Tag: حسن علی آفندی

  • حسن علی آفندی: بانی سندھ مدرستہُ الاسلام

    حسن علی آفندی: بانی سندھ مدرستہُ الاسلام

    حسن علی آفندی کو تاریخ ایک مدبّر اور علم دوست شخصیت کے طور پر ہمیشہ یاد رکھے گی جن کا ایک کارنامہ سندھ کے دارالخلافہ کراچی میں عظیم الشّان درس گاہ کا قیام تھا جس کے تحت ایک نسل زیورِ تعلیم سے آراستہ ہوئی اور قابل اساتذہ نے ان کی راہ نمائی اور تربیت کی۔

    کراچی کی تاریخ دیکھیں تو ہمیں کئی قابل و باکمال شخصیات ایسی نظر آئیں گی جنھوں نے سندھ میں علم و ادب اور تہذیب و ثقافت کی ترویج و اشاعت میں بنیادی کردار ادا کیا اور حسن علی آفندی انہی میں سے ایک ہیں۔ سندھ مدرستہُ الاسلام کے نام سے آج ہم جس تعلیمی ادارے کو شناخت کرتے ہیں، اس کے بانی حسن علی آفندی تھے۔ انھوں نے کراچی میں فلاح و بہبود کے کئی کام کیے اور نوجوان نسل کی تعلیم و تربیت کے لیے خدمات انجام دیں۔ حسن علی آفندی 20 اگست 1895ء کو انتقال کرگئے تھے۔

    وہ 14 اگست 1830ء کو سندھ کے شہر حیدرآباد کے ایک غریب گھرانے میں پیدا ہوئے تھے اور غربت اور کئی مشکلات کے باوجود اپنی محنت اور لگن سے نہ صرف تعلیم حاصل کرکے اپنا مستقبل بنایا بلکہ اس دور کے نوجوانوں کو بھی ترقی اور کام یابی کے زینے طے کرنے کے لیے ایک درس گاہ کے ذریعے سہولت فراہم کی۔ اسی مدرسہ سے پاکستان کے بانی محمد علی جناح نے بھی تعلیم حاصل کی تھی۔

    حسن علی آفندی نے وکالت کی تعلیم مکمل کرنے کے دوران اس راستے میں کئی مسائل اور رکاوٹوں کا سامنا کیا، اسی دوران انھیں سندھ کے مسلمان نوجوانوں کے لیے تعلیمی ادارہ بنانے کا خیال آیا۔ تب انھوں نے ہندوستان کی قابل شخصیات اور مخیّر لوگوں سے ملاقاتیں کیں اور ان کی مدد اور تعاون حاصل کرنے میں کام یاب ہوگئے۔ 1885ء میں حسن علی آفندی نے کراچی میں سندھ مدرسۃُ الاسلام کی بنیاد رکھی جو ایک اسکول تھا، بعد میں اسے کالج کا درجہ دے دیا گیا۔

    حسن علی آفندی کے فلاحی کارناموں کے اعتراف میں برطانوی سرکار نے انہیں خان بہادر کا خطاب دیا تھا۔ وہ ہندوستان کی سیاست سے بھی وابستہ رہے اور آل انڈیا مسلم لیگ اور مسلم لیگ پارلیمانی بورڈ کے رکن کے طور پر کام کیا۔ 1934ء سے 1938ء تک وہ سندھ کی قانون ساز اسمبلی کے رکن بھی رہے۔

    حسن علی آفندی بھی سرسید کی طرح یہ سمجھتے تھے کہ مسلمانوں نے اگر جدید تعلیم حاصل نہ کی تو وہ ہر لحاظ سے پیچھے رہ جائیں گے اور ہندوستان کی آزادی کا خواب کبھی پورا نہیں ہو سکے گا۔ سندھ مدرسہ نے ثابت کیا کہ حسن علی آفندی اور ان کے ساتھیوں کا ایک جدید درس گاہ کے قیام کا فیصلہ مسلمانوں کے وسیع تر مفاد میں تھا کیوں کہ بعد میں اسی ادارے سے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے علاوہ کئی ایسے مسلمان راہ نما نکلے جنھوں نے مسلمانوں کی اصلاح اور تحریک پاکستان میں مرکزی کردار ادا کیا۔

  • حسن علی آفندی:‌ سندھ کی ایک تاریخی حیثیت کی حامل درس گاہ کے بانی

    حسن علی آفندی:‌ سندھ کی ایک تاریخی حیثیت کی حامل درس گاہ کے بانی

    کراچی کی تاریخ دیکھیں تو ہمیں کئی قابل و باکمال شخصیات ایسی نظر آئیں گی جنھوں نے سندھ میں علم و ادب اور تہذیب و ثقافت کی ترویج و اشاعت میں بنیادی کردار ادا کیا جن میں سے ایک حسن علی آفندی بھی ہیں۔ انھوں نے سندھ کے دارالخلافہ کراچی کو ایک عظیم الشّان درس گاہ دی جس کے قیام کا مقصد مسلمانوں کی نئی نسل کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ اور زیورِ تعلیم سے آراستہ کرنا تھا۔

    یہ تاریخی درس گاہ ہمارا قومی اثاثہ ہے اور مستقبل کے معماروں کی تعلیم و تربیت میں اپنا کردار آج بھی ادا کر رہی ہے۔ اس کا نام سندھ مدرستہُ الاسلام ہے جس کے بانی حسن علی آفندی کی آج برسی منائی جارہی ہے۔ ان کا نام فلاح و بہبود کے کاموں اور تعلیم و تربیت کے میدان میں ان کی خدمات کی وجہ ہمیشہ زندہ رہے گا۔ حسن علی آفندی 20 اگست 1895ء کو اس دارِ‌ فانی سے کوچ کرگئے تھے۔

    حسن علی آفندی 14 اگست 1830ء کو سندھ کے شہر حیدرآباد کے ایک غریب گھرانے میں پیدا ہوئے، مگر اپنی محنت اور لگن سے نہ صرف تعلیم حاصل کرکے اپنا مستقبل بنایا بلکہ سندھ کے نوجوانوں کی تعلیم و تربیت کی فکر کرتے ہوئے اس عظیم درس گاہ کے قیام کے اپنے خواب کو بھی پورا کیا جس سے پاکستان کے بانی محمد علی جناح نے بھی تعلیم حاصل کی۔

    حسن علی آفندی نے وکالت کی تعلیم مکمل کرنے کے دوران اس راستے میں کئی مسائل اور رکاوٹوں کا سامنا کیا، اسی دوران انھیں سندھ کے مسلمان نوجوانوں کے لیے تعلیمی ادارہ بنانے کا خیال آیا۔ تب انھوں نے ہندوستان کی قابل شخصیات اور مخیّر لوگوں سے ملاقاتیں کیں اور ان کی مدد اور تعاون حاصل کرنے میں کام یاب ہوگئے۔ 1885ء میں حسن علی آفندی نے کراچی میں سندھ مدرسۃُ الاسلام کی بنیاد رکھی جو ایک اسکول تھا، بعد میں اسے کالج کا درجہ دے دیا گیا۔

    پاکستان کے بانی، محمد علی جناح، نے سندھ مدرسہ الاسلام سے ہی ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ حسن علی آفندی کے فلاحی کارناموں کے اعتراف میں برطانوی سرکار نے انہیں خان بہادر کا خطاب دیا تھا۔

    حسن علی آفندی ہندوستان کی سیاست سے بھی وابستہ رہے اور آل انڈیا مسلم لیگ اور مسلم لیگ پارلیمانی بورڈ کے رکن کے طور پر کام کیا۔ 1934ء سے 1938ء تک وہ سندھ کی قانون ساز اسمبلی کے رکن بھی رہے۔

    حسن علی آفندی بھی سرسید کی طرح یہ سمجھتے تھے کہ مسلمانوں نے اگر جدید تعلیم حاصل نہ کی تو وہ ہر لحاظ سے پیچھے رہ جائیں گے اور ہندوستان کی آزادی کا خواب کبھی پورا نہیں ہو سکے گا۔ سندھ مدرسہ نے ثابت کیا کہ حسن علی آفندی اور ان کے ساتھیوں کا ایک جدید درس گاہ کے قیام کا فیصلہ مسلمانوں کے وسیع تر مفاد میں تھا کیوں کہ بعد میں اسی ادارے سے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے ساتھ کئی ایسے مسلمان راہ نما نکلے جنھوں نے مسلمانوں کی اصلاح اور تحریک پاکستان میں مرکزی کردار ادا کیا۔

  • زین آفندی کے ملازم نے قاتلوں کو شناخت کر لیا

    زین آفندی کے ملازم نے قاتلوں کو شناخت کر لیا

    کراچی: 6 جنوری کو شہر قائد میں قتل ہونے والے زین آفندی کے قاتلوں کو ان کے ملازم نے شناخت کر لیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پولیس ذرائع نے کہا ہے کہ سندھ مدرسۃ الاسلام کے بانی حسن علی آفندی کے پوتے زین آفندی کے ملازم نے قاتلوں کو شناخت کر لیا ہے، ملزمان کاگروہ افغان باشندوں پر مشتمل ہے۔

    پولیس کے مطابق افغان باشندوں کا ڈکیت گروہ کچرا چننے کی آڑ میں ہدف ڈھونڈتا تھا، ملزمان میں فیضان قیصر، محمد آغا، گل محمد، عمران اور رحمت اللہ شامل ہیں۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان کچرا چننے کی آڑ میں ریکی کرتے تھے، ملزمان کو اسلحہ فراہم کرنے والے ملزم کی تلاش کے لیے چھاپے جاری ہیں۔ ملزمان کو مزید تحقیقات کے لیے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے حوالے کر دیاگیا ہے۔

    واضح رہے کہ حسن علی آفندی کے پوتے کو چھ جنوری کو صبح 3 بج کر 25 منٹ پر 5 ملزمان نے مزار قائد کے سامنے واقع گھر میں گھس کر گولیاں مار کر قتل کر دیا تھا، قاتلوں نے ان کے چہرے پر 3 گولیاں ماری تھیں، اور وہ 55 منٹ تک گھر میں موجود رہے، پولیس حکام نے بتایا تھا ملزمان سفید رنگ کی کرولا گاڑی میں آئے تھے اور انھوں نے ملازم کو رسیوں سے باندھ دیا تھا۔قتل کا مقدمہ زین آفندی کی اہلیہ انیقہ زین کی مدعیت میں درج کیا گیا۔

    9 جنوری کو فارنزک رپورٹ آنے کے بعد پولیس نے بتایا کہ زین آفندی کے قتل میں ملزمان نے نیا اسلحہ استعمال کیا، گولیوں کے خول کسی اور واردات میں استعمال اسلحے سے میچ نہیں ہوئے۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن کا کہنا تھا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر شواہد کی مدد سے ملزمان تک رسائی پر کام ہو رہا ہے۔

    14 جنوری کو اس کیس میں پولیس نے مرکزی ملزم سمیت 5 ملزمان کو گرفتار کیا، جن کی گرفتاری کے لیے چنیسرگوٹھ، محمود آباد، ناظم آباد، منگھوپیر اور اورنگی میں چھاپے مارے گئے تھے، یہ تمام افراد افغان شہری تھے۔

    خیال رہے سندھ مدرسۃ الاسلام یکم ستمبر 1885 کو قائم ہوا تھا، اس کے بانی ترک نژاد حسن علی آفندی تھے جو کراچی میں آباد تھے۔ اس ادارے کا شمار جنوبی ایشیا کے قدیم ترین جدید مسلم تعلیمی اداروں میں ہوتا ہے، اس کا مقصد سندھ کے لوگوں کو جدید تعلیم سے بہرہ ور کرنا تھا۔ بانئ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے بھی سندھ مدرسۃ الاسلام میں ابتدائی تعلیم حاصل کی تھی۔

  • سندھ مدرستہ الاسلام کے بانی حسن علی آفندی کے پوتے کو گھر میں گھس کر قتل کر دیا گیا

    سندھ مدرستہ الاسلام کے بانی حسن علی آفندی کے پوتے کو گھر میں گھس کر قتل کر دیا گیا

    کراچی : سندھ مدرستہ الاسلام کے بانی حسن علی آفندی کے پوتے کو مسلح افراد نے گھر میں گھس کر قتل کردیا ، پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ ٹارگٹڈ ہے یا ڈکیتی تفتیش جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ مدرستہ الاسلام کے بانی حسن علی آفندی کے پوتے کو کراچی میں قتل کردیا گیا، پولیس کا کہنا ہے کہ زین علی آفندی کو آج صبح مزار قائد کے سامنے گھرمیں گھس کر قتل کیا گیا ، 5ملزمان رات 3بجکر 25منٹ پر گھر میں داخل ہوئے اور 55 منٹ تک گھر میں موجود رہے۔

    پولیس کے مطابق ملزمان سفید رنگ کی کرولا گاڑی میں آئے تھے ، مسلح افراد نے زین آفندی کے چہرے پر3 گولیاں ماریں، گھر میں موجود ملازم کو رسیوں سے باندھ دیا گیا تھا۔

    پولیس کا کہنا ہے واقعہ ٹارگٹڈ ہے یا ڈکیتی پر پہلو سے تفتیش جاری ہے۔

    خیال رہے سندھ مدرسۃ الاسلام یکم ستمبر 1885ء کو قائم ہوا اس کے بانی حسن علی آفندی تھے جو ترک نژاد اور کراچی میں آباد تھے۔ سندھ مدرستہ الاسلام کا شمار جنوبی ایشیا کے قدیم ترین جدید مسلم تعلیمی اداروں میں ہوتا ہے۔ ادارے کا مقصد سندھ کے لوگوں کو جدید تعلیم سے بہرہ ور کرنا تھا۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے بھی سندھ مدرسۃ الاسلام میں ابتدائی تعلیم حاصل کی تھی۔