اوائل سے قبل شروع نہیں ہو سکتا، خیال رہے کہ ویانا میں مذاکرات کا چھٹا دور 20 جون کو ملتوی ہوا تھا۔

  • ایرانی صدر کا صدر پاکستان کو خط

    ایرانی صدر کا صدر پاکستان کو خط

    اسلام آباد: ایران کے صدر حسن روحانی نے نو روز کے موقع پر صدر عارف علوی کے نام خط ارسال کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی صدر حسن روحانی نے ایک خط کے ذریعے صدر عارف علوی کو نو روز اور نئے ہجری سال کی مبارک باد دی ہے۔

    صدرِ ایران نے خط میں لکھا کہ نو روز کا تہوار امید اور خوشیوں کا پیغام لاتا ہے، اور غم اور اداسی سے آزادی کا احساس جگاتا ہے، میں امید کرتا ہوں کہ انسان اپنے دلوں اور روح میں نئی بہار لا سکیں گے۔

    حسن روحانی کا کہنا تھا دنیا نےگزشتہ سال کرونا وبا، اور اس سے پیدا ہونے والے متعدد سماجی، معاشی چیلنجز کا سامنا کیا، امید ہے نو روز اس سال دونوں ممالک کے لوگوں کے لیے نئے دور کا آغاز ہوگا۔

    خط میں ایرانی صدر نے دعائیں دیتے ہوئے لکھا ’میں اللہ تعالیٰ کے حضور آپ کی کامیابی اور اچھی صحت کے لیے، اور پاکستان کے عظیم لوگوں کے لیے خوشیوں اور رحمتوں سے بھرپور دنوں کے لیے دُعا گو ہوں۔‘

    یاد رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں پاک ایران تعلقات میں دو اہم باتیں وقوع پذیر ہوئی تھیں، ایک طرف پاکستان نے ایرانی جوہری سائنس دان محسن فخری زادہ کے قتل کی مذمت کی، اور واضح کیا کہ ایسے اقدام بین الاقوامی تعلقات اور قانون کے تمام اصولوں کے خلاف ہیں۔ دوسری طرف پاکستان نے ترکی اور ایران کے ساتھ مل کر تینوں ممالک کے درمیان ٹرین سروس آپریشنل کرنے پر اتفاق کر کے اس پر کام کا آغاز کیا۔

  • جوہری معاہدہ: حسن روحانی کی نئے امریکی صدر کو پیشکش

    جوہری معاہدہ: حسن روحانی کی نئے امریکی صدر کو پیشکش

    تہران: ایران کے صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ اگر واشنگٹن ایران کے 2015 کے جوہری معاہدے پر واپس آجاتا ہے تو ہم بھی اس معاہدے کے تحت اپنے وعدوں کا پوری طرح احترام کریں گے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ایران کے صدر حسن روحانی نے بدھ کے روز امریکا کے نو منتخب صدر جو بائیڈن پر زور دیا کہ وہ سنہ 2015 کے جوہری معاہدے پر واپس آجائیں اور اسلامی جمہوریہ ایران پر عائد معاشی پابندیاں ختم کریں۔

    بدھ کے روز امریکہ کا اقتدار سنبھالنے والے نئے صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ اگر ایران جوہری کام پر پابندیوں کے اس معاہدے پر سختی سے کاربند رہتا ہے تو امریکا بھی معاہدے پر عمل درآمد کرے گا۔

    ایرانی صدر حسن روحانی نے اپنی کابینہ کے ساتھ ایک اجلاس میں کہا کہ اب گیند امریکی کورٹ میں ہے، اگر واشنگٹن ایران کے 2015 کے جوہری معاہدے پر واپس آجاتا ہے تو ہم بھی اس معاہدے کے تحت اپنے وعدوں کا پوری طرح احترام کریں گے۔

    روحانی نے کہا کہ ہم اس بات کی توقع کرتے ہیں کہ آج آنے والی امریکی انتظامیہ قانون کی حکمرانی کی طرف ضرور واپس آئے گی اور اس پر قائم بھی رہے گی، امید ہے کہ امریکا کے آئندہ چار سالہ دور میں گذشتہ چار سال کے لگے کالے دھبوں کو ختم کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ تہران اور واشنگٹن کے مابین سنہ 2018 سے تناؤ میں اضافہ ہوا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اور 6 عالمی طاقتوں کے مابین معاہدے سے باہر نکلتے ہوئے تہران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے اور اسے جوہری ہتھیاروں کی ترقی کو روکنے کی کوشش کی تھی۔

    اس تناؤ کے سبب واشنگٹن کی جانب سے ایران پر ایسی پابندیاں عائد کردی گئی ہیں جن سے ایران کی معیشت کو بڑا دھچکا لگا ہے۔

    جو بائیڈن کی جانب سے منتخب کردہ امریکی سیکریٹری برائے خارجہ انتھونی بلنکن کے مطابق امریکا ایران کے ساتھ اس معاہدے میں دوبارہ شامل ہونے کے بارے میں کسی قسم کا فوری فیصلہ نہیں کرے گا۔

  • کرونا کے خلاف تعاون، ایرانی صدر کا روسی ہم منصب سے رابطہ

    کرونا کے خلاف تعاون، ایرانی صدر کا روسی ہم منصب سے رابطہ

    تہران: کرونا وائرس کی وبا کے خلاف تعاون کے سلسلے میں ایرانی صدر حسن روحانی نے روسی صدر ولادی میر پیوٹن کو فون کر کے عالمی تعاون کی اہمیت پر گفتگو کی۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی صدر حسن روحانی نے ٹویٹ کے ذریعے بتایا کہ انھوں نے اپنے روسی ہم منصب کو ٹیلی فون کیا تھا، اس گفتگو میں دونوں رہنماؤں نے کرونا کے خلاف عالمی تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔

    رہنماؤں نے اس امر پر اتفاق کیا کہ امریکا کے غیر قانونی رویوں پر یورپی یونین کو رد عمل دینا ہوگا، ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ ایران کے لیے آئی ایم ایف قرض کو امریکا کے ویٹو کرنے کا اقدام غیر قانونی ہے۔

    آئی ایم ایف نے 25 کرونا متاثرہ ممالک کے لیے قرضوں میں ریلیف کا اعلان کر دیا

    ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ روسی صدر کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو میں تہران اور ماسکو نے معاہدوں پر عمل درآمد پر بھی اتفاق کیا۔

    واضح رہے کہ ایران میں کو وِڈ نائنٹین کے باعث اب تک 5,297 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جب کہ وائرس نے 84 ہزار سے زائد افراد کو متاثر کیا، جن میں سے اب 61 ہزار مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔ تاہم ابتدا میں ایران میں کرونا وائرس نہایت قاتل ثابت ہوا تھا، اور کئی حکومتی اہم شخصیات بھی اس کی زد میں آ کر زندگی سے ہاتھ دھو چکی ہیں۔

    کرونا وبا سے نمٹنے کے لیے حکومتوں کی مدد کے لیے بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے متاثرہ ممالک کے لیے قرضوں میں ریلیف کا اعلان کر دیا تھا، یہ ریلیف 25 ممالک کے لیے تھا، ان میں افغانستان، برکینافاسو، سینٹرل افریقن ریپبلک، چاڈ، کوموروس، کانگو، گیمبیا، لائبیریا، مڈغاسکر، موزمبیق، جزائر سلیمان، تاجکستان، یمن، نیپال اور ہیٹی بھی شامل ہیں۔

  • امریکا نے معافی مانگنے کا تاریخی موقع گنوا دیا: حسن روحانی

    امریکا نے معافی مانگنے کا تاریخی موقع گنوا دیا: حسن روحانی

    تہران: ایران کے صدر حسن روحانی نے امریکا کی جانب سے عائد پابندیوں پر کہا ہے کہ امریکا نے ایران سے معافی مانگنے کا تاریخی موقع گنوا دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا کہ امریکی پابندیاں کرونا وائرس کے خلاف ایرانی کوششوں کو نقصان نہیں پہنچا سکیں، امریکا نے ایران پر عائد پابندیاں اٹھانے اور معافی مانگنے کا تاریخی موقع گنوا دیا۔

    حسن روحانی نے کہا کہ پابندیوں کے باوجود تہران کی وائرس کے خلاف مہم متاثر نہیں ہوئی ہے۔ انھوں نے کابینہ ویڈیو میٹنگ میں کہا کہ کرونا کی وبا امریکیوں کے لیے ایک اہم موقع تھا کہ وہ معافی مانگتے، اور ایران پر سے غیر منصفانہ پابندیاں ہٹائی جاتیں، انھیں چاہیے تھا کہ ایرانیوں کو باور کراتے کہ وہ ان کے خلاف نہیں ہیں۔

    کرونا سے نبرد آزما ایران پر امریکا نے مزید پابندیاں لگادیں

    خیال رہے کہ کرونا وائرس سے اموات کی تعداد کے لحاظ ایران دنیا میں چھٹے نمبر پر آ چکا ہے، جہاں وائرس سے 3,036 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جب کہ 47,593 افراد وائرس سے متاثر ہوئے۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں 136 افراد جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ دوسری طرف تشویش ناک امر یہ ہے کہ 3,800 ایسے مریض ہیں جن کی حالت نازک قرار دی جا رہی ہے۔

    ادھر امریکا کرونا وائرس کے مجموعی کیسز کے لحاظ سے دنیا کا نمبر ایک ملک بن چکا ہے، جب کہ اموات کے لحاظ سے تیسرا ملک بن چکا ہے۔ امریکا میں کرونا وائرس سے اب تک 4,059 افراد ہلاک، جب کہ 188,639 افراد متاثر ہوئے ہیں۔ 4,576 ایسے مریض ہیں جن کی حالت تشویش ناک ہے۔

  • ایرانی صدر نے عوام کے لیے اہم ہدایت جاری کر دی

    ایرانی صدر نے عوام کے لیے اہم ہدایت جاری کر دی

    تہران: ایرانی صدر حسن روحانی نے امریکا کی جانب سے شدید دباؤ کی پالیسی کا مقابلہ کرنے کے پختہ عزم کا ایک بار پھر اعادہ کر لیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایرانی صدر نے آیندہ انتخابات کے سلسلے میں عوام کو ہدایت کی ہے کہ وہ انتخابات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں، انھوں نے کہا کہ مشکل حالات میں بھی عوامی بہبود کے لیے حکومت کام کر رہی ہے۔

    حسن روحانی کا کہنا تھا کہ امریکا ایران کے خلاف شدید دباؤ کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، امریکا سمجھتا ہے کہ پابندیوں اور دباؤ کے سامنے ایران جھک جائے گا، لیکن ایران ان کے سامنے کبھی نہیں جھکے گا، اقتصادی پابندیوں سے مشکلات ضرور ہیں مگر عوامی بہبود کے لیے کام کر رہے ہیں، ایران کےعوام آیندہ انتخابات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔

    خیال رہے کہ جمعہ 3 جنوری کو بغداد میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی امریکی حملے میں ہلاکت کے بعد ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی مزید بڑھ گئی تھی، ایران کی جانب سے جوابی کارروائیوں کے بعد امریکی صدر نے ایران پر مزید سخت اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔

    قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ایران امریکا سے کیا چاہتا ہے؟

    دوسری طرف تین دن قبل ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ امریکی ڈرون اٹیک میں ہمارا لیڈر مارا گیا لیکن اس کے باوجود ہم بات چیت سے پیچھے نہیں ہٹے، پابندیوں کے خاتمے کے بعد امریکا کے ساتھ مذاکرات ممکن ہیں۔

    امریکا کا مطالبہ ہے کہ ایران اپنے جوہری منصوبے سے دست بردار ہو جائے، 8 جنوری کو ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ میں جب تک امریکا کا صدر ہوں ایران ایٹمی طاقت نہیں بن سکتا۔

  • ایرانی وزیر خارجہ نے آج کے دن کو افسوس ناک قرار دے دیا

    ایرانی وزیر خارجہ نے آج کے دن کو افسوس ناک قرار دے دیا

    تہران: ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ آج کا دن افسوس ناک ہے، یہ بات انھوں نے یوکرین طیارے کے حادثے کے تناظر میں کہی۔

    تفصیلات کے مطابق آج جواد ظریف نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ کے ذریعے پیغام دیا ہے کہ آج ایک اداس دن ہے، ایران کو افواج کی ابتدائی تحقیقات سے اپنی غلطی کا پتا چلا۔

    ایرانی وزیر خارجہ ایک بار پھر حادثے کی ذمہ داری امریکا پر ڈالتے ہوئے کہا کہ امریکی ایڈونچرازم سے پیدا شدہ بحران کے دوران انسانی غلطی سے تباہی ہوئی، میں اپنے لوگوں، متاثرہ خاندانوں اور متاثرہ اقوام سے بہت معذرت خواہ ہوں اور ان سے تعزیت کرتا ہوں۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل ایک طرف ایران ان دعوؤں کی مسلسل تردید کرتا رہا کہ طیارہ کسی انسانی غلطی کے سبب نہیں گرا، دوسری طرف جواد ظریف نے طیارہ گرنے کا الزام امریکا پر لگایا تھا۔

    تازہ ترین:  مسلسل انکار کے بعد ایران کا بڑا اعتراف، یوکرین طیارہ میزائل کا نشانہ بنا

    ایرانی صدر حسن روحانی نے بھی آج صبح ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین طیارے کی حادثاتی تباہی پر انھیں سخت افسوس ہے، تحقیقات کے مطابق میزائل کا یوکرین طیارے کو لگنا انسانی غلطی تھی، تاہم طیارے کی تباہی کی مزید تحقیقات بھی جاری ہیں۔

    خیال رہے کہ ایران نے یوکرین کے مسافر طیارے کو غلطی سے نشانہ بنانے کا اعتراف کر لیا ہے، ایران کا کہنا ہے کہ یوکرین کا مسافر طیارہ غیر ارادی طور پر حملے کا نشانہ بنا۔ خبر ایجنسی کا کہنا تھا کہ ایران نے مسافر طیارہ حادثے کا سبب انسانی غلطی کو قرار دیا، طیارہ تباہ ہونے کے نتیجے میں 176 افراد ہلاک ہوئے تھے، طیارے میں ایرانی، کینیڈین اور دیگر ممالک کے شہری سوار تھے، زیادہ تر ایرانی تھے، یوکرین کے ماہرین کو تباہ طیارے کے بلیک باکس تک رسائی کے بعد اعتراف کیا گیا۔

  • تباہی کی جنگ سے قبل امریکا اور ایران میں ہندسوں کی جنگ چھڑ گئی

    تباہی کی جنگ سے قبل امریکا اور ایران میں ہندسوں کی جنگ چھڑ گئی

    تہران: ایران اور امریکا کے درمیان جاری سخت ترین کشیدگی کے دوران ہندسے غیر معمولی حیثیت اختیار کر گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق تباہی کی جنگ سے قبل امریکا اور ایران میں ہندسوں کی جنگ چھڑ گئی ہے، اس جنگ کا آغاز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ کہہ کر کیا ہے کہ ایران کے 52 اہم مقامات امریکی نشانے پر ہیں۔

    ٹرمپ کی جانب سے باون کے عدد کا حوالہ بلاوجہ نہیں تھا بلکہ اس کا ایک پس منظر ہے، ایران میں 1979 میں آنے والے انقلاب کے بعد امریکی سفارت خانے میں ایرانیوں نے گھس کر 52 امریکیوں کو یرغمال بنا لیا تھا۔ ٹرمپ نے اسی جانب اشارہ کر کے کہا کہ ایران کے باون مقامات امریکی میزائلوں کے نشانے پر ہیں۔

    ایرانی ثقافتی مقامات کو نشانہ بنانے کے بیان پر ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ٹرمپ پر تنقید

    امریکی صدر کے جواب میں ایرانی صدر حسن روحانی نے بھی ایک اہم ہندسہ پیش کر دیا ہے، ٹرمپ کے ایرانی ہم منصب نے کہا کہ امریکی صدر ہمیں نہ دھمکائے بلکہ 290 کا عدد یاد کرے۔ ٹرمپ کے ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے حسن روحانی نے کہا کہ باون نمبر کا حوالہ دینے والوں کو دو سو نوّے کا عدد نہیں بھولنا چاہیے۔

    ایرانی صدر کا اشارہ 1988 کے حادثے کی طرف تھا، امریکا نے ایک ایرانی مسافر بردار ہوائی جہاز کو مار گرایا تھا جس میں 290 لوگ سوار تھے، جو امریکی حملے سے جاں بحق ہو گئے تھے۔ اس کے رد عمل میں ایران نے عراق کے ساتھ 8 سالہ جنگ روک دی تھی۔

    خیال رہے کہ آج انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایرانی ثقافتی مقامات کو نشانہ بنانے کے بیان پر امریکی صدر ٹرمپ پر تنقید کی ہے۔

  • ایران خطے کے تمام ممالک سے دوستانہ تعلقات چاہتا ہے: حسن روحانی

    ایران خطے کے تمام ممالک سے دوستانہ تعلقات چاہتا ہے: حسن روحانی

    تہران: ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ جنگ مسئلے کا حل نہیں، ہم خطے کے تمام ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اپنے ایک بیان میں حسن روحانی کا کہنا تھا کہ سات، 8 سال سے خطہ دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے، چاہتے ہیں خطے سے شدت پسندی کا خاتمہ ہو۔

    انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں نے پاکستان، افغانستان دیگر ممالک کے عوام کو نشان بنایا، ایران خطے کے تمام ممالک سے دوستانہ تعلقات چاہتا ہے۔

    حسن روحانی نے کہا کہ فلسطینی مظالم کا شکار ہیں، ایران تمام ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے ذریعے تنازعات کا حل چاہتا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ایران کے عوام کی ٹانگیں سلامت ہیں، لیکن امریکا کے گھٹنے ٹوٹ گئے، ایران جنگ نہیں چاہتا، ہم جنگ کے خلاف ہیں۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ماہ ایرانی صدر نے جنرل اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا نے عالمی معیشت میں ایران کے کردار کو محدود کردیا ہے، ایران، کیوبا، وینزویلا، چین، روس پر پابندیاں جرم کے زمرے میں آتی ہیں۔

    ایران اپنی سالمیت اور خود مختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا، حسن روحانی

    اپنے ایک بیان میں حسن روحانی نے یہ بھی کہا تھا کہ خلیج میں موجود غیرملکی افواج خود کو ایرانی مفادات سے دور رکھیں، اگر غیرملکی افواج مخلص ہیں تو وہ علاقے کو ہتھیاروں کی دوڑ کا مرکز بنانے سے گریز کریں، آپ کی موجودگی ہمیشہ تکلیف اور مشکلات کا سبب بنتی ہے۔